Tag: Submits

  • عمران خان نے انتخابی مہم پر38  لاکھ  11ہزار 750روپےخرچ کیے

    عمران خان نے انتخابی مہم پر38 لاکھ 11ہزار 750روپےخرچ کیے

    اسلام آباد : عمران خان نے انتخابی مہم پر 38 لاکھ 11ہزار 750روپےخرچ کیے، الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ عمران خان نے اخراجات الیکشن کمیشن کی مقررہ حد کے اندر کیے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے 5 حلقوں سے انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کرادی ، جس میں کہا گیا کہ عمران خان نے انتخابی مہم پر 38 لاکھ 11ہزار 750روپےخرچ کیے۔

    آر او نے گوشوارے درست قرار دے کرالیکشن کمیشن کو بھجوا دیئے۔

    دوسری جانب الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سے کامیاب تحریک انصاف کے امیدواروں نے انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کرادی ہے۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق عمران خان نے اخراجات الیکشن کمیشن کی مقررہ حد کے اندرکیے، عمران خان نے انتخابی مہم پر38 لاکھ 11ہزار 750روپے خرچ کیے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اسد عمر اورخرم شہزادنواز نے بھی حد کے اندراخراجات کیے، اسد عمر نے انتخابی مہم پر37 لاکھ 25ہزار 566روپے خرچ کیے جبکہ خرم شہزادنواز نے 39 لاکھ 90ہزار خرچ کیے۔

    اس سے قبل صدر ن لیگ شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کرائی، جس کے مطابق شہباز شریف نے 19 لاکھ34 ہزار447  روپےخرچ کئے۔

    خیال رہے کہ آج انتخابی امیدواروں کے اخراجات کی تفصیل جمع کرانے کا آخری روز ہے، انتخابی اخراجات کی تفصیل آج شام 4 بجے تک جمع کرائی جاسکتی ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ 9 اگست تک تمام امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا جائے گا تاہم اس سے قبل امیدواروں کو انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کروانی ہوں گی۔

  • نااہلی کیس،عمران خان نے ایک لاکھ پاؤنڈ سے متعلق جواب جمع کرادیا

    نااہلی کیس،عمران خان نے ایک لاکھ پاؤنڈ سے متعلق جواب جمع کرادیا

    اسلام آباد : نااہلی کیس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے ایک لاکھ پاؤنڈ سے متعلق جواب جمع کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سپریم کورٹ میں عمران خان نااہلی کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ، سماعت میں عمران خان نےایک لاکھ پاؤنڈ سے متعلق جواب جمع کرادیا، جواب میں کہا گیا کہ عمران خان2002میں رکن اسمبلی منتخب ہوئے، عمران خان اسمبلی کی مدت ختم ہونےتک پبلک آفس ہولڈررہے۔

    جواب میں کہا گیا کہ عمران خان نے2008کےانتخابات میں حصہ نہیں لیا، 2013 میں عمران خان منتخب ہوکر آج بھی پبلک آفس ہولڈر ہیں، پاکستان میں عمران خان کے2بینکوں میں فارن کرنسی اکاؤنٹس تھے، عمران خان کے2000کےبعد بیرون ملک کوئی اکاؤنٹ نہیں ہیں۔

    عمران خان کی جانب سے نیازی سروسز کے جمع کرائے گئے بینک ریکارڈ میں کہا گیا ہے کوشش کے باوجود مکمل ریکارڈ حاصل نہیں کرسکے، بارکلے بینک 15سال پہلے زیڈ را کمپنی نے خرید لیا تھا ، تیسرےفریق کے ذریعے بار بار کی کوشش سے بھی ریکارڈ نہیں ملا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے پہلے جواب محدود ریکارڈ اور عمران خان کی یادداشت پر مبنی تھا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے جواب میں ترمیم نئے دستاویزی شواہد کی روشنی میں چاہتےہ یں، جوابات میں جہاں تضاد ہو اسے ختم کردیا جائے۔

