Tag: Street crime in Karachi

  • کراچی میں بڑھتی ہوئی اسٹریٹ کرائم کی وجوہات کیا ہیں؟

    کراچی میں بڑھتی ہوئی اسٹریٹ کرائم کی وجوہات کیا ہیں؟

    شہر قائد کراچی پاکستان کا دل ہی نہیں بلکہ معاشی شہ رگ بھی ہے، یہاں چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے افراد بھی روزگار کمانے آتے ہیں۔

    کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے، اسلحہ بردار دہشت گرد پورے شہر میں دندناتے پھر رہے ہیں، یہ سفاک ملزمان اپنے مقصد کے حصول کیلئے کسی شہری کی جان جانے کی ذرا بھی نہیں پرواہ نہیں کرتے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’ذمہ دار کون‘ میں میزبان کامل عارف کے مطابق کراچی میں کسی شہری کو لوٹنا کوئی بڑی بات نہیں ہر شخص اس لیے خوفزدہ ہے کہ ڈاکو نہ صرف سڑکوں بلکہ گھر کی دہلیز پر بھی واردات سے گریز نہیں کرتے۔

    اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی پورے ملک کا ایسا واحد شہر ہے جہاں لوگ کمانے بھی آتے ہیں اور لوٹنے بھی آتے ہیں۔ ایک شہری کا کہنا تھاکہ پولیس کیلئے ضروری لے کہ وہ لوگوں کو اس بات اعتماد دلائے کہ وہ ان کے تحفظ کیلئے ہے اگر پولیس کے کام میں سیاسی مداخلت ختم کردی جائے تو وہ اپنا بہتر کردار ادا کرسکتی ہے۔

    ایک شہری کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب بھی مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے تو اسٹریٹ کرائم بھی بڑھ جاتے ہیں، اس حوالے سے انتطامیہ کیا کرتی ہے وہ سب بیت جانتے ہیں، پولیس جرائم پر قابو پانے میں ناکام ہوچکی ہے۔

    اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں یہ بات خاص اہمیت کی حامل ہے کہ ملزمان کی بڑی تعداد کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے جو انتہائی قابل افسوس اور تشویشناک ہے۔

    سچل تھانے کے ایس ایچ او اورنگزیب نے بتایا کہ ہماری حدود میں 20 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں اور ہمارے پاس مجموعی طور پر 150 اہلکار ہیں جو دو حصوں میں ڈیوٹی ادا کرتے ہیں، یہ کہا جاسکتا ہے کہ 20 لاکھ کی آبادی کیلئے ایک وقت میں صرف 50 اہلکار سڑکوں پر موجود ہوتے ہیں۔

    ایس ایچ او اورنگزیب نے بتایا کہ ان وارداتوں کی بڑی وجہ معاشی تنگدستی ہے، انہوں نے بتایا کہ ایسے لوگ بھی ہیں جن کے پورے خاندان وارداتیں کرتے ہیں۔

    ایس ایس پی ایس آئی یو عارف عزیز کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملکی میں جرائم کے بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ بے روزگاری ہے، اور سال میں ایک بار ایسا پیریڈ ضرور آتا ہے کہ اسٹریٹ کرائم کی شرح بہت تیزی سے بڑھتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اکثر ملزمان کا کام ہی یہی ہوتا ہے کہ واردارت کرو جب پکڑے جاؤ تو کچھ عرصہ جیل کاٹ کر دوبارہ سے وارداتیں کرنا شروع کردو جبکہ کچھ ملزمان نشے کی لت کو پورا کرنے کیلئے واردارتیں کرتے ہیں۔

    کراچی کی سڑکوں کی کل پیمائش 9ہزار 500 سو کلومیٹر ہے، گزشتہ ایک سال کے دوران چوری اور چھینا چھپٹی کی کارروائیوں کی کل تعداد 1 لاکھ کے قریب ہے۔ کراچی پولیس ذرائع کے مطابق اہلکاروں کی کل تعداد 35ہزار کے لگ بھگ ہے۔ جن میں سے 7 سے 8 ہزار اہلکار وی آئی پی ڈیوٹیز پر تعینات ہیں جو بہترین تربیت یافتہ بھی ہیں۔

