Tag: Strait of Hormuz

  • آبنائے ہرمز میں جہازوں کا تحفظ عالمی سلامتی کا معاملہ ہے،برطانیہ

    آبنائے ہرمز میں جہازوں کا تحفظ عالمی سلامتی کا معاملہ ہے،برطانیہ

    لندن : برطانوی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ برطانوی بحری جنگی جہازمونٹ روز اس وقت خلیجی پانیوں میں موجود ہے،جلد ہی برطانوی پرچم بردار جہاز بھی شامل ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیرخارجہ ڈومینیک راب نے کہا ہے کہ آبنائے ہرمز میں بحری ٹریفک کی سلامتی کا معاملہ بین الاقوامی سلامتی کےساتھ تعلق رکھتا ہے۔

    برطانوی حکومت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ برطانوی بحری جنگی جہازمونٹ روز اس وقت خلیجی پانیوں میں موجود ہے،جلد ہی اس کےساتھ برطانی پرچم بردار جہاز شامل ہوجائیں گے۔

    ترجمان نے کہا کہ برطانیہ کی شاہی نیول فورس جو برطانوی پرچم جہازوں پر لہرانے کی ذمہ دار ہے کو بحری جہازوں کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

    برطانوی حکومت کے ترجمان کے مطابق عالمی جہاز رانی کی آزادانہ روانی عالمی تجارتی اور اقتصادی نظام کے لیے ضرورت ہے،برطانیہ عالمی جہاز رانی کے تحفظ کے لیے ہرممکن کوشش کرے گا۔

    خیال رہے کہ برطانیہ نے آبنائے ہرمز اور خلیجی پانیوں میں تیل بردار اور دیگر تجارتی بحری جہازوں کے تحفظ کےلئے ماونٹ روز’ خلیجی پانیوں میں تعینات کیا ہے۔

  • برطانیہ کا آبنائے ہرمز میں امریکی بحری مشن میں شمولیت کا اعلان

    برطانیہ کا آبنائے ہرمز میں امریکی بحری مشن میں شمولیت کا اعلان

    لندن : برطانوی وزیر دفاع نے جاری بیان میں کہا ہے کہ امریکی مشن میں شمولیت برطانوی پالیسی میں تبدیلی کے مترادف نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت نے آبنائے ہرمز میں امریکا کی زیر قیادت بحری مشن میں شمولیت اختیار کر لی ہے، اس سے قبل برطانیہ خلیج فارس کے تجارتی راستوں کے تحفظ کے لیے مشترکہ یورپی بحری مشن شروع کرنے کی کوششوں میں تھا۔

    منگل کو جاری کیے گئے ایک بیان میں برطانوی وزیردفاع نے کہاکہ امریکی مشن میں شمولیت برطانوی پالیسی میں تبدیلی کے مترادف نہیں ہے۔

    برطانوی وزیر دفاع بین والس کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کیوں کہ آبنائے ہرمز کے اہم عالمی بحری تجارتی راستوں کا فوری تحفظ وقت کی ضرورت ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے علاوہ ابھی تک کسی اور ملک نے امریکی مشن میں شمولیت کا اعلان نہیں کیا ، جرمنی نے امریکی بحری مشن میں شمولیت سے معذرت کر لی تھی۔

    یاد رہے کہ جرمنی کے وزیر خارجہ ھائیکوس ماس نے کہا تھا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ جاری بحران کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے، ایران کے بحران کا کوئی فوجی حل قابل قبول نہیں ہوگا۔

    ایک بیان میں جرمن وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ آبنائے ہرمز میں جہاز رانی کے معاملے کو مزید الجھانے کی کوئی گنجائش نہیں،جرمنی امریکا کے ایران کے خلاف کسی فوجی مشن میں شامل نہیں ہوگا۔

