Tag: strike

  • کراچی اور لاہور میں ایف بی آر قوانین کے خلاف تاجروں، صنعت کاروں کی کامیاب ہڑتال

    کراچی اور لاہور میں ایف بی آر قوانین کے خلاف تاجروں، صنعت کاروں کی کامیاب ہڑتال

    کراچی/ لاہور: شہر قائد اور لاہور میں ایف بی آر قوانین کے خلاف تاجروں اور صنعت کاروں نے ہفتے کے روز کامیاب ہڑتال کی، جس میں مرکزی مارکیٹوں میں دکانیں مکمل طور پر بند رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور چیمبر کی اپیل پر ایف بی آر قوانین کے خلاف شہر کی زیادہ تر مارکیٹیں بند رہیں، جن میں شاہ عالم، اکبری منڈی، انارک لی، اردو بازار، مال روڈ، ہال روڈ اور بیڈن روڈ کی مارکیٹیں شامل ہیں۔

    لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوذر شاد کا کہنا تھا کہ تاجروں نے حکومت کو پیغام دے دیا ہے کہ کسی صورت ٹیکس پالیسی قبول نہیں ہے، ہم مذاکرات کے حامی ہیں لڑائی کے نہیں، اور بدھ کو آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔

    صدر انجمن تاجران لاہور مجاہد مقصود بٹ کا کہنا تھا کہ ہڑتال ایف بی آر قوانین کے خلاف ایک ٹریلر ہے، ٹیکس دینے والے تاجروں کا معاشی قتل منظور نہیں ہے۔ شہر کے تاجروں کا کہنا تھا کہ قوانین کے خاتمے تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔


    ایف پی سی سی آئی اور لاہور چیمبر کے درمیان زبردست لفظی گولہ باری شروع


    ادھر کراچی چیمبر اور ایف پی سی سی آئی کے درمیان رسہ کشی میں تاجر اور صنعتکار دو حصوں میں تقسیم نظر آئے، تاہم اس کے باوجود شہر کے اہم تجارتی مراکز ہفتے کے روز بند رہے، اور وفاقی حکومت کی جانب سے ایف بی آر کو دیے گئے غیر ضروری اختیارات کے خلاف کراچی میں معاشی اور صنعتی سرگرمیاں معطل رہیں۔

    کورنگی، لانڈھی، سائٹ، نارتھ کراچی اور فیڈرل بی ایریا صنعتی علاقے میں 60 فی صد فیکٹریاں بند اور تقریباً 40 فی صد صنعتیں کھلی رہیں، نارتھ کراچی صنعتی ایسوسی ایشن کے صدر فیصل معیز کا کہنا تھا کہ 70 فی صد انڈسٹری بند رہی ہے، جس میں ایکسپورٹ انڈسٹری بھی شامل ہے، تاہم شہر کے ساتوں صنعتی علاقوں میں برآمدات کی حامل صنعتوں میں مشینیں چلتی رہیں۔

    کراچی میں 60 فی صد سے زائد صنعتکاروں نے کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی کی اپیل پر صنعتی سرگرمیاں بند رکھیں، ایکسپورٹر افتخار احمد ملک نے کہا کہ حکومت اگر ملک میں کاروبار کا فروغ چاہتی ہے اور ایکسپورٹ کو بڑھانا چاہتی ہے تو کالے قوانین واپس لے۔

    کراچی چیمبر کے صدر محمد جاوید بلوانی کا کہنا تھا کہ ہڑتال کا مقصد فنانس ایکٹ کے تحت نافذ کیے گئے سخت اور کاروبار دشمن ٹیکس اقدامات کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروانا تھا۔ جاوید بلوانی نے کہا کہ حکومت نے اگر اگلے ہفتے تک مطالبات نہ مانے تو ہڑتال کا دائرہ کار وسیع کر دیں گے۔

  • امریکا : اسٹار بکس کے ہزاروں ملازمین کی ہڑتال، سڑکوں پر نکل آئے

    امریکا : اسٹار بکس کے ہزاروں ملازمین کی ہڑتال، سڑکوں پر نکل آئے

    نیو یارک : امریکی ملٹی نیشنل کافی ہاؤسز کی چین اسٹار بکس کے ہزاروں ملازمین نے تنخواہوں میں اضافے کے لیے ہڑتال کا اعلان کردیا، ہزاروں ملازمین پلے کارڈز اٹھائے سڑکوں پر آگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز شروع ہونے والی ہڑتال کے بعد لاس اینجلس، شکاگو، نیو جرسی، فلاڈیلفیا اور سینٹ لوئس میں اسٹار بکس کے متعدد کیفے بند ہوگئے ہیں۔

