Tag: state bank

  • ڈالر کی ایک بار پھر اونچی اڑان، روپے کی گراوٹ جاری

    ڈالر کی ایک بار پھر اونچی اڑان، روپے کی گراوٹ جاری

    ڈالر کی قیمت میں ہونے والی بڑی کمی کچھ روز تک ہی قائم رہی، ایک بار پھر روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں تیزی سے اضافہ ہونا شروع ہوگیا۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے کے دوسرے کاروباری روز کے دوران انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں 37پیسے مہنگا ہوا۔

    انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر37پیسے مہنگا ہونے کے بعد 286.56روپے پر بند ہوا، فاریکس ڈیلرز کا کہنا ہے کہ بینکوں نے درآمد کنندگان کو ڈالر286.80روپے سے زائد میں فروخت کیا، اوپن مارکیٹ میں ڈالر5روپے سستا اور 303روپے پر بند ہوا۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق رواں ہفتے کے دوسرے کاروباری روز کے دوران روپے کی قدر میں 0.13 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی۔

  • انٹرنیٹ بینکاری صارفین 9.3 ملین، موبائل فون بینکاری صارفین 15.3 ملین ہو گئے

    انٹرنیٹ بینکاری صارفین 9.3 ملین، موبائل فون بینکاری صارفین 15.3 ملین ہو گئے

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نظامِ ادائیگی کا جنوری تا مارچ جائزہ جاری کر دیا، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جولائی تا مارچ انٹرنیٹ بینکاری صارفین کی تعداد 9.3 ملین ہو گئی، جب کہ 9 ماہ میں موبائل فون بینکاری صارفین 15.3 ملین ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بینک دولتِ پاکستان نے مالی سال 2022-23 کے لیے نظامِ ادائیگی کا تیسرا سہ ماہی جائزہ جاری کر دیا، جس میں جنوری تا مارچ 2023 کی مدت کا احاطہ کیا گیا ہے، جائزے میں ادائیگیوں کے ایکو سسٹم پر جامع تجزیہ پیش کیا گیا ہےاور اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

    بینکوں اور فنٹیک کمپنیوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون نے صارفین کے لیے مؤثر، قابل رسائی اور باسہولت ڈیجیٹل ادائیگیوں کا پلیٹ فارم مہیا کیا ہے، جس سے صارفین کی زیادہ تعداد کو ادائیگیوں کے لیے ڈیجیٹل چینل استعمال کرنے کا موقع ملا۔

    رپورٹ کے مطابق مالی سال 23 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک، انٹرنیٹ بینکاری کے صارفین کی تعداد 9.3 ملین، موبائل فون بینکاری کے 15.3 ملین اور برانچ لیس بینکنگ ایپ کے صارفین کی تعداد 48.4 ملین تھی۔ اس کے علاوہ، ای والٹس کے صارفین (الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز کے ذریعے جاری کردہ) کی تعداد 1.6 ملین تک پہنچ گئی ہے۔ آن لائن فرد تا فرد (P2P) ) فنڈز کی منتقلی کے لیے راست (Raast) استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد گزشتہ سہ ماہی کے 25.8 ملین صارفین کی نسبت بڑھ کر 29.2 ملین ہو گئی ہے۔

    سہ ماہی کے دوران راست کے ذریعے پروسیس کی گئی فرد تا فرد ٹرانزیکشنز کی مالیت اور حجم بالترتیب 92.3 فی صد اور 55.6 فی صد بڑھ کر 41.2 ملین ٹرانزیکشنز یعنی 872.8 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

    مالی سال 23 کی تیسری سہ ماہی کے دوران، مجموعی طور پر ای بینکاری لین دین کے حجم میں (4.3 فی صد) اور مالیت میں (11.2 فی صد) کا اضافہ ہوا۔ انٹرنیٹ اور موبائل فون بینکاری کے لین دین کا حجم بھی 200.7 ملین سے بڑھ کر 220.5 ملین (9.9 فی صد اضافہ) ہوا، جب کہ مالیت 9,167.6 ارب روپے سے بڑھ کر 10,922.3 ارب روپے (19.1 فی صد اضافہ) تک پہنچ گئی۔

