Tag: Sri Lanka

  • معاشی بحران کا شکار سری لنکا کو بڑا ریلیف مل گیا

    معاشی بحران کا شکار سری لنکا کو بڑا ریلیف مل گیا

    کولمبو: معاشی بحران کا شکار سری لنکا کو ورلڈ بینک نے مکمل تباہی سے بچالیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سری لنکا کو ورلڈ بینک کی جانب سے سولہ کروڑ امریکی ڈالرز کے فنڈز موصول ہوگئے ہیں۔

    سری لنکن وزیراعظم نے عالمی بینک سے ملنے والی رقم کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو جلد ہی ایشیائی ترقیاتی بینک سےبھی گرانٹ ملے گی۔

    وزیراعظم رانیل وکرماسنگھے نے واضح کیا کہ عالمی بینک سے ملنے والے فنڈز سے ایندھن کی خریداری نہیں کی جاسکی گی تاہم ایندھن کے فوری بحران کو حل کرنے کیلئے ہم بینک سے کچھ رقم استعمال کرنے کی درخواست کرینگے۔

    اس موقع پر بجلی اور توانائی کے وزیر کانچنا وجے سکیرا نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ملک میں اگلے دو دنوں تک پیٹرول دستیاب نہیں ہوگا کیونکہ ہمارے پاس اس کا کوئی ذخیرہ نہیں ہے لیکن انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ یہ معاملہ ہفتے کے آخر تک حل ہو جائیگا۔

    یہ بھی پڑھیں: سری لنکا 2 ماہ سے ساحل پر کھڑے پیٹرول سے لدے جہاز تک رسائی کیوں نہیں کر پا رہا؟

    دوسری جانب سری لنکن ساحل پر دو ماہ سے پیٹرول سے لدے جہاز کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے تاہم حکومت کے دیوالیہ پن کی یہ حالت ہے کہ اس جہاز کو خریدنے کے لیے بھی حکومت کے پاس پیسے موجود نہیں ہیں۔

    چند روز قبل قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے کا کہنا تھا کہ معیشت ایک خطرناک صورتحال میں ہے، آنے والے مہینوں میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، رانیل وکرما سنگھے کا کہنا تھا کہ سری لنکن ایئر لائنز کی نجکاری کرنے کی تجویز ہے۔

    واضح سری لنکا کو 12 اپریل2022ء کو اپنے بیرونی قرضوں کی فراہمی میں نادہندہ ہونے کے بعد سے شدید معاشی بحران کا سامنا ہے، حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں کہ کچھ سری لنکن شہری ایک وقت کا کھانا چھوڑنے پر مجبور ہیں۔

  • خوش آمدید: سری لنکن ویمنز ٹیم تاریخی دورے پر پاکستان پہنچ گئی

    خوش آمدید: سری لنکن ویمنز ٹیم تاریخی دورے پر پاکستان پہنچ گئی

    کراچی: سترہ سالہ طویل انتظار ختم ہوا، سری لنکن ویمنز ٹیم ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلنے پاکستان پہنچ گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سری لنکن ویمنز ٹیم تاریخی دورے پر پاکستان پہنچ گئیں، جہاں وہ قومی ویمنز ٹیم کے خلاف ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے سیریز کھیلے گی۔

    کراچی ایئرپورٹ پہنچنے پر مہمان ٹیم کو سخت سیکیورٹی میں ہوٹل پہنچایا گیا، جہاں مہمان ٹیم کےکھلاڑیوں اورآفیشلز کےکووڈ ٹیسٹ لئے جائیں گے، کرونا ٹیسٹ کی رپورٹ منفی آنے کے بعد
    پاکستان اورس ری لنکن ویمنز ٹیم21مئی سےساؤتھ اینڈ کلب میں ٹریننگ کرینگی۔

    دورے کے آغاز پر ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلی جائے گی جس کا آغاز چوبیس مئی سے کراچی میں ہوگا، ٹی ٹوئنٹی کےبعد ون ڈے سیریز بھی کراچی میں شیڈول ہے۔