  • جرمنی آبنائے ہرمز پر امریکی بحری مشن میں شامل نہیں ہوگا، جرمن وزیر خارجہ

    جرمنی آبنائے ہرمز پر امریکی بحری مشن میں شامل نہیں ہوگا، جرمن وزیر خارجہ

    برلن :جرمنی کے وزیر خارجہ ھائیکوس ماس نے کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ جاری بحران کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ ایران کے بحران کا کوئی فوجی حل قابل قبول نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں جرمن وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ آبنائے ہرمز میں جہاز رانی کے معاملے کو مزید الجھانے کی کوئی گنجائش نہیں،جرمنی امریکا کے ایران کے خلاف کسی فوجی مشن میں شامل نہیں ہوگا۔

    قبل ازیں جرمن وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا تھا کہ جرمنی آبنائے ہرمز میں جہازوں کی سیکیورٹی کے لیے امریکا کی قیادت میں کسی قسم آپریشن میں شامل نہیں ہوگا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ جرمنی، ایران اور امریکا کے درمیان جاری کشیدگی کم کرنے کےلیے کوششیں کررہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن خاتون وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ان کا ملک آبنائے ہرمز کے حوالے سے امریکا کی قیادت میں کسی آپریشن میں شامل نہیں ہوگا۔

    جرمنی میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکا نے جرمنی، فرانس اور برطانیہ سے باضابطہ طور پر اپیل کی ہے کہ وہ آبنائے ہرمز میں تیل بردار جہازوں کے تحفظ کے لیے سیکیورٹی آپریشن میں شامل ہوں۔

    جرمن حکومت کی ترجمان اولریکہ دیمر نے برلن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ جرمنی کو امریکا کی طرف آبنائے ہرمز میں فوجی آپریشن کے حوالے سے پیش کی گئی تجاویز پر اعتراضات ہیں۔

  • امریکا کی آبنائے ہرمز کو محفوظ بنانے کے لیے جرمنی سے باضابطہ مدد کی درخواست

    امریکا کی آبنائے ہرمز کو محفوظ بنانے کے لیے جرمنی سے باضابطہ مدد کی درخواست

    برلن : جرمنی میں واقع امریکی سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خطہ خلیج میں بالخصوص ایران کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے جرمنی کی مدد کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے باضابطہ طور پرجرمنی سے کہا ہے کہ وہ خلیج میں اہم آبی گذرگاہ آبنائے ہرمز میں بین الاقوامی جہاز رانی کو محفوظ بنانے کے لیے فرانس اور جرمنی کی معاونت کرے۔

    برلن میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جرمنی سے یہ درخواست کی گئی اور اس میں کہا گیا ہے کہ خطہ خلیج میں بالخصوص ایران کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے جرمنی کی مدد کی ضرورت ہے۔

    سفارت خانے کی خاتون ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے جرمنی سے باضابطہ طور پر آبنائے ہرمز کو محفوظ بنانے کے لیے فرانس اور برطانیہ کی (علاقے میں موجود فورسز کی) مدد کے لیے کہہ دیا ہے۔

    جرمن حکومت کے ارکان اس حوالے سے بالکل واضح ہیں کہ بین الاقوامی جہاز رانی کی آزادی کا تحفظ کیا جانا چاہیے لیکن ہمارا سوال یہ ہے کہ یہ تحفظ کس نے کرنا ہے؟

    واضح رہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران خلیجی پانیوں میں ایران، عرب ممالک، برطانیہ اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوگیا جب برطانیہ نے ایران کے تیل بردار جہاز پر جبل الطارق میں قبضہ کرلیاتھا جس کے جواب ایران نے بھی آبنائے ہرمز سے گزرنے والے برطانوی تیل بردار جہاز کو قبضے میں لے لیا تھا۔

