Tag: STREET CRIME

  • لاہور: ڈکیتی اور چھینا جھپٹی کے 36 ہزار واقعات، درجنوں قتل

    لاہور: ڈکیتی اور چھینا جھپٹی کے 36 ہزار واقعات، درجنوں قتل

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 2 ماہ کے دوران ڈکیتی اور چھینا جھپٹی کے 36 ہزار واقعات رونما ہوئے جبکہ اس دوران 63 افراد قتل ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے شہر میں رواں سال کے 2 ماہ 10 دن میں ہونے والے جرائم سے متعلق ریکارڈ جاری کردیا، شہر میں 36 ہزار 993 مقدمات درج کیے گئے۔

    پولیس ریکارڈ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس عرصے میں 4 افراد ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہوئے، ڈکیتی کی 5 ہزار کے لگ بھگ وارداتیں ہوئیں جن میں 21 گھروں میں وارداتیں کر کے کروڑوں لوٹ لیے گئے۔

    مختلف واقعات میں 63 افراد قتل ہوئے، موٹر سائیکل و وہیکل چوری کے 4 ہزار سے زائد مقدمات درج کیے گئے جبکہ دکانوں میں ہونے والی ڈکیتیوں میں ڈاکوؤں نے متعدد تاجروں کی جمع پونجی لوٹ لی۔

    پولیس کے مطابق سب سے زیادہ جرائم کینٹ ڈویژن میں ہوئے جن کی تعداد 7 ہزار 159 رہی، دوسرے نمبر پر سٹی ڈویژن میں 6 ہزار 789 جرائم ہوئے۔

    صدر ڈویژن میں 6 ہزار 458 جبکہ ماڈل ٹاؤن ڈویژن میں 6 ہزار 206 جرائم ہوئے۔

    پولیس رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ وارداتوں میں 40 کروڑ سے زائد مالیت کی نقدی، زیورات، گاڑیاں اور دیگر سامان لوٹ لیا گیا۔

  • اسٹریٹ کرائمز کے واقعات،  خرم شیر زمان نے کراچی میں امن کیلئے وفاق سے مدد مانگ لی

    اسٹریٹ کرائمز کے واقعات، خرم شیر زمان نے کراچی میں امن کیلئے وفاق سے مدد مانگ لی

    کراچی : شہر قائد میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم کے واقعات کے پیش نظر پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کراچی میں امن کیلئے وفاق سے مدد مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں بڑھتی ہوئی اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کے پیش نظر پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کو خط لکھ دیا۔

    خط میں کراچی میں راہزنی کی روک تھام کیلئے وفاق سے تعاون کی درخواست کرتے ہوئے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے واقعات حد سے زیادہ تجاوز کرگئے ہیں۔

    خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ پولیس کے اعداد کے مطابق 2021 میں 80 ہزار سے زائد راہزنی کے کیسز رپورٹ ہوئے، 2020 کے مقابلے میں 2021 میں واقعات میں 27فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے۔

    پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نے کہا کہ کیسز تقریباً 97 فیصد موٹر سائیکلیں، موبائل، گاڑیاں چوری اور چھیننے سے متعلق تھے،شہریوں کا سندھ حکومت اور کراچی پولیس سے اعتماد و امید ختم ہو گئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صورتحال کی بہتری کیلئے شہری وزیراعظم اور وفاقی حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں، شہر میں جنگل کا قانون ہے جو شہریوں کیلئے ناقابل برداشت ہوچکا ہے۔

    خرم شیر زمان نے گزارش کی کہ اس اہم مسئلے پر وفاقی حکومت غور کرے، کراچی کے امن کو قائم رکھنے کیلئے آئین اور قانون کے مطابق اقدامات کیے جائیں۔

  • کراچی اسٹریٹ کرائم: ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار زخمی

    کراچی اسٹریٹ کرائم: ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار زخمی

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز بے خوف ہو کر لوٹ مار کرنے لگے، شہریوں کو بغیر اسلحہ دکھائے ہی وارداتوں کا نشانہ بنایا جانے لگا، ڈکیتی کی واردات میں ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سولجر بازار 3 نمبر میں ڈکیتی کے دوران فائرنگ سے پولیس اہلکار زخمی ہوگیا، واردات وکیل کے دفتر میں ہوئی۔

    واقعے کے وقت سادہ لباس پولیس اہلکار دفتر میں داخل ہوا جہاں 4 مسلح ملزمان لوٹ مار کے لیے پہلے سے موجود تھے، لوٹ مار اور پولیس اہلکار پر فائرنگ کر کے چاروں ڈاکو پیدل فرار ہوئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی اہلکار عدنان سول اسپتال میں زیر علاج ہے۔

