Tag: Success

  • ڈیپ ورک: مقابلے کے مشکل دور میں کامیابی کا جادوئی فارمولا

    ڈیپ ورک: مقابلے کے مشکل دور میں کامیابی کا جادوئی فارمولا

    اگر آپ منزل کے متلاشی ہیں، سفر میں‌ ہیں، تو اپنے سامان سے زیادہ اپنی توجہ کا دھیان رکھیں کہ وہی آپ کو منزل تک پہنچائے گی.

    کامیابی کیا ہے؟ یہ دراصل منتشر ہوئے بغیر توجہ کے ساتھ انجام دیے جانے والے ان اقدامات کا نتیجہ ہے، جن میں‌ آپ ماہر ہوں.

    بل گیٹس، جے کے رولنگ

    آپ ادیب ہیں،یا  ڈرائیور ، انجینئر ہیں یا ڈاکٹر،  آپ کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت ہی آپ کی زندگی کا تعین کرتی ہے، جس شے پر آپ توجہ مرکوز کرتے ہیں، وہ حقیقی معلوم ہوتی ہے، جس سے توجہ ہٹا دیں، وہ منظر سے غائب ہونا لگی ہے.

    لیکن اگر منزل تک پہنچنے کا نسخہ فقط توجہ مرکوز رکھنا ہے، تو پھر اکثر افراد ناکام کیوں رہتے ہیں۔

    وجہ صاف ظاہر ہے، آج ہم توجہ منتشر کرنے والے اشیا اور سرگرمیوں میں‌ گھرے ہوئے ہیں، ٹی وی، سنیما، ای میل، فون کال، ایس ایم ایس، ٹویٹر ،فیس بک، دوستوں سے گپ شپ، میٹنگز، دعوتیں.

    ان عوامل کی وجہ سے ہماری توجہ کا منتشر ہونا یقینی ہے. پھر آج کے انسان نے مصروفیات کو کامیابی کا لازمی جزو سمجھ لیا ہے، مگر اس کے طرز زیست کا تجزیہ واضح‌ کرتا ہے کہ وہ ’’اہم کاموں‘‘ پر ’’ضروری کاموں‘‘ کو ترجیح دے رہا ہے، اسی باعث  مسلسل مصروف رہنے کے باوجود وہ مطلوبہ نتائج حاصل نہیں‌ کرپاتا.

    اور مطالبہ نتائج حاصل نہ کرنے والوں کے لیے آج کی تیزی رفتار دنیا میں‌ کوئی جگہ نہیں، یہاں صرف اپنے شعبے کے ماہر کی گنجایش ہے۔

    خوش قسمتی سے ایسے طریقے موجود ہیں، جن کے ذریعے فرد اپنی توجہ مرکوز رکھ سکتا ہے۔

    مصنف: کال نیوپورٹ

    امریکی استاد اور مصنف کال نیوپوٹ نے اس کے لیے ’’ڈیپ ورک‘‘ (DEEP WORK) یعنی حقیقی اور اہم کام کا تصور پیش کیا، جس سے مراد ہے، منتشر ہوئے بغیر اپنے بہترین پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا.

    نیوکال پورٹ کے مطابق یہ ’’ڈیپ ورک‘‘ ہی تھا، جس کے ذریعے بل گیٹس نے نوجوانی میں آٹھ ہفتوں کے مختصر وقت میں بیسک پروگرام تیار کیا۔

    بل گیٹس نے توجہ منتشر کیے بغیر، مسلسل اس پراجیکٹ‌پر کام کیا. اسی پروگرام نے بعد میں‌ مائیکرو سافٹ جیسے بڑی کمپنی کی بنیاد رکھی.

    ممتاز برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ نے بھی ہیری پورٹر سیریز کی آخری کتاب لکھنے کے لیے یہی طریقہ اختیار کیا اور ایک ہوٹل میں‌ کمرہ کرایے پر لے لیا، جہاں وہ شور شرابے سے پرے اپنی کتاب پر کام کرتی رہیں.

    اپنی شہرہ آفاق کتاب ’’ڈیپ ورک‘‘ میں کال نیوپورٹ اس ضمن میں چند تجاویز پیش کرتے ہیں:

    فوری اور قلیل المدتی کاموں اور منصوبوں کے بجائے ’’ڈیپ ورک‘‘، یعنی اہم اور طویل المدتی منصوبوں کو زیادہ اہمیت دیں، اپنے دن کا بڑا حصہ اور اپنی توانائیاں اس پر مرکوز رکھیں.

    اہم کاموں کو اہمیت دینا اپنی عادت بنالیں. اس کی مشق کریں، اس عمل کو شعوری طور پر اختیار کریں.

