Tag: started

  • نوڈلز فروخت کرنے والا اسٹور اربوں کمانے والی کمپنی میں کیسے بدلا؟

    نوڈلز فروخت کرنے والا اسٹور اربوں کمانے والی کمپنی میں کیسے بدلا؟

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں سے ایک سام سنگ ایک ٹریڈنگ کمپنی سے شروع ہوئی جو مچھلیاں اور نوڈلز فروخت کرتی تھی؟

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جنوبی کوریا کی مجموعی برآمدات کا پانچواں حصہ صرف ایک کمپنی برآمد کرتی ہے اور وہ ہے سام سنگ، سام سنگ اپنی مارکیٹ ویلیو کے لحاظ سے دنیا کی 20 بڑی کمپنیوں میں شامل ہے جبکہ الیکٹرونکس انڈسٹری میں ایپل کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔

    سام سنگ کی بنیاد یکم مارچ 1938 کو جنوبی کوریائی لینڈ لارڈ کے بیٹے لی بیونگ چل نے ایک چھوٹی سی ٹریڈنگ کمپنی بنا کر رکھی جو خشک مچھلی، نوڈلز اور ایسی ہی دیگر چیزیں ملک کے مختلف علاقوں میں سپلائی کرتی تھی۔

    کورین زبان میں سام سنگ کا مطلب ہے تین ستارے، اس کا پہلا لوگو بھی تین ستاروں پر مشتمل تھا۔

    1945 تک سام سنگ چین اور دیگر ہمسایہ ملکوں کو بھی اپنی مصنوعات بھیجنے لگی، 1950 میں جب جنگ کوریا شروع ہوئی تو یہ ملک کی 10 بڑی کمپنیوں میں شامل تھی۔

    شمالی کوریا کی فوج نے سیئول پر قبضہ کر لیا تو مسٹر لی کو سام سنگ کا ہیڈ آفس بوسان منتقل کرنا پڑا جس کا کمپنی کو خاصا فائدہ پہنچا کیونکہ بوسان میں امریکی فوج بڑی تعداد میں موجود تھی اور فوجی سازوسامان کی منتقلی کا ٹھیکہ مسٹر لی کو مل گیا۔

    جنگ کے بعد سام سنگ گروپ نے پہلی شوگر ریفائنری اور ٹیکسٹائل مل لگائی جو اس وقت کوریا کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل فیکٹری بنی۔

    پچاس کی دہائی کے آخر تک سام سنگ گروپ اتنا بڑا بن چکا تھا کہ اس نے جنوبی کوریا کے تین بڑے بینک، ایک انشورنس کمپنی اور دو تین سیمنٹ اور کھاد ساز فیکٹریاں خرید لیں، ساٹھ کی دہائی میں کچھ مزید کمپنیاں خرید لیں۔

    16 مئی 1961 کی فوجی بغاوت کے وقت مسٹر لی جاپان میں تھے، وہ کچھ عرصہ ملک واپس نہ لوٹے کیونکہ فوجی جنرل پارک چنگ ہی نے اقتدار سنبھالتے ہی معاشی اصلاحات کے نام پر سام سنگ کی ایکوئزیشن سے تین بینکوں کا کنٹرول واپس لے لیا۔

    دراصل جنرل پارک ہی تھے جنہوں نے معاشی اصلاحات کر کے جنوبی کوریا کو ترقی پذیر سے ترقی یافتہ اور صنعتی ملک بنایا۔

    کورین زبان میں ایک لفظ ہے شے بو، جس کا مطلب ہے کسی شخص یا خاندان کی ملکیت بہت بڑا بزنس جس کے تحت مختلف قسم کی کمپنیاں چلتی ہوں۔

    جنوبی کوریا کی پوری معیشت تقریباً 20 سے زائد شے بوز چلا رہے ہیں جن میں سے کچھ ساٹھ کی دہائی میں جنرل پارک کی معاشی اصلاحات کے بعد قائم ہوئے اور سام سنگ ان میں سے ایک ہے۔

    ان بڑی کارپوریشنز نے جنوبی کوریا کو معاشی طور پر محاورتاً نہیں بلکہ حقیقتاً ایشین ٹائیگر بنا دیا، ایشین ٹائیگر کی اصطلاح اس ملک کے لیے استعمال ہوتی ہے جس کی معاشی ترقی کی رفتار ناقابل یقین حد تک تیز ترین ہو۔ ایک زمانے میں پاکستان کو بھی ایشین ٹائیگر کہا جانے لگا تھا۔

    جنرل پارک کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد مسٹر لی کوریا واپس لوٹے اور اگست 1961 میں فیڈریشن آف کورین انڈسٹریز قائم کی اور اس کے بانی چیئرمین بن گئے۔

    سنہ 1969 میں سام سنگ گروپ پہلی بار الیکٹرونکس کی صنعت میں داخل ہوا اور برقی آلات، سیمی کنڈکٹرز اور مواصلات کے لیے الگ الگ ڈویژنز قائم کیں۔ پہلی چیز جو سام سنگ کی برقیات کی ڈویژن سے بن کر نکلی وہ تھا ایک بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی، اس کے ساتھ گھریلو استعمال کے آلات کی برآمد بھی شروع کر دی گئی۔

