Tag: SSP malir

  • اسٹیل ٹاؤن پولیس کے تابڑ توڑ چھاپے، درجنوں ملزمان گرفتار

    اسٹیل ٹاؤن پولیس کے تابڑ توڑ چھاپے، درجنوں ملزمان گرفتار

    منشیات فروشوں اور عادی جرائم پیشہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے اسٹیل ٹاؤن پولیس نے کومبنگ آپریشن کیا، مجموعی طور پر44 ملزمان کو حراست میں لیا گیا۔

    اس حوالے سے ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے بتایا کہ اسٹیل ٹاؤن پولیس نے جرائم پیشہ افراد کو گرفت میں لینے کیلئے کاروائی کی، آپریشن میں پولیس کمانڈوزاور آر آر ایف نے بھی حصہ لیا۔

    انہوں نے بتایا کہ گھگھر پھاٹک، قادرنگر، گلشن حدید اور اطراف کے علاقوں میں آپریشن کیا گیا، گھر گھر تلاشی کے دوران 44 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔

    ایس ایس پی کے مطابق گرفتار ملزمان کے قبضے سے ایک موٹر سائیکل اور منشیات بھی برآمد کی گئی ہے, ملزمان کیخلاف علیحدہ علیحدہ مقدمات بھی درج کرلیے گئے ہیں۔

    پولیس حکام کے مطابق زیرحراست افراد کا کرمنل ریکارڈ چیک کیا جارہا ہے، تمام افراد کی بائیو میٹرک تصدیق بھی کی جارہی ہے۔

  • کراچی : منشیات فروشوں کیخلاف کارروائیاں، ہزاروں ملزمان گرفتار

    کراچی : منشیات فروشوں کیخلاف کارروائیاں، ہزاروں ملزمان گرفتار

    کراچی : شہر قائد میں رواں سال منشیات فروشوں کیخلاف مؤثر کارروائیاں کی گئیں جس کے نتیجے میں 5ہزرا سے زائد ملزمان گرفتار کرکے ان پر چار ہزار مقدمات درج کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس کے سخت ایکشن کے باعث منشیات فروشوں کے پیر اکھڑنے لگے، اس حوالے سے کراچی پولیس نے رواں سال منشیات فروشوں کے خلاف کی گئی پولیس کی کارکردگی کےاعداد وشمار بتا دیے۔

    اس حوالے سے ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے اے آروائی نیوز سے خصوصی بات چیت کی اور مزید تفصیلات سے آگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ ماہ جون تک 50 کروڑ روپے سے زائد کی منشیات پکڑی گئی تھی۔

    ایس ایس پی ملیر کے مطابق ملزمان کیخلاف کارروائیواں میں5ہزار سے زائد ملزمان کو حراست میں لیا گیا جبکہ ان کیخلاف 4ہزار سے زائد مقدمات درج کیے گئے۔ ملزمان کے قبضہ سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور منشیات برآمد کی گئی۔

    عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ کارروائیوں کے دوران ہونے ولے پولیس مقابلوں میں متعدد منشیات فروش بھی ہلاک ہوئے جبکہ ملزمان کی فائرنگ سے پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کیلئے فوری اسپتال منتقل کیا گیا۔

    ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے مزید بتایا کہ منشیات فروشوں کیخلاف آپریشن کے دوران ان کا نام نشان مٹانے کیلئے اڈے اور کمین گاہیں بھی مسمار کی گئیں، زیادہ تر جرائم پیشہ عناصر منشیات کے عادی ہیں۔

  • قائد آباد پولیس مقابلہ : دومقدمات درج، قتل، اقدام قتل، انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل

    قائد آباد پولیس مقابلہ : دومقدمات درج، قتل، اقدام قتل، انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل

    کراچی : گزشتہ روز قائد آباد میں مبینہ پولیس مقابلہ کے دو مقدمات درج کرلئے گئے مقدمے میں قتل، اقدام قتل، انسداد دہشت گردی اور غیر قانونی اسلحے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قائد آباد کے علاقے میں گزشتہ روز ہونے والے مبینہ پولیس مقابلہ سے متعلق بتاتے ہوئے ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے کہا کہ واقعے میں زخمی ہونے والے سادہ لباس دونوں اہلکار انٹیلی جنس ڈیوٹی پر تھے۔

