Tag: Statement

  • پاک بھارت کشیدگی ختم کرانے کے امریکی بیان پرشاہ محمود قریشی کا خیرمقدم

    پاک بھارت کشیدگی ختم کرانے کے امریکی بیان پرشاہ محمود قریشی کا خیرمقدم

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخ گواہ ہے جنگیں مسائل کا حل نہیں، حل مذاکرات سے ہی نکلتا ہے، صدر ٹرمپ کے بیان پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کیا۔ اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا کے پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت سے بھی قریبی تعلقات ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کا اس معاملے میں دلچسپی لینا اچھا اور مثبت قدم ہے، کینیڈین وزارت خارجہ کی جانب سے بھی ابھی مراسلہ ملا ہے۔ پاکستان ہمیشہ سے کشیدگی کے حق میں نہیں رہا۔ کشیدگی کا حل صرف گفت و شنید ہے، بھارت کو کہ چکے ہیں کہ آئیں بات کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیرخارجہ بننے سے پہلے بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی، ہماری نئی سوچ ہے نیا پاکستان بننے جا رہا ہے، ہمیں ماضی میں نہیں رہنا چاہیئے۔

    وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ کاش بھارت ماضی سے نکل کرآگے بڑھے اور صورتحال کو سمجھے، ہم تو پہلے دن سے امن کی بات کر رہے ہیں۔ جارحیت بھارت کی جانب سے کی گئی، ہم نے تو دفاع میں اقدام اٹھایا۔

    انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بنیادی حقیقت ہے اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا، پاک بھارت مذاکرات کی بنیاد ہی مسئلہ کشمیر ہے۔ بھارت سمجھ رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر ان کے ہاتھ سے نکل رہا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر پر بات کے لیے تیار ہی نہیں ہوتا۔

    شاہ محمود قریش کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر بات کرنی ہے ہم تیار ہیں، بھارت دہشت گردی پر بات کرنا چاہتا ہے ہم تیار ہیں۔ بھارت جس چیز پر بات کرنا چاہتا ہے ہم تیار ہیں آئیں بیٹھیں بات تو کریں۔

    انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے جنگیں مسائل کا حل نہیں، حل مذاکرات سے ہی نکلتا ہے۔ امریکی صدر کا اچھا بیان آیا ہے ہمیں اس کو سراہنا چاہیئے، صدر ٹرمپ کے بیان پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ صورتحال کو دیکھ رہے ہیں، ہمیں جو خبریں مل رہی ہیں، ان کے مطابق کشیدگی جلد ختم ہوجائے گی۔

    اپنے بیان میں امریکی صدر نے مزید کہا ہے کہ امید ہے کہ خطےمیں جلد امن قائم ہوگا۔ دونوں ممالک کے درمیان قیام امن کے لیے ہماری کوششیں بھی جاری رہیں گی۔

  • پولش شہریوں کے خلاف نیتن یاہو کا بیان، پولش وزیر اعظم نے دورہ اسرائیل منسوخ کردیا

    پولش شہریوں کے خلاف نیتن یاہو کا بیان، پولش وزیر اعظم نے دورہ اسرائیل منسوخ کردیا

    وارسا : پولش وزیر اعظم نے ہولوکاسٹ میں پولش شہریوں کے ملوث ہونے کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کا طے شدہ دورہ منسوخ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں منعقدہ ایران مخالف کانفرنس سے واپسی کے بعد کہا تھا کہ ہولوکاسٹ کے دوران پولش شہریوں نے نازیوں کے ساتھ مل کر یہودیوں کا قتل عام کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق پولینڈ کے وزیر اعظم ماتیور موراویکی نے نیتن یاہو کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے یروشلم میں وسطی یورپی ممالک کے سفارتی اجلاس میں شرکت کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    پولیش حکومت کا کہنا ہے کہ ماتیور موراویکی نے نیتن یاہو کو ٹیلی فونک رابطہ کرکے اپنا دورہ منسوخ کرنے اور وزیر خارجہ کے شریک ہونے کی خبر دی۔

    وزیر اعظم ماتیور موراویکی کا کہنا تھا کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران پولش شہریوں کی بے باک قربانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے، پولش شہریوں کی حقیقی تاریخ کو بیان کرنا ضروری ہے۔

