Tag: state bank

  • ملکی زرمبادلہ ذخائر میں کمی

    ملکی زرمبادلہ ذخائر میں کمی

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ 15 جولائی تک زرمبادلہ کے ذخائر میں 38 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی، کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ ذخائر میں 19 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے 15 جولائی تک زرمبادلہ کے ذخائر میں 38 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی، بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب 32 کروڑ 86 لاکھ ڈالر رہ گئے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 15 جولائی تک 19 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا، کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ کے ذخائر 5 ارب 91 کروڑ 29 لاکھ ڈالر کے ہوگئے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 15 جولائی تک 36 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کم ہوئے، مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 15 ارب 24 کروڑ 15 لاکھ ڈالر کے رہ گئے۔

  • اسٹیٹ بینک میں  بڑے انتظامی بحران کا خدشہ

    اسٹیٹ بینک میں بڑے انتظامی بحران کا خدشہ

    کراچی : اسٹیٹ بینک میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کے 3ممبران ریٹائر ہونے کے باعث بڑے انتظامی بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک عملی طور پر بینکوں میں ڈالر ریٹ کو قابو کرنے میں ناکام ہے، انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر بے قابو ہو چکا ہے اور بینکس اپنی من مانی قیمت میں ڈالر فروخت کر رہے ہیں۔

    کئی ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک اسٹیٹ بینک بغیر کسی گورنر کے کام کر رہا ہے، اسٹیٹ بینک میں بڑے انتظامی بحران کا خدشہ ہے۔

    اسٹیٹ بینک میں 5 ڈائریکٹر فیصلہ سازی میں شریک ہوتے ہیں، جس میں سے 3 ڈائریکٹر کل ریٹائرہوجائیں گے۔

    ریٹائرہونے والوں میں ڈاکٹر طارق حسن،علی جمیل اور سلیم سیٹھی شامل ہیں ، بورڈ اجلاس اوراسٹیٹ بینک کے مالی اور دیگر معاملات کیلئے 4بورڈ ارکان کا ہونا لازمی ہے۔

    اسٹیٹ بینک میں اس وقت مستقل گورنر بھی موجود نہیں ہے، سابق گورنر اسٹیٹ بینک تین مئی کو اپنا چارج چھوڑ دیا تھا اور ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سید مرتضیٰ کو قائم مقام گورنر بنا دیا گیا تھا۔

    محمد سلیم سیٹھی ،علی جمیل اورطارق حسن کی بورڈ ممبر کی مدت 22 جولائی کو ختم ہوجائے گی اور بورڈ ممبر تعینات نہ ہونے کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کابورڈ غیر فعال ہو جائے گا ، اسٹیٹ بینک بورڈمانیٹری پالیسی،فارن ایکس چینج ،انتظامی اموردیکھتا ہے۔

  • ڈالر کی اونچی اڑان جاری: ایک بار پھر بلند ترین سطح پر جا پہنچا

    ڈالر کی اونچی اڑان جاری: ایک بار پھر بلند ترین سطح پر جا پہنچا

    انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں ایک بار پھر مزید اضافہ ہوگیا، ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر51 پیسے مہنگا ہوگیا، قیمت201 روپے91 پیسے پر بند ہوئی ، فاریکس ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالرکی202روپے سے 206 روپے پر فروخت جاری ہے۔

    فاریکس ڈیلرز کے مطابق اپریل سے اب تک انٹر بینک میں ڈالر19.91 روپے مہنگا ہوچکا ہے، اپریل سے اب تک اوپن مارکیٹ میں ڈالر24روپے تک مہنگا ہوچکا ہے۔

  • ‘یقین ہے ہم آنےوالے چیلنجوں پر قابو پانے کیلئے صحیح انتخاب کرینگے’

    ‘یقین ہے ہم آنےوالے چیلنجوں پر قابو پانے کیلئے صحیح انتخاب کرینگے’

