Tag: struggle

  • امریکا جا کر کمانے کا سوچ رہا تھا جب پہلی فلم کی آفر آئی: غلام محی الدین

    امریکا جا کر کمانے کا سوچ رہا تھا جب پہلی فلم کی آفر آئی: غلام محی الدین

    ماضی کے معروف اداکار غلام محی الدین کا کہنا ہے کہ اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں میں ان کے پاس بس میں سفر کے پیسے نہیں ہوتے تھے، جب انہیں پہلی فلم کی آفر آئی تو وہ مایوس ہو کر امریکا جا کر کمانے کا سوچ رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق ماضی کے معروف اداکار غلام محی الدین نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام شان سحور میں شرکت کی اور میزبان ندا یاسر کے دلچسپ سوالات کے جوب دیے۔

    غلام محی الدین نے اپنی ابتدائی جدوجہد کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شروع میں ان کے پاس بس میں سفر کرنے کے پیسے نہیں ہوتے تھے اور وہ زیادہ تر پیدل سفر کیا کرتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ ریڈیو پروگرام کرتے تھے اور اس کے بعد وائس آف امریکا کے لیے ریڈیو پروگرام کرتے تھے اور دونوں کے درمیان 1 گھنٹے کا وقت ہوتا تھا جس میں وہ بھاگم بھاگ ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچتے تھے۔

    اداکار نے بتایا کہ ریڈیو کے بعد انہوں نے تھیٹرز بھی کیے اور پھر پی ٹی وی پر پلے بھی کیے۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی پر ایک پلے جو انہوں نے خود لکھا تھا، اس کے لیے کہا گیا کہ غلام محی الدین کو اس میں کام نہ کرنے دیا جائے۔ وہ پروگرام مینیجر کے پاس گئے اور کہا کہ یہ پلے ان کی تخلیق کردہ ہے لہٰذا وہ اس میں ہر صورت کام کریں گے۔

    اداکار نے یہ بھی کہہ دیا کہ چاہے وہ اس کے بعد کوئی پلے نہ کریں لیکن اس پلے میں ہر صورت کام کریں گے۔ جب پلے ختم ہوا تو وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوگئے کہ اب وہ کیا کریں گے۔

    اس دوران انہیں ان کے امریکا میں مقیم ایک دوست نے وہاں آنے کے لیے کہا اور وہ خود بھی امریکا جانے کا ارادہ کر رہے تھے، لیکن پھر اچانک معروف ہدایتکار شباب کیرانوی نے ان سے رابطہ کیا اور انہیں فلم کی پیشکش کی۔

    غلام محی الدین نے کہا کہ ابتدا میں وہ ہچکچاہٹ کا شکار تھے لیکن شباب صاحب نے ہی ان کا حوصلہ بڑھایا اور اس کے بعد انہوں نے فلموں میں کام شروع کردیا۔

  • سڑک کنارے فوڈ اسٹال لگانے والی باہمت حافظہ قرآن

    سڑک کنارے فوڈ اسٹال لگانے والی باہمت حافظہ قرآن

    زندگی بعض افراد کے لیے کانٹوں کی راہ گزر ثابت ہوتی ہے لیکن حوصلہ مند اور باہمت افراد اسے اپنی محنت سے پھولوں کی راہ گزر بنانا چاہتے ہیں، ایسی ہی خواہش آمنہ کی بھی ہے جو زندگی کے سخت ترین دور سے گزر رہی ہے۔

    لاہور کی حافظ قرآن آمنہ کے لیے زندگی یوں بھی گلزار نہ تھی لیکن والدین کے انتقال کے بعد اس کے ناتواں کاندھوں پر گھر کی بھاری ذمہ داری بھی آن پڑی۔

    3 بہن بھائیوں میں سب سے بڑی آمنہ نے مجبوراً سڑک کنارے فوڈ اسٹال لگا لیا اور جیسے تیسے زندگی کی گاڑی چلانے لگی۔

    آمنہ کا کہنا ہے کہ اس اسٹال سے زندگی کی ضروریات تو پوری ہوجاتی ہیں، لیکن گھر کا کرایہ دینا بے حد مشکل ہے۔

    پڑھنے اور کھیلنے کی عمر میں کڑی مشقت کرتی آمنہ کی آنکھوں میں بے شمار خواب سجے ہیں، وہ حافظ قرآن ہے اور عالمہ بننا چاہتی ہے، علاوہ ازیں تیسری کلاس میں منقطع ہوجانے والا اپنا تعلیمی سلسلہ بھی دوبارہ جوڑنا چاہتی ہے۔

    آمنہ کا یقین ہے کہ اگر کسی شخص کو محنت کرنے کی عادت ہو تو زندگی کی مشکلات اس کی راہ کی رکاوٹ نہیں بن سکتیں، جلد اس کی محنت رنگ لائے گی اور اس کی زندگی کا سفر آسان ہوجائے گا۔

  • ننھے کچھوؤں کی بقا کی جدوجہد آپ کو حیران کردے گی

    ننھے کچھوؤں کی بقا کی جدوجہد آپ کو حیران کردے گی

    کیا آپ جانتے ہیں مادہ کچھوا ایک وقت میں 60 سے 100 انڈے دیتی ہے تاہم ان انڈوں میں سے نکلنے والا صرف ایک بچہ ہی زندہ رہ پاتا ہے اور طویل عمر پاتا ہے؟