    1969 میں ہی سام سنگ انجنیئرنگ قائم ہوئی جو تیل صاف کرنے کے کارخانے، بجلی گھر، پانی صاف کرنے کے پلانٹ، پیٹرو کیمیکلز اور گیس پلانٹس لگاتی ہے۔

    ستر کی دہائی میں سام سنگ گروپ نے اپنے ٹیکسٹائل بزنس کو مزید وسعت دے کر خام مال سے لے کر تیار مصنوعات تک سب کچھ خود بنانا شروع کر دیا۔

    اسی دوران سام سنگ ہیوی انڈسٹریز، سام سنگ شِپ بلڈنگ اور سام سنگ ٹیک وِن کے نام سے مزید کمپنیاں قائم کی گئیں اور بھاری صنعتوں، کیمیائی مرکبات، پیٹرولیم اور ادویہ سازی کی صنعتوں میں سرمایہ کاری کی گئی جبکہ کوریا سیمی کنڈکٹرز نامی کمپنی میں 50 فیصد حصص خرید لیے۔

    1978 میں سام سنگ نے ہوا بازی کا شعبہ قائم کیا اور جہازوں کے انجن اور پرزہ جات کے علاوہ خلائی گاڑیوں کے لیے پرزہ جات بنانا شروع کر دیے، مارچ 1979 میں شیلا ہوٹلز اینڈ ریزورٹس کی بنیاد رکھی جو دنیا بھر میں لگژری ہوٹل چلاتی ہے۔

    سنہ 1985 میں سام سنگ ڈیٹا سسٹمز، جو اب سام سنگ ایس ڈی ایس کہلاتی ہے، قائم ہوئی جس نے گروپ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی انڈسٹری میں عالمی سطح کی کمپنی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

    اسی دوران سام سنگ نے تحقیق اور ترقی کے لیے 2 ادارے قائم کیے گئے جنہوں نے کمپنی کی ٹیکنالوجی لائن کو برقیات، سیمی کنڈکٹرز، ہائی پولیمر کیمیکلز، جینیاتی انجینئیرنگ ٹولز، مواصلات کے لیے پرزہ جات، ہوا بازی اور خلائی استعمال کی ٹیکنالوجی اور نینو ٹیکنالوجی تک وسیع کر دیا۔

    19 نومبر 1987 کو سام سنگ کے بانی لی بیونگ چل گزر گئے اور گروپ پانچ حصوں میں بٹ گیا، الیکٹرونکس بزنس لی بیونگ چل کے بیٹے لی کن ہی کے پاس اور چار کمپنیاں ان کے دیگر بچوں کے پاس چلی گئیں۔

    لی کن ہی نے محسوس کیا کہ سام سنگ کوریائی معیشت میں تو ایک نمایاں مقام رکھتی ہے لیکن عالمی کمپنیوں کے ساتھ مقابلے کے قابل نہیں، نوے کی دہائی میں انہوں نے بڑے پیمانے پر اصلاحات کا آغاز کیا اور اعلیٰ افسران کو حکم دیا کہ اپنے بیوی بچوں کے علاوہ ہر چیز بدل ڈالو۔

    انہوں نے کمپنی میں سرخ فیتے کی روایت ختم کر کے چھوٹے ملازمین کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اعلیٰ افسران کی غلطیوں کی نشاندہی کریں، خواتین کو اعلیٰ عہدے دیے اور مصنوعات کی مقدار کی بجائے معیار پر زور دیا۔ ان اصلاحات نے سام سنگ کو عالمی کی الیکٹرونکس مارکیٹ کی 5 بڑی کمپنیوں میں شامل کر دیا۔

    نوے کی دہائی میں سام سنگ سی اینڈ ٹی کارپوریشن تعمیرات کے شعبے کا بڑا نام بن گئی۔ یہ کمپنی ملائیشیا کے پیٹرو ناس ٹاورز، سعودی سٹاک ایکسچینج ٹاور تداول، ڈھاکا انٹرنیشنل ائیرپورٹ، ریاض میٹرو اور سب سے مشہور برج خلیفہ کی تعمیر میں شامل رہی ہے۔

    سنہ 2007 میں سام سنگ نے سمارٹ فون بنانے کے شعبے میں قدم رکھا اور 29 جون 2009 کو پہلا گلیکسی فون متعارف کروایا، گلیکسی سیریز کسی بھی کمپنی کی اب تک کی طویل مدت تک چلنے والی سیریز ہے۔

    سام سنگ نے ایپل کے ابتدائی ماڈلز کے لیے چپ سیٹ اور مائیکرو پروسیسرز فراہم کیے اور 2013 میں پہلا گلیکسی ٹیبلٹ اور پہلی سمارٹ واچ متعارف کروائی۔

    سنہ 2011 میں سام سنگ دنیا کی دوسری بڑی سیمی کنڈکٹر بنانے والی کمپنی بن گئی جبکہ 2012 میں اس نے موبائل فونز کی عالمی مارکیٹ کا 25.4 فیصد حاصل کر کے نوکیا کو پیچھے چھوڑ دیا اور دنیا کی پہلی بڑی موبائل فون کمپنی بن گئی۔