    پولش حکومت کا کہنا تھا کہ دوسری عالمی جنگ سے قبل پولینڈ پر جرمن نازیوں کا قبضہ تھا لیکن پولش شہریوں نے ہولوکاسٹ میں نازیوں کی معاونت نہیں کی اگر کسی نے ذاتی حیثیت میں یہودیوں کے قتل عام میں حصّہ لیا ہو تو اس کا پولینڈ سے کوئی تعلق نہیں۔

    یاد رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولش حکومت نے دارالحکومت وارسا میں تعینات اسرائیلی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا تھا۔

    پولش حکومت کی مذمت پر غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم نے ردعمل پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میرے بیان کو غلط طریقے اور قیاس آرائیوں کے ساتھ پیش کیا گیا ہے جس نے پولینڈ حکومت کو اسرائیل کے خلاف بڑھکا دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو نے وضاحتی بیان میں کہا کہ ’خبررساں ادارے نے میرے بیان میں ’پولینڈینز‘ کی اصطلاح استعمال کی جو تمام پولش شہریوں پر یہودیوں کے قتل عام کا الزام عائد کررہی ہے۔

    نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ میں اپنے بیان میں ان چند پولش شہریوں کا ذکر کیا تھا جنہوں نے یہودیوں کے قتل عام میں جرمن نازیوں کا ساتھ دیا تھا۔

  • جمال خاشقجی کے معاملے پر سعودی بیان کی حمایت کرتے ہیں، او آئی سی

    جمال خاشقجی کے معاملے پر سعودی بیان کی حمایت کرتے ہیں، او آئی سی

    ریاض : امریکی اخبار سے منسلک جمال خاشقجی کے مبینہ قتل کے الزامات پر اقتصادی پابندیوں کی دھمکیوں کو مسترد کرنے کے بیان کی اسلامی تعاون کی تنظیم نے حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کی اسلامی دنیا میں خاص حیثیت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلمان ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر سعودی حکومت کے خلاف اقتصادی پابندیوں، سیاسی دباؤ اور دی جانے والی دھمکیوں اور جھوٹے الزامات کو

    مسترد کرنے کے بیان کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے بیان میں کہا تھا کہ بیرونی طاقتوں کی دھمکیوں اور دھمکی آمیز بیانات پر اپنے موقف سے نہیں ہٹے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون کی تنظیم کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر یوسف العثیمین کا کہا تھا کہ سعودی عرب کے بین الااقوامی تعلقات میں مرکزی کردار ہے جس کی وجہ سے میڈیا سعودیہ کے استحکام اور اصلاحات کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ سعودہ عرب کا مسلمانوں کے نزدیک الگ مقام ہے اور وہ اسلامی دنیا میں خصوصی حیثیت رکھتا ہے کیوں کہ اسلامی تعاون کا بانی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشہ روز امریکی صدر کے مطابق خاشقجی کا کیس اس لیے بھی اہم ہے کہ کیونکہ وہ ایک رپورٹر ہیں تاہم اس معاملے کی وجہ سے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کے معاہدوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ہم لوگوں کی ملازمتوں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے والے صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے سے لاپتہ ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔

  • وزیر بلدیات سندھ کا بیان سمجھنے سے قاصر ہوں، خواجہ اظہار الحسن

    وزیر بلدیات سندھ کا بیان سمجھنے سے قاصر ہوں، خواجہ اظہار الحسن

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ بلدیات کی وزارت اندازوں پر چل رہی ہے، شہر قائد میں آلائشیں اٹھانے کا مناسب نظام موجود نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موؤمنٹ پاکستان کے رہنما و سابق اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ آلائشوں کو ٹھکانے لگانے کا مربوط نظام موجود نہیں ہے اور  وزیر  بلدیات سندھ کا بیان سمجھنےسے قاصر ہوں۔

    متحدہ قومی موؤمنٹ پاکستان رہنما خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ بلدیات کی وزارت اندازوں پر چل رہی ہے، بلدیاتی نمائندے بغیر کسی مدد کے کام کر رہے تھے۔

    سندھ اسمبلی کے سابق اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ آلائشوں کو ٹھکانے لگانے کا مربوط نظام موجود نہیں۔

    خیال رہے کہ عید کا تیسرا روز گزرنے کے بعد سندھ حکومت شہر قائد سے قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اٹھانے میں‌ تاحال ناکام رہی ہے.

