Tag: State Bank of Pakistan (SBP)

  • اسٹیٹ بینک کے5 شعبے لاہور، کوئٹہ اور پشاور منتقل کرنے کا فیصلہ

    اسٹیٹ بینک کے5 شعبے لاہور، کوئٹہ اور پشاور منتقل کرنے کا فیصلہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک کے گیارہ میں سے پانچ شعبے کراچی سے لاہور،کوئٹہ اور پشاور منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق بینکنگ سروسز کارپوریشن کی کارکردگی بہتر کرنے کیلئے یہ فیصلہ کیا گیا جبکہ ان پانچ شعبوں کا کچھ حصہ جنوبی مارکیٹ کی ضرورریات کیلئے کراچی میں ہی رکھا جائے گا۔

    اسٹیٹ بینک کے کراچی سے منتقل کئے جانے والے شعبے میں کرنسی منیجمنٹ، حکومتی بینکاری، داخلی آڈٹ، زرمبادلہ آپریشنز اُور ڈی ایف جی شامل ہیں ۔

    جاری کردہ اعلامیے میں اسٹیٹ بینک کا ہیڈ آفس یا صدر دفتر کا کوئی شعبہ کراچی سے کسی اور شہر منتقل کرنے کے تاثرکی نفی کی ہے۔

    دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اسٹیٹ بینک کے پانچ اہم دفاتر کو کراچی سے لاہور منتقل کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی خزانہ وفاقی حکومت کے اس فیصلے کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت تمام سرکاری اداروں کو لاہور منتقل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،مرکزی بینک کے دفاتر کو بھی سیاسی اور ذاتی مفادات کے لیے لاہور منتقل کیا جارہا ہے۔

    سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مرکزی بینک کا دفتر گذشتہ ستر سال سے کراچی میں انتہائی احسن سے طریقے سے کام کررہا ہے مگر مسلم لیگ ن کے دور اقتدار میں ایسا کیا ہوا کہ اسے کام کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے۔

  • اسٹیٹ بینک رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کل کرے گا

    اسٹیٹ بینک رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کل کرے گا

    کراچی: اسٹیٹ بینک رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کل کرے گا، شرح سود موجودہ سطح پر برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہفتے کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا بورڈ معاشی اعداد وشمار کا جائزہ لیکر رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کی منظوری دے گا، جس کا اعلان گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا پریس کانفرنس میں کریں گے۔

    معاشی ماہرین کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے آئندہ دو ماہ کیلئے آنے والی نئی مانیٹری پالیسی میں بنیادی شرح سود پانچ اعشاریہ سات پانچ فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔

    علاقائی بینکاری فریم ورک کے لیے تعاون بڑھانا ہوگا، گورنر اسٹیٹ بینک

    یاد رہے رواں سال اکیس مئی کو مرکزی بینک نے شرح سود 25 بیسز پوائنٹس کمی سے پانچ اعشاریہ سات پانچ فیصد کرنے کا اعلان کیا تھا، جو ملکی تاریخ میں 42 سال کی کم ترین سطح ہے۔

  • اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائے گا

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائے گا

    کراچی: اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائے گا، معاشی تجزیہ کار شرح سود میں کسی ردوبدل کی توقع نہیں کر رہے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک اعلامیہ کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا جس میں آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود کاتعین کیا جائےگا، اس وقت بنیادی شرح سودچھ فیصد کی کم ترین سطح پر ہے۔

    معاشی ماہرین کےمطابق افراط زرکی شرح میں اضافے،برآمدات میں کمی اور امریکا کے مرکزی بینک کی جانب سےشرح سود میں ممکنہ اضافے کے باعث شرح سودمیں کوئی ردوبدل متوقع نہیں۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے برآمدات میں فوری اضافے کا امکان نہیں، جون میں آئی ایم ایف قرض پروگرام بھی اختتام پذیر ہونے والا ہے اس لئے روپے کی قدر دباو کا شکار ہوسکتی ہے۔

