Tag: Standing Committee

  • صنعت تباہ، تاجر مر رہا ہے: تاجروں کی سینیٹ میں دہائی

    صنعت تباہ، تاجر مر رہا ہے: تاجروں کی سینیٹ میں دہائی

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر کا کہنا تھا کہ تاجر اور صنعت کار روز مر رہے ہیں، جب 33 روپے فی یونٹ بجلی خریدیں گے تو صنعت کا چلنا مشکل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وفاق ہائے ایوان صنعت و تجارت (فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری) کے سابق صدر انجم نثار نے اظہار خیال کیا۔

    انجم نثار کا کہنا تھا کہ تاجر اور صنعت کار روز مر رہے ہیں، پاکستان کی صنعت نے 8 ماہ میں کوئی نوکری نہیں دی۔ گزشتہ 8 ماہ سے صنعتیں ہنر مندوں کو بے روزگار کرنے پر مجبور ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ صنعتوں تک بجلی 40 سے 42 روپے یونٹ پہنچ رہی ہے، مہنگی بجلی کی وجہ سے ٹیکسٹائل ایکسپورٹ (برآمد) بین الاقوامی مقابلے کے قابل نہیں رہی۔

    انجم نثار کا کہنا تھا کہ موجودہ بجٹ میں صنعتوں کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے، ایل سیز کھل نہیں رہیں اور 25 فیصد شرح سود پر کاروبار مشکل ہے، بزنس کی لاگت میں اضافہ ہوگیا ہے، اس مارک اپ پر کاروبار نہیں چل سکتا۔

    سینیٹر محسن عزیز نے سوال کیا کہ حکومت نے زراعت کو مراعات دی ہیں، صنعتوں کو کیا دیا ہے؟

    فیڈریشن کی جانب سے انجم نثار نے مزید کہا کہ جب 33 روپے میں بجلی خریدیں گے تو صنعت کا چلنا مشکل ہے۔

  • مارگلہ ہلز میں تفریحی زون سمیت 4 زونز بنانے پر غور

    مارگلہ ہلز میں تفریحی زون سمیت 4 زونز بنانے پر غور

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ مارگلہ ہلز میں 4 زون بنائے جا رہے ہیں، ایک تفریحی زون بنایا جائے گا جہاں ریستوران بھی ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کا اجلاس ہوا، چیئرمین اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ رائنہ سعید خان نے اجلاس کو بریفنگ دی۔

    چیئرمین نے بتایا کہ مارگلہ نیشنل پارک کی سائنٹفک اسٹڈی کی جا رہی ہے، مارگلہ ہلز میں 4 زون بنا رہے ہیں، ایک تفریحی زون بنا رہے ہیں جہاں ریستوران بھی بنایا جائے گا۔

    سینیٹر مشاہد حسین نے دریافت کیا کہ مونال بند ہو گیا تو پھر ریستوران کیسے بنایا جارہا ہے جس پر چیئرمین نے بتایا کہ ریسٹورنٹ کو قانون سازی کے بعد ریگولیٹ کیا جائے گا، باقی ریسٹورنٹس کو ای پی اوز بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔

    انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) کی ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ مونال سمیت تمام ہوٹلز نے پانی کو گندا کر دیا ہے، ہم نے پانی کے سیمپل لیے ہیں وہ بہت زہریلا ہے۔

    ڈائریکٹر نے بتایا کہ تمام ہوٹلز نے سیوریج سید پور ویلج کے نالے میں ڈال دیا ہے۔

    اجلاس میں وزارت کلائمٹ چینج کو مارگلہ نیشنل پارک میں کیبل کار کی اسٹڈی کروانے کی ہدایت کی گئی۔

  • قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس: 26 ارب کا ترقیاتی بجٹ منظور

    قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس: 26 ارب کا ترقیاتی بجٹ منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کے 26 ارب کے دفاعی ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی گئی، اجلاس میں سیکریٹری دفاع نے پاک افغان بارڈر فینسنگ پر کمیٹی رکن کے خدشات کا بھی جواب دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین امجد علی خان کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس ہوا، ارکان نے وزیر دفاع کی غیر موجودگی کی نشاندہی کرتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔

    اجلاس میں سیکریٹری دفاع ہلال الرحمٰن نے افغانستان کی صورتحال پر ارکان کے سوالات کا جواب دیا۔

    سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا کہ افغانستان کے حوالے سے کمیٹی ارکان کے خدشات درست ہیں، ہمارا افغان طالبان حکومت سے رابطے کا سسٹم موجود ہے۔ بارڈر ایشوز سمیت تمام معاملات پر بات چیت رہتی ہے۔

    اجلاس میں وزارت دفاع کے تحت آئندہ مالی سال کے 26 ارب کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی گئی۔

    سیکریٹری دفاع نے پاک افغان بارڈر فینسنگ پر کمیٹی رکن کے خدشات کا بھی جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ باڑھ ہم اپنی مرضی اور سہولت کے مطابق لگا رہے ہیں، خطے کے حالات ٹھیک اور مقاصد پورے ہو جائیں تو باڑھ ہٹا دی جائے گی۔

    سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا کہ باڑھ سرحد کی نشاندہی نہیں کرتی، سرحد طے شدہ ہے، ڈیورنڈ لائن ہی عالمی سرحد ہے۔ بھارت نے 4، 4 کلو میٹر اپنی جانب باڑھ لگائی، ایسا نہیں کہ وہ4 کلو میٹر علاقہ پاکستان کا ہوگیا۔

  • ریلوے کی سالانہ 2 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے: وفاقی وزیر

    ریلوے کی سالانہ 2 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے: وفاقی وزیر

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے نے اجلاس کو بتایا کہ ریلوے کی سالانہ 2 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر محمد قاسم کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی بھی شریک تھے۔

    وفاقی وزیر ریلوے نے اجلاس کو بتایا کہ ریلوے کی سالانہ 2 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے، 54 ہزار سے زائد میٹر لگا کر چوری بچائی جا سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ریلوے کی پٹریاں آدھی رات کو اکھاڑی گئیں، مکمل ٹریک کی نگرانی کا بندوست نہیں، ملک کے 600 ارب روپے ضائع ہو سکتے ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سے استنبول تک ریل چلائی جا رہی ہے، بلوچستان حکومت 15 ارب دے تو کوئٹہ سے تافتان ٹریک بحال کریں گے۔ پشاور سے طور خم کا پرانا روٹ خیبر پختونخواہ حکومت بحال کر رہی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ترکمانستان اور سینٹرل ایشیا میں ریلوے ٹریک بچھ گئے ہم وہیں کھڑے ہیں۔

  • قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی: تاجروں کو نوٹس بھیجنے پر ایف بی آر کی کھنچائی

    قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی: تاجروں کو نوٹس بھیجنے پر ایف بی آر کی کھنچائی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بے نامی ایکٹ میں سقم دور کرنے اور قواعد مرتب کرنے کی ہدایت کردی گئی جبکہ اینٹی منی لانڈرنگ کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو طلب کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی فیض اللہ کموکا کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں بے نامی داروں کو نوٹسز بھیجنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔

    چیئرمی کمیٹی کا کہنا تھا کہ کمیٹی کو تفصیلی طور پر بتایا جائے کن افراد کو نوٹس بھیجے گئے، بے نامی داروں کو نوٹسز کے ساتھ ساتھ جیل بھی بھیجا جاتا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے یارن مرچنٹس کو ہراساں کیا جاتا ہے۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ابھی تک 500 کیسز کی نشاندہی کی گئی ہے، 126 کیسز ڈراپ کیے گئے جبکہ 55 ریفرنس فائل کیے گئے۔ یارن مرچنٹس کو ایف آئی اے نے اینٹی منی لانڈرنگ نوٹسز بھیجے۔ بے نامی کے حوالے سے صرف ایک ہی ضبطگی اسلام آباد سے ہوئی۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کسی کو بینک اکاؤنٹس اور کسی کو اینٹی منی لانڈرنگ کے نوٹسز بھیجے جا رہے ہیں، تاجر یہ شکایت کرتے ہیں کہ ان کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ پہلے نوٹس اور پھر کچھ لے دے کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ 1 کروڑ سے اوپر کی ٹیکس چوری منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتی ہے۔ بے نامی ایکٹ سنہ 2017 میں آیا تھا، 2019 میں اس پر عملدر آمد کا آغاز ہوا۔ بےنامی سے متعلق ہمیں جو شکایات آتی ہیں اس پر کارروائی ہوتی ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یارن مارکیٹ سے 3 افراد کو پکڑا گیا ہے اور وہ جیل میں ہیں، تاجروں کو پتہ نہیں معاملے پر ایف بی آر جائیں یا ایف آئی اے سے رابطہ کریں۔

    رکن کمیٹی عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ جب اینٹی منی لانڈرنگ بل آرہا تھا اس وقت بھی ہمارا اعتراض یہی تھا، اس معاملے پر حکومتی اداروں کے ایک دوسرے کے ساتھ روابط نہیں۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی بات درست ہے اداروں کے آپس میں روابط کا فقدان ہے، ایف بی آر الگ نوٹس بھیجتا ہے اور ایف آئی اے الگ۔

    کمیٹی نے بے نامی ایکٹ میں سقم دور کرنے اور قواعد مرتب کرنے کی ہدایت کردی جبکہ اینٹی منی لانڈرنگ کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو طلب کرلیا۔

  • اسٹیل مل ملازمین کو بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش

    اسٹیل مل ملازمین کو بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو نکالے جانے کا معاملہ زیر بحث آیا۔

    اجلاس میں وزارت صںعت کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اسٹیلز کے نقصانات 230 ارب سے تجاوز کر گئے تھے، حکومت ہر سال 35 سے 40 کروڑ ملازمین کو تنخواہوں کی مد میں فراہم کرتی تھی۔

    حکام نے بتایا کہ اسٹیل ملز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کیا، نکالنے کا فیصلہ ملازمین سے حتمی مشاورت کے بعد کیا جانا تھا۔ عدالت نے بھی استفسار کیا کہ مل 5 سال سے بند ہے ترقیاں کیسے ہو رہی ہیں۔

    بریفنگ کے مطابق اسٹیل ملز کے ذمہ اربوں روپے واجب الادا ہیں، نیشنل بینک کو 51 ارب اور سوئی سدرن کو 62 ارب ادا کرنے ہیں۔ 4 ہزار 544 ورکرز اور ایک ہزار سے زائد آفیسر کیڈر ملازمین کو نکالا گیا ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز کی 12 سو 68 ایکڑ اراضی لیز پر دی جائے گی، 30 سے 40 روز میں اراضی اور مشینری کی لاگت کا تخمینہ لگا دیا جائے گا۔ تخمینہ لگانے کے بعد کابینہ کمیٹی نجکاری کا فیصلہ کرے گی، حکومت کا اختیار ہوگا کہ انتظامی معاملات اپنے پاس رکھے۔

    12 کمپنیاں جن میں چین، روس، کوریا اور یوکرین شامل ہیں اسٹیل ملز خریدنا چاہتی ہیں، اسٹیل ملز کی 19 ہزار ایکڑ اراضی کو صنعتی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا گیا ہے۔ 13 جون 2021 تک اسٹیل ملز سے متعلق حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا۔

    کمیٹی نے ملازمین کے بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش کردی۔ کمیٹی کے رکن اسامہ قادری کا کہنا تھا کہ ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک کے نام پر ان کے بقایا جات دیے جا رہے ہیں۔

    ایڈیشنل سیکریٹری نے کہا کہ 6 سال سے مل بند ہے، ملازم کام نہیں کر رہے صرف تنخواہ لے رہے ہیں جس پر اسامہ قادری نے کہا کہ سینکڑوں ملازمین نے خودکشیاں کیں آپ کہہ رہے ہیں تنخواہ لے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت چیزیں بیچ کر خزانے بھر رہی ہے میں اتحادی ہوں لیکن سچ بولوں گا، اگر ملازمین کو فارغ کرنا ہے تو گولڈن ہینڈ شیک کی پالیسی کا بتایا جائے۔

    رکن کمیٹی آغا رفیع نے کہا کہ ان اداروں کو چلانے والوں نے اپنی زندگیاں لگائی ہیں، ادارے کو تباہ کرنے میں حکومت اور انتظامیہ کا ہاتھ ہوتا ہے مزدوروں کا کیا قصور ہے۔

