Tag: Stress

  • اولاد سے امیدیں : والدین کا بچوں پر ذہنی دباؤ کتنا نقصان دہ ہے؟

    اولاد سے امیدیں : والدین کا بچوں پر ذہنی دباؤ کتنا نقصان دہ ہے؟

    اکثر والدین اپنے بچوں سے بہت سی امیدیں وابستہ کرلیتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اس کا تذکرہ بھی ان کے سامنے کرتے رہتے ہیں جس کے سبب بڑے ہوکر یہ بچے ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔

    ماہرین نفسیات کے مطابق نوجوانوں میں ڈپریشن کی ایک بڑی وجہ والدین کا بچوں سے بڑی بڑی توقعات رکھنا بھی ہے جسے بچہ پورا نہیں کر پاتا اور وہ ذہنی دباؤ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں حالیہ دہائیوں کے دوران نوجوانوں میں ذہنی دباؤ کی وجہ سے خرابی صحت، بے چینی اور یہاں تک کہ خودکشی کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    والدین کو اپنے بچوں کی صحت بخش غذا اور جسمانی صحت کی فکر تو رہتی ہی ہے، تاہم اب ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ بچوں کی ذہنی صحت بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہے، اکثر والدین کے لیے یہ جاننا کہ بچوں کی ذہنی کیفیت کیا ہے اور انہیں کس طرح ذہنی طور پر مضبوط شخصیت کا مالک بنایا جائے، ایک مشکل طلب کام ہے۔

    Parental Stress

    ہمارے معاشرے میں اکثر یہ بات دیکھنے میں آتی ہے کہ کم عمری ہی میں بچوں کو بتایا جاتا ہے کہ بڑے ہوکر تم نے کیا بننا ہے، بلکہ گھر والے اپنے اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کیلئے دن رات ایک کر دیتے ہیں۔

    اگر بچہ اس کام میں یا پڑھائی میں دلچسپی نہیں لیتا تو ہاتھ دھو کر اس کے پیچھے پڑجاتے ہیں، اسے ایک پل بھی چین سے بیٹھنے نہیں دیتے،اس پر ہر وقت پڑھائی لکھائی کا زور دیتے ہیں۔

    والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچے پر بے جا امیدوں کا بوجھ نہ ڈالیں، اپنے بچے کے مستقبل کیلئے جو بھی طے کریں اس کو اپنی انا کا مسئلہ نہ بنائیں اور اس پر اڑ مت جائیں بلکہ اس میں گنجائش بھی رکھیں کیونکہ اس زور زبر دستی کا نقصان زیادہ اور فائدہ شاذو نادر ہی ہوتا ہے۔

    بچے کی عمر کے ابتدائی مراحل ہی اندازہ لگائیں کہ وہ آپ کی اُمیدوں کا بوجھ اٹھا بھی سکتا ہے یا نہیں۔ اگر وہ اس کیلئے تیار نہ ہو تو اس کی دلچسپی معلوم کیجئے ، کسی ماہر سے مشورہ کیجئے کہ آ پ کا بچہ کیا کرسکتا ہے اور اس کی کیا دلچسپی ہے؟

    Under Pressure

    اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو بعد میں پچھتائیں گے اور افسوس کریں گے کیونکہ آپ کا بچہ امیدوں کے بوجھ تلے اتنا دب جائے گا کہ اس کی رات کی نیند بھی پوری نہ ہوسکے گی۔ نہ وہ سکون سے رہ نہیں نہ سو سکے گا اس کی صحت متاثر ہوگی۔

    ماہرین کے مطابق بچہ ذہنی طور پر تھکا ہوا ہوگا تو جلدی سو جائے گا مگر کب تک ؟ کچھ کہا نہیں جاسکتا، باربار اس کی نیند کھلے گی۔ ان کے مقابلے میں جن خاندانوں میں رجحان اور دلچسپی دیکھ کر بچے کے مستقبل کا فیصلہ کیا جاتا ہے، ان کے بچے خاندان کے ساتھ ساتھ اپنے علاقے اور خطے بھی نام روشن کرتے ہیں اور اکثر کامیاب و کامران ہوتے ہیں۔