    اس طرح ڈھائی کروڑ والے اس شہر کی آبادی کیلئے صرف 25 سے 26 ہزار اہلکار تعینات ہیں، اس کا مطلب ہے کہ ایک ہزار شہریوں کیلئے صرف ایک اہلکار دستیاب ہے۔

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان جرائم کا تدارک کیسے کیا جائے، ملزم کو پکڑے جانے کے بعد اس کو جرم سے باز رکھنے کیلئے ایسے اقدامات کرنا ہوں گے کہ وہ دوبارہ اس راہ پر نہ چلے، جیلیں بھرنا مسئلے کا حل نہیں ان کی اصلاح بھی کرنا ہوگی اگر وہ بے روزگاری کی وجہ سے جرم کررہا ہے تو حکومت کا فرض ہے کہ اسے روزگار فراہم کرے ورنہ یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہے گا۔

  • کراچی: اسٹریٹ کرائم کے سوا دیگر وارداتیں ختم ہوگئیں، ایڈیشنل آئی جی کا دعویٰ

    کراچی: اسٹریٹ کرائم کے سوا دیگر وارداتیں ختم ہوگئیں، ایڈیشنل آئی جی کا دعویٰ

    کراچی : ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے دعویٰ کیا ہے کہ شہر میں بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان سمیت ٹارگٹ کلنگ کی ورداتیں ختم ہوگئی ہیں۔

    ساتھ ہی انہوں نے اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی ہوئی شرح کا بھی اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ سیف سٹی پروجیکٹ سمیت نئی اضافی بھرتیوں سے جرائم کی شرح میں کمی آسکتی ہے۔

    کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹریز میں منعقدہ تقریب میں صنعت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو کا کہنا تھا کہ میں اعتراف کرتا ہوں کہ شہر میں اسٹریٹ کرائم ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دوسالوں سیف سٹی پراجیکٹ مکمل ہوجائے گا جس سے جرائم کی شرح میں کمی آئے گی لیکن فوری طور پر پولیس میں اضافی نفری کی ضرورت ہے۔

    ۔ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ نئی شاہین فورس کے قیام کے بعد وارداتوں میں ملزمان کوگرفتارکرنے میں تیزی آئی ہے، میرا ایمان ہے کہ ہرسیکٹر میں لاء اینڈ آرڈر ہو تو بہتری کیوں نہیں ہوسکتی۔

    جاوید عالم اوڈھو نے اپنے گزشتہ دنوں دیئے گئے بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میرے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کرپیش کیا گیا، میں اسی شہر میں پلا بڑھا ہوں، کراچی کے بارے میں مثبت سوچ رکھتا ہوں۔

  • کراچی : ڈاکوؤں کو بزرگ خاتون پر بھی رحم نہ آیا ، سونے کی بالی اور چین لے کر فرار

    کراچی : ڈاکوؤں کو بزرگ خاتون پر بھی رحم نہ آیا ، سونے کی بالی اور چین لے کر فرار

    کراچی : ڈاکوؤں کو بزرگ خاتون پر بھی رحم نہ آیا ، ملزمان خاتون پر تشدد کے بعد سونے کی بالی اور چین لے کر فرار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شہرِ قائد میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بدستور جاری ہیں، کراچی کے علاقے کورنگی نمبر 4 سیکٹر 35 اے میں ڈکیتی کی واردات ہوئی۔

    جہاں ملزمان نے گلی سے گزرتی بزرگ خاتون کو تشدد کانشانہ بنایا اور تشدد کے بعد سونے کی بالی اور چین لے کر فرار ہوگئے۔

