Tag: student

  • لاڑکانہ: وڈیرے کے کہنے پرطالب علم کی جھوٹے الزام میں گرفتاری

    لاڑکانہ: وڈیرے کے کہنے پرطالب علم کی جھوٹے الزام میں گرفتاری

    لاڑکانہ : پولیس نے جھوٹے الزام میں اسکول جانے والے بچے کو راستے سے گرفتار کرکے حوالات میں ڈال دیا، بچے کو مبینہ طور پر وڈیرے سے دوستی نہ کرنے کی پاداش میں حوالات کی ہوا کھانا پڑی، اے آر وائی نیوز کی خبر پر رہا کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ پولیس نے اقرباء پروری کی انتہا کردی۔ گرفتار طالب علم کے چھوٹے بھائی نے وڈیرے کے بیٹے کو دوستی کرنے سے انکار کردیا تھا جس پر وڈیرے نے بڑے بھائی اور نویں جماعت کے طالبعلم کو جھوٹے الزام میں گرفتار کرادیا۔

    شفقت نامی طالب علم یونیفارم پہنے کتابیں لیے حوالات میں بیٹھا رہا، اس دوران وہ بہت گھبرایا ہوا لگ رہا تھا، اسے مبینہ طور پر وڈیرے کے بیٹے کے کہنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔

    ایس ایس پی لاڑکانہ نے بتایا کہ شفقت کے خلاف بچے کو زخمی کرنے کا مقدمہ درج ہے۔ اےآر وائی نیوز پر خبر نشر ہونے کے بعد شفقت کو رہا کردیا گیا، معاملے کی انکوائری کرائی گئی تو اس میں واقعے کا ذمہ دار ہیڈ محرر بشیر کھوکھر قرار پایا۔

    ایس ایس پی لاڑکانہ نے لڑکے کو جھوٹے الزام میں گرفتار کرنے والے ہیڈ محرر بشیر کھوکھرکے خلاف ایف آئی آر درج کر کے اسے لاک اپ کردیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

     

  • بھارت میں طالب علم داڑھی رکھنے پر تعلیم سے محروم

    بھارت میں طالب علم داڑھی رکھنے پر تعلیم سے محروم

    دہلی: بھارت کے ایک کالج میں مسلمان طالب علم کو داڑھی رکھنے کی پاداش میں کالج چھوڑنا پڑا، مذکورہ طالب علم نے ضلع انتظامیہ سے انصاف کی اپیل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نام و نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں انتہاء پسندی آج بھی اپنے عروج پر ہے، مسلمانوں کو اکثروبیشتر مذہبی تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کی ایک اور مثال میڈیکل کالج کے ایک مسلمان طالب علم کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر سامنے آئی ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع بڑھوانی میں ارہنت ہومیو پیتھک میڈیکل کالج کے ایک مسلمان طالب علم اسد خان بڑھوانی نے الزام عائد کیا ہے کہ داڑھی رکھنے کی وجہ سے کالج کی انتظامیہ نے اس پر اتنا دباؤ ڈالا کہ اسے اپنی تعلیم سے محروم ہونا پڑا۔

    دوسری جانب کالج کے پرنسپل ایم کے جین نے ان الزامات کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ طالب علم نے کالج سے ٹرانسفر لینے کی درخواست دی تھی اورانہیں ٹرانسفر سرٹیفیکیٹ جاری کیا جا چکا ہے۔ پرنسپل ایم کے جین نے کہا کہ ہم نے کبھی داڑھی کٹوانے کے لیے دباؤ نہیں ڈالا۔ ہمارے کالج میں اور طالب علم بھی داڑھی رکھتے ہیں۔

    ضلع بڑھوانی کے مجسٹریٹ تیجسوی ایس نائیک نے بتایا ہے کہ اس سلسلے میں طالب علم نے شکایت درج کروائی تھی کہ داڑھی رکھنے کی وجہ سے اس کے ساتھ امتیازی سلوک ہوا اور اب اس معاملے کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔

    طالب علم اسد خان کا کہنا ہے کہ میں نے دسمبر 2013 میں اس کالج میں داخلہ لیا تھا اور اس وقت میری داڑھی نہیں تھی اور بعد میں داڑھی رکھنے پر کالج کے پرنسپل ایم کے جین نے ان پر بار بار داڑھی کٹوانے کا دباؤ ڈالا تھا۔ میں نے تین ماہ تک اسے نظر انداز کیا۔ اس دوران مجھے کلاس سے باہر بھی نکال دیا جاتا تھا۔

