Tag: state bank report

  • زرمبادلہ کے ذخائر میں 1 ارب 18 کروڑ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ

    زرمبادلہ کے ذخائر میں 1 ارب 18 کروڑ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ارب 18 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد مرکزی بینک کے ذخائر کی مالیت 12 ارب 7 کروڑ ڈالر ہوگئی۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق رواں ہفتے کے دوران زرمبادلہ ذخائر میں ایک ارب کروڑ 18 کروڑ ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نئے اضافے کے بعد مرکزی بینک کے ذخائر کی مالیت12 ارب7 کروڑ ڈالر ہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے کمرشل بینکوں کے پاس 6 ارب 39 کروڑ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت 18 ارب 46 کروڑ ڈالر ہوگئی ہے۔

    مزید پڑھیں : اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 2 فیصد کمی کردی

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے مرکزی بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں 69 کروڑ ڈالرز کی کمی واقع ہوئی تھی جس کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 11.98 ارب ڈالر رہ گئے تھے۔

  • اسلامی بینکاری کے فروغ کے لیے کوششیں جاری ہیں، اسٹیٹ بینک

    اسلامی بینکاری کے فروغ کے لیے کوششیں جاری ہیں، اسٹیٹ بینک

    کراچی: بینک دولت پاکستان نے عوام کے ذہنوں سے شکوک اور ابہام رفع کرنے کے لیے پاکستان میں اسلامی بینکاری کے فروغ اور ترقی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت کی مسلسل کوششوں کے باعث بینکاری صنعت کے کل ڈپازٹس میں اسلامی بینکاری کا حصہ 30جون 2015ء تک بڑھ کر 12.8فیصد ہوگیا ہے اور گذشتہ 12برسوں سے 50فیصد سے زائد کی مجموعی اوسط شرح نمو سے بڑھتا جا رہا ہے۔اس وقت 5 مکمل اسلامی بینک، ذیلی ادارہ برائے اسلامی بینکاری اور 17بینکوں کی اسلامی بینکاری کے لیے مختص برانچیں ملک میں خدمات انجام دے رہی ہیں، اور پورے ملک میں ان برانچوں کی تعداد 1700 سے زائد ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے شریعہ بورڈ کی کڑی نگرانی میں پاکستان میں اسلامی بینکاری قرآن حکیم کے احکام اور نبی کریم ﷺ کی سنت کی بنیاد پر مضبوطی سے قائم ہے۔اسٹیٹ بینک نے اپنے شریعہ بورڈ کے فیصلوں کے مطابق اسلامی بینکاری کی شریعت سے ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے ضوابطی اور نگرانی کا فریم ورک بھی تیار کیا ہے۔ اس کے علاوہ اسلامی بینکاری شعبے میں سیالیت کے انتظام کے لیے شریعت سے ہم آہنگ بازار زر کے سودوں کا بھی اہتمام کیا ہے جو اسلامی دنیا میں بالکل منفرد ہے۔ اسٹیٹ بینک شریعہ بورڈ نے ماضی میں حکومت پاکستان اجارہ صکوک کے ڈھانچے کی بھی منظوری دی اور مستقبل میں بھی اجرا سے قبل ایسے تمام ڈھانچوں کی منظوری اسٹیٹ بینک کا شریعہ بورڈ دے گا۔

    دسمبر 2013ء میں حکومت پاکستان نے ملک میں اسلامی بینکاری کے فروغ کے لیے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی اور جناب سعید احمد کو اس کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا۔ بعد میں جناب سعید احمد کو اسلامی بینکاری کے فروغ کی کاوشوں کی قیادت کے لیے اسٹیٹ بینک کا ڈپٹی گورنر مقرر کیا گیا۔ اس طرح اسلامی مالیات کی ترقی کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی اور اسٹیٹ بینک کی کوششوں میں ہم آہنگی پیدا ہوگئی۔ ماضی میں ایسی کوئی نظیر نہیں کہ اسٹیٹ بینک میں ایک ڈپٹی گونر کو اسلامی بینکاری کا بھرپور مینڈیٹ دے کر مقرر کیا گیا ہو۔ بعد ازاں، اسلامی بینکاری کے حوالے سے بہتر رابطہ کاری کی خاطر انہیں دیگر شعبے بھی سونپے گئے۔

    اسٹیئرنگ کمیٹی نے اپنا پہلا سال مکمل ہونے پر اپنی پیش رفت کی عبوری رپورٹ سفارشات کے ساتھ وفاقی حکومت کو پیش کر دی ہے۔ وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار نے اسٹیئرنگ کمیٹی کا دورانیہ مزید ایک سال بڑھا دیا تھا جو دسمبر 2015ء میں پورا ہو جائے گا، اور کمیٹی اپنی حتمی رپورٹ جنوری 2016ء تک وفاقی حکومت کو پیش کر دے گی۔

    اسٹیٹ بینک کی ان کوششوں کے نتیجے میں 2020ء تک اسلامی بینکاری کا حصہ بڑھ کر 20 فیصد ہو جانے کی توقع ہے اور اس کے بعد اسلامی بینکاری تیز رفتار نمو حاصل کر لے گی۔