  • ایک چمچ کھوپرے کے تیل میں یہ ملائیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !! گھبراہٹ اور بے چینی دور

    ایک چمچ کھوپرے کے تیل میں یہ ملائیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !! گھبراہٹ اور بے چینی دور

    انزائٹی یا بے چینی بنیادی طور پر شدید گھبراہٹ، فکرمندی، پریشانی اور ڈر کو کہا جاتا ہے، معمولی گھبراہٹ یا ڈر تو نقصان دہ نہیں ہوتا مگر جب کیفیات کی شدت زیادہ ہوجائے تو یہ پریشانی والی بات ہے۔

    انزائٹی پر توجہ نہ دی جائے تو معیار زندگی بہت بری طرح متاثر ہوسکتا ہے مگر اچھی بات یہ ہے کہ چند آسان اور حیرت انگیز طریقوں سے اس پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں معروف ہربلسٹ ڈاکٹر عیسیٰ نے اضطراب، ذہنی دباؤ اور تناؤ کی کیفیت سے محفوظ رہنے کیلئے ایک نہایت آسان اور کم قیمت نسخہ بتایا جسے پی کر آپ اپنے اندر سکون اور اطمینان محسوس کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ آدھی پیالی دودھ میں ایک چمچ کھوپرے کا تیل (ورجن کوکونٹ آئل) اور ایک چٹکی زعفران ملا کر پی جائیں، 5سے دس منٹ کے اندر آپ خود کو تمام اقسام کی الجھنوں سے دور محسوس کریں گے کہ جیسے کچھ تھا ہی نہیں۔

    کھوپرے کی تیل کی مزید افادیت بتاتے ہوئے ڈاکٹر عیسیٰ نے کہا کہ اگر آپ کی طبیعت بوجھل ہورہی ہے اور قے کی کیفیت ہے تو کھوپرے کے ایک کپ پانی کے اندر ایک چمچ اورنج جوس، شہد، لیموں اور ایک چٹکی نمک ڈال کر پی لیں الٹی آنا بند ہوجائے گی۔

  • دودھ میں صرف ایک چیز ڈال کر پیئں، ذہنی دباؤ منٹوں میں ختم

    دودھ میں صرف ایک چیز ڈال کر پیئں، ذہنی دباؤ منٹوں میں ختم

    دنیا میں تقریباً ہر انسان کسی نہ کسی پریشانی یا ذہنی دباؤ کا شکار ہوتا ہے جس کی بے شمار وجوہات ہوتی ہیں، اسے انگریزی میں اسٹریس یا ڈپریشن بھی کہا جاتا ہے۔

    درحقیقت روزمرہ کی زندگی میں ہماری چھوٹی چھوٹی چیزیں یا انتخاب بھی ہمارے مزاج پر اندازوں سے زیادہ اثرات مرتب کرسکتے ہیں اس سے چھٹکارا بہت آسان اور ممکن ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں معروف ہربلسٹ ڈاکٹر عیسیٰ نے اضطراب، ذہنی دباؤ اور تناؤ کی کیفیت سے محفوظ رہنے کیلئے ایک نہایت آسان اور کم قیمت نسخہ بتایا جسے پی کر آپ اپنے اندر سکون اور اطمینان محسوس کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ آدھی پیالی دودھ میں ایک چمچ  کھوپرے کا تیل (ورجن کوکونٹ آئل) اور ایک چٹکی زعفران ملا کر پی جائیں، 5سے دس منٹ کے اندر آپ خود کو تمام اقسام کی الجھنوں سے دور محسوس کریں گے کہ جیسے کچھ تھا ہی نہیں۔

    کھوپرے کی تیل کی مزید افادیت بتاتے ہوئے ڈاکٹر عیسیٰ نے کہا کہ اگر آپ کی طبیعت بوجھل ہورہی ہے اور قے کی کیفیت ہے تو کھوپرے کے ایک کپ پانی کے اندر ایک چمچ اورنج جوس، شہد، لیموں اور ایک چٹکی نمک ڈال کر پی لیں الٹی آنا بند ہوجائے گی۔

