Tag: state bank

  • آئندہ مہنگائی کی شرح میں کمی کے واضح امکانات ہیں، رضا باقر

    آئندہ مہنگائی کی شرح میں کمی کے واضح امکانات ہیں، رضا باقر

    کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ اب معیشت میں بہتری ہورہی ہے ہم پر امید ہیں، آئندہ مہنگائی کی شرح میں کمی کے واضح امکانات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے جن اہم چیلنجز پر فوکس کیا وہ اب بہتر ہورہے ہیں، 7 ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تجارتی خسارہ کم ہوا ہے، برآمدات بڑھنے سے بہت فائدہ ہوگا، برآمد کنندگان کو سہولت دی ہے جس سے برآمدات میں بھی بہتری ہوگی۔

    رضا باقر کا کہنا تھا کہ ہم نے مشکل فیصلے کیے ہیں اور ان فیصلوں کے نتائج آرہے ہیں، سپلائی چین درست ہونے سے بھی بہتری ہوگی۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ جتنا زیادہ زرمبادلہ ذخائر ہوگا وہ ملک اتنا ہی خود مختار ہوگا، گرتے ہوئے زرمبادلہ ذخائر پر آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے، زرمبادلہ ذخائر معاشی خودمختاری اور آزادی فراہم کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چند ماہ میں زرمبادلہ ذخائر 12.5 ارب ڈالر سے بڑھ گئے ہیں، معاشی صورتحال میں بہتری ہورہی ہے، اصلاحات کی وجہ سے چیزیں بہتر ہوتی نظر آرہی ہیں۔

    رضا باقر کے مطابق مانیٹر پالیسی کمیٹی نے شرح سود بڑھایا کیونکہ مہنگائی بڑھ رہی تھی، افراط زر کے جو اعدادوشمار آئے ہیں وہ حوصلہ افزا ہیں۔

    گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق اسٹیٹ بینک نے آخری مرتبہ جولائی 2019 میں اضافہ کیا تھا، افراط زر میں روپے کی قدر کم کرنا اور اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قرض لینے والوں سے زیادہ بچت کرنے والے ہیں، پاکستان میں بچت کرنے والوں کو منفی شرح منافع دیا جاتا ہے، شرح سود پر قرض لینے والوں کی بات کی جاتی ہے، بچت کرنے والوں پر نہیں ہوتی، قومی بچت پر شرح منافع 11 فیصد اور افراط زر 12.4 فیصد ہے۔

  • ملک میں معاشی استحکام کی رفتار میں اضافہ ہوگیا

    ملک میں معاشی استحکام کی رفتار میں اضافہ ہوگیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے ملکی معاشی کیفیت پر پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق تجارتی خسارے میں بہتری آئی جبکہ معاشی استحکام کی رفتار بڑھ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بینک دولت پاکستان نے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر پہلی سہ ماہی رپورٹ مالی سال 2020 جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی معیشت بتدریج مطابقت کی راہ پر گامزن رہی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کی شروعات سے کلی معاشی استحکام کی رفتار بڑھ گئی۔ اسٹیٹ بینک نے مسلسل زرعی پالیسی کو مہنگائی کے وسط مدتی ہدف سے ہم آہنگ رکھا جبکہ مالیاتی محاذ پر یکجائی کی کوششیں نمایاں رہیں۔ مارکیٹ پر مبنی شرح مبادلہ کا ایک نظام نافذ کیا گیا اور انٹر بینک فارن ایکسچینج مارکیٹ نے خود کو اس نظام سے خاصا ہم آہنگ کر لیا۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت نے اسٹیٹ بینک کے قرضے کے رول اوور سمیت خسارے کی مونیٹائزیشن سے گریز کیا اور دستاویزیت کی کوششوں کو فعال انداز میں آگے بڑھایا۔

    رپورٹ کے مطابق جڑواں خساروں میں کمی کی شکل میں معاشی استحکام کی جاری کوششوں کے ثمرات نمایاں ہو چکے ہیں۔ مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی میں جاری کھاتے کا خسارہ بنیادی طور پر درآمدات میں خاصی کمی کی بدولت گر کر گزشتہ برس کی نصف سطح سے بھی کم رہ گیا۔

    کم اکائی قیمتوں کی وجہ سے برآمدات کی نمو پست رہی تاہم، حجم کے لحاظ سے برآمدات میں قابل ذکر نمو دیکھی گئی۔

