Tag: spying

  • کبوتر کیمرہ : پیغام رسانی سے خفیہ جاسوسی کی حیران کن داستان

    کبوتر کیمرہ : پیغام رسانی سے خفیہ جاسوسی کی حیران کن داستان

    ماضی میں اپنے پیغامات، خطوط بھیجنے اور جاسوسی کے لیے کبوتر کو باقاعدہ خصوصی تربیت دے کر استعمال کیا جاتا تھا جو کافی حد تک کامیاب طریقہ کار بھی تھا۔

    ایسے کبوتر دور دراز علاقوں تک اڑان بھر کر پیغام پہنچانے کا کام کرتے تھے، انہیں صرف گھروں میں پیغام پہنچانے کے لیے ہی نہیں بلکہ میدان جنگ میں پیغام رسانی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔

    عام پرندوں کو گھر کا پتہ سمجھ میں نہیں آتا لیکن کبوتروں میں ایک قدرتی صلاحیت ہوتی ہے جسے گھر واپسی کی جبلت اور انگریزی میں ہومنگ انسٹنکٹ کہا جاتا ہے۔

    جس کے ذریعے وہ اپنی آبائی جگہ کو پہچاننے اور وہاں واپس پہنچنے میں مہارت رکھتے ہیں، چاہے انہیں کتنی ہی دور کیوں نہ لے جایا جائے۔

    اس صلاحیت کا تعلق ان کے اندر موجود مخصوص مقناطیسی حس سے ہے، جس کی بدولت وہ زمین کے مقناطیسی میدان کو محسوس کرکے سمت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

    واشنگٹن ڈی سی کے انٹرنیشنل اسپائی میوزیم میں دنیا بھر کے جاسوسی آلات کا سب سے بڑا عوامی ذخیرہ موجود ہے۔

    اس میوزیم میں قلم کی شکل کے خفیہ آلات سے لے کر خصوصی گاڑیاں تک شامل ہیں، جو کئی ممالک اور دہائیوں پر محیط ہیں۔ مگر بالکل فلمی طرز پر، جیسا کہ ایم آئی سکس کی "کیو” لیبارٹری میں نظر آتا ہے، ان میں سے بعض چیزیں حیران کن اور کسی حد تک خوف پیدا کرنے والی بھی ہیں۔ ان ہی میں ایک کبوتر کیمرہ بھی ہے۔

    کبوتر سے پیغام رسانی کا آغاز تقریباَ تین ہزار سال قبل فراعین مصر کے دور میں ہوا، جس میں سلیمان بادشاہ نے 1010 قبل مسیح میں اس کا استعمال کیا۔

    مسلمانوں نے 567 ہجری میں نور الدین زنگی کے دور میں شام اور مصر میں کبوتروں کو تربیت دے کر پیغام رسانی کا باقاعدہ نظام بنایا اور 1150ء میں بغداد میں سلطان نے اس نظام کو مزید منظم کیا۔ یہ طریقہ کار ایشیا اور یورپ میں چنگیز خان کے ذریعے پھیلایا گیا اور فرانسیسی انقلاب میں بھی اس کا استعمال جاری رہا۔

    انسان نے جنگوں میں اکثر جانوروں کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کیا۔ مثال کے طور پر ڈولفن اور سی لائینز کو بارودی سرنگیں ڈھونڈنے پر لگایا گیا، چمگادڑوں پر چھوٹے بم باندھے گئے اور ہاتھیوں کو ایک طرح کے "زندہ ٹینک” کے طور پر استعمال کیا گیا لیکن جاسوسی اور پیغام رسانی کے لیے پرندے سب سے زیادہ موزوں ثابت ہوئے، جن میں سب سے نمایاں نام کبوتر کا ہے جس کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

    کبوتر اپنی "ہومنگ انسٹنکٹ” یعنی گھر واپسی کی جبلّت کی وجہ سے قیمتی سمجھے جاتے ہیں۔ اسی لیے پہلی اور دوسری جنگِ عظیم میں ان کا استعمال پیغام رسانی کے لیے عام تھا، اور ان خدمات کے بدلے کئی کبوتروں کو میڈلز بھی دیے گئے (یقیناً یہ کہانیاں انہوں نے اپنے بچوں اور پوتوں کو سنائی ہوں گی)۔ اس جبلّت کی بدولت کبوتروں کو اس طرح چھوڑا جا سکتا تھا کہ وہ واپسی پر کسی اہم علاقے کے اوپر سے گزریں اور مطلوبہ معلومات حاصل ہوسکے۔