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ یقین ہے ہم آنےوالے چیلنجوں پر قابو پانے کیلئے صحیح انتخاب کرینگے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر جن کی گورنر کی حیثیت سے 3 سالہ مدت آج مکمل ہورہی ہے نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ نے ملک کی خدمت کا موقع دیا، آج اسٹیٹ بینک کے گورنر کی حیثیت سے میرے 3 سال مکمل ہوجائیں گے۔

    رضا باقر نے اپنے ٹوئٹ میں مزید لکھا ہے کہ ان 3 سالوں کے دوران 4 وزرائے خزانہ اور 5 فنانس سیکریٹریوں کے ساتھ کام کیا، میرا کام اسٹریٹجک وژن فراہم کرنا تھا۔

     

    انہوں نے مزید کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ڈپٹی گورنرز اور اسٹیٹ بینک مینجمنٹ ٹیم کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، میری نظرمیں آپ ہمارے معاشی استحکام کیلئے ایک ستون ہیں۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے اپنے ٹوئٹ میں یہ بھی کہا کہ ہمیں کئی چیلنجز کا سامنا ہے اور مجھے یقین ہے ہم آنے والے چیلنجوں پر قابو پانے کیلئے صحیح انتخاب کرینگے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے گورنر اسٹیٹ بینک کو تبدیل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: گورنر اسٹیٹ بینک تبدیل؟

    وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ کل گورنراسٹیٹ بینک رضا باقرکی 3 سالہ مدت پوری ہوگی۔ میں نے رضا باقر سے بات کی اور انکو حکومتی فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔

  • غیر ملکی سرمایہ کاری میں 131 فیصد اضافہ

    غیر ملکی سرمایہ کاری میں 131 فیصد اضافہ

    اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ مالی سال 22-2021 کے 8 ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری میں 131.2 فیصد کا اضافہ ہوا، سب سے زیادہ 38 کروڑ 45 لاکھ ڈالرز کی چین سے سرمایہ کاری آئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ 8 ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری میں 131.2 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال غیر ملکی سرمایہ کاری 1 ارب 84 کروڑ 70 لاکھ ڈالر پر پہنچ گئی، غیر ملکی سرمایہ کاری کی مد میں 94 کروڑ 28 لاکھ ڈالرز موصول ہوئے۔

    90 کروڑ 49 لاکھ ڈالرز غیر ملکی پورٹ فولیو انویسٹمنٹ کی مد میں آئے۔

    سب سے زیادہ 38 کروڑ 45 لاکھ ڈالرز چین سے سرمایہ کاری آئی، سنہ 2021 میں چین سے ہونے والی سرمایہ کاری 52 کروڑ 27 لاکھ ڈالرز تھی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق امریکا سے 17 کروڑ 39 لاکھ ڈالرز اور ہانگ کانگ سے 13 کروڑ ڈالرز سرمایہ کاری آئی۔

  • کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت : عدالت کی اسٹیٹ بینک کو ہدایت جاری

    کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت : عدالت کی اسٹیٹ بینک کو ہدایت جاری

    لاہور : کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی اس موقع پر مختلف قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔

    اس حوالے سے لاہور ہائیکورٹ نے اسٹیٹ بینک کو ملک بھر میں مشاورتی اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے تمام فریقین کی موجودگی کو یقینی بنانے کا حکم جاری کردیا۔

    کیس کی سماعت جسٹس جواد حسن نے کی، عدالتی حکم پراسٹیٹ بینک کا نمائندہ عدالت کے روبرو پیش ہوا، عدالت نے کہا کہ مشاورتی اجلاس میں تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے اور کرپٹو کرنسی سے متعلق سب نمائندگان کی رائے لی جائے۔

    اسٹیٹ بینک کے نمائندے کا کہنا تھا کہ کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت کاجائزہ لینے کے لئے اب تک تین اجلاس بلائے گئے ہیں۔ عدالتی معاون نے کہا کہ کرپٹو کرنسی کوغیرقانونی نہیں کہا جاسکتا اسے ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

