Tag: Stop

  • ‘وزیراعظم نے اعتراضات کے بعد سوشل میڈیا رولز پر عملدرآمد روک دیا’

    ‘وزیراعظم نے اعتراضات کے بعد سوشل میڈیا رولز پر عملدرآمد روک دیا’

    اسلام آباد : سیکرٹری آئی ٹی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان  نے اعتراضات کے بعد سوشل میڈیا رولز پر عملدرآمد روک دیا، رولز نوٹیفائی ہونے پر سوشل میڈیاکمپنیاں پاکستان میں دفاترکھولنےکی پابند ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں سیکرٹری آئی ٹی نے بریفنگ میں بتایا کہ سائبرکرائم پرایف آئی اےکا جدید ٹیکنالوجی سےواسطہ ہوتاہے،وزارت داخلہ سےکہاجائے ایف آئی اےکوٹیکنالوجی سےبااختیاربنایاجائے۔

    سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ سوشل میڈیا رولز گورنمنٹ نےنوٹیفائی کئےتھے، رولز پر بہت سے اعتراضات آئے، جس کے بعد وزیراعظم نے سوشل میڈیا رولز پر عملدرآمد روک دیا۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ رولز پرمشاورتی کمیٹی چیئرمین پی ٹی اےکی سربراہی میں بنی، کمیٹی نے سوشل میڈیا رولز پرمشاورت مکمل کر لی ہے ، چیئرمین پی ٹی اےسوشل میڈیا رولز پر رپورٹ کابینہ کمیٹی کوبھجوائیں گے۔

    اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے عامر عظیم باجوہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا سوشل میڈیارولز کابینہ سے نوٹیفائی نہیں ہوئے، نوٹیفائی کے بعدسوشل میڈیاکمپنیاں پاکستان میں دفاترکھولنےکی پابند ہوں گی جبکہ سوشل میڈیا کمپنیوں کواپنا نمائندہ بھی پاکستان میں نامزد کرنا ہوگا۔

    عامر عظیم باجوہ کا کہنا تھا کہ رولز نوٹیفائی ہونے سےسوشل میڈیا پربہت سےمسائل حل ہو جائیں گے ، سوشل میڈیا کو ہینڈل کرنا پوری دنیا کیلئے چیلنج بن چکا ہے۔

    چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ سائبر کرائم کو انوسٹی گیٹ کرنے میں بہت وقت لگتا ہے ، فیک اکاؤنٹ پرمتاثرہ شخص کےسوشل میڈیاپلیٹ فارم کو رپورٹ کااچھاردعمل آتاہے، فیک اکاؤنٹ پر پی ٹی اے کو بھی رپورٹ کیا جاسکتا ہے۔

    ناز بلوچ نے کہا کہ ٹوئٹراورفیس بک کےپاکستان میں دفاترنہیں کھولتےتو کیا بند کر دیا جائےگا، ایک شخص بیرون ملک سےآتاہےپورے ڈیٹا بیس تک رسائی دی جاتی ہے۔

  • جنگ مخالفین کا برطانیہ سے ہتھیاروں کی فروخت بند کرنے کا مطالبہ

    جنگ مخالفین کا برطانیہ سے ہتھیاروں کی فروخت بند کرنے کا مطالبہ

    لندن :برطانیہ میں جنگ مخالفین نے اعلان کیا ہے کہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ لندن کی حکومت، دنیا کی جارح حکومتوں کو مسلح اور ان کی حمایت کر تی رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی بین الاقوامی تجارت کی وزارت کے سرکاری اعداد و شمارمیں بتایاگیاکہ برطانیہ نے 2018میں 14 ارب پونڈ کے ریکارڈ توڑ ہتھیار فروخت کئے ہیں جن میں سے اسّی فیصد ہتھیار سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور مغربی ایشیا کے بعض دیگر ملکوں کو فروخت کئے گئے ہیں۔