    سنہ 2013 میں اس کی آمدن جنوبی کوریا کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 17 فیصد تھی۔

    سنہ 2018 میں سام سنگ نے بھارت میں دنیا کی سب سے بڑی اسمارٹ فون بنانے والی فیکٹری لگانے کا آغاز کیا۔

    سام سنگ نے لکی موٹر کارپوریشن کے ساتھ جولائی 2021 میں ہونے والے معاہدے کے نتیجے میں پاکستان میں بھی سمارٹ فون بنانے کا یونٹ لگایا جس سے بنائے گئے فونز اب نہ صرف ملک میں دستیاب ہیں بلکہ برآمد بھی کیے جا رہے ہیں۔

    اس وقت سام سنگ گروپ کے تحت تقریباً 80 کمپنیاں کام کر رہی ہیں جن میں زیادہ تر اربوں ڈالر مالیت کی ملٹی نیشنل کمپنیاں ہیں۔

    سنہ 2022 میں سام سنگ الیکٹرونکس 107 ارب ڈالر کی برانڈ ویلیو کے ساتھ دنیا کے بہترین برانڈز میں پانچویں نمبر پر رہی۔

    سال 2022 میں فوربز نے سام سنگ کو گلوبل بیسٹ ایمپلائرز کی فہرست میں پہلے، بیسٹ ایمپلائرز فار نیو گریجویٹس کی لسٹ میں 233 ویں اور دنیا کی بہترین دو ہزار کمپنیوں کی فہرست میں 14 ویں نمبر پر رکھا۔

    سال 2022 میں سام سنگ کی آمدن 244.2 ارب ڈالر، اثاثوں کی مالیت 358 ارب ڈالر اور منافع 34.3 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جبکہ اس کی فوربز ریئل ٹائم مارکیٹ ویلیو 367.26 ارب ڈالر رہی۔

  • چاند پر لینڈنگ کے بارے میں تنازعات کا آغاز کب ہوا؟

    چاند پر لینڈنگ کے بارے میں تنازعات کا آغاز کب ہوا؟

    آج ہم ایک ڈیجیٹل دور میں جی ر ہے ہیں جہاں کسی بھی خبر کو دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچنے میں چند منٹ لگتے ہیں اور سوشل میڈیا کے ذریعے کچھ ہی گھنٹوں میں اس سے متعلق مثبت اور منفی تبصرے زبان  ِزدِ عام ہوتے ہیں ۔ مگر0 5برس قبل جب امریکہ نے اپنا پہلاانسانی مشن چاند کی جانب بھیجا اور نیل آرم سٹرانگ نے چاند پر پہلا قدم رکھ کر خود کو تاریخ میں امر کیا ، اس وقت آج کی طرح نہ تیز تر مواصلاتی ذرا ئع تھے اور نہ ہی سوشل میڈیا مو جود تھا ۔لہذا ابتدا میں اس مشن کے متعلق جو چہ مگوئیاں ہوئیں اور شکوک وشبہات اٹھائے گئے وہ اخبارات کی سرخیوں تک محدود رہے جن میں بغیر ثبوت کے صرف سنی سنائی باتوں کے ذریعے یہ دکھانے کی کوشش کی گئی کہ انسان کا چاند پر پہلا قدم اصلی نہیں بلکہ کسی سٹوڈیو میں فلمائی گئی ایک فلم تھی۔

    پچاس برس قبل عوام کے پاس تیز تر مواصلاتی ذرائع نہیں تھے لہذاٰاس دور میں مستند معلومات کا حصول محض کتابوں کے ذریعے ہی ممکن تھا۔ چاند کے سفر کے بارے میں شکوک و شبہات پہلی دفعہ 1974 میں بل کیسنگ کی کتاب ‘ وی نیور وینٹ ٹو مون” یا "انسان کبھی چاندپر نہیں گیا ” میں منظر ِ عام پر آئے۔ اگرچہ بل کیسنگ 1950 میں راکٹ ڈائن سے باحیثیت تکنیکی لکھاری وابستہ تھے اور اس حوالے سے کافی معلومات رکھتے تھے مگر پھر بھی انھوں نے کتاب میں سر سری حوالوں کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی اپولو الیون دراصل ایریا الیون نامی پروڈکشن سٹو ڈیو کی تیار کردہ ایک فلم تھی جسے ناسا نے لائیو نشریات کے طور پر دکھایا۔ کتاب کے جلد ہی مشہور ہوجانے کے بعد جب کیسنگ کو اس حوالے سے بحث کا سامنا کرنا پڑا تو انھوں نے اعتراف کیا کہ انکی نا صرف اپولو مشن بلکہ راکٹ کا بارے میں بھی معلومات سرسری ہیں ۔ اس کے باوجود انھوں نے اپنی کتاب میں برملا لکھا کہ اس مشن کے حقیقت ہونے کے امکانات محض 0.0017 فیصد ہیں ۔