    پوائنٹ آف سیل کے ذریعے لین دین کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا گیا، جس میں لین دین کے حجم میں 6.8 فی صد اور مالیت میں 10.1 فی صد اضافہ ہوا۔ اے ٹی ایم کا لین دین اگرچہ حجم کے لحاظ سے پچھلی سہ ماہی کے قریب رہا، لیکن مالیت کے لحاظ سے اس میں 6.0 فی صد اضافہ ہوا۔ POS کے ذریعے ٹرانزیکشنز کا اوسط ٹکٹ سائز 5,463 روپے فی ٹرانزیکشن تھا، جب کہ اے ٹی ایم پر مبنی ٹرانزیکشنز کے لیے، یہ حجم 15,429 روپے فی ٹرانزیکشن تھا۔

    بینکوں کی طرف سے پراسس کی جانے والی ای کامرس ٹرانزیکشنز کی مالیت میں 7.1 فی صد اضافہ ہوا، جو مالی سال 23 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک 36.6 ارب روپے تک پہنچ گئیں۔ مالی سال 23 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک، ملک بھر میں 112,302 پی او ایس مشینیں نصب کی گئی تھیں جب کہ گزشتہ سال اسی سہ ماہی میں 96,975 پی او ایس مشینوں کی تنصیب ہوئی تھیں۔ ملک میں نصب اے ٹی ایم کی تعداد بھی مالی سال 22 کی تیسری سہ ماہی میں 16,897 سے بڑھ کر مالی سال 23 کی تیسری سہ ماہی میں 17,678 تک پہنچ گئی۔

    پاکستان کے ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ سسٹم (PRISM)، بڑی مالیت کے تصفیے کا بروقت نظام، کے ذریعے پراسس ہونے میں گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں حجم کے لحاظ سے 4.6 فی صد اور مالیت کے لحاظ سے 13.9 فی صد کا اضافہ ہوا۔ کاغذ پر مبنی لین دین کا حجم 23 کی دوسری سہ ماہی میں 95.5 ملین سے کم ہو کر 23 کی تیسری سہ ماہی میں 94.3 ملین رہ گیا۔ تاہم، سہ ماہی کے دوران اس کی مالیت میں 1,646.6 ارب روپے (3.0 فی صد) کا اضافہ ہوا۔

  • ڈالر کی قدر میں کمی، روپے کو استحکام ملنے لگا

    ڈالر کی قدر میں کمی، روپے کو استحکام ملنے لگا

    ملک بھر میں ڈالر کی مسلسل گراوٹ کے باعث روپے کی قدر میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے، کاروباری ہفتے کے پانچویں روز معمولی کمی سامنے آئی۔

    تفصیلات کے مطابق انٹربینک میں روپے کی قدر آہستہ آہستہ بہتری کی جانب گامزن ہے، امریکی ڈالر کی قیمت میں کمی ہوئی ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق انٹربینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں 59 پیسے کی گراوٹ دیکھی گئی۔

    رواں کاروباری ہفتے کے پانچویں اور آخری روز کے دوران انٹربینک میں امریکی ڈالر 285 روپے 15پیسے پر بند ہوا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز کاروباری دن کے اختتام پر انٹربینک میں ڈالر 285 روپے 74 پیسے پر بند ہوا تھا۔

    دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی اونچی اُڑان جاری ہے، مزید ایک روپے اضافے کے ساتھ اوپن مارکیٹ میں ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ کر 313 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

  • اوپن مارکیٹ میں ڈالر مزید مہنگا، سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے

    اوپن مارکیٹ میں ڈالر مزید مہنگا، سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے

    کراچی : ملک بھر میں لین دین کے معاملات میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جس کے نتیجے میں روپے کی قدر مزید غیر مستحکم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی تبادلہ منڈیوں میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 3روپے مہنگا ہوکر نئی بلند سطح پر پہنچ گیا، اوپن مارکیٹ میں ڈالر 308 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق منگل کے روز انٹر بینک میں 59 پیسے مزید اضافے کے بعد ڈالر 287 روپے 15پیسے کی بلند سطح پر بند ہوا ہے۔

    کاروباری ہفتے کے ابتدائی دو دنوں میں ڈالر ایک روپے 33 پیسے مہنگا ہوا ہے جب کہ اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی کی قیمت فروخت 308 روپے ہے۔