  • بچوں کو ذہنی تناؤ یا انزائٹی سے کیسے محفوظ رکھیں؟

    بچوں کو ذہنی تناؤ یا انزائٹی سے کیسے محفوظ رکھیں؟

    جس طرح سے بڑی عمر کے افراد کو عوامی مقامات پر لوگوں درمیان سوشل انزائٹی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بالکل اسی طرح بچے بھی کئی جگہ پر سوشل انزائٹی کے شکار ہوتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے بہت سے بچے سوشل انزائٹی کے شکار ہوتے ہیں جو اپنے محلے یا اسکول میں دوستوں سے بات کرتے ہوئے گھبراہٹ یا خوف محسوس کرتے ہیں، اس حالت سے بچوں کو نکالنے کے لیے والدین کچھ حکمت عملی اختیار کرسکتے ہیں۔

    انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بدولت آج کل کے بچے والدین کو اپنی کیفیت کے بارے میں باآسانی آگاہ کررہے ہیں، یہ باتیں پہلے کے بچوں میں نہیں ہوتی تھیں۔ یہی وجہ ہے بچوں میں انزائٹی کی علامات نظر آنا شروع ہو جاتی ہیں۔

    اس حوالے سے شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ سعدیہ امام نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں بتایا کہ میری بیٹی میرب نے مجھے اپنی کیفیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے نئے سیکشن میں خود کو بہتر محسوس نہیں کررہی لہٰذا اسکول آکر میرا سیکشن تبدیل کروائیں۔

    انہوں نے بتایا کہ پھر میں نے اسکول جاکر ان کو بچی کی کیفیت بتائی تو انہوں نے اس کا سیکشن تبدیل کیا جس کے بعد اب اس کی کیفیت پہلے سے بہت بہتر ہے۔

  • شدید ذہنی دباؤ کے وقت کیا ہوتا ہے؟

    شدید ذہنی دباؤ کے وقت کیا ہوتا ہے؟

    شدید ذہنی دباؤ نہ صرف ذہنی صحت بلکہ جسمانی صحت پر بھی بری طرح اثرات ڈالنے کا سبب بنتا ہے، اس لیے اس سے نمٹنے کے لیے اس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگہی کا حصول ضروری ہے۔

    جب کوئی شخص شدید ذہنی دباؤ کی کیفیت میں مبتلا ہوتا ہے تو اس وقت بے تحاشا منفی خیالات اور احساسات اس کے ذہن پر یلغار کرتے ہیں، لیکن آپ کے لیے یہ جاننا بہت اہم ہے کہ شدید ذہنی دباؤ کی وجہ سے تکلیف دہ اور منفی احساسات و خیالات کا آنا ایک قدرتی عمل ہے۔

    لیکن اگر ہم ان خیالات اور احساسات میں الجھ جائیں تو یہ ہمارے لیے مسئلہ بن جاتے ہیں۔

    یہ جاننا بھی اہم ہے کہ الجھ جانے سے کیا مراد ہے؟ دراصل الجھ جانے کی بہت سی اقسام ہیں۔ اگر کوئی چیز کھونٹی سے پھنس جائے تو وہ اس سے دور نہیں جا سکتی، کھونٹی اسے پھنسائے رکھتی ہے، جیسا کہ مچھلی، بالکل اسی طرح ہم بھی اپنے تکلیف دہ خیالات اور احساسات میں الجھ جاتے ہیں۔

    یہ بھی ضرور پڑھیں: جسم پر ذہنی دباؤ کے کیا کیا اثرات پڑتے ہیں؟

    ایک لمحے آپ بچوں کے ساتھ خوش گوار موڈ میں کھیل رہے ہوں گے، لیکن اگلے ہی لمحے آپ تکلیف دہ خیالات اور احساسات میں الجھ سکتے ہیں۔ ابھی آپ مزیدار کھانے سے لطف اندوز ہو رہے ہوں گے اور اگلے ہی لمحے آپ شدید غصے والے خیالات اور احساسات میں پھنسے ہوں گے۔

    ڈبلیو ایچ او (عالمی ادارۂ صحت) کی ایک گائیڈ کے مطابق یہ تکلیف دہ خیالات اور احساسات بری طرح پھنسا کر ہمیں ہماری اقدار سے دور کر دیتے ہیں، یعنی وہ گہری خواہشات جن کے مطابق ہم اپنی زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ یعنی ذہنی دباؤ کی وجہ سے ہم اپنی خواہش کے مطابق زندگی گزارنے کی صلاحیت سے محروم ہو سکتے ہیں۔