    کیسنگ کی کتاب شائع ہوتے ہی اپولو مشن کو جعلی ریکارڈنگ سمجھنے والوں کی تعداد تیزی سے بڑھتی گئی کیونکہ اس دور میں ویت نام کی جنگ اور واٹر گیٹ سکینڈل کی وجہ سے امریکی حکومت عوام کا اعتبار پہلی ہی کھو چکی تھی۔ 1971میں نائٹ نیوز پیپر کی جانب سے ایک سروے کراوا یا گیا تو مون لینڈنگ پر یقین کرنے والے امریکیوں کی تعداد 30 فیصد تھی۔ جبکہ 1976 میں کیئے جانے والے ایک مستند پول میں یہ تعداد 28فیصد تھی۔ یعنی اس دوران ناسا یا امریکی حکومت کی جانب سے عوام کو حقیقت سے آگاہ کرنے کی تمام کوششیں ضائع ہو گئیں تھیں اور عوام ہنوز اسے متنا زع سمجھتے تھے۔

    اس کے کچھ عرصے بعد اپولو مشن ایک دفعہ پھر عوامی توجہ کا مرکز بن گیا جب فلیٹ ارتھ سوسائٹی کی جانب سے لینڈنگ پر تکنیکی اعتراضات اٹھائے گئے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ لینڈنگ کی جو فلم ٹی وی پر براہ راست دکھائی گئی تھی وہ والٹ ڈزنی کے مالی تعاون سے تیار کی گئی تھی جس کا سکرپٹ آرتھر سی کلارک نے لکھا تھا۔ واضح رہے کہ فلیٹ ارتھ سوسائٹی ایسے اراکین پر مشتمل ہے جو زمین کے گول ہونے پر یقین نہیں رکھتے اور ان کا دعویٰ ہے کہ زمین ہموار ہے۔اس شدید تنقید کی ایک بڑی وجہ 1978 میں منظرِ عام پر آنے والی مریخ کے سفر پر بنائی گئی فلم "کیپریکون ون ” تھی جس میں دانستہ ایسے مناظر فلمائے گئے جو اپولو لینڈنگ سے کافی زیادہ مماثلت رکھتے تھے۔ اس فلم کو امریکی حکومت کی مخالف لابی نے سپانسر کر کے بنوایا تھا تا کہ عوام میں حکومت کے خلاف نفرت کو کچھ اور زیادہ بڑھایا جا سکے ۔ یعنی وہ عوام کی فلاح کے لیئے کام کرنے کے بجائے اس طرح کے جعلی لینڈنگ مشن دکھا کر عوام کو بے وقوف بنا نے کی کوشش کر رہی ہے۔ لہذا ایسے افرراد جو زیادہ سا ئنسی معلومات نہیں رکھتے تھے وہ اپولو الیون مشن کو جعلی سمجھنے لگے اور یہ سلسلہ وقت کے ساتھ دراز ہوتا چلا گیا۔

    اپولو الیون مشن کو جعلی قرار دینے کے لیئے سوویت یونین کی جانب سے ایک باقاعدہ منظم مہم بھی چلائی گئی جس میں سوویت یونین کی کمیونسٹ پارٹی اور سوویت سائنسدانوں نے اپولو مشن کو جعلی قرار دینے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا۔ اس مقصد کے لیئے مشن کی جاری کی جانے والی ویڈیو پر بے شمار تکنیکی اعتراضات اٹھائے گئے جیسے امریکی جھنڈے کا ہوا میں لہرا نا ، تصاویر میں آسمان پر ستاروں کی عدم موجودگی اور نیل آرم سٹرانگ کی سپیس واک میں تکنیکی نقائص شامل ہیں ۔ صرف اپولو الیون ہی نہیں اس کے بعد چاند کی جانب بھیجے جانے والے اپولو سلسلے کے تمام مشنز کو بھی جعلی قرار دیا گیا اگرچہ عوام امریکہ اور روس کے درمیان عشروں سے جاری سپیس وار سے ناواقف نہیں تھے اور سائنسی معلومات رکھنے والے افراد جانتے تھے کہ سپیس ٹیکنالوجی میں روس امریکہ سے کافی آگے تھا۔ اور اپولو الیون سے پہلے چاند پر انسان بردار مشن بھیجنے کے لیئے پوری طرح پر عزم بھی مگر حیرت کی بات ہے کہ اس کے بعد روس نے چاند کی جانب اپنا مشن خود ہی ختم کر دیا مگر وہ امریکہ کے چاند مشن کو جعلی قرار دینے کے لیئے ہمیشہ لابنگ کرتا رہا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