    سرد جنگ کے دوران سی آئی اے نے اس قدرتی صلاحیت کو مزید آگے بڑھانے کی کوشش کی۔ کبوتروں کے ساتھ ننھے کیمرے باندھے گئے تاکہ وہ قریبی فاصلے سے خفیہ تصاویر کھینچ سکیں۔

    چونکہ جہاز یا سیٹلائٹ زیادہ بلندی سے تصویریں لیتے تھے، اس لیے کبوتروں کے نیچے نصب کیمرے کی تصاویر زیادہ واضح اور کارآمد ہو سکتی تھیں۔ ان کیمروں میں یہ سہولت بھی تھی کہ یا تو فوری طور پر تصویر کشی شروع کر دیں یا یہ کام کسی طے شدہ وقت کے بعد کریں۔

    اسپائی میوزیم میں موجود کبوتر کیمرہ اصل نہیں بلکہ اس کی نقل ہے۔ اصل نمونہ سی آئی اے کے نجی میوزیم ورجینیا میں رکھا ہوا ہے۔ یہ کیمرہ پانچ سینٹی میٹر سے بھی کم چوڑا اور تقریباً 35 گرام وزنی تھا، جو اس دور کی ٹیکنالوجی کے لحاظ سے نہایت جدید سمجھا جاتا تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق سی آئی اے کا منصوبہ یہ تھا کہ ایسے کبوتروں کو ماسکو بھیجا جائے اور خفیہ طریقے سے انہیں چھوڑا جائے مثلاً کسی گاڑی کے فرش میں بنے سوراخ سے۔ تاہم، یہ بات آج تک معلوم نہیں ہو سکی کہ کبوتروں کو حقیقت میں کتنی بار اور کہاں کہاں استعمال کیا گیا۔

  • دشمن ایجنسیاں چیٹ اپلیکیشنز کے ذریعے جاسوسی میں مصروف، کابینہ ڈویژن سے اہم ہدایت جاری

    دشمن ایجنسیاں چیٹ اپلیکیشنز کے ذریعے جاسوسی میں مصروف، کابینہ ڈویژن سے اہم ہدایت جاری

    اسلام آباد: کابینہ ڈویژن نے سرکاری محکموں اور ملازمین کو 120 چیٹ اپلیکیشنز سے دور رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دشمن ایجنسیاں چیٹ اپلیکیشنز کے ذریعے جاسوسی میں مصروف ہیں، اس سلسلے میں کابینہ ڈویژن سے اہم ہدایت جاری کی گئی ہے۔

    کابینہ ڈویژن نے سرکاری محکموں اور ملازمین کے لیے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے سرکاری چیٹ اپلیکیشنز سے دور رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ اپلیکیشنز کے ذریعے سرکاری ملازمین کو ٹریپ کر کے حساس معلومات حاصل کی جاتی ہے، اس لیے سرکاری ملازمین و شہری صرف گوگل پلے اسٹور سے اپلیکشن انسٹال کریں۔

    پنجاب میں سوشل میڈیا پیجز اور ویب سائٹس کی نگرانی کا فیصلہ

    ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر کسی لنک کے ذریعے اپلیکشن ڈاؤن لوڈ نہ کریں، اپلیکیشن کے ڈاؤن لوڈ کرنے سے پہلے اس کی مکمل تفصیلات پڑھ لیں۔

    ایڈوائزری میں غیر محفوظ یا نامعلوم وائی فائی کے ذریعے انٹرنیٹ رسائی حاصل نہ کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

  • مودی حکومت کی سیاستدانوں اور صحافیوں کی جاسوسی، تہلکہ خیز انکشاف

    مودی حکومت کی سیاستدانوں اور صحافیوں کی جاسوسی، تہلکہ خیز انکشاف

    مودی حکومت نے 2017 میں اسرائیل سے خریدے گئے سافٹ ویئر  سے اپوزیشن رہنما راہول گاندھی،  وزرا، صحافیوں کی جاسوسی کی۔

