Tag: state bank

  • سونا درآمد کرنے کی اجازت ہے یا نہیں؟ وزارت تجارت نے بتادیا

    سونا درآمد کرنے کی اجازت ہے یا نہیں؟ وزارت تجارت نے بتادیا

    اسلام آباد : پاکستان میں سونے کی درآمد کی اجازت کے حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس ہوا جس میں سیکریٹری تجارت اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

    اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سیکریٹری تجارت نے کہا کہ سونے کی درآمد کی اجازت کا معاملہ اسٹیٹ بینک نے حل کرنا ہے۔

    سیکریٹری تجارت نے کہا کہ سونے کی پاکستان میں قانونی طور پر درآمد کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پاکستان میں یہ شعبہ دستاویزی نہیں جو درآمد میں اصل رکاوٹ ہے۔

    حکام وزارت تجارت کا کہنا تھا کہ پورے شعبے کو دستاویزی کردیا جائے تو پھردرآمد کی اجازت دی جاسکتی ہے، سال 2013میں سونے کی درآمد کی اجازت دی گئی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے زیورات کی برآمدات ایک ارب ڈالر ہوگئیں، تاہم اس عرصے میں سونے کی درآمدات صرف 35 کروڑ ڈالر رہیں۔

    اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ اسٹیٹ بینک امریکی ڈالر کی کمی کے باعث سونے کی درآمد کی اجازت دینے کو تیار نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح کے باعث سونے کے زیورات کی طلب میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، خاص طور پر شادیوں کیلئے زیورات کی خریداری میں کمی کی وجہ لوگوں کی قوت خرید نہ ہونا ہے۔

    دوسری جانب سونے کے بسکٹوں میں بہت زیادہ سرمایہ کاری ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے ملک میں سونے کی قیمت میں حالیہ مہینوں میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا اور سونے کی قیمت 165000 روپے سے زائد فی تولہ تک پہنچ گئی جو ملکی تاریخ میں سونے کی قیمت کی بلند ترین سطح ہے۔

  • اسٹیٹ بینک کی گوگل کو ادائیگیاں روکنے کی خبر کی تردید

    اسٹیٹ بینک کی گوگل کو ادائیگیاں روکنے کی خبر کی تردید

    اسلام آباد : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ذرائع ابلاغ کے بعض حصوں میں گوگل کو ادائیگیاں روکنے کے حوالے سے چلائی جانے والی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔

    ہفتہ کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ ملک کے اداروں کو سہولت فراہم کرنے کی غرض سے اسٹیٹ بینک نے اطلاعی ٹیکنالوجی (آئی ٹی) سے متعلق بعض خدمات کی تخصیص کی جو ایسے ادارے اپنے استعمال کے لیے بیرون ملک سے خرید سکتے ہیں اور وہاں 100،000امریکی ڈالر فی انوائس تک زر مبادلہ میں ادائیگیاں کرسکتی ہیں۔

    ان خدمات میں سیٹلائٹ ٹرانسپونڈر، انٹرنیشنل بینڈ وتھ؍ انٹرنیٹ؍پرائیویٹ لائن سروسز، سوفٹ لائسنس؍ مین ٹی ننس؍ سپورٹ، اور الیکٹرانک میڈیا اور ڈیٹا بیسز استعمال کرنے کی سہولت شامل ہیں۔ اس آپشن کو استعمال کرنے کے خواہاں ادارے ایک بینک کا تعین کرتے ہیں جس کی اسٹیٹ بینک ایک بار منظوری دیتا ہے۔ بعد میں، اس تعین کے بعد یہ ادائیگیاں متعینہ بینک کے ذریعے مزید کسی ضوابطی منظوری کے بغیر کی جاسکتی ہیں۔