    واضح رہے کہ سال دوہزار پانچ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب سری لنکن ویمنز ٹیم پاکستان کا دورہ کررہی ہے اس سے قبل وہ ایشیا کپ کیلئے کراچی آئی تھی۔

    گذشتہ روز سری لنکا کےخلاف وائٹ بال سیریز کے لیےقومی خواتین اسکواڈ کا اعلان کیا گیا تھا، پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی ) کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق سری لنکا کے خلاف وائٹ بال سیریز کے لیے گل فیروزہ اور لاہور سے صدف شمس کو پندرہ رکنی قومی خواتین اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ وکٹ کیپر بیٹر گل فیروزہ اور لیگ اسپنر طوبی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل اسکواڈ کا حصہ ہے۔

    دونوں ملکوں کے درمیان باہمی سیریز میں تین ٹی ٹوئنٹی میچز باالترتیب چوبیس، چھبیس اور اٹھائیس مئی کو کھیلے جائیں گے جبکہ ون ڈے سیریز کا آغاز یکم جون کو ہوگا، دوسرا ون ڈے تین جون جبکہ پانچ جون کو تیسرا ایک روزہ میچ کھیلا جائے گا، یہ سیریز آئی سی سی ویمنز چیمپئن شپ کا حصہ ہوگی۔

  • سری لنکا 2 ماہ سے ساحل پر کھڑے پیٹرول سے لدے جہاز تک رسائی کیوں نہیں کر پا رہا؟

    سری لنکا 2 ماہ سے ساحل پر کھڑے پیٹرول سے لدے جہاز تک رسائی کیوں نہیں کر پا رہا؟

    کولمبو: سری لنکن ساحل پر 2 ماہ سے پیٹرول سے لدے جہاز کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے تاہم حکومت کے دیوالیہ پن کی یہ حالت ہے کہ اس جہاز کو خریدنے کے لیے بھی حکومت کے پاس پیسے موجود نہیں ہیں۔

    سری لنکا نے بدھ کے روز کہا ہے کہ پیٹرول سے لدا جہاز تقریباً دو ماہ سے اس کے ساحل پر کھڑا ہے لیکن اس کے پاس ادائیگی کے لیے غیر ملکی کرنسی نہیں ہے۔

    سری لنکا نے اپنے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس ایندھن کے لیے قطار میں کھڑے ہو کر انتظار نہ کریں، تاہم سری لنکا کی حکومت نے کہا ہے کہ ملک کے پاس ڈیزل کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔

    بجلی اور توانائی کی وزیر کنچنا وجے سیکرا نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ 28 مارچ سے پیٹرول سے لدا جہاز سری لنکا کے پانیوں میں لنگر انداز ہے، انھوں نے کہا ہمارے پاس پیٹرول سے لدے جہاز کی ادائیگی کے لیے امریکی ڈالر نہیں ہیں، اس کے علاوہ جنوری 2022 میں سابقہ کھیپ کے لیے اسی جہاز کے مزید 53 کروڑ ڈالر واجب الادا ہیں، اور متعلقہ شپنگ کمپنی نے دونوں ادائیگیاں طے ہونے تک جہاز چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔

    وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں پیٹرول کا ذخیرہ محدود ہے اس لیے اسے ضروری خدمات خصوصاً ایمبولینسز کے لیے تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

  • سری لنکا میں کرفیو میں نرمی کر دی گئی

    سری لنکا میں کرفیو میں نرمی کر دی گئی

    کولمبو: سری لنکا میں ملک گیر کرفیو میں نرمی کر دی گئی، دوسری طرف نئے وزیرِ اعظم رنیل وکرم سنگھے نئی کابینہ کی تشکیل کے لیے کوشاں ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سری لنکا میں حکام نے ہفتے کو ملک گیر کرفیو میں 12 گھنٹے کی نرمی کر دی ہے، جب کہ نئے وزیرِ اعظم رنیل وکرم سنگھے کی طرف سے انتظامیہ کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد شدید اقتصادی بحران کے شکار ملک میں سیاسی استحکام کے تازہ آثار دکھائی دیے ہیں۔