    دوران سماعت جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے ملکی اداروں کو بچانا ہے، اگر کرپٹو کرنسی کو قانونی قرار دے دیا جائے اور کل کوعوام سے ہاتھ ہوگیا تو کسے پکڑیں گے؟

    انہوں نے کہا کہ عوام سے دھوکہ ہونے پر اسٹیٹ بینک کے دروازے ٹوٹیں گے، نجی ہاؤسنگ اسکیمز کوریگولیٹ نہ کرنے کا نقصان بھی سب کے سامنے ہے۔

    جسٹس جواد حسن کا کہنا تھا کہ عوامی ڈیپازٹس وصول کرنے والوں پر نظر رکھنے کا میکنزم انتہائی ضروری ہے، عوام سے کسی قسم کا دھوکہ ہوا تو شیشے بھی ٹوٹیں گے۔

  • اسٹیٹ بینک : بینکوں کو کارپوریٹ ادائیگیاں ڈیجیٹائز کرنے کی ہدایت

    اسٹیٹ بینک : بینکوں کو کارپوریٹ ادائیگیاں ڈیجیٹائز کرنے کی ہدایت

    کراچی : بینک دولت پاکستان نے کارپوریٹ شعبے میں ادائیگیوں اور وصولیوں کی ڈجیٹائزیشن کے لیے اہم ہدایات جاری کردیں۔

    اسٹیٹ بینک نے اپنے دائرہ کار میں آنے والے اداروں بشمول بینکوں، مائیکرو فنانس بینکوں، پیمنٹ سسٹم آپریٹرز اور پیمنٹ سسٹم پرووائیڈرز کے لیے لازمی قرار دے دیا ہے کہ وہ کاروباری اداروں کو اپنی رقوم بھیجنے اور وصول کرنے کے لیے اپنے کارپوریٹ کلائنٹس کو ادائیگیوں کا ڈیجیٹل طریقہ فراہم کریں۔

    اپنے حالیہ سرکلر میں اسٹیٹ بینک نے اپنے دائرہ کار میں آنے والے اداروں سے کہا ہے کہ وہ کارپوریشنز، کمپنیوں اور شراکت داریوں سمیت اپنے ادارہ جاتی کلائنٹس کو ڈیجیٹل طریقوں کے ذریعے بڑی رقوم کی ادائیگی کی سہولت مہیا کریں۔

    اب اسٹیٹ بینک کے دائرہ کار میں آنے والے تمام اداروں پر لازم ہے کہ وہ کارپوریٹس کے لیے ڈیجیٹل ادائیگیوں اور وصولیوں کے آن لائن پورٹلز پلیٹ فارمز فراہم کریں۔

    جن میں آن لائن انٹربینک فنڈ ٹرانسفر سروسز، آن لائن بل؍انوائس شیئرنگ اور ادائیگی کی سہولتیں جیسے اوور دی کاؤنٹر ڈیجیٹل پیمنٹس سروسز، سہولتیں، پوائنٹ آف سیلز ٹرمنلز کے استعمال کے ذریعے کارڈ کی ادائیگیاں، کیو آر کوڈز، موبائل آلات، اے ٹی ایمز، کیوسک یا کوئی اور ڈجیٹل ادائیگی کرنے والے آلات شامل ہیں۔

    ان ہدایات پر عملدرآمد کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے اسٹیٹ بینک نے بینکوں سے کہا ہے کہ وہ 30 دن کے اندر ان اقدامات پر عملدرآمد کا روڈ میپ جمع کرائیں۔

    بینکوں کے لیے یہ بھی لازم ہے کہ وہ اس بارے میں اسٹیٹ بینک کو سہ ماہی رپورٹیں جمع کرائیں کہ کاروباری اداروں کی کتنی تعداد کو انہوں نے ادائیگیوں اور وصولیوں کی ڈیجیٹائزیشن کی سہولت فراہم کی۔

    اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ ان اقدامات سے ویلیو چینز کی دستاویزیت بڑھے گی اور کاروباری اداروں کو اپنی بڑی رقوم کی لین دین کا انتظام کرنے میں مدد ملے گی۔