    مثال کے طور پر اگر آپ پیار کرنے والے، سمجھ دار ماں یا باپ ہیں، بچوں پر توجہ دیتے ہیں، اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں، مستقل مزاجی کو پسند کرتے ہیں، باہمت ہیں، تو منفی احساسات و خیالات آپ کو پھنسا کر ان اقدار سے محروم کر سکتے ہیں۔

    اقدار یہ بتاتی ہیں کہ آپ کس طرح کے انسان بننا چاہتے ہیں، آپ خود سے، دوسروں سے اور اپنے ارد گرد کی دنیا سے کس طرح پیش آنا چاہتے ہیں؟ اگر آپ اقدار کی طرف بڑھتے ہیں تو آپ اپنا اور دوسروں کا خیال رکھتے ہیں، اور ایسا کرنا پسند کرتے ہیں، لیکن جب ہم منفی خیالات اور احساسات میں پھنس جاتے ہیں تو اقدار سے دور ہونے لگتے ہیں۔

    تکلیف دہ، منفی خیالات و احساسات کی اقسام

    اس کی بہت سی اقسام ہیں جو ہمیں الجھا سکتی ہیں، جیسا کہ ہار مان لینا، ہم کہنے لگتے ہیں:

    میں نے ہار مان لی

    یہ میرے لیے بہت مشکل ہے

    دوسروں کو الزام دینے کے بارے میں سوچنا یعنی یہ اس کی غلطی ہے، اسے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا

    اپنے بارے میں انتہائی منفی رائے ہونا، یعنی میں کم زور ہوں، اور میں پاگل ہوں

    گزر جانے والے تکلیف دہ حالات کے بارے میں سوچتے رہنا

    مستقبل کے بارے میں اندیشے ہونا

    دوسروں کے بارے میں فکر مندی کے شدید احساسات محسوس کرنا

    یعنی کیا وہ ٹھیک ہے؟ اب وہ کہاں ہے؟

    جب ہم منفی خیالات و احساسات میں الجھ جاتے ہیں تو ہمارا رویہ بدل جاتا ہے، ہم اکثر ایسی چیزیں کرنے لگ جاتے ہیں جو ہماری زندگی کو مزید مشکل بنا دیتی ہیں۔

    ہو سکتا ہے کہ ہم کسی لڑائی جھگڑے یا بحث میں الجھ جائیں، یا ہم خود کو ان سے دور کر لیں گے جن سے ہم پیار کرتے ہیں، یا بہت سارا وقت بستر میں لیٹے ہوئے گزار دیں گے۔

    عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ماہرین ان رویوں کو ‘دور کر دینے’ والے رویے کہتے ہیں، کیوں کہ جب ہم یہ رویے اپناتے ہیں تو ہم اپنی اقدار سے دور ہو جاتے ہیں۔

  • جسم پر ذہنی دباؤ کے کیا کیا اثرات پڑتے ہیں؟

    جسم پر ذہنی دباؤ کے کیا کیا اثرات پڑتے ہیں؟

    اگر آپ ذہنی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں تو یہ سمجھ لیں کہ آپ اکیلے نہیں ہیں، آپ کے ارد گرد اور پوری دنیا میں اور بھی بہت سے لوگ موجود ہیں جو ذہنی دباؤ کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

    ذہنی دباؤ سے نمٹنے کے لیے ڈاکٹر اور ماہرین نفسیات آپ کی مدد کرنے کے لیے موجود ہوتے ہیں، تاہم ذہنی دباؤ کے حوالے سے چند اہم باتیں معلوم کرنا آپ کے لیے نہایت مفید ثابت ہو سکتا ہے، جس کے بعد اسٹریس یعنی ذہنی دباؤ کی منیجمنٹ آپ کے لیے کہیں زیادہ آسان ہو سکتی ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ذہنی دباؤ کا مطلب ہے کہ آپ کے جذبات آپ پر حاوی ہیں یا آپ شدید خطرہ محسوس کرتے ہیں۔ یہ ذہنی دباؤ بڑے مسائل کی وجہ سے ہو سکتا ہے، جیسا کہ کوئی کہے کہ ایک شخص نے میرے ساتھ بہت برا کیا، گھریلو تشدد، بے گھری، روزگار نہ ہونا، صحت کی سہولیات کا نہ ہونا، یا معاشرتی تشدد وغیرہ۔ چھوٹے مسائل جیسا کہ گھریلو جھگڑے، مستقبل کے بارے میں اندیشے وغیرہ۔