    سری لنکن میڈیا کے مطابق کئی دن بعد ملک میں نافذ کرفیو میں ہفتے کو صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک نرمی کی گئی ہے، ایک ہفتے جاری رہنے والے پُر امن احتجاجی مظاہرے پُر تشدد ہونے کے بعد سری لنکا میں پیر کو 24 گھنٹے کے لیے کرفیو لگا دیا گیا تھا۔

    جمعرات اور جمعے کو ملک بھر میں نافذ کرفیو میں مختصر وقفہ کیا گیا تا کہ لوگ ضرورت کی اشیا خرید سکیں۔

    خیال رہے کہ نئے وزیر اعظم رنیل وکرم سنگھے ماضی میں ملک کے 6 مرتبہ وزیر اعظم رہ چکے ہیں، انھوں نے اپنی کابینہ میں نئے ارکان شامل کیے ہیں، تاہم سابق وزیر اعظم مہندرا راجا پاکسے کی سیاسی جماعت سے بھی انھوں نے 4 وزرا کو شامل کر دیا ہے، جس پر بہت سے لوگوں کی جانب سے برہمی کا اظہار متوقع ہے۔

  • سری لنکا میں املاک اور گاڑیوں پر آتش گیر مادے سے حملے

    سری لنکا میں املاک اور گاڑیوں پر آتش گیر مادے سے حملے

    کولمبو: سری لنکا میں املاک اور گاڑیوں پر آتش گیر مادے سے حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سری لنکا ملک گیر کرفیو کے باوجود شہر شہر حملے اور مظاہرے جاری ہیں، مظاہرین املاک اور گاڑیوں پر آتش گیر مادے سے حملے کر رہے ہیں۔

    سیکیورٹی فورسز کو شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیا گیا ہے لیکن مظاہرے پھر بھی جاری ہیں، اور پُرتشدد مظاہروں میں 9 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

    سری لنکن فوج کے مطابق مستعفی وزیرِ اعظم مہندا راجا پاکسے نے ایک بحری اڈے میں پناہ لے لی ہے۔

    بدھ کی رات کو صدر گوٹابایا راجا پاکسے نے قوم سے خطاب کیا تھا، جس میں انھوں نے شدید مطالبے کے باوجود مستعفی ہونے کے معاملے کو یکسر نظر انداز کیا، جس پر شہری انھیں سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    سری لنکا کس طرح معاشی بحران کا شکار ہوا؟

    انھوں نے گزشتہ ماہ مظاہروں کے آغاز کے بعد اپنے اس پہلے قومی خطاب میں صدارت کے کچھ اختیارات پارلیمنٹ کو دینے کی پیش کش کی ہے، لیکن کوئی ٹائم ٹیبل طے نہیں کیا، جس پر سری لنکا کے وہ لوگ جو ان سے بے مثال معاشی بحران پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں، خطاب سے بالکل متاثر نہیں ہوئے۔

    سری لنکن شہریوں کا کہنا ہے کہ انھیں اصلاحات کی ضرورت نہیں ہے بلکہ جس چیز کی ضرورت ہے وہ صدر کا استعفیٰ ہے۔

  • سری لنکا کس طرح معاشی بحران کا شکار ہوا؟

    سری لنکا کس طرح معاشی بحران کا شکار ہوا؟

    سری لنکا کا معاشی بحران پرتشدد صورتحال میں تبدیل ہوگیا ہے، ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں میں گزشتہ روز آٹھ افراد ہلاک اور200 سے زائد زخمی ہوئے۔

    ملک کے طاقتور وزیراعظم نے استعفیٰ دے دیا اور ان کے بھائی جو ملک کے صدر بھی ہیں اس مشکل مرحلے سے بچ نکلنے کے راستے تلاش کر رہے ہیں۔

