Tag: Stairs

  • سیڑھیوں سے نیچے گرنے والے بچے کو ماں نے کیسے بچایا؟

    سیڑھیوں سے نیچے گرنے والے بچے کو ماں نے کیسے بچایا؟

    حال ہی میں انٹرنیٹ پر ایک پریشان کن ویڈیو میں ایک ماں اپنے بچے کو بچاتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے جو سیڑھیوں سے ایک منزل نیچے گرنے والا ہے۔

    ٹویٹر پر پوسٹ کی جانے والی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک خاتون ایک چھوٹے بچے کے ساتھ لفٹ سے نکلی ہیں اور فون پر بات کر رہی ہیں۔

    قریب میں ہی چوڑی ریلنگ موجود ہے جس کے درمیان خاصا فاصلہ ہے۔ بچہ ماں سے ہاتھ چھڑا کر ریلنگ کے قریب جاتا ہے اور وہاں بیٹھ جاتا ہے۔

    اس دوران وہ آگے جھک کر نیچے دیکھنے کی کوشش کرتا ہے لیکن اس کوشش میں اپنا توازن کھو بیٹھتا ہے اور وہاں سے نیچے گرنے لگتا ہے۔

    اسی لمحے ماں لپک کر تقریباً گرتے ہوئے بچے کو بچانے کی کوشش کرتی ہے اور اس کی ٹانگ پکڑنے میں کامیاب رہتی ہے۔

    وہاں موجود ایک آدمی تیزی سے نیچے کی طرف بھاگتا ہے کہ اگر بچہ نیچے گرے تو وہ اسے گرنے سے پہلے پکڑ لے۔

    اس دوران آس پاس سے دیگر لوگ بھی بھاگتے ہوئے وہاں پہنچتے ہیں اور ماں کے ساتھ مل کر بچے کو اوپر کھینچتے ہیں، بچہ صحیح سلامت اوپر آجاتا ہے۔

    ماں بچے کو گلے لگا لیتی ہے جبکہ وہاں موجود لوگ بھی سکون کی سانس لیتے دکھائی دیتے ہیں۔

  • ایسکیلیٹر کو عام سیڑھیوں سے مختلف کیوں ڈیزائن کیا گیا ہے؟

    ایسکیلیٹر کو عام سیڑھیوں سے مختلف کیوں ڈیزائن کیا گیا ہے؟

    کیا آپ نے کبھی ایسکیلیٹر پر سفر کرتے ہوئے یہ سوچا ہے کہ ان سیڑھیوں پر ابھری ہوئی لکیریں یا نالیاں سی کیوں ہوتی ہیں؟

    آپ نے دنیا میں ہر جگہ ایسکیلیٹر پر اس طرح کی عجیب سی لکیریں دیکھی ہوں گی جس کی وجہ سے سیڑھیاں بالکل مختلف نظر آتی ہیں۔

    یہ کسی ڈیزائنر کا خیال نہیں تھا بلکہ اس بڑی ڈیوائس کا بہت اہم عنصر ہے، اسے مسافروں کو انجری سے بچانے کے لیے سیڑھیوں پر یہ ڈیزائن کی گئیں ہیں۔

    موسم خزاں اور سرما کے دوران ایسکیلیٹر کی سیڑھیوں پر بہت زیادہ پانی جمع ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں پھسلنے کا خطرہ بڑھتا ہے، اس کے نتیجے میں مسافروں کے جوتے ایسکیلیٹر کی سیڑھیوں پر پھسلتے نہیں۔

    ایسکیلیٹر کو اس طرح ڈیزائن کی ایک اور وجہ بھی ہے، وہ یہ کہ جب لوگ ایسکیلیٹر پر سفر کرتے ہیں تو مختلف چیزیں جیسے استعمال شدہ ٹکٹ، ٹافیاں یا دیگر متحرک سیڑھیوں پر گرجاتی ہیں۔

    اگر یہ سیڑھیاں ہموار ہوں تو یہ کچرا ایسکیلیٹر کے پلیٹ فارم کے نچلے یا اوپری حصے کے نیچے موجود کومپ پلیٹ میں پہنچ کر ڈیوائس کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    مگر اس سیڑھیوں کے منفرد ڈیزائن کی وجہ سے یہ کچرا ایسکیلیٹر کے باہر فرش پر پہنچ جاتا ہے۔

