Tag: submit

  • شیریں مزاری نے جیلوں کی حالت زارسے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی

    شیریں مزاری نے جیلوں کی حالت زارسے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی

    اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نےجیلوں کی حالت زار سے متعلق رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کردی، جس پر چیف جسٹس نے کہا عدالت آپ کےکام کوسراہتی ہے، سزا یافتہ مجرم کو بھی جینے کا حق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جیل میں قیدیوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت  ہوئی ،   وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیری مزاری عدالت میں پیش ہوئیں۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسارکیا شیریں مزاری صاحبہ آپ خودآئیں،آپ کوتوبلایانہیں تھا، جس پر شیریں مزاری نے جواب دیا کہ   میں خودرپورٹ عدالت میں جمع کراناچاہتی ہوں۔

    چیف جسٹس نے شیریں مزاری سےاستفسار  کیا کیا آپ نےایک نوبل ٹاسک لیاہواہے، جیل میں قیدیوں کی حالت زارکاسب کوپتہ ہے، نیلسن منڈیلاکی مثال دنیا کےسامنےہے، اگرکسی ملک میں انصاف دیکھناہوتوان کی جیلوں کودیکھیں، جیلوں میں قیدیوں کی تعدادبہت زیادہ ہوگئی ہے۔

    شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ جیل میں قیدیوں کےساتھ ٹرانس جینڈرکےلئےالگ سیل بنانےکاپلان ہے، جس پر  چیف جسٹس نے کہا حضرت محمدﷺ نے کہا100 گناہ گاروں کوچھوڑدو1بےگناہ کوسزانہ ہونےدو، ہمارامذہب کہتاہےکہ انسان ہی انسان کوٹریٹ کرتاہے، ہم ملازمین سے جس طرح ٹریٹ کرتےہیں وہ بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    شیریں مزاری نے چیف جسٹس سےمکالمے میں کہا انسانی حقوق پرآپ کےبہت اچھےفیصلےہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ،مجرم کوجیل میں ٹارچر کرنے کے لیے نہیں ڈالا جاتا، مجرم کو جیل میں ڈالنے کا مقصد ہوتاہے، ہر مذہب کہتا انسان کو انسان کے طور پر ٹریٹ کرو، عدالت آپ کے کام کوسراہتی ہے۔

    شیریں مزاری نےجیلوں کی حالت زارسےمتعلق رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش کی، جس پر چیف جسٹس نے کہا  شیریں مزاری صاحبہ نے جو کام کیا اس سے چیزیں بہتر ہوجائیں گی۔

    شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ عدالت کے احترام کے لیے خود پیش ہوئی ہوں، قیدیوں کی حالت زار سے متعلق رپورٹ خود پیش کرنا چاہتی تھی، جیلوں میں زیر ٹرائل قیدیوں کی ایک بڑی تعداد موجودہے، زیر ٹرائل قیدیوں کے مسئلے کا حل ضروری ہے۔

    چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے نیلسن منڈیلا نے کہا کسی قوم کی گورننس، حالات کا جائزہ لینا توجیلیں دیکھیں، نیلسن منڈیلا ایک طویل عرصے تک جیل میں رہے، حکومت کی ذمہ داری ہے، سزا یافتہ بھی اگر بیمار ہو جائے تو اس کو رہا کرے، سزا یافتہ مجرم کو بھی جینے کا حق ہے۔

    سماعت میں شیریں مزاری نےبتایا ہم توبچوں سےزیادتی کیسزپربھی آگاہی مہم چلارہےہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کیاآپ نے جیل میں بچوں کے ساتھ زیادتی سےمتعلق بھی کام کیا، جواب میں وفاقی وزیر نے بتایا بالکل،جیل میں بچوں،خواتین سےزیادتی پربھی رپورٹ میں لکھا۔

    جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ  امیدہے کہ ہماری سیاسی قیادت اس حوالے سے کام کرے گی، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 15 فروری تک ملتوی کر دی۔

  • اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کیلیے مشترکہ قرارداد  جمع کرادی

    اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کیلیے مشترکہ قرارداد جمع کرادی