    مالیاتی محاذ پر مجموعی خسارہ گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں کم رہا اور بنیادی توازن میں پچھلی 7 سہ ماہیوں میں پہلی مرتبہ فاضل درج کیا گیا۔ اس بہتری میں محصولات میں اضافے اور اخراجات پر قابو پانے کے اقدامات دونوں نے کردار ادا کیا۔

    زیادہ اہم بات یہ ہے کہ سہ ماہی کے دوران ترقیاتی اخراجات میں 30.5 فیصد کی بلند نمو ہوئی۔

    جی ڈی پی کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ خریف کے موسم کے نظرِ ثانی شدہ تخمینوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اہم فصلوں کی پیداوار مالی سال 2020 کے ہدف سے کم رہنے کا امکان ہے۔

    مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی کے دوران بڑے پیمانے کی اشیا سازی کے شعبے میں 5.9 فیصد کی سال بسال کمی بھی دیکھی گئی۔ یہ تخفیف وسیع البنیاد تھی کیونکہ تعمیرات سے منسلک صنعتوں، پیٹرولیم اور گاڑیوں کی صنعتوں کی نمو میں کمی کا رجحان بھی جاری رہا۔

    اس کے مقابلے میں شرح مبادلہ میں پہلے کی گئی اصلاحات سے برآمدی صنعتوں کو مدد ملی جس کی عکاسی ٹیکسٹائل اور چمڑے کی نسبتاً بہتر کارکردگی سے ہوتی ہے، تاہم بحیثیت مجموعی حقیقی جی ڈی پی کی 4 فیصد نمو کا ہدف حاصل ہونے کا امکان نظر نہیں آتا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی میں عمومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی 11.5 فیصد ہوگئی، جو مالی سال 2019 کے آغاز سے شروع ہونے والے اضافے کے رجحان کا تسلسل ہے۔

  • زرمبادلہ کے ذخائر18ارب8کروڑ ڈالر ہوگئے، اسٹیٹ بینک اعلامیہ

    زرمبادلہ کے ذخائر18ارب8کروڑ ڈالر ہوگئے، اسٹیٹ بینک اعلامیہ

    کراچی : ایک ہفتے کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں48کروڑ62لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد ملکی زرمبادلہ ذخائر18ارب8کروڑ ڈالر ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں48کروڑ62لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

    اس اضافے کے بعد ملکی زرمبادلہ ذخائر18ارب8کروڑ ڈالر ہوگئے۔

    اسٹیٹ بینک اعلامیہ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ذخائر58کروڑ ڈالر اضافے سے11.48ارب ڈالر جبکہ شیڈول بینکوں کے ذخائر9کروڑ ڈالر کم ہوکر6.59ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔

  • غیرمقیم کمپنیوں کیلئے ٹیکس نظام آسان

    غیرمقیم کمپنیوں کیلئے ٹیکس نظام آسان

    کراچی: اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ غیرمقیم کمپنیوں کے لیے ٹیکس نظام آسان کردیا گیا ہے، قرضہ آلات اور حکومتی سیکیورٹیز میں ٹیکس نظام کو سادہ بنایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس نظام آسان بنانے کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001میں ترامیم کی گئی، آرڈیننس میں ترامیم کا مقصد کیپٹل مارکیٹس کو فروغ دینا ہے۔

    اعلامیے میں کہنا ہے کہ غیرمقیم افراد کو اسپیشل کنورٹبل اکاؤنٹ سے سرمایہ کاری کی اجازت ہے، سرمایہ کاری قرضہ آلات اور حکومتی سیکیورٹیز میں کی جاسکتی ہے، قرضے پر ودہولڈنگ ٹیکس اور کیپٹل گین ٹیکس لاگو ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق کیپٹل گین ٹیکس 10فیصد کی شرح پر ودہولڈنگ سے مشروط ہوگا، ایس سی آر اے میں ٹرانزکشنز پر0.6 فیصد ٹیکس کی کٹوتی نہیں ہوگی، کیپٹل گین پرپیشگی ٹیکس کی کوئی ادائیگی نہیں ہوگی۔

    اعلامیہ اسٹیٹ بینک میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فائلر اور نان فائلر میں کوئی امتیاز نہیں ہوگا۔

  • زرمبادلہ کے ذخائر میں 1.60 ارب ڈالر کا اضافہ ہوگیا، اسٹیٹ بینک اعلامیہ

    زرمبادلہ کے ذخائر میں 1.60 ارب ڈالر کا اضافہ ہوگیا، اسٹیٹ بینک اعلامیہ

    کراچی : ایک ہفتے کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر1.60ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد 13دسمبر تک17.65 ارب ڈالر تک جا پہنچے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 1.60ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

