Tag: State Bank of Pakistan

  • اسٹیٹ بینک نئی مانیٹری پالسی کا اعلان آج کرے گا

    اسٹیٹ بینک نئی مانیٹری پالسی کا اعلان آج کرے گا

    کراچی: اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج ہوگا، جس میں آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود کا تعین کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آج دو ماہ کےلئے نئی مانیٹری پالسی کا اعلان کرے گا، ملکی معاشی اشاریوں کے باعث معاشی تجزیہ کاروں تذبذب کا شکار نظر آرہے ہیں، چند معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر دباؤ کا شکار ہونے اور گیس کی قیمتوں میں اضافے حالیہ اضافے کے باعث مانیٹری پالیسی میں تبدیلی کا امکان نہیں۔

    دوسری جانب افراطِ زر کی شرح بارہ سال کی کم ترین سطح پر موجود ہونے کے باعث شر ح سود میں کمی کی گنجائش بن سکتی ہے، اس وقت بینادی شرح سود ساڑھے چھ فیصد ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اجلاس کے بعد پریس ریلیز کے ذریعے اگلے دو ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کریں گے۔

    ۔

  • اسٹیٹ بینک نے بینکوں میں نقد کے انتظام کو جدید بنانے کے لیے ہدایات جاری کردیں

    اسٹیٹ بینک نے بینکوں میں نقد کے انتظام کو جدید بنانے کے لیے ہدایات جاری کردیں

    کراچی : بینک دولت پاکستان نے بینکوں میں نقد رقوم کے انتظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے جامع ہدایات جاری کر دی ہیں، یہ ہدایات نقد رقوم کے انتظام کو دستی  کے بجائے خود کار بنانے اور زیر گردش بینک نوٹوں کے معیار میں بہتری لانے کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔

    اس ضمن میں 26 اگست 2015ء کو جاری کردہ سرکلر نمبر ایف ڈی  03/2015کے مطابق 2 جنوری 2017ء سے تمام بینک اپنی شاخوں، اے ٹی ایمز سے اپنے صارفین، عوام کو صرف مشین سے توثیق شدہ اور چھانٹی گئی نقد رقوم دیں گے۔ اس مقصد کے لیے بینک خصوصی ’کیش پروسیسنگ سینٹرز ‘قائم کریں گے جن میں نقد رقوم کی پروسیسنگ اور ذخیرہ کاری کی جدید ترین سہولتوں سے مزین مشینیں موجود ہوں گی۔ اس کے بجائے بینک یہ بھی کرسکتے ہیں کہ اپنی نقدمہیا کرنے والی شاخوں پر نقد کی پروسیسنگ کی مطلوبہ سہولتیں فراہم کریں یا دیگر بینکوں/کیش پروسیسنگ سینٹرز سے مل کر اپنی نقد رقوم کی پروسیسنگ کا بندوبست کریں۔

    اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک نے بین البینک مبادلے / نقد لین دین کا طریقہ کار بھی متعارف کرایا ہے جس کے تحت 2 جنوری 2017ء سے تمام بینک دوسرے بینکوں سے براہِ راست نقد لے سکیں گے، اور ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن (ایس بی پی، بی ایس سی) ونڈو کو صرف آخری چارۂ کار کے طور پر استعمال کیا جائے گا یعنی جب نقد کی قلّت ہو تو یہ ونڈو بینکوں کو نقد فراہم کرے گی، اور جب مارکیٹ میں اضافی نقد رقوم موجود ہوں گی تو انجذاب کیا جا سکے گا۔  2 جنوری 2017ء سے یہ طریقۂ کار رائج ہونے سے موجودہ طریقہ ختم ہو جائے گا جس کے تحت بینک دوبارہ اجرا کے قابل  بینک نوٹ ایس بی پی بی ایس سی کے دفاتر میں جمع کراتے ہیں۔

    ایس بی پی بی ایس سی کے دفاتر اضافی رقم آخری چارۂ کار کے طور پر صرف اس وقت قبول کریں گے جب یہ رقم بین البینک مارکیٹ میں استعمال نہ ہو سکے گی اور اس پر بھی مجموعی مالیت کا  0.12 فیصد سروس چارجز وصول کیا جائے گا۔ تاہم ایس بی پی بی ایس سی کے دفاتر بینکوں سے خراب/ ناکارہ بینک نوٹ بدستور وصول کرتے رہیں گے۔ موجودہ انتظام سے نئے انتظام پر آنے کا عمل ترتیب وار کیا جائے گا۔

