Tag: stealing

  • سڑک پر ڈکیتی و تشدد کا دلخراش واقعہ، ویڈیو نے دل دہلا دیے

    سڑک پر ڈکیتی و تشدد کا دلخراش واقعہ، ویڈیو نے دل دہلا دیے

    شیفیلڈ : برطانیہ میں ڈاکوؤں نے زیورات چھیننے کیلئے شہری کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، ہزاروں مالیت کا زیور لے کر فرار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں چوری ڈکیتی کے واقعات بہت عام ہوتے جارہے ہیں، برطانیہ میں ایک ڈکیتی کی واردات کے دوران ملزمان نے شہری کی درگت بنا ڈالی۔

    واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ برطانوی شہر شیفیلڈ کی سڑک کے کنارے ایک شخص سے کچھ ڈاکوؤں کے ایک گروہ نے زیورات کا پیکٹ چھیننے کی کوشش کی جس پر اس نے مزاحمت کی۔

    پچاس ہزار پونڈ مالیت کے زیورات کا ڈبہ چھیننے میں ناکامی پر ملزمان نے اسے زمین پر گرا کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور لاتوں گھونسوں کی بارش کردی اس دوران راہ گیر بھی جمع ہوگئے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں لوگوں کی بڑی تعداد کو شیفیلڈ کی ایک گلی کے کنارے موجود دیکھا جاسکتا ہے ویڈیو میں ایک عورت کو بار بار چیختے ہوئے بھی سنا جاسکتا ہے جو کہہ رہی ہے کہ اسے روکو! تم کیا کر رہے ہو؟ تاہم ملزمان اس شخص سے زیورات کا پیکٹ چھین کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

  • کہیں آپ کا واٹس ایپ جعلی تو نہیں؟

    کہیں آپ کا واٹس ایپ جعلی تو نہیں؟

    دنیا بھر میں مقبول میسجنگ ایپ واٹس ایپ سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہے تاہم اب اس سے ملتی جلتی ایک جعلی ایپ لوگوں کے پاس ورڈز چوری کر رہی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک جعلی واٹس ایپ سافٹ ویئر صارفین کے اکاؤنٹس کا پاس ورڈ چوری کرنے میں مصروف ہے۔

    یو واٹس ایپ نامی ایپ کو دوسری اینڈرائیڈ ایپلی کیشنز میں اشتہارات کے ذریعے فروغ دیا گیا، مثال کے طور سنپ ٹیوب جو صارفین کو یوٹیوب سے ویڈیو ڈاؤن لوڈنگ کی سہولت فراہم کرتی ہے۔

    ان اشتہارات میں جعلی واٹس ایپ کی وہ خصوصیات پیش کی گئی ہیں، جو خود میٹا کے اپنے سافٹ ویئر میں نہیں ہیں، جیسے کہ کسی صارف کی طرف سے ایپ کا استعمال اس کی ضرورت کے مطابق بنانے کی صلاحیت یا انفرادی سطح پر چیٹ روم بلاک کرنا۔

    جعلسازی میں ملوث اس ایپ کا پتہ سائبر سکیورٹی کمپنی کیسپرسکی (Kaspersky) نے لگایا، جسے معلوم ہوا کہ اس ایپ نے صارفین کے واٹس ایپ پاس ورڈز ڈیویلپر کے ریمورٹ سرور کو بھیجے۔

    اس طرح ہیکرز کو صارفین کے وہ چیٹ دیکھنے اور ڈیٹا چوری کرنے کا موقع مل سکتا ہے، جسے دھوکہ دہی کے لیے ای میلز بھیجنے یا دوسرے سائبر حملوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ سائبر حملہ آور اس رسائی کو صارف کے علم میں آئے بغیر معاوضے والی سبسکرپشنز میں اضافے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

    اس جعلی ایپ سے ملتی جلتی ایک اور ایپ جسے ’واٹس ایپ پلس‘ کہا جاتا ہے، وہ ویڈمیٹ ایپ کے ذریعے پھیلائی گئی ہے۔ اس ایپ میں بھی وہی خصوصیات اور مسائل ہیں، ویڈ میٹ بھی صارفین کو یوٹیوب، انسٹا گرام، فیس بک اور ٹاک ٹاک ویڈیوز کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔

    کیسپرسکی کا کہنا ہے کہ ڈسٹربیوشن چینلز کو جلد ہی بند کردیا جائے گا۔ سائبر سیکیورٹی کمپنی نے کہا کہ ممکن ہے کہ کمپنیوں کو علم نہ ہو کہ جعلی وٹس ایپ استعمال کیا جا رہا ہے۔

    کیسپرسکی کے ماہرین نے لکھا کہ سائبر جرائم میں ملوث افراد کی طرف سے قانونی سافٹ ویئر سے کام لیتے ہوئے نقصان دہ ایپس کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ مقبول ایپس اور انسٹال کرنے کے اصلی سورسز استعمال کرنے والے صارفین پھر بھی جعلی ایپ کا شکار بن سکتے ہیں۔

  • سعودی عرب: دوران سفر طیارے یا مسافروں کا سامان چرانے پر سزا مقرر

    سعودی عرب: دوران سفر طیارے یا مسافروں کا سامان چرانے پر سزا مقرر

    ریاض: سعودی عرب میں پبلک پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ طیارے یا اس پر موجود افراد کا سامان چوری کرنا قابل سزا جرم ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق محکمہ شہری ہوا بازی کے قانون کی دفعہ 154/7 میں طیارے یا اس پر موجود افراد کا سامان چوری کرنے کی سزا بیان کی گئی ہے۔

    پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ جو شخص طیارے کا سامان یا اس پر موجود کسی مسافر یا عملے کا سامان چوری کرے گا اسے 5 برس قید اور 5 لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا ہوگی۔

    واضح رہے کہ بعض مسافر طیارے پر سہولت کی غرض سے فراہم کی جانے والی بعض اشیا کو اپنی ملکیت سمجھ بیٹھتے ہیں اور وہ طیارے سے اترتے وقت سامان اپنے ہمراہ لے جاتے ہیں۔

    اس قسم کے واقعات کو روکنے کے لیے مذکورہ سزا مقرر کی گئی ہے۔

  • اٹلی میں ساحلی ریت لینے پر فرانسیسی جوڑا گرفتار

    اٹلی میں ساحلی ریت لینے پر فرانسیسی جوڑا گرفتار

    روم : اٹلی کے ایک جزیرے میں چھٹیاں منانے کے لیے جانے والے ایک فرانسیسی جوڑے کو پولیس نے محض اس لیے گرفتار کرلیا کہ وہ ساحل سمندر سے ریت لے کر جا رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی میں واقع بحریرہ روم کے دوسرے بڑے جزیرے کا درجہ رکھنے والے ’سارادینا‘ کے ایک ساحل پر چھٹیاں منانے والے جوڑے کو پولیس نے اس وقت گرفتار کیا جب پولیس نے ان کی گاڑی میں ریت سے بھری 14 بوتلیں پکڑیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جوڑا سارادینا کے سفید ریت کی دولت سے مالا مال جزیرے سے پلاسٹک کی 14 بوتلوں کے ذریعے ریت کو چوری کرکے منتقل کر رہا تھا کہ پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔

    حکام کوجزیرے کی پیٹرولنگ کے دوران ساحل سے ریت کی چوری کے نشانات ملے، جس کے بعد پولیس نے وہاں آئے ہوئے سیاحوں کی گاڑیاں چیک کیں،پولیس کو چھٹیاں منانے کے لیے آنے والے ایک فرانسیسی جوڑے کی گاڑی میں ریت سے بھری 14 بوتلیں ملیں، جن میں جوڑا مجموعی طور پر 40 کلو ریت لے جا رہا تھا۔

    پولیس نے جوڑے کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا، جہاں ان کے خلاف ’ریت کی اسمگلنگ‘ کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

    جوڑے کے خلاف 2017 میں کے ریت چوری کے آئین کے مطابق مقدمہ چلایا جا رہا ہے، جس کے تحت انہیں 3 ہزار امریکی ڈالر اور 6 سال تک جیل کی سزا ہوسکتی ہے۔

    گرفتاری کے بعد جوڑے نے پولیس اور عدالت کو بتایا کہ انہیں علم نہیں تھا کہ وہ ریت کو لے جا کر کوئی جرم کر رہے ہیں تاہم پولیس کے مطابق اگر انہیں علم نہیں تھا تو بھی انتظامیہ نے ساحل پر جگہ جگہ بورڈ آویزاں کر رکھے ہیں کہ ریت سمیت کسی بھی معدنیات کو لے جانا قانونا جرم ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس جزیرے پر کئی سال سے ریت اور مٹی سمیت دیگر معدنیات کی منتقلی یا اسمگلنگ قانونا ًجرم ہے اور 2017 کے قانون کے مطابق ایسا کرنے والے کو 3 ہزار امریکی ڈالر جرمانہ اور 6 سال قید یا پھر دونوں سزائیں سنائی جا سکتی ہیں۔

