Tag: stroke

  • غصے کی حالت میں رہنا کن امراض کا پیش خیمہ ہے؟

    غصے کی حالت میں رہنا کن امراض کا پیش خیمہ ہے؟

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ زیادہ تر غصے کی حالت میں رہنا مختلف بیماریوں کا خطرہ بڑھا دیتا ہے، جن میں امراض قلب اور فالج کا حملہ قابل ذکر ہیں۔

    ایک تازہ تحقیق کے مطابق صرف چند لمحوں کے لیے غصہ آنا بھی خون کی نالیوں کو تنگ کر سکتا ہے جو کہ دل کی بیماری اور فالج کے خطرے میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ دیگر جذبات، جیسے اداسی اور بےچینی، خون کی نالیوں پر ایسا اثر نہیں ڈالتے۔ تاہم ذہنی سکون کی مشقیں اور مراقبہ (میڈیٹیشن) غصے پر قابو پانے اور بار بار غصے کی حالت کے منفی اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

    غصے کی حالت

    تحقیق کے اہم نکات

    "جرنل آف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن” میں شائع ہونے والی تحقیق کے یہ نتائج حیران کن نہیں ہیں کیونکہ "بلڈ پریشر کا بڑھ جانا” غصے کے لیے ایک عام استعارہ ہے۔ تاہم، نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے محققین یہ جاننا چاہتے تھے کہ ماضی کے منفی تجربات کو یاد کرنے کے نتیجے میں خون کی نالیوں پر کیا اثر پڑتا ہے۔

    اس تحقیق میں 280 نوجوان بالغ افراد (جن کی اوسط عمر 26 سال تھی) کو چار مختلف گروپوں میں تقسیم کیا گیا، جنہیں یا تو غصے، بےچینی، اداسی، یا عام نیوٹرل جذبات کو محسوس کرنے کے لیے کہا گیا۔

    محققین نے غصے کی حالت میں ان افراد کے خون کی نالیوں کے پھیلاؤ اور خلیوں کی فعالیت کو پہلے، دوران، اور بعد میں ناپا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ وہ شرکاء جنہوں نے غصے کا تجربہ کیا، ان کی خون کی نالیوں میں تقریباً 40 منٹ تک پھیلاؤ کی کمی دیکھی گئی۔ خون کی نالیوں کا صحیح طریقے سے نہ پھیلنا بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) اور دل کی بیماری کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

    تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر دایچی شِمبو کا کہنا تھا کہ ہم نے مشاہدہ کیا کہ غصے کے جذبات خون کی نالیوں کے نظام کو متاثر کرتے ہیں، لیکن ابھی ہم یہ مکمل طور پر نہیں جانتے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ اگر ہم ان روابط کو سمجھ سکیں تو ہم ایسے افراد کے لیے مؤثر علاج دریافت کر سکتے ہیں جو دل کی بیماری کے زیادہ خطرے میں ہیں۔

    دل اور خون کی نالیوں پر غصے کے اثرات

    ماہرین کا کہنا ہے کہ غصہ اور دل کی بیماری کا تعلق طویل عرصے سے معلوم ہے۔

    ماہر امراض قلب ڈاکٹر لو وادلامانی نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ غصہ ایڈرینالین ہارمون کی زیادہ مقدار خارج کر سکتا ہے، جو دل کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ یہ خون کی نالیوں کو تنگ کر دیتا ہے، جس سے دل پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔”

    دلچسپ بات یہ ہے کہ تحقیق میں بےچینی یا اداسی کا ایسا کوئی اثر نہیں دیکھا گیا۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ جذبات دل کی صحت کو متاثر نہیں کرتے بلکہ ان کے اثرات مختلف ہو سکتے ہیں۔

    غصے کو قابو میں رکھنے کے طریقے

    کوئی بھی ہمیشہ غصے سے بچ نہیں سکتا، لیکن اگر انسان خود کو پر سکون رکھنے کی کوشش کرے تو یہ دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

