Tag: submits reply

  • حلفیہ کہتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، جج ارشد ملک

    حلفیہ کہتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، جج ارشد ملک

    اسلام آباد : احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے حلفیہ بیان میں کہا مجھے بلاوجہ بد نام کیا جارہا ہے، میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، ویڈیو کو ایڈٹ کرکے چلایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جج احتساب عدالت کے جج ارشدملک نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار سے ملاقات کی ، فاضل جج ارشدملک نے مبینہ ویڈیو کے معاملے پر بیان حلفی اور جواب رجسٹرار کوجمع کرادیا۔

    ارشد ملک نے جواب میں کہا ہے کہ میرے خلاف پروپیگنڈاکیاجارہاہے، جواب مجھے بلاوجہ بد نام کیا جارہا ہے ، حلفیہ بیان دیتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں ،جواب ویڈیو کو ایڈٹ کرکے چلایا گیا ہے۔

    طریقہ کار کے مطابق ارشد ملک کا جواب، دستاویزات اور بیان حلفی قائم مقام چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ عامر فاروق کو پیش کردیاگیا ہے۔

    یاد رہے مریم نواز پریس کانفرنس میں احتساب عدالت کے جج کی خفیہ کیمرے سے بنی مبینہ ویڈیو سامنے لے آئیں تھیں ، جاری کردہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو میں کہا جارہا ہے کہ نوازشریف کےساتھ زیادتی اورناانصافی ہوئی۔

    مزید پڑھیں : احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے مریم نواز کے الزامات کو بے بنیاد اورجھوٹا قراردے دیا

    بعد ازاں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے پریس ریلیز کے ذریعے اپنے خلاف سامنے آنے والی مبینہ ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ میری ذات اورخاندان کی ساکھ متاثرکرنے کی سازش کی گئی۔

    معزز جج کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف اور ان کے خلاف کے خلاف مقدمات کی سماعت کے دوران ان کے نمائندوں سے بارہا نہ صرف رشوت کی پیش کش کی گئی بلکہ تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں، جنہیں سختی سے رد کرتے ہوئے حق پر قائم رہنے کا عزم کیا۔

    ان کا کہنا تھا مجھ پر بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی دباؤ نہیں تھا، مریم نواز کی پریس کانفرنس میں دکھائی گئی ویڈیو جعلی، جھوٹی اورمفروضوں پرمبنی ہے، اس ویڈیو میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔

  • انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس : وزیراعظم کے وکیل نے جواب داخل کرادیا

    انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس : وزیراعظم کے وکیل نے جواب داخل کرادیا

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کیخلاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی شکایت پر بابراعوان نے الیکشن کمیشن میں جواب داخل کرادیا، جس میں کہا وزیراعظم نےضابطہ اخلاق کی کسی بھی شق کی خلاف ورزی نہیں کی ، تحریک انصاف قانون کے مکمل احترام پر یقین رکھتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو دورہ خان گڑھ پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر جاری نوٹس پر وکیل بابراعوان نےالیکشن کمیشن میں جواب داخل کرادیا۔

    بابراعوان نے سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات کی، جس میں بابراعوان نےکہا وزیراعظم نےضابطہ اخلاق کی کسی بھی شق کی خلاف ورزی نہیں کی، ریکارڈ پر ہے کابینہ کے رکن علی محمدمہر دار فانی سےکوچ کرگئے، وزیراعظم اہلخانہ سے تعزیت کیلئے گھوٹکی تشریف لے گئےتھے۔

    بابر اعوان کا کہنا تھا تحریک انصاف قانون کے مکمل احترام پر یقین رکھتی ہے، وزیراعظم نے گھوٹکی میں کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا اور اپنےقیام کے دوران نہ ہی میڈیا سے مخاطب ہوئے، ضابطہ اخلاق کی شق 17-B کسی طور بھی تعزیت سے نہیں روکتی۔

    وزیراعظم کے وکیل نے کہا یکسربےبنیاد،جھوٹی اورمن گھڑت درخواست داخل کی گئی، سنسنی پھیلانے اور توجہ حاصل کرنے کی ناکام کوشش کی گئی، وزیراعظم کیخلاف جھوٹا اور بے بنیاد بیان داخل کرایاگیا۔