    کرسمس سے قبل 5ہزار سے زائد ملازمین ملک بھر کے اسٹورز سے کام چھوڑ کر اپنے مطالبات کی منظوری کیلیے سڑکوں پر نکل آئے۔

    Starbucks

    اسٹار بکس انتظامیہ اور یونین کے درمیان ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہوئے، جس میں تنخواہ، عملے کی کمی اور دیگر معاملات تاحال حل طلب ہیں، جس کے باعث یہ ہڑتال کی گئی۔

    یونین عہدیداران کا کہنا ہے کہ یہ ہڑتال کمپنی میں ہونے والی اب تک کی سب سے بڑی ہڑتال ہو سکتی ہے اور یہ ہڑتالیں طاقت کا ابتدائی مظاہرہ ہیں اور یہ تو محض آغاز ہے۔

    اس حوالے سے جب اسٹار بکس انتطامیہ سے اس کا مؤقف جاننے کی کوشش کی گئی تو اپنے ردعمل میں ترجمان نے کہا کہ اس ہڑتال سے اس کے نیٹ ورک کو کوئی خاص فرق نہیں پڑا بلکہ محض اس کی چند آؤٹ لیٹس متاثر ہوئی ہیں۔

    Starbucks strike

    ترجمان کے مطابق اسٹار بکس کے بیشتر اسٹورز بدستور کھلے رہیں گے اور صارفین کو خدمات بدستور فراہم کی جائیں گی۔ انہیں توقع ہے کہ مجموعی آپریشنز پر اس کا بہت محدود اثر ہوگا۔

    کمپنی ترجمان نے مزید کہا کہ ہم مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے لیے تیار ہیں۔ امریکہ میں اسٹار بکس کے 10ہزار سے زائد اسٹورز ہیں، جس میں تقریباً 2 لاکھ کارکن کام کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں ملازمین نے ایک پیشکش مسترد کی جس میں اجرت میں فوری اضافہ شامل نہیں تھا بلکہ مستقبل میں 1.5فیصد اضافے کی ضمانت دی گئی تھی۔

    Starbucks union

    یونین رہنماؤں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسٹار بکس نے اپنے ملازمین کو تاحال کوئی سنجیدہ معاشی پیشکش پیش نہیں کی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ملازمین کی ہڑتال کا مقصد اسٹار بکس کی انتظامیہ سے 3 سالہ مدت کے معاہدے میں فی گھنٹہ اجرت کو 64 فیصد سے 77 فیصد تک بڑھانے کے مطالبے پر عمل درآمد کروانا ہے۔

    Workers Strike

  • ملک کی سب سے بڑی ہول سیل مارکیٹ آج بند رکھنے کا اعلان

    ملک کی سب سے بڑی ہول سیل مارکیٹ آج بند رکھنے کا اعلان

    کراچی : ود ہولڈنگ ٹیکس اور تاجر دوست اسکیم کے معاملے پر تاجر برادری نے ایک اور ہڑتال کا اعلان کردیا، آج بروز ہفتہ جوڑیا بازار بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ود ہولڈنگ ٹیکس کیخلاف ملک کی سب سے بڑی ہول سیل مارکیٹ آج بروز ہفتہ کو احتجاجاً بند رہے گی۔

    ہڑتال کا اعلان کراچی میں جوڑیا بازار کے دکانداروں، امپورٹر اور ایکسپورٹرز کے ممشترکہ ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔

    کراچی ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن جوڑیا بازار کے رہنما رؤف ابراہیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 31اگست کو ہول سیل گروسرز کی تمام مارکیٹس بند رہیں گی۔

    انہوں نے کہا کہ آج صبح ساڑھے11بجے سٹی کورٹ کے سامنے پریس کانفرنس کرینگے، پریس کانفرنس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ مہنگی بجلی اور ٹیکسوں کے خلاف تاجروں کی جانب سے 28 اگست کو کی جانے والی شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی جس میں ملک بھر کی بڑی مارکیٹیں بند رہیں۔

    کراچی سے خیبر تک تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند رہے، قصہ خوانی، اشرف روڈ، صدر بازار مارکیٹیں، صدر کی فوڈ اسٹریٹ چوک فوارہ میں دکانیں بند تھیں۔