    روزمرہ زندگی میں ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا عام بات ہے، لیکن شدید ذہنی دباؤ ہمارے جسم پر برے اثرات ڈالتا ہے، اکثر لوگ ذہنی دباؤ میں کچھ ناخوش گوار احساسات کا سامنا کرتے ہیں۔

    ان اثرات میں مندرجہ ذیل شامل ہیں، جو نمودار ہو کر آپ کو خبردار کر سکتے ہیں:

    سر درد

    کندھے اور گردن میں درد

    بھوک کا احساس نہ ہونا

    گلے میں کچھ پھنسے رہنا

    کمر میں درد

    سینے پر دباؤ

    پیٹ خراب ہو جانا

    پٹھوں میں کھچاؤ

    شدید ذہنی دباؤ کی صورت میں کچھ لوگ خود کو جسمانی طور پر بیمار محسوس کرتے ہیں، جیسا کہ جلد پر خارش ہونا، انفیکشن ہونا، بیماریوں کا سامنا کرنا، یا پھر ہاضمے کے مسائل وغیرہ۔

    بہت سے لوگ جب شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوں تو وہ:

    توجہ مرکوز نہیں رکھ سکتے

    جلدی غصے میں آ جاتے ہیں

    ٹک کر نہیں بیٹھ سکتے

    سونے میں دشواری محسوس کرتے ہیں

    اداسی محسوس کرتے ہیں یا اپنے آپ کو قصور وار ٹھہراتے ہیں

    پریشان ہو جاتے ہیں

    روتے ہیں

    بہت زیادہ تھکن محسوس کرتے ہیں

    انھیں بھول پہلے کم یا زیادہ لگتی ہے

    یاد رکھیں کہ ذہنی دباؤ کی وجہ سے تکلیف دہ احساسات و خیالات کا آنا ایک قدرتی عمل ہے، لیکن اگر ہم ان خیالات اور احساسات میں الجھ جائیں تو یہ مسئلہ بن جاتے ہیں۔

    عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ جب آپ ان احساسات میں الجھ جائیں تو سب سے پہلا جو کرنے کا کام ہے وہ یہ ہے کہ آپ توجہ مرکوز کرنا شروع کریں، اور گہری دل چسپی لیں، مثال کے طور پر اگر آپ کوئی مشروب پی رہے ہیں تو اس پر توجہ مرکوز کر کے اس کے ذائقے سے لطف لینا شروع کریں۔

  • ذہنی دباؤ سے ہونے والے نقصان سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

    ذہنی دباؤ سے ہونے والے نقصان سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

    ذہنی دباؤ آج کل کی زندگی میں بے حد عام ہوگیا ہے، ماہرین نے اس کی کچھ علامات اور ان سے نمٹنے کا طریقہ بتایا ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے ک ذہنی دباؤ سے دور رہنے کے لیے صحت بخش غذائیں، ورزش اور بھرپور نیند جیسے معمولات پر عمل کر کے چھٹکارہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    نیویارک کے ادارے الیون الیون ویلنیس سینٹر کے ہیلتھ کوچ جیکی ڈومبورگیان کا کہنا ہے کہ اگر ذہنی دباؤ آپ کے بالوں، جلد اور ناخنوں سے ظاہر ہونے لگے تو آپ کبھی دباؤ کا شکار ہونا پسند نہیں کریں گے لیکن کچھ علامات ایسی ہیں، جو آپ کے ذہنی دباؤ کو ظاہر کرسکتی ہیں۔