    ایک اہلکار نے ڈاکو سے مقابلہ کرنے کی کوشش کی، اہلکارکی فائرنگ سے ڈاکو زخمی ہوا، جس پر ملزم نے بھاگ کر ایک گھر میں پناہ لے لی اور بچے کو یرغمال بنالیا۔

    عرفان بہادر کا مزید کہنا تھا کہ ملزم پہلے بھی کئی بار گرفتار ہوچکا ہے، ایس ایس پی ملیر کے مطابق واقعے کے دو مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔

    مقدمے میں قتل، اقدام قتل، انسداد دہشت گردی اور غیرقانونی اسلحے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ واقعے کی تفتیش ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: قائد آباد میں پولیس مقابلہ ، ملزم اور اہلکار زخمی، فائرنگ کی زد میں آکر بچہ جاں بحق

    یاد رہے کہ گزشتہ روز قائدآباد میں پولیس مقابلے کے دوران فائرنگ کی زد میں آکر بارہ سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا تھا۔ ملزمان کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے، پولیس نے ملزم کو زخمی حالت میں گرفتار کیا۔

    جاں بحق بچے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق سجاد کو چار سے پانچ فٹ کے فاصلے سے چلائی گئی چھوٹے ہتھیار کی دو گولیاں لگیں، مقتول کو ایک گولی سر اور دوسری دائیں بازو میں لگی، سر میں لگنے والی گولی موت کی وجہ بنی۔

    گرفتار ملزم اسٹریٹ کرائمز اور پولیس مقابلوں میں ملوث اور پولیس کو دس سے زائد وارداتوں میں مطلوب تھا، اور حال ہی میں جیل سے رہا ہو کر آیا تھا۔

  • نقیب اللہ اورساتھیوں کا قتل ماورائےعدالت قرار

    نقیب اللہ اورساتھیوں کا قتل ماورائےعدالت قرار

    کراچی : انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ محسو د قتل کیس میں بڑی پیش رفت کرتےہوئے واقعے کو ماورائے عدالت قتل قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی ۔ عدالت نے نقیب اللہ سمیت 4 افراد کے قتل کو ماورائے عدالت قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف قائم پانچ مقدمات ختم کرنے کی رپورٹ منظور کرلی۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ انکوائری کمیٹی اورتفتیشی افسرنےجائےوقوعہ کامعائنہ کیا۔پولٹری فارم میں نہ گولیوں کےنشان ملےنہ دستی بم کےآثارملے۔

    انکوائری رپورٹ کے مطابق نقیب اللہ محسود ،صابر،نذرجان،اسحاق کودہشت گردقراردیکرقتل کیاگیا۔حالات وواقعات اورشواہدمیں یہ مقابلہ خودساختہ اوربےبنیادتھا۔

    تفتیشی افسر نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا کہ نقیب اللہ اورچاروں افرادکوکمرےمیں قتل کرنےبعداسلحہ رکھاگیا اور اس موقع پر سندھ پولیس کے سابق افسر راؤانواراوران کےساتھی جائےوقوعہ پرموجودتھے۔

    پس منظر


    واضح رہے گزشتہ برس 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا۔ ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا تھا لیکن پھر چند روز بعد اچانک وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    عدالت نے راؤ انوار سے تفتیش کے لیے ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا، رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انواراور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پرجھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔

    اس مقدمے میں سابق پولیس افسر راؤ انوار کو مرکزی ملزم نامزد کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا ، تاہم بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔ لیکن عدالت کے حکم پر ان کا نام ای سی ایل میں داخل ہے اور اور ان کا پاسپورٹ حکام کے پاس جمع ہے جس کے سبب ان کے ملک سےباہر جانے پر پابندی ہے۔

  • نقیب قتل کیس: اسٹیٹ بینک کا ملزم راؤ انوار کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا فیصلہ

    نقیب قتل کیس: اسٹیٹ بینک کا ملزم راؤ انوار کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر اسٹیٹ بینک نے نقیب قتل کیس کےمرکزی ملزم راؤ انوار کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں بے گناہ نقیب اللہ کو قتل اور متعدد غیرقانونی انکاؤنٹرز کرنے والے ملزم راؤ انوار کے خلاف کیس عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت جس کے حکم پر ملزم کے بینک اکاؤنٹس منجمد اور اثاثے ضبط کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    نقیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

    ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ راؤ انوار کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے، جس کے بعد بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں۔