  • ایرانی پاسداران انقلاب نے برطانیہ کے تیل بردار جہاز پر قبضہ کرلیا

    ایرانی پاسداران انقلاب نے برطانیہ کے تیل بردار جہاز پر قبضہ کرلیا

    تہران/لندن : ایرانی رضا کار فورس بسیج نے برطانوی تیل بردار جہاز کو عالمی قوانین کی خلاف کرنے کے الزام میںقبضے میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی رضاکار فورس بیسج (سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی) کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی آئل ٹینکر ’اسٹینا امپیرو‘ کے خلاف آبنائے ہرمز سے گزرنے پر بندرگاہ مزغان اور میری ٹائم آرگنائزیشن کی درخواست پر کارروائی کی گئی۔

    سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی آئل ٹینکر کو اہم قانونی کارروائی پوری کرنے کےلیے ایرانی کوسٹ گارڈز کے حوالے کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق برطانوی جہاز کے مالک نے بتایا کہ ’تیل بردار جہاز سعودی عرب کو تیل فراہم کرنے روانہ ہوا تھا تاہم نامعلوم وجوہات کی بناء پر جہاز سے رابطہ ٹوٹ گیا اور جہاز شمال سے ایران کی جانب روانہ ہوگیا۔

    اسٹینا اپمیرو کے مالک کاکہنا تھا کہ آئل ٹینکر کو طیاروں اور ہیلی کاپٹر کی مدد سے گھیرے میں لیا گیا جس پر 23 افراد سوار تھا۔

    جہاز مالک سے دعویٰ کیا ہے کہ اسٹینا امپیرو بین الااقوامی پانیوں میں سفر کررہا تھا جسےپر شام کے قریب قبضے میں لیا گیا تھا، جہاز پر سوار عملے کے زخمی ہونے سے متعلق کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے، عملے کی سلامتی کی ذمہ داری مالک اور کمپنی دونوں کی اوّلین ترجیح ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے برطانیہ نے ایران پر برطانوی تیل بردار جہاز روکنے کا الزام عائد کیا تھاتاہم ایرانی پاسداران انقلاب نےواقعے کی تردید کی تھی۔

    واضح رہے کہ سپریم لیڈر  آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای، صدر حسن روحانی اور آرمی چیف محمد باقری نے آئل ٹینکر کو رہا نہ کرنے کی صورت میں برطانوی ٹینکر کو روکنے کی دھمکی دی تھی۔

  • آبنائے ہرمز میں جہازوں کی آمد ورفت محفوظ بنانا امریکا کی ذمہ داری ہے، پومپیو

    آبنائے ہرمز میں جہازوں کی آمد ورفت محفوظ بنانا امریکا کی ذمہ داری ہے، پومپیو

    واشنگٹن : امریکی وزیر خارجہ نے ایران پر خلیج عمان میں آئل ٹینکروں پر حملوں کا الزام عائد کرئد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایران نے جہاز رانی کی آزادی پر حملے کیے ہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران انقلاب اسلامی ایران کے رونما ہونے کے بعد سے پیدا ہونے والی کشیدگی مزید بڑھتی جارہی ہیں، گزشتہ دنوں خلیج عمان میں دو آئل ٹینکروں پر ہونے والے حملوں کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں نے ایران پر الزامات کی بوچھاڑ کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی جانب سے ایران پر حملے کا الزام کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکا آبنائے ہرمز میں جہازوں کی آزادنہ آمد و رفت کو یقینی بنائے گا اور امریکا اسے اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔

    مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ یہ گزر گاہ پوری دنیا کے لیے اہمیت کی حامل ہے اور امریکا اسے محفوظ بنانے کےلیے تمام تر ضروری اقدامات کرے گا۔

    امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کلیج عمان میں ایران نے ہی جہازوں پر حملہ کیا جس کا واضح مقصد دیگر ممالک کو یہ پیغام دینا ہے کہ آبنائے ہرمز سے جہازوں کی آمد و رفت کی اجازت نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ امریکا آبنائے ہرمز سے جہازوں کی آمد و رفت کو یقینی بنانے کے لیے کیا اقدامات کرے گا۔