    حکام کا کہنا تھا کہ سارادینا جزیرے پر آنے والے سیاح کئی سال سے یہاں سے ریت اور مٹی لے جاتے رہے ہیں، جس وجہ سے اس خوبصورت ساحل کو شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    حکام کا کہنا تھاکہ عام طور پر یہاں آنے والے سیاح 20 سے 40 کلو ریت یا مٹی لے جاتے ہیں اور اگر اسی حساب سے یہاں آنے والے لاکھوں سیاح ریت لے جاتے رہے تو یہاں ایک دن کچھ بھی نہیں بچے گا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ عام طور پر سیاح یہاں سے یادگار یا تحفے کے طور پر ریت لے جاتے ہیں، تاہم حکام کے مطابق وہ اس ریت کو آن لائن ویب فروخت کرتے ہیں۔

    حکام نے دعویٰ کیا کہ چوں کہ سارا دینا میں سونے اور چاندی کی معدنیات بہت ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ ریت میں سونے اور چاندی کے ذرات شامل ہوتے ہیں، اس لیے یہاں کے ریت کی مانگ زیادہ ہے۔

  • ملازمت نہ ملنے پر پی ایچ ڈی اسکالرنے چوریاں شروع کردیں

    ملازمت نہ ملنے پر پی ایچ ڈی اسکالرنے چوریاں شروع کردیں

    ابوظبی : پی ایچ ڈی اسکالر نے عدالت میں بیان دیا کہ خراب مالی حالات اور ملازمت نہ ملنے کے باعث چوری کرنے پر مجبور ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق سیاحتی ویزہ پر متحدہ عرب امارت کا دورہ کرنے والے پی ایچ ڈی اسکالر کو اماراتی کورٹ نے چوری، تشدد اور خود کو پولیس والا ظاہر کرنے کے الزام میں ٹرائل پر بھیج دیا، ملزم نے موبائل فونز چوری کرنے کےلیے لوگوں کے ہجوم پر اعصابی گیس کا بھی استعمال کیا تھا۔

    عدالتی دستاویزات کے مطابق شکایت کنندہ کا کہنا ہے کہ عرب شخص نے ہمارے پاس آکرراس الخیمہ کے پولیس افسر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئےشناختی کارڈ دکھانے کا مطالبہ کیا اور جب لوگوں نےعربی سے پولیس آئی ڈی کارڈ دکھانے کاسوال کیا تو مذکورہ شخص نے ہم پر حملہ کردیا۔

    متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ ملزم نے ہم پر اعصابی گیس کا اسپرے کیا اور تین موبائل فون لےکر فرار ہوگیا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ راس الخیمہ پولیس نے واقعے کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرتےہوئے ملزم کو گرفتار کیا بعد از گرفتاری ملزم نے اعتراف جرم کیا۔

    زیر حراست ملزم نے دعویٰ کیا کہ وہ شدید مالی مشکلات کا شکار ہے اور اس کے پاس سوائے چوری کے کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا پی ایچ ڈی اسکالر نے عدالت میں اپنے اوپر بنائے گئے چوری، جعلی پولیس افسر بننے اور اعصابی گیس کا حملہ کرنے کے الزامات کو درست قرار دیا۔

    مدعی نے شکایت کنندہ سے معافی مانگتے ہوئے کیس واپس لینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنے اہلخانہ کا واحد کفیل ہوں اور گھر میں ہنگامی صورتحال کےباعث واپس جانے کےلیے پیسوں کی ضرورت تھی‘۔

    ملزم نے بتایا کہ وہ پہلی مرتبہ ایسے جرم کا مرتکب ہوا ہے اور دعویٰ کیا کہ’ وہ ایک عزت دار شخص ہے جس نے پی ایچ ڈی بھی کررکھی ہے‘۔

    ملزم نے عدالت کو بتایا کہ وہ وزٹ ویزے پر امارات آیا تھا اور ریاست راس الخیمہ مقیم اپنے کچھ دوستوں کے پاس رُک گیا تاکہ کوئی مناسب سی ملازمت تلاش کرسکے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عدالت نے ملزم کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد کیس کی سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کردی۔