    ایک غیرملکی اخبار کی رپورٹ میں یہ سنسنی خیز انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت نے 2017 میں اسرائیل سے میزائل سسٹم سمیت ہتھیاروں کی خریداری کا جو 2 بلین ڈالر کا معاہدہ کیا تھا اس میں جاسوسی کرنے والا سافٹ ویئر اسپائی ویئرپیگاسس بھی شامل تھا۔

     امریکی اخبار کی رپورٹ میں یہ تہلکہ خیز انکشاف بھی کیا گیا کہ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے بھی اس اسپائی ویئر کو خریدا تھا اور ایف بی آئی چاہتی تھی اس کا استعمال گھریلو نگرانی کے لیے کیا جائے، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اس اسپائی ویئر کو دنیا بھر میں کس طرح استعمال کیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل کی وزارت دفاع کے نئے سودوں کے تحت پیگاسس کو پولینڈ، ہنگری اور ہندوستان سمیت کئی ممالک کو فراہم کیا گیا تھا۔

    بھارتی اخبار نے بھی اس خبر کی بنیاد پر ایک رپورٹ شائع کی ہے۔

    اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ جولائی 2017 میں جب ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی اسرائیل پہنچے تو ان کا یہ پیغام واضح تھا کہ ہندوستان اب فلسطین کے حوالے سے اپنے پرانے موقف کو تبدیل کررہا ہے اس کے نتیجے میں بھارتی وزیراعظم مودی اور اسرائیل کے اس وقت کے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کے درمیان کافی قربتیں پیدا ہوئیں اور ہندوستان نے اسرائیل سے جدید ہتھیار اور جاسوسی سافٹ ویئر خریدنے کا معاہدہ کیا۔

    اس پورے معاہدے کی مالیت تقریباْ 15000 کروڑ بھارتی روپے تھی، رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے بھی اس کے فوری بعد انڈیا کا دورہ کیا جو کسی اسرائیلی وزیراعظم کا بھارت کا پہلا دورہ تھا۔

    بھارت میں بھی کئی سیاستدانوں اور اہم شخصیات کی جاسوسی کا انکشاف کیا گیا، جن میں کانگریس لیڈر راہول گاندھی، پرشانت کشور، اس وقت کے الیکشن کمشنر اشوک لواسا، وزیراطلاعات اشونی ویشنو ودیگر اہم نام شامل تھے، مذکورہ فہرست میں انڈین ایکسپریس کے دو موجودہ ایڈیٹر اور ایک سابق ایڈیٹر سمیت دیگر 40 صحافی بھی شامل تھے جن کی جاسوسی کی جاتی رہی۔

    مذکورہ خبر کی اب تک نہ بھارت نے تصدیق کی ہے اور نہ ہی اسرائیل نے، تاہم گزشتہ سال جولائی میں میڈیا گروپس کے ایک کنسورشیم نے انکشاف کیا تھا کہ اس اسپائی ویئر کو دنیا کے کئی ممالک میں صحافیوں اور تاجروں کی جاسوسی کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

  • جرمن چانسلر و یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کون کررہا ہے؟ تہلکہ خیز انکشافات

    جرمن چانسلر و یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کون کررہا ہے؟ تہلکہ خیز انکشافات

    کوپن ہیگن : ڈینش میڈیا نے اپنی خفیہ ایجنسی پر جرمن چانسلر انجیلا مرکل و دیگر یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کےلیے امریکا سے تعاون کا الزام عائد کردیا۔

    ڈنمارک کے ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی گزشتہ کئی برسوں سے جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور جرمن صدر فرینک والٹر سمیت متعدد یورپی رہنماؤں کی جاسوسی میں ملوث ہے۔

    ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ڈینش خفیہ ایجنسی ’ڈیفنس انٹیلی جنس سروس‘ (ایف ای) کی جانب سے 2012 سے 2014 تک امریکا کی ’قومی سلامتی ایجنسی‘ (این ایس اے) کی معاونت کےلیے یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کی گئی۔

    مقامی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ڈینش خفیہ ایجنسی نے امریکی انٹیلیجنس کے کہنے پر جرمنی ، فرانس ، نیدرلینڈ، سویڈن اور ناروے کے عہدیداروں سے متعلق معلومات اکٹھا کرکے امریکی ایجنسی کے حوالے کیں۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 2015 میں ڈنمارک کی حکومت کو خفیہ ایجنسی کی جانب سے جرمن چانسلر و دیگر یورپی ممالک کے رہنماؤں کی جاسوسی کا علم ہوگیا تھا، جس پر ڈنمارک نے 2020 میں خفیہ ایجنس کی قیادت کو برطرف کردیا۔

