Tag: street crimes

  • اسٹریٹ کرائمز کا جن تاحال بے قابو

    اسٹریٹ کرائمز کا جن تاحال بے قابو

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس کے دعوؤں کے باوجود مارچ کے مہینے میں بھی اسٹریٹ کرمنلز کو قابو نہ کیا جا سکا۔ درجنوں شہری جان کی بازی ہار گئے جبکہ متعدد قیمتی اشیا سے محروم کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سٹیزن پولیس لیژن کمیٹی (سی پی ایل سی) نے مارچ کے مہینے کی رپورٹ جاری کردی۔

    رپورٹ کے مطابق مارچ کے مہینے میں 30 شہری مختلف واقعات میں قتل ہوئے۔ اس دوران 2 ہزار 4 سو 76 شہریوں کے موبائل فون چھینے گئے۔

    سی پی ایل سی کے مطابق شہری 130 قیمتی گاڑیوں سے محروم کر دیے گئے، 2 ہزار 80 موٹر سائیکل سواروں کو جرائم پیشہ عناصر نے پیدل کردیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ 4 تاجروں کو بھتے کی پرچیاں موصول ہوئی جبکہ اس عرصے میں 53 کاروں، 457 موٹرسائیکلوں اور 106 موبائل فونز کی ریکوری بھی کی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لاہور: اسٹریٹ کرائم وارداتوں میں اضافہ، شہری قیمتی اشیاء سے محروم

    لاہور: اسٹریٹ کرائم وارداتوں میں اضافہ، شہری قیمتی اشیاء سے محروم

    لاہور : سمن آباد میں ڈاکو کار سوار شہری کو لوٹ کر فرار ہوگئے، اسلام پورہ میں بزرگ شخص کو لوٹ لیا گیا، انارکلی میں رہزنوں نے خاتون کا پرس چھین لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اسٹریٹ کرائم کی شرح تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا، دن کا اجالا ہو یا رات کا اندھیرا جرائم پیشہ افراد سے کسی وقت بھی کوئی شخص محفوظ نہیں ہے۔

    پنجاب حکومت کی جانب سے سیف سٹی قرار دیئے جانے والے شہر لاہور میں میں ڈاکو راج قائم ہوگیا، سرعام وارداتیں کرنے والے جرائم پیشہ افراد پوری طرح آزاد ہیں۔

    اطلاعات کے مطابق سمن آباد میں موٹر سائیکل سوار مسلح افراد کارسوار کے پاس آئے اور اسے اسلحہ کے زور پر یرغمال بنا کر باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، چند لمحوں میں ہی شہری نقدی اور قیمتی موبائل فون سے محروم ہوگیا۔

    دوسری جانب اسلام پورہ میں موٹرسائیکل سوار ڈاکوؤں نے بزرگ شہری کو بھی نہ چھوڑا، فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوٹ مار کرکے فرار ہونے والوں کی بائیک کا نمبر بھی نمایاں ہے۔


    مزید پڑھیں: لاہور، ٹارگٹ کلنگ اوراسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافہ


    اس کے علاوہ لاہور کے پر رونق علاقے انارکلی میں موٹرسائیکل سوارملزمان پلک جھپکتے میں شاپنگ کیلئے آنے والی ایک خاتون سے اس کا پرس چھین کر فرار ہوگئے، لوٹ مار کی مسلسل ہونے والی وارداتیں انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • کراچی: رواں سال لوٹ مار کی 53ہزار سے زائد وارداتوں کا انکشاف

    کراچی: رواں سال لوٹ مار کی 53ہزار سے زائد وارداتوں کا انکشاف

    کراچی : شہر قائد میں رواں سال اسٹریٹ کرائمز کی 53ہزار سے زیادہ وارداتیں ہوئیں، ہزاروں موٹرسائیکل، گاڑیاں اورموبائل فون چھیننےگئے، بھتہ خوری کی 56 ،اوراغواء برائےتاوان کی دس وارداتیں ہوئیں، جبکہ جنوری سے دسمبر تک 334 شہری قتل کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں رواں سال اسٹریٹ کرائمز میں تشویشناک حد تک اضافہ سامنے آیا ہے، شہری اسٹریٹ کرمنلز کے رحم و کرم پر آگئے۔