  • سلوینیا: سینڈوچ چوری کا الزام، رکن پارلیمنٹ عہدے سے مستعفی

    سلوینیا: سینڈوچ چوری کا الزام، رکن پارلیمنٹ عہدے سے مستعفی

    لیوبلیانا : سلوینیا میں بیکری سے سینڈوچ چوری کرنے کے الزام میں حکمران جماعت کے رکن پارلیمنٹ نے استعفیٰ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سلوینیا کے دارالحکومت لیوبلیانا میں واقع بیکری سے سینڈوچ چوری کرنے کے الزام میں حکران جماعت کے رکن پارلیمنٹ کو برطرف کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سلوینیا کے رکن پارلیمنٹ ڈاری کراسیٹچ کے خلاف پولیس اسٹیشن میں بھی درخواست جمع کروائی گئی ہے۔

    رکن پارلیمنٹ کراسیٹچ نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے سپر مارکیٹ کی سیکیورٹی چیک کرنے کےلیے بیکری سے سینڈوچ اٹھایا تھا‘۔

    کارسیٹچ نے بتایا کہ ’میں اس سماجی تجربے کےلیے ایک دکان میں گیا اور وہاں کچھ دیر کھڑا رہا لیکن کسی میری جانب توجہ نہیں دی جس پر میں نے ملازمین کا رد عمل جاننے کےلیے ایک سینڈوچ لیا اور دکان سے باہر نکل گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق رکن پارلیمنٹ کچھ دیر بعد سینڈوچ کے پیسے دینے واپس دکان میں گیا اور اپنے سماجی تجربے پر معافی بھی مانگی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اپم پی نے اپنا واقعہ دیگر رکن پارلیمنٹ کو بتایا تو انہیں بہت ہنسی آئی تاہم دیگر اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے کراسیٹچ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

    پارلیمنٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کراسیٹچ اس شرمناک حرکت کی ذمہ داری قبول کریں اور رضاکارانہ طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ کی تنقید کے باعث کراسیٹچ نے اپنے عہدے سے رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دے دیا۔

  • حوثی ملیشیا امدادی خوراک لوٹ کر نقد فروخت کررہی ہے، اماراتی وزیر

    حوثی ملیشیا امدادی خوراک لوٹ کر نقد فروخت کررہی ہے، اماراتی وزیر

    ابو ظبی : اماراتی وزیر برائے خارجہ امور نے کہا ہے کہ حوثی ملیشیاء امدادی خوراک لوٹ کر شہریوں میں بھاری رقم کے عوض فروخت کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے خارجہ امور انور محمود قرقاش نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر یمن میں امدادی خوراک اور حوثی ملیشیا سے متعلق ٹویٹ میں کہا ہے کہ حوثی جنگ میں بچّوں، بارودی سرنگوں اور خوراک کا بطور ہتھیار استعمال کررہے ہیں۔

    انور محمود قرقاش نے ٹویٹ میں عالمی ادارہ خوراک کی یمن سے متعلق رپورٹ کو سراہتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارہ خوراک نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ قحط کا شکار یمنی شہریوں کے لیے بھیجی گئی خوراک کو حوثیوں کے کنٹرول والے علاقوں میں لوٹ کر نقد فروخت کیا جارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ دیگر تنظیمیں بھی حوثی جنگجوؤں سے متعلق اسی طرح شفافیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے رپورٹ شائع کریں۔

    مزید پڑھیں : امن مذاکرات کی خلاف ورزی نے حوثیوں کو بے نقاب کردیا، انور قرقاس

    خیال رہے کہ گذشتہ روز متحدہ عرب امارت کے وزیر برائے امور خارجہ انور محمود قرقاش نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر پیغام دیا تھا کہ سویڈن میں حوثی جنگجوؤں اور یمن کی آئینی حکومت کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات نے حوثیوں کی معصوم شہریوں کے خلاف کاررئیوں کا پول کھول دیا ہے۔

    اماراتی وزیر برائے امور خارجہ کا کہنا تھا کہ الحدیدہ بندرگاہ سے متعلق معاہدے کی متعدد خلاف ورزیاں حوثیوں کے مؤقف کو کمزور بنارہا ہے۔

