Tag: strikes

  • سعودی محکمہ دفاع نے نجران میں حوثیوں کا ڈرون طیارہ مار گرایا

    سعودی محکمہ دفاع نے نجران میں حوثیوں کا ڈرون طیارہ مار گرایا

    ریاض : سعودی عرب کے محکمہ دفاع کے حکام نے سرحدی علاقے نجران کی فضاء میں یمن کے حوثی باغیوں کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی محکمہ دفاع کے حکام نے یمن کی سرحد سے متصل علاقے نجران میں ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا تاہم اس کارروائی کے نتیجے میں کسی قسم کے جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

    عرب اتحادی فوج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی کا کہنا ہے کہ یمن کے حوثی باغیوںً کی طرف سے نجران میں حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی جسے ناکام بنا دیا گیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیا سعودی عرب کے اندر دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے اہم تنصیبات کو تباہ کرنے اور شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے پالیسی پرعمل پیرا ہے۔

    یاد رہے کہ ایک روز قبل سعودی عرب کی فضائی دفاعی افواج نے طائف کی فضاؤں میں حوثیوں کے داغے گئے میزائلوں کو مار گرایا تھا۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر 7 ڈرون حملے کیے، حوثی باغیوں کا دعویٰ

    عرب اتحادی فورسز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ بیلسٹک میزائل یمنی حوثیوں کی جانب سے داغا گیا تھا جنہیں ایران کی حمایت حاصل ہے۔

    عرب اتحاد کی فورسز کے سرکاری ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ حوثی ملیشیا نے سعودی عرب کے شہر نجران میں بھی دھماکا خیز مواد کے حامل ڈرون طیارے کے ذریعے ایک اہم تنصیب کو نشانہ بنانے کی کوششش کی، اس مقام کو سعودی شہری اور غیرملکی مقیم افراد استعمال کرتے ہیں۔

  • کیا امریکا ایران پر سرجیکل حملے کرے گا؟

    کیا امریکا ایران پر سرجیکل حملے کرے گا؟

    ریاض: حوثی باغیوں کی جانب سے تیل پائپ لائن پر حملوں کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان شدید تناؤ پایا جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ایک مقامی اخبار نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ ایران پر سرجیکل حملے کرے تاکہ ایرانی دہشت گردی کو روکا جاسکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز یمنی باغیوں کی جانب سے مبینہ ڈرون حملے کا الزام ایران پر عائد کیا ہے، جس کے ردعمل میں سعودی عرب نے بھی شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    خطے میں بڑھتی کشیدگی کی وجہ سے امریکا نے اپنے جنگی بحری جہاز اور بمبار طیارے خطے میں پہنچا دیے ہیں، سعودی اخبار نے ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف سرجیکل حملے شروع کرے۔

    امریکی حکام نے واضح کیا ہے کہ اگر ایران نے امریکی مفادات کو ٹھیس پہنچائی یا کسی قسم کی کارروائی کی تو امریکا منہ توڑ جواب دے گا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ تہران حکومت امریکی دباؤ کے باعث جلد ہی مذاکرات کرنے پر تیار ہوجائے گی۔

    دوسری جانب ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے اپنے تازہ بیان میں امریکا کے ساتھ بات چیت کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

    سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر 7 ڈرون حملے کیے، حوثی باغیوں کا دعویٰ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفالح نے کہا تھا کہ تیل کی تنصیبات کو ڈرون سے نشانہ بنایا گیا جس کے لیے ڈرون میں بارود بھرا گیا تھا، ڈرون کو تحویل میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

  • شام میں فورسز کی فضائی بمباری، درجنوں افراد ہلاک

    شام میں فورسز کی فضائی بمباری، درجنوں افراد ہلاک

    دمشق: شام میں فورسز نے فضائی بمباری کی جس کے باعث درجنوں افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شامی فورسز نے شام کے جنوب مغربی حصوں پر عسکریت پسنوں کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری کی جس کے باعث متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عسکریت پسندوں اور فورسز کے درمیان گذشتہ برس ستمبر میں جنگ بندی ہوئی تھی تاہم اس کے باوجود فضائی بمباری کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شامی جنگجوؤں کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی جس کے باعث فضائی بمباری ہوئی اور فریقین میں تصادم کی صورت حال ہے۔