  • اسٹیٹ بینک کاآئندہ2ماہ کیلئےمانیٹری پالیسی کااعلان

    اسٹیٹ بینک کاآئندہ2ماہ کیلئےمانیٹری پالیسی کااعلان

    کراچی: اسٹیٹ بینک کی تاریخ کی پہلی خودمختارمانیٹری پالیسی کمیٹی کاپہلافیصلہ،بنیادی شرح سودچھےفیصدکی سطح پربرقرار ہےگی۔

    اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کی مانیٹری پالسی جاری کرتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں اہم معاشی اظہاریوں میں بہتری کا سلسلہ جاری رہا، مہنگائی کا ماحول مناسب رہا، بڑے پیمانے کی اشیا سازی میں تیزی آئی اور مالی استحکام کا عمل صحیح راستے پر گامزن رہا۔

    اوسط گرانی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت (CPI) جولائی تا دسمبر 2015ء میں گھٹ کر 2.1فیصد ہوگئی جبکہ قیمتوں کی مجموعی نمو کو نیچے رکھنے میں تلف پذیرغذائی اشیا اور موٹر ایندھن نے بنیادی کردار ادا کیا۔ اس دوران سال بسال گرانی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت کا رجحان الٹ ہوگیا ہے۔ دسمبر 2015ء میں یہ مسلسل تیسرے مہینے بڑھ کر 3.2فیصد ہوگئی۔

    اجناس کی عالمی قیمتوں کے بہتر امکانات ،ملکی طلب میں کسی قدر تیزی کی توقع اور رسدی رکاوٹوں میں مزید آسانی کے پیش نظر اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ مالی سال 16ء میں اوسط مہنگائی 3سے 4فیصد کے درمیان رہے گی۔ تاہم تیل کی عالمی قیمتوں کے رجحانات اور ملک میں اضافی غذائی اسٹاک (گندم، چاول اور چینی) کی بنا پر گرانی میں کمی آسکتی ہے۔

    جولائی تا نومبر مالی سال 16ء کے دوران بڑے پیمانے کی اشیا سازی 4.4فیصد بڑھ گئی جبکہ گذشتہ سال کی اسی مدت میں یہ نمو 3.1فیصد تھی۔ بڑے پیمانے کی اشیا سازی کے شعبے کو زیادہ تر زری نرمی، اہم خام مال کی گرتی ہوئی بین الاقوامی قیمتوں، توانائی کی بہتر صورت ِحال،  صارفی پائیدار اشیا کی ملکی طلب میں اضافے اور تعمیراتی سرگرمیوں کے بڑھنے سے فائدہ پہنچا۔کپاس اور چاول کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے مجموعی معاشی کارکردگی کے لیے کچھ مشکلات ہیں تاہم ان نقصانات کی کسی قدر تلافی دیگر فصلوں خصوصاً گندم کی آئندہ فصل کی بہتر کارکردگی سے ہوسکتی ہے۔ان حالات کے پیش نظر حقیقی جی ڈی پی پچھلے سال کی نمو کی رفتار برقرار رکھے گی۔ معلوم ہوتا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں کی بنا پر معاشی سرگرمیوں کی تیزی مالی سال 16ء کے بعد بھی جاری رہے گی۔

    پاکستان کی مجموعی توازن ادائیگی کی صورت ِحال مالی سال 16ء کی پہلی ششماہی میں مستحکم ہونے کا سلسلہ جاری رہا۔ بیرونی جاری کھاتے کا خسارہ کم ہوکر پچھلے برس کے تقریباً نصف تک پہنچ گیا جس کا سبب تیل کی عالمی قیمتوں میں مسلسل کمی اور کارکنوں کی ترسیلات ِزر کی مسلسل نمو تھی۔ سرمایہ اور مالی کھاتوں میں بھاری سرکاری رقوم کی آمد کے علاوہ بیرونی براہ راست سرمایہ کاری (FDI) میں کچھ بہتری آئی۔