    بجلی کی بندش، بنیادی اشیاء کی قلت اور بڑھتی ہوئی قیمتوں پر ناراض حکومت مخالف مظاہرین صدر گوتابایا راجا پاکسے سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    معاشی بدحالی، پر تشدد واقعات اور سیاسی افراتفری نے 22 ملین کی آبادی پر مشتمل جزیرے کی عوام کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ جبکہ بھارت نے ضروری سامان کی ادائیگی میں مدد کے لیے سری لنکا کو دیے گئے اربوں ڈالر کے قرضوں میں توسیع کی منظوری دی ہے۔

    Sri Lanka PM Rajapaksa

    چین جس نے حالیہ برسوں میں انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے اس سلسلے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین نے ایشیا بھر میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کی ہے۔

    چین نے کہا ہے کہ سری لنکا کی عوام کے لیے  قرضے کی تنظیم نو کی کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ ملک کو معاشی بحران سے نکالا جاسکے۔

    یہ کیسے ہوا؟

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں کی معاشی بدانتظامی نے سری لنکا کے عوامی مالی مفادات کو کمزور کیا، جس سے قومی اخراجات اس کی آمدنی سے زیادہ اور قابل تجارت سامان اور خدمات کی پیداوار ناکافی سطح تک رہ گئی۔

    کورونا وائرس کی وبا اور روس یوکرین جنگ نے بھی ملکی حالات کو بدتر بنا دیا تھا لیکن سری لنکا میں ممکنہ معاشی بحران کے حوالے سے بہت عرصہ پہلے سے کیا متنبہ جا رہا تھا۔

    سال2019میں اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد راجا پاکسے حکومت کی طرف سے ٹیکسوں میں کی گئی بھاری کٹوتیوں سے صورتحال مزید خراب ہوئی اور کچھ مہینوں بعد کوویڈ19 وبا نے حملہ کیا جس سے معاملات اور بھی گھمبیر ہوگئے۔

    Sri Lanka

    راجا پاکسے حکومت نے غلط اقدامات اٹھا کر سری لنکا کے بڑے ریونیو ذرائع کا خاتمہ کردیا، خاص طور پر منافع بخش سیاحت کی صنعت سے، اس کے علاوہ بیرون ملک کام کرنے والے سری لنکن شہریوں کی جانب سے بھی ترسیلات زر میں کمی آئی۔

    اس حوالے سے ملک کی مالی درجہ بندی کرنے والی ایجنسیوں نے حکومتی اور بڑے غیرملکی قرضوں کی ادائیگی میں تاخیر اور اس کی نااہلی کے بارے میں فکرمندی کا اظہار کیا ہے۔

    سری لنکا کی کریڈٹ ریٹنگ کو سال 2020 سے بھی کم درجے لاکر کھڑا کردیا جس کے نتیجے میں بالآخر ملک کو بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں سے باہر کردیا گیا۔

    معیشت کو رواں دواں رکھنے کے لیے حکومت نے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر پر بہت زیادہ انحصار کیا، جس سے دو سالوں میں ان میں 70 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی۔

    گزشتہ سال اپریل میں راجا پکشے نے کسی مناسب منصوبہ بندی کے بغیر کاشتکاری کو فروغ دینے کے لیے کیمیائی کھادوں کی درآمد پر اچانک پابندی کا اعلان کر دیا۔

    اس اعلان نے کسانوں کو حیران اور چاول کی فصلوں کو تباہ کر دیا۔ جس کے بعد اجناس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا۔ روس اور یوکرین کی جنگ نے بھی عالمی مارکیٹ میں اجناس اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا، جس سے درآمد اور بہت مشکل ہوگئی۔

    اس کے علاوہ غیرملکی زرمبادلہ کے دخائز میں تیزی سے کمی کی وجہ سے حکومت نے غیرملکی قرضوں کی ادائیگی بھی روک لی۔

    حکومت نے کیا کیا؟

    ملک میں تیزی سے بگڑتے ہوئے معاشی حالات کے باوجود راجا پاکسے حکومت نے ابتدائی طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کو معطل کردیا۔

    کچھ مہینوں تک حزب اختلاف کے رہنماؤں اور کچھ مالیاتی ماہرین نے حکومت کو مؤثر اور مربوط پالیسی اختیار کرنے کی تاکید کی جس پر اس نے سیاحت کی واپسی اور ترسیلات زر کی بحالی کی امید کرتے ہوئے دیگر اقدامات کیے۔

