Tag: Submits Inquiry Report

  • سانحہ آرمی پبلک ‌‌اسکول،  تحقیقاتی رپورٹ چیف جسٹس آف پاکستان کو پیش

    سانحہ آرمی پبلک ‌‌اسکول، تحقیقاتی رپورٹ چیف جسٹس آف پاکستان کو پیش

    پشاور : سانحہ آرمی پبلک ‌‌اسکول کی تحقیقاتی رپورٹ چیف جسٹس آف پاکستان کو پیش کردی گئی، رپورٹ میں سانحہ میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین سمیت 132 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ آرمی پبلک اسکول انکوئری کمیشن نے سر بمہر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ، فوکل پرسن اے پی ایس کمیشن عمران اللہ نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول انکوئری کمیشن نے رپورٹ چیف جسٹس آف پاکستان کو پیش کردی ہے۔

    فوکل پرسن اے پی ایس کمیشن کا کہنا تھا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول انکوائری کمیشن کی رپورٹ تین ہزار صفحات پر مشتمل ہے، جس میں کمیشن کی جانب سے سانحہ میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین سمیت 132 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے جبکہ 101 گواہان اور 31 پولیس، آرمی اور دیگر آفیسرز کے بیانات بھی ریکارڈ کئے۔

    خیال رہے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے شہدا کے والدین کی درخواست سال 2018 میں کمیشن قائم کیا گیا تھا، کمیشن کی سربراہی پشاور ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد ابراہیم خان کررہے تھے۔

    واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، دہشت گردوں نےعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔

    آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تعداد معصوم بچوں کی تھی۔

    پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے عائد غیراعلانیہ پابندی ختم کر دی گئی تھی، جس کے بعد آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث کچھ مجرمان کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے۔

  • سابق آئی جی پنجاب نے پاکپتن واقعے کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی

    سابق آئی جی پنجاب نے پاکپتن واقعے کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی

    اسلام آباد: سابق آئی جی پنجاب کلیم امام نے ڈی پی او پاکپتن کے معاملے پر تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق آئی جی پنجاب کلیم امام کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 24 اگست کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پی ایس او کے ذریعے پولیس افسران کو رات دس بجے طلب کیا۔

    رپورٹ کے مطابق مانیکا فیملی کے دوست احسن اقبال جمیل وزیراعلیٰ کی دعوت پر دفتر آئے اور واقعات کی شکایت کی، انہوں نے پولیس کی جانب سے خاور مانیکا کی بیٹی کا ہاتھ پکڑنے اور دھکے دینے کی بھی شکایت کی۔

    ڈی پی او پاکپتن نے آرپی او اور وزیراعلیٰ کے سامنے پراعتماد طریقے سے اپنی پوزیشن واضح کی، ڈی پی او نے احسن اقبال جمیل سے کہا کہ اگر پیغامات کا مطلب کسی کے ڈیرے پر جاکر معافی مانگنا ہے تو میں نہیں جاؤں گا، ڈی پی او لوگوں کے ڈیروں پر نہیں جاتے۔

    سابق آئی جی پنجاب کلیم امام نے رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ آئندہ وزیر اعلیٰ کسی پولیس افسر کو براہ راست طلب نہ کریں، اگر کسی افسر سے متعلق کوئی معاملہ ہو تو اسے آئی جی پنجاب کے ذریعے طلب کیا جائے۔

    مزید پڑھیں: ڈی پی او تبادلہ کیس: سپریم کورٹ کا پولیس میں سیاسی مداخلت کی تحقیقات کا حکم

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سابق ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران پولیس میں سیاسی مداخلت کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کی تھی۔