  • کاٹن جنرز نے ہڑتال ایک ماہ کے لیے مؤخر کرنے کا اعلان کر دیا

    کاٹن جنرز نے ہڑتال ایک ماہ کے لیے مؤخر کرنے کا اعلان کر دیا

    کراچی: کاٹن جنرز نے ہڑتال ایک ماہ کے لیے مؤخر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کاٹن جنرز نے کپاس کی خریداری اور روئی کی فروخت بحال کر دی، ایک ہفتے سے جننگ فیکٹریوں میں جاری ہڑتال بھی ختم کر دی گئی۔

    چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کے مطابق کاشت کار تنظیموں کے پر زور اصرار پر کاشت کاروں کو معاشی بحران سے بچانے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ایک ہفتہ قبل ٹیکسوں اور بجلی کے فکسڈ چارجز میں اضافے کے خلاف کاٹن جنرز نے کپاس کی خریداری اور روئی کی فروخت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • لفتھانزا ایئر کے زمینی عملے کی جانب سے ہڑتال کا اعلان

    لفتھانزا ایئر کے زمینی عملے کی جانب سے ہڑتال کا اعلان

    برلن: جرمن قومی ایئر لائن لفتھانزا کے زمینی عملے نے بدھ کے روز ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمنی کی قومی ایئرلائن لفتھانزا کا زمینی عملہ کل تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے کے ساتھ ملک گیر ہڑتال کرے گا۔

    ورکرز یونین کے مطابق ہڑتال بدھ کے روز صبح 4 بجے سے لے کر جمعرات کی صبح 7:10 تک ہوگی، ہڑتال کے سبب جرمنی کے مصروف ترین فرینکفرٹ ایئرپورٹ سمیت میونخ، ہیمبرگ، برلن اور ڈسلڈورف ایئرپورٹ سے سفر کرنے والے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    لفتھانزا کے ترجمان کے مطابق ایئرلائن روزانہ 3,000 پروازیں آپریٹ کرتا ہے، ہڑتال کے باعث بڑی تعداد میں پروازیں منسوخی کا شکار ہو سکتی ہیں۔ ورکرز یونین کا مطالبہ ہے کہ ان سے جڑے 25 ہزار کارکنوں کی اجرت میں 12.5 فی صد تک کا اضافہ کیا جائے، یا ماہانہ اجرت میں 500 یورو اضافہ اور 3000 یورو مہنگائی بونس دیا جائے۔

    یاد رہے کہ جولائی 2022 میں بھی مطالبات کے لیے لفتھانزا کے گراؤنڈ اسٹاف اور انتظامیہ کے نمائندوں کے مابین مذاکرات ہوئے تھے، جو ناکام ہوئے اور اس کے نتیجے میں کارکنوں نے ہڑتال کر دی تھی، جس سے ہزاروں پروازوں کی آمد و رفت معطل یا متاثر ہو گئی تھی۔

    یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی اس وقت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے کارکنوں کی ملک گیر ہڑتالوں کی زد میں ہے۔ قومی ایئرلائن، جرمنی ریلوے اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ کے محکموں کے کارکن آئے دن ہڑتالیں کر رہے ہیں جن سے عوام شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

  • جرمنی کے ٹرین ڈرائیوروں نے سفر اور معیشت کو ہلا کر رکھ دیا

    جرمنی کے ٹرین ڈرائیوروں نے سفر اور معیشت کو ہلا کر رکھ دیا

    برلن: جرمن ٹرین ڈرائیوروں نے 6 روزہ ہڑتال شروع کر دی ہے، جس سے سفر اور معیشت کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمنی میں بدھ سے ٹرین ڈرائیوروں نے اب تک کی طویل ترین ہڑتال کا آغاز کر دیا ہے، اس ہڑتال کے سبب ملکی معیشت کو ایک ارب یورو کے نقصان کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، اور ہڑتال کو جرمن معیشت کے خلاف ہڑتال بھی قرار دی جا رہی ہے۔

    یہ ہڑتال جرمنی کی سب سے بڑی ریل کمپنی ڈوئچے بان (ڈی بی) کی جانب سے کی جانے والی اب تک کی سب سے طویل ہڑتال ہوگی، ٹرینوں کی آمد و رفت کی بندش کے باعث ہزاروں مسافر متاثر ہو رہے ہیں، اس احتجاج کا اعلان پیر کے روز جرمن ٹرین ڈرائیورز یونین (جی ڈی ایل) کی جانب سے کیا گیا تھا، مال بردار ٹرینوں کی ہڑتال ایک دن پہلے سے ہی شروع ہو چکی تھی۔