    ایکنی

    ذہنی دباؤ کی وجہ سے جلد کے مسائل بھی سامنے آتے ہیں جیسے کہ ایکنی، چنبل یا ایگزیما، اس کا حل یہ ہے کہ گہری سانسیں لیں، اس سے اینگزائٹی کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    ماہرین اس کے لیے 10 منٹ کا مراقبہ بھی تجویز کرتے ہیں، بہت سارا پانی پینا اور متوازن غذا کھانا بھی اہمیت رکھتا ہے، پھل، سبزیاں اور اعلیٰ معیار کا پروٹین بھی ان مسائل کے حل کے لیے ضرور ہے۔

    آنکھوں کی دیکھ بھال

    نیند نہ آنے کی وجہ سے آپ کی آنکھوں کے نیچے پانی جمع ہو جاتا ہے اور وہ پھولنے لگتی ہیں اور صبح آپ کی آنکھیں اور زیادہ خرابی ظاہر کر رہی ہوتی ہیں۔

    صبح آپ کی آنکھیں سوجی ہوئی ہوں تو ایک ٹھنڈا ٹھار چمچ (جو فریج میں رکھا ہو) الٹا کرکے آنکھوں کے نیچے پھیریں۔

    خشک اور کھردری جلد

    اگر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو ہو سکتا ہے کہ آپ زائد مقدار میں پانی نہ پی رہے ہوں، خصوصاً موسم گرما میں زیادہ پانی نہ پینے سے ڈی ہائیڈریشن اور آپ کی جلد کاغذ جیسی خشک ہو سکتی ہے۔

    اس کے سدباب کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کریں۔

    جسم میں صحت بخش اینٹی آکسیڈنٹس میں اضافے کے لیے آپ کو گرین ٹی پینے اور ایسی غذائیں کھانے کی ضرورت ہے جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو، جیسے کہ کھیرے، ٹماٹر، چقندر، تربوز یا ہری سبزیاں وغیرہ۔

    الرجی یا خارش

    ذہنی دباؤ کی وجہ سے بگڑنے والا ہارمون Dysbiosis پیدا ہوتا ہے، جس سے مضر بیکٹیریا، اچھے بیکٹیریا پر حاوی ہوجاتے ہیں اور جلد میں خارش ہونے لگتی ہے۔

  • ذہنی دباؤ میں کمی لانے سے متعلق ماہرین کی نئی تحقیق

    ذہنی دباؤ میں کمی لانے سے متعلق ماہرین کی نئی تحقیق

    اوہایو: امریکی یونی ورسٹی کے ماہرین نے نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ فاسٹ فوڈ کے کم استعمال سے اسٹریس (ذہنی دباؤ) کی سطح کم کی جا سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اوہایو اسٹیٹ یونی ورسٹی کی ایک تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ فاسٹ فوڈ کے کم استعمال سے ذہنی دباؤ کی سطح کم ہوتی ہے۔

    یہ سروے ریسرچ جریدے نیوٹرنٹس میں چھپی، ریسرچ اسٹڈی میں ایسی زیادہ وزن والی خواتین کو شامل کیا گیا تھا جن کی آمدنی کم تھی، اور جو کم سن بچوں کی مائیں تھیں، اور یہ پروگرام 16 ہفتوں پر مشتمل تھا۔

    ریسرچ اسٹڈی کے دوران ان خواتین نے فاسٹ فوڈ اور زیادہ چکنائی والی اسنیکس پر مشتمل خوراک کا کم استعمال کیا، جس کا نتیجہ واضح طور پر ذہنی دباؤ میں کمی کی صورت میں نکلا۔

    وہ نقصانات جو ذہنی تناؤ کی وجہ سے جسم پر مرتب ہوتے ہیں

    خواتین کا کہنا تھا کہ لائف اسٹائل میں تبدیلی کی وجہ سے ان میں اسٹریس کی کمی میں مدد ملی۔ اس پروگرام کا مقصد ذہنی دباؤ میں کمی لا کر بڑھتے ہوئے وزن کو کنٹرول کرنا، صحت بخش خوراک اور جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ کرنا تھا۔

    ریسرچ کے مرکزی مصنف اور ایسوسی ایٹ پروفیسر آف نرسنگ مائی وائی چانگ کا کہنا تھا پروگرام کے بہت سارے شرکا نے پہلی بار اسٹریس میں کمی کا اقرار کیا، اور کہا کہ وہ اس سے قبل ذہنی دباؤ سے بھری زندگی گزار رہے تھے۔