    سٹیٹ بینک آف پاکستان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے کے دوسرے کاروباری روز کے دوران انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں 59 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 286.56 روپے ریکارڈ کی گئی تھی۔

  • اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت پر مبنی اہم رپورٹ جاری کردی

    اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت پر مبنی اہم رپورٹ جاری کردی

    اسٹیٹ بینک نے پاکستانی معیشت پر رواں مالی سال کی ششماہی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے تحت مہنگائی کئی دہائیوں کی بلند سطح تک پہنچ گئی۔

    اسٹیٹ بینک کی مذکورہ رپورٹ جولائی تا دسمبر مالی سال2023کے ڈیٹا کے نتائج پر مبنی ہے، پہلے6ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ، بنیادی مالیاتی توازن میں پالیسی پر مبنی بہتری ہوئی، بہتری کے باوجود ششماہی میں پاکستان کے معاشی حالات میں بگاڑ دیکھا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اہم خدشات میں عالمی معاشی حالات نے بھی منفی اثرات مرتب کئے، آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے کی تکمیل پر بےیقینی کے منفی اثرات ہوئے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ناکافی بیرونی فنانسنگ اور کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہوا جس میں سیلاب کے نقصانات اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے بھی مزید شدت آگئی۔

    رپورٹ کے مطابق اس دوران زرعی پیداوار اور بڑے پیمانے کی اشیاء سازی دونوں کی پیداوار شدید متاثر ہوئی اور ملک میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر کئی دہائیوں کی بلند سطح تک پہنچ گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے پہلی ششماہی میں پالیسی ریٹ میں مزید 2.50 فیصد اضافہ کیا گیا، حکومت نے گرانٹس، زر اعانت اور ترقیاتی شعبوں میں وفاقی اخراجات کم کیے۔

    اس کے علاوہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران کئی عوامل مہنگائی کو 25 فیصد تک لے گئے سیلاب سے سپلائی چین متاثر ہونے سے اشیائے ضروریہ کے نرخ بڑھ گئے، روپے کی قدر میں نمایاں کمی، بجلی کی قیمت میں اضافے سے مہنگائی کی رفتار مزید بڑھی۔

    اسٹیٹ بینک کی رپورٹ مزید کہا گیا ہے کہ مالی سال 2023 کی پہلی ششماہی میں کارکنوں کی ترسیلات زر میں بھی کمی آئی، پہلی ششماہی کے دوران درآمدات میں نمایاں کمی ہوئی۔

  • ڈالر کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ پھر شروع

    ڈالر کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ پھر شروع

    کراچی : کچھ روز تک کمی کے بعد ڈالر کی قیمت اچانک انٹربینک میں دوبارہ بڑھنے لگی۔ انٹربینک میں ڈالر 31 پیسے مہنگا ہوگیا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق کاروباری ہفتے کے پہلے روز انٹربینک میں امریکی کرنسی کی قیمت میں 31 پیسے اضافہ ہوا جس کے بعد انٹربینک میں ڈالر 284 روپے 71 پیسے پر بند ہوا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کاروبار کے اختتام پر انٹر بینک میں ڈالر 284 روپے 40 پیسے پر بند ہوا تھا۔

    اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی واقع ہوئی، ایک روپے کمی کے بعد اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی 289 روپے پر فروخت ہو رہی ہے۔

    دوسری جانب پاکستان اسٹاک مارکیٹ اسٹاک ایکسچینج میں 41 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد ہینڈرڈ انڈیکس 40 ہزار 246 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا ہے۔

  • شہریوں کو عید پر نئے نوٹ نہیں ملیں گے

    شہریوں کو عید پر نئے نوٹ نہیں ملیں گے

    کراچی: شہریوں کے لیے رواں برس بری خبر ہے کہ عید الفطر پر انھیں نئے نوٹ نہیں ملیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ نئے کرنسی نوٹ جاری نہیں کیے جائیں گے، ایس ایم ایس سروس اور بینکوں سے بھی عوام کو نئے نوٹ جاری نہیں ہوں گے۔

    یاد رہے کہ کووِڈ 19 کی وبا کے بعد سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئے نوٹوں کا اجرا روک دیا ہے۔

