Tag: State Bank of Pakistan

  • اگلے دو ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائے گا

    اگلے دو ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائے گا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آئندہ 2 ماہ کیلئے مانٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا، شرح سود موجودہ سطح پر برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہفتے کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا بورڈ معاشی اعداد وشمار کا جائزہ لیکر مانیٹری پالیسی کی منظوری دے گا، جس کا اعلان گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا پریس کانفرنس میں کریں گے۔

    معاشی ماہرین کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے آئندہ دو ماہ کیلئے آنے والی نئی مانیٹری پالیسی میں بنیادی شرح سود پانچ اعشاریہ سات پانچ فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔

    مزید پڑھیں : نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان : بنیادی شرح سود6 فیصد کی شرح پر برقرار

    ماہرین کے مطابق شرح سود میں کسی ردو بدل کا امکان نہیں تاہم مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر متوقع فیصلہ بھی آسکتا ہے

    یاد رہے رواں سال اکیس مئی کو مرکزی بینک نے شرح سود 25 بیسز پوائنٹس کمی سے پانچ اعشاریہ سات پانچ فیصد کرنے کا اعلان کیا تھا، جو ملکی تاریخ میں 42 سال کی کم ترین سطح ہے۔

  • پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 490 ملین امریکی ڈالر کا اضافہ

    پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 490 ملین امریکی ڈالر کا اضافہ

    کراچی: پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 01اپریل 2016 کو اختتام پذیر ہونے والے معاشی ہفتے کے اختتام پر 20,884.9 ملین امریکی ڈالرکی سطح پر پہنچ گئے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ ہفتہ وار معاشی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کچھ اس طرح ہیں۔

    مرکزی بینک کے پاس موجود ذخائر کی مالیت 16,078.1 ملین امریکی ڈالر ہے جبکہ دیگر بینکوں کے پاس موجود ذخائر 4,806.8 ملین امریکی ڈالرہے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ معاشی اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 05 فروری 2016 کو معاشی ہفتے کے اختتام پر مذکورہ ذخائر میں 490 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

    گذشتہ ہفتےپاکستان کو آئی ایم ایف سے پچاس کروڑ تیس لاکھ ڈالرکی قسط ملی،جبکہ چالیس کروڑ اسسی لاکھ ڈالرز دیگر بیرونی ذرائع سےحاصل ہوئے۔

    اسٹیٹ بینک کےمطابق گذشتہ ہفتےپاکستان نےساٹھ کروڑ بیس لاکھ ڈالرکی مجموعی بیرونی ادائیگیاں قرض اورسودکی مدمیں کیں۔

  • وفاقی حکومت نے اسٹیٹ بینک کے نئے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا نوٹیفکیشن جاری

    وفاقی حکومت نے اسٹیٹ بینک کے نئے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا نوٹیفکیشن جاری

    کراچی: وفاقی حکومت نے اسٹیٹ بینک کے نئے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    وفاقی حکومت نے فوری طور پر تین سال کی مدت کے لیے بینک دولت پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں مندرجہ ذیل ڈائریکٹروں کا تقرر کیا ہے۔

    بینک دولت پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ڈاکٹر تقی حسن، حافظ محمد یوسف، جناب زبیر سومرو، خواجہ اقبال حسن، جناب ظفر مسعود، جناب اردشیر خورشید مارکر، جناب محمد ریاض اور جناب سرمد امین شامل ہیں۔

  • پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 94 ملین امریکی ڈالرکی کمی

    پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 94 ملین امریکی ڈالرکی کمی

    کراچی: پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 05 فروری 2016 کو اختتام پذیر ہونے والے معاشی ہفتے کے اختتام پر 20,195.8 ملین امریکی ڈالرکی سطح پر پہنچ گئے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ ہفتہ وار معاشی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کچھ اس طرح ہیں۔

    مرکزی بینک کے پاس موجود ذخائر کی مالیت 15,341.0 ملین امریکی ڈالر ہے جبکہ دیگر بینکوں کے پاس موجود ذخائر 4,854.8 ملین امریکی ڈالرہے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ معاشی اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 05 فروری 2016 کو معاشی ہفتے کے اختتام پر مذکورہ ذخائر میں 94 ملین ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔

  • پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 105 ملین امریکی ڈالرکی کمی

    پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 105 ملین امریکی ڈالرکی کمی

    کراچی: پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 22 جنوری 2016 کو اختتام پذیر ہونے والے معاشی ہفتے کے اختتام پر 20,502.1 ملین امریکی ڈالرکی سطح پر پہنچ گئے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ ہفتہ وار معاشی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کچھ اس طرح ہیں۔