    ترجمان کے مطابق سپریم کورٹ نے راؤ انوار کے مفرور ہونے کے بعد اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا تھا بعد ازاں وزارت داخلہ سے بھی احکامات موصول ہوئیں جس پر کارروائی کی گئی۔

    نقیب قتل کیس:ابتدائی رپورٹ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں‌ پیش، راؤانوار ملوث قرار

    خیال رہے گذشتہ دنوں اسلام آباد میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سماعت کی جس میں حفاظتی ضمانت کے باوجود پیش نہ ہونے پر راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سیکیورٹی کے مسائل ہیں‘ راؤ انوار کے خلا ف مقدمہ درج کرائیں گے: اہلِ خانہ نقیب

    سیکیورٹی کے مسائل ہیں‘ راؤ انوار کے خلا ف مقدمہ درج کرائیں گے: اہلِ خانہ نقیب

    کراچی: سندھ پولیس کےمبینہ مقابلے میں مارےجانے والے نقیب کے اہلِ خانہ نے ایڈیشنل آئی جی سے رابطہ کیا ہے اورعدالتی حکم پر معطل ایس ایس پی راؤ انوار کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا عندیہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب کے اہلِ خانہ نے ایڈیشنل آئی جی انسدادِ دہشت گردی ثنا اللہ عباسی سے رابطہ کرکے کہا ہے کہ کراچی آنے کا مسئلہ نہیں ‘ لیکن سیکیورٹی کے مسائل ہیں۔ راؤ انوار کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے۔

    نقیب کے کزن نوررحمان کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی نے سیکیورٹی دینے کی یقین دہانی کرائی ہے‘ نقیب کے بھائی ایک سے دو روز میں کراچی پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نقیب کے قاتل کو گرفتار کرکے انصاف فراہم کیا جائے۔

    نقیب اللہ محسود کی ہلاکت، بلاول بھٹو نے تحقیقات کا حکم دے دیا

    یاد رہے کہ جعلی مقابلے میں نقیب اللہ کی ہلاکت پر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار گزشتہ روز عہدے سے ہٹا دیا گیا جبکہ راؤانوارکانام ای سی ایل میں ڈالنےکافیصلہ کیاہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ راؤ انوارکے خلاف انکوائری مکمل ہونے پر مزید کارروائی ہوگی، تحقیقاتی کمیٹی کو مقتول نقیب اللہ کے خلاف شواہد نہیں ملے، راؤ انوار کی جانب فراہم کیا گیا نقیب کا کرائم ریکارڈ کسی اور کا ہے جبکہ جیل میں قید دہشت گرد قاری احسان اللہ نے بھی نقیب کو پہچانے سے انکار کردیا ہے ۔

    گزشتہ روز ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ دہشت گردی کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔

    نقیب اللہ کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ مقتول کی الاآصف اسکوائر پر کپڑے کی دکان تھی، تین جنوری کو سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکار اسے لے کر گئے اور تیرہ جنوری کو ایدھی سینٹر سہراب گوٹھ سے اس کی لاش ملی۔ یاد رہے کہ ان کاؤنٹراسپیشلسٹ راؤانوار نے تیرہ جنوری کو شاہ لطیف ٹاؤن میں چار دہشت گردوں کو مقابلےمیں مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایس ایس پی ملیر راؤ انوارکی گاڑی پر خود کش حملہ

    ایس ایس پی ملیر راؤ انوارکی گاڑی پر خود کش حملہ

     کراچی: ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی بکتر بند گاڑی پر خود کش حملہ ہوا ہے، حملے میں خوش قسمتی سے وہ محفوظ رہے، جوابی فائرنگ میں 2  حملہ آور ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کےعلاقے ملیر کینٹ کے قریب ایس ایس پی راؤانوار پرخودکش حملہ کیا گیا ہے، خودکش حملہ آور نے ان کی بکتربند گاڑی کے قریب خود کو دھماکے سے اڑالیا ، تاہم خوش قسمتی سے حملے میں ایس ایس پی ملیرمحفوظ رہے۔

    ایس ایس پی راؤ انوار دفترسے اپنے گھرجارہے تھے، پولیس کا کہنا ہے کہ راؤانوارکے گارڈزکی جوابی فائرنگ میں دو حملہ آورہلاک، ایک ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

    واقعے کے بعد پولیس کو علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔پولیس کے مطابق ایک اور حملہ آور وہاں موجود ہے جس کی تلاش جاری ہے۔