    ان کا کہنا تھا الیکشن کمیشن 19 جون کا نوٹس واپس لے ، درخواست گزارکیخلاف قانونی چارہ جوئی کامکمل اختیار ہے، الیکشن کمیشن درخواست و بیان حلفی کی نقول فراہم کرے۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم عمران خان کو دورہ خان گڑھ پر شوکاز نوٹس جاری

    گذشتہ روز وزیر اعظم عمران خان سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر بابر اعوان نے ملاقات کی تھی، جس میں موجودہ صورتحال ، اپوزیشن کی جانب  سے  بلائی گئی اے پی سی اور احتساب عمل کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

    وزیر اعظم عمران خان نے عدالتوں کے ذریعے بری ہونے پر ڈاکٹر بابر اعوان کو مبارکباد دی تھی۔

    یاد رہے الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم عمران خان کو دورہ خان گڑھ پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا اور ایک ہفتے میں جواب داخل کرانے کی ہدایت کی تھی ، وزیراعظم کی آمدکیخلاف پی پی امیدوارنےالیکشن کمیشن کوشکایت کی تھی۔

  • نیب کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مستردکرنےکی استدعا

    نیب کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مستردکرنےکی استدعا

    اسلام آباد : نیب نےاسلام آباد ہائی کورٹ سے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی درخواست ضمانت مستردکرنےکی استدعا کردی اور سابق  صدر کی درخواست پر جواب جمع کرادیا، جس میں کہا جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات جاری ہے، آصف زرداری متازعہ ہیں، ریلیف کے مستحق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی درخواست ضمانت پر نیب نے اپناجواب اسلام آبادہائی کورٹ میں جمع کرادیا، جس میں کہا گیا آصف زرداری متنازعہ ہے اور وہ ریلیف کےمستحق نہیں۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا سپریم کورٹ کی ہدایت کےمطابق جےآئی ٹی نےرپورٹ تیارکی، جےآئی ٹی کی رپورٹ کی بنیادپرنیب نےکارروائی شروع کی، آصف زرداری کےخلاف قانون کےمطابق کارروائی ہورہی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نیب آرڈیننس کےمطابق آصف زرداری کےخلاف تفتیش جاری ہے، آصف زرداری کی درخواست ضمانت کوہائیکورٹ خارج کردے۔

    نیب نےآصف زرداری کی ہردرخواست کیخلاف ہائیکورٹ میں الگ جواب داخل کرایا، نیب کےپاس آصف زرداری کےخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس : عدالت نے نیب کوجواب کے لئے مزید وقت دے دیا

    یاد رہے 10 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹ کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپورکو عبوری ضمانت میں انتیس اپریل کی توسیع کی تھی اور نیب کوجواب کے لئے مزید وقت بھی دیا تھا۔

    خیال رہے آصف زرداری کی جانب سے درخواست میں کہا گیا جعلی اکائونٹس کیس میں اب تک طلبی کے 3 سمن موصول ہو چکے ہیں، معلوم نہیں کہ میرے خلاف کتنی انکوائریز چل رہی ہیں، گرفتاری سے بچنے کے لئے عدالت کے سوا کوئی آپشن نہیں۔

    درخواست میں استدعا کی جعلی اکائونٹس کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے اور نیب کو گرفتاری سے روکا جائے جبکہ دائر درخواست میں چیرمین نیب اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا تھا۔

  • عمران خان کی دستاویزات من گھڑت ہیں‘ عائشہ گلالئی

    عمران خان کی دستاویزات من گھڑت ہیں‘ عائشہ گلالئی

    اسلام آباد: عائشہ گلالئی نے الیکشن کمیشن سے عمران خان کے دستاویزات مسترد کرنے کی استدعا کردی اور کہا کہ عمران خان کے جمع کرائے گئے دستاویزات من گھڑت ہیں، تسلیم نہ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ نے گلالئی سے متعلق درخواست پر سماعت کی، سماعت میں عمران خان کے وکیل سکندر مہمند الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے جبکہ عائشہ گلالئی کے وکیل بیرسٹر مسرور الیکشن کمیشن میں پیش نہ ہوسکے۔

    عائشہ گلالئی نےالیکشن کمیشن میں جواب جمع کرادیا ، جواب میں عائشہ گلالئی نے عمران خان کے دستاویزات مسترد کرنے کی استدعا کی، جواب میں کہا گیا ہے کہ اسپیکرقومی اسمبلی کو بھیجے گئے ریفرنس میں شوکاز نوٹس نہیں لگایا گیا، جمع کرائے گئےاضافی دستاویزات کو تسلیم نہ کیا جائے، بعد میں جمع کرائے گئے دستاویزات من گھڑت ہیں۔