    برطانیہ میں جنگ مخالفین نے اعلان کیا کہ یہ اعداد و شمار حکومت برطانیہ کی خارجہ پالیسی میں متضاد عمل کو واضح کرتے ہیں اس لئے کہ ایک جانب برطانیہ، جمہوریت و انسانی حقوق کا دم بھرتا ہے جبکہ دوسری جانب عملی طور پر وہ دنیا کی ڈکٹیٹر حکومتوں کو مسلح اور ان کی حمایت کرتا ہے۔

    برطانیہ کی اپیل کورٹ نے جون کے مہینے میں سعودی عرب کو جنگ یمن میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی فروخت کے خلاف دائر کی جانی والی شکایت پر مثبت فیصلہ سنایا تھا تاہم برطانیہ کی حکومت نے اپنے ملک کی عدالت عالیہ سے اس فیصلے کو منسوخ کئے جانے کی اپیل کی تھی۔

  • لاطینی امریکا میں حزب اللہ کا پھیلاؤ روکا جائے، سینیٹر ٹیڈ کروز

    لاطینی امریکا میں حزب اللہ کا پھیلاؤ روکا جائے، سینیٹر ٹیڈ کروز

    واشنگٹن:امریکی سینیٹر ٹیڈ کروز نے خبردار کیا ہے کہ دہشت گرد تنظیم حزب اللہ ابھی تک لاطینی امریکا میں سرگرم ہے،ا ب وقت آگیا ہے کہ لاطینی امریکا حزب اللہ کی سرگرمیوں پراختتام کی مہر ثبت کرے۔

    تفصیلات کے مطابق کروز نے ایک خصوصی گفتگومیں کہاکہ اس حملے کی ذمے دار دہشت گرد تنظیم حزب اللہ ابھی تک مساجد اور اسکولوں کے ذریعے ارجنٹائن، پیراگوائے اور برازیل میں شدت پسندی اور دہشت گردی کی سوچ پھیلانے کی سرگرمیاں انجام دے رہی ہے،ارجنٹائن میں ہونے والے دھماکے میں 85 افراد کی جان چلی گئی تھی جب کہ 200 افراد زخمی ہوئے۔

    ٹیڈ کروز کے مطابق اب وقت آ گیا ہے کہ لاطینی امریکا خطے میں حزب اللہ کی خطرناک سرگرمیوں پر اختتام کی مہر ثبت کرے، امریکی سینیٹر نے 18 جولائی کو حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر لاطینی امریکا میں یہ قدم اٹھانے والا پہلا ملک ہونے پر ارجنٹائن کومبارک باد پیش کی۔

    امریکی ریپبلکن پارٹی کے رکن کروز نے برازیل اور پیراگوائے پر زور دیا کہ وہ ایرانی نظام کے مفاد میں کام کرنے والی تنظیم حزب اللہ کے نیٹ ورک کے پھیلاؤپر روک لگائیں اور ارجنٹائن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیں۔

    امریکی سینیٹرنے دعویٰ کیا کہ حزب اللہ طویل عرصے سے سہ ملکی (برازیل، ارجنٹائن اور پیراگوائے) سرحدی علاقے میں کمزور سیکورٹی کنٹرول کا فائدہ اٹھا کر منی لانڈرنگ کے ذریعے اپنی سرگرمیوں کی سپورٹ میں معاونت کر رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس جولائی میں ارجنٹائن میں مالیاتی انٹیلی جنس کے یونٹ نے امریکا کے تعاون سے 14 لبنانیوں کے کھاتوں اور اثاثوں کو منجمد کر دیا تھا، یہ افراد سہ ملکی سرحدی علاقے میں سکونت پذیر تھے اور کئی لاکھ ڈالر کے ایک منصوبے میں شریک تھے۔