    سپریم کورٹ میں جواب جمع کرانے کے بعد عمران خان کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہنا تھا  کہ منی ٹریل سےمتعلق سپریم کورٹ میں اضافی دستاویزات جمع کرادیں، اضافی دستاویزات جمع کرانےپراللہ کاشکرگزارہوں۔

    عمران خان کا اپنے ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ  اضافی دستاویزات مکمل کرنے پر جمائما کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میری6لاکھ72ہزارپاؤنڈ کی منی ٹریل سپریم کورٹ کے سامنے ہے، نوازشریف 3ہزارکروڑ روپے کاحساب دینے میں ناکام رہے، نوازشریف نے قطری لیٹر کے پیچھے منی لانڈرنگ کی۔


    مزید پڑھیں : نااہلی کیس، عمران خان نے مزید دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں


    گذشتہ سماعت میں بھی عمران خان نے نااہلی کیس میں سپریم کورٹ میں مزید دستاویزات جمع کرادیں، دستاویزات میں نیازی سروسز کے بینک اکاؤنٹ ، جمائما کی جانب سے بھیجی گئی ای میل بھی شامل تھیں۔

    یاد رہے کہ عدالت نے نیازی سروسز،جمائماکوقرض واپسی کی تفصیلات طلب کی تھیں، گذشتہ سماعت میں عمران خان کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواستوں میں ابھی بہت کچھ دیکھنا باقی ہے۔ درخواستوں پر دلائل مکمل ہوئے ہیں، سماعت مکمل نہیں ہوئی۔

    درخواست گزارکے وکیل اکرم شیخ نے سوال کیا۔ کیس کا فیصلہ کب سنایا جائے گا چیف جسٹس نے کہا ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔

    یاد رہے کہ رواں سال مئی میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے عمران خان کو نااہل قرار دینے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی جس میں عمران خان کے اثاثہ جات کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے تھے اور منی ٹریل طلب کی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نااہلی کیس، عمران خان نے مزید دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں

    نااہلی کیس، عمران خان نے مزید دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں

    اسلام آباد : چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے نااہلی کیس میں سپریم کورٹ میں مزید دستاویزات جمع کرادیں، دستاویزات میں نیازی سروسز کے بینک اکاؤنٹ ، جمائما کی جانب سے بھیجی گئی ای میل بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں عمران خان نااہلی کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ، عمران خان نے مزید دستاویزات جمع کرادیں، دستاویزات میں نیازی سروسز کے بینک اکاؤنٹ ، جمائما کی جانب سے بھیجی گئی ای میل اور رقم منتقل ہونے کی دستاویزات شامل ہیں جبکہ ٹھیکیدار کی جانب سے واپس کیے گئے 79 ہزار پاؤنڈز کی تفصیلات بھی موجود ہیں۔

    عمران خان کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ نیازی سروسز کے اکاؤنٹ میں ایک لاکھ پاؤنڈ عمران خان کے نہیں تھے۔ اکاؤنٹ میں موجود رقم قانونی چارہ جوئی پر خرچ ہوئی۔

    دستاویزات میں بتایا گیا کہ عمران خان نے دوہزار آٹھ کے الیکشن میں حصہ نہیں لیا تھا، اس لیے دوہزار تیرہ تک گوشوارے جمع کرانے کے پابند نہیں تھے، دوہزار تیرہ تک اکاؤنٹ میں موجود تمام رقم خرچ ہوچکی تھی، رقم شیئر ہولڈرز اور ڈائریکٹرز کے ازخود خرچ کی، 2002 سے 2007 تک کوئی رقم قابل وصول نہیں تھی۔

    دستاویز میں کہا گیا ہے کہ نیازی سروسزکے اکاؤنٹ میں رقم ہوتی تو 2013 میں ظاہر کی جاتی۔