  • سانس پھولنے کی وجہ پریشان کن ہوسکتی ہے

    سانس پھولنے کی وجہ پریشان کن ہوسکتی ہے

    کیا آپ کو سیڑھیاں چڑھتے ہوئے یا مختلف سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے سانس پھولنے کی شکایت ہورہی ہے، تو ماہرین نے اس کی وجہ ڈھونڈ لی ہے اور یہ خاصی تشویشناک ہوسکتی ہے۔

    سانس پھولنے کے لیے ڈسپینیا کی طبی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے اور امریکا کے مایو کلینک کے مطابق اس کے ساتھ سینے میں شدید کھنچاؤ، ہوا کی زیادہ ضرورت یا دم گھونٹنے جیسے احساسات بھی ہوسکتے ہیں۔

    اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جن کے باعث یہ دہشت زدہ کردینے والا تجربہ ہوتا ہے جن میں سے کچھ سنگین اور کچھ بے ضرر ہوتی ہیں۔

    دراصل سانس لینے کا عمل بہت پیچیدہ ہوتا ہے، پھیپھڑوں، سانس کی نالی، شریانوں، مسلز اور دماغ کے متعدد ریسیپٹرز جسمانی ضروریات کے مطابق سانس لینے کے عمل کے لیے کام کرتے ہیں۔

    اگر آپ کو دمہ ہے، تو اس بیماری میں سانس کی نالی تنگ ہوجاتی ہے، سوج جاتی ہے اور بہت زیادہ بلغم تیار کرتی ہے، جس کے باعث جسمانی سنسرز شناخت کرتے ہیں کہ جسم کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں مل رہی اور خطرے کی گھنٹی بجنے لگتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس سے آپ کو لگ سکتا ہے کہ ہوا کے حصول کے لیے مزید کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔

    کوئی عام کام جیسے سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس لینے میں مشکلات کئی بار لوگوں کو پریشان کردیتا ہے۔ سنسناٹی یونیورسٹی کے کالج آف میڈیسین کی پھیپھڑوں کے امراض کی ایسوسی ایٹ پروفیسر سعدیہ بینزکونمے مطابق ضروری نہیں کہ یہ کوئی بڑا مسئلہ ہو۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر آپ کسی عمارت کے گراؤنڈ فلور پر رہتے ہیں اور سیڑھیاں چڑھنے کے عادی نہیں ہوتے، تو یہ غیرمعمولی نہیں کہ سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس کچھ پھول جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عام جسمانی سرگرمیوں سے سانس پھول جاتا ہے اور اگر آپ کو یاد نہیں کہ آخری بار ورزش کب کی تھی تو بہتر ہے کہ اسے معمول بنالیں۔ ایسا کرنے سے مسلز کے افعال زیادہ بہتر ہوتے ہیں اور انہیں کام کے لیے کم آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ وہ کم کاربن ڈائی آکسائیڈ بھی خارج کرتے ہیں۔

    یعنی ورزش کرنے سے ہوا کی ضرورت میں کمی آتی ہے اور ورزش شروع کرنے سے پہلے یہ برا خیال نہیں کہ ڈاکٹر کے پاس جاکر دل اور پھیپھڑوں کی صحت کی جانچ پڑتال کروالیں۔

    اس کے برعکس اگر ورزش کرنا آپ کا معمول ہے اور پھر بھی روزانہ سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس پھول جاتا ہے تو یہ ضرور قابل تشویش ہے۔

    پروفیسر سعدیہ نے کہا کہ اگر سیڑھیاں چڑھنے کے مقابلے میں کم شدت والی جسمانی سرگرمیوں جیسے نہانے یا کچھ چلنے سے بھی لگتا ہے کہ سانس لیا نہیں جارہا تو یہ ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا اشارہ ہوتا ہے۔

    ان کے مطابق صحت مند جوان افراد کو عام سرگرمیوں میں سانس کے مسائل کا سامنا نہیں ہونا چاہیئے۔

    تاہم اگر ایسا ہورہا ہے تو اس کی عام وجہ دمہ اور دیگر سنگین وجوہات میں نمونیا، کاربن مونو آکسائیڈ پوائزننگ، ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیلیئر اور پھیپھڑوں کے امراض قابل ذکر ہیں۔

    ہر بیماری میں سانس پھول جانے کا میکنزم تھوڑا مختلف ہوتا ہے جس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ جسم کے کونسے حصے کے سنسرز اس عمل کا حصہ ہیں۔

    ان سب کی دیگر متعدد علامات بھی ہوتی ہیں تو ضروری نہیں کہ سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس پھول جانا واقعی صحت کی کسی سنگین خرابی کا نتیجہ ہو۔ ماہرین کے مطابق ایسی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