    بحران کا شکار سری لنکا کے وزیر اعظم نے بحران بڑھنے پر مظاہرین کو مذاکرات کی پیشکش کی | کاروبار اور معیشت کی خبریں۔اپنی بات ٹی ویعلاقائی اور انٹرنیشنل خبریں

    بعد ازاں سری لنکن حکومت نے ہندوستان اور چین سمیت دیگر علاقائی سپر پاورز سے مدد طلب کی۔ اس حوالے سے بھارت کا کہنا ہے کہ اس نے اس سال 3.5 بلین ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم کی ہے۔

    اس سے پہلے سال2022 میں، صدر راجا پاکسے نے چین سے کہا تھا کہ وہ بیجنگ کے واجب الادا 3.5 بلین ڈالر کے قرضوں کی ادائیگیوں کی مدت میں توسیع کرے۔ سری لنکا نے بالآخر آئی ایم ایف کے ساتھ بھی بات چیت کا آغاز کیا۔

    مختلف ممالک کی حمایت کے باوجود ملک میں ایندھن کی قلت فلنگ اسٹیشنوں پر عوام کی لمبی قطاروں کے ساتھ ساتھ بلیک آؤٹ ہونے کا سبب بنی ہے اور اس کے علاوہ ادویات کی شدید قلت کا بھی سامنا رہا۔

    اگے کیا ہوتا ہے؟

    صورتحال پر قابو پانے کیلئے صدر راجا پاکسے نے پارلیمان میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے قومی حکومت بنانے کے لیے حمایت طلب کی، اس پیشکش کو حکمران اتحاد کے اتحادیوں سمیت بہت سے رہنماؤں نے مسترد کردیا۔

    گزشتہ روز صدر کے بڑے بھائی وزیراعظم مہندا راجا پاکسے نے شدید عوامی مظاہروں کے بعد اپنا استعفیٰ پیش کردیا اور لکھا کہ وہ استعفیٰ دے رہے ہیں تاکہ ملک میں ایک عبوری اور کل جماعتی حکومت تشکیل دی جاسکے۔

    کابینہ کے ترجمان کے مطابق صدر چند دنوں میں نئی ​​حکومت کی تشکیل کی توقع کے ساتھ اپوزیشن کے سیاست دانوں سے ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    لیکن ہزاروں مظاہرین جنہوں نے "گوٹا (بیا) گھر جاؤ” کے نعروں کے لیے ہفتوں سے سڑکوں پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں وہ بھی چاہتے ہیں کہ وزیراعظم کے بعد صدر بھی عہدے سے استعفیٰ دیں۔

    دو روز قبل تجارتی دارالحکومت کولمبو میں حکومت کے حامی اور مخالف مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں، تشدد میں اضافہ ہوا اور ملک کے دیگر حصوں میں گھروں اور گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا۔

    سری لنکا کے کچھ کاروباری گروپ فوری طور پر حل تلاش کرنے کے لیے ملک کے سیاست دانوں پر انحصار کر رہے ہیں۔

  • سری لنکا دیوالیہ، چائے کے باغات میں کام کرنے والے بھی متاثر

    سری لنکا دیوالیہ، چائے کے باغات میں کام کرنے والے بھی متاثر

    کولمبو: سری لنکا کے دیوالیہ ہونے کی وجہ سے ملک کی ایک بڑی منافع بخش زراعت چائے کو بھی بہت نقصان پہنچا ہے، سری لنکا چائے کی پیداوار رکھنے والا تیسرا بڑا ملک ہے۔

    چین، بھارت، سری لنکا اور کینیا چاروں ملک مل کر دنیا بھر میں استعمال کی جانے والی چائے کی 75 فیصد پیداوار کرتے ہیں۔

    ارولپن اور ان کے شوہر سری لنکا میں چائے کے ایک کھیت میں روزانہ کئی گھنٹے کام کرتے ہیں، لیکن مہینے بھر کی مشقت کے بعد وہ 30 ہزار سری لنکن روپے یا قریب اسی ڈالر ہی کما پاتے ہیں۔