    توقع ہے کہ ان ہدایات پر موثر عمل درآمد سے ملک میں نقد رقوم کے انتظام میں تبدیلی اور جدت پیدا ہو گی، کارگزاری اور شفافیت آئے گی، نوٹوں کی جعلسازی کو روکا جا سکے گا اور زیرِ گردش کرنسی نوٹوں کے معیار میں نمایاں بہتری آئے گی۔

  • زر مبادلہ کی منڈیوں پر نظر رکھی ہوئی ہے، اسٹیٹ بینک

    زر مبادلہ کی منڈیوں پر نظر رکھی ہوئی ہے، اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک پاکستان منڈیوں کے حوالےسے عالمی حالات سے آگاہ ہے اور ملکی معیشت پر اس کے اثرات کا بھی بغور جائزہ لے رہا ہے۔

     اسٹیٹ بینک کے مطابق گذشتہ روز دنیا بھر کی منڈیوں میں بہت زیادہ ہلچل دیکھنے میں آئی اور اسٹاک مارکیٹوں میں بے حد کھلبلی نظر آرہی تھی۔قبل ازیں اس عالمی ہلچل میں زر مبادلہ کی منڈیاں بھی شامل تھیں۔ 11اگست  2015ء کو چینی یوآن کی قیمت میں کمی کے ساتھ دنیا بھرخصوصاً ترقی پذیر ملکوں میں کرنسی کی قیمت گرنے میں تیزی آگئی ہے۔ ان میں سے بیشتر ممالک نے اپنی کرنسی کی قیمت گرنے دی جس کی بنیادی وجہ چین سے اپنی کاروباری مسابقت برقرار رکھنا تھی۔

    اسٹیٹ بینک کی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ  پاکستان بھی عالمی معیشتوں کا حصہ ہے اور عالمی حالات سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ اس بنا پر ملکی معیشت پر ممکنہ اثرات اور شرح مبادلہ میں کمی کے حوالے سے توقعات بڑھ گئیں۔ نتیجتاً 24اگست 2015ء کو پاکستانی روپے کی قیمت امریکی ڈالر کے مقابلے میں کم ہوئی اور 104.50روپے پر بند ہوئی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کرنسی کی قیمت میں ایک روز میں 2.4فیصد کا فرق پڑا اور رواں مالی سال کے آغاز سے اب تک مجموعی طور پر 2.6فیصد کی کمی ہوئی۔

     اس صورتحال کا محرک کرنسی میں ہونے والا بین الاقوامی اتار چڑھائو ہے اور اس کا سبب ملکی معیشت کی کوئی کمزوری نہیں۔ معاشی مبادیات میں پائیدار بہتری لاکر جو معاشی استحکام حاصل کیا گیا ہے وہ اپنی جگہ قائم ہے اور حالیہ واقعات سے اسے کوئی سنگین خطرہ لاحق نہیں۔ ہمارا بیرونی شعبہ مضبوط ہے اور ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کو یقین ہے کہ آئندہ مہینوں میں پاکستانی روپیہ مستحکم رہے گا اور بین الاقوامی کرنسیوں میں اضافی اتار چڑھائوکے مطابق اس میں مزید مضبوطی آ سکتی ہے۔

     تاہم اسٹیٹ بینک بین الاقوامی اقتصادی پیش رفت اور ملکی معیشت پر اس کے اثرات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ایسے افراد پر بھی نظر رکھی جارہی ہے جو ان حالات سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور اپنی سٹے بازی کی سرگرمیوں سےمعیشت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک منڈیوں میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیےکوئی بھی اقدام کرنے کے لیے تیار ہے اور ایسے غیر ذمہ دار عناصر سے سخت اقدامات کے ذریعے نمٹا جائےگا۔

  • پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ گئے

    پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ گئے

    اسلام آباد: پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، مجموعی مالیت اٹھارہ ارب بیاسی کروڑ اکیس لاکھ ڈالر ہوگئی۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق31جولائی کو اختتام پذیر ہونے والے ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر18ارب 53کروڑ 60لاکھ ڈالر سے بڑھ کر18 ارب 82 کروڑ  21 لاکھ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے۔

    گزشتہ ہفتے آفیشلز ذرائع سے چار سو اٹھارہ ملین امریکی ڈالر آئے، جس میں سے تین سو سینتیس ملین ڈالر کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں آئے۔ جس کے بعد ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اٹھارہ ارب بیاسی کروڑ اکیس لاکھ ڈالراضافے سے کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ کے ذخائر پانچ ارب پانچ کروڑ ترپن لاکھ ڈالر ہوگئے۔