    ان ننھے بچوں کو انڈوں سے نکلنے کے بعد اپنی بقا کی جدوجہد خود ہی کرنی ہوتی ہے جس میں اکثر یہ اپنی جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

    مادہ کچھوا ساحل پر ایک گڑھے میں انڈے دینے کے بعد اس گڑھے کو ڈھانپ کر چلی جاتی ہے اور دوبارہ کبھی واپس نہیں آتی، وقت پورا کرنے کے بعد انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں، اب ان بچوں کو سمندر تک پہنچنا ہوتا ہے اور یہ ان کے لیے خطرناک چیلنج ہوتا ہے۔

    سمندر تک پہنچنے کے راستے میں ساحل پر موجود مختلف جانور اور پرندے ان بچوں کی تاک میں ہوتے ہیں۔ ساحل پر پھرتے آوارہ کتے اور کوے باآسانی ان ننھے بچوں کو پکڑ لیتے ہیں اور انہیں کھا جاتے ہیں۔

    اسی طرح ساحل پر موجود کیکڑے بھی گو کہ جسامت میں ننھے کچھوؤں سے چھوٹے ہی ہوتے ہیں تاہم یہ نومولود بچوں کے مقابلے میں طاقتور ہوتے ہیں اور آرام سے انہیں کھینچ کر اپنے بل میں لے جاسکتے ہیں۔

    ننھے کچھوے ان کیکڑوں سے جان چھڑا کر بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کھینچا تانی میں کبھی وہ ناکام ہوجاتے ہیں اور کبھی کامیاب۔

    ایسے موقع پر اگر ساحل پر کچھ لوگ موجود ہوں تو اکثر لوگ ان ننھے کچھوؤں کو پکڑ کر بازار میں بیچ دیتے ہیں یا پالنے کے لیے گھر لے آتے ہیں، جہاں یہ چند دن جینے کے بعد بالآخر مر جاتے ہیں۔

    سمندر تک پہنچنے کے بعد بھی کم گہرے پانی میں کوئی چیل غوطہ لگا کر انہیں اپنے پنجوں میں دبا کر لے جاتی ہے۔ اپنے انڈے سے نکلنے کے بعد جب یہ کچھوے سمندر تک پہنچتے ہیں تو ان کی تعداد بہ مشکل ایک یا دو ہوتی ہے۔

    ننھے کچھوؤں کی اس ساری جدوجہد کو آپ بی بی سی کی اس ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔

    کچھوؤں کو لاحق خطرات کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں

  • جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لئے جدوجہد جاری رہے گی، بلاول بھٹو

    جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لئے جدوجہد جاری رہے گی، بلاول بھٹو

    لاڑکانہ : پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ عمران خان کا اعلان سن کرخوشی ہوئی تھی مگر وہ اپنے بیانات سے ہٹ گئے، وفاقی حکومت یو ٹرن حکومت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پولنگ ایجنٹس کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم این اے بننے کے بعد لاڑکانہ کے عوام سے پہلی ملاقات کر رہا ہوں، خوشی ہےعوام نے مجھے اور پارٹی کو کامیاب بنایا۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت یو ٹرن حکومت ہے، عمران خان کا اعلان سن کرخوشی ہوئی مگروہ اعلانات سے ہٹ گئے۔

    نو منتخب رکن قومی اسمبلی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مجھے سندھ کے عوام پر فخر ہے، الیکشن کے دنوں میں لوگ پارٹیاں بدل رہے تھے لیکن عوام نے ساتھ نہ چھوڑا، 2013 سے زیادہ کامیابی حاصل کرنا خوش آئند ہے۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ جمہوریت کو پیروں پر کھڑا کرنے کے لئے جدوجہد کرتے رہیں گے، جمہوریت کی مضبوطی کے لئے عوام کے ساتھ کی ضرورت تھی اور رہے گی۔

    بعد ازاں بلاول بھٹو نے نوڈیرو میں پارٹی عہدیداران و کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشکلات کے باوجود سندھ کے عوام نے پیپلز پارٹی کو کامیاب کیا، عوام نے مجھے ووٹ دے کر شہید بھٹو، بی بی کے نظریے کو کامیاب کیا۔

    چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سندھ کے محدود وسائل کے باوجود عوام کی خدمت کریں گے، شہید بی بی کے خواب کی تکمیل کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے، میں غربت اور بے روز گاری کا خاتمہ کرنا ہے۔


    مزید پڑھیں : دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری


    یاد رہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی سے پہلی مرتبہ خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نے جنہیں گدھے، بھیڑ بکریاں قرار دیا ان کے بھی وزیراعظم ہیں، عمران خان نے پارلیمان کو مضبوط کیا تو ہمیں اپنے ساتھ پائیں گے، اگر آپ نے ایوان کا تقدس پامال کیا تو انہیں سب سے پہلے ہمارا سامنا کرنا ہوگا ۔

    انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن پر تحفظات کے باوجود جمہوری عمل میں حصہ لے رہے ہیں، الیکشن میں سب کو برابری کا موقع نہیں دیا گیا، مختلف پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشنز سے باہر نکالا گیا، نتائج کو روکا گیا۔