Tag: SSGC

  • سندھ میں سی این جی اسٹیشنز کی بندش کا شیڈول

    سندھ میں سی این جی اسٹیشنز کی بندش کا شیڈول

    کراچی: شہر قائد سمیت سندھ میں سی این جی اسٹیشنز کی بندش کا شیڈول جاری ہو گیا، صوبے میں سی این جی اسٹیشنز کل صبح 8 سے بدھ کی صبح 8 بجے تک بند رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کل کراچی سمیت سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز بند رہیں گے، سی این جی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ آر ایل این جی اسٹیشنز اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔

    SSGC کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں بدھ کو 24 گھنٹوں کے لیے تمام سی این جی اسٹیشنز بند رہیں گے، جنرل سیکریٹری سندھ زون آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن ولی وارثی نے کہا ہے کہ پابندی کا اطلاق RLNG پر چلنے والے اسٹیشنز پر نہیں ہوگا۔

    واضح رہے کہ ایس ايس جی سی کے گیس سسٹم میں کم پریشر کی وجہ سے سوئی سدرن کو گھریلو صارفین اور کمرشل سیکٹر کی طلب پوری کرنے میں انتہائی دشواری کا سامنا ہے۔

    گھریلو صارفین کی طلب پوری کرنے کی غرض سے سندھ بھر میں تمام سی این جی اسٹیشنز کو منگل کی صبح 8 بجے سے اگلے 24 گھنٹوں تک گیس کی ترسیل معطل رہے گی۔

  • سی این جی صارفین تیار ہوجائیں

    سی این جی صارفین تیار ہوجائیں

    کراچی : سی این جی صارفین آج رات قطاروں میں کھڑے ہونے کے لیے تیار ہو جائیں، آج رات سی این جی اسٹیشنز صرف8 گھنٹے کے لیے کھولے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس جی سی کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت سندھ میں سی این جی اسٹیشنزآج رات کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے ، سی این جی اسٹیشنزآج رات10بجےسےصبح6بجے تک کھلے رہیں گے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ایس ایس جی سی کومختلف گیس فیلڈز سے ملنے والی گیس کی مقدار کم موصول ہو رہی ہے. جس سبب لائین پیک سخت متاثر ہے اور انتہائی کم پریشر کی وجہ سے کمپنی کو گھریلو صارفین کو گیس پہنچانے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

    ایس ایس جی سی ترجمان کے مطابق سی این جی صارفین کی مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے منگل رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک 8 گھنٹے کیلئے سندھ بھر میں تمام سی  این  جی اسٹیشنز کو گیس کی سپلائی جاری رکھی جائے گی اور آئندہ کا شیڈول گیس پریشر کی صورتحال کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ سی این جی ایسوسی ایشن نے ایس ایس جی سی دفتر کے باہر دھرنا  دیا تھا اور سوئی سدرن گیس انتظامیہ کی یقین دہانی کے بعددھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا ۔

    سینئر جی ایم ایس ایس جی سی کا کہنا تھا کہ بات چیت کے 3 سیشنز ہوئے، اسٹیک ہولڈرز کو سسٹم سے آگاہ کیا ہے، ایس ایس جی سی پہلی بار بدترین بحران میں ہے،  اگلے ہفتے سی این جی سیکٹر کے پرانے شیڈول کی بحالی پر بات کی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ  سی این جی سیکٹر ایس ایس جی سی کے ویکیو ایبل کسٹمرز ہیں، سپلائی بہتر ہوتے ہی سی این جی سیکٹر کو گیس کی سپلائی بڑھا دی جائے گی،  سردی کی وجہ سے پاکستان میں اس وقت سی این جی سیکٹر بری طرح متاثر ہے، ایس ایس جی بحران کے دوران ہر اتوار کو سی این جی سیکٹر کو گیس فراہم کرے گی۔

    دوسری جانب کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر ارشاد بخاری کا کہنا تھا کہ کسی دباؤ میں آکر احتجاج ختم نہیں کررہے ہیں، ایس ایس جی سی کے ساتھ تعاون کے طور پر احتجاج ختم کیا ہے۔