    دوسری جانب شامی مہاجرین کا مسئلہ بھی سنگین ہوتا جارہا ہے، جس کے پیش نظر ترک صدر رجب طیب اردوگان نے فیصلہ کیا ہے کہ شام کے شمالی حصے میں محفوظ علاقے قائم کے جائیں گے جہاں مہاجرین کو منتقل کیا جاسکے۔

    گذشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ یہ محفوظ علاقے اس لیے بنائے جا رہے ہیں تاکہ ترکی میں موجود چار ملین مہاجرین شام واپس جا سکیں۔

    خیال رہے کہ امریکا نے دسمبر میں شام سے اپنی افواج کے انخلاء کا اعلان کیا تھا، بعد ازاں ترکی نے اپنی سرحد کے ساتھ بیس میل کے فاصلے تک ایسے محفوظ علاقے قائم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا جس پر اب عملی اقدامات ہونے ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ترک صدر رجب طیب اردوگان روسی دارالحکومت ماسکو گئے تھے، ہم منصب ولادی میرپیوٹن سے اہم ملاقات کی اور شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

  • انڈونیشیا میں‌ 6.4 شدت کے زلزلے

    انڈونیشیا میں‌ 6.4 شدت کے زلزلے

    جکارتہ : انڈونیشیا میں ایک مرتبہ پھر زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، تاہم زلزلے کے نتیجے میں کسی جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ برس انڈونیشیا میں آنے والے زلزلوں کی تباہ کاریوں کا غم ہلکا نہ ہوا تھا کہ آج پھر انڈونیشیا کے جنوبی شہر ربا میں زلزے کے نتیجے میں کئی مکانات متاثر ہوئے۔

    امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا تھا کہ جزیرے سمبوا میں آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6.4 ریکارڈ کی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آج صبح آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کئی عمارتوں اور مکانات کو نقصان پہنچا ہے تاہم کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی۔

    امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا تھا کہ زلزلہ شہر سے 219 کلومیٹر دور جبکہ گہرائی زمین میں 25 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔

    انڈونیشین حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں تاحال سونامی کا بھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں : انڈونیشیا میں سونامی سے 429 افراد ہلاک

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر کے اختتام پر انڈونیشیا کے آبنائے سنڈا میں سونامی کی لہریں ساحل سے ٹکرا گئیں جس کے نتیجے میں 429 افراد ہلاک اور 1600 زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں سے موصول ہونے والی ابتک کی اطلاعات کے مطابق 150 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

    اس سے قبل 2004 میں آنے والے سونامی کے باعث ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

  • یمن: سرکاری فورسز اور حوثی باغیوں میں جھڑپیں، 73 باغی ہلاک

    یمن: سرکاری فورسز اور حوثی باغیوں میں جھڑپیں، 73 باغی ہلاک

    صنعا: یمن میں سرکاری فورسز اور حوثی باغیوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 73 باغی جبکہ 11 فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق یمنی بندرگاہی شہر الحدیدہ میں سعودی عرب کی حمایت یافتہ یمنی فورسز اور حوثی باغیوں میں شدید جھڑپیں ہوئیں، یمنی فوجیوں نے فضائی حملوں کا سہارا بھی لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان جھڑپوں کے باعث 73 حوثی باغیوں کی ہلاکتیں ہوئیں جبکہ 11 یمنی فوجی بھی حملوں میں مارے گئے اور 70 سے زائد زخمی بھی ہیں۔

    اس سے قبل گذشتہ روز اقوام متحدہ کی ثالثی میں حوثی باغیوں اور یمنی حکومت کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے تھے جو ناکام رہے، جس کے بعد یہ جھڑپیں ہوئیں۔

    خیال رہے کہ الحدیدہ بندرگاہ پر سعودی عسکری اتحاد کی جانب سے حوثی کے لیے انخلا کے لیے ایک بڑا فوجی آپریشن کیا گیا تھا جس میں یمنی فوجیوں نے بھی حصہ لیا تھا۔

