Tag: Student Killed

  • ڈکیتی مزاحمت پر نویں جماعت کا طالبعلم قتل

    ڈکیتی مزاحمت پر نویں جماعت کا طالبعلم قتل

    راولپنڈی میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ڈکیتی مزاحمت پر نویں جماعت کے طالب علم کو قتل کر دیا گیا۔

    پولیس حکام کے مطابق واقعہ اڈیالہ روڈ پر پیش آیا ہے، ملزمان نے مقتول ابوبکر سے موبائل فونز اور موٹرسائیکل چھینےکی کوشش کی تھی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ڈکیتی مزاحمت پر ملزمان نے ابوبکر کو گولی ماردی اور موبائل فون اور موٹرسائیکل لےکر فرار ہوگئے، پولیس نے مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔

    پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے اور سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر ذرائع کی مدد سے ملزمان کی تلاش کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/rawalpindi-aged-person-died-by-heart-attack/

    جبکہ گزشتہ دنوں اورنگی ٹاؤن میں ڈاکوؤں نے ایک شہری کی مزاحمت کرنے پر جان لے لی تھی، مقتول تیرہ روز قبل اپنے والد کے انتقال پر سعودی عرب سے کراچی آیا تھا۔

    ترجمان کراچی پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت 25 سالہ جبران خان ولد جمع خان کے نام سے کی گئی، فائرنگ کا واقعہ ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت کرنے پر پیش آیا تھا۔

    مقتول کے کزن قاسم اور دیگر رشتے داروں نے بتایا کہ مقتول جبران غیر شادی شدہ اور تین بہنوں اور دو بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھا,قبل اپنے والد کے انتقال پر سعودی عرب سے کراچی آیا تھا۔

  • ڈسکہ پولیس نے مرغوں کی لڑائی دیکھنے والے طالب علم کی زندگی کا چراغ گُل کر دیا

    ڈسکہ پولیس نے مرغوں کی لڑائی دیکھنے والے طالب علم کی زندگی کا چراغ گُل کر دیا

    ڈسکہ: پنجاب کے شہر ڈسکہ میں بے رحم پولیس اہلکاروں نے مرغوں کی لڑائی دیکھنے والے طالب علم کی زندگی کا چراغ گُل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسکہ کے نواحی گاؤں کوٹلی بھاگو کے مسجد کے امام کا 17 سالہ بیٹا عبدالرحمان موترہ پولیس کی مبینہ فائرنگ سے جاں بحق ہو گیا۔

    انسانیت سوز واقعے کے بعد موترہ پولیس خود ہی اپنے قتل کی مدعی بن گئی، اور مقتول کے دوست رضوان پر قتل کا الزام اپنے سر لینے پر تشدد کیا، موترہ پولیس اور پولیس ترجمان کے مؤقف میں تضاد سامنے آنے کے بعد بھانڈہ پھوٹ گیا، ترجمان نے مقتول طالب علم کو ڈاکو قرار دے دیا تھا۔

    مقتول طالب علم کے والد نے بتایا کہ ان کا بیٹا عبدالرحمان اپنے دوستوں کے ساتھ زمیندار کے ڈیرے پر مرغوں کی لڑائی دیکھنے گیا تھا، جہاں پولیس پہنچ گئی تو لڑکوں نے دوڑیں لگا دیں، جس پر پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کر دی، اور ایک گولی عبدالرحمان کے گلے کے آر پار ہو گئی، جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔

    مقتول کے دوست رضوان نے کہا کہ قتل کا الزام اپنے سر لینے کے لیے پولیس اہلکاروں نے اس پر تشدد کیا، تاہم اہل دیہہ نے اس ناحق قتل پر گھوئینکی کے مقام پر روڈ بلاک کر کے سخت احتجاج کیا اور پولیس کے خلاف سخت نعرے بازی کی، تو پولیس نے خود ہی مدعی بن کر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا، جسے ورثا نے من گھڑت قرار دے کر مسترد کر دیا۔

    ورثا کے سخت رد عمل کے بعد ترجمان پولیس نے مقتول طالب علم کو ڈاکو قرار دے کر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے قتل کا مؤقف اپنا لیا، اس طرح موترہ پولیس اور ترجمان پولیس کے مؤقف میں تضاد سامنے آیا۔

    موترہ پولیس کے مقدمے اور ترجمان پولیس کے تضاد پر حکام نے نوٹس لے لیا ہے، اور واقعے پر تھانے دار سمیت 7 اہل کاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، دوسری طرف واقعے کو 21 گھنٹے گزر چکے ہیں اور تاحال پوسٹ مارٹم نہیں ہوا، جس پر مقتول طالب علم کے اہل خانہ نے بھی مقدمے کی درخواست دے دی ہے، اور پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کیا ہے۔

    لواحقین کا مطالبہ ہے کہ وراثوں کی مدعیت میں الگ سے مقدمہ درج کیا جائے، جب کہ پولیس کا کہنا ہے کہ وارثوں کی درخواست پر پولیس کی مدعیت میں درج مقدمے میں کراس ورژن شامل کر لیا گیا ہے اور تھانیدار سمیت سات اہلکار پولیس حراست میں ہیں، میرٹ پر تفتیش کر کے ورثا کو انصاف دیا جائے گا۔