    دنیا بھر میں عوام کی ایک بڑی تعداد اب بھی اس مشن کو جعلی ہی سمجھتی اور پاکستان سمیت ترقی پزیر ممالک میں یہ آج بھی ہاٹ تاپک سمجھا جاتا ہے ۔ پاکستان میں سائنس میں بے رغبتی اور ملکی میڈیا کی جانب سے سائنسی خبروں کو اہمیت نہ دینے کے باعث اس طرح کی متنازع خبریں ہر دور میں پھیلتی رہی ہیں اور تعلیم یافتہ حلقوں کے انھیں رد کرنے اور عوام کو صحیح معلومات فراہم کرنے کی کوئی خاص کوشش نہیں کی جاتی ۔ حالانکہ ہمارا ہمسایہ اور حریف ملک بھارت 22 جولائی کو اپنا مشن "چندریان2″چاند کی جانب روانہ کرنے وا لا ہے اور چین نے بھی اسی برس چاند کی تاریک ترین سطح پر اپنا خلائی مشن بھیجا ہے مگر ہماری عوام آج بھی اپولو الیون کو جعلی قرار دینے میں جتی ہوئی ہے ۔ یہی وقت ہے کہ پاکستان کا خلائی تحقیقاتی ادارہ سپارکو ایک واضح لائحہ عمل کے ساتھ پاکستان کا خلائی پروگرام مضبوط بنیادوں پر شروع کرے۔جس سے عوام میں بھی سائنسی شعور بیدار ہوگا اور و روزمرہ زندگی میں خلائی سائنس کی اہمیت کو بخوبی سمجھ سکیں گے۔

  • سعودی آئل کمپنی نے بھارت میں سرمایہ کاری کیلئے مذاکرات شروع کر دیئے

    سعودی آئل کمپنی نے بھارت میں سرمایہ کاری کیلئے مذاکرات شروع کر دیئے

    ریاض : سعودی عرب کی سرکاری آئل کمپنی اور دنیا میں سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والی آرامکو نے بھارتی ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے بھارت کی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز سے مذاکرات شروع کردیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی آئل کمپنی آرامکو نے 25 فیصد حصص کی خریداری کے لئے مذاکرات شروع کردیے ہیں جس کی مالیت 10 سے 15 ارب ڈالر ہوسکتی ہے جبکہ بھارتی کمپنی کی سرمایہ کاری 55 ارب ڈالر سے 60 ارب ڈالر تک ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آرامکو اور ریلائنس کے درمیان سنجیدہ نوعیت کے مذاکرات ہورہے ہیں اور یہ مذکرات 25 فیصد حصص کے لیے ہورہے ہیں، دوسری جانب آرامکو اور ریلائنس کی جانب سے اس بیان پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔

    خیال رہے کہ ریلائنس کمپنی کے مالک ایشیا کے امیر ترین مکیش امبانی کی ملکیت ہے جو بھارت میں ریفائنری اور پیٹرو کیمکل کے شعبے میں سب سے بڑی کمپنی کے بھی مالک ہیں۔

    مکیس امبانی کی ریفائنری کمپنی مغربی بھارت کے شہر جام نگر میں 14 لاکھ بیرل تیل روزانہ ریفائنری کمپلیکس سے گزارتی ہے جبکہ حکومت کو دئیے گئے منصوبے میں انہوں نے 2030 تک اس کو 20 لاکھ بیرل روزانہ تک لے جانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تیل پیدا کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی آرامکو اپنے کاروبار کو دنیا بھر میں پھیلا رہی ہے اور مختلف ممالک سے پلانٹ کی تنصیب کے لیے معاہدوں پر دستخط ہورہے ہیں۔

    یاد رہے کہ بھارت کی سرکاری آئل کمپنی سے آرامکو اور متحدہ عرب امارات کی سرکاری کمپنی ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی نے گزشتہ برس ایک معاہدہ کیا تھا جس میں ریاست مہاراشٹرا میں 13 لاکھ بیرل روزانہ کی پیداوار کا ایک منصوبہ تھا

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہزاروں کسانوں کی جانب سے زمین دینے سے انکار کرنے پر اس منصوبے پر کام تاخیر کا شکار ہوگیا تھا جبکہ مہاراشٹرا کی ریاستی حکومت اس منصوبے کو دوسرے مقام میں منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کررہی تھی۔

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے رواں برس فروری میں بھارت کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے کہا تھا کہ اگلے دو برس میں بھارت میں ایک سو ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بھارتی سرمایہ کاری مکیش امبانی گزشتہ برس دسمبر سے اب تک دو مرتبہ سعودی عرب کا دورہ کرچکے ہیں اور ان دوروں میں انہوں نے مشترکہ سرمایہ کاری سمیت دیگر معاملات پر آرامکو کے سربراہ امین نصیر سے تبادلہ خیال کیا۔

  • کراچی: حکومت سندھ کا ایمپریس مارکیٹ کے اطراف نیا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ

    کراچی: حکومت سندھ کا ایمپریس مارکیٹ کے اطراف نیا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ

    کراچی: مشیر اطلاعات سندھ نے شہرقائد کے علاقے ایمپریس مارکیٹ کے اطراف نیاپارک بنانے اور اہم منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ ایمپریس مارکیٹ کے اطراف جہانگیرپارک کی طرز کا پارک بنایا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پارک کے ساتھ نیا منصوبہ بھی تیار کر لیا گیا ہے، نئے منصوبے کے تحت چھوٹے کیبن بنائے جائیں گے۔

