Tag: studies

  • مصر کے پبلک پراسیکیوٹر کے قتل میں الاخوان کے کویتی سیل پر ملوث ہونے کا الزام

    مصر کے پبلک پراسیکیوٹر کے قتل میں الاخوان کے کویتی سیل پر ملوث ہونے کا الزام

    کویٹ ستی / قاہرہ: کویت نے اخوان المسلمون کے گرفتار آٹھ افراد مصر کے حوالے کر دئیے، فیصلہ دونوں ملکوں کے درمیان حوالگی سمجھوتے کے تحت کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مصری کی کالعدم سیاسی و مذہبی جماعت الاخوان المسلمون سے وابستہ ایک جنگجو سیل کے ارکان کو کویت میں گرفتار کر لیا گیا ہے، ان پر مصر کے سابق پبلک پراسیکیوٹر ہشام برکات کے قتل میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔ہشام برکات کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں 2015ءمیں ایک بم دھماکے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔

    کویتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ قتل کے اس واقعے میں ملوث مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے لیکن جو ارکان گرفتاری سے بچ گئے ہیں ، وہ کویت سے فرار ہوکر قطر کے دارالحکومت دوحہ چلے گئے ہیں اور وہاں سے پھر ترکی راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔

    کویت نے گرفتار کیے گئے آٹھ افراد کو بے دخل کرکے مصر کے حوالے کر دیا ہے اور یہ فیصلہ دونوں ملکوں کے درمیان حوالگی کے سمجھوتے کے تحت کیا گیا ۔

    اخبار نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس سیل کے ترکی ، قطر اور کویت میں اجلاس ہوتے رہے ہیں۔اس سیل میں شامل افراد پر مصر میں الاخوان المسلمون کے لیے چندہ جمع کرنے کا بھی شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کویتی پارلیمان کے بعض ارکان نے ان مشتبہ افراد کی رہائی کے لیے مہم بھی چلائی تھی لیکن وہ ناکام رہے تھے۔انھوں نے ان افراد کی کویت سے مصر بے دخلی رکوانے کی کوشش بھی کی تھی۔

  • برطانیہ کی پہلی 7 طالبات کو 150 برس بعد ڈگریاں تفویض

    برطانیہ کی پہلی 7 طالبات کو 150 برس بعد ڈگریاں تفویض

    لندن : برطانوی یونیورسٹی ایڈنبرا میں قدامت پسند برطانیہ کی متنازع روایت سے انحراف کرتے ہوئے 7 طالبات کو ان کے دنیا سے جانے کے بعد بیچلرز کی اعزازی ڈگری دینے کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ان طالبات کو اسناد 150 سال بعد دی گئی ہیں، ان طالبات نے سال 1869 میں قدیم برطانوی معاشرے میں رائج روایات وثقافت سے بغاوت کرتے ہوئے پہلی بار یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان ساتوں طالبات کو ایڈنبرا 7 کے نام سے جانا جاتا ہے، اتنے عرصہ بعد وہ اپنی ڈگری لینے کے لیے خود تو اس دنیا میں موجود نہیں ہیں اس لیے ان کی جگہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے منتخب کی گئی 7 لائق فائق طالبات نے اعزازی میڈلز اور اسناد وصول کیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ میری اینڈرسن، صوفیا جیکس بلیک، ایملی بوویل، ایڈتھ پیچی، میٹلڈا چپلن، ہیلن ایوانز اور ایزابیل تھورن نام کی ان ساتوں خواتین کے یونیورسٹی میں داخلہ لینے سے اس وقت کے قدامت پرست برطانوی معاشرے میں تنازع اٹھ کھڑا ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حاکمیت پسند مردوں نے ان ساتوں طالبات کی راہ میں روڑے اٹکاتے ہوئے ان کیخلاف باقاعدہ محاذ کھڑا کردیا تھا۔

    میڈیا ذرائع کا کہناتھا کہ ایڈنبرا سیون نے اس سلوک پر صنفی امتیاز کے خلاف مہم چلائی جس کے نتیجے میں سال 1877ءمیں خواتین کواعلیٰ تعلیم کی اجازت کیلئے قانون سازی ہوئی۔ لیکن اس کے باوجود دو دہائی تک ایڈنبرا یونیورسٹی میں خواتین کا داخلہ ممنوع رہا۔

  • کینیڈا میں مقیم سعودی طالب علموں کو تعلیم جاری رکھنے کی اجازت مل گئی

    کینیڈا میں مقیم سعودی طالب علموں کو تعلیم جاری رکھنے کی اجازت مل گئی

    اوٹاوا : کینیڈا میں مقیم 1 ہزار سے زائد سعودی طالب علموں کو ریاض حکومت نے تعلیم جاری رکھتے ہوئے میڈیکل ٹریننگ مکمل کرنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور کینیڈا کے درمیان جاری تنازعہ کے باعث ایک ہزار سے زائد سعودی طالب علموں کا مستقبل تباہ ہونے سے بچانے کے لیے سعودی حکومت میڈیکل ٹرینگ مکمل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی حکومت نے کینیڈین حکومت سے سفارتی تعلقات خراب ہونے کے بعد کینیڈا میں زیر تعلیم سعودی شہریوں کی اسکالر شپ منسوخ کرتے ہوئے انہیں دیگر ممالک میں منتقل ہونے کے نوٹس جاری کیے تھے۔

    کینیڈا ہیلتھ کیئرکین کے صدر پال کولیسٹر کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کی طرف ست طالم علموں کو کینیڈا میں میڈیکل ٹرینگ جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    ہیلتھ کیئرکین کے صدر کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کی جانب سےتعلیم جاری رکھنے کی اجازت کے بعد طالب علم اپنا میڈیکل پروگرام دیگر ممالک میں بھی منتقل کرسکتے ہیں لیکن تعلیم کسی دوسرے ملک منتقل کرنے کے لیے تقریباً 18 ماہ وقت لگتا ہے۔

    پال کولیسٹر کا کہنا تھا کہ زیادہ تر سعودی طالب علم کینیڈا میں ہی اپنی میڈیکل ٹریننگ مکمل کرنا چاہتے ہیں اور بیشتر طالب علموں کا آخری تعلیمی سال ہے۔


    کینیڈا سعودیہ تنازعہ، جسٹن ٹروڈو نے معاملہ حل کرنے کے لیے کوششیں تیز کردی


    یاد رہے کہ کینیڈا کی وزارت خارجہ اور ریاض میں سفارت خانے کی جانب سے سعودی عرب میں گرفتار سماجی کارکنان کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے مطابق معاملے پرکینیڈا کا موقف ملکی معاملات میں واضح مداخلت ہے۔

    داخلی معاملات میں مداخلت کے بعد سعودی عرب نے کینیڈا سے درآمد کیے جانے والے اجناس پر پابندی عائد کر دی تھی، یہ امر اہم ہے کہ سعودی عرب اور کینیڈا کے درمیان دو طرفہ تجارت کا سالانہ حجم چار ارب ڈالر کے مساوی ہے۔

    خیال رہے کہ کینیڈین حکومت کی جانب سے سعودی عرب کے ساتھ جاری سفارتی تعلقات میں تنازعے کے حل کے لیے متحدہ عرب امارت اور برطانوی حکومت سے رابطہ بھی کیا ہے تاکہ وہ سعودی عرب کے ساتھ جاری سفارتی تنازعہ کو دوستی میں بدلنے کے لیے کردار ادا کرے۔