    کراچی میں انتظامیہ کے مطابق عید کے تینوں دن دس لاکھ سے زائد جانوروں کو قربان کیا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق شہر کی سڑکوں، گلیوں سے آلائشیں مکمل طور پر نہ اٹھائی جاسکیں، کچرے کے ڈھیروں میں آلائشیں موجود ہونے سے تعفن پھیلنے لگا جبکہ ضلع وسطی، جنوبی، غربی اور ملیر میں آلائشیں اٹھانے کا عملہ نہیں پہنچ سکا۔

  • امریکی صدر کا یوٹرن، روس سے متعلق بیان کی تردید کردی

    امریکی صدر کا یوٹرن، روس سے متعلق بیان کی تردید کردی

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کی حمایت میں دیئے گئے بیان کی تردید کرتے ہوئے امریکا کی خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ کو تسلیم کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کرنے بعد بیان جاری کیا گیا تھا کہ سنہ 2016 میں امریکا کے صدراتی انتخابات میں روس نے مداخلت نہیں تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہیلسنکی میں واقع صدراتی محل میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اپنے امریکی ہم منصب سے کہا تھا کہ امریکا کے صدراتی الیکشن میں روس نے مداخلت نہیں کی، جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیوٹن کے بیان کہ تائید کی تھی۔

    امریکی خبر رساں اداروں کے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس کی حمایت کرنے پر امریکی کانگریس کے ممبران نے صدر ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی کانگریس کے اراکین کی جانب سے صدر ٹرمپ کے روس کی حمایت میں دیئے گئے بیان کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہیلسنکی ملاقات کے دوران روس کے سامنے اپنا مؤقف پیش نہیں کرپائے۔

    غیر ملکی میڈیا سے وایٹ ہاوس میں گفتگو کرتے ہوئے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہیلسنکی میں دیئے گئے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’میں امریکا کے خفیہ اداروں کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ پر اتفاق کرتا ہوں، روسی جاسوسوں نے امریکی انتخابات میں مداخلت کی ہے‘۔

    امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں نے کہا تھا ’روس نے الیکشن میں مداخلت کی ہے‘ لیکن زبان کی لغزش کے باعث منہ سے یہ نکل گیا کہ ’روس نے سنہ 2016 کے الیکشن میں دخل اندازی نہیں‘ زبان کی ڈگمگاہٹ نے معنیٰ ہی تبدیل کردیئے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ مزید کہنا تھا کہ سنہ 2016 کے انتخابی نتائج روسی دخل اندازی کے باوجود شفاف رہے اور میں رائے عامہ سے سربراہے مملکت منتخب ہوا ہوں۔

    امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ریب سایٹ ٹویٹر پر پیغام میں کہا تھا کہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن سے ہیلسنکی میں ہونے والی پہلی باضابطہ ملاقات برسلز میں منعقد ہونے والے نیٹو اجلاس زیادہ اچھی تھی۔

    امریکی صدر کا سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر مزید کہنا تھا کہ روسی ہم منصب کے ساتھ ہونے ملاقات کو میڈیا نے غلط انداز سے پیش کیا تھا، میڈیا جھوٹ پر منبی خبروں نشر کررہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا بہت ضروری ہے: امریکی وزیر خارجہ

    شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا بہت ضروری ہے: امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے کہا ہے کہ جزیرہ نما شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا بہت ضروری ہے، کم جونگ ان کو ایٹمی پروگرام سے مکمل طور پر دست برداری کی ضمانت دینا ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی آج ہونے والی ملاقات سے متعلق جاری کردہ اپنے بیان میں کیا، مائیک پامپیو کا کہنا تھا کہ امریکا کو شمالی کوریا کی طرف سے جوہری ہتھیاروں سے پاک بنانے کی مکمل، قابل تصدیق اور ناقابل تنسیخ ضمانت درکار ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے حوالے سے اب ہم حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں، امید ہے ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی آج کی ملاقات کامیاب رہے گی جس کے بعد دونوں ممالک کی جانب سے آگے کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔


    ٹرمپ سے ملاقات، کم جونگ ان سنگاپور پہنچ گئے


    امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر ملاقات کسی صورت ناکام رہی تو جواباً شمالی کوریا پر امریکا کی جانب سے پابندیاں برقرار رہے گی، ہوسکتا ہے اقتصادی پابندیوں میں مزید اضافہ کردیا جائے۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی ملاقات 12 جون کو طے ہے، جس کے لیے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں جبکہ سنگاپور کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس ملاقات پر 15 ملین ڈالرز لاگت آئے گی۔


    کم جونگ ان سے ملاقات امن کا واحد موقع ہے‘ ڈونڈٹرمپ


    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے ہونے والی ملاقات کو امن کا مشن قرار دیا ہے، جبکہ دونوں رہنما ملاقات کے لیے سنگار پور پہنچ گئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • فلپائنی صدر کے کویت سے تارکین وطن ورکرز کی واپسی کے اعلان پر ہمیں تشویش ہے: ورکر گروپ

    فلپائنی صدر کے کویت سے تارکین وطن ورکرز کی واپسی کے اعلان پر ہمیں تشویش ہے: ورکر گروپ

    منیلا: فلپائن کے ورکر گروپ نے فلپائنی صدر روڈیگو دوٹیرٹے کے کویت سے تارکین وطن ورکرز کی واپسی کے اعلان پر شدید تشویش کا اظہار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فلپائن اور کویت کے سفارتی تعلقات میں کشیدگی کے باعث گذشتہ روز فلپائنی صدر نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ کویت میں موجود فلپائنی شہریوں اور ورکرز کی وطن واپسی کے لیے اقدامات کریں گے کیوں کہ اب کویت میں موجود فلپائنی ناپسندیدہ قرار دیے جاچکے ہیں۔

    فلپائن کے ورکر گروپ کی خاتون سربراہ ’ریسا ہونٹی‘ نے صدر روڈیگو دوٹیرٹے کے کویت سے ورکروں کو واپس بلانے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر ذمے دارانہ اور تنگ نظری پر مبنی قرار دیا ہے۔

    ہم اپنے شہری کویت نہیں بھیجیں گے ‘ فلپائنی صدر

    انہوں نے کہا کہ فلپائنی صدر کو ہزاروں فلپائنی تارکینِ وطن کی زندگیاں اور روزگار داؤ پر لگانے سے باز آجانا چاہیے، انہوں نے کویت میں تارکین وطن ورکروں کو ملک واپسی پر روزگار کی کوئی ضمانت نہیں دی ہے حالانکہ وہ اپنے اپنے خاندانوں کے کفیل اور ان کی کمائی کا واحد سہارا ہیں ۔

    خیال رہے کہ فلپائنی حکومت کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق کویت میں اس وقت دو لاکھ 65 ہزار سے زیادہ فلپائنی تارکینِ وطن کام کررہے ہیں۔

    کویت: حکومت کی جانب سے جارحانہ بیانات پر فلپائنی سفیر دفتر خارجہ طلب

    واضح رہے کہ جاری کردہ حکومتی اعداد وشمار میں سے 65 فی صد گھریلو ملازمین کے طور پر کام کرتے ہیں جبکہ ان تارکین وطن کی کمائی فلپائن میں کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایس ایس پی تشدد کیس، عمران خان نے اپنے اوپر لگے تمام الزامات مسترد کردیئے

    ایس ایس پی تشدد کیس، عمران خان نے اپنے اوپر لگے تمام الزامات مسترد کردیئے

    اسلام آباد : ایس ایس پی تشدد کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے تحریری بیان میں اپنے اوپر لگے تمام الزامات مسترد کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی تشدد کیس میں تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان شامل تفتیش کرلیے گئے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عمران خان دو روز پہلے تھانہ سیکرٹریٹ میں 2منٹ کیلئے پیش ہوئے اور تفتیشی افسر انیس اکبر کو تحریری بیان ریکارڈ کرایا  اورواپس چلے گئے۔

    بیان میں عمران خان نے اپنے اوپر لگے تمام الزامات مسترد کردیئے۔

    مقدمہ کی سماعت کل انسداد دہشت گردی اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں ہوگی۔


    مزید پڑھیں :عمران خان کو شامل تفتیش ہونے اور بیان ریکارڈ کرانے کا حکم


    یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی وی حملہ سمیت چارکیسز میں عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے پولیس افسر کے سامنے بیان ریکارڈ کرانے کا بھی حکم جاری کیا تھا۔

    جن میں پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہ اور ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس بھی شامل ہے۔