    پہلی بار کوئی خودکش حملہ آور جھلساہوا دیکھا، راجہ عمرخطاب

    دوسری جانب ایس ایس پی راؤ انوار پرحملہ سے متعلق انچارج کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) راجہ عمرخطاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلی بار کوئی خودکش حملہ آور جھلساہوا دیکھا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی ملیر پر حملہ آور نے کون سا بارود استعمال کیا ؟ یہ جاننے کی کوشش کر رہےہیں، ممکن ہے بارود نے آگ پکڑلی ہو اور دھماکا نہ ہوا ہو۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • کراچی : پولیس مقابلہ، 5 دہشتگرد ہلاک

    کراچی : پولیس مقابلہ، 5 دہشتگرد ہلاک

    کراچی : پولیس نے محرم الحرام کے دوران دہشت گردی اور تخریب کاری کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا، کراچی کے علاقے سچل میں پولیس مقابلے میں فائرنگ کے تبادلے میں پانچ دہشتگرد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداے امن دشمنوں کے خلاف سرگرم ہے، محرم میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بنادیا، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا ہے کہ سچل میں خفیہ اطلاع پر چھاپہ مارا گیا، دہشت گردوں نے پولیس اہلکاروں کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کردی، پولیس کی جوابی فائرنگ سے پانچ دہشتگرد ہلاک ہوگئے۔

    ایس ایس پی ملیرراؤانوار کے مطابق ملزمان نے محرم میں دہشت گردی کا منصوبہ بنایا تھا، دہشت گردوں پر 4،5دنوں سے نظر رکھی ہوئی تھی، دہشت گردفرار نہ ہوجائیں اس لیےآج فوری کارروائی کی۔

    راو انوار کا کہنا تھا کہ ہلاک شدگان کا تعلق کالعدم جماعت القاعدہ سے تھا، ہلاک ہونے والوں میں ایک خطرناک دہشتگرد کی شناخت ہوگئی، ہلاک دہشت گردعامرشریف القاعدہ کاممبرتھا، عامرشریف القاعدہ کاانتہائی مطلوب دہشت گردتھا۔


    مزید پڑھیں : پولیس مقابلے میں طالبان کمانڈر ملا اکبر سواتی سمیت چاردہشت گرد ہلاک


    انھوں نے مزید بتایا کہ عامرشریف فیصل آباد کا رہائشی اور اعلیٰ تعلیم یافتہ انجینئر تھا،  ڈرون کو ہائی جیک کرکےاستعمال کرسکتاتھا، عامرشریف نےایک بغیرڈرائیورکےگاڑی بھی تیارکی تھی، بغیرڈرائیور گاڑی میں بارودی مواد نصب کرکے استعمال کرسکتا تھا۔

    ایس ایس پی ملیرراؤانوار کا کہنا تھا کہ ہلاک دیگردہشت گردوں کی شناخت کی جارہی ہے، ہلاک عامرشریف سانحہ صفورا کے مرکزی ملزم سعدعزیز کا دوست تھا۔

    پولیس مقابلے کے بعد سرچ آپریشن کے دوران دو مشکوک افراد کو بھی حراست میں لیا گیا، جنہیں تفتیش کے لئے نامعلوم مقام منتقل کردیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ملیر میں پولیس مقابلہ‘ مبینہ خود کش حملہ آور‘ کمانڈر سمیت آٹھ ہلاک

    ملیر میں پولیس مقابلہ‘ مبینہ خود کش حملہ آور‘ کمانڈر سمیت آٹھ ہلاک

    کراچی: پولیس نے خفیہ اطلاع پرملیرسٹی میں کارروائی کرتے آٹھ دہشت گرد مار گرائے‘ مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں کالعدم تنظیم کا کمانڈر بھی شامل ہے.

    ایس ایس پی ملیرراؤانوار کے مطابق ملیرسٹی میں دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پرپولیس نے کارروائی کی، کارروائی کے دوران دہشت گردوں اورپولیس کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا، دہشت گرد گل زمان کی موجودگی کی اطلاع حساس اداروں نےدی تھی.

    مزید پڑھیں:کراچی: پولیس نے 13 طالبان دہشت گرد مارگرائے

    ایس ایس پی ملیرنے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گل زمان نامی دہشت گرد کمانڈر کی ملیرسٹی میں موجودگی کی اطلاع پر پولیس کی بھاری نفری ساتھ لے کرکارروائی عمل میں لائی گئی۔.