    اسلام آباد : اپوزیشن سنیٹرز نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کے لیے مشترکہ قرارداد سینیٹ سیکر ٹریٹ میں جمع کرادی، قرارداد پر اڑتیس ارکان کے دستخط موجود ہیں، اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ اجلاس کے لیے ریکوزیشن بھی جمع کرائی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ ظفر الحق کی صدارت میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس شروع ہوا، اجلاس میں سینیٹر مشاہد اللہ خاں،شیری رحماں،مولاناعطاالرحمان ، عثمان کاکڑ، آصف کرمانی،میر کبیر محمد شاہی، سینیٹر  ستارہ  ایاز، پرویز رشید، مصدق ملک، جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم شریک ہوئے۔

    اپوزیشن اجلاس میں موجود تمام ارکان نے دستخط کیے۔

    سنیٹرز کے دستخط کے بعد چیئرمین سینیٹ کوہٹانے کے لیے قرارداد سینیٹ سیکر ٹریٹ میں جمع کرائی گئی ، قرارداد اپوزیشن اراکین نے مشترکہ جمع کرائی ، جس پر 38 ارکان کے دستخط موجود تھے۔

    قرارداد پر رولزکےمطابق 26ارکان کےدستخط لازمی ہیں ، اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ اجلاس کے لیے ریکوزیشن بھی جمع کرائی گئی ، رولز کے مطابق ریکوزیشن پر سات دن میں سینیٹ اجلاس طلب کیاجاتاہے۔

    مزید پڑھیں : اپوزیشن کا چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کا فیصلہ

    چیئرمین سینیٹ کے خلاف ایوان میں قرارداد منظور کی جائےگی ، چیئرمین سینیٹ کو مستعفی ہونے کے لیے کہا جائے گا، مستعفی نہ ہونے کی صورت میں عدم اعتماد کی تحریک لائی جائےگی ۔

    تحریک پیش کرنے کی اجازت کے بعد قرارداد پر خفیہ رائے شماری ہو گی اور چیئرمین سینیٹ کو 30 منٹ تک بات کرنے دی جائے گی، اکثریت نے ہٹانے کا فیصلہ دے دیا تو چیئرمین سینیٹ عہدے پر نہیں رہیں گے۔

    اس وقت 104 کے ایوان میں 103 ارکان ہیں حلف نہ اٹھانے والے اسحاق ڈار کے بغیر مسلم لیگ ن کے 30 سینیٹرز ہیں، سینیٹ میں اپوزیشن نے 67 سینیٹرز اراکین کی حمایت کا دعوی کیا ہے جبکہ حکومت کو36 ارکان سینیٹ کی حمایت حاصل ہے۔

    پی پی، ن لیگ، نیشنل پارٹی، پی کے میپ، جے یو آئی ف اور اے این پی حکومت کیخلاف جبکہ پی ٹی آئی کیساتھ ایم کیوایم، آزاد ارکان، فنکشنل لیگ، بی این پی مینگل اور دیگر شامل ہیں۔

    یاد رہے 5 جولائی کو متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو عہدے سے ہٹانے کا حتمی فیصلہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں چئیرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد نوجولائی کوجمع کرانے کا اعلان کیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال کی  تحقیقات کرنےوالی جےآئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی

    سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنےوالی جےآئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی

    لاہور : سانحہ ساہیوال کے حوالے سے بنائی گئی جے آئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی، سی ٹی ڈی اہلکاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا اور جے آئی ٹی کو شواہد نہ دے سکے، ذرائع کا کہناہے اہلکار نےگاڑی کو گھیر کو سامنے،دائیں اور بائیں سے گولیاں برسائیں جبکہ کار سے فائرنگ کےشواہد نہیں ملے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی آج شام پانچ بجے رپورٹ پنجاب حکومت کودے گی، جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ اور ارکان میں ایس ڈی پی او فلک شیر، ڈی ایس پی انوسٹی گیشن خالد ابوبکر اور حساس اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔

    جی آئی رپورٹ میں تعین کیا جائے گا کہ گاڑی میں سوار خاندان کو زندہ گرفتار کیوں نہیں کیا گیا اور قریب سے فائرنگ کے اسباب کیا تھے۔

    گذشتہ روزسانحہ ساہیوال پر قائم کی گئی جے آئی ٹی نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کرے اور عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کئے۔

    جے آئی ٹی نے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے اہل کاروں سے پوچھ گچھ کی تاہم سی ٹی ڈی اہل کار جے آئی ٹی کو انٹیلی جنس رپورٹ کی معلومات نہ دے سکے۔

    جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے سی ٹی ڈی اہلکاروں کےالگ الگ بیان لیے، ٹیم کے صفدر حسین سمیت 7 اہل کاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا جبکہ اہلکار چارمعصوم شہریوں پرگولیاں برسانےوالے ویڈیوریکارڈنگ اور واٹس ایپ کال کی ریکارڈنگ بھی پیش نہ کرسکے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی کی تفتیش شروع، سی ٹی ڈی اہل کاروں سے پوچھ گچھ

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری میں عینی شاہدین نےاہلکاروں کوقاتل قراردے دیاہے جبکہ جےآئی ٹی نے اہلکاروں کے فون کی ریکارڈنگ حاصل کرلی اور اہلکاروں کےبینک اکاؤنٹس کی بھی چھان بین کی۔

    ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں نےگاڑی کوگھیرکرفائرنگ کی اور سامنے، بائیں اور دائیں سے گولیاں برسائیں جبکہ گاڑی کے اندر سےگولی چلنےکا کوئی ثبوت نہیں ملا، اندھا دھند فائرنگ کرنے والی ٹیم کی قیادت انچارج صفدر حسین کررہاتھا اور کارپورل احسن، محمد رمضان، سیف اللہ اور حسین اکبر ہمراہ تھے۔

    انکوائری میں عینی شاہدین نےاہلکاروں کوقاتل قراردے دیا

    سی ٹی ڈی کے موقف کے برعکس فوٹیجز بھی سامنے آئی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے جائے وقوعہ پر کسی خودکش جیکٹ کو ناکارہ نہیں بنایا گیا، مبینہ بارود ناکارہ بنانے کے لیے بی ڈی ایس یا انویسٹی گیشن کا عملہ طلب نہیں کیا گیا، کرائم سین شواہد اکٹھے کیے بغیرہی کلیئرکردیاگیا۔

    یاد رہے وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ کل شام تک جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آجائے گی، جس کی روشنی میں اقدامات کیے جائیں گے،کسی کو ایسے ہی اٹھا کرپھانسی پرنہیں لٹکا سکتے اور متاثرہ خاندان کودوکروڑمعاوضہ دیں گے۔

    خیال رہے دوحا میں‌ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ٹھوس قدم اٹھایا جائے گا اور واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائی گی، نظام کی اصلاح کریں گے، تاکہ دوبارہ ایسا واقعہ پیش نہ آئے۔

    مزید پڑھیں : ساہیوال واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی: وزیر اعظم

    واضح رہے کہ ہفتے کے روز ر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پروزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعے میں ملوث افراد کو مثال بنائیں گے، بچوں کی کفالت ریاست کے ذمہ ہوگی، انہیں تمام سہولیات فراہم کی جائے گی۔

    دوسری جانب سانحہ ساہیوال کی ایف آر درج کرلی گئی ، ایف آئی آر میں سی ٹی ڈی کے نامعلوم سولہ اہلکاروں کونامزد کیا گیا۔

  • پارلیمنٹ کی رکینت معطل ہونے کے خوف سے اراکین اپنے گوشوارے جمع کروانے لگے

    پارلیمنٹ کی رکینت معطل ہونے کے خوف سے اراکین اپنے گوشوارے جمع کروانے لگے

    اسلام آباد : پارلیمنٹ کی رکینت معطل ہونے کے خوف سے اراکین اپنے گوشوارے جمع کروانے لگے، الیکشن کمیشن میں 9 اراکین پارلیمنٹ نے سالانہ گوشواروں کی تفصیلات جمع کرا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے9 اراکین پارلیمنٹ نے سالانہ گوشواروں کی تفصیلات جمع کرا دیں، جس کے بعد اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے والے پارلیمنٹرین کی رکنیت معطلی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن میں سینیٹ سے 2، قومی اسمبلی کے 5، پنجاب اور خیبر پختونخواہ اسمبلی ایک، ایک رکن نے اثاثے ظاہر کئے جبکہ سینیٹر رخسانہ زبیری اور ستارہ ایاز نے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرا دی۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق رکن قومی اسمبلی میں ارباب عامر ایوب، حسین الہی، احسن اقبال، جاوید حسینن اور اسلم بھوتانی کی رکنیت بحال کر دی جبکہ پنجاب اسمبلی کے رکن اویس دریشک اور کے پی اسمبلی کے رکن فیصل آمین خان نے بھی اثاثے جمع کرا دیے ہیں۔