    مرکزی بینک کے پاس موجود ذخائر کی مالیت 15,646.8 ملین امریکی ڈالر ہے جبکہ دیگر بنکوں کے پاس موجود ذخائر 4,855.3 ملین امریکی ڈالرہے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ معاشی اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 22 جنوری 2016 کو معاشی ہفتے کے اختتام پر مذکورہ ذخائر میں 105 ملین ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سبب رواں ہفتے 109 ملین امریکی ڈالرکے بیرونی قرضوں کی ادائیگی ہے۔

  • توانائی سیکٹر کے گردشی قرضے 648 ارب روپے ہوگئے، اسٹیٹ بینک

    توانائی سیکٹر کے گردشی قرضے 648 ارب روپے ہوگئے، اسٹیٹ بینک

    کراچی : بجلی چوری اور لائن لاسسز کے باعث بل ادا کرنے والے صارفین پر مزید بوجھ متوقع ہے، زیر گردش قرضوں کا حجم چھ سو اڑتالیس ارب روپے ہوگیا۔

    حکومت اور محکمے کی نااہلی کا بوجھ بھی اب ریگولر صارفین کو اٹھانا ہوگا، بجلی چوری اورلائن لاسسزکے وصولی بھی بل ادا کرنے والے صارفین سے کی جائے گی۔

    مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق دوہزار پندرہ میں ملکی پاور سیکٹر کی کارکردگی کافی خراب رہی، بجلی پیداوار میں معمولی بہتری آئی، عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی سے فرنس آئل کی قیمت میں تیس فیصد کمی ہوئی مگر چوری اور لائن لاسسز کے باعث صارفین کے بوجھ میں اضافہ ہوا۔۔

    رپورٹ کے مطابق مالی مشکلات کے باعث نجی پاور پلانٹس بھی پیداوار بڑھانے میں تذبذب کا شکار رہے، سال دوہزار پندرہ میں خام تیل قیمت میں کمی کے باعث پاور سیکٹر سبسیڈی میں سترہ ارب روپے کی کمی آئی۔

  • زرمبادلہ ذخائر میں 11 کروڑ ڈالر کا اضافہ

    زرمبادلہ ذخائر میں 11 کروڑ ڈالر کا اضافہ

    کراچی : بیس نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں گیارہ کروڑ ڈالرز کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جار اعداد وشمار کے مطابق ایک ہفتے کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً ساڑھے گیارہ کروڑ ڈالر اضافے کے بعد انیس ارب تیراسی کروڑ ڈالر ہوگئے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے پاس چودہ ارب اڑسٹھ کروڑ جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس پانچ ارب پندرہ کروڑ ڈالر موجود تھے.

  • شرح سود6 فیصد پر برقرار رہے گی، اسٹیٹ بینک کا اعلان

    شرح سود6 فیصد پر برقرار رہے گی، اسٹیٹ بینک کا اعلان

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کیلئےشرح سود چھے فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے، مرکزی بینک نے آئندہ چند ماہ میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا.

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ملک کی معاشی صورت حال اور زرمبادلہ ذخائر میں بہتری آئی ہے جبکہ نجی شعبےکی جانب سےقرضوں کی مانگ میں بھی اضا فہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق مہنگائی کی شرح فی الحال کم ہے تاہم آئندہ چند ماہ میں اس میں اضافے کا امکان ہے، براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری اور جاری کھاتوں کے خسارے میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    مہنگائی میں ہونے والے ممکنہ اضافے کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے شرح سود میں کسی بھی قسم کا دروبدل نہ کرنےکا فیصلہ کیا ہے.

  • پاکستانی روپیہ اقتصادیات کی بنیادی اصولوں کے عین مطابق ہے، اسٹیٹ بینک

    پاکستانی روپیہ اقتصادیات کی بنیادی اصولوں کے عین مطابق ہے، اسٹیٹ بینک

    کراچی : گذشتہ چند دنوں کے دوران پاکستانی روپے کو ایک بار پھر سٹہ بازی کے دباؤ کا سامنا ہے اور اس کا سبب بعض اخبارات میں شائع ہونے والے وہ حالیہ مضامین ہیں جن میں حکومت کے بیرونی قرضوں اور پاکستان کے زرِ مبادلہ ذخائر کے معیار پر نکتہ چینی کی گئی ہے۔ یہ مضامین قرضوں کی صورتحال کا صرف ایک رُخ پیش کر رہے ہیں اور ان میں پاکستان کی موجودہ کارکردگی اور بحیثیت مجموعی اقتصادی استحکام کو پیشِ نظر نہیں رکھا جا رہا۔

    مضمون نگاروں نے موڈیز کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے اس کے وہ تجزیے نظرانداز کر دیے جن میں کہا گیا تھا ’’کثیر طرفہ اور دو طرفہ قرض دہندگان سے ملنے والے تعاون سے زرِ مبادلہ کی پوزیشن بہتر بنانے میں اور اصلاحات کے جاری عمل کو سہارا ملتا ہے‘‘۔ موڈیز نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ اگرچہ پاکستانی حکومت کے بیشتر قرضے ملکی ذرائع سے لیے گئے ہیں اور سسٹم میں موجود بیرونی قرضہ بطور فیصد جی ڈی پی کم ہو رہا ہے، سرکاری قرضے کی سطح درمیانے درجے کا خطرۂ قرض ظاہر کرتی ہے۔