    تاہم حالیہ آف سائٹ جائزوں کے دوران یہ دیکھا گیا کہ اپنے استعمال کے لیے آئی ٹی سے متعلق خدمات کے لیے رقوم منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیلکوز وڈیو گیمنگ، تفریحی مواد وغیرہ کے لیے، جو ان کے صارفین ڈائریکٹ کیرئیر بلنگ (ڈی سی بی) کے ذریعے ائر ٹائم استعمال کرکے خریدتے ہیں، زیادہ تر رقوم منتقل کررہی ہیں۔ ڈی سی بی عمومی طور پر آن لائن موبائل ادائیگی کا ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے استعمال کنندگان اپنے موبائل فون کیرئیر بل میں ادائیگیاں کرکے خریداریاں کرسکتے ہیں۔

    ٹیلکوز اپنے صارفین کو مذکورہ بالا مصنوعات ائرٹائم کے ذریعے خریدنے کی اجازت دے رہی تھیں اور پھر ان ٹرانزیکشنز کو آئی ٹی خدمات کی خریداری کی ادائیگیوں کے طور پر ظاہر کررہی تھیں۔ اس طرح ٹیلکوز عملاً اپنے سبسکرائبرز کی جانب سے خدمات کی خریداری میں سہولت دے کر بطور ثالث ؍پیمنٹ ایگریگیٹرز کے طور پر کام کررہی تھیں۔ اس لیے زر مبادلہ ضوابط کی خلاف ورزی کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے ان ادائیگیوں کے لیے ٹیلکوز کے بینکوں کے تعین کو منسوخ کردیا۔

    مزید پڑھیں : پاکستان میں گوگل ایپلیکیشن سروسز معطل ہونے کا خدشہ

    تاہم ان کی جائز آئی ٹی سے متعلقہ ادائیگیوں میں سہولت دینے کے لیے ٹیلکوز کو ان کے بینکوں کے توسط سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی درخواستیں دوبارہ دائر کریں۔اگر کوئی ادارہ بشمول کوئی ٹیلکو ثالث ؍پیمنٹ ایگری گیٹرکے طور پر کام کرنا چاہتا ہے اور اس بندوبست میں زر مبادلہ کا ملک سے باہر جانا شامل ہے تو اسے زرمبادلہ ضوابط ایکٹ 1947ء کے تحت ایسی خدمات کی فراہمی کی خصوصی اجازت لینے کے لیے اپنے بینک کے توسط سے علیحدہ سے اسٹیٹ بینک سے رجوع کرنا ہوگا۔بیرون ملک سے آئی ٹی اور دیگر خدمات کی خریداری سے متعلق ہدایات مندرجہ ذیل لنک پر ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔

  • سفر کیلئے غیرملکی کرنسی لے جانے کی حد مقرر

    سفر کیلئے غیرملکی کرنسی لے جانے کی حد مقرر

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بیرون ملک سفر کیلئے غیرملکی کرنسی لے جانے کی سالانہ حد مقرر کردی جو یکم جنوری سے نافذ العمل ہوگی۔

    اسٹیٹ بینک اعلامیہ کے مطابق ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے بیرون ملک ادائیگی کیلئے زرمبادلہ کی حد مقرر کردی گئی ہے۔

    ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سفری مقاصد کیلئے غیرملکی کرنسی لے جانے کی حد پرنظر ثانی کی گئی ہے، نظر ثانی شدہ حد کے مطابق 5ہزار امریکی ڈالر کے مساوی کرنسی ایک وقت میں لے جائی جاسکتی ہے۔

    18سال سے کم عمر افراد کو فی دورہ 2500امریکی ڈالر کے مساوی کرنسی لے جانے کی اجازت ہے جبکہ بالغ اور نابالغ افراد کیلئے غیرملکی کرنسی لے جانے کی سالانہ حد مقرر بھی کی گئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق مذکورہ حد بالترتیب30ہزار امریکی ڈالر اور15ہزار امریکی ڈالر ہوگی، تاہم افغانستان کا سفر کرنے والوں کیلئے غیرملکی کرنسی کی موجودہ حد برقرار رہے گی۔

    اسٹیٹ بینک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ غیرملکی کرنسی کی فی دورہ حدیں فوری طور پر نافذ العمل ہوں گی اور سالانہ حدیں یکم جنوری2023 سے لاگو ہوں گی۔