    عائشہ گلالئی کی جانب سے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ 29 جولائی کوبنی گالا میں اجلاس سےمتعلق اطلاع نہیں دی گئی تھی، پارٹی میٹنگ کے لیے پہنچی تو اجلاس ختم ہو چکا تھا ، وزیر اعظم کےانتخاب میں پارٹی امیدوار سے متعلق کسی نے آگاہ نہیں کیا۔

    بعد ازاں عائشہ گلالئی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں اضافی دستاویزات بھی پیش کی گئی اور وکیل نے الیکشن کمیشن سے دلائل کیلئے وقت مانگ لیا، جس پر الیکشن کمیشن نے سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔


    مزید پڑھیں : عمران خان کا عائشہ گلالئی کوپارٹی سے نکالنے کا فیصلہ


    یاد رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے عائشہ گلالئی کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن اور اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی کارروائی کی درخواست کی تھی۔

    عمران خان نے عائشہ گلالئی کو آخری نوٹس بھجواتے ہوئے نوٹس کی کاپی اسپیکر قومی اسمبلی ،چیف الیکشن کمیشن کو بھی بھجوا دی تھی۔

    سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ عائشہ گلالئی کیخلاف آرٹیکل63 اے کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے، معطلی کے بعد شوکازنوٹس کا جواب دینے میں بھی ناکام رہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ عائشہ گلالئی نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کیا اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی پر سنگین الزام جبکہ عمران خان اور رہنماؤں کے کردار پرانگلی اٹھادی تھی۔


    مزید پڑھیں :  تحریک انصاف میں خواتین کی عزت محفوظ نہیں، عائشہ گلالئی


    عائشہ گلالئی نے کہا تھا کہ پارٹی میں عزت دارخواتین کی عزت نہیں، چئیرمین خود بھی خواتین کی عزت نہیں کرتے، پارٹی میں اخلاقیات نہیں اس لیے چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

    انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین اور قیادت خواتین کارکنان کو نازیبا میسجز کرتی ہے، جس کی وجہ سے کئی خواتین کارکنان نالاں ہیں، میں این اے ون کا ٹکٹ نہیں مانگا، نہ ہی جلسے میں تقریر کا معاملہ تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔

  • سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار کی جمع شدہ دستاویزات میں ناقابل یقین ثبوت شامل

    سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار کی جمع شدہ دستاویزات میں ناقابل یقین ثبوت شامل

    اسلام آباد : جے آئی ٹی کی رپورٹ کے جواب میں سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار کی جانب سے جمع کرائی جانے والی دستاویزات میں ناقابل یقین ثبوت پیش کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کیے جانے والے دو سو سے زائد صفحات پر مشتمل جواب میں حیرت انگیز اور ناقابل یقین ثبوت دستاویزات شامل ہیں۔

    دستاویز کے مطابق سن 2003 سے 2005 تک اسحاق ڈار نے متحدہ عرب امارات کے حکمراں شیخ نہیان کو معاونت فراہم کی، جس کے عوض انہیں 82 لاکھ برطانوی پاونڈ یعنی تقریبا 1 ارب پاکستانی روپے کی خطیر رقم فیس کے طور پر ادا کی گئی۔

    اس حوالے سے چند ایسے بنیادی سوالات اٹھتے ہیں، جن کا اسحاق ڈار نے جمع کرائی گئی دستاویز میں کوئی جواب نہیں دیا، فیس کا یہ سرٹیفیکیٹ جے آئی ٹی کے سامنے کیوں نہیں پیش کیا گیا؟ کیا اس کامقصد کوئی جھوٹ چھپانا تھا ؟ 82 لاکھ پاونڈ کی خطیر رقم کی بینک اسٹیٹمنٹ موجود نہیں، کیا یہ رقم بوری میں اسحاق ڈار کو دی گئی؟

    جواب میں معاونت کے لیے کیے گئے کنٹریکٹ لیٹر کی کاپی بھی منسلک نہیں، عالمی سطح پر ادائیگی مقامی کرنسی یا ڈالر میں کی جاتی ہے، جبکہ حیرت انگیز طور پر معاونت کی فیس برطانوی پاونڈ میں ادا کی گئی۔