    یہاں واضح رہے کہ پاکستان کے بیرونی قرضے درحقیقت کم ہوئے ہیں، یہ مالی سال 10ء میں جی ڈی پی کا 33 فیصد تھی جو مالی سال 15ء کے اختتام پر گھٹ کر 23 فیصد رہ گئی ہے۔اسی طرح برآمدات میں جمود کے باوجود، بیرونی قرضے اور برآمدات کا باہمی تناسب مالی سال 10ء میں 300 فیصد تھا جو مالی سال 15ء میں گر کر 255 فیصد پر آ گیا ہے۔ اس کے علاوہ موڈیز نے پاکستان کی طرف سے کی جانے والی ساختی اصلاحات پر پیش رفت کو بھی سراہا ہے۔

    بیرونی قرضوں کی ضرورت عموماً ادائیگیوں کے توازن کے رجحانات، اور خصوصاً تجارتی خسارے کے رجحانات کی بنا پر پیدا ہوتی ہے۔ جاری حسابات کے خسارے میں کمی اور سرمایہ کھاتے میں سرپلس کے باعث پاکستان کے توازن ادائیگی کی بحیثیت مجموعی صورتحال نے بیرونی تحفظ کو مضبوط کیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرِ مبادلہ ذخائر اس وقت 15 ارب ڈالر سے زائد ہیں، جو کہ چار ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں اور یہ 2013ء کے مقابلے میں نمایاں بہتری ہے جب زرِ مبادلہ ذخائر صرف 3.9 ارب ڈالر تھے۔ زرِ مبادلہ ذخائر میں اضافہ نجکاری سے حاصل رقوم، تیل کے گرتے ہوئے نرخوں اور کارکنوں کی بڑھتی ہوئی ترسیلات کے ماحول میں انٹربینک مارکیٹ سے اسپاٹ خریداریوں، اتحادی سپورٹ فنڈ، اور کثیر طرفہ اور دوطرفہ رقوم کی آمد کے علاوہ بیرونی قرضوں سے بھی ہوا جس میں بین الاقوامی سرمایہ مارکیٹ سے لی گئی رقوم بھی شامل ہیں۔

    یہ کہنا برمحل ہو گا کہ شرح مبادلہ کی موجودہ سطح بڑی حد تک ملک کی اقتصادی مبادیات کے مطابق ہی ہے۔ یہ ملک کی بہتر بیرونی صورتحال کے ساتھ ہم آہنگ ہے، جسے بیرونی جاری حسابات کا خسارہ پست رکھ کر، ملک کے مجموعی توازنِ ادائیگی میں سرپلس، اور زرِ مبادلہ کے ذخائر کو تاریخ کی بلند ترین سطح پر رکھ کر حاصل کیا گیا۔

    اسٹیٹ بینک توقع کرتا ہے کہ ملک کی بیرونی پوزیشن متواتر مستحکم ہو گی اور اسٹیٹ بینک بازارِ مبادلہ میں استحکام کو یقینی بنانے کی غرض سے کسی بھی اقدام کے لیے تیار ہے۔

  • اسٹیٹ بینک ’’اقبال ڈے ‘‘ پرمعمول کے مطابق کھلا رہے گا

    اسٹیٹ بینک ’’اقبال ڈے ‘‘ پرمعمول کے مطابق کھلا رہے گا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان 9 نومبر 2015 کو حکومتِ پاکستان کی ہدایات کے بموجب کھلا رہے گااور تمام امورمعمول کے مطابق انجام دئیے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ 9 نومبرمفکرِپاکستان ڈاکٹر علامہ اقبال سے منسوب ہے اوراس دن ملک بھرمیں عام تعطیل ہوا کرتی تھی۔

    وزارتِ داخلہ کی اپنی ویب سائٹ پرسالانہ تعطیلات کے نوٹیفیکشن میں اقبال ڈے موجود ہے تاہم رواں سال مذکورہ وزارت کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے تحت اقبال ڈے کی چھٹی ختم کردی گئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے اس حوالے سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان نے اقبال ڈے کو ورکنگ ڈے قرار دیا ہے لہذا 9 نومبرکو اسٹیٹ بینک معمول کے مطابق کھلا رہے گا۔

    دوسری جانب پرائیویٹ اسکولزمینجمنٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین شرف الزماں کا کہنا ہے کہ یوم اقبال کے موقع پرنجی اسکول بند رہیں گے تاہم تاجر اتحاد نے اس موقع پر حکومتی حکم نامے کے بموجب مارکیٹیں کھلی رکھنے کا اعلان کیا ہے۔