Tag: Staffer

  • پیدل چل کر ملازمت پر آنے والے اسکول چوکیدار کو تحفے میں کار مل گئی

    پیدل چل کر ملازمت پر آنے والے اسکول چوکیدار کو تحفے میں کار مل گئی

    امریکا میں ایک اسکول کے چوکیدار کو اس وقت نہایت حیرت کا سامنا ہوا جب اسکول کے عملے نے اسے ایک کار تحفے میں دی، چوکیدار روزانہ گھر سے پیدل اپنی ملازمت پر آیا کرتا تھا۔

    امریکا کی مختلف ریاستوں میں اسکول دوبارہ سے کھولے جارہے ہیں اور اسکولوں کا عملہ واپس ملازمتوں پر آرہا ہے۔ ایسے ہی ایک اسکول میں ایک معاشی طور پر پریشان ملازم کو اس وقت حیرت کا شدید جھٹکا لگا جب اسے ایک گاڑی گفٹ کی گئی۔

    کرس جیکسن نامی یہ ملازم روزانہ اپنے گھر سے ایک گھنٹے کی مسافت طے کر کے اسکول پہنچتا تھا اور شدید معاشی مشکلات کا شکار تھا۔

    اسکول کے تمام ملازمین کو اس کی پریشانی کا احساس تھا لہٰذا سب نے رقم جمع کی اور اس ملازم کو ایک گاڑی تحفے میں دی جسے دیکھ کر وہ نہایت خوش ہوا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جیکسن کو اس تحفے کا یقین نہیں آیا۔

    اسکول کے ملازمین نے پیسے جمع کر کے صرف گاڑی ہی نہیں خریدی بلکہ جیکسن کے دیگر اخراجات کی رقم بھی اسے دی۔

    اسکول کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جیکسن مشکل حالات کا سامنا کر رہا ہے اس کے باوجود اس کے چہرے سے ہنسی غائب نہیں ہوئی، وہ نہایت خوش اخلاق ہے اور بچے بھی اسے بے حد پسند کرتے ہیں۔

    سوشل میڈیا صارفین نے بھی اسکول کے تمام عملے کے اس اقدام کی تعریف کی اور انہیں بے حد سراہا۔

  • فلسطینیوں کی حمایت پر امریکی صحافی ملازمت سے برطرف

    فلسطینیوں کی حمایت پر امریکی صحافی ملازمت سے برطرف

    واشنگٹن: امریکی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک خاتون صحافی کو فلسطینیوں کے حق میں سوشل میڈیا پر آواز اٹھانے کی پاداش میں ملازمت سے برطرف کردیا۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس سے وابستہ 22 سالہ ایملی ولڈرز اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی سے گریجویٹ ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ایملی کو سوشل میڈیا پالیسی کی خلاف ورزی پر نکالا گیا۔

    خاتون صحافی کا کہنا ہے کہ ان کی جن پوسٹس پر یہ کارروائی کی گئی ہے وہ اس وقت کی ہیں جب وہ زیر تعلیم تھیں، وہ پوسٹس فلسطین کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف تھیں، تاہم وہ اب بھی ان پوسٹس پر نادم نہیں۔

    ایملی کو ادارے سے وابستہ ہوئے صرف 3 ہفتے ہی ہوئے تھے۔

    دوسری جانب اے پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر غیر ذمہ دارانہ رویے سے نہ صرف خود مذکورہ ملازم بلکہ اس کے ساتھ موجود دیگر ملازمین بھی خطرے کی زد میں آجاتے ہیں، اسی لیے ادارے نے سخت سوشل میڈیا پالیسی بنائی ہے جس پر عمل کرنا ادارے میں کام کرنے والے ہر شخص پر لازم ہے۔

    بعض صحافیوں نے ادارے کو اس حرکت پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ نو آموز صحافی کو اس حوالے سے رہنمائی دی جانی چاہیئے تھی، ملازمت سے برطرف نہیں کرنا چاہیئے تھا۔