    اجناس کی عالمی قیمتوں کی سطح کم رہنے کے امکانات کے باعث بیرونی جاری کھاتے کا خسارہ گذشتہ سال سے کم رہنے کی توقع ہے۔آئی ایم ایف کے ای ایف ایف اور دیگر سرکاری ذرائع سے متوقع رقوم کے تسلسل سے مالی سال 16ء کی دوسری ششماہی میں سرمایہ اور مالی کھاتوں کا فاضل بڑھ سکتا ہے۔ توقع ہے کہ ان سے زر ِمبادلہ کے ذخائر پر سازگار اثر مرتب ہوگا۔مزید برآں چین سے بیرونی براہ راست سرمایہ کاری میں متوقع اضافے سے زر ِمبادلہ کے ذخائر کے بڑھنے کا سلسلہ جاری رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ تاہم برآمدات کے رجحانات میں تبدیلی کا انحصار بیرونی طلب اور عالمی منڈی میں کپاس کی قیمتوں پر ہے۔ اس کے علاوہ توانائی کے جاری منصوبوں کی تکمیل کے ساتھ ملکی رکاوٹوں میں نرمی برآمدی مسابقت کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتی ہے۔

    مالی سال 16ء کی پہلی سہ ماہی میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 1.1فیصد تک محدود رہا جبکہ پچھلے برس کی اسی مدت میں 1.2فیصد تھا۔ مالی سال 16ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران ترقیاتی اخراجات میں نمایاں اضافے کے باوجود یہ کمی ٹیکس محاصل میں بہتری اور جاریہ اخراجات کو قابو میں رکھنے کے باعث آئی۔ مالی سال 16ء کے بقیہ مہینوں میں مالیاتی کھاتوں میں بہتری جاری رہ سکتی ہے۔ اگرچہ اکتوبر 2015ء میں اعلان کردہ اضافی ٹیکس اقدامات سے متوقع طور پر ایف بی آر کے محاصل کی نمو میں اضافہ ہوگا تاہم موجودہ اخراجات ہدف کے اندر رہنے کا امکان ہے۔

    زر ِوسیع (ایم ٹو) کی سال بسال نمو میں تیزی آئی جس کی بڑی وجہ بینکاری نظام کے خالص بیرونی اثاثوں (NFA) میں نمایاں اضافہ تھا۔ نجی شعبے کے قرضے میں تیزی کے باوجودبینکاری نظام کے خالص ملکی اثاثوں (NDA)کی نمو سست ہوئی۔ واجبات کے حوالے سے امانتوں (ڈپازٹس) کی نمو میں کمی اور زیر ِگردش کرنسی میں تیزی باعث ِتشویش ہیں۔

    مالی سال 16ء کی پہلی ششماہی کے دوران نجی شعبے کا قرض 339.8ارب روپے بڑھ گیا جبکہ گذشتہ سال کی اسی مدت میں یہ رقم 224.5ارب روپے تھی۔ زری نرمی، کارپوریٹ شعبے کی بہتر مالی صورت ِحال اور بہتر کاروباری ماحول کے اثر نے فرموں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ نہ صرف جاری سرمائے  کی ضروریات کے لیے قرضے لیں بلکہ معینہ سرمایہ کاریوں کے لیے بھی۔ آگے چل کر توقع ہے کہ بڑے پیمانے کی اشیا سازی میں بہتری، اہم صنعتوں کے اعلان کردہ توسیعی منصوبوں اور ساز گار زری حالات قرضے کی طلب میں مزید تیزی پیدا کریں گے۔

    مالی سال 16ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران جدولی بینکوں سے حکومتی قرض میں اضافے کی وجہ سے سیالیت کسی قدر دباؤ میں رہی تاہم دوسری سہ ماہی میں محاصل کی بہتر وصولی اور بیرونی رقوم کی بروقت آمد کی بنا پر اس میں مسلسل بہتری آئی۔ اس کے علاوہ بازار ِمبادلہ میں دباؤ نے بھی بین البینک سیالیت کی ضروریات میں اتار چڑھاؤ پیدا کیا۔

    مذکورہ بالا معاشی حالات کے پیش نظر اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو تبدیل نہ کرنے اور 6.0فیصد رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • اسٹیٹ بینک نے شعبہ بینکاری کا سہ ماہی کارکردگی جائزہ جاری کردیا

    اسٹیٹ بینک نے شعبہ بینکاری کا سہ ماہی کارکردگی جائزہ جاری کردیا

    کراچی: بینک دولت پاکستان نے 30ستمبر 2015ء کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے لیے شعبہ بینکاری کا سہ ماہی کارکردگی جائزہ آج جاری کردیا گیا۔