    گلشن حدید میں دو کم عمر لڑکوں سے موٹر سائیکل چھین لی گئی، ایک موٹر سائیکل پر سوار 3 ملزمان نے لڑکوں کا پیچھا کیا۔ کم عمر لڑکے ملزمان کو دیکھتے ہی موٹر سائیکل سے اتر گئے۔

    ملزمان لڑکوں سے گھر کی دہلیز پر موٹر سائیکل چھین کر فرار ہوئے، ملزمان نے شناخت چھپانے کے لیے ماسک لگا رکھا تھا۔

    نیو کراچی میں سیکٹر 3 میں بھی دودھ کی دکان میں لوٹ مار کی گئی، موٹر سائیکل سوار 3 ملزمان میں سے ایک نے دکان دار کو اسلحہ نکال کر دکھایا، اسلحہ دیکھ کر مالک نے مزاحمت نہیں کی۔

    ملزم نے اندر گھس کر دراز سے رقم نکالی اور بے خوفی سے فرار ہوا۔

    کراچی کے ریڈ زون میں سول لائن کلفٹن برج کے قریب بھی شہری سے چھینا جھپٹی ہوئی، لٹنے والے شہری کے بھائی کو 12 جنوری کو ڈکیتی مزاحمت پر قتل کیا گیا تھا۔

  • کراچی میں بدامنی اور اسٹریٹ کرائمز کا خاتمہ کیسے ممکن؟

    کراچی میں بدامنی اور اسٹریٹ کرائمز کا خاتمہ کیسے ممکن؟

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے جن کو قابو کرنے کے لیے وفاقی وزیر اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما امین الحق نے فارمولا پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر امین الحق کا کہنا ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لیے مقامی پولیس افسران کی تعیناتی، تھانوں میں انٹیلی جنس نیٹ ورکنگ اور محلہ کمیٹیوں کی تشکیل ناگزیر ہے۔

    امین الحق کا کہنا ہے کہ تھانے داروں کی تقرری کم از کم 3 برس کے لیے ہو، ان کے اثاثوں کی مکمل تفصیلات بھی مرتب کی جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ غیر مقامی افسران کو نہ علاقے سے آگاہی ہوتی ہے اور نہ علاقے یا شہر کے مفادات سے کوئی سروکار۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کراچی کے 100 سے زائد تھانے ہیں اور ہر تھانے کی حدود میں کم از کم 3 سے 4 لاکھ کی آبادی کی اوسط ہے، اتنی بڑی آبادی میں کیا کوئی اسی علاقے سے تعلق رکھنے والا پولیس افسر تعینات نہیں ہوسکتا؟

    انہوں نے کہا کہ تھانے کی حدود میں وارداتوں کا گراف بڑھے تو اس افسر کو معطل نہیں نوکری سے برخاست کیا جائے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس نیٹ ورک اور اسپیشل برانچ پولیس کو فعال کرنے کے ساتھ ساتھ محلہ کمیٹیوں کی تشکیل سے مؤثر نیٹ ورک بن سکتا ہے، سرکاری کیمروں کی درستگی، ہر گلی کے انٹری و ایگزٹ پر رہائشیوں کی مدد سے سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ تھانوں میں نفری اور گاڑیوں کی تعداد مناسب ہو اور ان کا ریکارڈ سہ ماہی بنیادوں پر چیک بھی کیا جائے۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اگر فوری طور پر اس جیسے اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو ملک کو کما کر دینے والا یہ شہر مکمل طور پر مفلوج ہوجائے گا۔ شہر میں جرائم کی تشویش ناک حد تک وارداتوں کے باوجود وزیر اعلیٰ نے امن و امان سے متعلق کوئی اجلاس طلب نہیں کیا جو تشویشناک ہے۔

  • لاہور میں بھی اسٹریٹ کرائم کا جن بے قابو، ٹریفک وارڈنز بھی لٹ گئے

    لاہور میں بھی اسٹریٹ کرائم کا جن بے قابو، ٹریفک وارڈنز بھی لٹ گئے

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بھی اسٹریٹ کرائم کا جن بے قابو ہوگیا، 3 ٹریفک وارڈنز بھی لٹ گئے جبکہ ایک کو زخمی بھی کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 2 ٹریفک وارڈنز سے دوران ڈیوٹی موبائل فون اور نقدی چھین لی گئی، تیسرے ٹریفک وارڈن کو گولیاں مار کر زخمی کر دیا گیا۔

    لاہور میں رواں سال کے پہلے 50 دن میں 3 وارڈنز کو ٹارگٹ کیا گیا، ٹریفک وارڈنز سے ڈکیتی مغل پورہ اور ہربنس پورہ میں ہوئیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹریفک وارڈنز کو اسلحہ فراہم کرنے پر غور شروع کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق لاہور میں 50 دن میں شہریوں سے 10 ہزار وارداتیں ہوئیں، کار اور موٹر سائیکل چھیننے اور چوری ہونے کے 18 سو سے زائد مقدمات درج ہوئے۔