    ڈاکٹر وادلامانی کے مطابق اپنے جذبات پر قابو پانا اور دباؤ والے حالات سے مثبت انداز میں نمٹنا بہت ضروری ہے۔ میں جانتا ہوں کہ ایسا کرنا آسان نہیں، لیکن کچھ تکنیک جیسے گہری سانس لینا، 10 تک گننا، اور مراقبہ (میڈیٹیشن) واقعی کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔ میں خود بھی ان طریقوں کو اپناتا ہوں اور مجھے بہت فائدہ ہوتا ہے۔

     

  • بے خوابی کا خطرناک نقصان سامنے آگیا

    بے خوابی کا خطرناک نقصان سامنے آگیا

    رات میں نیند نہ آنا، نیند میں بار بار آنکھ کھل جانا یا گہری نیند نہ لے پانا بے خوابی یا انسومنیا کا مرض کہلاتا ہے، ماہرین نے اس مرض کے لاحق ہونے کے بعد ایک اور خطرے کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    جریدے نیورو لوجی میں بدھ کے روز شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بے خوابی (انسومنیا) کی وجہ سے انسان کو فالج کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور یہ خطرہ 50 سال سے کم عمر کے لوگوں کو زیادہ ہوتا ہے۔

    اس حوالے سے ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کے ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ اس تحقیق نے بے خوابی (انسومنیا) اور فالج کے درمیان تعلق کو ابھی ثابت نہیں کیا بلکہ صرف ظاہر کیا ہے۔

    اس تحقیق کے مصنف وینڈیمی ساواڈوگو کا کہنا ہے کہ ایسے بہت سے علاج موجود ہیں جو کہ انسان کی نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔

    نہوں نے کہا کہ اس بات کا تعین کرنے کے بعد نیند کے کس طرح کے مسائل سے فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، نیند میں دشواری کا سامنا کرنے والے لوگوں کو ابتدائی علاج کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی علاج کا مقصد نیند میں دشواری اور آگے کی زندگی میں ممکنہ فالج کے خطرے کو کم کرنا ہے۔

    وینڈیمی ساواڈوگو کا کہنا ہے کہ وہ عوامل جو فالج کا باعث بن سکتے ہیں ان میں شراب پینا، تمباکو نوشی اور جسمانی سرگرمیوں میں کمی شامل ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایسا انسان جس کی زندگی میں مذکورہ عوامل موجود ہوں اسے دیگر لوگوں کے مقابلے میں 16 فیصد زیادہ فالج کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ بے خوابی کی 5 سے 8 علامات والے افراد کو فالج ہونے کا خطرہ 50 فیصد سے زیادہ لاحق ہوتا ہے جبکہ ابھی تک 5 سے 8 علامات والے 5 ہزار 695 افراد میں سے 436 افراد کو فالج ہوچکا ہے۔

    ڈاکٹر وینڈیمی ساواڈوگو کا کہنا ہے کہ فالج کے خطرے کے عوامل کی فہرست جس میں ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس شامل ہیں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بڑھ سکتی ہے اور پھر بے خوابی بھی ان عوامل کا حصہ بن سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ نمایاں فرق بتاتا ہے کہ کم عمری میں بے خوابی (انسومنیا) کی علامات پر قابو پانا فالج کی روک تھام کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی ہو سکتی ہے۔

    ماہرین نے مشاہدہ کیا کہ ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری اور ڈپریشن کے شکار لوگوں کے لیے فالج کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین نے اس نئی تحقیق کی حدود کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ شرکا نے بے خوابی کی علامات خود بتائی ہیں جو کہ وہ محسوس کرتے ہیں تو اس لیے ممکن ہے کہ معلومات درست نہ ہوں۔

    اس کے باوجود بھی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اس تحقیق میں سامنے آنے والے نتائج نیند کو بہتر کرنے کے بعد فالج کے خطرے کو کم کرنے کے حوالے سے مزید تحقیق کرنے کے لیے کافی ہیں۔

  • وہ علامات جو فالج کی طرف اشارہ کریں

    وہ علامات جو فالج کی طرف اشارہ کریں

    فالج جسم کو بے جان کردینے والا مرض ہے جو زائد عمر کے افراد کو لاحق ہوسکتا ہے، تاہم اب کم عمر افراد بھی اس کا نشانہ بن رہے ہیں۔