    تجاوزات کراچی کا بڑا مسئلہ تھا: عشرت العباد کی چیف جسٹس سے گفتگو

    مشیر اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ چھوٹے کیبن اسٹینڈرڈ معیار کے ہوں گے، چھوٹے کیبن متاثرہ افراد کو میرٹ پر الاٹ کیے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن میں متاثر ہونے والوں کی بحالی کے لیے پہلے مرحلے پر 3500 دکان داروں کی فہرست تیار کر لی گئی ہے۔

    مشیرِ اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ متاثرہ دکان داروں کو روزگار کے لیے متبادل جگہ دی جائے گی۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ متاثرہ دکان داروں کی فہرست میئر کراچی وسیم اختر اور کمشنر کراچی کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز وفاقی وزیر برائے بحری امور اور تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے کہا تھا کہ شہر قائد میں تجاوزات کے خلاف آپریشن سپریم کورٹ کے حکم پر جاری ہے، دیکھناہوگا تجاوزات کس نے قائم کرائیں اور پیسہ کس نے کمایا؟ چیف جسٹس سے اپیل ہے انکروچمنٹ آپریشن کے لیے کمیٹی تشکیل دیں۔

  • غربت اورغذائی قلت مٹانے کا مشن ، حکومت نے مرغبانی مہم شروع کردی

    غربت اورغذائی قلت مٹانے کا مشن ، حکومت نے مرغبانی مہم شروع کردی

    اسلام آباد : غربت اورغذائی قلت مٹانے کا مشن، حکومت نے مرغبانی مہم شروع کردی، پانچ مرغیوں اورایک مرغے پر مشتمل ایک یونٹ شناختی کارڈ کی کاپی لے کر بارہ سو روپے کے عوض دیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے پنجاب بھرمیں مرغ بانی مہم کا آغازہو گیا ہے، مرغبانی یونٹ کے لئے شناختی کارڈ کی کاپی لانا ہوگا۔

    مہم کے تحت شہریوں میں گولڈن اور مصری مرغیاں اورمرغے تقسیم کئے گئے، میڈیا سے گفتگو میں اکرم چوہدری کا کہنا تھا کہ شریف خاندان پولٹری میں کوئی بہتری نہیں لائے بلکہ اپنے ذاتی کاروبار میں پولٹری کو تباہ کیا۔پولٹری ریٹس حکومتی یا ایسوسی ایشن نہیں شریف خاندان دیتے رہے۔

    اس موقع پر دیسی مرغیاں حاصل کرنے والی خواتین کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدام اچھا ہے مرغیاں اُن کی غزاءقلت اور معاشی مشکلات کو قابو کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔

    دیسی مرغیاںتقسیم کرنے کامقصد دیہی علاقوں کی خواتین میں گھریلو سطح پر دیسی انڈوں کے استعمال کو فروغ دینا ہے تاکہ پروٹین اور غزائی قلت کا خاتمہ ہو سکے۔

    یاد رہے وزیراعظم نے حکومت کی 100 روزہ کارکردگی سے متعلق تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ دیہاتی خواتین مرغیوں اور انڈوں کے ذریعے غربت کا خاتمہ کرسکتی ہیں اور تجویز پیش کی تھی کہ حکومت دیہاتی خواتین کو مرغیاں اور انڈے فراہم کرے گی، جس سے وہ اپنا پولٹری کا کاروبار کر سکیں گی۔

    مزید پڑھیں :  وزیراعظم عمران نے مرغیوں اورغربت کی بات کا مذاق بنانے والوں کو آئینہ دکھادیا

    وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اس منصوبے کی آزمائش ہوچکی ہے، حکومت دیہاتی خواتین کو مرغیوں کے لیے غذائی انجیکشنز بھی فراہم کرے گی تاکہ مرغیاں جلد صحت مند ہوسکیں۔

    وزیراعظم کے بیان کے بعد انھیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا، بعد ازاں مرغی اورغربت میں کمی کے بیان پر تنقید کرنے والوں کو وزیراعظم عمران خان نے کرارا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ جب کوئی دیسی مرغیوں اور غربت کی بات کرے تو سامراجی ذہینت مذاق اڑاتی ہے لیکن کوئی ولایتی یہی بات کرے توشاندارہوجاتی ہے۔

    واضح رہے دنیا کےامیرترین انسان اور مائیکرو سوفٹ کے بانی بل گیٹس بھی مرغیوں کے ذریعے غربت میں کمی پر بات کرچکے ہیں، 2016 میں بل گیٹس نے اپنے تجربات کی روشنی میں مرغ بانی کوغربت میں کمی کے لئے منافع بخش کام قرار دیا تھا۔

  • ملک کے بیشتر حصوں میں سردی نے ڈیرے ڈال دیے

    ملک کے بیشتر حصوں میں سردی نے ڈیرے ڈال دیے

    اسلام آباد: شہری ٹھنڈ سے بچنے کے لیے تیار ہوجائیں، ملک کے بیشتر حصوں میں سردی نے ڈیرے ڈال دیے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہ نومبر سے ہی ملک کے بیشتر علاقے سردی کی لیٹ میں آگئے، محکمہ موسمیات نے ٹھنڈ میں اضافے کی بھی پیش گوئی کی ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مالاکنڈ، چترال، گلگت بلتستان اور کشمیر میں سردی میں اضافہ ہوگا، جبکہ کوئٹہ، قلات، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور سمیت ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہے گا۔