    یہ رقم ارولپن، ان کے شوہر، تین بچوں اور ان کی ساس کے لیے ناکافی ہے، 42 سالہ خاتون کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث ان کے خاندان کو اپنی خوراک کم کرنا پڑ رہی ہے۔

    ارولپن کا شمار ان لاکھوں سری لنکن شہریوں میں ہوتا ہے جو اس وقت اس جزیرہ ملک کے تاریخی اقتصادی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔

    سری لنکا کی معیشت کا زیادہ انحصار سیاحت پر تھا لیکن کووڈ 19 کی وبا کے باعث اس ملک کی سیاحت کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی۔ حکومت کی جانب سے پہلے ہی ٹیکس میں کٹوتیاں کی گئی تھیں، جس کی وجہ سے حکومت کی آمدن پہلے ہی کم تھی۔

    اب سری لنکا کے زرمبادلہ کے ذخائر میں شدید کمی واقع ہوئی ہے اور یہ تیل، ادویات اور خوراک جیسی بنیادی ضروریات زندگی عوام کو نہیں پہنچا پا رہا، ایسے میں اس ملک نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    مہنگائی اور اشیا خور و نوش کی کمی کے باعث گزشتہ کئی ہفتوں سے ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

    ارولپن جیسے افراد، جو چائے کے کھیتوں میں مزدوری کرتے ہیں، زیادہ مشکلات کا شکار ہیں۔ ان کے پاس اپنی کوئی زمین نہیں، جس پہ کاشت کر کے وہ اپنے گھر والوں کی خوراک کی ضروریات کو پورا کر سکیں۔

    چائے کی صنعت شدید متاثر

    سری لنکا میں چائے کی کاشت کی صنعت سے ہزاروں افراد وابستہ ہیں، یہ صنعت بہت زیادہ اس لیے بھی متاثر ہوئی کیوں کہ گزشتہ اپریل میں راجا پاکسے کی حکومت نے اچانک کیمیائی کھاد کی درآمد پر پابندی عائد کر دی تھی۔

    اگرچہ یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے لیکن اس پابندی کے باعث ملک میں کیمیائی کھاد کی شدید کمی ہوئی اور زیادہ تر کسانوں کو دیسی کھاد استعمال کرنے کا تجربہ نہیں ہے۔

    ٹی پلانٹیشن ایسوسی ایشن کے ترجمان روشن راجہ دورائی کا کہنا ہے کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ، پیٹرول کی کمی اور بہت زیادہ مہنگائی نے چائے کی صنعت کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔

    ارولپن اور ان کے شوہر نہیں چاہتے کہ ان کے بچے چائے کے کھیتوں میں کام کریں لیکن انہیں خدشہ ہے کہ وہ اس بحران کے باعث اپنے 22 سالہ بیٹے کو یونیورسٹی نہیں بھیج پائیں گے۔ ارولپن نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے بیٹے سے ایک فیکٹری میں کام کروانے پر مجبور ہے۔

  • سری لنکا کی معاشی تباہی کیسے ہوئی؟ تہلکہ خیز رپورٹ جاری

    سری لنکا کی معاشی تباہی کیسے ہوئی؟ تہلکہ خیز رپورٹ جاری

    سری لنکا اپنی معیشت کی سنگین صورت حال کے باعث اس وقت تاریخ کے کڑے ترین دور سے گزررہا ہے، یہ سری لنکا کے ساتھ کیسے ہوا؟ کیا محرکات رہے؟ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کی چشم کشا رپورٹ سامنے آگئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سری لنکن صدر گوٹابایا راجا پکسے کی حکومت پر معاشی بدانتظامی کی وجہ سے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ سری لنکا نے اپنے نہایت محدود زرمبادلہ کے ذخائز کو بچانے کے لیے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیاں منسوخ کردی ہیں۔