    حوثیوں کا سعودی عرب پر بیلسٹک میزائل حملہ

    البتہ اب تک باغیوں کا انخلا عمل میں نہیں آیا، جبکہ عسکری اتحاد کے ترجمان کی جانب سے دعویٰ بھی سامنے آیا تھا کہ وہ جلد الحدیدہ کو باغیوں سے کلیئر کرالیں گے۔

    دوسری جانب اس آپریشن کے ردعمل میں حوثی باغیوں نے بھی بھرپور مزاحمت جاری رکھی، علاوہ ازیں باغیوں نے سعودی شہر جازان پر اپنے میزائل حملے تیز کردیے ہیں۔

    یاد رہے کہ 6 ستمبر کو ایران نواز حوثی جنگجوؤں کی جانب سے سعودی عرب کے شہر نجران پر داغے گئے میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کردیا گیا تاہم 2میزائل کا ملبہ گرنے سے بچوں سمیت 26 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

  • شام کا معاملہ: روس کی امریکا کو باز رہنے کی دھمکی

    شام کا معاملہ: روس کی امریکا کو باز رہنے کی دھمکی

    ماسکو: شام کے معاملے پر روس نے امریکا کو دھمکی دی ہے کہ وہ کسی قسم کی غیر قانونی جارحیت سے باز رہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکا شام میں نئے حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جس کے پیش نظر روس نے امریکا کو باز رہنے کی دھکمی دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں تعینات روسی سفیر ایناتولی اینتونوف نے امریکی حکام کو بتایا کہ ماسکو حکومت کو اس طرح کی علامات پر شدید تحفظات ہیں کہ امریکا شام میں نئے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ روسی سفیر کی جانب سے رواں ہفتے کے آغاز میں ان تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا، تاہم اس حوالے سے تفصیلات آج منظر عام پر آئی ہیں، ایناتولی نے امریکی حکام کو شام کے خلاف جارحانہ اقدامات اختیار کرنے پر خبردار کیا ہے۔

    نیویارک: شام کی صورتحال کے ذمہ دار عالمی برادری ہے

    اپنے جاری کردہ بیان میں روسی سفیر کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے امریکی حکام سے ملاقاتیں بھی کیں، جن میں شام کے لیے خصوصی امریکی نمائندے جیمز جیفری بھی شامل تھے، ان سے شام کے موضوع پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔

    خیال رہے کہ اس بات کے امکانات اور خدشات سامنے آئے ہیں شامی فورسز خود بھی شام کے علاقوں پر حملے کے انتظامات کر رہی ہیں، جبکہ امریکی اتحادی فورسز شامی حکومتی فورسز کو اس طرح کی کسی کارروائی کو روکنے کے لیے حملے کا نشانہ بھی بنا سکتی ہیں۔

  • فلسطینیوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اڑا کر اسرائیلی حدود میں چھوڑ دیں

    فلسطینیوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اڑا کر اسرائیلی حدود میں چھوڑ دیں

    غزہ : اسرائیلی لڑاکا طیاروں کی جانب سے غزہ میں 25 سے زائد فضائی حملوں کے جواب میں فلسطینیوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اڑا کر اسرائیلی حدود میں چھوڑ دیں۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز اسرائیلی دفاعی فورسز کے لڑاکا طیاروں کی جانب سے غزہ کی پٹی پر مختلف مقامات پر فضائی حملے کیے تھے جس رد عمل میں فلسطینی شہریوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اسرائیل چھوڑ دی، جس نے کشیدگی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا ہے جو جلتی ہوئی پتنگوں کو اسرائیلی حدود میں چھوڑا تھا۔

    فلسطینی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ ایک روز قبل اسرائیل کے لڑاکا طیاروں کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں تاہم اسرائیل کے جواب میں فلسطینیوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اڑا کر اسرائیل میں چھوڑی ہیں۔

    اسرائیلی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطین سے آنے والی آتشزدہ پتنگوں کے باعث جنوبی اسرائیل میں ہونے والی کھیتی باڑی تباہ و برباد ہوگئی ہے، جس کے باعث ماحول میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ دنوں فلسطینوں کی جانب سے اسرائیلی سرحد پر ہونے والے مظاہروں کے دوران جلتی ہوئی پتنگیں اڑائی گئی ہیں جو اسرائیل اور مصر کی حدود میں گری تھیں۔