    متاثرہ خاتون گلی میں چیختی چلاتی رہی لیکن ملزمان کو رحم نہ آیا۔

    یاد رہے گذشتہ چار روز کے دوران کورنگی میں ڈکیتی مزاحمت پر 4 نوجوانوں کو قتل کردیا گیا ، کورنگی میں ڈکیتوں کی جانب سے قتل وغارت گیری کے باوجود پولیس سڑکوں سے غائب ہیں۔

    ستمبر کے چار روز میں جاں بحق افراد کی تعداد نوہوگئی ہے ، لیاقت آباد چار نمبرپر چوبیس سالہ مزمل کو ڈاکوؤں نے گولی مار دی تھی۔

    لواحقین نے بتایا تھا کہ مقتول دو بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھا اور پنکچرکی دکان چلاتا تھا۔

    ایک اور واردارت میں زمان ٹاؤن اورماڈل کالونی میں دوافراد ڈاکووں کی فائرنگ سےقتل ہوئے۔

    دو ستمبرکواورنگی مومن ِآبادمیں عثمان اورعبدالحسیب جاں بحق ہوئے جبکہ گلستان جوہرمیں فیملی کے سامنے زیشان نامی شخص کو قتل کیا گیا اور کورنگی میں بھی نوجوان طلحہ اور محمد صالح کو ڈاکووں نے قتل کیا۔

  • کراچی میں نفری کی کمی کے باعث جرائم روکنا مشکل ہے، ڈی آئی جی خادم رند

    کراچی میں نفری کی کمی کے باعث جرائم روکنا مشکل ہے، ڈی آئی جی خادم رند

    کراچی : ڈی آئی جی خادم رند نے کہا ہے کہ دوکروڑ سے آبادی والے شہر میں جرائم روکنا مشکل کام ہے، بچوں کے اغوا سے متعلق افواہیں بھی سرگرم رہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، شہر قائد میں روز بروز بڑھتی جرائم کی وارداتوں سے شہری پریشان ہیں، یومیہ ہونے والی درجنوں وارداتوں میں شہری اپنے قیمتی سامان اور نقدی سے محروم ہوجاتے ہیں اس حوالے سے اے آروائی نیوز نے خصوصی ٹرانسمیشن کا اہتمام کیا۔

    پروگرام میں ڈی آئی جی خادم رند، چیف سی پی ایل سی احمدچنائے، تاجررہنما جمیل پراچہ ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہارالحسن بھی موجود تھے۔

    پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی خادم رند نے کہا کہ تھانوں کو زیادہ فوکس کیا جائے تو مسائل میں کمی ہوگی، میرٹ پرکام کیا ہے اور مستقبل میں بھی میرٹ پر کام کریں گے، بچوں کے اغوا سے متعلق افواہیں بھی سرگرم رہیں۔

    ڈی آئی جی خادم رند نے شہر میں جرائم میں اضافے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ دو کروڑ سے زائد آبادی کے شہر میں نفری کی کمی کے باعث جرائم روکنا مشکل کام ہے، بعض واقعات میں پولیس کی جانب سے رویے کا فقدان بھی ہے، خادم رند نےانکشاف کیا کہ بعض ملزمان بیس بیس مرتبہ پکڑے گئے۔

    اسٹریٹ کرائم کی وجہ سےکراچی کی صورتحال پھر سے خراب ہوتی جارہی ہے، جمیل پراچہ 

    اس موقع پر تاجر رہنما جمیل پراچہ کا کہنا تھا کہ کراچی کی صورتحال پھر سے خراب ہوتی جارہی ہے، اسٹریٹ کرائم کی وجہ سے کاروبار میں30سے40فیصد کمی ہوئی، چھوٹےتاجروں کو زیادہ نقصان ہورہا ہے۔

    ایس ایچ او کو معلوم ہوتا ہے کہ اسٹریٹ کرائم کون کررہاہے، چیف سی پی ایل سی احمد چنائے

    چیف سی پی ایل سی احمد چنائے نے کہاکہ مانتا ہوں اسٹریٹ کرائم کم ہونے کے بجائے بڑھے، البتہ اسٹریٹ کرائمز کےعلاوہ دیگر جرائم90فیصد تک کم ہوئے، اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کیلئے خصوصی توجہ دینا ہوگی۔