    سٹی پولیس لیاژیان کمیٹی (سی پی ایل سی)  نے رواں سال کراچی میں ہونے والی جرائم کی وارداتوں کے اعداد وشمار جاری کردیئے۔

    پچھلے چند ماہ میں کراچی میں شہریوں کے لوٹنے کی وارداتیں بڑھ گئیں ہیں، سی پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق رواں سال 53562 موٹرسائیکلیں، گاڑیاں اور فون چھینے وچوری کیے گئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہریوں سے 25869 موبائل فونز چھینے و چوری کیے گئے، 22456 موٹرسائیکلیں چوری اورچھینی گئیں۔

    رواں سال 1237 گاڑیاں چھینی وچوری ہوئیں، شہر میں 8 بینک ڈکیتیاں ہوئیں، 56 بھتہ خوری اور10اغوابرائے تاوان کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

    سی پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری سے نومبر تک مختلف واقعات میں334شہریوں کو قتل کیا گیا، رپورٹ کے مطابق صرف ماہ  فروری کے اٹھائیس دنوں میں چونتیس افراد فائرنگ کی زد میں آکر زندگی کی بازی ہار گئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

     

  • کراچی میں ڈاکو بے قابو، یومیہ180 وارداتیں، شہری قیمتی سامان سے محروم

    کراچی میں ڈاکو بے قابو، یومیہ180 وارداتیں، شہری قیمتی سامان سے محروم

    کراچی : عزیز آباد میں پیدل آنے والے مسلح ڈاکو موٹر سائیکل چھین کر فرار ہوگئے، شہر میں یومیہ اسٹریٹ کرائم کی180وارداتیں ہورہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں دن دہاڑے سڑکوں پر لوٹ مار روز کا معمول بن گیا ہے، شاید ہی کوئی کراچی کا شہری ہو جو اپنی زندگی میں کم ازکم ایک بار اسٹریٹ کرائم کا شکار نہ ہوا ہو۔

    اے آر وائی کو موصول ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہر کے متوسط طبقے کے علاقہ حسین آباد میں ایک ملزم بہت سکون سے ٹہلتا ہوا آیا۔

    ویڈیو دیکھیں

    ٹی ٹی پستول دکھا کر دو موٹر سائیکل سوار افراد کو روکا، ان سے بائیک سے اترنے کیلئے کہا اور موٹر سائیکل اسٹارٹ کر کے جانے ہی لگا تھا کہ لٹنے والوں نے کچھ دور جاکر اس پر پتھرپھینکے۔

    ملزم غصے میں موٹرسائیکل سےاترا اور ٹی ٹی سے چند فائر کیے اورانتہائی اطمینان سے موٹرسائیکل اسٹارٹ کرکے چلتا بنا۔


    مزید پڑھیں: اسٹریٹ کرائمز سے بچنے کے لیے یہ تدابیر اپنائیں


    قریب ہی عزیزآباد میں سی سی ٹی وی کیمرے نےایک اور واردات ریکارڈ کی، گھرکے باہرنوجوان گپ شپ کررہے تھے کہ دو موٹر سائیکل پر چار ڈاکوآئے،انہیں اسلحہ دکھا کر دھمکایا، ان سے موبائل ہتھیائے، جیبیں صاف کیں اورباآسانی فرار ہوگئے۔


    مزید پڑھیں: کراچی، اسٹریٹ کرائم، شہری ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر


    واضح رہے کہ شہر کراچی میں ہرروز اسٹریٹ کرائمز کی ایک سواسی سے بھی زیادہ وارداتیں ہورہی ہیں، اب تک مزاحمت پر بیس سے زائد افراد قتل کردیئےگئے، سب سےزیادہ وارداتیں گلشن اقبال میں ہوئیں۔

  • ماہ فروری: اسٹریٹ کرائم کے دوران 34 افراد جاں بحق

    ماہ فروری: اسٹریٹ کرائم کے دوران 34 افراد جاں بحق

    کراچی : شہر قائد میں اسٹریٹ کرائم کا جن بے قابو ہوگیا، فروری کے مہینے میں چونتیس افراد جان سے گئے۔ کئی افراد اپنی گاڑیوں، موٹرسائیکلیوں اور موبائل فونز سے محروم کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سی پی ایل سی نے فروری کے مہینے میں کراچی میں ہونے ہونے والے جرائم کے اعداد وشمار جاری کردئیے، کراچی میں سکیورٹی کے بڑے بڑے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔

    اسٹریٹ کرائمز کی وارداتو ں نے انتظامیہ کی جانب سے کئے جانیوالے سکیورٹی تمام دعوؤں کی قلعی کھول دی۔ سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق فروری کے اٹھائیس دنوں میں چونتیس افراد فائرنگ کی زد میں آکر زندگی کی بازی ہار گئے۔

    کراچی میں مسلح ملزمان نے سولہ گاڑیاں چھین لیں جبکہ پچیانوے گاڑیاں چوری کی گئیں، ماہ فروری میں اسلحے کے زور پر ایک سو چونتیس موٹرسائیکلیں چھینی اور چوری کی گئیں۔

    سی پی ایل سی رپورٹ کے کے مطابق گن پوائنٹ پر ایک ہزار اٹھارہ شہریوں کو ان کے موبائل فونز سے محروم کردیا گیا جبکہ ایک ہزار تین سو گیارہ موبائل فونز چوری ہوئے، نئے سال کے دوسرے ماہ میں بھتہ خوری کے بھی تین کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

  • کراچی کے 13 مقامات مجرموں کی آماجگاہ بن گئے

    کراچی کے 13 مقامات مجرموں کی آماجگاہ بن گئے

    کراچی : شہر قائد میں کئی مقامات اسٹریٹ کرائم کا گڑھ بن چکے ہیں، سی پی ایل سی نے 13 مقامات پر زیادہ وارداتوں کی نشاندہی کردی، پولیس پھر بھی شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ سڑکوں کی حالت بہتر نہ ہونے تک جرائم پر قابو پانا مشکل ہے۔ 

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے جرائم ہپیشہ افراد کے لیےرات کا اندھیرا ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اورٹریفک جام معاون ومددگار بنے ہوئے ہیں۔ سی پی ایل سی کی رپورٹ میں کراچی کے 13 مقامات کو جرائم ہپیشہ افراد کی آماج گاہ بتایا گیا ہے۔

    رپورٹ میں جن علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں زیادہ تر علاقے ایسٹ زون میں آتے ہیں، الہ دین پارک، نیپا چورنگی، گلشن چورنگی، میلینئم مال، طارق روڈ ، خالد بن ولید روڈ، شارع فیصل بلوچ کالونی، یونیورسٹی روڈ، نورانی کباب چورنگی، محمود آباد، عیسیٰ نگری، پی آئی بی کالونی، قائد آباد اور لانڈھی کورنگی کے بیشتر علاقے شامل ہیں۔

    ان علاقوں میں لوگ روزانہ ان رہزنوں کے ہاتھوں نقدی اورموبائل فون اوردیگر قیمتی اشیاء سے محروم ہو رہے ہیں، دن دیہاڑے وارداتوں کے باعث لوگوں میں خوف وہراس پھیل رہا ہے۔

    کراچی میں گزشتہ سال 33 ہزار سے زائد موبائل فون چھیننے کی وارداتیں ہوئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جرائم کی بڑی وجہ سڑکوں کی زبوں حالی ہے، جس کی وجہ سے ملزمان بآسانی فرار ہوجاتے ہیں۔

    سی پی ایل سی کی چشم کشا رپورٹ کے باوجود شہر کے 113 تھانوں کی پولیس ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی ہے اور ان 13 مقامات پر شہریوں کو تحفظ دینےمیں ناکام نظرآتی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جب تک سڑکوں کی حالت بہترنہیں ہوتی،اسٹریٹ کرائمز کےجن کو بوتل میں بند کرنا بہت مشکل ہے۔

  • گلستان جوہر: مقابلے میں ایک ڈاکو ہلاک، کارروائیوں میں چارگرفتار

    گلستان جوہر: مقابلے میں ایک ڈاکو ہلاک، کارروائیوں میں چارگرفتار

    کراچی : گلستان جوہر میں مبینہ پولیس مقابلہ ہوا ہے، پولیس نے ایک ڈکیت ہلاک اور دوسرے کو زخمی حالت میں گرفتار کرکے اسلحہ اور لوٹا ہوا سامان برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے، پولیس نے اورنگی ٹاؤن میں کارروائی کر کے لوٹ مار میں ملوث تین ملزمان کو حراست میں لے لیا۔