    یاد رہے رواں ماہ 14 نومبر کو سماعت میں انسدادِ دہشت گردی عدالت نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

    واضح رہے کہ عمران خان کو پی ٹی وی حملے سمیت تین مقدمات میں اشتہاری قرار دیا گیا تھا، 2014 میں تحریک انصاف کے دھرنے کے دوران عمران خان اور تحریکِ انصاف کے رہنماء عارف علوی کی مبینہ ٹیلیفونک گفتگو منظرِ عام پر آ ئی تھی، جس میں عمران خان مبینہ طور پر حملہ کرنے کا کہہ رہے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مخالفانہ سیاسی نکتہ نظر کو جبر کے ذریعے دبانا قابل مذمت ہے،  نواز شریف

    مخالفانہ سیاسی نکتہ نظر کو جبر کے ذریعے دبانا قابل مذمت ہے، نواز شریف

    اسلام آباد : نااہل سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے مخالفانہ سیاسی نکتہ نظر کو جبر کے ذریعے دبانا قابل مذمت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق نااہل وزیراعظم نوازشریف اپنی ہی حکومت سے مطالبات کرنے لگے،  نواز کا کہنا ہے کہ مخالفانہ سیاسی نکتہ نظر کو جبر کے ذریعے دبانا قابل مذمت ہے، سوشل میڈیاسمیت آزادی اظہار رائے کاتحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    سابق وزیراعظم نے مسلم لیگ (ن) کی حمایت کرنے والے سوشل میڈیا صارفین کی گمشدگی اور انہیں ہراساں کرنے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے آزادی رائے پر حملہ قرار دیا۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ اظہار رائے پر پختہ یقین رکھتے ہیں، لہذا وزارت داخلہ انسانی گمشدگیوں کا فوری نوٹس لے اورگمشدہ افراد کی بازیابی یقینی بنائے۔

    انھوں نے کہا کہ ملکی قانون، شائستگی اور اپنی اقدار کے دائرے میں رہتے ہوئے ہر کسی کو اپنی رائے کے اظہار یا کسی دوسرے کی رائے سے اختلاف کا حق حاصل ہے۔


    مزید پڑھیں : مریم نواز کے میڈیا سیل کا اہم کارکن گرفتار


    یاد رہے گذشتہ روز ججز اور فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر ہرزہ سرائی مہم چلانے پر مریم نواز کے میڈیا سیل کا اہم رکن انور عادل تنولی کو گرفتار کرلیا گیا تھا ، ملزم انور عادل تنولی راولپنڈی کا رہائشی ہے۔

    گرفتاری ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے کی گئی، ملزم کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کرلیا تھا۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پر نیب کی جانب سے دائر تینوں ریفرنس میں فردِ جرم عائد ہوچکی ہے، نواز 24 اکتوبر کو واپس وطن پہنچ رہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے تیار ہیں، دفتر خارجہ

    حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے تیار ہیں، دفتر خارجہ

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ مکہ مکرمہ مسلمانوں کے لیے سب سے مقدس شہر ہے اور اس پر حملے کے لیے میزائل کی تنصیب پر شدید تشویش ہے۔

    دفتر خارجہ سے جاری کردہ اعلامیے میں  کہا گیا ہے کہ حوثی جنگجوؤں کا مکہ مکرمہ پر حملے کی غرض سے میزائل نصب کرنا قابلِ مذمت ہے۔ پاکستان نے میزائل کی تنصیب پر شدید تشیویش کا اظہار کیا۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مکہ مکرمہ مسلمانوں کے لیے سب سے مقدس شہر ہے اور اس کے دفاع کے لیے تمام مسلمان تیار ہیں۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اپنے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

    پڑھیں:  ایران یمن کے حوثی قبائل کواسلحہ فراہم کررہا ہے،امریکہ

     دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور حرمین الشریفین کی حفاظت کے لیے پاکستان ہمیشہ ساتھ کھڑا ہے اور اس کے خلاف ہونے والی سازشوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

    واضح رہے حوثی باغیوں کی جانب سے 27 اکتوبر کو ایک یمن کے صوبے سادا سے مکہ المکرمہ کی طرف میزائل فائر کیا تھا تاہم  سعودی حکام نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے نشانے سے 65 کلومیٹر دور بغیر کسی نقصان کے مار گرایا تھا۔