    جب میں نے کہا کہ داڑھی رکھنا میرا حق ہے اور میں نہیں كٹواؤں گا تو میرے کالج میں داخلے پر ہی پابندی لگا دی گئی۔ اسد نے اپنی شکایت کے ساتھ ضلع انتظامیہ کو فون کالز کے ریکارڈ اور پرنسپل کے ساتھ ہونے والی بات چیت کی ویڈيو سی ڈیز ثبوت کے طور پر پیش کی ہیں۔

    اگست 2016 میں کالج نے اسد کو ٹرانسفر سرٹیفیکیٹ جاری کیا تھا تاہم اسد نے الزام لگايا ہے کہ ’کالج نے دوسرے سال کی میری حاضری صفر دکھا دی ہے جس کی وجہ سے میں کہیں داخلہ نہیں لے سکتا۔ یہ سراسر غلط ہے اس کی تفتیش ہونی چاہیے۔‘

  • سانحہ آرمی پبلک اسکول کو دو برس بیت گئے

    سانحہ آرمی پبلک اسکول کو دو برس بیت گئے

    پشاورمیں آرمی پبلک اسکول کے ہولناک سانحے کو دو برس بیت گئے تاہم اس واقعے کی المناک یادوں کی کسک آج بھی دل میں محسوس ہوتی ہے کہ جب مسلح دہشت گردوں نے 16 دسمبر 2014 کو 145 معصوم اور بے گناہ افراد کو خون میں نہلادیا تھا جن میں سے 132 معصوم بچے تھے۔

    سانحہ آرمی پبلک اسکول پاکستان کی تاریخ کا سب سے اندوہناک واقعہ تھاجس نے ساری دنیا کوششدرکرکے رکھ دیا۔ اس غم انگیزدن کے بعد پاکستان میں سیکیورٹی اقدامات کے حوالے سے مکمل تبدیلیاں کی گئیں اوردہشت گردی میں ملوث ملزمان کوسزائے موت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

    سانحے کے وقت آرمی پبلک اسکول میں گیارہ سو سے زائد طلبہ و طالبات زیرتعلیم تھے اور ان میں سے زیادہ ترملٹری افسران کے بچے تھے جس کے سبب اس حملے کو ملٹری کے دل پرحملہ تصورکیاگیا تھا۔

    حملہ شروع ہوتے ہی پاک فوج نے ردعمل ظاہرکرتے ہوئےدہشت گردوں کوگھیرے میں لینا شروع کیا، آرمی پبلک اسکول وسیع عریض رقبے پرواقع ہے لہذا پاک فوج کو دہشت گردوں کا صفایا کرنے میں آٹھ گھنٹے لگے تاہم جب تک کل نو دہشت گرد مارے گئے بچوں سمیت 145 معصوم جانوں کا ضیاع ہوچکا تھا۔

    اسکول سے دہشت گردوں کا صفایا ہونے تک شام درآئی تھی، آرمی نے اسکول سے اسٹاف اورطلبہ سمیت کل 960 افراد کوبچا کرباہرنکالا۔

    واقعے کے فوراً بعد حکومت کے خلاف برسرِ پیکارگروہ طالبان نے بربریت سے بھرپوراس حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔

    تحریک طالبان کے ترجمان محمدعمرخراسانی نے حملے کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا کہ ’’ہم نے آرمی پبلک اسکول پرحملہ اس لئے کیا کہ حکومت ہمارے خاندان اورعورتوں کو نشانہ بنارہی ہے‘‘۔

    آرمی پبلک اسکول میں جاری کلیئرینس آپریشن کےدوران ہیلی کاپٹرفضا میں گردش کرتے رہے اورپولیس نے نہ صرف پورے علاقے کو گھیرے میں لئے رکھا بلکہ غم واندوہ میں ڈوبے والدین کو اسکول میں جانے سے روکنے کاناخوشگوار فریضہ بھی انجام دیتے رہے۔

    اسکول میں موجود بچوں کے مطابق پاکستانی فوج کی وردی میں ملبوس حملہ آورغیرملکی زبان میں بات کررہے تھے جوکہ ممکنہ طورپرعربی تھی۔