    پولیس اور طالب علم کے لواحقین کے درمیان مذاکرات بھی ہو گئے ہیں جس میں ایس ڈی پی او سعادت علی نے لواحقین کو انصاف کی یقین دہانی کرائی ہے، اور کہا ہے کہ جو بھی قاتل ہے وہ مجرم ہے، اس کے خلاف میرٹ پر تفتیش ہوگی اور اسے کوئی رعایت نہیں ملے گی، مذاکرات کے بعد طالب علم کی میت پوسٹ مارٹم کے لیےڈی ایچ کیو علامہ اقبال اسپتال روانہ کی گئی۔

  • کسی کو کسی کی جان لینے کا حق نہیں، بختاوربھٹوزرداری

    کسی کو کسی کی جان لینے کا حق نہیں، بختاوربھٹوزرداری

    کراچی : بختاوربھٹوزرداری نے مردان واقعے پر کہا ہے کہ کسی کوکسی کی جان لینے کا حق نہیں،کسی کی جان لینا ہرمذہب میں قابل مذمت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بختاور بھٹو زرداری سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں مردان میں طالب علم کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مردان یونیورسٹی کاواقعہ افسوسناک ہے،  کسی کوکسی کی جان لینے کا حق نہیں،کسی کی جان لینا ہر مذہب میں قابل مذمت ہے۔

    بختاور بھٹو نے کہا کہ توقع ہے ملزمان سے قاتلوں جیسا سلوک کیا جائے گا۔

    مردان عبدالولی خان یونیورسٹی میں تصادم، ایک طالب علم جان

    یاد رہے کہ گذشتہ روز مردان میں عبدالولی خان یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں میں تصادم کے نتیجے میں ایک طالب علم جان سے گیا تھا، تصادم میں ڈی ایس پی سمیت سات افراد زخمی بھی ہوئے، کشیدگی کے باعث یونیورسٹی غیرمعینہ مدت کے لیے بند کردی گئی۔

    ڈی آئی جی مردان عالم شینواری کا کہنا ہے دس سے پندرہ طلبا کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    گورنر کے پی کے عبدالوالی خان یونیورسٹی واقعہ کا نوٹس لے لیا اور سیکر یٹر ی ہائر ایجوکیشن اور ڈسٹر کٹ انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

  • گلشن اقبال میبنہ جعلی پولیس مقابلہ، آئی جی سندھ کا نوٹس

    گلشن اقبال میبنہ جعلی پولیس مقابلہ، آئی جی سندھ کا نوٹس

    کراچی: گزشتہ روز گلشن اقبال کے علاقے نیپا چورنگی پر ہونے والا پولیس مقابلہ مشکوک بن گیا، ڈاکو قراردیکر پولیس نے رینجرز اسکول کے طالب علم کو مبینہ مقابلے میں مار دیا،آئی جی سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے شفاف تحقیقات کا حکم دیدیا۔

    پولیس حکام کے مطابق گزشتہ روز گلشن اقبال کے علاقے نیپاچورنگی پل کے نیچے مبینہ پولیس مقابلے میں ایک شخص کو ڈاکو قراردے کر ماردیاگیا تھا جبکہ ایک کوزخمی کرکے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیاگیا تھا تاہم ڈاکو قراردیے گئے مقتول عتیق کے اہلخانہ کے مطابق وہ رینجرز اسکول کا سیکنڈایئرکا طالب علم تھا۔

    مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے رینجرز اسکول کے طالب علم کے عزیز ولی اللہ کے مطابق عتیق اور عزیز موٹر سائیکل پر کوچنگ سینٹر جارہے تھےکہ ناکے پر کھڑی پولیس موبائل نے رکنے کا اشارہ کیا مگر وہ رفتار کے باعث نہیں رُک سکے جس پر پولیس اہلکار نے فائرنگ کر دی تاہم زخمی ہونے والے طالب علم عزیز نے کہا کہ ’’اندھیرے میں کھڑی پولیس موبائل نہیں دیکھ سکے اور بائیک سلپ ہوگئی اسی اثناء پولیس نے فائرنگ کردی جس سے عتیق جائے وقوعہ پر دم توڑ گیا‘‘۔

    student-3

    عتیق کے عزیز نے دعویٰ کیا ہے کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس اہلکاروں نے مقتول کا رینجرز اسکول کارڈ اپنے پاس رکھ لیا، انہوں نے پولیس کے اعلیٰ افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جائے۔

    student-4

    دوسری جانب ترجمان سندھ پولیس نے کہا ہے کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے نیپا چورنگی پر جمعے کی شب ہونے والے مبینہ طور پر جعلی پولیس مقابلے کے حوالے سے میڈیا پر شائع ہونے والےخبروں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ سے واقعے کی شفاف اور منصفانہ انکوائری مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    آئی جی سندھ نے واقعے کی جلد از جلد انکوائری اور انصاف کی فراہمی کے عمل کو یقینی بنانے کے احکامات دیتے ہوئے حقائق منظر عام پر لانے کی ہدایت کی ہے۔