  • وہ نقصانات جو ذہنی تناؤ کی وجہ سے جسم پر مرتب ہوتے ہیں

    وہ نقصانات جو ذہنی تناؤ کی وجہ سے جسم پر مرتب ہوتے ہیں

    ذہنی تناؤ دماغ کے ساتھ ساتھ جسمانی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے، آج آپ کو ذہنی تناؤ سے ہونے والے جسمانی نقصانات کے بارے میں بتایا جارہا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ پر شائع شدہ ایک رپورٹ میں انسانی شخصیت پر نفسیاتی تناؤ کے مختلف اثرات کا ذکر کیا گیا ہے جو جلد، بالوں اور ناخنوں پر ظاہر ہوتے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔

    آنکھوں کے گرد حلقے

    نیند میں خلل اور بے خوابی کی وجہ ذہنی تناؤ ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے نچلے پپوٹوں کے نیچے سیال مادہ جمع ہوجاتا ہے اور آنکھوں کے ارد گرد حلقے بن جاتے ہیں۔

    آنکھوں کے گرد یہ حلقے پیٹ کے بل سونے سے مزید بڑھتے ہیں، ان سے چھٹکارے کے لیے 8 گھنٹے کی مکمل نیند لینی چاہیئے اور سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے الیکٹرانک اسکرینیں وغیرہ بند کر کے آنکھوں کو آرام دینا چاہیئے۔

    صبح اٹھتے وقت آنکھیں سوجی ہوئی محسوس ہوں تو فریج میں رکھے ہوئے چمچ آنکھوں کے گرد لگانے سے ان میں بہتری آسکتی ہے۔

    جلد کی خشکی

    اکتاہٹ اور تھکاوٹ ہونے کا براہ راست اثر جلد پر پڑتا ہے جس سے جلد میں خشکی پیدا ہوتی ہے، اس کے ساتھ کولڈ ڈرنکس اور قہوہ وغیرہ بھی جلد کو خشک کرتا ہے۔ اس کے لیے روزانہ 8 گلاس پانی ضرور پئیں اور اس کے ساتھ دیگر جوسز بھی استعمال کریں۔

    سبز چائے بھی معاون ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ وہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھر پور ہوتی ہے، اس کے علاوہ پانی سے بھرپور کھانے کی اشیا جیسے تازہ پھل اور سبزیاں وغیرہ بھی کثرت سے کھائیں۔

    چہرے کی سرخی

    تھکاوٹ اور چہرے کی سرخی کے احساس کو کم کرنے کے لیے آرام کی مشقیں کریں اور اعصاب کو راحت پہنچانے والے تیل سے مالش کریں، چہرے سے سرخی کم کرنے کے لیے کریم کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔

    کیل مہاسے

    ذہنی تناؤ جسم میں ہارمون کورٹیسول کی سطح کو بڑھاتا ہے، اس سے جلد میں کچھ ایسے مادے پیدا ہوتے ہیں جو کیل مہاسوں کا ذریعہ بنتے ہیں، اس مسئلے کے حل کے لیے ماہرین گہری سانسیں لینے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ تناؤ کی کیفیت کم ہو، اسی طرح صحت مند خوراک اپنائیں۔ ان اقدامات سے تناؤ اور مہاسوں میں یکساں کمی ہوگی۔

    جھریاں

    چہرے پر کچھ جھریاں خصوصاً ہونٹوں اور بھنوؤں کے گرد جھریاں تھکاوٹ کے احساس کی وجہ سے بنتی ہیں۔ جس قدر تناؤ بڑھے گا جھریاں گہری ہوتی چلی جائیں گی، اس لیے جلد سے جلد تناؤ کی کیفیت کو خیر باد کہیں اور چہرے پر پیدا ہو جانے والی جھریوں کے لیے کسی معیاری کریم کا استعمال کریں۔

    ذہنی تناؤ کا بالوں پر اثر

    تناؤ کا معاملہ جِلد تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ یہ ایک قدم آگے بڑھ کر بالوں کی صحت کو بھی کئی طریقوں سے متاثر کرتا ہے۔