     – سابق آرمی چیف کا غم و غصے کا اظہار –

    سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بیان میں غم و غصے کا عنصرنمایاں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے قوم کے دل پرحملہ کیا ہے تاہم ان کے اس حملے سے دہشت گردی کی اس لعنت کو جڑسے اکھاڑپھینکنے کے عزم کو نئی زندگی عطاکی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم ان درندوں اوران کے سہولت کاروں کو اس قوم کی بھلائی کے لئے انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔

      – وزیراعظم کا سخت ردعمل –

    وزیراعظم نواز شریف نے سانحہ آرمی پبلک اسکولپر انتہائی غم وغصے کا اظہارکرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہم اپنے بچوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے۔

    – حملہ آوروں کا انجام –

    گزشتہ دنوں آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث چار افراد کو تختۂ دار کے حوالے کیاگیا ہے اس موقع پرمعصوم بچوں کے والدین کا کہنا تھا کہ یہ دہشت گرد کسی قسم کے رحم اورمعافی کے مستحق نہیں ہیں۔

    خیبر پختونخواہ کی کوہاٹ جیل میں 2 دسمبر کوپشاور آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث چار دہشتگرد اپنے منطقی انجام کو پہنچے، دو روز قبل آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملوں میں ملوث چار مجرمان مولوی عبدالسلام ، علی ، مجیب الرحمان اور سبیل عرف یحییٰ کے بلیک وارنٹ پر دستخط کئے تھے۔

    اس موقع پرشہداء کے پسماندگان نے انتہائی مسرت کا اظہارکیا اور ایک والد نے کہا کہ’’ان دہشت گردوں کو جیل کے بجائےمجمع عام میں پھانسی دی جائے‘‘۔

    مسلح افواج نے پاکستان کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرنے کے لئے دہشت گردی سے متاثرہ قبائلی علاقے میں کئی فضائی حملے کئےجن میں افغانستان کے راستے پاکستان میں آنے والے دہشت گردوں کونشانہ بنایاگیا۔

     – ملٹری کورٹس کا احیاء –

    سانحہ اے پی ایس کے ردعمل میں ملک بھرمیں شدت پسندی کے خلاف کریک ڈاوٗن آپریشن شروع کیا گیا جس کے تحت ملٹری کورٹس کا قیام امن میں لایا گیااورملک بھرمیں چھ سال سے سزائے موت پرعائد پابندی کا خاتمہ کیاگیا۔

    اگست 2015 میں ملٹری کورٹس میں سانحہ اے پی ایس میں ملوث چھ افراد کوسزائے موت جبکہ ایک شخص کو عمرقید کی سزادی۔

    دو دسمبر کو سانحہ اے پی ایس میں ملوث ملٹری کورٹس سے سزا یافتہ پہلے چار دہشت گردوں کو کیفرکردارتک پہنچایاگیا۔

     – تحفظ کا احساس –

    ملک کے طول وعرض میں دہشت گردوں کے خلاف ہونے والے آپریشن کے ثمرات موصول ہوناشروع ہوگئے ہیں تاہم نقادوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے دہشت گردی کی لعنت کے سدباب کے لئے طویل المدتی اقدامات نہیں کئے ہیں۔

    پاکستان نے دہشت گردی اورشدت پسندی کے خلاف قومی ایکشن پلان تشکیل دیا جس کے سبب رواں سال ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

    اعدادوشمارکے مطابق سال 2013 میں پاکستان میں دہشت گردحملوں کے 170 واقعات رپورٹ ہوئے تھے جن میں بارہ سو سے زائد افراد شہید ہوئے تھے، جبکہ 2014 میں دہشت گردحملوں کی تعداد 110 تھی جن کے نتیجے میں 644افراد نے جامِ شہادت نوش کیا تھا۔

    رواں سال اعدادوشمارکے مطابق ماہ اکتوبر تک ہونے والے دہشت گرد حملوں کی تعداد 36 تھی جن میں 211 افراد شہید ہوئے۔

  • کراچی میں‌ فائرنگ : طالب علم اور پولیس اہلکار جاں بحق

    کراچی میں‌ فائرنگ : طالب علم اور پولیس اہلکار جاں بحق

    کراچی: شہر قائد میں ایک گھنٹے کے اندر فائرنگ کے تین مختلف واقعات میں طالب علم اور پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ 3 افراد زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا، وزیر اعلیٰ نے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔


    Two including cop killed in Karachi by arynews

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلستان جوہر کے بلاک 4 میں دارالصحت اسپتال کے قریب ایک موٹر سائیکل پر  گھر واپس جاتے ہوئے تین طالب علموں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں مرتضیٰ نامی طالب علم جاں بحق جبکہ اُس کے 2 دوست شاہد اور احسان زخمی ہوئے۔

    واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پہنچی اور تفتیش کا آغاز کیا ابتدائی معلومات کے مطابق تینوں کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے تاہم ایس ایس پی گلشن کے مطابق فائرنگ کی وجوہات سامنے نہیں آسکیں۔

    ابتدائی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ متاثرہ طالب علم کراچی یونیورسٹی اور ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں تعلیم حاصل کر رہے تھے اور کوچنگ سینٹر سے واپس گھر جارہے تھے۔

    دوسری واقعہ اورنگی ٹاؤن پیر آباد تھانے کی حدود میں پیش آیا جہاں ڈکیتی مزاحمت پر 30 سالہ رشید پر گولیاں بربرسائیں گئی جبکہ تیسرا واقعہ نیو کراچی سلیم سینٹر کے قریب پیش آیا جس میں دو افراد زخمی ہوئے۔

    فائرنگ کا تیسرا واقعہ سرسید تھانے کی حدود میں پیش آیا جہاں مسلح افراد پولیس اہلکار پر فائرنگ کر کے فرار ہوگئے۔ فائرنگ کا نشانہ بننے والے زخمی اہلکار کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا، اہلکار کی شناخت رضوان کے نام سے ہوئی جو کرائم برانچ میں تعینات تھا۔

    شیعہ مذہبی تنظیم وحدت المسلمین نے گلستان جوہر میں طالب علموں پر فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس واقعے میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

    بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ نے فائرنگ کے واقعات اور اس میں ہونے والی ہلاکتوں کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے فوری رپورٹ طلب کی اور ملزمان کی فوری گرفتاری کے احکامات بھی جاری کیے۔

  • پولیس مقابلے میں جاں بحق طالب علم کے قتل کا مقدمہ درج

    پولیس مقابلے میں جاں بحق طالب علم کے قتل کا مقدمہ درج

    کراچی: نیپا چورنگی پر مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے رینجرز اسکول کے طالب علم عتیق کے قتل کی ایف آئی آر  اہل خانہ کی مدعیت میں درج کر لی گئی  مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات نہ شامل کرنے لواحقین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق دو روز قبل نیپا چورنگی پر مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے رینجرز کیڈیٹ کالج کے طالب علم عتیق کے اہل خانہ مقدمے کے اندارج کے لیے گلشن اقبال تھانے پہنچنے تو پولیس افسران نے اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کے لیے ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہ کیے بغیر مقدمہ درج کرلیا۔

    اہل خانہ کی جانب سے ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کے اصرار پر لواحقین اور پولیس افسران کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد اہل خانہ نے تھانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور اعلیٰ حکام سے پولیس افسران کے رویے کانوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔

    fir-1

    میڈیا سے بات کرتے ہوئے عتیق کے عزیز نے کہا کہ ’’ہم دوپہر 3 بجے سے تھانے میں موجود ہیں پولیس افسران ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہے اور ایف آئی آر کے اندراج میں قتل و اقدامِ قتل کی دفعات شامل کیے بغیر مقدمہ درج کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’عتیق رینجرز کیڈیٹ کالج میں سیکنڈ ائیر کا طالب علم تھا اور اُسے پولیس نے ڈاکو قرار دے کر جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا تاہم اب انصاف کے لیے قانون کا دروازے پر آئے تو وہاں بھی مایوسی ہوئی‘‘۔

    پڑھیں:  گلشن اقبال میبنہ جعلی پولیس مقابلہ، آئی جی سندھ کا نوٹس

     یاد رہے دو روز قبل گلشن اقبال کے علاقے نیپا چورنگی کے قریب مبینہ پولیس مقابلے میں رینجرز اسکول کا طالب علم جاں بحق ہوا تھا، جس پر آئی جی سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ایسٹ سے رپورٹ ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے ورثاء کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے اور قتل میں ملوث اہلکاروں کو کڑی سزا دینے کی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مبینہ پولیس مقابلے میں طالب علم کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رابطہ کر کے ایک ہفتے میں کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ’’پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کو بے نقاب کیا جائے اور ایسے افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے‘‘۔