  • کراچی اسٹریٹ کرائم: صرف 1 ماہ میں ہزاروں وارداتیں رپورٹ

    کراچی اسٹریٹ کرائم: صرف 1 ماہ میں ہزاروں وارداتیں رپورٹ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں خطرناک حد تک بڑھ گئیں، ایک ماہ میں 7 ہزار سے زائد ڈکیتی اور چھینا جھپٹی کی وارداتیں رپورٹ کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سٹیزن پولیس لیژن کمیٹی (سی پی ایل سی) نے جنوری 2022 میں شہر قائد میں ہونے والی وارداتوں کی رپورٹ مرتب کرلی۔

    رپورٹ کے مطابق کراچی میں صرف جنوری کے دوران 7 ہزار وارداتیں رپورٹ کی گئی ہیں، ایک ماہ میں شہر میں 4 ہزار 327 موٹر سائیکلیں چوری اور چھینی گئیں، ان میں سے صرف 319 موٹر سائیکلیں برآمد کی جاسکیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 200 گاڑیاں چوری اور چھینی گئیں جن میں سے صرف 87 برآمد کی جا سکیں۔ ایک ماہ میں شہریوں سے ڈھائی ہزار موبائل فون چھینے گئے۔

    رپورٹ میں رواں سال کے دوران ڈکیتی کے دوران قتل کیے گئے شہریوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ یکم جنوری کو سپر ہائی وے پر پولیس اہلکار برکت دوران ڈکیتی قتل ہوا، 10 جنوری کو گلشن معمار میں دکاندار امان اللہ جاں بحق ہوا۔

    12 جنوری کو کشمیر روڈ پر شاہ رخ کو گھر کی دہلیز پر نشانہ بنایا گیا، 12 جنوری کو ہی کلفٹن میں پراپرٹی ڈیلر ویربھان قتل ہوا، اسی روز سچل کے علاقے میں مزدور عبد القدیر کا قتل ہوا۔

    14 جنوری کو سچل میں پیٹرول پمپ پر سیکیورٹی گارڈ سلطان، 16 جنوری کو اورنگی ٹاون میں سیف الرحمٰن اور 19 جنوری کو کورنگی میں بلال نامی شہری کو قتل کیا گیا۔

    25 جنوری کو نارتھ کراچی میں چوکیدار محمد علی، 6 فروری کو نارتھ کراچی میں اسامہ اور 18 فروری کو نارتھ ناظم آباد میں صحافی اطہر متین کو قتل کیا گیا۔

  • کراچی اسٹریٹ کرائم: نئے سال کے ڈیڑھ ماہ میں 11 ہزار وارداتیں، 13 قتل

    کراچی اسٹریٹ کرائم: نئے سال کے ڈیڑھ ماہ میں 11 ہزار وارداتیں، 13 قتل

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ نئے سال کے صرف ڈیڑھ ماہ میں 11 ہزار اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں ہوچکی ہیں جبکہ 13 افراد قتل کیے جا چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ کراچی میں گزشتہ روز صحافی اطہر متین اور سیکیورٹی گارڈ کو ڈاکوؤں نے قتل کیا، ایک گارڈ 20 ہزار کی تنخواہ پر ڈاکوؤں کو روک رہا تھا جسے قتل کیا گیا۔

    حلیم عادل کا کہنا تھا کہ رواں سال صرف ڈیڑھ ماہ میں 11 ہزار وارداتیں ہوچکی ہیں، سنہ 2022 کے ڈیڑھ ماہ میں 13 افراد قتل کیے جا چکے ہیں، کراچی میں 3 ہزار 845 موبائل فون، 672 موٹر سائیکلیں اور 20 گاڑیاں چھینی گئیں۔ 6 ہزار 87 موٹر سائیکلیں اور 296 گاڑیاں چوری ہوئیں۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے تھانوں کی بولیاں لگتی تھیں، اب ایس ایس پی اور ڈی آئی جی بھی ٹھیکے پر دیے جا رہے ہیں۔ پولیس افسران بھتہ خوری اور منشیات کی فروخت کو فروغ دینے میں لگے ہیں۔

    حلیم عادل کا کہنا تھا کہ پبلک سیفٹی کمیشن بنایا گیا لیکن پبلک کی کوئی سیکیورٹی موجود نہیں، پولیس اور پراسیکیوشن کی نا اہلی سے ڈاکو بھی رہا ہوجاتے ہیں، جیلوں سے ملزمان فرار کروا دیے جاتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت اور سندھ پولیس مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔

  • کراچی میں ایک اور شہری اسٹریٹ کرائم کی واردات کے دوران قتل

    کراچی میں ایک اور شہری اسٹریٹ کرائم کی واردات کے دوران قتل

    کراچی : شہر قائد میں ڈاکوؤں نے مزاحمت پر فائرنگ کرکے ایک اور نوجوان کو قتل کر دیا، مقتول مزدوری اور چوکیداری کرتا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایک اور شہری کو اسٹریٹ کرائم کی واردات کے دوران قتل کردیا گیا، نارتھ کراچی سیکٹر فائیو ایم میں ڈاکوؤں نے ڈکیتی کے دوران فائرنگ کرکے علی نامی نوجوان کو قتل کیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوان علی زیرتعمیرپلاٹ پرمزدوری اورچوکیداری کرتا تھا ، جب وہ دوپہر کا کھانا لے کر آیا تو 2 ملزم نے لوٹ مار کی کوشش کی ، نوجوان کی جیب سے کچھ برآمدنہ ہوا تو ڈاکؤوں نے گولی مار دی اور موقع سے فرار ہوگئے۔

    پولیس کے مطابق مقتول کا پوسٹمارٹم عباسی شہید اسپتال میں کرایا گیا ، مقتول نوجوان علی کاآبائی تعلق راجن پور سے تھا۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتے کورنگی میں ڈاکوؤں نے ایک نوجوان کو واردات کے دوران قتل کردیا تھا، ملزمان نے مزاحمت پر نوجوان بلال کو بڑے بھائی کے سامنے گولی ماری۔

    مقتول کے بھائی نے جناح اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ بلال فیکٹری سے ڈیوٹی ختم کرکے گھرجارہا تھا کہ راستے میں واردات ہوئی ، ڈکیتی کے دوران بلال نے مزاحمت کی تو ڈاکوؤں نے فائرکھول دیا۔

  • کراچی : پولیس نے خطرناک ڈکیت گروہ کے تین کارندے پکڑ لیے

    کراچی : پولیس نے خطرناک ڈکیت گروہ کے تین کارندے پکڑ لیے

    کراچی : شاہراہ نورجہاں پولیس نے کامیاب کارروائی کرکے مائیکل چھوٹا گروپ کے تین کارندے گرفتار کرلیے، ملزمان نے شہر کی مختلف شاہراہوں پر شہریوں سے لوٹ مار کی متعدد وارداتیں کی ہیں۔

    اس حوالے سے ایس ایس پی سینٹرل کا کہنا ہے کہ ملزمان اسٹریٹ کرائم سمیت دیگر وارداتوں میں ملوث ہیں، ملزمان بینک سے کیش لے کر نکلنے والے شہریوں کو لوٹتے تھے۔

    ایس ایس پی ملک مرتضیٰ نے بتایا کہ گرفتار تین ملزمان میں سنی، آکاش اور شیرا شامل ہیں، ملزمان کا گینگ ڈسٹرکٹ سینٹرل میں چھلاوہ بنا ہوا تھا۔

    ملزمان سے چھینے گئے موبائل فون، پرس اور اسلحہ برآمد، گرفتار ملزمان پہلے بھی کئی مرتبہ جیل جا چکے ہیں، گرفتار ملزمان سے برآمد اسلحہ فرانزک کے لیے بھیجا جائے گا۔

    واضح رہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اسٹریٹ کرائمز بڑھ گئے ہیں، مسلح لٹیرے دن دہاڑے وارداتیں کرنے سے بھی نہیں کتراتے، شہری خوف کا شکار جبکہ پولیس بےبس و لاچار ہے۔

  • کراچی  : اسٹیڈیم روڈ پر نجی اسپتال کے باہر وارداتیں عروج پر

    کراچی : اسٹیڈیم روڈ پر نجی اسپتال کے باہر وارداتیں عروج پر

    کراچی: اسٹیڈیم روڈ پر نجی اسپتال کے باہر 2اسٹریٹ کرمنلز نے اسپتال آنے والی خاتون اور مرد سے لوٹ مار کی ، واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دونوں اسٹریٹ کرمنلز کے چہرے بھی واضح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اسٹیڈیم روڈ پر نجی اسپتال کے باہروارداتیں عروج پر ہیں ، خاتون اور مرد نے لوٹ مار سے بچنےکی آخری حد تک کوشش کی پر وہ ناکام رہے ۔

    ملزمان نے اسلحے کے زور پر خاتون سے پرس اور مرد شہری سے موبائل اور پرس چھینا، فوٹیج میں ملزمان کو خاتون اورمردشہری کے پیچھے بھاگتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دونوں اسٹریٹ کرمنلز کے چہرے بھی واضح ہے ، اسپتال سے چند قدم کےفاصلےپرنیوٹاؤن تھانےکوواردات کی خبر ہی نہ ہوئی جبکہ ڈی آئی جی ایسٹ آفس بھی جائےواردات کے قریب واقع ہے۔