Tag: Standing Committee meeting

  • سویا بین امپورٹرز اور وفاقی وزیر کے درمیان تلخ کلامی

    سویا بین امپورٹرز اور وفاقی وزیر کے درمیان تلخ کلامی

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی تحفظ خوراک کا اجلاس چیئرمین راؤ اجمل کی زیر صدارت منعقد ہوا جو شرکاء کے  درمیان تلخ کلامی کی نذر ہوگیا۔

    اجلاس میں سویا بین امپورٹرز کے نمائندوں اور وزیر فوڈ سیکورٹی طارق بشیر چیمہ درمیان تلخ کلامی بڑھ گئی جس کے سبب اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ طارق بشیر چیمہ نے سویا بین امپورٹرز کے نمائندوں سے کہا کہ جی ایم او سویا بین پاکستان میں درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کسٹم انٹیلی جنس کی کارروائی میں غیر قانونی جی ایم او سویا بین کے 9جہاز پکڑے گئے ہیں، ہم غلط کام میں کسی صورت حصہ دار نہیں بن سکتے۔

    طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ جی ایم او سویا بین کینسر پھیلانے کا سبب بن رہی ہے اس لیے امپورٹ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جی ایم او سویا بین2015سے پاکستان آرہی تھی تو یہ غیرقانونی تھی، قانون صرف غیر جی ایم او سویا بین امپورٹ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

    طارق بشیر چیمہ نے انکشاف کیا کہ جی ایم او سویا بین کے معاملے پر امریکی سفیر بھی مجھے ملنے آئے، امریکی سفیر نے کہا کہ وہ سویا بین کے جہازوں کی کلیئرنس کیلئے آئے ہیں۔

    امریکی سفیر نے کہا کہ ایک بار جہاز کلیئر کردیں پھر چاہے پابندی لگا دیں، ایک ایسی چیز جس پر امریکا میں بھی پابندی ہے اس کی پاکستان کیسے اجازت دے سکتا ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ کمیٹی چیئرمین بھی سویا بین امپورٹر کے وکیل بنے ہوئے ہیں، طارق بشیر چیمہ کے ریمارکس پر چیئرمین کمیٹی اور وزیر کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوگئی۔

    چیئرمین کمیٹی راؤ اجمل نے کہا کہ طارق بشیر چیمہ اپنے الفاظ واپس لیں ورنہ میں کمیٹی اجلاس ختم کردوں گا، میں کسی کا وکیل نہیں۔

    راؤ اجمل کا کہنا تھا کہ پولٹری کی صنعت تباہی کے دھانے پر پہنچ چکی ہے، میرے اپنے 12میں سے 10پولٹری فارم بند ہوچکے ہیں۔

    اجلاس کے درمیان وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے سویا بین امپورٹر کے نمائندے کو کمیٹی اجلاس سے نکالے کا مطالبہ کیا، جس کے جواب میں نمائندے نے وفاقی وزیر سے کہا کہ آپ کمیٹی سے نکل جائیں۔

    اس موقع پر دونوں جانب سے اونچی آواز میں تلخ کلامی بڑھنے لگی جس پر بعد ازاں کمیٹی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔

  • ایف اے ٹی ایف: بعض قوتیں پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی خواہش مند ہیں،  اسد عمر

    ایف اے ٹی ایف: بعض قوتیں پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی خواہش مند ہیں، اسد عمر

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین اسد عمر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے اہداف عمل درآمد جاری ہے، بعض قوتیں پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی خواہش مند ہیں۔

    یہ بات انہوں نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کی صدارت ہوئے کہی، اس موقع پر وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر ، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔

    انہوں نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں پاکستان ابھی گرے لسٹ میں ہے پھر بلیک لسٹ کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جبکہ ہمسایہ ملک افغانستان بلیک لسٹ میں شامل نہیں ہے۔

    اسد عمر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف تفصیلات چاہتا ہے کہ پاکستان نے کتنے لوگوں کو گرفتار کیا اور اب تک کتنے لوگوں کو مجرم قرار دیا گیا۔ اس حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ریگولیٹرز کے درمیان تعاون بہتر ہوا ہے۔ قانون سازی بہتر ہوئی تو مزید مطالبات سامنے آ گئے۔

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ بیرون ملک پیسہ غیر قانونی طریقے سے نہیں بھیجا گیا۔ گزشتہ سال سے قبل کوئی بھی شخص ڈالر خرید کر باہر بھیج سکتا تھا۔انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ شناختی کارڈ کی شرط سے دستبردار نہیں ہوئے، صرف عمل درآمد روکا گیا ہے۔

    اس موقع پر وفاقی وزیر حماد اظہر نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان 27 اہداف میں سے صرف پانچ میں کمزور ہے اور یہ اہداف منی لانڈرنگ کے قانون پر عمل درآمد، کرنسی کے اسمگلرز اور کالعدم تنظیموں کے اثاثوں کے خلاف کارروائی سے متعلق ہیں۔