    ذہنی تناؤ بالوں کے حیاتیاتی مرحلے کو تیز کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ جلد نشوونما کے مرحلے سے گزر کر انحطاط یا نقصان کے مرحلے میں داخل ہوجاتے ہیں، بالوں کا جھڑنا بھی تناؤ کی وجہ سے ہونے والی جسمانی تبدیلی کا نتیجہ ہوتا ہے۔

    اس مشکل وقت میں اچھے اور خالص تیل اور شیمپو وغیرہ کے ذریعے بالوں کی حفاظت کی جاسکتی ہے جو بالوں کی نشوونما کو بہتر کرتا ہے اور انہیں نقصان سے بچاتا ہے۔

    ذہنی تناؤ کا ناخنوں پر اثر

    ناخنوں کی صحت کا تعلق جسم اور اس پر گزرنے والی کیفیت کے ساتھ ہوتا ہے، ناخنوں پر تناؤ کے سب سے نمایاں اثرات یہ ہوتے ہیں۔

    ناخنوں پر عمودی لائنوں کی ظاہری شکل عام ہے اور عام طور پر عمر بڑھنے یا وٹامنز کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے، یہ خطرناک نہیں ہے۔ البتہ افقی خطوط عام طور پر نفسیاتی دباؤ کے نتیجے میں ظاہر ہوتے ہیں، یہ صحت سے متعلق مسائل جیسے ذیابیطس، زنک کی کمی اور رگوں کی بیماریوں کی بھی نشاندہی کرتے ہیں۔

    اس لیے ناخنوں پر افقی لکیروں کے ظاہر ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں اور اس کیفیت کو نظر انداز نہ کریں۔

  • موبائل فون کھوجانے کا خوف دہشت گرد حملے جتنا ہوسکتا ہے

    موبائل فون کھوجانے کا خوف دہشت گرد حملے جتنا ہوسکتا ہے

    اسمارٹ فون ہماری زندگیوں کا لازمی جز بن گیا ہے، اس کا چھن جانا یا کھو جانا ہمیں بے حد نقصان پہنچا سکتا ہے کیونکہ ہم اپنا بہت سا قیمتی ڈیٹا کھوسکتے ہیں جبکہ مالی طور پر نقصان سے بھی دو چار ہوتے ہیں۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں موبائل فون کھونے کے بعد کا خوف اور تناؤ ایسا ہی ہوتا ہے جیسے کسی دہشت گرد حملے کا شکار ہونے کے بعد کا خوف؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی انسان کی زندگی کا سب سے بدترین اور تناؤ زدہ وقت وہ ہوتا ہے جب وہ اچانک اپنے کسی پیارے کو کھودے، تاہم موبائل فون کھو دینے کا دکھ اور تناؤ اس سے کہیں زیادہ ہوتا ہے اور یہ ایسا ہی ہوتا ہے جیسے آپ نے اپنی آنکھوں کے سامنے کسی دہشت گرد حملے کو رونما ہوتے دیکھا ہو۔

    ماہرین کے مطابق انسان کی زندگی میں متوقع طور پر آنے والی 5 تناؤ زدہ اور سب سے زیادہ متاثرکرنے والی صورتیں ایسی ہیں جو رونما ہونے کے بعد کسی انسان کی پوری زندگی کو متاثر کر سکتی ہیں۔ ان میں قدرتی آفات، نوکری سے ہاتھ دھونا یا کسی جان لیوا بیماری کا شکار ہونا شامل ہے۔

    آپ کوجان کر حیرت ہوگی کہ اس فہرست میں سے ایک ٹرین یا بس کا چھوٹ جانا بھی شامل ہے۔ منزل پر پہنچنے سے قبل بس یا ٹرین کا چھوٹ جانا، اور منزل سے دور ہوجانے کا احساس، چاہے وہ سفر کتنا ہی غیر اہم اور معمولی کیوں نہ ہو، انسان کو بے حد صدمے سے دو چار کرسکتا ہے۔

    اس فہرست میں پہلے نمبر پر موبائل فون کھوجانے کے بعد ہونے والا تناؤ اور صدمہ ہے جو کسی انسان کو بری طرح متاثر کرسکتا ہے۔

    کیا آپ کا موبائل فون بھی آپ کے لیے ایسی ہی اہمیت رکھتا ہے؟