    دنیا بھر میں فالج یا اسٹروک کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اس کی وجوہات میں غیر متوازن غذا کا استعمال، نشہ، غیر معیاری نیند اور ماحولیاتی آلودگی شامل ہیں۔

    فالج کیا ہے؟

    فالج کا حملہ اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کو خون کی فراہمی کم یا اس میں خلل پیدا ہونے کے سبب دماغ غذائی اجزا اور آکسیجن سے محروم ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں دماغی خلیات مردہ ہونے لگتے ہیں۔

    تاہم فالج کی دو اقسام ہیں ان میں سے ایک بلڈ کلاٹ کی وجہ سے شریانوں کے بند ہونے جسے (اسکیمک اسٹروک) کہا جاتا ہے جبکہ دوسری قسم کا فالج خون کی شریان کے پھٹنے یا رسنے جسے (ہیموریجک اسٹروک) کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔

    اسی طرح کچھ افراد اپنے دماغ میں خون کے بہاؤ میں عارضی رکاوٹ کی بنا پر بھی فالج کا سامنا کر سکتے ہیں، جسے عارضی اسکیمک اٹیک کہا جاتا ہے۔

    فالج کے نتیجے میں کچھ واضح علامات سامنے آتی ہیں جن کا جاننا نہایت ضروری ہے تاکہ ان علامات کو جان کر فوری قدم اٹھایا جاسکے اور انسانی جان بچائی جاسکے۔

    فالج کی علامات

    کبھی کبھی فالج قدرے آہستہ اور ہلکی رفتار سے آگے بڑھتا ہے جس کی علامات اتنی واضح نہیں ہوتی، تاہم ایک ایسا فالج جو اچانک ہو تو اس کی کئی واضح علامات سامنے آتی ہیں جو کچھ یوں ہیں۔

    اچانک جسم کا بے حس ہوجانا جیسے بازو، چہرے یا پیروں کی کمزوری، خاص طور پر جسم کے ایک طرف یعنی آدھے حصے کی جانب۔

    اچانک کنفیوژن پیدا ہوجانا، بولنے یا سمجھنے میں دشواری کا سامنا کرنا۔

    دیکھنے میں ایک یا دونوں آنکھوں سے دشواری پیش آنا۔

    چلنے میں اچانک پریشانی کا سامنا کرنا، توازن برقرار نہ رکھ سکنا اور چکر آنا۔

    سر میں کسی وجہ کے بغیر اچانک شدید درد ہونا۔

    احتیاطی تدابیر

    فالج کا بہترین علاج ان تمام عوامل سے دور رہنا ہے جو فالج کا سبب بنتے ہیں جو کچھ یوں ہیں۔

    ہر طرح کے نشے سے دور رہنا

    روزانہ ورزش کرنا

    پھلیاں، گری دار میوے اور سبزیاں کو زیادہ غذا میں شامل رکھنا

    مرغی اور سرخ گوشت کے بجائے سمندری غذا لینا

    چکنائی، چینی اور ریفائنڈ اناج کی مقدار کو محدود کرنا

  • بانجھ پن اور حمل کی پیچیدگیوں کا شکار خواتین کے لیے ایک اور خطرہ

    بانجھ پن اور حمل کی پیچیدگیوں کا شکار خواتین کے لیے ایک اور خطرہ

    حمل میں پیچیدگیاں خواتین کی مجموعی صحت پر برا اثر ڈالتی ہیں تاہم اب ماہرین نے اس کے طویل المدتی خطرات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق نصف درجن سے زائد ممالک میں کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو خواتین بانجھ پن سمیت حمل سے متعلق مسائل کا شکار رہتی ہیں، ان کے فالج میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

    آسٹریلیا، جاپان، چین، امریکا، برطانیہ، نیدر لینڈز اور سویڈن کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل سے متعلق خواتین میں جان لیوا فالج کے شکار ہونے کے امکانات بھی کافی حد تک بڑھ جاتے ہیں۔

    ماہرین نے مذکورہ تحقیق کے دوران متعدد ممالک سے تعلق رکھنے والی 6 لاکھ 18 ہزار 851 خواتین کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، ان خواتین میں سے 1 لاکھ کے قریب خواتین کے حمل ضائع ہو چکے تھے جبکہ 25 ہزار کے قریب خواتین کے رحم میں ہی بچوں کی موت واقع ہوگئی تھی۔