  • پرانے کرنسی نوٹ کب تک تبدیل کرائے جاسکتے ہیں؟ اسٹیٹ بینک کا اعلامیہ

    پرانے کرنسی نوٹ کب تک تبدیل کرائے جاسکتے ہیں؟ اسٹیٹ بینک کا اعلامیہ

    اسلام آباد : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ پرانے ڈیزائن کے کرنسی نوٹ 31دستمبر تک تبدیل کئے جائیں گے، جس میں سو پچاس دس اور ایک ہزار کے نوٹ شامل ہیں۔

    اسٹیٹ بینک نے کہاہے کہ 10 ، 50، 100 اورایک ہزارروپے کے پرانے ڈیزائن کے بڑے کرنسی نوٹ 31دستمبرتک تبدیل کئے جائیں گے۔

    اسٹیٹ بینک کے ترجمان نے جاری بیان میں کہا کہ ہے شہری 31 دسمبر2022 تک 10،50،100 اور ایک ہزار روپے کے پرانے ڈیزائن کے بڑے کرنسی نوٹ ملک بھرمیں اسٹیٹ بینک کے کاونٹرز سے تبدیل کرائے سکتے ہیں۔

    ذرائع کا مطابق حکومت پاکستان نے 10، 50، 100 اور 1000 روپے مالیت کے چھوٹے اور نئے سائز کے کرنسی نوٹوں کا اجراء سال 2005 سے 2008 کے درمیانی عرصے میں کیا تھا۔

    پرانے اور بڑے سائز کے کرنسی نوٹ مارکیٹ سے مرحلہ وار واپس لینے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔ یکم دسمبر 2016 کے بعد ان نوٹوں کا لین دین مکمل طور پر ختم کر دیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق لگ بھگ 6 سال کے عرصے کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایسے کرنسی نوٹ رکھنے والے شہریوں کو آخری موقع فراہم کرتے ہوئے دو ماہ سے زائد عرصے کی مزید مہلت دے دی ہے۔

  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے ڈیڑھ ارب ڈالرکی امداد جاری کردی

    ایشیائی ترقیاتی بینک نے ڈیڑھ ارب ڈالرکی امداد جاری کردی

    اسلام آباد : ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے بریس پروگرام کے تحت پاکستان کیلئے ڈیڑھ ارب ڈالرکی امداد اسٹیٹ بینک کوجاری کردی ہے, جو اسٹیٹ بینک کو موصول ہوگئی ہے۔

    وزارت اقتصادی امور کے ترجمان نے بدھ کویہاں جاری بیان میں کہاہے کہ بریس پروگرام کا مقصد سپلائی چین میں رکاوٹوں کے باعث توانائی اور ایندھن کی بڑھتی قیمتوں اور غریبوں اور اقتصادی طور پر کمزور طبقات پر مہنگائی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے حکومت کی کوششوں کی حمایت کرنا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پروگرام کا مقصد سماجی تحفظ، غدائی ضروریات کو پورا کرنے کے اقدامات اور کاروبار کے لیے تعاون کے لیے حکومت کے انسداد گردشی و ترقیاتی اخراجات کی حمایت کرنا ہے۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کا بریس پروگرام مضبوط معاشی بہتری کے فروغ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو تقویت دے گا۔ترجمان نے بتایاکہ بریس پروگرام آئی ایم ایف کے جاری پروگرام کے فریم ورک سے منسلک ہے جس سے سماجی تحفظ کے نیٹ ورک کو مضبوط بنانے میں مددملیگی۔

    ترجمان نے بتایا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے پروگرام سے حالیہ تباہ کن سیلاب کے تناظر میں حکومت کے بحران سے نمٹنے کے لیے مالیاتی اور غذائی تحفظ کے اقدامات کو بڑھانے میں مدد ملیگی۔ترجمان نے مزیدکہاکہ پروگرام سے کاروباری اداروں اور روزگار کے تحفظ کے اقدامات کو آگے بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔

    وفاقی وزیرخزانہ نے رقم ملنے کی تصدیق کردی

    وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداسحاق ڈارنے کہا ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے بریس پروگرام کے تحت پاکستان کیلئے ڈیڑھ ارب ڈالرقرضہ کی رقم پاکستان کوموصول ہوگئی ہے۔

    اپنے ایک حالیہ ٹویٹ میں وزیرخزانہ نے کہا کہ الحمدللہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے بریس پروگرام کے تحت پاکستان کیلئے ڈیڑھ ارب ڈالرقرضہ کی رقم اسٹیٹ بینک میں حکومت پاکستان کے اکاونٹ میں منتقل ہوگئی ہے۔

  • امریکی ڈالر کی قیمت ایک بار پھر بڑھ گئی، تیسرے روز بھی اضافہ

    امریکی ڈالر کی قیمت ایک بار پھر بڑھ گئی، تیسرے روز بھی اضافہ

    کراچی : پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کاروباری ہفتے کے تیسرے روز ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 220 روپے اور اوپن ریٹ 227روپے سے بھی تجاوز کرگئے۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں ایک روپے 17 پیسے کا اضافہ ہوا ہے۔

    فاریکس ڈیلرز کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر 219.71 سے بڑھ کر 220.88 روپے پر بند ہوا ہے۔

  • ڈالر کی قیمت میں کمی کا سلسلہ تاحال جاری، روپیہ مزید مستحکم

    ڈالر کی قیمت میں کمی کا سلسلہ تاحال جاری، روپیہ مزید مستحکم

    کراچی : امریکی ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ گزشتہ سات روز سے جاری ہے اور انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں ایک روپے 16پیسے کا اضافہ ہوا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر کو کرنسی مارکیٹ میں انٹربینک میں ڈالر 95 پیسے سستا ہوا کر227 روپے 50 پیسے پر آگیا۔ 7 روز میں انٹربینک میں ڈالر 13روپے مجموعی طور پر سستا ہوچکا ہے۔

    دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 227 روپے 29 پیسے پر بند ہوا جو جمعہ کو بند ہونے والے 228 روپے 45 پیسے کی سطح سے 0.51 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

    ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای سی ای پی) کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ روپے کی قدر میں اضافے کے رجحان کو کیسے برقرار رکھا جائے اور ملک مخالف عناصر کو فائدہ اٹھانے سے کس طرح روکا جائے۔

    امریکی ڈالر کی قدر کم ہونے سے پاکستان کے بیرونی قرضوں کے بوجھ میں ایک ہزار ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔ کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 50 کروڑ ڈالر کمی سے روپے کی قدر کو کافی سہارا ملا ہے۔

  • اسٹیٹ بینک نے زرمبادلہ کے ضوابط میں ترامیم کردیں

    اسٹیٹ بینک نے زرمبادلہ کے ضوابط میں ترامیم کردیں

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایکسچینج کمپنیوں کے باہمی لین دین میں شفافیت بڑھانے کے لیے زرمبادلہ کے قواعد و ضوابط میں ترامیم کردیں۔

    بینک دولت پاکستان نے ایکسچینج کمپنیوں کے درمیان زر مبادلہ کی لین دین میں دستاویزیت اور شفافیت کو فروغ دینے کی غرض سے زرمبادلہ ضوابط میں ضروری ترامیم کردی ہیں۔

    ترمیم شدہ ضوابط کے مطابق ایکسچینج کمپنیوں، ایکسچینج کمپنیوں کے فرنچائزز اور بی کٹیگری کی ایکسچینج کمپنیوں کے لیے لازمی ہوگیا ہے کہ وہ اپنے بینک کھاتوں کے ذریعے آپس میں زر مبادلہ کی خریدوفرخت کا پاکستانی روپے میں تصفیہ (سیٹلمنٹ) کروائیں۔

    اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے کہ موجودہ ضوابط کے مطابق ایکسچینج کمپنیوں اور بی کٹیگری کی ایکسچینج کمپنیوں کے سی سی ٹی وی سسٹم ہر وقت (یعنی روزانہ چوبیس گھنٹے اور ہفتے میں ساتوں دن) درست کام کرتے رہنے چاہئیں۔