  • روس کو غیر مستحکم سرگرمیاں بند کرنے کی ضرورت ہے، برطانیہ

    روس کو غیر مستحکم سرگرمیاں بند کرنے کی ضرورت ہے، برطانیہ

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے روسی صدر پیوٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ ’سالسبری کیمیکل حملے میں ملوث ملزمان کو انصاف کے کہٹرے میں لایا جائے‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے اور روسی صدر ولادی میرپیوٹن ان دنوں جاپان میں ہونے والی جی 20 سمٹ میں موجو دہیں، جہاں انہوں نے صدر پیوٹن سے ملاقات کے دوران سالسبری نوویچک کیمیکل حملے کے ملزمان کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تھریسامے مے نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس کو ’غیر مستحکم سرگرمیاں‘ روکنے کی ضرورت ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو یقین ہے کہ روس کے دو ملٹری انٹیلی جنس سروس (جی آر یو) کے افسران مارچ 2018 میں ڈبل ایجنٹ سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا اسکریپال پر زہریلے کیمیکل کا حملہ کرنے میں ملوث تھے۔

    دوسری جانب کریملن نے سالسبری حملے میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کیاہے اور مارچ 2018 سے مسترد کرتا آرہا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ سرگئی اسکریپال اور ان کی بیتی تو نوویچک حملے زندہ بچ گئی تاہم جولائی 2018 میں برطانوی خاتون ڈان اسٹرگیس نوویچک کیمیکل کی زد میں آکر ہلاک ہوگئی تھی جنہیں پرفیوم کی بوتل میں زہر دیا گیا تھا۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ اور سی پی ایس کا کہنا ہے کہ ہم نےالیگزینڈر پیٹرو اور رسلن بوشیرو نامی دو روسی شہریوں کو نوویچک حملوں میں ملوث ہونے کے ثبوتوں کی بنیاد پرگرفتار کرکے قتل کا مقدمہ درج کیا ہوا ہے جبکہ صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد عام شہری ہیں نا کہ مجرم نہیں۔

    واضح رہے کہ جمعے کو دونوں رہنماؤں کے درمیان اوساکا میں جی 20 سمٹ کے دوران ہونے والی ملاقات مارچ 2018 میں سالسبری حملے کے بعد پہلی ملاقات ہے۔

  • برطانوی وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں‌ بورس جانسن دوسرے مرحلے میں بھی آگے

    برطانوی وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں‌ بورس جانسن دوسرے مرحلے میں بھی آگے

    لندن : وزارت عظمیٰ کےلیے دوسرے مرحلے میں وزیر برائے بریگزٹ ڈومینک راب مقابلے سے باہر ہوگئے جو صرف 30 ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حامی بورس جانسن نے تھریسامے کے بعد ملک کے اگلے وزیراعظم کے امیدوار کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں 40 فیصد ووٹ حاصل کرکے اپنی برتری قائم رکھی ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ بورس جانسن نے 313 میں سے 126 ووٹ حاصل کرکے تیسرے مرحلے کے لیے جگہ بنائی ہے جبکہ دیگر 4 امیدواروں نے 33 یا اس سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔

    رپورٹ کے مطابق سیکریٹری خارجہ جیریمی ہنٹ نے 46، سیکریٹری ماحولیات مائیکل گوو نے 41، سیکریٹری انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ روری اسٹیورٹ نے 37 اور ہوم سیکریٹری ساجد جاوید نے 33 ووٹ حاصل کیے۔

    بورس جانسن نے پہلے مرحلے کے مقابلے میں 12 ووٹ زیادہ حاصل کیے جبکہ پہلے مرحلے کے مقابلے میں سب سے زیادہ 12 ووٹ اسٹورٹ نے حاصل کیے، دوسرے مرحلے میں بریگزٹ کے وزیر ڈومینک راب مقابلے سے باہر ہوگئے ہیں جنہیں صرف 30 ووٹ ملے تھے۔

    برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ اور لندن کے سابق میئر بورس جانسن کا کہنا ہے کہ وہ برطانیہ کو 31 اکتوبر تک یورپین یونین سے باہر نکال لیں گے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کے امیدوار کے لیے ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں بورس جانسن نے 313 میں سے 114 ووٹ حاصل کیے تھے، پہلے مرحلے میں برطانیہ کے موجودہ وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ 43 ووٹ کے ساتھ دوسرے، وزیر ماحولیات مائیکل گوو 37 ووٹ کے ساتھ تیسرے اور سابق وزیر بریگزٹ ڈومینِک راب 27 ووٹ کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے تھے۔

    سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید 23 ووٹ کے ساتھ پانچویں، سیکریٹری ہیلتھ میٹ ہینکوک 20 ووٹ کے ساتھ چھٹے اور انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ سیکریٹری روری اسٹیورٹ 19 ووٹ کے ساتھ چھٹے نمبر پر رہے تھے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ تھریسا مے کے استعفے کے بعد ملک کے نئے وزیر اعظم کی دوڑ میں شامل امیدواروں کی تعداد پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے بعد 10 سے کم ہو کر 7 رہ گئی تھی۔

    برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کے لیے آخری دو امیدواروں میں سے ایک کے انتخاب کے لیے ملک بھر میں کنزرویٹو پارٹی کے ایک لاکھ 60 ہزار اراکین ووٹ دیں گے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق آخری مرحلے میں کامیاب ہونے والا امیدوار پارٹی کا نیا سربراہ ہوگا اور ساتھ ہی تھریسا مے کی جگہ ممکنہ طور پر جولائی کے آخر میں ملک کا نیا وزیر اعظم بنے گا۔

  • ایران پر امریکی پابندیاں، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

    ایران پر امریکی پابندیاں، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

    واشنگٹن /تہران : امریکی صدر کے فیصلے کے اثرات دنیا بھر میں ظاہر ہونے لگے، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں سنہ 2019 کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں ۔ نئی قیمت 74.25 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران پر امریکی پابندیوں کے بعد عالمی مارکیٹ میں روزانہ 12 لاکھ بیرل تیل کی کمی ہوجائے گی، یورپی یونین نے امریکی صدر کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیدیا

    بین الاقوامی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے ایرانی تیل کے خریداروں پر پابندیوں کے اعلان کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں چھ ماہ کی بلند سطح پر پہنچیں۔

    اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے کہا تھا کہ اب وہ ایسے کسی بھی ملک کو پابندیاں عائد کرنے سے استثنا نہیں دیں گے جو ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکہ نے گذشتہ برس نومبر میں ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد ایرانی تیل خریدنے والے ممالک کو آٹھ بار استثنا دیا تھا اور اب دو مئی کو یہ ختم کیا جا رہا ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے امریکی فیصلے کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔

    خبررساں ادارے اے پی کے مطابق ان پابندیوں کی وجہ سے ایران کی سالانہ 50 ارب ڈالر کی آمدن ختم ہو جائے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکہ کی جانب سے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ایران تیل کی آمدن کا بڑا حصہ مشرق وسطی اور خطے میں عدم استحکام پھیلانے کے لیے خرچ کرتا ہے۔ اس وقت چین، انڈیا، جاپان، جنوبی کوریا اور ترکی ان ممالک میں شامل ہیں جو ایرانی تیل خریدتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ایران پر امریکی پابندیوں کے بعد عالمی مارکیٹ میں روزانہ 12 لاکھ بیرل تیل کی کمی ہوجائے گی تاہم اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کتنے ممالک امریکی اعلان کے باوجود ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی فیصلے کو یورپی یونین پہلے ہی تنقید کا نشانہ بناچکا ہے، یورپین کمیشن کے ترجمان ماجا کوسیجانسیک نے امریکی فیصلے کو افسوسناک قرار دیا تھا۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے ایران کے ساتھ کیے جوہری معاہدے کو مزید نقصان پہنچے گا۔

    آن لائن تجارت کے ادارے آنڈا کے سینئر اینالسٹ کریگ ارلیم نے خبررساں ادارے اے پی کو بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ کی ایرانی تیل خریداروں پر پابندی کے اعلان سے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں مزید بڑھیں گی۔

    ایک اعلی امریکی عہدیدار نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ صدر ٹرمپ پر اعتماد ہیں کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات تیل کی منڈی میں رسد کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے وعدے پورے کریں گے۔

    اس سے قبل سعودی وزیر توانائی خالد الفالیح نے کہا تھا کہ ان کا ملک تیل پیدا کرنے والے دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر اقدامات کرے گا تاکہ ‘عالمی مارکیٹ میں تیل کی طلب و رسد کا توازن یقینی بنایا جا سکے۔