    مزید پڑھیں:گلشنِ بونیر میں پولیس مقابلہ جاری،3 دہشت گرد ہلاک

    بروقت چھاپے اور مبینہ پولیس مقابلہ کی وجہ سے 8 ملزم ہلاک موقع پر ہی ہلاک ہوگئے، راؤانوار کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشت گردوں میں کمانڈرگل زمان بھی شامل ہے. ہلاک دہشت گرد کمانڈر کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا جبکہ وہ ضلع ٹانک کا رہائشی تھا۔

    علاوہ ازیں ایس ایس پی ملیرراؤانوار کا کہنا ہے کہ ملیرسٹی میں کارروائی کے نیتجے میں 16سال کالڑکابھی ماراگیا‘ جو کہ خودکش حملہ تھا اوراس کا تعلق جماعت الاحرارسےتھا.

    پولیس کا کہنا ہے کہ کارروائی میں لیپ ٹاپ بم برآمد ہوا ہے.

    مزید پڑھیں:کراچی پولیس مقابلہ: حکیم اللہ محسود کا ساتھی سمیت 6 دہشت گرد ہلاک

    ایس ایس پی ملیر کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کا زیادہ ترنیٹ ورک افغانستان سے چل رہا ہے،انہوں نے کہا کہ سارے نہیں لیکن کچھ افغانی کارروائیوں میں ملوث ہیں، دہشت گرد مل کرپاکستان کونقصان پہنچانےکی کوشش کررہے ہیں،دہشت گردوں کوکامیاب نہیں ہونےدیں گے.

    مزید پڑھیں:کراچی پولیس مقابلہ، کالعدم تنظیم کے کمانڈر سمیت پانچ دہشتگرد ہلاک

    راؤانوار نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کےعلاقے ساکران اوروڈھ میں دہشت گرد موجود ہیں.

  • وسیم اخترکا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی سفارش

    وسیم اخترکا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی سفارش

    کراچی : میئرکراچی وسیم اختر کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی تیاری کرلی گئی پولیس کی جانب سے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو وسیم اختر کا نام فور شیڈول میں شامل کرنے کیلیے خط لکھا جاچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میئرکراچی وسیم اخترایک بار نئی مشکل میں پھنس گئے، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے ہوم ڈیپارٹمنٹ سے وسیم اختر کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی سفارش کی ہے تاہم حکومت سندھ نے ابھی تک اس پر تحریری حکم نامہ جاری نہیں کیا ہے۔

    اے آر وائی کے نمائندے کامل عارف کے مطابق وسیم اختر کے حوالے سے پولیس کو خدشہ ہے کہ یہ پہلے ہی چالیس مقدمات میں ضمانت پر ہیں اور یہ کسی بھی قسم کی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہوسکتے ہیں، یا اشتعال انگیزی پھیلا سکتے ہیں، جس کی وجہ سے پولیس نے ان کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔

    فورتھ شیڈول کیا ہوتا ہے

    فورتھ شیڈول میں پولیس انتہائی مطلوب ملزمان کو اپنی فہرست میں رکھتی ہے، ان ملزمان پر مکمل نگرانی رکھی جاتی ہے اوروہ ملزمان روزانہ تھانے آکر اپنا اندراج کراتے ہیں۔

    اس کے علاوہ ملزمان شہر سے باہر کہیں بھی جانے سے قبل اپنی تقل حرکت کی اطلاع پولیس کو دینے کے پابند ہوتے ہیں کہ وہ کہاں اور کیوں جارہے ہیں۔

    وزارت داخلہ کو یہ استحقاق ہے کہ وہ کس شخص کا کتنی مدت تک نام فورتھ شیڈول میں رکھتی ہے، اس سے قبل چالیس افراد کا نام فورتھ شیڈول میں شامل ہے۔

    مزید پڑھیں : وسیم اختر کو عدالت میں حاضری سے استثنیٰ حاصل

    یاد رہے کہ میئر کراچی وسیم اختر پہلے ہی چالیس مقدمات میں ضمانت پررہا ہیں اوراگران کا نام فورتھ شیڈول میں ڈال دیا جاتا ہے تو ان پر پولیس کی نگرانی بھی ہوگی، جبکہ ان کو تھانے جاکر اپنی حاضری بھی لگانا ہوگی، جبکہ کراچی کے میئر کو شہر سے باہر جانے سے پہلے بھی پیشگی اطلاع پولیس کو دینی پڑے گی۔