    واضح رہے کہ سن 2013 میں بھی جرمن چانسلر اور صدر سمیت یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کے الزامات سامنے آئے تھے۔

  • ایران کے لیے جاسوسی، سابق امریکی فوجی افسرپرغداری کا مقدمہ درج کردیا

    ایران کے لیے جاسوسی، سابق امریکی فوجی افسرپرغداری کا مقدمہ درج کردیا

    واشنگٹن : امریکی حکام نے اپنی ہی فضائیہ کی سابق افسر کو ملک سے غداری اور ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی پراسیکیوٹر نے یو ایس ایئر فورس کی سابق افسر پر اپنے روایتی حریف ایران کو اپنے انٹیلی جنس افسران کی معلومات فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

    امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے 39 سالہ مونیکا ویٹ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے امریکی خفیہ اداروں کے افسران پر ہونے والے سائبر حملوں میں پاسداران انقلاب کی معاونت کی ہے۔

    پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مونیکا ویٹ نے نظریات کی بنیاد پر اپنے ملک کے خلاف غداری کی تھی اور ایران کو خفیہ معلومات فراہم کیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فضائی کی سابق افسر کا سنہ 2013 میں ایران کے ساتھ رابطہ ہوا تھا جہاں مونیکا نے اپنے ساتھیوں کی معلومات پاسداران انقلاب کو فراہم کیں جس کے بعد امریکی خفیہ اداروں کے افسران پر سائبر حملے ہوئے۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی محکمہ انصاف نے مونیکا ویٹ پر خفیہ اداروں کے افسران کے نام، مختلف آپریشنز کی معلومات اور امریکی حکومت کے راز ایران کو فراہم کیے تھے۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ’ہمارے لیے بہت افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ملک کی ایک سابق افسر اپنے ہی ملک سے غداری کررہی ہے‘۔

    امریکی سیکیورٹی ادارے ایف بی آئی نے ٹویٹر پر ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے لیے خفیہ اداروں کے افسران کے کمپیوٹر میں داخل ہونے اور ڈیٹا چوری کرنے کے الزام میں چار ایرانی شہریوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی نے ٹویٹر پر مونیکا ویٹ کےلے اشتہار شائع کیا ہے کہ ’جاسوسی اور دیگر جرائم میں ملوث مونیکا ایلفراڈو ویٹ جہاں بھی نظر آئے فوری طور پر ایف بی آئی یا قریبی امریکی سفارت خانے سے رابطہ کریں‘۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ 39 سالہ مونیکا ویٹ امریکی ایئر فورس میں سنہ 1997 سے 2008 تک بطور افسر خدمات انجام دیں چکی ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مونیکا ویٹ نے مبینہ طور پر ایران میں ایک ٹی وی پروگرام کے دوران اسلام قبول کیا تھا اور اپنا تعارف سابق امریکی افسر کے طور پر کروایا تھا جس کے انہوں نے متعدد ٹی وی پروگرام کیے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مونیکا ویٹ کے اس عمل امریکا میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

  • جرمنی :‌ افغان شہری جاسوسی کے الزام میں گرفتار

    جرمنی :‌ افغان شہری جاسوسی کے الزام میں گرفتار

    برلن : پولیس نے افغان نژاد جرمن شہری کو ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرلیا، گرفتار شخص جرمن فوج میں بحیثیت مشیر تعینات تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن پولیس نے مغربی جرمنی میں کارروائی کرتے ہوئے ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں عبدالحمید نامی افغان نژاد جرمن شہری کو گرفتار کیا ہے۔

    پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ افغان شخص جرمن فوج میں بحیثیت ماہر لسانیات اور مشیر برائے ثقافتی امور ذمہ داری انجام دے رہا تھا، پولیس کا خیال ہے کہ مذکورہ شخص ایران کو خفیہ معلومات فراہم کررہا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس کو مشتبہ ملزم پر شک ہے کہ وہ گزشتہ کئی سالوں سے ایرانی خیفہ ایجنسی کےلیے جاسوسی کررہا ہے۔