  • کراچی، گیس میٹرز پر تالے لگاکر عوام کو لوٹنے والا گروپ متحرک

    کراچی، گیس میٹرز پر تالے لگاکر عوام کو لوٹنے والا گروپ متحرک

    کراچی: شہر قائد میں گیس میٹرز پر تالے لگا کر عوام کو لوٹنے والا گروپ متحرک ہوگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں گیس میٹرز پر تالے لگا کر عوام کو لوٹا جانے لگا، گروپ رات کو گیس میٹر پر تالے لگا کر عوام سے پیسے وصول کرتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گروہ میٹر پر تالے لگا کر اپنے موبائل نمبر کی پرچی بھی پھینک جاتا ہے، ایزی پیسہ کے ذریعے شہریوں سے رقم ادا کرنے کو کہا جاتا ہے۔

    ترجمان سوئی سدرن گیس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایس ایس جی سی کا عملہ رات کو تالے نہیں لگاتا، ایس ایس جی سی عملے کی جانب سے کارروائی سے پہلے صارف سے بل کی کاپی مانگی جاتی ہے۔

    ترجمان سوئی سدرن گیس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کوئی شخص یا گروہ تالا کھولنے، گیس بحال کرنے کے لیے رقم مانگے تو ہیلپ لائن پر اطلاع دیں۔

    ترجمان کے مطابق صاف اپنی شکایت ہیلپ لائن 119 یا 03238213346 پر درج کرائیں، صارفین اپنی شکایات ای میل پر بھی بھیج سکتے ہیں۔ [email protected]

  • سندھ بھرمیں سی این جی اسٹیشنز اتوار کو کھلیں گے

    سندھ بھرمیں سی این جی اسٹیشنز اتوار کو کھلیں گے

    کراچی: سی این جی صارفین کا انتظار مزید بڑھ گیا، سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز اب جمعہ کی بجائے اتوار کو کھلیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس جی سی نے جمعہ کی صبح 8 بجے سی این جی اسٹیشنز نہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد اب سی این جی سیکٹر کو گیس اتوار کی صبح 7 بجے سے 12 گھنٹے کے لیے بحال کی جائے گی۔

    ایس ایس جی سی حکام کا کہنا ہے کہ مختلف گیس فیلڈز سے 35 تا 40 ایم ایم سی ایف ڈی کم مل رہی ہے، گیس کی کم مقدار کے سبب لائن پیک سخت متاثر ہے جبکہ انتہائی کم پریشر کی وجہ سے کمپنی کو گھریلو صارفین کو گیس پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    دوسری جانب کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے سی این جی نہ ملنے پر ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ایس ایس جی سی نے کراچی سمیت سندھ بھر میں سی این جی سی اسٹیشنز جمعہ کو کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سی این جی ڈیلرز کی حکومت کو ایک ہفتے کے بعد اسلام آباد میں دھرنا کی دھمکی

    یاد رہے کہ 4 جنوری کو سی این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے کہا تھا کہ صورتحال تبدیل نہ ہوئی تو اسلام آباد میں دھرنا دیں گے۔

    سی این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبد السمیع خان نے کہا تھا کہ سی این جی کی عدم فراہمی کو بیس دن ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے متعدد ٹرانسپوٹرز گاڑیاں کھڑی کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں ، دھرنے میں شرکت کے حوالے سے ٹرانسپوٹروں کو بھی اعتماد میں لیا ہے۔

    خیال رہے شدید سردی میں گیس کا بحران شدید ہوگیا ہے جبکہ گھریلو صارفین شدید مشکل میں ہیں، کراچی سمیت سندھ میں سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی بند ہے۔

  • گیس کی پیداوار اور کھپت، سوئی گیس نے رپورٹ جاری کردی

    گیس کی پیداوار اور کھپت، سوئی گیس نے رپورٹ جاری کردی

    کراچی: سوئی سدرن گیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ سندھ میں گیس کی پیداوار زیادہ ہوتی تاہم کھپت سے کم فراہم کی جاتی ہے، سندھ میں گیس کی پیداوار 2800 سے 3000 ایم ایم سی ایف ڈی ہے جبکہ کھپت 1500 ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔

    اعلامیے کے مطابق ایس ایس جی کو 1100 سے 1200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جاتی ہے جس میں سے صنعتوں کے لیے 300 سے چار سو ایم ایم سی ایف ڈی مختص ہے جبکہ انڈسٹریل ایریا کو اس سے دگنی ضرورت ہوتی ہے۔