    ایوان بالا کے رکن اور ماہانہ سینٹ سے تنخواہ لیتے ہوئے کیا غیر ملکی ادارے سے پیسے لینا درست ہے ؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ سے کلین چٹ لینے کے لیے وزیر خزانہ کو ان سوالات کا جواب دینا ہوگا۔

    یاد رہے گذشتہ روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات پر مبنی جواب رجسٹرار آفس میں جمع کروایا تھا، جواب اعتراضات پر مبنی ہے جس میں جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کیا گیا ہے۔

    اسحاق ڈار کے جواب میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جے آئی ٹی کی فائڈنگز عدالت کی جانب سے دیئے گئے مینڈیٹ سے متجاوز ہیں، آئینی پٹیشن اور عدالتی حکم میں ان کی دولت یا آمدن کے حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا۔ صرف یہی نکتہ جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کرنے کیلئے کافی ہے۔

    اسحاق ڈار نے اپنے جواب میں کہا تھا ہے کہ ان کے اور ان کی اہلیہ سے متعلق ٹیکس کی تفتیش نیب کر چکا ہے ، خیرات کو ٹیکس چوری قرار دینا افسوس ناک ہے جبکہ آمدنی اور دولت کے حوالے سے سوال نہیں کیا گیا، اس طرح انہیں جے آئی ٹی کے تحفظات دور کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • لیگی رہنما نہال ہاشمی نے توہین عدالت نوٹس کا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا

    لیگی رہنما نہال ہاشمی نے توہین عدالت نوٹس کا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا

    اسلام آباد : سابق سینیٹر اور لیگی رہنما نہال ہاشمی نے توہین عدالت نوٹس کا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق لیگی رہنما اور سینیٹر نہال ہاشمی نے توہین عدالت سے متعلق شوکاز نوٹس کا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا، نہال ہاشمی نے مؤقف اختیار کیا کہ تقریرمیں عدالت کی توہین کی نہ ججزاورجےآئی ٹی ممبران کودھمکیاں دیں، توہین عدالت کیس میں خبروں، چیئرمین پی ٹی آئی کے ٹوئٹس کا سہارا لیا گیا جبکہ فوادچوہدری، ترجمان پی ٹی آئی اور اپوزیشن ارکان  کا بھی سہارا لیا گیا۔

    نہال ہاشمی نے اپنے جواب میں کہا کہ میں نے خطاب میں کسی جے آئی ٹی رکن کا نام نہیں لیا، جو ٹرانسکرپٹ دیاگیا وہ میری تقریر کا وہ حصہ ہے جو ٹی وی پر دیکھایا گیا، میرے دیئے گئے ریکارڈ کے مطابق میرے خلاف کسی قانونی کارروائی کا جواز نہیں بنتا۔

    جمع کرائے گئے جواب میں مزید کہا گیا کہ عدالت نے ٹی وی پر چلنے والی رپورٹ پر توہین عدالت کا نوٹس لیا، تقریر کا ایک حصہ بار بار نشر کر کے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا۔


    مزید پڑھیں : دھمکی آمیزتقریر کیس، سپریم کورٹ کی نہال ہاشمی کو جواب جمع کرانے کیلئے آخری مہلت


    سابق لیگی رہنما نے عدالت سے اُن کےخلاف سازش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی استدعا کردی ہے۔

    یاد رہے کہ دھمکی آمیز تقریر کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو جواب جمع کرانے کیلئے آخری مہلت دیتے ہوئے کہا تھا کہ انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آخری موقع دے رہے ہیں۔


    مزید پڑھیں : نہال ہاشمی کی پانامہ کیس کی تحقیقات کرنیوالی جے آئی ٹی کو کھلے عام سنگین دھمکیاں


    واضح رہے کہ ایک تقریب میں تقریر کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر نہال ہاشمی نےکہا تھا کہ احتساب کرنے والوں ہم تمہارا یوم حساب بنادیں گے، تم جس کااحتساب کر رہے ہو وہ نوازشریف کا بیٹاہے، ہم نے چھوڑنا نہیں تم کو آج حاضر سروس ہو کل ریٹائر ہوجاؤ گے، ہم تمہارے بچوں اور خاندان کے لیے پاکستان کی زمین تنگ کردیں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جے آئی ٹی سے متعلق نہال ہاشمی کے بیان کا نوٹس لے کر ان کا معاملہ پاناما عمل درآمد بینچ کو بھیج دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