    ستمبر 2015ء میں اثاثوں پر منافع (ROA) قبل از ٹیکس بڑھ کر 2.6فیصد ہوگیا جبکہ ستمبر 2014ء میں 2.2فیصد تھا۔ تاہم سال کے اختتام تک متاثرہ جزدان کے عوض تموین (provision)کی مد میں ایڈجسٹمنٹ منافع میں مزید نمو کو روک سکتی ہے، جائزے میں بتایا گیا کہ بینکاری شعبے کا سال تا تاریخ منافع بعد از ٹیکس (جنوری تا ستمبر) 148ارب روپے رہا جبکہ 2014ء کے دوران 163ارب روپے تھا۔

    ستمبر 2015ء کی سہ ماہی میں بینکاری شعبے کی اثاثہ جاتی بنیاد میں2.1فیصد کا معمولی اضافہ ہوا۔ مالیاتی ضروریات کی بنا پر سرکاری شعبے میں قرضے کی طلب مضبوط رہی جبکہ نجی شعبے کے قرضوں میں 0.4فیصد کی برائے نام موسمی کمی آئی۔ ملک کے قرضے کے چکر (cycle) کے مطابق ڈپازٹس بھی 2.6فیصد کم ہوگئے۔ چنانچہ بینکوں نے قرض گیری پر زیادہ انحصار کیا اور قرض گیری اس سہ ماہی میں 38فیصد بڑھ گئی۔

    بینکاری شعبے کی صحت کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ کہ اثاثہ جاتی معیار مستحکم رہا کیونکہ غیر فعال قرضے تقریباً کسی تبدیلی کے بغیر 630ارب روپے رہے۔ تاہم قرضوں میں موسمی کمی کی بنا پر غیرفعال قرضوں اور مجموعی قرضوں کا تناسب (انفیکشن تناسب) جو جون 2014ء میں 12.4فیصد تھا ستمبر 2015ء میں تھوڑا سا بڑھ کر 12.5فیصد ہوگیا۔

    تاہم متاثرہ قرضوں کے عوض جمع شدہ تموین کے باعث خالص غیرفعال قرضوں اور خالص مجموعی قرضوں کا تناسب جو جون 2015ء میں 2.7فیصد تھا کم ہوکر 2.5فیصد ہوگیا۔ شرح کفایت سرمایہ (CAR) کے بڑھ کر 18.2فیصد ہوجانے کے باعث (جون 2015ء میں 17.2فیصد تھی)  بینکاری شعبے کی ادائیگی قرض کی صلاحیت مزید بہتر ہوگئی، اہم بات یہ ہے کہ بینکاری نظام کو بلند سطح کے سرمائے کا تحفظ حاصل ہے جو ہنگامی حالات میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان کل کرے گا

    اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان کل کرے گا

    کراچی : اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئندہ دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کل کیا جائے گا.

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے کل اگلے دو ماہ کی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا جائے گا، ماہرین کے مطابق شرح سود موجودہ سطح پر برقرار رکھے جانے کا امکان ہے ۔

    ستمبر میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود کو میں پچاس بیسس پوائینٹس کمی کا فیصلہ کیا۔ اس وقت کم سے کم بنیادی شرح سود یا پالیسی ریٹ ساڑھے 6 فیصد ہے ۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ مہنگائی تیرا سال کی کمترین سطح پر آنے اور دیگر عوامل کے باعث شرح سود میں مستحکم رہنے کی توقع ہے

  • مانیٹری پالیسی کا اعلان 23 مئی کو کیا جائے گا

    مانیٹری پالیسی کا اعلان 23 مئی کو کیا جائے گا

    کراچی:  اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئندہ دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان تئیس مئی کو کیا جائے۔

    اسٹیٹ بینک اعلامیہ کے مطابق زری پالیسی کا اعلان تیئس مئی کو پریس ریلیز کے زریعے کیا جائے گا۔

    معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق مہنگائی کی شرح دس سال کی کم ترین سطح پر ہے، جس کے باعث شرح سود میں کمی کے امکانات زیادہ ہیں۔