    مزید پڑھیں : اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے 332 اراکین پارلیمنٹ کی رکنیت معطل

    یاد رہے 16 جنوری کو الیکشن کمیشن کی جانب سے مالی گوشوارے جمع نہ کروانے والے 332 ارکان کی رکینت معطل کر دی تھی ، جن میں وزیراطلاعات فوادچوہدری، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، وزیر مملکت داخلہ شہریارآفریدی، وزیرامور کشمیرعلی امین، احسن اقبال، علی اعوان، غلام بی بی بھروانہ ، اختر مینگل، وزیرصحت عامرمحمود کیانی، حسین الٰہی ،ایم پی اے بلال یاسین، مجتبیٰ شجاع رحمان جیسے اہم نام بھی شامل تھے۔

    گذشتہ روز الیکشن کمیشن کی جانب سے رکنیت معطل ہونے پر 6 وفاقی وزرا کو کابینہ اجلاس میں شریک کی اجازت نہیں دی گئی تھی ، وفاقی وزرا میں فوادچوہدری،عامرکیانی،
    شہریار آفریدی، طارق بشیر چیمہ، صاحبزادہ محبوب سلطان اور علی امین گنڈاپور شامل تھے۔

    خیال رہے آئینی ماہرین کے مطابق رکنیت کی معطلی سے پیدا ہونے والے ڈیڈک لاک کو فی الفور نمٹانا ہوگا، ورنہ امور ریاست کی انجام دہی میں مسائل جنم لیے سکتے ہیں۔

  • بیرون ملک اثاثوں کیس، سپریم کورٹ کا ایک ماہ کی مزید پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم

    بیرون ملک اثاثوں کیس، سپریم کورٹ کا ایک ماہ کی مزید پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم

    اسلام آباد: بیرون ملک بینک اکاؤنٹس کیس میں سپریم کورٹ نے ایک ماہ کی مزید پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دےدیا، چیف جسٹس نے ایف بی آر  حکام سے کہا آپ کاکام بہت سست روی کا شکار ہے، حکام نےعدالت کو بتایا کہ جس طرح علیمہ خان نے جائیدادظاہر کی اور کیسز بھی سامنے آئے ہیں، مزید چھیانوے پاکستانیوں کی یو اے ای میں جائیدادوں کا سراغ لگا لیاہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک بینک اکاؤنٹس سےمتعلق کیس کی سماعت کی ، علیمہ خان عدالت میں پیش ہوئیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ممبر آڈٹ ایف بی آر سے استفسار کیا کیا پیشرفت ہے بتائیں ، جس پر ممبرایف بی آر نے بتایا کہ عدالت نے ماہانہ رپورٹ دینے کا کہا تھا، جس طرح علیمہ خان نے جائیداد ظاہر کی اور کیسز بھی سامنے آئے ہیں ، 270.25 ملین سے زائد کی ریکوری ہوچکی ہے، 70 ملین کی ریکوری جنوری میں مزید ہوجائےگی، اب تک ایف آئی اے نے 895 افراد کا ڈیٹا دیا ہے، ڈیٹا ان کا دیاگیا جن کی 365 یرون ملک جائیدادیں ہیں۔

    [bs-quote quote=” مزید96پاکستانیوں کی یواےای میں جائیدادوں کاسراغ مل گیا ” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ایف بی آر”][/bs-quote]

    ممبرایف بی آر نے مزید بتایا کہ 768 ملین رقم مزید وصول کرنے ہیں، شناختی کارڈ کیساتھ 579 افراد کے حلف نامے موجودہیں جبکہ 867 جائیدادوں کی تفصیل بھی موجودہے، 1365 جائیدادوں کے بارے میں بتایاگیا تھا، تین سو ساٹھ لوگوں نے چار سو چوارسی جائیدادوں کے بارے میں ایمنسٹی لی۔

    چیف جسٹس نے ایف بی آر حکام سے کہا آپ کا کام بہت سست روی کا شکارہے، آپ نے ایکشن لیناہے، آپ لوگوں کے پاس تو سارا ڈیٹاہوتا ہے، آپ کو توگھنٹے میں ایکشن لینا چاہیے تھا، لوگوں کو نوٹس دیں، ہم معاملہ نہ اٹھاتے تو آپ نے کام نہیں کرنا تھا۔