    سوشل میڈیا توجہ منتشر کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، اس کی وجہ سے ہمارا بہت سا وقت صرف ہوتا ہے۔ اس سے کنارہ کشی اختیار کر لیں. یا پھر  صرف اسی وقت استعمال کریں، جب وہ آپ کے پیشہ ورانہ سفر میں‌ معاون ہو.

    شیڈول بنانے کی عادت ڈالیں. رات سونے سے قبل اگلے دن کا منصوبہ بنائیں، ہر گھنٹے کا تعین کریں، تاکہ اگلی صبح‌ آپ اتفاقات پر انحصار کے بجائے آپ خوب جانتے ہوں کہ آپ کو کب، کہاں‌ کیا کرنا ہے.

    مصنف کے مطابق اپنے اہم اور حقیقی کام کا تعین کرکے، ان اصولوں پر عمل کرکے آپ بھی اپنے شعبے کے ماہر بن سکتے ہیں.

  • این اے 131 سے عمران خان کی کامیابی کا نوٹی فیکیشن جاری

    این اے 131 سے عمران خان کی کامیابی کا نوٹی فیکیشن جاری

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان نے این اے 131 سے پاکستانی تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی کامیابی کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں این اے 131 لاہور سے پاکستانی تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی کامیابی کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا ہے۔

    پاکستان مسلم لیگ کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے عمران خان سے شکست کے بعد ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے ریٹرننگ افسر محمد اختر بھنگو کو درخواست جمع کروائی تھی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پریزائڈنگ افسر نے سینکڑوں ووٹ مسترد کیے، اس لیے ووٹوں کی گنتی دوبارہ کی جائے اور مسترد کیے گئے ووٹوں اور گنتی کا عمل مکمل ہونے تک رزلٹ جاری نہ کیا جائے۔


    عمران خان کے حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم معطل


    تاہم مسترد شدہ ووٹوں کی گنتی کے بعد بھی عمران خان فاتح قرار پائے، مگر سعد رفیق نے ہار ماننے سے انکار کر دیا اور ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے حلقہ این اے 131 لاہور میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم معطل کردیا

  • کیا سستی اور کاہلی کسی کو کامیاب بنا سکتی ہے؟

    کیا سستی اور کاہلی کسی کو کامیاب بنا سکتی ہے؟

    سستی اور کاہلی کو عموماً برا سمجھا جاتا ہے۔ ایک عام تصور ہے کہ جو شخص سست اور کاہل ہے وہ کچھ نہیں کرسکتا۔

    اگر ہم تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ دنیا کے کئی کامیاب اور مشہور افراد اپنی زندگیوں میں خاصے سست تھے۔

    نظریہ ارتقا کا بانی چارلس ڈارون ایک سست انسان تھا اور اس کے ٹیچرز کو اسے اسکول کا کام کروانے میں نہایت مشکل پیش آتی تھی۔

    ڈارون نے اپنی سائنسی نظریات پیش کرنے میں بھی اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ گزار دیا۔

    برطانیہ کے سابق وزیر اعظم سر ونسٹن چرچل بھی اپنے بچپن اور نوجوانی کے دور میں نہایت سست تھے۔

    وہ کسی کھیل میں حصہ نہیں لیتے تھے اور ان کا پسندیدہ مشغلہ جھولنے والی کرسی پر بیٹھ کر سوچتے ہوئے وقت گزارنا تھا۔

    اسی طرح مشہور سائنسدان آئن اسٹائن، نیوٹن، مشہور مصور پکاسو، مشہور فلاسفر کارل مارکس اور کتنے ہی ایسے مشہور افراد ہیں جو سست الوجود تھے لیکن آج ان کی ایجادات اور تخلیقات کے بغیر ہماری زندگی ادھوری ہے۔

    تو کیا سست اور کاہل افراد کامیاب ہوتے ہیں؟ آئیے ان مشہور سست افراد کی عادات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔


    وہ اختراعی تھے

    سست افراد اپنے کاموں کو سر انجام دینے کے لیے ایسا طریقہ ایجاد کرتے ہیں کہ کام بھی ہوجائے اور انہیں زیادہ محنت بھی نہ کرنی پڑے۔

    وہ اپنی سستی کے باعث غیر مقصد کاموں سے گریز کرتے ہیں اور صرف وہی کرتے ہیں جو وہ کرنا چاہتے ہیں یا جو ان کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔ یہی یکسوئی انہیں ان کے مقاصد میں کامیاب کر دیتی ہے۔

    ہوسکتا ہے آج ہمارے گھر میں موجود ویکیوم کلینر شاید کسی کاہل شخص کی ہی ایجاد ہو جسے اپنے گھر کی صفائی کرنے میں کاہلی آتی ہو۔ اس کی کاہلی ہمارے لیے ایک کارآمد شے بن گئی۔