    معاشی بحران کی وجہ سے پورا ملک مظاہروں کی زد میں ہے، دو کروڑ سے زائد لاکھ افراد کو بجلی کی طویل بندش کے ساتھ ساتھ اشیائے ضروریہ کی شدید کمی کا سامنا ہے، معاشی بحران سے نمٹنے کے لئے سری لنکن حکومت نے آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے لیے بات چیت شروع کررہا ہے جبکہ اس نے انڈیا اور چین بھی مدد طلب کرلی ہے۔

    حالات یہاں تک کیسے پہنچے؟

    سری لنکا کی سابقہ حکومت کی معاشی بدانتظامی نے سری لنکا کے عوامی مالیات کو کمزور کر دیا، اس کے قومی اخراجات اس کی آمدنی سے زیادہ ہو گئے اور قابل تجارت سامان اور خدمات کی پیداوار ناکافی سطح پر پہنچ گئی۔صورتحال اس وقت مزید بدتر ہوئی جب کورونا بحران سے چند مہینے قبل دو ہزار انیس میں اقتدار میں آنے والی راجا پکسے کی حکومت نے ٹیکسوں میں بہت زیادہ چھوٹ دے دی جبکہ وبا نے سری لنکا کی معیشت کے کچھ حصوں کو ختم کر دیا، خاص طور پر منافع بخش سیاحت کی صنعت کو۔ جبکہ فکسڈ فارن ایکسچینج ریٹ کی وجہ سے غیر ملکی کارکنوں سے آنے والی ترسیلاتِ زر کو کم کر دیا۔

    حکومتی اقدامات کیا رہے؟

    تیزی سے خراب ہوتی معاشی صورت حال کے دوران حکومت نے جلدی سے آئی ایم ایف یا دوسرے ذرائع سے مدد طلب کرنے کی بجائے انتظار کرنے کو ترجیح دی۔

    نئے تعینات کیے گئے وزیر خزانہ علی صابری نے رواں ماہ کے اوائل میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ حکومت اور سری لنکا کے مرکزی بینک کے حکام مسئلے کی سنگینی کو نہیں سمجھتے اور وہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے گریزاں تھے۔sri lanka: What is happening in Sri Lanka and how did the economic crisis  start?, Energy News, ET EnergyWorldلیکن اس بحران سے آگاہ حکومت نے انڈیا اور چین سمیت دیگر ممالک سے مدد طلب کی، گزشتہ دسمبر میں اُس وقت کے وزیر خزانہ نے انڈیا سے ایک ارب 90 کروڑ ڈالر کے قرض کے لیے نئی دہلی کا سفر کیا، اس کے ایک ماہ بعد صدر راجا پکسے نے چین سے کہا کہ وہ اپنے تین ارب 50 کروڑ ڈالر کے قرض کی ادائیگیوں کی تاریخ پر ازسر نو غور کرے۔

    سری لنکا میں کیا ہونے جارہا ہے؟

    سری لنکا کے وزیر خزانہ علی صابری کا کہنا ہے کہ تین برسوں میں تین ارب ڈالر تک کے قرضے کے لیے آئی ایم ایف سے بات چیت شروع کریں گے، مجموعی طور پر سری لنکا کو ایندھن اور ادویات سمیت ضروری اشیا کی سپلائی بحال کرنے میں مدد کے لیے اگلے چھ ماہ میں تقریباً تین ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق انڈیا سری لنکا کا چین پر انحصار کم کرنے کے لیے مزید دو ارب ڈالر فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، سری لنکا نے ایندھن کے لیے انڈیا سے مزید 50 کروڑ ڈالر بھی مانگے ہیں، چین کے ساتھ بھی حکومت ایک ارب 50 کروڑ ڈالر کے قرض اور ایک ارب ڈالر تک کے سنڈیکیٹڈ قرض کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔

  • ایشیا کپ کی میزبانی، سری لنکا کرکٹ بورڈ کو ڈیڈ لائن

    ایشیا کپ کی میزبانی، سری لنکا کرکٹ بورڈ کو ڈیڈ لائن

    کولمبو: ایشیا کپ 2022 کی میزبانی سے متعلق سری لنکا کرکٹ بورڈ کو ڈیڈ لائن دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشین کرکٹ کونسل نے ایشیا کپ کی میزبانی کے لیے سری لنکا کرکٹ بورڈ کو ڈیڈ لائن دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ وہ 27 جولائی تک کونسل کو آگاہ کر دے۔

    ایشیا کپ کی میزبانی سری لنکا کے پاس ہے، یہ ایونٹ 27 اگست سے 11 ستمبر کے درمیان شیڈول ہے، تاہم دوسری طرف اس وقت سری لنکا معاشی مشکلات کا شکار ہے اور ملک میں مظاہرے جاری ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ایشین کرکٹ کونسل سری لنکا بورڈ سے رابطے میں ہے، اور ناسازگار حالات کے باوجود سری لنکن کرکٹ بورڈ ایشیا کپ کی میزبانی کے لیے پرامید ہے۔

    تاہم اس وقت یہ کہنا مشکل ہے کہ سری لنکا ایشیا کپ کی میزبانی کر سکے گا یا نہیں، کیوں کہ ایونٹ کے لیے ابھی وقت باقی ہے۔

    تمام 5 ٹیسٹ ٹیمیں سری لنکا، بھارت، پاکستان، افغانستان اور بنگلا دیش، ٹورنامنٹ میں شامل ہیں جب کہ ایک اور ایشیائی ٹیم کا فیصلہ 20 اگست سے ہونے والے کوالیفائنگ ٹورنامنٹ کے بعد کیا جائے گا۔

    ٹورنامنٹ میں شامل ہونے والی چھٹی ٹیم متحدہ عرب امارات، کویت، سنگاپور یا ہانگ کانگ میں سے ایک ہوگی۔

  • سری لنکا: کولمبو اسٹاک مارکیٹ 5 روز کے لیے بند، ایندھن میں کٹوتی کا اعلان

    سری لنکا: کولمبو اسٹاک مارکیٹ 5 روز کے لیے بند، ایندھن میں کٹوتی کا اعلان

    کولمبو: سری لنکا میں شدید معاشی بحران کے بعد کولمبو اسٹاک مارکیٹ 5 روز کے لیے بند کرنے کی ہدایت کردی گئی، ملک میں پٹرول پمپس پر ایندھن میں کٹوتی کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سری لنکن سیکیورٹی ایکس چینج کمیشن نے کولمبو اسٹاک مارکیٹ 5 روز کے لیے بند کرنے کی ہدایت کی ہے، اسٹاک مارکیٹ 18 اپریل سے 5 روز کے لیے بند رہے گی۔

    دوسری جانب سرکاری ملکیت سیلون پٹرولیم کارپوریشن (سی پی سی) نے کل دوپہر ایک بجے سے پٹرول پمپس پر ایندھن میں کٹوتی کا اعلان کر دیا ہے۔

    سی پی سی نے کہا کہ ہر موٹر سائیکل کے لیے 1 ہزار سری لنکن روپے (3.2 ڈالر) کا ایندھن جاری کیا جائے گا، تین پہیوں والی گاڑی کے لیے 1500 روپے اور کاروں، وین اور جیپوں کے لیے 5 ہزار روپے کا ایندھن جاری کیا جائے گا۔

    سی پی سی کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ یہ حد بسوں، لاریوں اور کمرشل گاڑیوں پر نافذ نہیں ہوگی۔

    اس ہفتے کے شروع میں سی پی سی نے اعلان کیا تھا کہ سری لنکا کی ماہانہ ایندھن کی درآمدات اپریل میں 700 ملین ڈالر تک پہنچ گئی جو دو ماہ قبل 450 ملین ڈالر تھی، جس کی وجہ سے تیل کی عالمی قیمتوں اور ملکی مانگ میں اضافہ ہے۔

    سنہ 2021 میں سری لنکا کی اوسط ماہانہ ایندھن کی درآمد 311 ملین امریکی ڈالر تھی، سری لنکا غیر ملکی زرمبادلہ کے بحران سے گزر رہا ہے اور منگل کو تمام قرضوں کی ادائیگیوں پر بھی عبوری پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