    پولیس حکام سے ملنے والی تفصیلات کے مطابق مقابلے کے بعد گرفتار ہونے والا ملزم اپنے دیگر دو ساتھیوں کے ساتھ گلستان جوہر بلاک 7 میں ڈکیتی کی نیت سے داخل ہوئے جس پر پولیس موقع پر پہنچی تو ملزمان سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں ایک ڈکیت موقع پرہلاک ہوگیا ۔ دوسرا ملزم زخمی حالت میں پکڑا گیا، جبکہ ایک ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

    پولیس کے مطابق گرفتار ملزم کے قبضے سے لوٹا ہواسامان، زیورات، موبائل فونز، لیپ ٹاپ اور اسلحہ برآمد ہوا ہے ۔ آئی جی سندھ نے پولیس پارٹی کیلئے ایک لاکھ روپے انعام اعلان کردیا۔

    دوسری جانب اورنگی ٹاؤن پولیس کی بھاری نفری نے ایم پی آر کالونی میں مخبرکی اطلاع پر چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے اسٹریٹ کرائم میں ملوث 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

    ملزمان نے متعدد وارداتوں میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا ہے۔ تاہم پولیس نے زیرحراست ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی۔

  • سال 2016: کراچی میں ڈکیتی کی وارداتوں میں اڑتیس فیصد اضافہ

    سال 2016: کراچی میں ڈکیتی کی وارداتوں میں اڑتیس فیصد اضافہ

    کراچی : اسٹریٹ کرائم کے حوالے سے کراچی والوں پر دوہزار سولہ بھاری گزرا، کراچی کی سڑکوں پر ڈکیتی کی ورداتوں میں اڑتیس فیصد اضافہ ہوا۔ سی پی ایل سی کے سربراہ زبیر حبیب کا کہنا ہے کہ کراچی کے شہری تھانے جانے سے ڈرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا جن دوہزار سولہ میں بھی بےقابو رہا۔ سی پی ایل سی نے کراچی پولیس کا کچا چٹھا کھول دیا۔

    سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوہزار سولہ میں گن پوائنٹ پر انیس ہزار سے زائد شہریوں کو موبائل فون سے محروم کیا گیا۔ بائیس ہزار سے زائد موٹر سائیکلیں چوری ہوئیں۔

    اس کے علاوہ کراچی میں چار سو انیس افراد قتل ہوئے۔ بھتے کی ایک سو چھ شکایت ملیں۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کراچی میں بینک ڈکیتی کی بارہ وارداتیں ہوئیں۔

    مزید پڑھیں : کراچی: اسٹریٹ کرائم میں کالعدم تنظیم کے کارندے ملوث

    سی پی ایل سی کی سالانہ رپورٹ میں دو اہم باتیں سامنے آ ئیں ہیں۔ اوّل یہ کہ کراچی کے شہری تھانے جانے سے ڈرتے ہیں انہیں پولیس پر اعتماد نہیں۔ جبکہ کراچی میں گھر سے بھاگ جانے والی بچیوں کے کیسز بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کراچی کےاسٹریٹ کرائم میں بچوں کے استعمال کا انکشاف

    دوہزار سولہ میں مسنگ گرلز کے ایک ہزار کیسز رپورٹ ہوئے۔ زیادہ کیسز موبائل فون پر دوستی کرنے والی کم عمر لڑکیوں کے ہیں۔ کراچی میں لاپتہ بچوں کے تین سو کیسز رپورٹ ہوئے۔ اور سی پی ایل سی نے پولیس اور رینجرز کے ساتھ مل کر اغواء کاروں کے تیرہ گینگز کا خاتمہ کیا۔

  • جرائم پیشہ افراد بچوں کو ڈھال بنانے لگے، تنویرقتل کیس میں اہم پیشرفت

    جرائم پیشہ افراد بچوں کو ڈھال بنانے لگے، تنویرقتل کیس میں اہم پیشرفت

     

    کراچی : شہر قائد میں اسٹریٹ کرمنلز کمسن بچوں کو واردات کیلئے استعمال کرنے لگے، موٹر سائیکل سوار ملزمان پولیس سے بچنے کیلئے بچے کو درمیان میں بٹھا لیتے ہیں اورپستول بھی بچے کے پاس رکھواتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے گذشتہ سال تیس دسمبر کو اورنگی ٹاؤن میں تنویر نامی نوجوان کے قتل میں اہم پیش رفت حاصل کرلی، 4 رکنی ڈکیت گروہ کے ساتھ پانچواں چھوٹا سہولت کار بھی شامل ہے۔