  • دبئی: کروڑوں درہم کا ہیرا برآمد، سری لنکن شہری کو 5 برس قید کی سزا

    دبئی: کروڑوں درہم کا ہیرا برآمد، سری لنکن شہری کو 5 برس قید کی سزا

    ابو ظہبی : دبئی کی عدالت نے 7 کروڑ 30 لاکھ درہم مالیت کا ہیرا چوری کرنے والے سری لنکن سیکورٹی افسر کو 5 برس قید کی سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کی عدالت نے کروڑوں درہم مالیت کے ہیرے کی چوری کیس کی سماعت کرتے ہوئے ایشیائی شہری کو جیل میں قید بامشقت مکمل ہونے پر ملک بدری کی سزا سنا دی۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مجرم نے دبئی میں امریکی جیولری شاپ میں 9.33 کیرٹ ہیرے کی چوری کرنے کے لیے 3 سیکیورٹی دروازوں کو عبور کیا تھا۔

    دبئی پولیس نے کروڑوں درہم مالیت کے ہیرے کی چوری میں ملوث افراد کی گرفتار کے لیے سیکیورٹی کیمروں کی ویڈیو کا معائنہ کیا تو معلوم ہوا کہ چور خود 37 سالہسیکیورٹی افسر ہے جس کا تعلق سری لنکا سے ہے۔

    پبلک پراسیکیوشن کی دستاویزات کے مطابق سری لنکن شہری نے ہیرا چوری کرنے کے بعد 38 سالہ سری لنکن شہری سے چھپنے کے لیے پناہ مانگی تھی، جسے عدالت نے چور پر پناہ دینے کی دفعات لگائی ہیں۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تفتیشی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 37 سالہ سری لنکن سیکیورٹی افسر نے ہیرا چوری کرنے کے بعد دبئی میں مقیم اپنے ایک رشتہ دار کو دیا تھا جس نے ہیرا کارگو کمپنی کے ذریعے جوتے کے ڈبے میں چھپا کر سری لنکا اسمگل کردیا تھا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لاکر سے ہیرے کی چوری کی اطلاع اردن سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ مینیجر نے کمپنی کو دی تھی۔

    دبئی کی عدالت نے سیکیورٹی افسر کے اعتراف جرم کرنے کے بعد 7 کروڑ 30 لاکھ سے زائد درہم مالیت کا ہیرا چوری کرنے پر 5 برس قید کی سزا سناتے ہوئے جیل بھیجنے کا حکم سنا دیا۔

  • دبئی : کروڑوں درہم مالیت کا ہیرا برآمد، ملزم کو سزا

    دبئی : کروڑوں درہم مالیت کا ہیرا برآمد، ملزم کو سزا

    ابو ظہبی : اماراتی ریاست دبئی کی عدالت نے 7 کروڑ 30 لاکھ درہم مالیت کا ہیرا چوری کرنے والے سری لنکن سیکورٹی افسر کو ٹرائل پر بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کی عدالت نے کروڑوں درہم مالیت کے ہیرے کی چوری کیس کی سماعت کرتے ہوئے ایشیائی شہری کو سزا سناتے ہوئے ٹرائل پر بھیج دیا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مجرم نے دبئی میں امریکی جیولری شاپ میں 9.33 کیرٹ ہیرے کی چوری کرنے کےلیے 3 سیکیورٹی دروازوں کو عبور کیا تھا۔

    دبئی پولیس اور چوری کی تحقیقات کرنے والے عملے کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش اور جیولری شاپ میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں میں ریکارڈ ہونے والی ویڈیو سے پتہ چلا کہ چور کوئی اور نہیں بلکہ جیولری شاپ کا سیکیورٹی افسر ہے جس کا تعلق سری لنکا سے ہے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تفتیشی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 37 سالہ سری لنکن سیکیورٹی افسر نے ہیرا چوری کرنے کے بعد دبئی میں مقیم اپنے ایک رشتہ دار کو دیا تھا جس نے ہیرا کارگو کمپنی کے ذریعے جوتے کے ڈبے میں چھپا کر سری لنکا اسمگل کردیا تھا۔

    اماراتی میڈیا کا کہنا تھا کہ دبئی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 37 سالہ سری لنکن چور کو اس کے 38 سالہ ساتھی کے ہمراہ گرفتار کرکے گذشتہ روز عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں اس نے اپنے جرم کا اعتراف کیا۔

    دبئی کی عدالت نے سیکیورٹی افسر کے اعتراف جرم کرنے کے بعد 7 کروڑ 30 لاکھ درہم مالیت کا ہیرا چوری کرنے پر سزا سناتے ہوئے ٹرائل پر جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