    اسٹیٹ بینک کےمطابق ایک ہفتے کے دوران ملکی ڈالر ڈپازٹس میں 38 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا، زرمبادلہ کےذخائرمیں اضافہ کولیشن سپورٹ فنڈ کی مدمیں امریکہ سے 33 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی رقم ملنےسےہوا۔

    مجموعی ڈالر ذخائر میں سے اسٹیٹ بینک کے پاس تیرہ ارب 76 کروڑ 68 لاکھ ڈالر جبکہ بینکوں کے پاس پانچ ارب پانچ کروڑ ڈالر ہیں۔

  • نئے کرنسی نوٹ جاری کرنے کے لیے ایس ایم ایس سروس متعارف

    نئے کرنسی نوٹ جاری کرنے کے لیے ایس ایم ایس سروس متعارف

    کراچی:  اسٹیٹ بینک نے عید پر نئے کرنسی نوٹ جاری کرنے کے لیے ایس ایم ایس سروس متعارف کرادی۔

    اسٹیٹ بینک نے پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے اشتراک سے عوام کو نئے کرنسی نوٹ جاری کرنے کے لیے ایس ایم ایس سروس متعارف کرائی ہے۔ اس اقدام کا مقصد عیدالفطر کے موقعے پر عوام کو نئے کرنسی نوٹوں کے حصول میں سہولت فراہم کرنا ہے۔

    عوام کو موبائل ایس ایم ایس سروس کے ذریعے نوٹوں کا اجراء 8جولائی  سے شروع ہوگا، ایس ایم ایس سروس کے تحت نئے نوٹ حاصل کرنے کے خواہش مند فرد کو 8877پر ایس ایم ایس پیغام بھیجنا ہوگا، جس میں اسے اپنا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ نمبر اور مطلوبہ بینک برانچ کا کوڈ لکھنا ہوگا۔

    ایس ایم ایس بھیجنے والے کو جواب میں ایک ایس ایم ایس موصول ہوگا اس شارٹ کوڈ کو متعلقہ بینک برانچ میں دے کر نئے نوٹوں کا طے شدہ کوٹا مل جائے گا۔

    ان خدمات کے چارجز 2روپے نیز ٹیکس ہیں، اس سہولت کو صرف ایک بار استعمال کیا جا سکتا ہے۔

  • رواں مالی سال زکوۃ کا نصاب 33ہزار 641روپے مقرر

    رواں مالی سال زکوۃ کا نصاب 33ہزار 641روپے مقرر

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے رواں اسلامی سال کیلئے زکواۃ کے نصاب کا اعلان کر دیا، رواں مالی سال زکوۃ کا نصاب تینتیس ہزار چھ سو اکتالیس روپے مقرر کیا گیا ہے۔

    رواں اسلامی سال کیلئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے زکواۃ کے نصاب کا اعلان کردیا ہے، اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال زکواۃ کا نصاب تینتیس ہزارچھ سو اکتالیس روپےمقررکیا گیا ہے۔

    تینتیس ہزار چھ سو اکتالیس روپےسےزائدرقم پرزکواۃ کی کٹوتی ہوگی۔

    اس سلسلے میں وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے ذریعے بینکوں کو کھاتے داروں کے سیونگ اکاؤنٹس سے تینتیس ہزار چھ سو اکتالیس روپے سے زائد رقم پر دو اعشاریہ پانچ فیصد زکوٰۃ کاٹنےکی ہدایت کی جائیگی۔

    زکوٰاۃ صرف ایسے بچت اکاؤنٹس سے منہا ہوتی ہے، جنکے مالک کٹوتی نہ کرنیکی درخواست نہیں دیتے۔

    واضح رہے کہ ہر سال رمضان المبارک کی آمد سے چند روز قبل اسٹیٹ بینک کیجانب سے زکوۃ کا نصاب مقرر کیاجاتا ہے، جس کے تحت ملک بھر کے تمام ملکی اور غیر ملکی بینک یکم رمضان المبارک کوعوام کیلئے خدمات معطل کرکےکھاتوں سے زکواۃ کی کٹوتی کرتے ہیں پھر یہ رقم مرکزی بیت المال میں جمع کرائی جاتی ہے۔

  • توانائی بحران بدستور سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، اسٹیٹ بینک