  • ملک میں این 95 ماسک اور ٹمریچر گنز کی تیاری پر کام جاری

    ملک میں این 95 ماسک اور ٹمریچر گنز کی تیاری پر کام جاری

    اسلام آباد: قائمہ کمیٹی برائے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک میں سینی ٹائزر اور وینٹی لیٹرز بنائے جارہے ہیں، این 95 ماسک، فیس شیلڈ، ٹمریچر گنز اور ویکسین کی تیاری پر کام جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر مشتاق احمد کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں کرونا وبا کے دوران پیرا میڈیکل اسٹاف سمیت دیگر شہدا کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔

    اجلاس میں کرونا وائرس کے دوران وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے کردار پر بریفنگ دی گئی، بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان کونسل فار انڈسٹریل ریسرچ نے سینی ٹائزرز تیار کیے۔

    سیکریٹری سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ اس وقت یورپ اور امریکا میں سینی ٹائزرز برآمد کر رہے ہیں، کرونا وائرس پر ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اسپرے گنز ڈرونز اور سینی ٹائزرز بھی دفاعی ادارے بنا رہے ہیں۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ این 95 ماسک، فیس شیلڈ، ٹمریچر گنز اور ویکسین کی تیاری پر کام جاری ہے۔ سینی ٹائزر اور وینٹی لیٹرز ہم بنا چکے ہیں۔

    اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت نے وبا کے دوران وزارت سائنس کے ذیلی اداروں کو فنڈز نہیں دیے۔

    چیئرمین کمیٹی نے دریافت کیا کہ کرونا وائرس کے فنڈز کہاں گئے، کیا این ڈی ایم اے ریسرچ ادارہ ہے؟ سینٹر ہدایت اللہ کا کہنا تھا کہ آئندہ اجلاس میں این ڈی ایم اے اور وزارت خزانہ حکام کو بلایا جائے۔

    کمیٹی ارکان کا کہنا ہے کہ ویکسین پر کام وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تحقیقی اداروں نے ہی کرنا ہے، وزارت سائنس کے ذیلی اداروں کو نظر انداز کرنے سے سنجیدگی کا اندازہ ہوتا ہے۔

    چیئرمین انجینیئرنگ کونسل کا کہنا تھا کہ اس وقت مڈل ایسٹ اور افریقہ کی مارکیٹ کھلی ہے، پاکستان وینٹی لیٹرز برآمد کر کے زر مبادلہ کما سکتا ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے دریافت کیا کہ کیا پاکستانی وینٹی لیٹرز ملک میں بن رہے ہیں یا اسیمبل ہو رہے ہیں؟ جس پر بتایا گیا کہ اس وقت دونوں کام ہو رہے ہیں جو پارٹس نہیں بن رہے وہ منگوائے جارہے ہیں۔

  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ وزارت خارجہ بتائے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی روکنے کیلئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی اراکین نے استفسار کیا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی روکنے کی سفارشات دی گئیں تھیں۔

    وزارت خارجہ بتائے کہ اس سلسلے میں کیا اقدامات کئے گئے ہیں؟ جس کے جواب میں وزارت خارجہ حکام نے بتایا کہ کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ابھی تک کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر رپورٹ نہیں دی گئی، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر تنقید کی جارہی ہے، حکومت کو مسئلہ کشمیر پر جو اقدامات کرنا تھے وہ نہیں کئے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت کو انسانی حقوق خلاف ورزی کی عالمی رپورٹس پر دباؤ میں نہیں لیا گیا، دوائیں، کھانے پینے کی اشیا پہنچانے کیلئے انسانی راہداری کیلئے کوشش کی جائے، یہ بھی تجزیہ کیا جارہا ہے کہ وزیر اعظم کی تقریر کے بعد مودی نے قدم اٹھایا۔

    بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کشمیر سے متعلق بات پرخوش ہونے کی ضرورت نہیں، فلسطینیوں سے دریافت کریں کہ جب ٹرمپ نے ان کے معاملے پربیانات دیے تو اس کے کیا نتائج نکلے۔