    پاکستان میں اسلامی بینکاری کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جارہا ہےجس کا ثبوت بہت سے اسلامی فنانس ایوارڈز ہیں جو ملک میں اسلامی بینکاری کے مختلف اداروں کو دیے جاچکے ہیں بشمول بحرین کے حالیہ گلوبل اسلامک فنانس ایوارڈز(GIFA) جو وزیر خزانہ جناب اسحاق ڈار کو ملک میں اسلامی بینکاری و مالیات کے فروغ کے لیے وزارت خزانہ کے مشاورتی کردار کے اعتراف میں خصوصی طور پر دیا گیا۔مزید یہ کہ تین پاکستانی بینکوں کو اس سال یہ ایوارڈ ملا۔

  • زر مبادلہ کی منڈیوں پر نظر رکھی ہوئی ہے، اسٹیٹ بینک

    زر مبادلہ کی منڈیوں پر نظر رکھی ہوئی ہے، اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک پاکستان منڈیوں کے حوالےسے عالمی حالات سے آگاہ ہے اور ملکی معیشت پر اس کے اثرات کا بھی بغور جائزہ لے رہا ہے۔

     اسٹیٹ بینک کے مطابق گذشتہ روز دنیا بھر کی منڈیوں میں بہت زیادہ ہلچل دیکھنے میں آئی اور اسٹاک مارکیٹوں میں بے حد کھلبلی نظر آرہی تھی۔قبل ازیں اس عالمی ہلچل میں زر مبادلہ کی منڈیاں بھی شامل تھیں۔ 11اگست  2015ء کو چینی یوآن کی قیمت میں کمی کے ساتھ دنیا بھرخصوصاً ترقی پذیر ملکوں میں کرنسی کی قیمت گرنے میں تیزی آگئی ہے۔ ان میں سے بیشتر ممالک نے اپنی کرنسی کی قیمت گرنے دی جس کی بنیادی وجہ چین سے اپنی کاروباری مسابقت برقرار رکھنا تھی۔

    اسٹیٹ بینک کی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ  پاکستان بھی عالمی معیشتوں کا حصہ ہے اور عالمی حالات سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ اس بنا پر ملکی معیشت پر ممکنہ اثرات اور شرح مبادلہ میں کمی کے حوالے سے توقعات بڑھ گئیں۔ نتیجتاً 24اگست 2015ء کو پاکستانی روپے کی قیمت امریکی ڈالر کے مقابلے میں کم ہوئی اور 104.50روپے پر بند ہوئی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کرنسی کی قیمت میں ایک روز میں 2.4فیصد کا فرق پڑا اور رواں مالی سال کے آغاز سے اب تک مجموعی طور پر 2.6فیصد کی کمی ہوئی۔

     اس صورتحال کا محرک کرنسی میں ہونے والا بین الاقوامی اتار چڑھائو ہے اور اس کا سبب ملکی معیشت کی کوئی کمزوری نہیں۔ معاشی مبادیات میں پائیدار بہتری لاکر جو معاشی استحکام حاصل کیا گیا ہے وہ اپنی جگہ قائم ہے اور حالیہ واقعات سے اسے کوئی سنگین خطرہ لاحق نہیں۔ ہمارا بیرونی شعبہ مضبوط ہے اور ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کو یقین ہے کہ آئندہ مہینوں میں پاکستانی روپیہ مستحکم رہے گا اور بین الاقوامی کرنسیوں میں اضافی اتار چڑھائوکے مطابق اس میں مزید مضبوطی آ سکتی ہے۔

     تاہم اسٹیٹ بینک بین الاقوامی اقتصادی پیش رفت اور ملکی معیشت پر اس کے اثرات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ایسے افراد پر بھی نظر رکھی جارہی ہے جو ان حالات سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور اپنی سٹے بازی کی سرگرمیوں سےمعیشت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک منڈیوں میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیےکوئی بھی اقدام کرنے کے لیے تیار ہے اور ایسے غیر ذمہ دار عناصر سے سخت اقدامات کے ذریعے نمٹا جائےگا۔

  • توانائی بحران بدستور سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، اسٹیٹ بینک

    توانائی بحران بدستور سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، اسٹیٹ بینک

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت کو لاحق کمزوریاں تاحال برقرار قرار دے دیں ہیں، مرکزی بینک کے مطابق توانائی بحران بدستور سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی دوسری سہ ماہی رپورٹ کے مطابق تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے باعث ادائیگیوں کے توازن میں بہتری آرہی ہے، زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جی ڈی پی کی کم شرح ابھی تک ملک کی مجموعی معاشی کارکردگی پر اثر انداز ہورہی ہے ۔

    مرکزی بینک نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ حکومت کواسٹیٹ بینک سے قرض گیری میں کمی کرتے ہوئے اس کو حد میں لانا ہوگا۔

    رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ٹیکس وصولیوں میں تیرہ اعشاریہ چھ فیصد اضافہ ہو سکا۔ مہنگائی کی شرح گزشتہ دس سال کی کم ترین سطح پر ہے ۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال مہنگائی کی شرح چار سے پانچ فیصد تک رہے گی۔