    توانائی بحران بدستور سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، اسٹیٹ بینک

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت کو لاحق کمزوریاں تاحال برقرار قرار دے دیں ہیں، مرکزی بینک کے مطابق توانائی بحران بدستور سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی دوسری سہ ماہی رپورٹ کے مطابق تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے باعث ادائیگیوں کے توازن میں بہتری آرہی ہے، زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جی ڈی پی کی کم شرح ابھی تک ملک کی مجموعی معاشی کارکردگی پر اثر انداز ہورہی ہے ۔

    مرکزی بینک نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ حکومت کواسٹیٹ بینک سے قرض گیری میں کمی کرتے ہوئے اس کو حد میں لانا ہوگا۔

    رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ٹیکس وصولیوں میں تیرہ اعشاریہ چھ فیصد اضافہ ہو سکا۔ مہنگائی کی شرح گزشتہ دس سال کی کم ترین سطح پر ہے ۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال مہنگائی کی شرح چار سے پانچ فیصد تک رہے گی۔

  • بینکوں کو مزید اے ٹی ایمز نصب کرنے کی ہدایات

    بینکوں کو مزید اے ٹی ایمز نصب کرنے کی ہدایات

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کو اے ٹی ایمز کی تعداد میں اضافہ کرنے کی ہدایات جاری کر دیں ہیں۔

    مرکزی بینک کے ڈپٹی گورنر ریاض الدین کے مطابق اس وقت ملک میں نو ہزار آٹومیٹک ٹیلر مشینوں کا نیٹ ورک موجود ہے، جو مستقبل میں بینک صارفین کی ضروریات پوری کرنے کے حوالے سے کم ہیں۔

    پاکستان میں موجود اے ٹی ایمز کی قلیل تعداد مستقبل کی ضروریات پوری کرنے کے قابل نہیں ہیں۔

    رواں برس کے دوران بینکس مزید چھ سو تک اے ٹی ایمز نصب کریں گے۔

  • حکومت نے8ماہ میں بینکوں سے 10کھرب روپے سے زائد قرضہ لے لیا

    حکومت نے8ماہ میں بینکوں سے 10کھرب روپے سے زائد قرضہ لے لیا

    اسلام آباد: حکومت نے بجٹ خسارہ میں کمی اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلئے مقامی بینکوں سے دس کھرب روپے سے زائد کا قرضہ لے لیا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں حکومت نے دس کھرب انتیس ارب روپےکا قرضہ لیا، حکومت کی جانب سے مقامی قرضوں کے حصول کیلئے حکمت عملی میں تبدیلی کی گئی ہے۔

    گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں حکومت نےتین سو اٹھارہ ارب روپے مقامی بینکوں سے جبکہ اسٹیٹ بینک سے تین سو سڑسٹھ ارب روپے قرضہ لیا۔

    ماہرین اقصادیات کا کہنا ہے کہ قرض میں اضافے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت مالیاتی صورت حال میں بہتری لانے میں ناکام رہی ہے۔

  • دہشتگردوں کی مالی امداد کرنے والے 20کھاتوں کا سراغ

    دہشتگردوں کی مالی امداد کرنے والے 20کھاتوں کا سراغ

    کراچی: ایف آئی نےدہشتگردوں کوفنڈنگ کرنےوالے بیس کھاتوں کا سراغ لگالیا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک کو ساڑھے تین سو مشتبہ اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کردی گئیں ہیں۔

    دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے قومی اداروں کی سرتوڑ کوششیں کر رہی ہیں، دہشتگردوں کی مالی امداد کرنے والے کھاتوں کا سراغ۔ مل گیا ہے۔

    ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے اکبر ہوتی نے گورنراسٹیٹ بینک محمود اشرف وتھرا کو دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے والے بیس کھاتوں کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی۔

    ایف آئی اے ہیڈکواٹرز میں ہونے والی اہم ملاقات میں ڈی جی ایف آئی نے ساڑھے تین سو کھاتوں کی تفصیلات گورنر اسٹیٹ بینک کو پیش کردیں۔

    رپورٹ کے مطابق ڈیڑھ سو اکاؤنٹس منی لانڈرنگ کیلئے استعمال ہورہے ہیں، ایف آئی نے دہشتگردوں کی مالی امداد میں ملوث بیس کھاتوں سمیت دیگر مشتبہ اکاؤنٹس کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایف آئی اے کو چارسو اکاؤنٹس کی فہرست تحقیقات کیلئے دی گئی تھی۔