    تاہم شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے یہ ہدایت کی گئی ہے کہ جس دورانیے میں کسی آؤٹ لیٹ پر کسی وجہ بشمول تکنیکی اسباب کی بنا پر سی سی ٹی وی سسٹم کام نہ کررہا ہو اُس دورانیے میں ایکسچینج کمپنیاں اور بی کٹیگری کی ایکسچینج کمپنیاں کوئی کاروباری سرگرمی انجام نہیں دیں گی تاوقتیکہ سی سی ٹی وی سسٹم بحال نہ ہوجائے۔

    مزید برآں سی سی ٹی وی سسٹم کے ذریعے وڈیو ریکارڈنگ کو محفوظ رکھنے کی کم از کم مدت دو ماہ سے بڑھا کر چھ ماہ یا اس وقت تک کردی گئی ہے جب اسٹیٹ بینک کمپنی کا معائنہ کرے ان میں جو مدت بھی پہلے ہو۔

    اس طرح آڈٹ اور معائنے کے مقاصد کے لیے سی سی ٹی وی ریکارڈنگ کی دستیابی کو یقینی بنایا جاسکے گا۔

  • کسی بھی فون کال اپنی ذاتی معلومات فراہم نہ کریں، اسٹیٹ بینک کی عوام کو تنبیہہ

    کسی بھی فون کال اپنی ذاتی معلومات فراہم نہ کریں، اسٹیٹ بینک کی عوام کو تنبیہہ

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی جعلی یا نامعلوم فول کال یا پیغام کے ذریعے پوچھے جانے والے سوالات پر اپنی ذاتی معلومات کسی کو بھی فراہم نہ کریں۔

    اسٹیٹ بینک ترجمان کی جانب سے آج بروز ہفتہ کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بینک دولتِ پاکستان اور پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کی طرف سے صارفی آگاہی پیغامات اور پریس ریلیزوں وغیرہ کے ذریعے عوام النّاس کو مسلسل یہ ہدایات کی جارہی ہیں کہ وہ ٹیلی فون یا واٹس ایپ کالز پر خود کو اسٹیٹ بینک، بینکوں یا کسی اور ایجنسی کے نمائندے ظاہر کرنے والوں کو اپنی ذاتی یا بینکاری معلومات ہرگز فراہم نہ کریں۔

    جعل ساز عناصر اسٹیٹ بینک کا لوگو استعمال کرکے عوام کو واٹس ایپ کے ذریعے یہ پیغامات دے رہے ہیں کہ اسٹیٹ بینک نے ان کے کوائف کی تصدیق نہ ہونے پر اُن کا اے ٹی ایم کارڈ یا بینک اکاؤنٹ بلاک کردیا ہے۔

    جس کی تصدیق یا اَن بلاک کرنے کے لیے صارفین کو یا تو اس نمبر پر کال کرنے کے لیے کہا جاتا ہے جہاں سے پیغام موصول ہوا یا پھر پیغام میں موجود کسی مخصوص نمبر پر رابطہ کرنے کا کہا جاتا ہے۔

    عوام الناس کو مطلع کیا گیا ہے کہ یہ پیغامات اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری نہیں کیے جارہے ہیں اور نہ ہی صارفین کے ادائیگی کارڈ (اے ٹی ایم، کریڈٹ کارڈز) کو بلاک، اَن بلاک اور بینکاری صارفین کی تصدیق سے اسٹیٹ بینک کا کوئی تعلق ہے۔

    عوام ایسی کالز اور پیغامات کا جواب دینے یا غیرمصدقہ ویب سائٹس کو کلک کرنے کے حوالے سے محتاط رہیں اور ایسے افراد کو اپنے ذاتی یا مالی کوائف دینے سے گریز کریں۔

    عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے ابہام کی صورت میں اپنے بینکوں کی مخصوص ہیلپ لائنز پر کال کرکے ایسی کالز، پیغامات اور ویب سائٹس کے لنکس کی تفصیلات متعلقہ بینکوں یا متعلقہ اتھارٹی جیسے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کو فراہم کریں۔