Tag: Standing Committees

  • قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کا نئی گاڑیاں فراہم کرنے کا مطالبہ مسترد، پرانی گاڑیوں کی مرمت

    قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کا نئی گاڑیاں فراہم کرنے کا مطالبہ مسترد، پرانی گاڑیوں کی مرمت

    اسلام آباد: قومی اسمبلی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں نے نئی گاڑیاں فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم اسپیکر نے اسے مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے پہلے سے فراہم گاڑیاں پرانی اور ناکارہ ہونے کی شکایت کی تھی، جس پر اسپیکر نے تمام گاڑیوں کی مرمت کی ہدایت جاری کی اور مرمت کے بعد یہ گاڑیاں چیئرمینوں کے حوالے کر دی گئیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین مسلسل نئی گاڑیاں فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے رہے مگر اسپیکر نے انکارکر دیا، اسپیکر نے چیئرمینوں کو جواب دیا کہ خود ان کے پاس موجود گاڑی 2015 ماڈل کی ہے، جب کہ چیئرمینوں کو دی گئی گاڑیاں 2017 اور 2019 ماڈل کی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کا مؤقف تھا کہ اتنے فنڈز نہیں ہیں کہ نئی گاڑیاں خریدی جائیں، وزیر اعظم کی طرف سے بھی نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی ہے، اور وزارت خزانہ نے بھی نئی گاڑیوں کے لیے فنڈز دینے سے انکار کر دیا تھا۔

  • قائمہ کمیٹیوں کی تقسیم کے لیے فارمولا تیار

    قائمہ کمیٹیوں کی تقسیم کے لیے فارمولا تیار

    اسلام آباد: قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے پارلیمانی جماعتوں کے عددی تناسب سے قائمہ کمیٹیوں کی تقسیم کا فارمولا تیار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے سلسلے میں اسپیکر سے حکومت اور اپوزیشن پارلیمانی لیڈرز اور چیف وہپ نے مشاورت کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے پارلیمانی جماعتوں کے عددی تناسب سے قائمہ کمیٹیوں کی تقسیم کا فارمولا تیار کر لیا ہے، اسی فارمولے کے تحت حکومت اور اپوزیشن میں کمیٹیوں کی تقسیم ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق حکمران اتحاد کو 26 اور اپوزیشن جماعتوں کو 11 کمیٹیوں کی سربراہی دینے کی تجویز دی گئی ہے، قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی اور ہاؤس بزنس مشاورتی کمیٹی کے سربراہ اسپیکر خود ہوں گے۔

    پارلیمانی کشمیر کمیٹی کی سربراہی حکمران جماعت کو ملے گی، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اپوزیشن سے ہوں گے، پی اے سی اور کشمیر کمیٹی کے اراکین 30،30 رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، قومی اسمبلی کی ہاؤس کمیٹی کے سربراہ ڈپٹی اسپیکر ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق ہر کمیٹی میں حکمران اتحاد کے اراکین کی اکثریت ہوگی، 8 کمیٹیوں کی سربراہی پی پی، 2 ایم کیو ایم، ق لیگ اور آئی پی پی کو 1،1 سربراہی دینے کی تجویز سامنے آئی ہے، 14 کمیٹیوں کی سربراہی ن لیگ کو ملنے کا امکان ہے، اس سلسلے میں حتمی فارمولا اسپیکر کی زیر صدارت اجلاس میں طے ہوگا۔