    ممبرآڈٹ ایف بی آر کا کہنا تھا کہ 157 لوگ ہمارے پاس نہیں آئے ، جائیدادوں کے لئے دبئی حکومت کو لکھاہے، 340 ملین ریکور کرچکے ہیں، 786 متوقع ریکوری ہے، 579 میں سے 316 نے ایمنسٹی سے فائدہ اٹھایا، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا بشیر میمن صاحب آپ کی ٹیم کیا کررہی ہے۔

    اعلی عدالت نےحکم دیا کہ عدالت میں ایک ماہ کی مزید پیشرفت رپورٹ جمع کرائی جائے۔

    عدالت کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے نے مزید چھیانوے پاکستانیوں کی یو اے ای میں جائیدادوں کا سراغ لگالیا، جس کے بعد یو اے ای میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی تعداد بڑھ کر ایک ہزار دو سو گیارہ ہوگئی ہیں۔

  • عدالت نے سعد رفیق کو ایک ماہ جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی

    عدالت نے سعد رفیق کو ایک ماہ جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی

    لاہور : ریلوے خسارہ از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور  خواجہ سعد رفیق کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تاہم عدالت نے سابق وزیر ریلوےکو ایک ماہ میں جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ریلوے خسارے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی جس دوران سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے پر پیش ہوگئے۔

    ریلوے خسارے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور سابق وفاقی وزیر برائے ریلوے کے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق سے استفسار کیا کہ آپ نے آڈٹ رپورٹ دیکھی؟ جس پر خواجہ سعد رفیق نے جواب دیا کہ ہم نے ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا، میں یہاں بے عزتی کرانے نہیں آیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خواجہ صاحب کوئی آپ کی بے عزتی نہیں کررہا، ججز کا کوڈ آف کنڈکٹ ہوتا ہے وہ کسی کی بے عزتی نہیں کرسکتے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آج تو آپ گھر سے غصّے میں آئے ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایک ہزار صفحات کی آڈٹ رپورٹ پر کیسے جواب جمع کروائیں، وہ کوئی اکاؤنٹس افسر نہیں، مجھے بتائیں کہ کیا میرے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میں نے بدعنوانی کی یا کرپشن کی۔

    سابق وزیر سعد رفیق نے کہا کہ ان کا الیکشن ہے انہیں جواب جمع کروانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی جائے۔

    خواجہ سعد رفیق نے جواب دیا کہ میں غصّے میں نہیں آیا، جواباً چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ صاحب آپ سے جو پوچھا جارہا ہے، آپ وہ بتائیں۔

    خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا، میں شاباش لینے آتا ہوں، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ جواب جمع کروائیں، پھر دیکھتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ وکیل کریں اور کسی کنسلٹنٹ سے مشورہ کر کے جواب دیں۔  بعد ازاں عدالت نے خواجہ سعد رفیق کو ایک ماہ میں جواب جمع کروانے کی مہلت دیتی ہے۔

  • سپریم کورٹ نے امیدواروں کےلیے کاغذات نامزدگی کے ہمراہ بیان حلفی ضروری قرار دے دیا

    سپریم کورٹ نے امیدواروں کےلیے کاغذات نامزدگی کے ہمراہ بیان حلفی ضروری قرار دے دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے کاغذات نامزدگی کے ہمراہ بیان حلفی ضروری قراردے دیا اور حکم دیا کہ تمام امیدوار تین روزمیں بیان حلفی جمع کرانے کے پابند ہوں گے، الیکشن کمیشن بیان حلفی اورمتن تیار کریں گے۔ کاغذات نامزدگی وہی رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 5رکنی لارجربینچ نے کاغذات نامزدگی فارم کی سابقہ شقوں کی بحالی سے متعلق کیس
    کی سماعت کی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ایازصادق کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کی اپیلیں قابل سماعت ہیں،اسپیکر قومی اسمبلی لوگوں کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے میں شرما کیوں رہے ہیں،بچوں کے اور اپنے غیرملکی اثاثے، بینک اکاؤنٹ و دیگر تفصیلات بتانے میں کیا حرج ہے، ہم نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کرکے وقتی ریلیف دیا۔ امیدوار اضافی حلف نامہ جمع کروا دیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اضافی تفصیلات 10روز میں ریٹرننگ افسرکوجمع کرادیں، کاغذات نامزدگی میں تبدیلی والے بھی عدالت میں بیٹھے ہیں، عوام کو انتخاب لڑنے والے کی تفصیلات معلوم ہونی چاہیے، اسپیکرکیوں چاہتےہیں یہ تفصیلات مخفی رکھی جائیں، ہم آپ کی درخواست خارج کردیتےہیں۔