    دوسری جانب بالائی علاقوں میں یخ بستہ ہواؤں کا بھی راج ہے، سردی کی شدت میں اضافے اور برفباری سے مشکلات بڑھ گئیں، جبکہ بالائی علاقوں میں بارش اور برفباری کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

    ملک کے بالائی علاقوں میں کہیں بند راستے، کہیں لکڑیوں کی کمی اور کہیں لہو جماتی سردی نے سیاحوں اور مقامی لوگوں کو پریشان کردیا۔

    گلگت بلتستان کے کئی علاقوں میں برفباری سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا، بارش اور برفباری کے باعث کئی رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں ہیں۔

    استور میں برفباری کے باعث کئی مقامات پرزمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، سردی بڑھی تو علاقے میں جلانے کے لیے لکڑی بھی نایاب ہوگئی، چلاس میں بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث تین روز سے بند شاہراہ قراقرم چھوٹی ٹرانسپورٹ کے لئے کھول دی گئی ہے۔

  • ملک بھر میں انسداد خسرہ مہم کا آغاز، 9 ماہ سے 5 سال تک کے بچوں کو ویکسین دی جائے گی

    ملک بھر میں انسداد خسرہ مہم کا آغاز، 9 ماہ سے 5 سال تک کے بچوں کو ویکسین دی جائے گی

    اسلام آباد: ملک بھر میں انسداد خسرہ مہم آج سے شروع ہورہی ہے، مہم کے دوران نو ماہ سے پانچ سال تک کے بچوں کو خسرہ کے مرض سے بچاؤ کے لیے ویکسین دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد خسرہ مہم ستائیس اکتوبر تک جاری رہے گی، مہم کے دوران وفاقی و صوبائی حکومتوں، ڈبلیو ایچ او، یونیسیف اور یوایس ایڈ کی جانب سے انسداد خسرہ کے انجیکشن لگائے جائیں گے۔

    خسرہ ایک متعدی مرض ہے جس کی علامات میں تیز بخار، کھانسی اور جسم پر سرخ دانے شامل ہیں، جو عام طور پر چہرے سے شروع ہوتے ہیں۔

    حکومت کا قومی انسداد خسرہ مہم چلانے کا فیصلہ، ماسٹر پلان تیار

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کی رپورٹ میں پاکستان میں خسرہ کے مرض میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا، جس پر اس مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔

    اس مہم کے انتظامات اور ضلع، تحصیل و یونین کونسل کی سطح تک ٹیکے لگانے کے مائکرو پلان کا جائزہ لینے کے لیے 8 اکتوبر کو لاہور میں تمام ڈسٹرکٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز ہیلتھ کا اجلاس بھی طلب کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ 15 سے 26 اکتوبر تک ہونیوالی مہم کے دوران 9 ماہ سے 59 ماہ کے 6 لاکھ 39ہزار 5 سو37 بچوں کو خسرہ کے بچائو کے ٹیکے لگائے جائیں گے۔

  • پاکستان کے خلا میں بھیجے گئے سیٹلائٹس نے کامیابی سے کام کا آغاز کردیا

    پاکستان کے خلا میں بھیجے گئے سیٹلائٹس نے کامیابی سے کام کا آغاز کردیا

    کراچی : پاکستان کے خلا میں بھیجے گئے سیٹلائٹس نے کامیابی سے اپنے کام کا آغاز کر دیا، سیٹلائیٹ ماحولیاتی تبدیلیوں ، قدرتی آفات اور زراعت کے شعبوں سے متعلق معلومات فراہم کریں‌ گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے چائنہ کی مدد سے تیار کردہ سیٹلائیٹ PRSS-1 اور پاکستانی انجینئرز کا تیار کردہ سیٹلائیٹ پاک ٹیس-1 اے خلا میں بھیجے جو کامیابی سے اپنے کام کا آغاز کر چکے ہیں۔

    سپارکو کے مطابق خلا میں بھیجے گئے سیٹلائیٹ ماحولیاتی تبدیلیوں ، قدرتی آفات اور زراعت کے شعبوں سے متعلق معلومات فراہم کریں گے جبکہ ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی سمیت مستقبل کی منصوبہ بندی میں بھی سیٹلائیٹ معاونت فراہم کریں گے۔

    چیئرمین سپارکو قیصر انیس خرم چیئرمین سپارکو نے بتایا کہ پاکستان اسپیس سینٹر کا منصوبہ مکمل ہوتے ہی پاکستان ہر قسم کے سیٹلائیٹ بنانے میں خود کفیل ہو جائے گا۔

    چائنہ میں تعینات پاکستانی سفیر مسعود خالد کا کہنا تھا کہ خلا میں بھیجے گئے پاکستانی سیٹلائیٹ پوری دنیا کو کور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور سیٹلائیٹس کے خلامیں جانے سے پاکستان کے سپیس پروگرام کو تقویت ملے گی۔