    مزید پڑھیں : عمران خان نااہلی کیس کی سماعت مکمل


    یاد رہے کہ عدالت نے نیازی سروسز،جمائماکوقرض واپسی کی تفصیلات طلب کی تھیں، گذشتہ سماعت میں عمران خان کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواستوں میں ابھی بہت کچھ دیکھنا باقی ہے۔ درخواستوں پر دلائل مکمل ہوئے ہیں، سماعت مکمل نہیں ہوئی۔

    درخواست گزارکے وکیل اکرم شیخ نے سوال کیا۔ کیس کا فیصلہ کب سنایا جائے گا چیف جسٹس نے کہا ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔

    یاد رہے کہ رواں سال مئی میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے عمران خان کو نااہل قرار دینے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی جس میں عمران خان کے اثاثہ جات کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے تھے اور منی ٹریل طلب کی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار کی جمع شدہ دستاویزات میں ناقابل یقین ثبوت شامل

    سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار کی جمع شدہ دستاویزات میں ناقابل یقین ثبوت شامل

    اسلام آباد : جے آئی ٹی کی رپورٹ کے جواب میں سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار کی جانب سے جمع کرائی جانے والی دستاویزات میں ناقابل یقین ثبوت پیش کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کیے جانے والے دو سو سے زائد صفحات پر مشتمل جواب میں حیرت انگیز اور ناقابل یقین ثبوت دستاویزات شامل ہیں۔

    دستاویز کے مطابق سن 2003 سے 2005 تک اسحاق ڈار نے متحدہ عرب امارات کے حکمراں شیخ نہیان کو معاونت فراہم کی، جس کے عوض انہیں 82 لاکھ برطانوی پاونڈ یعنی تقریبا 1 ارب پاکستانی روپے کی خطیر رقم فیس کے طور پر ادا کی گئی۔

    اس حوالے سے چند ایسے بنیادی سوالات اٹھتے ہیں، جن کا اسحاق ڈار نے جمع کرائی گئی دستاویز میں کوئی جواب نہیں دیا، فیس کا یہ سرٹیفیکیٹ جے آئی ٹی کے سامنے کیوں نہیں پیش کیا گیا؟ کیا اس کامقصد کوئی جھوٹ چھپانا تھا ؟ 82 لاکھ پاونڈ کی خطیر رقم کی بینک اسٹیٹمنٹ موجود نہیں، کیا یہ رقم بوری میں اسحاق ڈار کو دی گئی؟

    جواب میں معاونت کے لیے کیے گئے کنٹریکٹ لیٹر کی کاپی بھی منسلک نہیں، عالمی سطح پر ادائیگی مقامی کرنسی یا ڈالر میں کی جاتی ہے، جبکہ حیرت انگیز طور پر معاونت کی فیس برطانوی پاونڈ میں ادا کی گئی۔

    ایوان بالا کے رکن اور ماہانہ سینٹ سے تنخواہ لیتے ہوئے کیا غیر ملکی ادارے سے پیسے لینا درست ہے ؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ سے کلین چٹ لینے کے لیے وزیر خزانہ کو ان سوالات کا جواب دینا ہوگا۔

    یاد رہے گذشتہ روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات پر مبنی جواب رجسٹرار آفس میں جمع کروایا تھا، جواب اعتراضات پر مبنی ہے جس میں جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کیا گیا ہے۔

    اسحاق ڈار کے جواب میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جے آئی ٹی کی فائڈنگز عدالت کی جانب سے دیئے گئے مینڈیٹ سے متجاوز ہیں، آئینی پٹیشن اور عدالتی حکم میں ان کی دولت یا آمدن کے حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا۔ صرف یہی نکتہ جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کرنے کیلئے کافی ہے۔

    اسحاق ڈار نے اپنے جواب میں کہا تھا ہے کہ ان کے اور ان کی اہلیہ سے متعلق ٹیکس کی تفتیش نیب کر چکا ہے ، خیرات کو ٹیکس چوری قرار دینا افسوس ناک ہے جبکہ آمدنی اور دولت کے حوالے سے سوال نہیں کیا گیا، اس طرح انہیں جے آئی ٹی کے تحفظات دور کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