    احمد چنائے کا مزید کہنا تھا کہ علاقے کے تھانیدار کو معلوم ہوتا ہے اسٹریٹ کرائم کہاں اور کون کررہا ہے، اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کیلئے تھانے کوذمہ دار بنانا ہوگا۔

    شہرقائد میں حکومت کی رٹ نظر نہیں آرہی، خواجہ اظہارالحسن

    متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ شہرقائد میں حکومت کی رٹ نظر نہیں آرہی، کراچی میں اب بھی17بچے لاپتہ ہیں، پولیس کواستعداد سے متعلق مسائل درپیش ہیں، محکمہ پولیس میں سیاسی بھرتیاں کی گئی تھیں، اب بھرتیاں این ٹی ایس سے ہوتی ہیں مگرنظر نہیں آتی، پولیس کے تھانوں کی صورتحال سے سب واقف ہیں۔

  • اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کیلئے سندھ حکومت اہم اقدامات کرے گی، مراد علی شاہ

    اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کیلئے سندھ حکومت اہم اقدامات کرے گی، مراد علی شاہ

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ شہر میں اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کریں گے اس کے خاتمے کیلئے سندھ حکومت اہم اقدامات کرے گی۔

    یہ بات انہوں نے  سندھ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ بچوں کے اغوا کی افواہیں پھیلارہے ہیں، اسٹریٹ کرائم کی ذمہ دار پولیس ہوتی ہے، پچھلے دو سے3 ماہ پولیس کسی اور کام میں مصروف رہی لیکن اب کراچی میں پولیس کے ذریعےاسٹریٹ کرائم میں کمی آئے گی صورتحال پر جلد قابو پالیں گے۔انہوں نےبتایا کہ پولیس کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے امل ریفارمز لائیں گے۔

    یاد رہے کہ صوبہ سندھ خصوصاً کراچی میں ڈکیتی و رہزنی کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے، اس کیلئے صرف اعلان جنگ کی نہیں بلکہ باقاعدہ جنگ کی ضرورت ہے۔

    کراچی میں دو بچیوں کی جان چلی گئی  اسٹریٹ کرائم انتہا پرہیں لیکن وزیر اعلیٰ صرف زبانی جمع خرچ میں مصروف ہیں  وہ کبھی اعلان جنگ کی باتیں اور کبھی سوشل میڈیا کو الزام دے رہے ہیں۔

    کراچی میں ڈاکو راج قائم ہے، شہر کی کوئی سڑک لوٹ مار کرنے والوں سے محفوظ نہیں ایسے میںں عوام ارباب اختیار کی جانب دیکھ رہے ہیں، لوگوں نے اپنے تحفظ کے لیے خود ہتھیار اٹھا لیے ہیں۔

    گزشتہ روز بہادرآباد میں نوجوان نے ڈاکو کو گولی مار دی۔ لوٹ مار سے تنگ شہریوں نے سچل تھانے کا گھیراؤ کرلیا لیکن وڈے سائیں کرائم کی ذمے داری سوشل میڈیا پر ڈال کر جان چھڑانے کو ہیں،ارباب اختیار کی زبانی دعوؤں کے باعث اسٹریٹ کرمنلز کے حوصلے بڑھتے جارہے ہیں اور عوام پریشان ہیں کہ جائیں تو کہاں جائیں؟

  • کراچی:‌ پولیس وردی میں ملبوس ڈاکو 60 لاکھ روپے چھین کر فرار

    کراچی:‌ پولیس وردی میں ملبوس ڈاکو 60 لاکھ روپے چھین کر فرار

    کراچی: شہر قائد میں اسٹریٹ کرائم کا جن قابو سے باہر ہوگیا، دن دیہاڑے شہید ملت روڈ پر پولیس وردی میں ملبوس ڈاکو منی چینجر کی گاڑی سے 60 لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے بہادرآباد میں واقع شہید ملت روڈ پر منی چینجر کی گاڑی بینک سے رقم لے کر نکلی تو اُسے پولیس کی وردی میں ملبوس اور جدید ہتھیاروں سے لیس افراد نے روکا اور 60 لاکھ روپے کی خطیر رقم آسانی سے لوٹ کر فرار ہوگئے۔