  • زہریلی گیس کی تحقیق کرنا سائنس دانوں کا کام تھا: سینیٹ قائمہ کمیٹی

    زہریلی گیس کی تحقیق کرنا سائنس دانوں کا کام تھا: سینیٹ قائمہ کمیٹی

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس میں کہا گیا کہ کراچی کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس کی تحقیق کرنا سائنس دانوں کا کام تھا، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو فوری اس پر کام کرنا چاہیئے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین مشتاق احمد کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں کراچی کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس پھیلنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔

    چیئرمین کمیٹی مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ زہریلی گیس کی تحقیق کرنا سائنس دانوں کا کام تھا، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو مسئلے پر فوری طور پر کام کرنا چاہیئے تھا۔

    اجلاس میں وزارت سائنس کی جانب سے کمیٹی کو سائنس ٹیلنٹ فارمنگ اسکیم پر بریفنگ دی گئی۔ چیئرمین کا کہنا تھا کہ ٹیلنٹ فارمنگ منصوبے میں دور دراز علاقوں کے طلبا کو تربیت دی جائے، یقینی بنایا جائے کہ منصوبے میں نجی اسکولوں کو شامل نہ کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ نجی اسکولوں کو دیگر بہت سے مواقع اور مراعات حاصل ہیں، اس کے برعکس سرکاری اسکولوں کے طلبا کو بہت کم مواقع حاصل ہوتے ہیں۔

    اپنی بریفنگ میں حکام نے پاکستان یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی کے منصوبے کے حوالے سے بتایا۔ حکام کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس کے عقب میں سائنس اینڈ انجینیئرنگ یونیورسٹی بنائی جائے گی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ پہلے سے موجود یونیورسٹیز کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے، یونیورسٹیاں مالی خسارے کا شکار ہیں۔ پہلے سے موجود سیٹ اپ کو مزید پائیدار کرنا زیادہ فائدہ مند ہوگا۔

  • قائمہ کمیٹی اجلاس: سوشل میڈیا قوانین کا معاملہ نظر انداز، ارکان کا بائیکاٹ

    قائمہ کمیٹی اجلاس: سوشل میڈیا قوانین کا معاملہ نظر انداز، ارکان کا بائیکاٹ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے اجلاس میں، سوشل میڈیا قوانین کو ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر متعدد ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کا اجلاس چیئرمین علی جدون کی زیر صدارت ہوا۔ سوشل میڈیا رولز کو اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر ارکان نے تشویش کا اظہار کیا۔

    رکن اسمبلی مہیش کمار نے کہا کہ جس مقصد کے لیے آئے ہیں وہ ایجنڈے میں کیوں نہیں جس پر علی جدون نے کہا کہ 2 مارچ کو سوشل میڈیا رولز پر ون پوائنٹ ایجنڈا اجلاس رکھیں گے۔

    مہیش کمارنے کہا کہ کچھ ارکان نے سوشل میڈیا رولز شامل نہ ہونے پر آج اجلاس کا بائیکاٹ کیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان کو بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیئے تھا۔

    اجلاس شروع ہونے پر آئی ٹی حکام نے ترقیاتی بجٹ پر بریفنگ دی۔ اپنی بریفنگ میں حکام کا کہنا تھا کہ 5 سال میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں حکومت سے 32 ارب مانگے گئے، حکومت کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کی مد میں محض 12 ارب ملے۔

    وزارت آئی ٹی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے 34 ارب مانگ لیے، حکام کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کی 8 اسکیموں کے لیے 4 ارب روپے کی تجویز ہے، ٹیلی کام سیکٹر کے لیے 16 ارب 40 کروڑ کی تجویز ہے۔

    حکام کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت خنجراب سے پنڈی تک 820 کلو میٹر فائبر آپٹیکل لائن بچھا دی، 6 ماہ میں حکومت کو اس منصوبے کا 40 فیصد ریونیو بھی جمع کروا دیا۔ راولپنڈی سے بلوچستان فائبر آپٹیکل کیبل کا پی سی ون منظور نہیں ہوا۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ ریلوے ایم ایل ون اور این ایچ اے موٹر وے کے ساتھ فائبر آپٹیکل کیبل بچھانا چاہتے ہیں، ایک ہی فائبر آپٹیکل کیبل کے لیے این ایچ اے اور ریلوے سے رابطے میں ہیں۔ آئندہ ہفتے اس حوالے سے چیئرمین سی پیک اتھارٹی سے میٹنگ ہوگی۔