    تحقیق میں شامل لاکھوں خواتین ایسی تھیں جن کو بانجھ پن کی شکایت سمیت حمل سے متعلق دیگر طرح کی پیچیدگیوں کا سامنا بھی رہا تھا۔

    ماہرین نے مذکورہ تمام خواتین میں سے لاکھوں خواتین کو سوالنامے بھی بھجوائے جبکہ باقی خواتین کی ہیلتھ ہسٹری اور ان کی موت سے متعلق تفصیلات دیکھیں۔

    مذکورہ تحقیق کو ماہرین نے 8 مختلف مراحل میں مکمل کیا، جس کے نتائج سے معلوم ہوا کہ بانجھ پن سمیت حمل کی پیچیدگیوں میں مبتلا خواتین میں فالج کے شکار ہونے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ جن خواتین کے رحم میں بچوں کی اموات ہوئیں یا پیچیدگیوں کی وجہ سے جن کا حمل ضائع ہوا ان میں سے 2.8 فیصد خواتین خطرناک جبکہ 0.7 فیصد خواتین جان لیوا فالج کا شکار بنیں۔

    نتائج کے مطابق مجموعی طور پر جن خواتین کے حمل 3 یا اس سے زائد بار ضائع ہو چکے ہوتے ہیں ان میں حمل ٹھہرنے کے بعد بچوں کو جنم دینے والی خواتین کے مقابلے میں خطرناک فالج کا شکار ہونے کے امکانات 35 فیصد جبکہ جان لیوا فالج کے امکانات 82 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔

    ماہرین نے نتائج سے اخذ کیا کہ خواتین میں حمل کی متعدد پیچیدگیوں سمیت ان کے بانجھ پن اور ان کے رحم میں بچوں کی اموات کا فالج سے گہرا تعلق ہے۔

    علاوہ ازیں ماہرین نے بتایا کہ ممکنہ طور پر ایسی خواتین میں فالج کے شکار ہونے کا تعلق ان میں اینڈوکرائن امراض کا ہونا بھی ہوسکتا ہے، یعنی ایسی خواتین کے جسم کو خون کی بہتر ترسیل کرنے والے مخصوص غدودوں میں خرابی کا بھی حمل کی پیچیدگیوں اور فالج سے تعلق ہو سکتا ہے۔

  • کیا چکنائی نقصان کے بجائے فائدہ پہنچا سکتی ہے؟

    کیا چکنائی نقصان کے بجائے فائدہ پہنچا سکتی ہے؟

    اب تک کہا جاتا رہا تھا کہ چکنائی یا چربی صحت کے لیے مضر ہوسکتی ہے تاہم اب حال ہی میں ایک تحقیق میں اس حوالے سے مختلف نتائج سامنے آئے ہیں۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے سائنٹیفک سیشنز 2021 میں پیش کیے گئے ایک تحقیق کے نتائج میں کہا گیا کہ نباتاتی ذرائع سے حاصل کی گئی چکنائی جیسے زیتون، کینولا، سورج مکھی کا تیل، گریاں اور بیج فالج جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ کم کرتے ہیں۔

    اس کے مقابلے میں سرخ گوشت یا حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی سے فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ مختلف غذائی ذرائع سے حاصل چکنائی کی اقسام دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول فالج کی روک تھام کے لیے اہمیت رکھتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چکنائی کی 2 بنیادی اقسام ہے ایک حیوانی ذرائع اور دوسری پودوں سے حاصل ہونے والی چکنائی، دونوں کے درمیان مالیکیولر لیول کا فرق بڑا فرق پیدا کرتا ہے، حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی میں ان کاربن ایٹمز کے درمیان تعلق کی کمی ہوتی ہے جو فیٹی ایسڈز کو جوڑتے ہیں۔

    اس تحقیق میں ایک لاکھ 17 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    یہ تمام افراد تحقیق کے آغاز پر امراض قلب سے محفوظ تھے، ان افراد سے ہر 4 سال بعد غذائی عادات کے حوالے سے سوالنامے بھروائے گئے۔