    انہوں نے آئی جی سندھ کو واضح کیا کہ پولیس کو کسی معصوم شخص کو قتل کرنے کا اختیار نہیں تاہم سندھ حکومت پولیس کو یہ اختیار نہیں دے سکتی کہ وہ کسی بھی ماں کی گود اجاڑے۔

  • یونیورسٹی ٹاؤن سے لاپتہ بچے کا سراغ نہ مل سکا، سی پی او کی اہل خانہ سے ملاقات

    یونیورسٹی ٹاؤن سے لاپتہ بچے کا سراغ نہ مل سکا، سی پی او کی اہل خانہ سے ملاقات

    فیصل آباد : یونیورسٹی ٹاؤن سے گزشتہ روز مبینہ طور پر اغواء ہونے والے بچے ابراہیم کا تاحال کوئی سراغ نہ مل سکا۔

    تفصیلات کے مطابق  ملت روڈ پر واقع یونیورسٹی ٹاؤن کے رہائشی سافٹ وئیر انجینئر محمد مشتاق کا 13 سالہ صاحبزادہ ابرہیم عبدالعزیز پیر کی صبح گھر سے نکلا اور تاحال واپس نہ آیا، تھانہ ملت ٹاؤن نے متوفی کے اغواء کا مقدمہ والد کی مدعیت میں درج کر کے ساتویں جماعت کے طالب علم کی تلاش شروع کردی ہے۔

    خبر پڑھیں : بچوں کا اغوا جاری، لاہور میں ماں سمیت دو بچیاں‌ لاپتا

    دو روز گزرنے کے باوجود ابرہیم کا سراغ نہیں مل سکا جس کے بعد تھانہ ملت ٹاؤن کے سی پی او افضال احمد آج مغوی کی رہائش گاہ گئے اور اُن کے والد سے ملاقات کر کے بچے کی باحفاظت بازیابی کی یقین دہانی کروائی۔

    یہ بھی پڑھیں :  اغوا کی وارداتوں میں اضافہ، اپنے بچوں کو محفوظ رکھیں

    اہل خانہ سے ملاقات کے بعد سی پی او افضال احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ابرہیم کی بازیابی کے لیے 5 پولیس افسران پر مشتمل ٹیم تشکیل دے دی ہے جس کی سربراہی مدینہ ٹاؤن کے ایس پی کررہے ہیں، سی پی او افضال احمد نے ایس پی مدینہ ٹاؤن کو بچے کی جلد بازیابی کے لیے ہر سطح پر اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کی۔

    پڑھیں :   پنجاب کے مختلف علاقوں سے چھ ماہ میں 652 بچے اغواء سرکاری رپورٹ جاری

    یاد رہے پنجاب پولیس کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں رواں سال اغواء یا لاپتہ ہونے والے بچوں کی گمشدگی کی تعداد کے حوالے سے حیران کُن انکشاف کیا گیا تھا کہ رواں سال کے 6 ماہ میں پنجاب کے مختلف علاقوں سے 652 بچے اغواء کیے گئے ہیں جن میں سب سے زیادہ 352 بچوں کو لاہور سے اغواء کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں :    لاہور: بچوں کی بازیابی پہلی ترجیح ہے،جسٹس ثاقب نثار

    رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ رجسٹری میں بچوں کے اغواء کے متعلق خصوصی بینچ تشکیل دی تھی، خصوصی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے انتظامیہ کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے بچوں کی جلد بازیابی کے لیے اقدامات کی ہدایت کی تھی۔

  • پاکستانی طالبعلم نے نا سا کے تحت مقابلے میں دوسری پوزیشن حاصل کرلی

    پاکستانی طالبعلم نے نا سا کے تحت مقابلے میں دوسری پوزیشن حاصل کرلی

    کراچی : پاکستانی طالب علم نے ناسا پروگرام کے مقابلے میں دوسری پوزیشن حاصل کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سے تعلق رکھنے والے میٹرک کے طالب علم شاہ میر اعزاز نے نا سا کے تحت ہونے والے سٹلمنٹ ڈیزائن کونٹسٹ میں دوسری پوزیشن حاصل کر کے قوم کا سر فخر سے بلند کردیا۔

    اس مقابلے میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے طلباء نے نے شرکت کی، مقابلے کا انعقاد ایمز ریسرچ سینٹر کے تعاون سے کیا گیا تھا۔

    مذکورہ مقابلے میں حصہ لینے والے طلباء ایک ایسا ماڈل اسپیس سٹی بناتے ہیں کہ جس میں دس ہزار افراد کے رہنے کی گنجائش ہوتی ہے۔