    مزید پڑھیں : پاکستان نے اپنے پہلے سیٹلائٹس لانچ کردیے


    یاد رہے کہ 9 جولائی کو پاکستان نے خلا اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے ملکی تاریخ میں پہلی بار مقامی سطح پر تیار کیے گئے سیٹلائٹ لانچ کئے تھے۔

    اس سیٹلائٹ کی لانچنگ کے بعد پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہونے لگا، جو زمینی مدار میں اپنا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ روانہ کر چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ، جی آئی ٹی کی تفتیش، ملزم کا بیان ریکارڈ

    احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ، جی آئی ٹی کی تفتیش، ملزم کا بیان ریکارڈ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے سے متعلق جے آئی ٹی نے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا، ملزم عابد حسین کا بیان بھی  ریکارڈ کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال دو دن قبل ایک قاتلانہ حملے میں زخمی ہوگئے تھے، حملے کی تفتیش کے حوالے سے بنائی گئی جے آئی ٹی نے کام شروع کر دیا ہے جس سے متعلق آج ٹیم نے ملزم سے بیان ریکارڈ کرایا اور جائے وقوعہ کا دورہ بھی کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے ملزم عابد حسین سمیت عینی شاہدین کے بھی بیانات ریکارڈ کیے ہیں جبکہ احسن اقبال کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کے بیانات بھی جلد لیے جائیں گے، تاہم تفتیش کا عمل تیزی سے جاری ہے۔

    وزیر داخلہ احسن اقبال آئی سی یو سے روم منتقل، صحت تسلی بخش قرار

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ پر فائر کرنے والے ملزم عابد حسین کے ساتھ آنے والے شخص سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی، جبکہ ملزم کے ساتھ آنے والے شخص کی نقل و حرکت جاننے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے۔

    یاد رہے گزشتہ روز وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال اپنے ہی حلقے نارروال میں کرسچن کمیونٹی کی کارنر میٹنگ سے خطاب کرکے نکلے تو مسلح شخص نے ان پر فائرنگ کردی تھی ، جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے تھے۔

    احسن اقبال حملہ ، 24 گھنٹوں میں تحقیقاتی کمیٹی کے 3 سربراہ تبدیل

    خیال رہے کہ پولیس نے فائرنگ کرنے والے ملزم کو گرفتار کرکے تیس بور کا پستول برآمد کرلیا تھا اورابتدائی بیان میں ملزم نے اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا تھا کہ احسن اقبال نے ختم نبوت کے حوالے سے جو بیانات دئیے تھے اس پر رنج تھا اس وجہ سے احسن اقبال پر حملے کے لیے موقع کی تلاش میں تھا ،آج جب احسن اقبال کرسچن کمیونٹی کی تقریب میں آئے تو موقع پا کر حملہ کردیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سرکاری اسکیم کے تحت حج آپریشن کاآغاز

    سرکاری اسکیم کے تحت حج آپریشن کاآغاز

    اسلام آباد : سرکاری حج اسکیم کےتحت فلائٹ آپریشن کاآغاز ہوگیا، ایئرپورٹس پر لبیک اللٰہم لبیک کی صدائیں گونجنے لگیں۔

    تفصیلات کے مطابق لبیک اللھمہ لبیک کی صداؤں میں عازمین حج کی حجاز مقدس روانگی کا عمل شروع ہو گیا، فضائی سفر کی سہولیات پی آئی اے اور نجی ایئرلائنز فراہم کر رہی ہیں، اللہ کے مہمانوں کی میزبانی میں کوئی کمی نہ رہ جائے، اس کے لئے وفاقی وزیر مذہبی امورسردارمحمد یوسف تمام انتظامات کا جائزہ لینے اسلام آباد ائیرپورٹ پہنچے۔

    اس موقع پر وزیرمذہبی امور کا کہنا تھا کہ حجاج کیلئے سفر کو پُرآسائش بنا رہےہیں، حجاج سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر ہیں، حجاج کرام سعودی عرب میں نظم وضبط کاخیال رکھیں،عازمین کرام کوئی بھی ممنوعہ چیزنہ لے کر جائیں جبکہ عازمین مدینہ منورہ میں شکایات سیل سےرابطہ کرسکتے۔

    پہلی حج پرواز اسلام آباد سے مدینہ روانہ ہوئی، وفاقی وزیر مذہبی امورسردار محمد یوسف نے عازمین حج کو رخصت کیا ، دوسری حج پرواز کراچی سے صبح چھ بجے جدہ روانہ ہوئی، سول ایوی ایشن اتھارٹی کےاعلیٰ حکام نےعازمین کو الوداع کیا۔

    پہلےروز8 پروازوں سے 1954عازمین سعودی عرب روانہ ہوں گے، پی آئی اے سمیت نجی ایئر لائنوں کے ذریعے مجموعی طور پر ایک لاکھ سے زائد عازمین کو 300 سے زائد پروازوں کے ذریعے حجاز مقدس پہنچایا جائے گا۔

    ملک بھر سےحج پروازوں کا سلسلہ چھبیس اگست تک جاری رہے گا، رواں سال ایک لاکھ 85 ہزار سے زائد پاکستانی حج کا سعادت حاصل کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