    جی ڈی ایل کی جانب سے شروع کی جانے والی یہ تازہ ترین ہڑتال ان کی پہلے کی جانے والی ہڑتالوں کے سلسلے کا ایک حصہ ہے، تاہم اس مرتبہ اس ہڑتال کا دورانیہ پہلے کی ہڑتالوں کے مقابلے میں طویل ہوگا۔ جرمن ریل آپریٹر نے جمعہ کے روز تنخواہوں میں اضافے کی ایک نئی پیشکش کے ساتھ یونین کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کی تھی، جسے جی ڈی ایل نے مسترد کر دیا تھا۔

    ایفل ٹاور میں لگنے والی ہوشربا آگ کی حقیقت کیا ہے؟

    گزشتہ سال نومبر کے بعد سے یہ جی ڈی ایل کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے اور کام کے اوقات کار میں کمی کے تنازعہ پر شروع کی گئی چوتھی ہڑتال ہے۔ جی ڈی ایل تنخواہوں میں کمی کے بغیر ٹرین ڈرائیورز کے ہفتہ وار کام کے اوقات کو 38 سے 35 گھنٹے تک کم کرانے کا خواں ہے۔

    ڈوئچے بان کی ترجمان آنیا بروئکر نے کہا ہے کہ یہ طویل ہڑتال دراصل جرمن معیشت کے خلاف ہڑتال ہے، کیوں کہ ڈوئچے بان کی جانب سے چلائی جانے والی مال بردار گاڑیوں میں پاور پلانٹس اور ریفائنریز کے لیے خام مال کی ترسیل کی جاتی ہے۔ وزیر ٹرانسپورٹ نے اس ہڑتال کو ’تباہ کن‘ قرار دے دیا ہے۔

  • کراچی کے تاجروں کا جماعت اسلامی کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کا اعلان

    کراچی کے تاجروں کا جماعت اسلامی کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کا اعلان

    کراچی: شہر قائد کے تاجروں نے جماعت اسلامی کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تاجر رہنماؤں نے رات گئے مشترکہ پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا، تنظیم تاجران و انجمن تاجران پاکستان نے کہا ’’ہم جماعت اسلامی کی ہڑتال کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔‘‘

    تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بجلی اور پٹرول کے نرخوں میں اضافہ واپس نہ لیا گیا تو ملک بھر میں مظاہرے کریے گے، انھوں نے اپیل کی کہ تاجر بجلی بلز، بھاری ٹیکسز، پٹرول کی قیمت میں اضافے، کے الیکٹرک کی لوٹ مار اور بدامنی کے خلاف اور کاروبار بند رکھیں۔

    دوسری طرف شہر میں ہڑتال کے باعث سڑکوں پر ٹریفک کم دیکھا گیا، مہنگائی کے خلاف عوام مختلف علاقوں میں احتجاج بھی کر رہے ہیں، کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا گیا اور سڑکیں بلاک کی گئیں۔

    بجلی کے اضافی بل، مہنگائی کیخلاف ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال

    ادھر پشاور میں بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال کیا جا رہا ہے، بار ایسوسی ایشن نے بھی آج مہنگائی کے خلاف احتجاج کی کال دے دی ہے، وکلا آج 11 بجے مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔

    خیبر پختون خوا کے شہر سوات میں بھی بجلی بلوں میں اضافے اور مہنگائی کے خلاف ہڑتال ہے، اور تعلیمی ادارے بھی بند ہیں، وکلا نے بھی عدالتی کارروائی کا مکمل بائیکاٹ کر رکھا ہے۔

  • صفائی عملے کی ہڑتال سے فرانسیسی شہر کا ریلوے اسٹیشن کوڑے کے ڈھیر میں‌ تبدیل

    صفائی عملے کی ہڑتال سے فرانسیسی شہر کا ریلوے اسٹیشن کوڑے کے ڈھیر میں‌ تبدیل

    مارسیلے: صفائی عملے کی ہڑتال کی وجہ سے فرانسیسی شہر مارسیلے کے ریلوے اسٹیشن میں تعفن سے شہریوں کے لیے سانس لینا محال ہو گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانس کے دوسرے بڑے شہر مارسیلے کے ریلوے اسٹیشن پر گندگی کے ڈھیر لگ گئے ہیں، سینٹری ورکرز کی ہڑتال کی وجہ سے اسٹیشن کچرا کنڈی بن گیا۔

    ماضی میں اسی طرح سینٹری ورکرز کی ہڑتال کی وجہ سے مارسیلے میں عوامی مقامات اور سڑکوں پر کوڑے کرکٹ کے ڈھیر لگ گئے تھے، ہر جگہ گندگی پھیلی نظر آتی تھی، کئی ٹن بدبو دار کچرا جمع ہونے سے ماحول تعفن زدہ ہو گیا تھا جس سے شہری شدید اذیت میں مبتلا ہو گئے تھے۔