    یاد رہے کہ فلسطینی شہریوں کی جانب سے 30 مارچ کو اسرائیلی مظالم اور زمین کی واپسی کے سلسلے میں شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے دوران اسرائیلیوں کی فائرنگ اور شیلکنگ کے نتیجے میں 150 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ہزاروں شہری زخمی ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں پر حد سے زیادہ اسلحے کا استعمال کیا ہے۔

    اسرائیلی حکومت نے انسانی حقوق کی تنظیموں کے الزام پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی دفاعی فورسز نے اپنے دفاع میں ان افراد پر گولیاں چلائی ہیں جنہوں نے اسرائیلی حدود میں گھسنے کی کوشش کی تھی۔

    خیال رہے کہ وحشت اور درندگی کی حدیں پار کرنے والی اسرائیلی فوج نے غزہ میں معصوم اور نہتے فلسطینیوں کو شہید کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، حال ہی میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے چار فلسطینی شہید جبکہ سو سے زائد شدید زخمی ہوچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ 14 جون کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا آج اجلاس ہوا جس میں غزہ میں فلسطینیوں کے قتل کے خلاف مذمتی قراد داد پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام: اسرائیل کی فضائی کارروائی، شامی فوجیوں سمیت 23 افراد جاں بحق

    شام: اسرائیل کی فضائی کارروائی، شامی فوجیوں سمیت 23 افراد جاں بحق

    دمشق: اسرائیلی فورسز نے شام میں فضائی کارروائی کی جس کے نتیجے میں شامی فوجیوں سمیت 23 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شام میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 23 ہلاکتیں سامنے آئیں، جن میں شامی صدر بشار الاسد کے حمایت یافتہ جنگجو بھی شامل ہیں، علاوہ ازیں ہلاک ہونے والوں میں پانچ شامی فوجی شامل ہیں۔

    عالمی میڈیا کے مطابق اس کارروائی میں 28  اسرائیلی جنگی طیاروں نے تقریبا ستر میزائل فائر کیے، قبل ازیں شامی حالات پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیرئین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ کارروائی گذشتہ شب شام سے ایرانی راکٹ حملوں کے جواب میں کی گئی ہے، علاوہ ازیں گذشتہ روز اپنے بیان میں اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ شام میں تقریبا تمام ’ایرانی ڈھانچے‘ تباہ کر دیے گئے ہیں۔

    ایرانی افواج کی جانب سے گولان کی پہاڑیوں پر میزائل حملے

    یاد رہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدہ صورت حال ہے، اسرائیل کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ ایران شام کے گولان پہاڑی سلسلے پر میزائل فائر کر رہا ہے جس کا مقصد اسرائیلی فورسز کو نقصان پہنچانا ہے۔

    اسرائیل کی جانب سے یہ بیان دیا جاتا رہا ہے کہ وہ ایران کی افواج کی شام میں موجودگی برداشت نہیں کرے گا اور اس سے قبل بھی اسرائیلی حملوں سے شام میں ایرانی شہریوں کی ہلاکت کا الزام لگایا جاتا رہا ہے تاہم اسرائیل کا کہنا تھا کہ اس قسم کی کارروائیوں کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گولان کی پہاڑیوں پر عرب اسرائیل جنگ کے بعد سے اسرائیل کا قبضہ ہے، جس کے باعث صیہونی افواج نے مذکورہ علاقے کو ریڈزون بنایا ہوا ہے اور وہاں بارودی سرنگیں بھی بچھائی ہوئی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام پرامریکی حملہ دو ملکوں کےدرمیان جنگ کی چنگاری بھڑکا سکتا ہے، روس

    شام پرامریکی حملہ دو ملکوں کےدرمیان جنگ کی چنگاری بھڑکا سکتا ہے، روس

    ماسکو : روس نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے شام پر کیمیائی حملوں کے جواب میں فضائی حملے کرنا دو ملکوں کے درمیان جنگ کی چنگاری لگا سکتا ہے.