    اسپیکرقومی اسمبلی کے وکیل شاہد حامد نے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیا ، جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس میں کہا کہ حوالےکی ضرورت نہیں پورے شہر کو پتہ ہے، اثاثوں کی تفصیلات پیش کرنےمیں شرم کیوں ہے، وفاق کہاں ہے،7 ماہ سےحکومت نے معاملہ لٹکائے رکھا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ چاہتے ہیں اثاثوں کی تفصیلات چھپائی جائیں یہ آئینی معاملہ ہے، جس پرشاہدحامد نے کہا کہ اسپیکر کو ذاتی طور پر تفصیلات دینے میں پریشانی نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ اسپیکرکس قانون کے تحت معاملے کو چیلنج کرسکتےہیں، آرٹیکل 218 سےالیکشن کمیشن کو اختیار ملتا ہے، آپ الیکشن کمیشن کےاختیارکوکیوں کم کرارہے ہیں، الیکشن کمیشن نے آگے انتخابات بھی کرانے ہیں، ن لیگ کی نہیں اسپیکرکی نمائندگی کررہاہوں، اسپیکرکا انتخاب بھی تومسلم لیگ ن نےکرایا ہے۔

    چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ اسپیکرکاکاغذات نامزدگی کی تبدیلی سےمفادمتاثرنہیں ہورہا ، تفصیلات چھپا کرشہریوں کو کیوں محروم رکھا جاتا ہے،  پہلے ہائیکورٹ فیصلےکیخلاف انٹراکورٹ اپیل کرنی چاہیے تھی، قابل سماعت نہ ہونے کا فیصلہ دیا تو درخواست خارج ہوسکتی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کےاختیارات میں مداخلت کی جارہی ہے، اب بھی ہم چاہتےہیں نیا فارم ہی چلے، جو معلومات ختم کی گئی انہیں بیان حلفی کے ذریعے لیا جائے اور یہ بیان حلفی 10دن کےاندراندر جمع کرایا جائے۔

    اسپیکرقومی اسمبلی کے وکیل شاہدحامد نے کہا کہ آپ کی عدالتی آبزرویشن سے منتیں بنیں گی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہماری آبزرویشن کی توخبر بننی چاہیے، جن لوگوں نے چالاکیاں کرکے قانون بنایا ہمیں سب پتہ ہے، چالاکیاں کرکے قانون بنانے والے عدالت میں موجود ہیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ خود کو کیوں چھپانا چاہتے ہیں؟ عوام کوامیدوارکی امانتداری، دیانتداری کا علم ہونا چاہیے، امیدوار کی تمام تفصیلات کا علم ہونے میں کیا نقصان ہے؟ ہمیں بتائیں ایاز صادق کیا تفصیلات چھپانا چاہتے ہیں؟

    جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس میں کہا کہ جمعہ جمعہ8 دن ہوئےقانون میں 2مرتبہ تبدیلی ہوچکی،جس پر شاہد حامد نے جواب دیا کہ پارلیمنٹ کاغذات نامزدگی سے متعلق قانون کا اختیار رکھتا ہے، دہری شہریت والے انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ معلومات بیان حلفی کی صورت میں کمشنرسے تصدیق کرائیں، جہانگیرترین کا سارا مقدمہ ہی زرعی ٹیکس سے متعلق تھا، آپے کھادا، آپے پیتا، آپے واہ واہ کیتا، ایسے نہیں چلے گا ہم نے قوم کو بچانا ہے کسی شخصیت کو نہیں، ہم الگ سے ایک بینچ تشکیل دیں گے، عملدرآمد بینچ جائزہ لے گا الیکشن کیسے کرانے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ بڑے جلسوں میں کروڑوں روپےخرچ کیےجاتےہیں، بینرکتنے سائز کا ہوگا اس معاملے کو ہم دیکھیں گے، ہمیں انتخابات میں بالکل صاف ستھرے لوگ چاہئیں، شفافیت اور درست معلومات فراہمی کیلئے بیان حلفی مانگیں گے، غلط معلومات دی گئیں توتوہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔

    سپریم کورٹ نے امیدواروں کے لیے بیان حلفی ضروری قراردے دیا اور کہا کہ تمام امیدوار3روزمیں بیان حلفی جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کو بیان حلفی اور متن تیار کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ بیان حلفی تیارہونےکےبعدتمام امیدواراسےجمع کرائیں گے، کاغذات نامزدگی وہی رہیں گے، ہوسکتا ہے بیان حلفی کی وجہ سے اسکروٹنی کی تاریخ بڑھانا پڑے، جس پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ کاغذات نامزدگی فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 3دن بعد ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ الیکشن کمیشن اورعدالت کے معاون وکیل بیان حلفی کا نمونہ تیارکریں گے، نمونہ بیان حلفی آج ہی سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا، آج ہی جمع کرانے والا نمونہ بیان حلفی عدالتی حکم کا حصہ ہوگا۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ تصور کیا جائے گایہ بیان حلفی سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا، کسی بھی مرحلے پر بیان حلفی کے منافی حقائق آئے تو ایکشن ہوگا، منافی حقائق پر سپریم کورٹ براہ راست ایکشن لے سکے گی، ایسے امیدوارکے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی، بیان حلفی کاغذات نامزدگی کے علاوہ 3دن میں جمع کرانا ہوگا اور اس کام کے لئے الیکشن شیڈول متاثر نہیں کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • چیف جسٹس ثاقب نثار نے کے الیکٹرک سے 20 مئی تک لوڈشیڈنگ کا شیڈول طلب کرلیا

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کے الیکٹرک سے 20 مئی تک لوڈشیڈنگ کا شیڈول طلب کرلیا

    کراچی : بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کے الیکٹرک سے 20 مئی تک لوڈ شیڈنگ کا شیڈول طلب کرلیا اور سی ای او کے الیکٹرک کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کوئی پرابلم ہے تو کیا شہریوں کو جہنم میں ڈال دیں؟سترہ مئی سے رمضان المبارک آرہا ہے، کراچی والے توشدید گرمی میں مارے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں سپریم کورٹ رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں کراچی اور حیدرآباد میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، کے الیکٹرک سی ای او طیب ترین عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سنا ہے آپ کراچی کے شہریوں کو بجلی نہیں دے رہے، کیا شہریوں کو آپ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں، کیا کوئی پرابلم ہے، کوئی پرابلم ہے تو کیا شہریوں کو جہنم میں ڈال دیں؟

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ روز میڈیا پر دیکھ رہا ہوں, شہری بلبلا رہا ہے، خرابی آگئی تو بیک اپ ہونا چاہیے۔

    سی ای اوکےالیکٹرک نے بتایا کہ 18 یونٹس میں سے 2 میں مسئلہ ہوا، خرابی کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، دو ہفتے میں مطلوبہ پرزے باہر سے آجائیں گے، 3200 میگا واٹ ضرورت ہے جبکہ 2650 بنا رہے ہیں، اوسط طلب 2900 میگا واٹ ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مئی سے رمضان المبارک آرہا ہے، کراچی کے لوگ رمضان کیا کریں گے، کراچی والے توشدید گرمی میں مارے جائیں گے، یہ تو مجرمانہ غفلت ہے، کیوں نہ آپ کے خلاف کارروائی کی جائے؟

    چیف جسٹس کا استفسار کیا کتنے گھنٹے لوڈ شیڈنگ کر رہے ہیں؟ طیب ترین نے کہا کہ کچھ علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا شیڈول ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے بیس مئی تک لوڈشیڈنگ کا شیڈول طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا لوڈ شیڈنگ بھی اپنی مرضی سے کرتے ہیں؟ لوڈشیڈنگ کی اجازت کس اتھارٹی سے لیتے ہیں؟ تمام تفصیل بتائیں۔

    اگر لوڈشیڈنگ ختم نہ ہوئی تو آپ کی گھر پر بارہ گھنٹے بجلی بند کردیں گے اور جنریٹر چلانے کی اجازت بھی نہیں دیں گے


    دوسری جانب حیدرآباد میں لوڈ شیڈنگ پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سربراہ حیسکو کی سرزنش کی ،جس پر سربراہ حیسکو نے عدالت کو بتایا کہ کنڈوں اور بجلی چوری کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ ایسے پرزے نہ منگوائیں جس کی ضرورت نہیں، پی آئی اے نے ایسے پرزے منگوائے، جن کے طیارے ان کے پاس نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا لوڈشیڈنگ ختم نہ ہوئی تو آپ کے گھر پر 12گھنٹے بجلی بند کردیں گے ، بجلی بند کرنے کے بعد جنریٹر چلانے کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔

    چیف جسٹس نے بجلی چوری کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا جامع پلان بنا کر دیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی صدر کے بیان کیخلاف کے پی کے اسمبلی  میں مذمتی قرارداد جمع

    امریکی صدر کے بیان کیخلاف کے پی کے اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع

    پشاور: امریکی صدر کے بیان کیخلاف کے پی کے اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع کرادی گئی ، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کی دھمکیاں کسی طور پرقبول نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی پاکستان پر الزام تراشیوں کیخلاف کے پی کے اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع کرادی گئی، قرارداد پیپلز پارٹی کے فخراعظم نے اسمبلی میں جمع کرائی۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ امریکی صدر کی دھمکیاں کسی طور پر قبول نہیں ، پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرنے کے بجائے دھمکیاں دی جارہی ہے۔

    مذمتی قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان اپنی آزادی پر کسی قیمت سمجھوتہ نہیں کرےگا، عوام بھوکی رہ سکتی ہے، کسی ملک کی غلامی قبول نہیں کرسکتی۔

    قرارداد کے متن کے مطابق ملکی خارجہ پالیسی حکومت ،اپوزیشن مشترکہ طور پر تشکیل دیں،پاکستان پرمیلی آنکھ ڈالنے والوں کا قبرستان بھی یہی ہوگا۔

    یاد رہے کہ افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق امریکی پالیسی بیان کرتے ہوئے پاکستان سے پھر ڈومور کا مطالبہ کیا تھا جبکہ ساتھ ساتھ پاکستان کو دھمکیاں دے ڈالیں اور کہا اربوں ڈالر دیئے ہیں نتائج چاہئیں، پاکستان کو دہشت گردوں کےٹھکانوں کا صفایا کرنا ہوگا۔


    مزید پڑھیں : امریکہ نے پاکستان کو اربوں ڈالر دیئے ہیں، نتائج چاہئیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا مطالبہ


    ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ افغانستان میں ہماراساتھ دینے پر پاکستان کوفائدہ ہوگا، دوسری صورت میں اسے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا،  پاکستان اکثر ان افراد کو پناہ دیتا ہے، جو افراتفری پھیلاتے ہیں، پاکستان ہمارا اہم اتحادی ہے، پاکستان نےدہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت نقصان اٹھایا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ن لیگ کے نامزد وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے

    ن لیگ کے نامزد وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے

    اسلام آباد : ن لیگ کے نامزد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے ، انکا کہنا ہے کہ شیخ رشید ریفرنس دائر کرنے کا شوق پورا کرلیں، وہ مجھے اورمیں انہیں اچھی طرح جانتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے نامزد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور کاغذات نامزدگی جمع کرائے،پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے شاہدخاقان عباسی کا کہنا تھا کہ شیخ رشید ریفرنس دائر کرنے کا شوق پورا کرلیں، شیخ رشید مجھے اور میں انہیں اچھی طرح جانتا ہوں۔

    شاہدخاقان عباسی کا کہنا تھا کہ شیخ رشید اور میں ایک ہی شہرمیں رہتے ہیں اور ایک پارٹی میں بھی رہے، کابینہ کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا آج مشاورت ہوگی، اسپیکر کی مہربانی مجھے آج کمرہ دے دیا ورنہ سڑک پر کھڑا ہونا پڑتا۔

    انھوں نے کہا کہ صورتحال سامنے ہے، فیصلہ کس نے قبول کیا اور کس نے نہیں کیا، وزارت عظمیٰ کے الیکشن میں بھرپور کامیابی حاصل کریں گے ، گزشتہ جمعہ تک جو پالیسیاں تھیں وہی جاری رہیں گی اور عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔


    مزید پڑھیں : شاہد خاقان عباسی عبوری اور شہباز شریف مستقل وزیراعظم نامزد


    یاد رہے کہ نواز شریف کی نا اہلی کے بعد مسلم لیگ ن کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کو عبوری وزیر اعظم جبکہ شہبازشریف کو مستقل وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہد خاقان عباسی کو 45دنوں کے لیے وزیر اعظم بنایا جائے گا، جس کے بعد مستقل طور پر شہباز شریف کو وزیر اعظم بنایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