    مجموعی طور پر 13دسمبرتک ملکی زر مبادلہ کے ذخائر17.65ڈالر ہوگئے ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ذخائر1.65ارب ڈالر سے بڑھ کر10.89ارب ڈالر ہوگئے جبکہ شیڈول بینکوں کے ذخائر5کروڑ ڈالر کم ہوکر6.76ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔

  • نومبر 2019 میں بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 90 کروڑ41 لاکھ  ڈالر رہا

    نومبر 2019 میں بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 90 کروڑ41 لاکھ ڈالر رہا

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ نومبر2019میں بیرونی سرمایہ کاری کا حجم90کروڑ41لاکھ ڈالر رہا، اسٹیٹ بینک نے فارن کرنسی قرضہ رجسٹریشن کی ذمہ داری بینکوں کوسونپ دی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ نومبر2019میں بیرونی سرمایہ کاری کا حجم90 کروڑ41لاکھ ڈالر رہا، نومبر میں براہ راست سرمایہ کاری کا حجم20کروڑ ڈالر رہا۔

    نومبر میں حکومتی ٹی بلز، انویسمنٹ بانڈز میں70کروڑ ڈالرکی سرمایہ کاری ہوئی، رواں مالی اسٹیٹ بینک کے مطابق سال میں جولائی سے نومبر کے دوران2ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی۔

    جولائی سے نومبر کے دوران ایک ارب13کروڑ ڈالرکی سرمایہ کاری ریکارڈ ہوئی، رواں مالی سال5ماہ میں85کروڑڈالرکی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی، اسٹاک مارکیٹ میں ایک کروڑ95لاکھ ڈالرکی سرمایہ کاری ہوئی۔

    علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک نے فارن کرنسی قرضہ رجسٹریشن کی ذمہ داری بینکوں کوسونپ دی، ذمہ داری کا مقصد فارن کرنسی قرضوں میں سہولت اور کاروباری ماحول میں بہتری ہے۔

    ایک ملین ڈالر سے زائد کے قرضوں کو اسٹیٹ بینک کے پاس رجسٹر کرانا ضروری ہوتا تھا، ایک اسٹیٹ بینک کے مطابق ملین ڈالر تک کے قرضوں سے متعلقہ بینک خود نمٹتے تھے،۔

    نئی ہدایات کے تحت مالیت سے قطع نظر متعلقہ بینک قرضوں کی رجسٹریشن کریں گے، بینکوں کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ فارن کرنسی قرضے متعلقہ قوانین کے مطابق ہیں۔

  • زرمبادلہ کے ذخائر میں5 کروڑ 49لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا، اسٹیٹ بینک

    زرمبادلہ کے ذخائر میں5 کروڑ 49لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا، اسٹیٹ بینک

    کراچی : ایک ہفتے کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 5 کروڑ 49لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد چھ دسمبر تک16 ارب چار کروڑ ڈالر تک جا پہنچے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں پانچ کروڑ اننچاس لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ مجموعی طور پر 6دسمبرتک ملکی زر مبادلہ کے ذخائر16ارب4کروڑ ڈالر ہوگئے۔

    اعلامیہ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ذخائر12کروڑ ڈالر بڑھ کر9.23ارب ڈالر ہوگئے جبکہ شیڈول بینکوں کے ذخائر6.53کروڑ ڈالر کم ہوکر6.81ارب ڈالر ہوگئے۔

    مزید پڑھیں : ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں24کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا، اسٹیٹ بینک

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعلامیہ میٓں کہا گیا ہے کہ دسمبر کے پہلے ہفتے میں1ارب ڈالر سکوک کی مد میں ادائیگی کی گئی۔ اے ڈی بی سے موصول 1.3ارب ڈالر6دسمبر کے بعد موصول ہوئے۔

  • رواں سال زرمبادلہ ذخائر میں 1.8 ارب ڈالر کا اضافہ

    رواں سال زرمبادلہ ذخائر میں 1.8 ارب ڈالر کا اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال زرمبادلہ ذخائر میں 1.8 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جس کے بعد ملک میں زرمبادلہ ذخائر کا مجموعی حجم 15 ارب 99 کروڑ 32 لاکھ ڈالر ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ 29 نومبر کو اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے، رواں مالی سال زرمبادلہ ذخائر میں 1.8 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق زر مبادلہ کے ذخائر 8 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہیں، ذخائر میں 43 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد ملک میں زرمبادلہ ذخائر کا مجموعی حجم 15 ارب 99 کروڑ 32 لاکھ ڈالر ہوگیا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ واجبات میں 1.95 ارب ڈالر کی کمی آئی، یہ کمی جولائی تا اکتوبر 2019 کے درمیان میں آئی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق ذخائر میں اضافہ اور واجبات میں کمی ذخائر میں اضافے کے عکاس ہیں۔