    تفصیلات کے مطابق شام میں کیمیائی حملوں کے بعد روس اورامریکا کے درمیان قائم کشیدگی بڑھتی ہی جارہی ہے، روس نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ شام پر فضائی حملے دو ملکوں کے درمیان جنگ کا سبب بنے گے۔

    اقوام متحدہ میں تعینات روس کے مستقل مندوب وسیلی نیبنزیا نے کہا ہے کہ ’پہلی ترجیج جنگ کے خطرات کو دور کرنا ہے‘۔

    وسیلی نبینزیا کا کہنا تھا کہ مغربی قوتیں شام پر حملے کی تیاری کررہی ہیں لیکن روس ان حملوں کی مخالفت کررہا ہے، انہوں نے واشنگٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ ’امریکا عالمی امن کو خطرے ڈال رہا ہے، موجودہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے‘۔

    وسیلی نیبنزیا کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شام پر امریکی حملے سے عالمی امن کو خطرہ ہوگا کیوں کہ روسی افواج کی شام میں موجود ہیں اور وہ امریکی حملوں کا جواب دیں گی، جو کشیدگی میں مزید اضافے کا باعث ہوسکتی ہے، ’ہماری بد قسمتی ہے کہ کسی بھی امکان کو خارج نہیں کرسکتے‘۔

    روسی افواج کے سربراہ سمیت دیگر اعلیٰ عہدے داروں نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ ’امریکا کی جانب سے شام پر فائر کیے جانے والے میزائل روس مار گرائے گا، اور اگر روسی اہلکاروں کو خطرہ ہوا تو امریکا جس جگہ سے میزائل فائر کرے گا، اسے نشانہ بنایا جائے گا۔

    روسی سفیر کا کہنا تھا کہ شام کے خلاف مغربی افواج کی کارروائی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری سے دوبارہ ملاقات ہوگی۔

    وائٹ ہاوس کا کہنا تھا کہ امریکا مسلسل اپنی ایجنسیوں اور اتحادیوں سے رابطے میں ہے کہ شام کے خلاف کارروائی کس طرح کی جائے۔

    مغرب شام کے خلاف فوجی کاررائی کیوں کرنا چاہتا ہے؟

    اس دوران کیمیائی ہتھیاروں کی پابندی کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم (او پی سی ڈبلیو) کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ماہرین ہفتے کو شام جاکر مبینہ کیمیائی حملے کی تحقیقات کریں گی‘۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں شام میں کیمیائی بموں سے حملہ کیا گیا تھا، امداری سرگرمیاں انجام دینے والے اہلکاروں، حزب اختلاف اور ڈاکٹروں کے مطانق کیمیل اٹیک میں درجنوں شہری ہلاک ہوئے تھے۔

    روس کے حمایت یافتہ شامی صدر بشار الااسد نے دوما میں کیمیل اٹیک کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیمیائی بم حملوں کے ذریعے شامی حکومت کو بدنام کیا جارہا ہے۔

    وائلیشن ڈاکیومنٹیشن سنٹر کے مطابق شام میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے‘ کہا جارہا ہے کہ لاشوں کے منہ میں جھاگ بھرا ہوا تھا اور ان کی جلد نیلی پڑگئی تھی جبکہ آنکھوں کے قرنیے بھی جل چکے تھے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز امریکی عہدے داران کا کہنا تھا کہ دوما میں کیے گئے حملے میں متاثرہ افراد کے معائنے سے ثابت ہوگیا ہے کہ شام میں کلورین اوراعصاب متاثر کرنے والے کیمیلز شامل تھے۔

    اسی طرح فرانسیسی صدرامینیول مکرون کا کہنا تھا کہ ’یہ ثابت ہوچکا ہے کہ شامی حکومت نے تفصیلات سے آگاہ کیے بغیر دوما میں کیمیائی ہھتیاروں حملہ کیا ہے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کی وفاقی کابینہ نے بشار الاسد کے خلاف کیمیائی حملوں میں ملوث ہونے پر فوجی کارروائی کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

     اجلاس سے قبل امریکی صدر اور برطانوی وزیراعظم کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا تھا جس میں دونوں رہنماؤں نے شامی حکومت کے خلاف کارروائی پر رضامندی کا اظہارکیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں