Tag: student visas

  • امریکا نے 6 ہزار غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے

    امریکا نے 6 ہزار غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے

    امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 6 ہزار غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اقدام کی وجوہات مقررہ وقت سے زائد قیام اور قانون شکنی قرار دی گئی ہیں جبکہ ایک مختصر تعداد ان لوگوں کی بھی ہے جو امریکا کے مطابق دہشت گردی کو سپورٹ کرتے ہیں۔

    یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کے امیگریشن سے جڑے معاملات پر کریک ڈاؤن کے ایک ضمنی حصے کے طور پر سامنے آیا ہے اور اسٹوڈنٹ ویزوں کے بارے میں بھی سخت رویہ اپنایا گیا ہے اور سوشل میڈیا پر طلبہ کی چیکنگ سخت کرنے کے ساتھ ساتھ سکریننگ کا دائرہ کار بھی بڑھایا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق چار ہزار ویزے قانون شکنی پر کینسل کیے گئے۔۔ جرائم میں ملوث دو سو سے تین سو ویزے منسوخ کیے گئے۔

    غیرملکی طلباء کیلئے محدود مدت کے ویزے، ٹرمپ کی نئی تجویز سامنے آگئی:

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی طلباء کے لیے محدود مدت کے ویزے جاری کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

    امریکا کے ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی نے اس تجویز کو آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ (OMB) کے جائزے کے لیے پیش کر دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ تجویز 2020ء میں اپنی پہلی صدارتی مدت کے دوران پیش کی تھی جو کہ اب ان کی دوسری صدارتی مدت کے دوران امیگریشن کے خلاف سخت ترین کارروائی کے آغاز پر دوبارہ سامنے آئی ہے۔

    اس تجویز کے مطابق امریکا کی جانب سے غیر ملکی طلباء کو جاری کیے گئے ویزوں کی ایک محدود مدت ہوگی اور وہ مدت ختم ہونے کے بعد طلباء امریکا میں مزید نہیں رُک سکیں گے۔

    رپورٹس کے مطابق حالیہ قوانین کے تحت F-1 ویزا رکھنے والے بین الاقوامی طلباء اورJ-1 کلچرل ایکسچینج ویزا رکھنے والے غیر ملکی طلباء و میڈیا نمائندوں کو ان کی تعلیم اور ٹریننگ سیشن مکمل ہونے تک امریکا میں رہنے دیا جائے گا۔

    اسرائیل سے جنگ کسی بھی وقت چھڑ سکتی ہے: ایران

    ٹرمپ کی یہ نئی تجویز اگر منظور ہو جاتی ہے تو غیر ملکی طلباء کو محدود مدت کے ویزے جاری ہوسکتے ہیں اور ویزے کی محدود مدت ختم ہونے کے بعد امریکا میں مزید قیام کے لیے طلباء کو متعلقہ حکام کو درخواست دے کر ویزے کی مدت میں توسیع کروانی پڑے گی۔

  • غیرملکی طلباء کیلئے محدود مدت کے ویزے، ٹرمپ کی نئی تجویز سامنے آگئی

    غیرملکی طلباء کیلئے محدود مدت کے ویزے، ٹرمپ کی نئی تجویز سامنے آگئی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی طلباء کے لیے محدود مدت کے ویزے جاری کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا کے ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی نے اس تجویز کو آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ (OMB) کے جائزے کے لیے پیش کر دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ تجویز 2020ء میں اپنی پہلی صدارتی مدت کے دوران پیش کی تھی جو کہ اب ان کی دوسری صدارتی مدت کے دوران امیگریشن کے خلاف سخت ترین کارروائی کے آغاز پر دوبارہ سامنے آئی ہے۔

    اس تجویز کے مطابق امریکا کی جانب سے غیر ملکی طلباء کو جاری کیے گئے ویزوں کی ایک محدود مدت ہوگی اور وہ مدت ختم ہونے کے بعد طلباء امریکا میں مزید نہیں رُک سکیں گے۔

    رپورٹس کے مطابق حالیہ قوانین کے تحت F-1 ویزا رکھنے والے بین الاقوامی طلباء اورJ-1 کلچرل ایکسچینج ویزا رکھنے والے غیر ملکی طلباء و میڈیا نمائندوں کو ان کی تعلیم اور ٹریننگ سیشن مکمل ہونے تک امریکا میں رہنے دیا جائے گا۔

    ٹرمپ کی یہ نئی تجویز اگر منظور ہو جاتی ہے تو غیر ملکی طلباء کو محدود مدت کے ویزے جاری ہوسکتے ہیں اور ویزے کی محدود مدت ختم ہونے کے بعد امریکا میں مزید قیام کے لیے طلباء کو متعلقہ حکام کو درخواست دے کر ویزے کی مدت میں توسیع کروانی پڑے گی۔

    دوسری جانب امریکا آنے والوں کے لیے نئی وارننگ جاری کرتے ہوئے ویزا اور گرین کارڈ منسوخی کا نیا قانون نافذ کر دیا گیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا میں امیگریشن پالیسیوں کے حوالے سے جولائی 2025 میں سخت فیصلہ لیا گیا ہے، امریکا میں داخلے کے خواہشمند افراد، گرین کارڈ ہولڈرز اور ویزا رکھنے والوں کے لیے امیگریشن محکمے نے ایک انتباہی پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا آنا اور یہاں رہنا ایک اعزاز ہے نہ کہ حق۔

    امریکی محکمہ نے جاری پیغام میں کہا کہ اگر آپ دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں، تشدد کی ترغیب دیتے ہیں یا کسی ایسی سرگرمی میں شریک ہوتے ہیں تو آپ کو امریکا میں رہنے نہیں دیا جائے گا، قانون توڑنے والوں کے گرین کارد اور ویزہ منسوخ کیے جائیں گے۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا میں غیر قانونی طریقے سے رہنے والا ہر شخص مجرم ہے لیکن یہ کارروائی صرف غیر قانونی تارکین وطن تک محدود نہیں، بلکہ ایسے افراد بھی زد میں آ گئے ہیں جن کے پاس درست ویزے یا گرین کارڈز ہیں۔

  • اے آئی کی مدد سے امریکا میں حماس کے حامی طلبہ کے ویزے منسوخ ہوں گے

    اے آئی کی مدد سے امریکا میں حماس کے حامی طلبہ کے ویزے منسوخ ہوں گے

    واشنگٹن: اسرائیل نے حملوں کے لیے اے آئی کا استعمال کر کے غزہ اجاڑ دیا، اب ٹرمپ انتظامیہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے سوشل میڈیا پلیٹ فارم چیک کر کے حماس حامی طلبہ کے ویزے منسوخ کرے گی۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں، جس کے مطابق ایسے طلبہ اور دیگر لوگوں کو ملک بدر کیا جائے گا جنھوں نے فلسطین کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں حصہ لیا تھا۔

    فلسطینوں کے حق میں مظاہروں کا گڑھ کولمبیا یونیورسٹی کی 400 ملین ڈالر کی وفاقی گرانٹ بھی منسوخ کر دی گئی ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی یہودی طالب علموں کو ہراساں کیے جانے سے روکنے میں ناکام رہی۔

    او آئی سی کا ہنگامی اجلاس، فلسطینی عوام کی جبراً نقل مکانی کے بیانات مسترد

    ٹرمپ انتظامیہ نے خبردار کیا کہ یہ گرانٹ کی مد میں منسوخی کا پہلا راؤنڈ ہے، واضح رہے کولمبیا یونی ورسٹی میں گزشتہ سال ہونے والے مظاہروں کا دائرہ امریکا کی مختلف جامعات تک پھل گیا تھا۔ مظاہرین نے احتجاج کو آزادئ اظہارِ رائے کا نام دیا تھا، جب کہ ہارورڈ اور پنسلوینیا یونیورسٹیز کے صدور کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔

    یاد رہے کہ اسرائیل نے بھی حماس کو ختم کرنے کے لیے امریکی ٹیک کمپنیوں سے حاصل کردہ اے آئی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ہدف تلاش کیے تھے، جس کا نتیجہ اندھا دھند بمباریوں اور قتل عام کی صورت میں نکلا۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا میں انسانی حقوق کی تنظمیوں نے طلبہ کے خلاف اے آئی کے استعمال کے منصوبے پر سخت تشویش کا اظہار کر دیا ہے۔

  • نیا برطانوی قانون : غیرملکی طلباء کی مشکلات میں اضافہ

    نیا برطانوی قانون : غیرملکی طلباء کی مشکلات میں اضافہ

    لندن : برطانیہ میں اسٹوڈنٹ ویزوں پر سخت حکومتی کارروائی کا آغاز یکم جنوری2024 سے کردیا گیا۔ سخت ویزا قوانین کے تحت غیرملکی طلباء اپنے خاندان کے افراد کو برطانیہ نہیں لا سکتے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے غیر ملکی طالب علموں کے لیے سخت ویزا قوانین کا اطلاق کردیا ہے، اس حوالے سے برطانوی وزیر داخلہ جیمز کلیورلی کی جانب سے یہ اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا کہ یکم جنوری سے اس پابندی کا اطلاق ہوگیا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ خاندان کو اپنے ہمراہ لانے کی پابندی کا سامنا ان طالبعلموں کو نہیں ہوگا جو پوسٹ گریجویٹ ریسرچ کورسز کررہے ہیں یا حکومتی اسکالر شپ پر برطانیہ میں زیر تعلیم ہیں۔ اس پابندی کا ابتدائی اعلان مئی 2023 میں کیا گیا تھا اور اب اس کا اطلاق ہوا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس پابندی سے وہ یونیورسٹیاں متاثر ہوں گی جو غیر ملکی طالب علموں کی فیس پر انحصار کرتی ہیں جبکہ اس سے بین الاقوامی سطح پر برطانوی ساکھ کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    اس پابندی کے بعد حصول تعلیم کے لیے برطانیہ کا رخ کرنے والے افراد اپنے رشتے داروں کے لیے ویزا حاصل نہیں کرسکیں گے۔

    اس حوالے سے برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے یکم جنوری کو ایک ایکس پوسٹ میں بتایا کہ ‘آج سے یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم غیر ملکی طالبعلم اپنے خاندان کے افراد کو برطانیہ نہیں لاسکیں گے۔

    برطانوی وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کی جانب سے برطانوی عوام سے تارکین وطن کی آمد کو روکنے کا وعدہ پورا کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک سخت منصوبہ تیار کیا ہے تاکہ تارکین وطن کی تعداد میں تیزی سے کمی آسکے، سرحدوں کو کنٹرول کیا جاسکے اور لوگوں کو ہمارے امیگریشن سسٹم کا فائدہ اٹھانے سے روکا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کا اطلاق رواں برس کیا جائے گا۔

    برطانیہ کے امیگریشن وزیر ٹام پرسگلو نے کہا کہ ہماری یونیورسٹیاں دنیا بھر سے بہترین طالبعلموں کو برطانیہ کی جانب کھینچتی ہیں، مگر ہم نے طالبعلموں کے ساتھ ان کے رشتے داروں کی تعداد کو بڑھتے دیکھا ہے، جس سے امیگریشن پر غیر مستحکم اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

    برطانوی

    برطانوی محکمہ شماریات کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری اعداد و شمار کے مطابق جون 2022 سے جون 2023کے دوران 6 لاکھ 72 ہزار افراد نقل مکانی کرکے برطانیہ منتقل ہوئے۔

    اسی طرح ستمبر 2023 کو ختم ہونے والے سال میں طالبعلموں کے خاندان کے افراد کو ایک لاکھ 52 ہزار سے زائد ویزے جاری کیے گئے۔

    دسمبر 2023 میں جیمز کلیورلی نے کہا تھا کہ نئی پابندیوں سے برطانیہ منتقل ہونے والے افراد کی تعداد میں ایک سال کے دوران 3 لاکھ کی کمی آئے گی۔

    اس مقصد کے لیے برطانیہ میں ملازمت کرنے والے افراد کے غیر ملکی شریک حیات کو وہاں بلانے کے لیے کم از کم سالانہ آمدنی کو 49 ہزار 300 ڈالرز کر دیا گیا تھا۔

    ابھی حکومت کی جانب سے اس پالیسی کی تفصیلات پر غور کیا جا رہا ہے مگر مختلف حلقوں کی جانب سے اس پر شدید تنقید کی گئی ہے۔