      اس ماڈل اسپیس سٹی میں رہائش کے طریقے اوردوران رہائش جو مسائل پیش آتے ہیں ان کو کس طریقے سے حل کرنا ہے سے متعلق پوری معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔

  • اسپین: شاگرد نے استاد کوقتل کردیا

    اسپین: شاگرد نے استاد کوقتل کردیا

    بارسلونا: نوجوان طالب علم کو پولیس نے ٹیچر کو قتل کرنے اور چار دیگر افراد کو زخمی کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔

    پولیس کے ترجمان کے مطابق جب اسکول ٹیچرکوتیزدھارآلے کے ذریعے قتل کیا گیا ہے۔

    مبینہ قاتل کی عمر 14 سال ہے اور اسے پولیس نے کیمپس سے گرفتار کیا ہے۔

    پولیس کے ترجمان کے مطابق چار مزید افراد زخمی ہوئے ہیں اورفی الحال حملے سے متعلق بہت سے باتیں واضح نہیں ہیں۔

  • پی ٹی آئی کا احتجاج، طلباء و طالبات نے کمر کس لی

    پی ٹی آئی کا احتجاج، طلباء و طالبات نے کمر کس لی

    اسلام آباد: نئے پاکستان کے لئے پی ٹی آئی کے احتجاج میں طلباء و طالبات نے کمر کس لی ہے، طلباء و طالبات کا کہنا ہے کہ پرانا نظام  بہت چل گیا، اب نیا پاکستان بنے گا۔

    نئی نسلوں نے ٹھان لی ہے کہ اب خاموش نہیں رہنا، انکا کہنا ہے کہ کرپٹ نظام کو بھگانا ہے، نیا پاکستان بنانا ہے۔

    پی ٹی آئی کے احتجاج میں طلباء و طالبات نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا،  نئی نسلیں وہ نظام  نہیں چاہتی جس میں نہ سچ  ہو نہ انصاف ہو  اور نہ ہی عام آدمی کے حق کی بات  ہو، طلباء و طالبات نئے پاکستان کیلئے آوازیں اٹھا رہے ہیں۔

    انکا کہنا ہے کہ جب جب کپتان بلائیں گے ہم  ضرور آئیں گے، ہم روشن پاکستان کے خواب کی تعبیر کے لیے نکل پڑے ہیں۔

  • پی ٹی آئی کے دھرنے، کراچی کے طلباء پریشان

    پی ٹی آئی کے دھرنے، کراچی کے طلباء پریشان

    کراچی : تحریکِ انصاف کے دھرنوں سے شہرِ قائد  میں پیدا ہونے والی غیریقینی صورتحال کے باوجود انتظامیہ نے تعلیمی اداروں کی بندش سے متعلق واضح اعلان نہ کرکے سیکڑوں طلباء و طالبات اور ان کے والدین کو پریشانی سے دوچارکردیا۔

    کراچی کے پچیس مختلف مقامات پر تحریکِ انصاف کے دھرنوں کے اعلان کے باوجود اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹی کو بند کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ نہ کرکے انتظامیہ نے سیکڑوں طلباء و طالبات اور ان کے والدین کوغیریقینی صورتحال میں مبتلا کردیا۔

    کچھ اسکولوں میں جب بچے صبح معمول کے مطابق پہنچے تو پتا چلا اسکول بند ہے،  ہراسکول اور کالج کی انتظامیہ نے اپنے طور پر ادارے کھولنے یا نہ کھولنے کا فیصلہ کیا۔

    لانڈھی، کورنگی، ملیر، ماڈل کالونی، گلستان جوہر، فیڈرل بی ایریا، گلبرگ، ناظم آباد، نیو کراچی کے بیشتر نجی اسکولوں اور سرکاری اسکولوں میں تدریسی عمل جاری ہے تاہم حاضری معمول سے کم ہے، شارع فیصل پر واقع تمام نجی اسکول بند ہیں۔

    جامعہ کراچی میں ایم اے آئی آر کا پرچہ ملتوی کردیا گیا ہے، جو چوبیس دسمبرکو لیا جائے گا، نجی و سرکاری جامعات میں آج ہونیوالے انٹرنل امتحانات ملتوی کردیئے گئے ہیں، سرکاری ونجی جامعات میں طلبہ اوراساتذہ کی حاضری معمول سے کم ہے۔