Tag: stroke

  • فالج سے بچانے والی آسان عادت

    فالج سے بچانے والی آسان عادت

    کیا آپ ورزش کرنے کے عادی ہیں؟ اگر آپ ہفتے یا مہینے میں کبھی کبھار ورزش کرتے ہیں تو جان لیں کہ آپ کی اس ورزش کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ یہ ورزش آپ کو فالج یا دل کے اچانک دورے سے نہیں بچا سکتی۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ خواتین جو باقاعدگی سے کم وقت کے لیے ورزش کرتی ہیں ان کا دل صحت مند رہتا ہے بہ نسبت ان خواتین کے جو زیادہ ورزش تو کرتی ہیں مگر بے قاعدگی سے یا وقت کی پابندی کا خیال کیے بغیر کرتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: سبزیوں اور پھلوں کا استعمال فالج سے بچاؤ میں مفید

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ورزش کے لیے وقت کی پابندی اور باقاعدگی کے ساتھ ساتھ اس کے طریقہ کار کو بھی عمر کے ساتھ تبدیل کرنے کی بھی ضروت ہے۔

    ایسا نہیں ہوسکتا کہ نوجوانی میں آپ سخت ورزشیں کریں اور بڑھتی عمر کے ساتھ بھی اس کو برقرار رکھیں۔ یہ عادت فائدے کے بجائے نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    ماہرین نے کہا کہ جب ہم ورزش نہیں کرتے تو ہماری خون کی شریانیں سخت ہوجاتی ہیں، ہمارے وزن میں اضافہ ہوتا ہے، پھیپھڑوں کی کارکردگی کم ہونے لگتی ہے جبکہ ہمارے پٹھے کمزور ہونے لگتے ہیں۔

    ان کے مطابق ہفتے میں 150 منٹ کی ورزش ہر عمر کے افراد کے لیے بہترین ہے لیکن اسے وقت کی پابندی اور باقاعدگی کے ساتھ کیا جائے تب ہی یہ فائدہ مند ہو سکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دفتری کام کی زیادتی فالج کا سبب بن سکتی ہے

    دفتری کام کی زیادتی فالج کا سبب بن سکتی ہے

    کراچی: ایک تازہ تحقیق کے نتیجے میں یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ زیادہ کام فالج کا سبب بن سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اس تحقیق کے لیے پانچ لاکھ افراد کا تجزیہ کیا گیا۔ لینسٹ میڈیکل جرنل میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ روایتی اوقات صبح 9 سے شام 5 بجے تک کے علاوہ کام کرتے ہیں ان کو فالج ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    یہ معلومات غیر یقینی ہیں لیکن تحقیق کے مطابق تناؤ والے کام آپ کی زندگی پر تباہ کن اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جو لوگ زیادہ دیر تک کام کرتے ہیں انھیں اپنا بلڈ پریشر چیک کرتے رہنا چاہیے۔

    رپورٹ کے مطابق ہفتے میں 35-40 گھنٹے کام کرنے والوں کے مقابلے میں 48 گھنٹے کام کرنے والوں میں یہ خطرہ 10 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح 54 گھنٹے کام کرنے والوں میں 27 فیصد اور 55 گھنٹوں سے زائد کام کرنے والوں میں اس کا خطرہ 33 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