    اب صفائی عملے کی ہڑتال کی وجہ سے شہر کے ٹرین اسٹیشن میں ہر طرف گندگی پھیلی نظر آ رہی ہے، واضح رہے کہ صفائی کے ذمہ دار عملے نے کمپنی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تنخواہوں کی ادائیگی وقت پر کریں، ٹریڈ یونین کے ترجمان نے پیر کو میڈیا سے گفتگو میں کہا ’’ہم تنخواہوں میں اضافے کی بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہماری تنخواہیں تو ادا کرو۔‘‘

  • مرغی کی فی کلو گوشت قیمت 579 روپے مقرر، مرغی فروشوں کا ہڑتال پر جانے کا اعلان

    لاہور: پنجاب حکومت نے مرغی کے فی کلو گوشت کی قیمت 579 روپے مقرر کر دی، مرغی فروشوں نے احتجاج کرتے ہوئے ہڑتال پر جانے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کو آخر کار مرغی کی قیمتوں کو قابو کرنے کا خیال آ گیا، نئی ریٹ لسٹ جاری کرتے ہوئے حکومت نے مرغی کی فی کلو گوشت قیمت 579 روپے مقرر کر دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مقررہ نرخ سے زائد قیمت پر بیچنے والے مقدمات کا سامنا کریں گے، اب نئی ریٹ لسٹ کے مطابق ہی مرغی کا گوشت فروخت ہو سکے گا۔

    تاہم دوسری طرف ٹولٹنٹن مارکیٹ ٹریڈرز نے ریٹ لسٹ مسترد کر دی ہے، صدر ٹریڈرز ایسوسی ایشن محمد طارق نے کہا ہے کہ 30 روپے فی کلو مہنگی مرغی لے کر سستی کیسے بیچیں؟

    تاجر رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ کل سے ہڑتال پر جا رہے ہیں، حکومت خود سستی مرغی فروخت کر لے۔

  • برطانوی نرسوں کا ایک ہفتے میں دوسری بڑی ہڑتال، حکومت نے مطالبہ مسترد کر دیا

    برطانوی نرسوں کا ایک ہفتے میں دوسری بڑی ہڑتال، حکومت نے مطالبہ مسترد کر دیا

    برطانیہ: برطانوی نرسوں نے ایک ہفتے میں دوسری بار تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاجی ہڑتال کی ہے، جس کی وجہ سے اسپتالوں میں آپریشن منسوخ ہو گئے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں تنخواہوں میں اضافے کے لیے نرسنگ اسٹاف کی دوسری ہڑتال سے اسپتالوں میں آپریشن منسوخ ہو گئے، رائل کالج آف نرسنگ کے ایک لاکھ سے زائد اراکین تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    تاہم برطانوی حکومت نے تنخواہوں میں 5 فی صد اضافے کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے، ادھر نرسوں کا کہنا ہے کہ ’’ہم زیادہ کام کرتے ہیں اور کم معاوضہ وصول کر رہے ہیں، ہمیں مزید پیسوں اور مزید عملے کی ضرورت ہے۔‘‘

    انگلینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ میں رائل کالج آف نرسنگ کے ایک لاکھ ممبران نے ٹریڈ یونین کی 106 سالہ تاریخ میں پہلی بار گزشتہ جمعرات کو واک آؤٹ کرنے کے بعد، منگل کو تازہ ترین ایک روزہ کام چھوڑ ہڑتال کا انعقاد کیا۔

    نرسوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے روز مزہ کے اخراجات پورا کرنا مشکل ہو گئے ہیں، نرسز یونین کے مطابق این ایچ ایس میں نرسنگ کے عہدے کے لیے 47 ہزار اسامیاں خالی ہیں، عملے کی کمی کی وجہ سے مریضوں کی مناسب دیکھ بھال ممکن نہیں۔

    ادھر سربراہ رائل کالج آف نرسنگ کا کہنا ہے کہ تنازعہ حل نہ ہونے کی صورت میں اگلے ماہ طویل ہڑتال ہو سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ ہڑتال کرنے والی نرسیں برطانیہ کے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے اُن بے شمار کارکنوں میں سے بس کچھ ہی ہیں، جو تنخواہ اور کام کے حالات پر احتجاج اور ہرتال کرنے پر مجبور ہیں، کیوں کہ انھیں کئی دہائیوں سے جاری مہنگائی کی وجہ سے اخراجات پورے نہ ہونے کے بحران کا سامنا ہے۔