    اس اقدام سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے کاروباری اداروں کو ایف بی آر سسٹم سے منسلک کرنے اور ڈجیٹل ذرائع سے کارپوریٹ ادائیگیوں سے متعلق حالیہ متعارف کردہ اقدامات کے نفاذ میں بھی سہولت ملے گی۔

    اسٹیٹ بینک کے دائرہ کار میں آنے والے اداروں کے لیے یہ بھی لازم ہے کہ وہ ڈجیٹل ادائیگیوں کو ممکن بنانے کے لیے نان کارپوریٹ اداروں بشمول سول پروپرائیٹرز، ایس ایم ایز اور ایم ایس ایم ایز کو آن بورڈ لینے کی بھرپور کوشش کریں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پاکستان میں ڈیجیٹائزیشن کو فروغ دینے کے اسٹیٹ بینک کے دیگر حالیہ اقدامات کے بعد کیا گیا ہے۔

  • اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کا اعلان : شرح سود میں اضافہ

    اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کا اعلان : شرح سود میں اضافہ

    اسلام آباد : اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئندہ دوماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا گیا جس کے تحت شرح سود میں 0.25فیصد اضافہ کردیا گیا۔

    شرح سود میں 0.25فیصد اضافے کے بعد 7.25فیصد مقرر کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی زیرصدارت مانیٹری پالیسی کا اجلا س ہوا جس میں شرح سود سے متعلق فیصلہ کیا گیا۔

    اس سے قبل شرح سود7فیصد ہی برقرار رکھے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا، ماہرین میں سے 50فیصد کا خیال تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 7فیصد ہی برقرار رکھ سکتا ہے۔

    دوسری جانب 50فیصد ماہرین کا خیال تھا کہ شرح سود میں اضافہ ممکن ہے جس کی بڑی وجہ بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے۔

  • صارفین کیلئے اہم خبر ، 25 ہزار روپے سے زائد کی ہر ٹرانزیکشن پر چارج  عائد

    صارفین کیلئے اہم خبر ، 25 ہزار روپے سے زائد کی ہر ٹرانزیکشن پر چارج عائد

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے 25ہزار روپے سے زائد کی ہرٹرانزیکشن پر 0.1 فیصد چارج عائد کردیا تاہم ایک ہی بینک کےمختلف اکاؤنٹس میں رقوم کی ڈیجیٹل منتقلی پر کوئی چارج نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے انٹربینک فنڈز ٹرانسفر پر فیس عائد کردی اور کہا 25ہزارروپےسےزائدکی ہرٹرانزیکشن پر0.1فیصدچارج ہوں گے تاہم 25 ہزار روپے ماہانہ تک ٹرانزیکشن پرکوئی چارجز نہیں ہوں گے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ایک ہی بینک کےمختلف اکاؤنٹس میں رقوم کی ڈیجیٹل منتقلی پرکوئی چارج نہیں ہوگا۔

    خیال رہے سال 2020 میں کورونا وبا کے بعد اسٹیٹ بینک نے غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ، جس میں بینکوں اور دیگر خدمت فراہم کنندگان کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنے تمام صارفین کو مفت انٹربینک فنڈ ٹرانسفر (آئی بی ایف ٹی) سروس فراہم کریں۔

    یاد رہے نئے مالی سال کے بجٹ میں کیش نکلوانے پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیا تھا ،بجٹ میں 12 ودہولڈنگ ٹیکس شقوں کو ختم کیا گیا ، جس میں کیش نکلوانے پر عائد ‏ودہولڈنگ ٹیکس بھی شامل تھے۔

    وزیر خزانہ نے بتایا تھا کہ کہ کیش کےعلاوہ بینکنگ ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا گیا جبکہ ۔ کریڈٹ، ڈیبٹ کارڈز ‏سےبیرون ملک رقوم بھیجنے پر بھی ودہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے۔