    ڈرائیور کے مطابق ڈاکو بظاہر سرکاری اہلکار معلوم ہورہے تھے کیونکہ انہوں نے پولیس جیسی ٹی شرٹ اور کیپ پہن رکھی تھی جبکہ اُن کے پاس جدید کلاشنکوفیں تھیں۔

    منی چینجر کمپنی کے ملازم کا کہنا ہے کہ ہم بینک سے پیسے نکال کر دفتر کی طرف واپس جارہے تھے کہ اچانک تیز رفتار گاڑی سامنے آکر رکی اور اُس میں سے مسلح افراد نکلے جنہوں نے پہلے زدوکوب کیا اور پھر رقم لے کر چل دیے۔

    دوسری جانب شہر قائد میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا، گلستان جوہر میں بینک کے اے ٹی ایم سے شہری رقم نکال رہا تھا کہ اسی دوران دو ڈاکوؤں نے بغیر اسلحے کے شہری کو لوٹنے کی کوشش کی اور اُس پر شدید تشدد کیا مگر اُس نے پرواہ نہیں کی اور وہ جائے واقعہ سے بھاگ نکلا ۔

    علاوہ ازیں شہری کو لوٹنے کی ایک اور واردات ہوئی جس میں مسلح افراد نے بچوں کی پرواہ تک نہیں کی اور اُس سے اسلحے کے زور پر نقدی و موبائل چھین لیا۔

  • شہر قائد میں 5 ماہ میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں 157 افراد قتل کردیئے گئے

    شہر قائد میں 5 ماہ میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں 157 افراد قتل کردیئے گئے

    کراچی : شہر قائد اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں یرغمال بن گیا، 5 ماہ میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں 157 افراد قتل کردیئے گئے جبکہ شہریوں کو 12 ہزار 173 موبائل فون ،602 کاروں اور نو ہزار سے زائد موٹر سائیکلوں سے محروم کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سی پی ایل سی نے شہر قائد میں رواں سال کے 5 ماہ کے دوران ہونے والے جرائم کی رپورٹ جاری کردی، رپورٹ کے مطابق جنوری سے مئی کے درمیان فائرنگ اور پر تشدد واقعات میں 157 افراد کو قتل کردیا گیا۔

    اسٹریٹ کرمنلز نے شہریوں کو 12 ہزار 173 موبائل فونز سے محروم کردیا، شہر کے مختلف علاقوں سے 602 کاریں چھینی اور چوری کی گئیں جبکہ 5 ماہ کے دوران ڈاکوؤں نے شہریوں کو 9 ہزار آٹھ سو موٹر سائیکلوں سے بھی محروم کردیا۔

    رپورٹ کے مطابق کاریں چھیننے کی سب سے زیادہ وارداتیں گلشن اقبال ،گلستان جوہر ،کلفٹن ،حیدری ،اور ناظم آباد کے علاقوں میں ہوئیں ،جبکہ موبائل فون چھیننے کے واقعات میں حیدری ،نارتھ ناظم آباد ،گلشن اقبال ،ڈیفنس، کلفٹن ،طارق روڈ ،بہادر آباد ،فیڈرل بی ایریا ، صدر اور اولڈ سٹی ایریا کے علاقے سر فہرست رہے۔

    سی پی ایل سی کے مطابق 5 ماہ کے دوران شہر میں چار بینک ڈکیتیوں میں 1 کروڑ 15 لاکھ سے زائد رقم لوٹ کی گئی جبکہ شہر میں بھتہ خوری کے 21 جبکہ اغوا برائے تاوان کے دو کیس رپورٹ ہوئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