  • انٹونیو گوتیرس کا طرابلس میں خونریز جھڑپیں فوری بند کرنے کا مطالبہ

    انٹونیو گوتیرس کا طرابلس میں خونریز جھڑپیں فوری بند کرنے کا مطالبہ

    نیویارک/طرابلس : انٹونیو گوتیرس نے لیبیا میں فائر بندی کا مطالبہ کیا ہے تا کہ دارالحکومت طرابلس پر کنٹرول کے لیے جاری معرکہ آرائی کا سلسلہ روکا جا سکے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتیرس نے طرابلس کی صورت حال کے حوالے سے سلامتی کونسل کے بند کمرے کے اجلاس میں دو گھنٹے کی بریفنگ پیش کی، جس کے بعد انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک بار پھر ایک سنجیدہ سیاسی مکالمہ شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

    گوتیرس کا کہنا تھا کہ انہوں نے دارالحکومت طرابلس پر حملہ نہ کرنے کے حوالے سے لیبیا کی فوج کے سربراہ خلیفہ حفتر سے جو اپیل کی تھی اس کا مثبت جواب نہیں آیا۔

    گوتیرس نے مزید کہا کہ فائر بندی کے حوالے سے اب بھی وقت ہے اور طرابلس پر کنٹرول کے لیے جاری معرکے کو پرتشدد اور خون ریز بننے سے روکا جا سکتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے مطابق لیبیا کو انتہائی خطرناک صورت حال کا سامنا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ لڑائی کی کارروائیوں کو مکمل طور پر روکے جانے سے پہلے سنجیدہ نوعیت کی سیاسی بات چیت کا دوبارہ آغاز ممکن نہیں۔

    اقوام متحدہ میں سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل ایک بیان یا قرار داد پر غور کر رہی ہے جس میں فائر بندی کا مطالبہ کیا جائے۔

    اس سے قبل لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی غسان سلامہ نے متحارب فریقوں کے درمیان مقررہ قومی فورم کے ملتوی ہونے کا اعلان کیا تھا یہ فورم 14 سے 16 اپریل تک غدامس میں منعقد ہونا تھا۔

    سلامہ کا کہنا تھا کہ ہم ایسے حالات میں فورم میں شرکت کا مطالبہ نہیں کر سکتے جب کہ توپ خانوں اور طیاروں کے ذریعے حملے جاری ہوں”۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ مذکورہ فورم کو جلد از جلد منعقد کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    یاد رہے کہ ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی سیون کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے لیبیا کی فوج کے کمانڈر خلیفہ حفتر کو خبردار کیا تھا کہ وہ طرابلس پر قبضے سے گریز کریں اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ اتحادی حکومت کو قبول کریں۔

    جی سیون وزراء خارجہ کا کہنا تھا کہ دوسری صورت میں انہیں بین الاقوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز ایک بیان میں اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ لیبیا میں جاری آٹھ سالہ مسلح تنازعے کے باوجود لیبیا نیشنل کانفرنس مقررہ وقت پر ہی ہو گی۔

  • خاشقجی قتل کیس، فن لینڈ و ڈنمارک نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روک دی

    خاشقجی قتل کیس، فن لینڈ و ڈنمارک نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روک دی

    ریاض : جمال خاشقجی قتل کے معاملے پر فن لینڈ اور ڈنمارک نے بھی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے جرمنی کے دو مزید یورپی ممالک نے بھی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت روک دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی بے دردی سے قتل ہونے کے بعد سعودی عرب کو مغرب متعدد ممالک کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اسی تناظر میں ڈنمارک اور فن لینڈ نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روکی ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل جرمنی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کا معاہدہ ختم کرچکا ہے۔