  • اوورسیز پاکستانیوں نے ایک ماہ میں کتنے ارب ڈالر بھیجے

    اوورسیز پاکستانیوں نے ایک ماہ میں کتنے ارب ڈالر بھیجے

    کراچی : رواں سال مارچ میں ترسیلات زر میں 27 فیصد اضافہ ہوگیا، اوورسیز پاکستانیوں نے ڈھائی ارب ڈالر وطن بھیجے۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مارچ کے مہینے کی ترسیلات کی تفصیلات جاری کردیں۔ جس کے مطابق مارچ 2023 میں ورکرز ترسیلات 2.53 ارب ڈالر رہیں اور رواں سال فروری کے مقابلے میں مارچ کی ترسیلات 54.49 کروڑ ڈالرز سے زائد رہیں۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مارچ میں ترسیلات زر میں ماہانہ بنیاد پر 27 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اس ماہ اوورسیز پاکستانیوں نے ڈھائی ارب ڈالر وطن بھیجے۔

    مرکزی بینک کے مطابق مارچ 2023 کی ترسیلات فروری کے مقابلے 27.4 فیصد سے زائد رہیں، مارچ میں سعودی عرب سے56 کروڑ اور عرب امارات سے 40کروڑ ڈالربھیجے گئے۔

    مرکزی بینک کے مطابق ترسیلات زر میں سالانہ بنیاد پر 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں 20.5 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں۔

    گزشتہ مالی سال کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اوسطاً ڈھائی ارب ڈالر وطن بھیجے تھے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ ماہ برطانیہ سے 42 کروڑ اور امریکا سے 31 کروڑ ڈالر بھیجے گئے ہیں جب کہ جولائی تا مارچ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے 4.91 ارب ڈالرپاکستان بھیجے، 9 مہینوں میں سعودی عرب سے 16 فیصد کم ترسیلات بھیجی گئی ہیں۔

    جولائی تا مارچ عرب امارات سے3.60 ارب ڈالر پاکستان بھیجے گئے جبکہ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے 9 ماہ میں 3 ارب ڈالر کی ترسیلات بھیجیں، دیگر خلیجی ممالک سے پاکستانیوں نے9 مہینوں میں 2.41 ارب ڈالرپاکستان بھیجے۔

  • اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید اضافہ کر دیا

    اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید اضافہ کر دیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فی صد کا اضافہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود میں 100بیسس پوائنٹس اضافہ کر دیا، شرح سود 20 فی صد سے بڑھا کر 21 فی صد کر دی گئی، اس سے قبل 2 مارچ کو 3 فی صد شرح سود کا اضافہ کیا گیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 33 روز کے دورانیے میں شرح سود 4 فی صد بڑھائی گئی ہے۔

    گزشتہ مالی سال کے اختتام پر پالیسی ریٹ 14.75 فی صد رہا تھا، رواں مالی سال کے دوران اب تک شرح سود میں 6.25 فی صد اضافہ کیا جا چکا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ مارچ اجلاس سے 3 اہم پیش رفت نوٹ کی گئی ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ توقعات سے خاطر خواہ کم ہوا ہے، اور آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے کی تکمیل میں پیشرفت ہوئی ہے۔

    کمیٹی کے مطابق عالمی بینکاری نظام میں حالیہ تناؤ نے بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی میں مشکلات بڑھائی ہیں، زرعی پالیسی سختی سے آئندہ دو سالوں میں مہنگائی کو درمیانی مدت کے ہدف تک لانے میں مدد ملے گی، عالمی مالی صورت حال کی بے یقینی اور ملکی سیاسی صورت حال اس تجزیے کے لیے خطرہ ہوگی۔

  • اسٹیٹ بینک زری پالیسی کا اعلان کب کرے گا؟

    اسٹیٹ بینک زری پالیسی کا اعلان کب کرے گا؟

    اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ زری پالیسی کا اعلان 4 اپریل کو کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق زری پالیسی کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے ادارے کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس منگل 4 اپریل 2023 کو اسٹیٹ بینک کراچی میں منعقد ہوگا۔

    اسٹیٹ بینک اجلاس کے بعد چار اپریل ہی کو پریس ریلیز کے ذریعے زری پالیسی بیان جاری کرے گا۔