    عبد الحمید نامی افغان نژاد جرمن شہری فوج میں اہم عہدے پر تعیناتی کے باعث افغانستان میں جرمن فوجیوں کی تعیناتی سے متعلق کئی حساس معلومات تک رسائی تھی۔

    خیال رہے کہ یورپی یونین کی جانب سے ایران پر جاسوسی کے الزامات عائد کیے جانے بعد پابندیاں لگا دیں تھیں۔

    رواں ماہ یورپی یونین نے ایک ایرانی خفیہ ایجنسی اور دو شہریوں کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرکے یورپ میں موجود اثاثے بھی منجمد کردئیے ہیں۔

    دوسری ایرانی حکام نے جاسوسی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ الزامات من گھرٹ ہیں جو یورپی یونین اور ایران کے تعلقات کو خراب کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : ایران کے لیے جاسوسی کا الزام، سابق اسرائیلی وزیر کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز

    مزید پڑھیں : ایران کیلئے جاسوسی کا الزام، سعودی عرب میں 15افراد کو سزائے موت سنا دی گئی

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی ممالک کا الزام ہے کہ ایران یورپی ممالک میں مقیم حکومت سے اختلاف کرنے والے اپنے ہی شہریوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتا رہا ہے، تاہم تہران نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ برس اکتوبر میں جرمنی کی عدالت نے ایرانی سفارت کار کو مبینہ طور پر پیرس حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے پر ملک بدر کرنے کی حمایت کی تھی۔

  • پولینڈ میں چینی کمپنی ’ہواوے‘ کا اعلیٰ عہدیدار جاسوسی کے الزام میں گرفتار

    پولینڈ میں چینی کمپنی ’ہواوے‘ کا اعلیٰ عہدیدار جاسوسی کے الزام میں گرفتار

    وارسا : پولینڈ کی پولیس نے جاسوسی کے الزام میں چین اور پولینڈ کے دو شہریوں کو گرفتار کرلیا ہے، زیر حراست شخص چینی ٹیلی کام کمپنی اعلیٰ عہدیدار ہے۔

    پولینڈ کے نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چینی شہری چین کی معروف ٹیلی کام کمپنی ہواوے کی پولش برانچ کا ڈائریکٹر ہے، ہواوے کمپنی نے اعلیٰ عہدیدار کی گرفتاری پر فی الفور کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ متعدد ممالک کی جانب سے مذکورہ چینی ٹیلی کام کمپنی کی اشیاء پر سیکیورٹی خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

    پولش میڈیا کی رپورٹس کے مطابق گرفتار پولش شہری ’پیوٹر ڈی‘ پولینڈ کی داخلہ سیکیورٹی ایجنسی (اے ڈبلیو بی) کا سابق اعلیٰ عہدیدار تھا، جس نے بد عنوانی کے الزامات کے باعث اے ڈبلیو بی چھوڑ دی تھی لیکن اس کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا تھا۔

    پولش سیکیورٹی سروس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے دونوں افراد کو تین ماہ تک حراست میں رکھا جائے گا۔

    مقامی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکورٹی ایجنسی اے ڈبلیو بی نے پولینڈ میں واقع ٹیلی کام کمپنی ہواوے کے دفتر اور اورنج پولاسکا پر چھاپہ مارکر سرچ آپریشن کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اورنج الاسکا وہ جگہ ہے جہاں پولش شہری ’پیوٹر ڈی‘ ملازمت کرتا تھا۔

    چینی ٹیلی کام کمپنی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’جن ممالک میں ہماری برانچز کام کررہی ہیں ہم وہاں کے تمام قوانین و ضوابط کی پاسداری کرتے ہیں اور اپنے تمام ملازمین کو قوانین کی پاسداری کا کہتے ہیں‘۔

    دوسری جانب اونج الاسکا کا جاری بیان میں کہنا ہے کہ پولش سیکیورٹی سروس کی جانب سے ’پیوٹر ڈی‘ کے بارے مواد جمع کیا ہے لیکن یہ نہیں معلوم کہ وہ مواد اس کے پیشہ وارانہ کام سے متعلق ہے یا نہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ، امریکا اور آسٹریلیا نے ہواوے کو اپنے 5جی موبائل نیٹ ورک میں شمولیت سے روک دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ چین ہواوے کے ذریعے اپنے حریف ممالک کی جاسوسی کے الزامات ہیں تاہم ہواوے کمپنی نے چین کے لیے جاسوسی کرنے کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان کی تردید کی ہے۔

