Tag: starving

  • اگلے 4 ماہ میں مغربی افریقہ میں بڑے المیے کا خدشہ

    اگلے 4 ماہ میں مغربی افریقہ میں بڑے المیے کا خدشہ

    بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے کہا ہے کہ اگلے 4 ماہ میں مغربی افریقہ میں خوراک کا بحران شدید ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی امدادی گروپوں نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ میں تقریباً 27 ملین افراد بھوک کا شکار ہیں، اور یہ دس برسوں میں خطے کا بدترین غذائی بحران ہے۔

    منگل کو شائع ہونے والے ایک بیان میں، 11 بڑی بین الاقوامی تنظیموں بشمول Oxfam، ALIMA اور Save the Children نے خبردار کیا ہے کہ اس جون میں یہ تعداد 38 ملین تک بڑھ سکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر فوری اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو یہ اضافہ ’ایک نئی تاریخی سطح‘ کو چھو لے گا اور یہ پچھلے سال کے دوران ایک تہائی سے زیادہ کا اضافہ ہوگا۔

    یہ انتباہ ساحل اور جھیل چاڈ میں خوراک اور غذائیت کے بحران پر ایک ورچوئل کانفرنس سے ایک دن پہلے آیا ہے۔

    2015 کے بعد سے اس خطے میں ہنگامی خوراک کی امداد کی ضرورت والے لوگوں کی تعداد (جن میں برکینا فاسو، نائجر، چاڈ، مالی اور نائجیریا شامل ہیں) تقریباً 4 گنا بڑھ کر 7 سے بڑھ کر 27 ملین تک پہنچ گئی ہے۔

    آکسفیم کے مغربی اور وسطی افریقہ کے علاقائی ڈائریکٹر السلامہ داولاک سیدی نے کہا کہ خشک سالی، سیلاب، تنازعات، اور کرونا وبا کے معاشی اثرات کی وجہ سے صورت حال مزید خراب ہو گئی ہے، جس نے لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا ہے اور انھیں کنارے کی طرف پر دھکیل رہا ہے۔

    اقوام متحدہ نے اندازہ لگایا ہے کہ اس سال 6 سے 59 ماہ کی عمر کے 6.3 ملین بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوں گے، جو کہ 2021 سے تقریباً 30 فی صد زیادہ ہے۔

    پہلے سے ہی سنگین صورت حال میں اضافے کے حوالے سے، ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے سے دنیا بھر میں خوراک کی قیمتوں میں 20 فی صد تک اضافہ ہو سکتا ہے، اور پہلے سے ہی کمزور آبادی کے لیے ناقابل برداشت اضافہ ہوگا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جاری جنگ نے کئی علاقوں میں خوراک کی قلت کا خطرہ پیدا کر دیا ہے، اس خطے کے کئی ممالک 30 سے 50 فی صد گندم روس یا یوکرین سے درآمد کرتے ہیں۔

  • افغانستان میں غذائی قلت، کروڑوں افراد اموات کا خدشہ

    افغانستان میں غذائی قلت، کروڑوں افراد اموات کا خدشہ

    لندن : افغانستان کی سابقہ حکومت جس عالمی امداد کے سہارے کھڑی تھی وہ اب طالبان کی آمد سے بند ہوچکی ہے جس کے باعث ملک شدید مالی مشکلات کا شکار ہے کیونکہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو امریکہ منجمد کرچکا ہے۔

    برطانیہ کی ایک درجن سے زیادہ نمایاں امدادی ایجنسیوں نے افغانستان میں لاکھوں افراد کے لیے قحط کو روکنے کے لیے عوامی عطیات کے لیے ہنگامی اپیل شروع کرنے کےلیے کوششوں کا آغاز کیا ہے۔

    برطانیہ کی ڈیزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی کے مطابق اگلے تین ماہ میں دس لاکھ بچے غذائی قلت سے مرنے کے خطرے سے دوچار ہیں اور22 ملین سے زیادہ بھوک کے خطرے کا شکار ہوجائیں گے۔

    آکسفیم، دی برٹش ریڈ کراس اور دیگر13 خیراتی ادارے مل کر آفت سے بچنے میں مدد کے لیے رقم اکھٹی کرنے کی اپیل شروع کر رہے ہیں۔

    برطانوی ڈیزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی نے خبردار کیا کہ افغانستان میں کورونا کی وبا، تنازعات اور خشک سالی نے ملک کو ایک "ٹپنگ پوائنٹ” پر پہنچا دیا ہے جس سے8 ملین افراد کو بھوک کا خطرہ لاحق ہے۔