    نتائج میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 16 فیصد بڑھ جاتا ہے۔

    اسی طرح جو لوگ ویجیٹیبل چکنائی کازیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ 12 فیصد تک کم ہوجاتا ہے، دودھ سے بنی مصنوعات جیسے پنیر، مکھن، دودھ، آئسکریم اور کریم فالج کا خطرہ بڑھانے سے منسلک نہیں۔

    سرخ گوشت زیادہ کھانے والے افراد میں فالج کا خطرہ 8 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جبکہ جو لوگ پراسیس سرخ گوشت کھاتے ہیں ان میں یہ خطرہ 12 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول فالج اور موٹاپا سرخ گوشت زیادہ کھانے سے جڑے ہوتے ہیں، جس کی وجہ اس میں چکنائی کی بہت زیادہ مقدار ہے، جو کولیسٹرول کی سطح بڑھانے اور شریانوں کے بلاک ہونے کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نباتاتی ذرائع سے حاصل چکنائی دل کی صحت کے لیے بہترین ہے، کیونکہ اس میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جو جسم خود نہیں بناسکتا، یہ چکنائی ورم اور کولیسٹرول کو کم کرتی ہے۔

  • فالج سے بچاؤ کا دن: ایک معمولی عادت اس جان لیوا مرض سے بچا سکتی ہے

    فالج سے بچاؤ کا دن: ایک معمولی عادت اس جان لیوا مرض سے بچا سکتی ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج فالج سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد اس جان لیوا بیماری اور اس سے بچاؤ کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    فالج ایک ایسا مرض ہے جو دماغ میں خون کی شریانوں کے بند ہونے یا ان کے پھٹنے سے ہوتا ہے۔ جب فالج کا اٹیک ہوتا ہے تو دماغ کے متاثرہ حصوں میں موجود خلیات آکسیجن اور خون کی فراہمی بند ہونے کی وجہ سے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔

    اس کے نتیجے میں جسم کی کمزوری اور بولنے، دیکھنے میں دشواری سمیت اور بہت سی اور علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اس سے جسم کا پورا، آدھا یا کچھ حصہ ہمیشہ کے لیے مفلوج ہوسکتا ہے۔

    عالمی اسٹروک آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ہم میں سے ہر 4 میں سے 1 شخص کو عمر بڑھنے کے ساتھ فالج لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق فالج دنیا بھر میں اموات کی تیسری بڑی اور طویل مدتی معذوری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر کسی شخص کو فالج کا اٹیک ہو اور اس کے 3 گھنٹے کے اندر اسے طبی امداد فراہم کردی جائے تو اس شخص کو عمر بھر کی معذوری سے بچایا جاسکتا ہے۔

    اس بیماری کی بڑی وجوہات میں ہائی بلڈ پریشر، مرغن خوراک، سگریٹ نوشی اور تمباکو سے تیار کردہ مواد خصوصاً گٹکا شامل ہے۔ جسمانی مشقت نہ کرنے والے لوگ جب ورزش نہیں کرتے تو یہ فالج کے لیے آسان ہدف ہوتے ہیں۔

    عالمی اسٹروک آرگنائزیشن کے مطابق فالج کے اس خطرے کو صرف جسمانی حرکت کے ذریعے ٹالا جاسکتا ہے، جسمانی طور پر زیادہ سے زیادہ فعال رہنا نہ صرف فالج بلکہ امراض قلب، شوگر اور دیگر کئی بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔

    اس کے لیے کسی باقاعدہ ورزش کی ضرورت نہیں بلکہ روز مرہ کے گھریلو کام، باہر کے کام جیسے سودا سلف وغیرہ لانا، دن میں کچھ وقت کی چہل قدمی اور سیڑھیاں چڑھنا اترنا بھی اس سلسلے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی طور پر فعال رہنے سے بڑھاپے میں دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا سے بھی تحفظ ممکن ہے۔

    علاوہ ازیں کھانے میں نمک اور مرغن غذاؤں کا کم استعمال اور سگریٹ نوشی ترک کر کے نہ صرف فالج بلکہ بے شمار بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔

  • دودن تک موبائل پر گیم کھیلنے والے نوجوان کے ساتھ خوفناک واقعہ

    دودن تک موبائل پر گیم کھیلنے والے نوجوان کے ساتھ خوفناک واقعہ

    بیجنگ: چین میں ایک نوجوان 2 دن تک موبائل فون پر گیم کھیلنے کی وجہ سے فالج کا شکار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں ایک نوجوان موبائل فون پر مسلسل دو دن تک گیم کھیلنے کے باعث فالج کا شکار ہوگیا، جسے ہنگامی طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کی گردن کی رگوں کا آپریشن کرنا پڑا۔

    چینی میڈیا کے مطابق 29 سالہ نوجوان نے 48 گھنٹوں کے دوران وقت کا بڑا حصہ موبائل فون کی اسکرین پر گردن جھکا کر گیم کھیلنے میں گزارا، اور پھر تیسرے دن کی شروعات ہی میں اس کو گردن کے پچھلے حصے میں شدید درد اور اکڑاؤ کی شکایت کا سامنا کرنا پڑا۔

    تیسرے دن نوجوان کے تمام تمام اعضا بھی ڈھیلے پڑ گئے، تو اس کے گھر والوں نے اسے مفلوج پا کر فوری طور پر اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ منتقل کیا، جہاں ایم آر آئی اور دیگر تشخیصی ٹیسٹس کے بعد ڈاکٹرز نے اسے فالج کا حملہ قرار دیا۔

    ڈاکٹرز نے بتایا گردن مسلسل جھکانے اور اس پر زور پڑنے کی وجہ سے نوجوان کے جسم میں خون کی روانی متاثر ہوئی اور اسپائنل ٹیوب یعنی حرام مغز کی نالی میں خون کے لوتھڑے بن گئے، اور پھر حرام مغز اور ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ پڑنے کی وجہ سے فالج کا دورہ پڑ گیا۔

    ڈاکٹرز نے فوری طور پر نوجوان کا آپریشن کر کے خون کے لوتھڑے ہٹائے، جس کے بعد اس کے جسم کے پٹھوں میں خون کی روانی بحال ہو گئی اور فالج کا اثر کم ہوا، آپریشن کے بعد نوجوان کے جسم کے اعضا کی طاقت بھی بحال ہونا شروع ہو گئی۔

    نوجوان کو کئی دن انتہائی نگہداشت وارڈ میں گزارنے پڑے، جس کے بعد وہ چلنے پھرنے کے قابل ہوگیا اور اسے اسپتال سے فارغ کر دیا گیا، تاہم ڈاکٹرز نے کہا کہ سو فی صد جسمانی قوت کی بحالی کے لیے فزیو تھراپی جاری رکھنی ہوگی۔

  • فالج کے مریضوں کے لیے امید کی کرن

    فالج کے مریضوں کے لیے امید کی کرن

    امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا نے ایسی ڈیوائس بنا لی جو فالج کے مریضوں کے لیے امید کی کرن ثابت ہوسکتی ہے، اس ڈیوائس کا جلد انسانوں پر تجربہ کیا جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ٹیسلا کے بانی ایلن مسک کی کمپنی نیورا لنک نے فالج کے مریضوں کے لیے ایک مددگار ایجاد کی ہے، یہ نئی ٹیکنالوجی دماغ کے لیے بلو ٹوتھ سے آراستہ ایک چپ ہے جسے دماغ کے دونوں جانب نصب کیا جاتا ہے۔

    ایلن مسک کی ٹیکنالوجی کمپنی کی جانب سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس میں بندر کو دماغ کا استعمال کرتے ہوئے کمپیوٹر گیم پونگ کھیلتے دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو میں 9 سالہ مکاؤ بندر کمپیوٹر میں گیم کھیلتے دیکھا جاسکتا ہے، کمپنی کے مطابق بندر کے دماغ کے دونوں اطراف ڈیوائسز لگائی گئیں۔

    نیورا لنک نے مختصر ریسیور کے ذریعے کمپیوٹر سے ابلاغ کرنے والی اور دماغ میں نصب کی جانے والی چپ متعارف کروائی ہے جو اس سے قبل بھی جانوروں میں متعارف کروائی جاچکی ہے۔

    ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ جانور نے نلکی کے ذریعے بنانا اسموتھی کے لیے کمپیوٹر چلانا سیکھ لیا، ویڈیو میں بندر کو جوائے اسٹک کے ذریعے آن اسکرین کرسر چلاتے بھی دکھایا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نیورا لنک ڈیوائسز بندر کے برین موٹر کارٹیکس میں نصب کیے گئے 2000 الیکٹروڈ کے ذریعے دماغ کی نقل و حرکت کا ریکارڈ رکھتے ہوئے بازو کو منظم کرتا ہے۔

    ایلن مسک کا کہنا ہے کہ جلد انسانوں میں بھی اس کے تجربات کا اعلان کیا جائے گا، کامیاب تجربات کے بعد ایسی پروڈکٹ بھی جلد لائی جائیں گی جو فالج سے متاثرہ افراد کے لیے اسمارٹ فون استعمال کرنا ممکن بناسکیں گی۔

  • فالج سے بچاؤ کا دن: معمولی سی حرکت بڑھاپے میں فالج سے بچا سکتی ہے

    فالج سے بچاؤ کا دن: معمولی سی حرکت بڑھاپے میں فالج سے بچا سکتی ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج فالج سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم میں سے ہر 4 میں سے 1 شخص کو عمر بڑھنے کے ساتھ فالج لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔

    آج کا دن منانے کا مقصد اس جان لیوا بیماری اور اس سے بچاؤ کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    فالج ایک ایسا مرض ہے جو دماغ میں خون کی شریانوں کے بند ہونے یا ان کے پھٹنے سے ہوتا ہے۔ جب فالج کا اٹیک ہوتا ہے تو دماغ کے متاثرہ حصوں میں موجود خلیات آکسیجن اور خون کی فراہمی بند ہونے کی وجہ سے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔

    اس کے نتیجے میں جسم کی کمزوری اور بولنے، دیکھنے میں دشواری سمیت دیگر کئی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اس سے جسم کا پورا، آدھا یا کچھ حصہ ہمیشہ کے لیے مفلوج ہوسکتا ہے۔

    عالمی اسٹروک آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ہم میں سے ہر 4 میں سے 1 شخص کو عمر بڑھنے کے ساتھ فالج لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں معذور افراد میں سب سے زیادہ تعداد فالج سے متاثرہ افراد کی ہے۔ دنیا بھر میں ہر 10 سیکنڈ میں ایک شخص اس مرض کا شکار ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق خواتین کو فالج کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔

    اس بیماری کی بڑی وجوہات میں ہائی بلڈ پریشر، مرغن خوراک، سگریٹ نوشی اور تمباکو سے تیار کردہ مواد خصوصاً گٹکا شامل ہے۔ جسمانی مشقت نہ کرنے والے لوگ جب ورزش نہیں کرتے تو یہ فالج کے لیے آسان ہدف ہوتے ہیں۔

    فالج سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

    عالمی اسٹروک آرگنائزیشن کے مطابق فالج کے اس خطرے کو صرف جسمانی حرکت کے ذریعے ٹالا جاسکتا ہے، جسمانی طور پر زیادہ سے زیادہ فعال رہنا نہ صرف فالج بلکہ امراض قلب، شوگر اور دیگر کئی بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔

    اس کے لیے کسی باقاعدہ ورزش کی ضرورت نہیں بلکہ روز مرہ کے گھریلو کام، باہر کے کام جیسے سودا سلف وغیرہ لانا، دن میں کچھ وقت کی چہل قدمی اور سیڑھیاں چڑھنا اترنا بھی اس سلسلے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی طور پر فعال رہنے سے بڑھاپے میں دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا سے بھی تحفظ ممکن ہے۔

  • فالج سے بچاؤ کا دن: اچانک دورہ پڑنے کی صورت میں کیا کرنا چاہیئے؟

    فالج سے بچاؤ کا دن: اچانک دورہ پڑنے کی صورت میں کیا کرنا چاہیئے؟

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج فالج سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد اس جان لیوا بیماری اور اس سے بچاؤ کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    فالج ایک ایسا مرض ہے جو دماغ میں خون کی شریانوں کے بند ہونے یا ان کے پھٹنے سے ہوتا ہے۔ جب فالج کا اٹیک ہوتا ہے تو دماغ کے متاثرہ حصوں میں موجود خلیات آکسیجن اور خون کی فراہمی بند ہونے کی وجہ سے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔

    اس کے نتیجے میں جسم کی کمزوری اور بولنے، دیکھنے میں دشواری سمیت اور بہت سی اور علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اس سے جسم کا پورا، آدھا یا کچھ حصہ ہمیشہ کے لیے مفلوج ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دفتری کام کی زیادتی فالج کا سبب

    ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں معذور افراد میں سب سے زیادہ تعداد فالج سے متاثرہ افراد کی ہے۔ دنیا بھر میں ہر 10 سیکنڈ میں ایک فرد اس مرض کا شکار ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق خواتین کو فالج کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔

    اس بیماری کی بڑی وجوہات میں ہائی بلڈ پریشر، مرغن خوراک، سگریٹ نوشی اور تمباکو سے تیار کردہ مواد خصوصاً گٹکا شامل ہے۔ جسمانی مشقت نہ کرنے والے لوگ جب ورزش نہیں کرتے تو یہ فالج کے لیے آسان ہدف ہوتے ہیں۔


    فالج کے دورے کی تشخیص کیسے کی جائے؟

    فالج دنیا بھر میں اموات کی تیسری بڑی اور طویل مدتی معذوری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر کسی شخص کو فالج کا اٹیک ہو اور اس کے 3 گھنٹے کے اندر اسے طبی امداد فراہم کردی جائے تو اس شخص کو عمر بھر کی معذوری سے بچایا جاسکتا ہے۔ لیکن اکثر افراد کو علم نہیں ہو پاتا کہ انہیں یا ان کے قریب بیٹھے شخص کو فالج کا اٹیک ہوا ہے۔

    اس سلسلے میں ماہرین کچھ طریقے تجویز کرتے ہیں جن کو اپنا کر فالج کی تشخیص کی جاسکتی ہے اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔

    فالج کی پہچان کرنے کے لیے 4 آسان طریقوں پر عمل کریں۔

    اگر آپ کو کسی شخص پر گمان ہو کہ اسے فالج کا اٹیک ہوا ہے تو اسے مسکرانے کے لیے کہیں۔ فالج کا شکار شخص مسکرا نہیں سکے گا کیونکہ اس کے چہرے کے عضلات مفلوج ہوچکے ہوں گے۔

    ایسے شخص سے کوئی عام سا جملہ ادا کرنے کے لیے کہیں، جیسے آج موسم اچھا ہے یا سب ٹھیک ہے۔ اگر اسے یہ بھی ادا کرنے میں مشکل ہو تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ اسے فالج کا اٹیک ہوا ہے۔

    اٹیک کے شکار شخص سے دونوں ہاتھ اٹھانے کے لیے کہیں۔ ایسی صورت میں فالج کا شکار شخص مکمل طور پر اپنے ہاتھ نہیں اٹھا سکے گا۔

    فالج کے اٹیک کا شکار شخص اپنی زبان کو سیدھا نہیں رکھ سکے گا اور اس کی زبان دائیں یا بائیں جانب ٹیڑھی ہوجائے گی۔

    یہ تمام کیفیات فالج کی واضح علامات ہیں، اگر آپ اپنے یا کسی دوسرے شخص کے اندر یہ کیفیات دیکھیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    مزید پڑھیں: سبزیوں اور پھلوں کا استعمال فالج سے بچاؤ میں مفید


    فالج سے بچاؤ

    ماہرین صحت کے مطابق فالج سے بچاؤ کی آسان ترکیب متحرک زندگی گزارنا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق دن بھر میں صرف دس منٹ کی ورزش کرنے سے فالج کا خطرہ ایک تہائی حد تک کم ہوجاتا ہے۔

    کھانے میں نمک اور مرغن غذاؤں کا استعمال کم کیا جائے۔

    سگریٹ نوشی بھی فالج کی ایک وجہ ہے۔ اس عادت کو ترک کر کے فالج سے بچا جاسکتا ہے۔