    ترجمان سوئی گیس کے مطابق سی این جی سیکٹر کو 150 سے 200 ایم ایم سی ایف ڈی  گیس فراہم کی جاتی ہے جبکہ آئی پی پیز کو300 سے 400 ایم ایم سی ایف ڈی  گیس ملتی ہے۔

    مزید پڑھیں: تحریک انصاف کا سندھ میں گیس بحران ایک ہفتے میں حل کرنے کا دعویٰ

    اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ گھریلو اورتجارتی صارفین کو 300سے 350 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جاتی ہے۔

    یاد رہے کہ سندھ اور بالخصوص کراچی میں گیس کی قلت کے باعث سی این جی اسٹیشنز بند ہیں جبکہ گھروں میں بھی سپلائی فراہم نہیں کی جارہی ہے، گیس کی قلت کے باعث مکین ایل پی جی سلینڈر اور لکڑیوں پر کھانے پکانے پر مجبور ہیں۔

    دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما اوررکن قومی اسمبلی نجیب ہارون نے یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت گیس بحران پر قابو پانے کے لیے اقدامات کررہی ہے، سندھ میں گیس کی قلت کا مسئلہ ایک ہفتے کے اندر حل ہوجائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی : سوئی گیس کے پریشر میں کمی کے باعث کئی علاقوں میں چولھے ٹھنڈے

    رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ گیس بحران کے حل کے لیے کام جاری ہے، پیداوار بڑھانے کے لیے حکومت متبادل ذرائع استعمال کرے گی اور ہم ایک ہفتے میں قلت پر قابو پالیں گے۔

  • کراچی میں گیس کا بحران مصنوعی نکلا

    کراچی میں گیس کا بحران مصنوعی نکلا

    کراچی: شہرقائد میں گزشتہ تین روز سے جاری گیس کا بحران مصنوعی نکلا، سندھ کی گیس پنجاب کو فراہم کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی ایل کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ گمبٹ گیس فیلڈ میں کوئی خرابی نہیں ہے بلکہ گیس بحران کی اصل وجہ آر ایل این جی ٹرمینل میں خرابی ہے۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ٹرمینل ایف ایس آریومیں کام جاری ہےجس سےگیس فراہمی رکی اور ایس ایس جی سی گیس پنجاب کو فراہم کررہی ہے۔گیس دوسرےصوبےکوفراہم کرنےکی وجہ سےکراچی میں مصنوعی بحران پیدا ہوا ہے ۔ یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ گمبٹ اورکنرپساکھی فیلڈسوفیصدپیداوارکررہی ہیں۔

    دوسری جانب وزیرٹرانسپورٹ سندھ اویس شاہ نے گیس فراہمی بندہونےپرردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹیکل158بی وفاق کوگیس بندش کی اجازت نہیں دیتا۔ انہون نے یہ بھی کہا کہ سندھ کونقصان پہنچانےوالوں کی جلدکشتی ڈوبنےوالی ہے۔

    اویس شاہ کا مزید کہنا تھا کہ گیس کی فراہمی بندکرنےسےملک کاہی نقصان ہوگالوڈشیڈنگ نہیں ہےتوپھرکس لیےگیس فراہمی بندکردی گئی ہے ؟۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ میں گیس بندش کاسپریم کورٹ نوٹس لے۔

  • سوئی گیس نے واپڈا سے ساڑھے 5 ارب روپے وصول کرنے ہیں: سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ

    سوئی گیس نے واپڈا سے ساڑھے 5 ارب روپے وصول کرنے ہیں: سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ

    اسلام آباد: سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سوئی گیس نے واپڈا سے 5 ارب 50 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں جبکہ صارفین سے 2 ارب 30 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر شبلی فراز کی زیر صدارت سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ کمیٹی کو سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ایم ڈی امجدلطیف نے بریفنگ دی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ سوئی گیس نے واپڈا سے 5 ارب 50 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں۔ صارفین سے 2 ارب 30 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں۔ صنعتوں سے 7 ارب 68 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں۔

    امجد لطیف نے بتایا کہ گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں 123 ارب وصول کرنے ہیں، ایس این جی پی ایل 629 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو میں گیس خرید رہی ہے جبکہ 399 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو میں فروخت کر رہی ہے۔ کمپنی کو 230 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا نقصان ہو رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مہنگی گیس خرید کر سستی فروخت کر رہے ہیں۔ 5 سال سے گیس کی قیمت نہیں بڑھائی گئی۔