    مزید پڑھیں : چینی ٹیلی کام کمپنی ’ہواوے‘ کے بانی کی بیٹی کینیڈا میں گرفتار

    خیال رہے کہ گذشتہ برس کینیڈا میں ہواوے کمپنی کے بانی کی بیٹی اور چیف فنانشل آفیسر مینگ وینزوا کو یکم دسمبر کو کینیڈین شہر وانکوور سے حراست میں لیا گیا تھا جنہیں امریکا کے حوالے کرنے کا امکان ہے۔

  • اماراتی عدالت نے برطانوی اسکالر کو عمر قید کی سزا سنا دی

    اماراتی عدالت نے برطانوی اسکالر کو عمر قید کی سزا سنا دی

    ابو ظہبی : برطانوی اسکالر میتھیو ہیجز کو اماراتی عدالت نے ریاست کی جاسوسی اور اقتصادی سیکیورٹی تک رسائی حاصل کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق سنہ 2011 آنے والی عرب بہار ’انقلابی تحریکیں‘ ختم ہونے کے بعد امارات کی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کا مطالعہ کرنے کے لیے برطانیہ سے تعلق رکھنے والا پی ایچ ڈی ڈاکٹر میتھیو ہیجز دبئی آئے تھے، برطانوی اسکالر کو پولیس نے رواں برس 5 مئی کو دبئی کے عالمی ہوائی اڈے سے جاسوسی کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی فیڈرل سپریم کورٹ نے 31 سالہ برطانوی طالب علم میتھیو کو جاسوسی کے الزام میں عمر قید کی سزا دیتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم سنا دیا ہے جبکہ سزا مکمل ہونے کے بعد ملک بدر کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔

    اماراتی حکام کا کہنا ہے کہ برطانوی اسکالر کے کمپیوٹر سے ملنے والے جاسوسی کے شواہد حساس اداروں کی رپورٹ تھیں، ابوظہبی فیڈرل سپریم کورٹ کی جانب سے برطانوی اسکالر کی تمام تحقیقی دستاویزات اور کمپیوٹرز کو ضبط کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سزا پانے والے پی ایچ ڈی ڈاکٹر میتھیو ہیجز فیڈرل سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرسکتے ہیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ عدالت میں 31 سالہ برطانوی اسکالر میتھیو ہیجز پر ریاست کی جاسوسی، سیاست، ملکی افواج اور اقتصادی سیکیورٹی تک رسائی حاصل کرنے اور نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

  • ایران کےلیےجاسوسی کےالزام میں سابق اسرائیلی وزیرگرفتار

    ایران کےلیےجاسوسی کےالزام میں سابق اسرائیلی وزیرگرفتار

    تل ابیب : اسرائیلی سیکورٹی ایجنسی نے ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں سابق اسرائیلی وزیر گونن سگیو کو گرفتار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی کی سیکورٹی سروس شین بیت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے سابق وزیرگونن سگیو کو ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

    شین بیت کا کہنا ہے کہ گونن سگیو90 کی دہائی میں وزیر برائے توانائی تھے اور مبینہ طور ایرانی انٹیلیجنس ایجنسی نے انہیں اس وقت ریکروٹ کیا جب وہ نائجیریا میں تھے۔

    سابق اسرائیلی وزیر کو مئی میں استوائی گنی کے دورے کے دوران حراست میں لیا گیا تھا اور اسرائیلی پولیس کی جانب سے درخواست پران کو اسرائیل بھیجا گیا۔

    گونن سگیو جو پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹرہیں، انہیں 2005ء میں منشیات کی اسمگلنگ اور جعلی سفارتی پاسپورٹ رکھنے کے جرم میں پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے یروشلم کی عدالت نے گونن سگیو پرحالت جنگ میں دشمن کی معاونت کرنے اور اسرائیل کے خلاف جاسوسی کرنے پرفرد جرم عائد کی تھی۔

    واضح رہے کہ سابق اسرائیلی وزیر کے کیس کی تفصیلات کو منظرعام پر نہ لانے کا حکم گزشتہ روز ختم ہوا تھا جس کے بعد یہ تفصیلات سامنے آئی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