    عالمی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں سعودی عرب کو دئیے جانے والے اسلحے کی فروخت میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب مختلف ممالک سے سالانہ 4.1 ارب ڈالرز کا اسلحہ بارود و جنگی ساز و سامان خریدتا تھا لیکن حالیہ برسوں میں برطانیہ سمیت کئی ممالک نے سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے میں کمی کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دنیا بھر سعودی عرب کو سب سے زیادہ اسلحہ فروخت کرنے والا ملک امریکا ہے جو سالانہ 3.4 ارب ڈالرز کا جنگی ساز و سامان دیگر اسلحہ فروخت کرتا ہے جبکہ برطانیہ، فرانس و دیگر ممالک 68 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کا اسلحہ فروخت کرتے تھے۔

    رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ برطانوی حکومت نے گزشتہ دو برسوں میں مجموعی طور پر 1 ارب 27 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز کا اسلحہ فروخت کیا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب کو اسلحہ و جنگی ساز و سامان سپلائی کرنے والے ممالک میں فرانس، کینیڈا، چین، ترکی، جنوبی افریقہ، جارجیا، سربیا اور اٹلی شامل ہیں۔

  • امریکا میں تارکین وطن کے کارواں کو روکنے کیلئے فوج حرکت میں آگئی

    امریکا میں تارکین وطن کے کارواں کو روکنے کیلئے فوج حرکت میں آگئی

    واشنگٹن: امریکا میں تارکین وطن کے کارواں کو روکنے کے لیے فوج حرکت میں آگئی، جدید بکتر بند گاڑیاں اور بھاری اسلحہ وسازوں سامان ٹیکساس کے ملٹری بیس پر پہنچا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پینٹا گون حکام کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایات پر غیرتارکین وطن کو امریکا میں داخلے سے روکنے کے لیے امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر پانچ ہزار دو سو فوجی اہلکار تعینات کر دئیے گیے ہیں۔

    تارکین وطن کے کارواں کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سختی سے کہا ہے کہ کسی بھی تارکین وطن کو خطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ہزاروں افراد پر مشتمل تارکین وطن کا قافلہ گوئٹے مالا میں میکیسیکو کے ساتھ سرحد کے قریب جمع ہو چکا ہے جو امریکا میں داخل ہونے کا خواہاں ہے۔

    غیر قانونی تارکین وطن کے بعد نومولود بچے بھی امریکی صدر کے نشانے پر

    اس کارواں میں شامل بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی ہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی محکمہ دفاع نے کہا تھا کہ میکسیکوسے متصل سرحد پر5 ہزارسے زائد فوج تعینات ہوگی، سرحد پرفوجیوں کواسلحہ، ہیلی کاپٹراوردیگرآلات کی فراہمی جاری ہے۔

    امریکی حکام کے مطابق صدرڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پرسرحد پر2 ہزارنیشنل گارڈز پہلے ہی تعینات ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر نے قافلے میں شامل ہزاروں تارکین وطن کو گینگسٹر قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ گینگ ممبرز اور دیگر مجرم تارکین وطن کے روپ میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔

  • یمن جنگ کے فریقین 30 دن میں‌ مذاکرات کی میز پر آئیں، امریکا

    یمن جنگ کے فریقین 30 دن میں‌ مذاکرات کی میز پر آئیں، امریکا

    واشنگٹن : امریکا نے قیام امن و استحکام کے لیے یمن میں جاری جنگ کے دونوں فریقین سے جنگ بند کرکے مذاکرات کی میز پر آنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کئی برسوں سے یمن میں جاری میں ہزاروں لوگوں کی ہلاکت کے بعد امریکی وزیر دفاع نے جنگ کے دونوں فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ خون ریزی بند کی جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا ہے کہ امریکا طویل عرصے سے یمن میں جاری جنگ اور جنگ کے نتیجے میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پر خاموش ہے۔

    امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا تھا کہ یمن جنگ کے فریقین جنگ بندی کرکے مذاکرات کی میز پر آئیں، ہمیں امن کی جانب بڑھنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جم میٹس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی حوثی جنگجوؤں اور سعودی عرب کی قیادت میں جنگ میں شریک عرب اتحاد سے یمن میں جنگ روکنے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یمن میں جاری جنگ روکنے کے لیے اگلے ماہ دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات شروع ہونے چاہیں۔