    اوگرا حکام نے بریفنگ میں کہا کہ گیس کی قیمت طے کرنے میں اوگرا کا کردار نہیں ہے۔ پاکستان اسٹیل پر 85 ارب اور کے الیکٹرک پر 80 ارب واجب الادا ہیں۔ ہم صرف حکومت کو تجویز دے سکتے ہیں فیصلہ نہیں کر سکتے۔

    شبلی فراز نے دریافت کیا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں حکومت سیاسی وجوہات پر قیمتیں نہیں بڑھاتی جس پر اوگرا حکام نے جواب دیا کہ ہم نے نگراں حکومت کو قیمتیں بڑھانے کا کہا تھا۔ نگراں حکومت نے کہا فیصلے کا اختیار منتخب حکومت کو ہے۔

  • ایس ایس جی سی کی کے الیکٹر ک کو اضافی گیس بند کرنے کی دھمکی

    ایس ایس جی سی کی کے الیکٹر ک کو اضافی گیس بند کرنے کی دھمکی

    کراچی : ایس ایس جی سی نے کے الیکٹر ک کی اضافی گیس بند کرنے کی دھمکی دے دی اور کہا کہ ایک ماہ کا وقت گزرنے کے باوجود کے الیکٹرک گیس سپلائی معاہدہ نہیں کیا، آئندہ ہفتے تک معاہدہ نہیں ہوا تو اضافی گیس معطل کردی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس جی سی نے کے الیکٹر ک کو اضافی گیس بند کرنے کا الٹی میٹم دے دیا، ایس ایس جی سی ذرائع کے مطابق کے الیکٹرک نے گیس سپلائی معاہدے پر ایک ماہ گزر جانے کے باوجود دستخط نہیں کئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ 23اپریل کو کے الیکٹرک نے جی ایس اے پر دستخط کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، ایک ماہ کا وقت گزرنے کے باوجود ٹی او آرز کے تحت آڈٹ فرم کا تقرر نہیں کیا جاسکا۔

    ایس ایس جی سی نے کہا کہ کے الیکٹر ک آڈٹ فرم کی تقرری کے لئے پہلے پندرہ اور بعد ازاں ایک ہفتے کا وقت مانگا، ایک ماہ کا وقت گزرنے کے باوجود کے الیکٹرک گیس سپلائی معاہدہ نہیں کیا، آئندہ ہفتے تک گیس معاہدہ نہ ہوا تو اضافی 100ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی معطل کردی جائے گی۔

    دوسری جانب کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ معاہدہ میں کے الیکٹرک کی جانب سے کوئی تاخیر نہیں ٹی او آر ز مختلف اداروں جس میں واٹر بورڈ وغیرہ شامل ہیں سے مشروط اور مشترکہ دستخط ہونے کا فیصلہ ہوا تھا، واٹر بورڈ اور دیگر اداروں کے معاملات متعلقہ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے طے کیے جارہے ہیں۔

    خیال رہے کہ ایس ایس جی سی100ایم ایم سی ایف ڈی اضافی گیس کے الیکٹرک کو فراہم کرتا ہے۔

    یاد رہے اپریل میں کراچی میں بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا تھا، وزیراعظم کی مداخلت کے بعد کےالیکٹرک اورایس ایس جی سی میں اضافی گیس فراہمی کامعاہدہ طے پایا تھا۔

    معاہدے کے بعد سوئی سدرن گیس کمپنی نے کے الیکٹرک کو فوری طور پر گیس کی فراہمی شروع کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سوئی سدرن گیس کمپنی نے کے الیکٹرک کو گیس سپلائی بحال کردی

    سوئی سدرن گیس کمپنی نے کے الیکٹرک کو گیس سپلائی بحال کردی

    کراچی : وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس کے بعد ایس ایس جی سی کی جانب سےکےالیکٹرک کوگیس سپلائی بحال کردی گئی، کے الیکٹرک کو190 ایم  ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک اور سوئی سدرن کے مسائل حل کر لیے گئے اور کےالیکٹرک اورایس ایس جی سی میں اضافی گیس فراہمی کامعاہدہ طےپاگیا۔

    کے الیکٹرک نے ایس ایس جی سی کے بھیجے ٹی او آر پر دستخط کردیئے، جس کے بعد سوئی سدرن گیس کمپنی نے کے الیکٹرک کو فوری طور پر گیس بحال کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئےعملدرآمد شروع کردیا۔