     اورنگی ٹاؤن میں تنویر نامی نوجوان کو ملزمان نے فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا، پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کی مدد سے اہم پیش رفت حاصل کرلی، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مرکزی ملزم جب موٹرسائیکل سے اترا تو ایک بچہ بھی دونوں ملزمان کے درمیان میں بیٹھا ہوا تھا۔

    پولیس کے مطابق اورنگی ٹاؤن اور اطراف کے علاقوں میں 4 رکنی گروہ اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں کر رہا ہے، پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بچنے کے لیے ایک بچہ درمیان میں بٹھاتے ہیں، جبکہ ایک موٹرسائیکل پر سوار 2 ملزمان ہمہ وقت بیک اپ پر موجود رہتے ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بچے کی وجہ سے ملزمان کو کہیں روکا نہیں جاتا، اس کےعلاوہ ملزمان مزید احتیاط کے طور پر پستول بھی بچے کے پاس رکھواتے ہیں۔

    پولیس کے مطابق تنویرنامی نوجوان کے قتل میں ملوث ملزمان کی شناخت کرلی گئی ہے اور پولیس نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ایک سے دو روز کے اندر ملزمان پولیس کی گرفت میں ہوں گے۔

  • سال 2016: کراچی کے ساٹھ ہزار شہری ڈاکوؤں کے ہاتھوں لٹ گئے

    سال 2016: کراچی کے ساٹھ ہزار شہری ڈاکوؤں کے ہاتھوں لٹ گئے

    کراچی : شہر قائد کی گلیاں لٹیروں سے اس سال بھی غیرمحفوظ رہیں، رواں سال ساٹھ ہزارشہری مسلح جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں لُٹ گئے۔ موبائل فون چھیننے اور گاڑیاں چوری کرنے کی وارداتوں میں گلشن اقبال سرفہرست رہا، جبکہ ملیر، کورنگی ضلع کے بیشتر تھانےاسٹریٹ کرائم کی رپورٹ درج ہی نہیں کرتے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد کراچی میں سال دو ہزارسولہ اسٹریٹ کریمنلز کا سال رہا، مختلف علاقوں میں 60 ہزار سے زائد شہریوں کو اسلحہ کے زور پر لوٹ لیا گیا۔

    رواں سال کے دوران 33715 موبائل فون چھینے گئے ، 23806 موٹرسائیکلیں چوری اور چھینی گئیں،1707 گاڑیاں چوری اور چھینی گئیں۔

    موبائل فونز چھیننے کی سب سے زیادہ وارداتیں گلشن ٹاؤن میں رپورٹ ہوئیں، جمشید ٹاؤن اسٹریٹ کرائم کے لحاظ سے دوسرے اور ناظم آباد تیسرے نمبر پر رہا، گاڑیاں چوری کرنے والوں کا من پسند علاقہ بھی گلشن ٹاؤن رہا۔

    نارتھ ناظم آباد دوسرے اور لیاقت آباد تیسرے نمبر پر رہا، گلشن اقبال ٹاؤن موٹرسائیکل چھینے والوں کیلئے بھی جنت رہا اور اس کے بعد دوسرے نمبرپرلیاقت آبا ٹاؤن رہا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع ملیراور کورنگی ضلع کے بیشتر تھانوں کے افسران اسٹریٹ کرائم کی رپورٹ ہی درج نہیں کرتے۔ اس کے علاوہ چلتی بسوں میں بھی مسافروں کی جیب کا صفایا بھی ہوجاتا ہے۔

    کراچی میں رواں سال اسٹریٹ کرائمز میں کمی کے بجائےخطرناک حد تک اضافہ ہوا مسلح افراد موٹرسائیکل پر آتے ہیں۔ شہریوں کو لوٹ کریہ جا اور وہ جا۔

    یومیہ کم از کم اٹھاسی شہری نقدی اورموبائل فون سےمحروم کردیئے گئے، موبائل فون چھیننےوالے خواتین کے پرس اور مردوں کے بٹوے پر بھی ہاتھ صاف کرجاتے ہیں۔