    اس وقت شرح سود تیرہ سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔

  • ڈپازیٹرز کا تحفظ اور شفاف بنکاری ایس بی پی کا کام ہے، ترجمان اسٹیٹ بینک

    ڈپازیٹرز کا تحفظ اور شفاف بنکاری ایس بی پی کا کام ہے، ترجمان اسٹیٹ بینک

    کراچی: ترجمان اسٹیٹ بینک آف پاکستان عابد قمر کاکہنا ہے کہ ڈپازیٹرز کا تحفظ اور شفاف بنکاری ایس بی پی کا کام ہے ، کسب کی خراب حالت کے سبب انہیں دوسری بینکوں میں ضم کرنے کی تجویز دی تھی جس میں کسب انتظامیہ ناکام رہی۔

     کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان اسٹیٹ بینک عابد قمر نے کہا کہ کسب میں ڈیڑھ لاکھ ڈپازیٹرز ہیں جن کا سر مایہ 57 ارب روپے ہے جس کا تحفظ اسٹیٹ بینک کی ذمہ داری ہے، کسب کی خراب مالی انتظامیہ حالت کے باعث بینک انضمام اسکیم کا فیصلہ کیا گیا۔

     ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق عسکری، جے ایس بینک، اسلامی، اور سندھ بینک نے انضمام کے لیے کوشش ظاہر کی تھی، اسٹیٹ بینک ایف ڈی آئی کی قدر کرتا ہے ، مگر ڈپازیٹرز کا مفاد سب سے اہم ہے۔

    ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق بینک کو کسی کمزور سرمایہ دار کے حوالے کرنا ڈپازیٹرز کے مفاد میں نہیں ، وزات خزانہ سے منظوری سے کسب بینک الاسلامی میں ضم کردیا جائے گا۔

  • گورنراسٹیٹ بینک کا شرح سود میں کمی کا اعلان

    گورنراسٹیٹ بینک کا شرح سود میں کمی کا اعلان

    کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک نےکہا ہےکہ نجکاری پروگرام پر شیڈول کےمطابق عمل نہ ہوا تو منفی اثر پڑےگا،ایف بی آرکیلئےٹیکس محاصل کا ہدف حاصل کرنا مشکل ہوگا۔

    گورنراسٹیٹ بینک محمود اشرف وتھرانےکراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےآئندہ دو ماہ کیلئےنئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیاجس کےمطابق بنیادی شرح سود ساڑھےنو سےکم کرکےساڑھےآٹھ فیصدکردی گئی ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی سے معیشت کو فائدہ ہوگا، مہنگائی میں مزید کمی آنے کا امکان روشن ہے۔

     اُنہوں نے بتایاکہ اسٹیٹ بینک سےحکومتی قرضےطےشدہ ہدف کےاندر رہے،پوری توقع ہےکہ مستقبل میں نجی شعبےکو زیادہ قرضےملیں گے۔

     اُن کاکہنا تھاکہ سکوک بانڈز کے اجرا سےادائیگیوں کا توازن بہتر ہوا تاہم نجکاری پروگرام پر شیڈول کےمطابق عمل نہ ہوا تو منفی اثر پڑےگا۔۔ایف بی آرکیلئےٹیکس محاصل کا ہدف حاصل کرنا مشکل ہوگا۔

  • آئی ایم ایف نے شرح سود میں کمی کی حمایت کر دی

    آئی ایم ایف نے شرح سود میں کمی کی حمایت کر دی

    نیویارک : عالمی مالیاتی ادارے نےپاکستان میں شرح سود کو کم کرنے کی حمایت کر دی، آئی ایم ایف یہ بھی کہتا ہے کہ امن و امان کی خراب صورت حال تشویش کا باعث ہے۔

    نیو یارک میں پریس کا نفرنس کے دوران آئی ایم ایف حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں امن و امان کی خراب صورت حال تشویش ناک ہے،عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں ہونے والی کمی کافی فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

     آئی ایم ایف کے مطابق سستے خام تیل سے ہونے والا فائدہ جی ڈی پی دو فیصد کے برابر ہوسکتا ہے،اس کے علاوہ بہتر معاشی صورت حال حکومتی قرضوں میں کمی اور روپے کی قدر میں استحکام کا باعث بن سکتی ہے۔