    دستاویز کے مطابق کےالیکٹرک کو190ایم ایم سی ایف ڈی گیس دی جائے گی ، 130ایم ایم سی ایف بی قدرتی گیس اور60ایم ایم ایف ڈی آرایل این جی دی جائے گی۔

    ایس ایس جی سی ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے پرعملدرآمد نہیں کیا تو گیس کی فراہمی روکی جائے گی، کے الیکٹرک معاہدے کے تحت 7ارب زرضمانت بھی جمع کرائے گی جبکہ بقایاجات کیلئے سی اے فرم سے آڈٹ کرایا جائےگا۔

    دوسری جانب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کے الیکٹرک کو مکمل گیس فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سے لوڈشیڈنگ تب ختم ہوگی جب بل سوفیصد اداہوں گے، جہاں بجلی چوری ہوگی وہاں لوڈشیڈنگ بھی ہوگی۔

    میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کراچی کے لیے جو کرسکتی تھی کیا، شہریوں کو بجلی بھی ملے گی اور پانی بھی، کے الیکٹرک کوسرکاری تحویل میں نہیں لیا جاسکتا، کے الیکٹرک نے لکھ کر دیا ہے، تمام پلانٹس سے پیداوار جاری ہے، کوئی پلانٹ بند نہیں۔

    یاد رہے اس سے قبل گورنر ہاوس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس ہوا، وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف بھی شریک ہوئے۔


    مزید پڑھیں : کراچی میں بجلی کا بحران: وزیر اعظم کی معاملات 15 روز میں حل کرنے کی ہدایت


    پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے اجلاس کے دوران کراچی کے شہریوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک نے اپنی ذمہ داری بطریق احسن ادا نہیں کی اور غفلت کے مرتکب ہوئے ہیں جس کی وجہ سے بجلی کی فراہمی میں تعطل پیدا ہوا ہے اور کراچی کے عوام کی زندگی اجیرن ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کو بجلی کے بحران سے نجات دلانے کیلئے بلاتعطل بجلی کی سپلائی یقینی بنائی جائے۔

    وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے عوام کیلئے بجلی کی سپلائی بہتر بنائی جائے گی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس اپنے معاملات 15 روز میں طے کریں تاکہ بجلی کی صورتحال بہتر ہوسکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کے الیکٹرک اور سوئی گیس کا تنازعہ تاحال برقرار

    کے الیکٹرک اور سوئی گیس کا تنازعہ تاحال برقرار

    کراچی: کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی میں اضافی گیس کا تنازعہ حل نہ ہوسکا۔ ایس ایس جی سی کا کہنا ہے کہ اضافی گیس کے لیے کے الیکٹرک کو قانونی تقاضے پورے کرنے ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر کراچی میں لوڈ شیڈنگ کا جن بے قابو ہوتا جارہا ہے۔ کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی میں اضافی گیس کا تنازعہ حل نہ ہوسکا۔

    ایس ایس جی سی کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کو اضافی گیس کے لیے ٹرمز آف ریفرنس ارسال کر دیے ہیں۔ کے الیکٹرک تحریری معاہدے کے بغیر اضافی گیس چاہتی ہے۔ اضافی گیس کے لیے کے الیکٹرک کو قانونی تقاضے پورے کرنے ہوں گے۔

    دوسری جانب کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ ادارہ سوئی سدرن سے جی ایس اے کرنے پر آمادہ ہے۔ ایس ایس جی سی کا بقایہ جات چھوڑ کر سود پر بات کرنا نامناسب ہے۔

    ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کو گیس کی کمی کے باعث 500 میگا واٹ کمی کا سامنا ہے۔

    دوسری جانب شہر کراچی میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 16 گھنٹے تک پہنچ گیا ہے۔ کراچی کے علاقوں کورنگی، لانڈھی، ملیر، احسن آباد، گلشن معمار، لیاقت آباد، گلستان جوہر، گلشن اقبال، بلدیہ ٹاؤن، کیماڑی، ماڑی پور، گلشن حدید، گڈاپ، کاٹھور، نیو کراچی اور سرجانی ٹاؤن میں بدترین لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں فنی خرابی کے نام پر کئی کئی گھنٹوں کے لیے بجلی بند کی جارہی ہے جس سے عوام شدید اذیت کا شکار ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