    افغانستان بھی ایک چوتھائی صدی سے زیادہ عرصے میں بدترین خشک سالی کی لپیٹ میں تھا، ملک کی زیادہ تر گندم کی فصل برباد ہوچکی ہے اور اس کے نتیجے میں قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔

    برطانوی ڈیزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جیسے ہی منجمند موسم شروع ہوگا صورت حال مزید خراب ہو جائے گی، ہمیں جانیں بچانے کے لیے ابھی کام کرنا چاہیے۔

    خیراتی ادارے پہلے سے ہی زندگی بچانے والی امداد فراہم کررہے ہیں، اپنے آپریشنز کو بڑھا رہے ہیں اور ضرورت مندوں تک پہنچ رہے ہیں۔

    برطانوی ڈیزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر صالح سعید نے کہا کہ صورتحال پہلے سے ہی خوفناک سے آگے ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم صرف بیٹھ کر نہیں دیکھ سکتے ہیں۔ ہم ایسا نہیں ہونے دے سکتے۔ عوامی عطیات کا استعمال بھوکے خاندانوں کو ہنگامی خوراک اور نقد رقم فراہم کرنے، چھوٹے بچوں اور ماؤں کے لیے نیوٹریشن فراہم کرنے، غذائی قلت کے علاج میں ہیلتھ کیئر کی سہولتوں کی مدد اور خاندانوں کو گرم رہنے میں مدد کے لیے موسم سرما کی کٹس کی فراہمی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

    برٹش ریڈ کراس کی میرین ہورن نے بی بی سی کو بتایا کہ لوگ بہت مشکل زندگی گزار رہے ہیں وہ یہ نہیں جانتے کہ ان کا اگلا کھانا کہاں سے آئے گا اور اپنے بچوں کو کھانا کھلانے کے لیے سب سے بنیادی مدد مانگ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں لوگ روایتی طور پر لچک دار تھے لیکن اب ’سرنگ کے آخر میں روشنی نہیں کے ساتھ مایوسی کا احساس ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں۔ یہ اب چیزوں کو بہتر بنانے کے بارے میں نہیں ہے، یہ زندگیاں بچانے اور بہت دیر ہونے سے پہلے لوگوں تک پہنچنے کے بارے میں ہے۔

  • عدالت نے بچی کو بھوک سے تڑپا کر ہلاک کرنے والی ماں کو سزائے موت سنا دی

    عدالت نے بچی کو بھوک سے تڑپا کر ہلاک کرنے والی ماں کو سزائے موت سنا دی

    واشنگٹن : امریکی عدالت نے کمسن بچی کو بھوک سے تڑپا تڑپا کر ہلاک کرنے کے جرم میں سوتیلی ماں کو سزائے موت سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی ریاست جارجیا میں عدالت نے 10 سالہ سوتیلی بیٹی کو بھوک سے تڑپا کر جان سے مارنے والی خاتون کو قتل کے جرم میں زہریلا انجکشن لگانے کی سزا سنا دی، اگر گریفٹنے موس کو زہریلا انجیکشن لگایا تو یہ تیسری خاتون ہوگی جسے اس طریقے سے ہلاک کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 36 سالہ ٹیفنے موس نے سوتیلی بیٹی کی لاش چھپانے کے لیے ڈرم میں ڈال کر جلادی تھی۔

    پولیس نے عدالت کو بتایا کہ شہر کے مضافات میں 2013 میں 10 سالہ بچی کی مسخ شدہ لاش ڈرم میں پائی گئی۔ مقامی اخبار کے مطابق جب ٹیفنے موس کو سزائے موت سنائی گئی تو ان کا چہرہ جذبات سے عاری تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بچی کے باپ ایمن موس نے بیٹی کی موت کے بعد پولیس کو بتایا کہ وہ مرنے والا ہے اور ایک لاش قریب ہے، بعد ازاں عدالت نے اسی مقدمے میں 2015 میں ایمن موس کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    ایمن موس نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس کی بیٹی کی موت زہریلا مواد پینے سے ہوئی۔ دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ بچی کو تقریباً 2 ہفتے تک بھوکا رکھا گیا جبکہ برآمد ہونے والی لاش کا وزن محض 32 پاؤنڈ یعنی 14 کلو تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اگر ٹیفنے موس کو زہریلا انجکشن لگایا گیا تو یہ ریاستی تاریخ میں تیسری خاتون کو سزائے موت ہوگی۔