    اس سے قبل 29 نومبر کو جاری کی جانے والی اسٹیٹ بینک کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 24 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جب کہ کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 43کروڑ ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔

    اس ہفتے میں ملکی مجموعی ذخائر 15 ارب 57 کروڑ 77 لاکھ ڈالر ہوگئے، اسٹیٹ بینک کے مطابق 22 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ ذخائر ساڑھے 11 کروڑ ڈالر اضافے سے 15 ارب 57 کروڑ ڈالر ہوگئے تھے۔

  • ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں24کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا، اسٹیٹ بینک

    ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں24کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا، اسٹیٹ بینک

    کراچی : ایک ہفتے کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 24 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جب کہ کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 43کروڑ ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں گیارہ کروڑ چوّن لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

    ایک ہفتے میں ملکی مجموعی زخائر15 ارب57 کروڑ 77لاکھ ڈالر ہوگئے، اسٹیٹ بینک کے مطابق بائیس نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ ذخائر ساڑھے گیارہ کروڑ ڈالر اضافے سے پندرہ ارب ستاون کروڑ ڈالر ہوگئے ہیں۔

    مرکزی بینک کے ذخائر چوبیس کروڑ ڈالر اضافے سے آٹھ ارب اڑسٹھ کروڑ ڈالر ہیں۔ کمرشل بینکوں کے ذخائر بارہ کروڑ ڈالر کم ہوکر چھ ارب نواسی کروڑ ڈالر ہوگئے ہیں۔

    شیڈول بینکوں کے ذخائر چھ مسلسل ہفتوں سے کم ہورہے ہیں۔ چھ ہفتوں میں کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ کے ذخائر تینتالیس کروڑ ڈالر کم ہوئے ہیں۔

  • اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا ، شرح سود برقرار رہنے کا امکان

    اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا ، شرح سود برقرار رہنے کا امکان

    کراچی : اسٹیٹ بینک کی جانب سےشرح سود میں ردوبدل کااعلان آج کیا جائےگا، ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود موجودہ سطح پر برقرار رہنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کی دوسری مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائےگا،اسٹیٹ بینک میں گورنر رضا باقر کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے ، کمیٹی معاشی جائزے کے بعد اگلے 2 ماہ کے لئے شرح سود کا فیصلہ کرے گی، شرح سود کا اعلان پریس ریلیز کے ذریعے آج شام کو کیا جائے گا.

    ماہرین کے مطابق افراط زر کی شرح، روپے کی قدر اور دیگر مالیاتی اشاریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود موجودہ سطح پر برقرار رکھے جانے کا امکان ہے، اس وقت شرح سود تیرہ اعشاریہ دو پانچ فیصد ہے۔

    یاد رہے ستمبر میں اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے موجودہ شرح سود آیندہ دو ماہ کے لیے برقرار رکھا تھا۔

    مزید پڑھیں : شرح سود کو فی الوقت موجودہ سطح پر برقرار رکھا جاسکتا ہے، رضا باقر

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے غیرملکی جریدے کو انٹرویو میں کہا تھا کہ شرح سود کو فی الوقت موجودہ سطح پر برقرار رکھا جاسکتا ہے، افراط زر میں اتنی تبدیلی نہیں آئی کہ شرح سود میں کمی کی جائے، آئندہ چند ماہ میں افراط زر کی شرح میں کمی متوقع ہے، روپے کی قدر میں کمی مارکیٹ فورسز کے مطابق کی گئی ہے، آئی ایم ایف کے سائیکل سے بچنے کے لیے شرح بچت میں اضافہ کرنا ہوگا۔

    غیرملکی جریدے کے مطابق پاکستان میں شرح سود اس وقت جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے، جنوری 2018 کے مقابلے میں شرح سود دگنی ہوچکی ہے، شرح سود میں اضافہ افراط زر کی شرح کنٹرول کرنے کے لیے کیا گیا، جبکہ مہنگائی میں اضافے کی شرح 11 فیصد سے زائد ہوگئی ہے۔