    تخلیقی سوچ کے حامل

    سست افراد چونکہ کاموں اور ذمہ داریوں سے پرہیز کرتے ہیں لہٰذا ان کا دماغ خالی ہوتا ہے اور ان کے دماغ میں نت نئے آئیڈیاز اور پروجیکٹ پرورش پارہے ہوتے ہیں جس پر وہ وقتاً فوقتاً عمل کرتے ہیں۔


    زیادہ آرام کرتے ہیں

    سست افراد خود کو ریلیکس رکھتے ہیں اور زیادہ آرام کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب وہ اپنے بڑے بڑے منصوبوں پر عمل کرتے ہیں تو وہ تھکن یا بیزاری کا شکار نہیں ہوتے۔


    چالاک ہوتے ہیں

    سست افراد جب کسی ادارے میں کام کرتے ہیں تو وہ اپنے کاموں کو سرانجام دینے کے لیے چالاکی سے کام لیتے ہیں۔

    یہ عموماً شارٹ کٹ سے اپنے کام انجام دیتے ہیں جس کے باعث ان کا کام بھی ہوجاتا ہے اور انہیں زیادہ محنت بھی نہیں کرنی پڑتی۔


    ٹیکنالوجی کا استعمال

    کاہل افراد ایسی تمام ٹیکنالوجیز کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں جو ان کا کام آسان بنائے۔

    مثال کے طور پر اگر انہیں کسی کو کوئی دستاویز بھیجنی ہے تو عام افراد کی نسبت اسے تیار کرنے، کسی سے چیک کروانے، اور پھر بھجوانے کے بجائے وہ ایک ایڈٹ ہونے والی فائل تیار کرتے ہیں اور براہ راست اسی شخص کو روانہ کردیتے ہیں۔

    تو گویا ثابت ہوا کہ سستی اور کاہلی کوئی خوبی نہیں لیکن اس کاہلی کو کارآمد شے میں بدلنا اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا خوبی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کارکردگی کو متاثر کرنے والی نقصان دہ عادات

    کارکردگی کو متاثر کرنے والی نقصان دہ عادات

    ہم اپنے کام کے وقت بہترین کارکردگی دکھانا اور کامیاب ہونا چاہتے ہیں لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کام کے دوران ہمارا ارتکاز ٹوٹ جاتا ہے اور ہم بہترین کام نہیں کر پاتے۔

    دراصل ہماری کچھ عادات ایسی ہوتی ہیں جو ہماری لاعلمی میں ہماری کارکردگی اور دماغ کو سست کردیتی ہیں اور ہم بہترین کام نہیں کر پاتے۔ آئیں دیکھیں وہ کون سی عادات ہیں جو ہماری کارکردگی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: دماغ کی بہترین کارکردگی کا وقت کون سا ہے؟


    سونے سے قبل اسمارٹ فون کا استعمال

    ہمارے اسمارٹ فونز ہماری زندگی پر اس قدر حاوی ہوگئے ہیں کہ یہ ہر لمحے ہمارے ساتھ موجود رہتے ہیں۔ ہم رات سونے سے قبل اور صبح جاگنے کے بعد سب سے پہلے اپنا اسمارٹ فون دیکھتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اسمارٹ فون کی نیلی روشنیاں ہماری دماغی صحت اور نیند کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    یہ روشنی نیند کے خلیات کو متاثر کرتی ہے جس سے ہم رات کو بھرپور نیند نہیں لے پاتے نتیجتاً صبح ہم پر غنودگی اور سستی چھائی رہتی ہے اور کام کرنے کا دل نہیں چاہتا۔


    توجہ بھٹکنا

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں کسی کام پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے 15 منٹ درکار ہوتے ہیں۔ 15 منٹ بعد ہمارا ذہن رواں ہوجاتا ہے اور اس کے بعد ہم مکمل ارتکاز اور دلچسپی کے ساتھ وہ کام کرنے لگتے ہیں۔

    لیکن اس دوران اگر آپ کسی چیز سے مخل ہوئے، آپ نے کام سے توجہ ہٹا کر فیس بک، ٹویٹر یا کسی دوسری شے کی طرف مبذول کرلی تو آپ کا ارتکاز ٹوٹ جائے گا۔

    اس کا مطلب ہے کہ آپ کو کام پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے مزید 15 منٹ درکار ہیں۔ کام کے دوران تمام سوشل میڈیا سائٹس کے نوٹی فکیشن بند کردیں اور موبائل بھی سائلنٹ پر کردیں۔


    ہر وقت جواب دینا

    آپ کے فون پر آنے والے پیغامات اور آپ کو موصول ہونے والی ای میلز فوری جواب کی متقاضی نہیں ہوتیں۔

    پھر بھی اگر آپ ہر گھنٹے بعد اپنا موبائل اور ای میل چیک کرتے ہیں اور ضروری و غیر ضروی پیغامات کا فوری جواب دیتے ہیں تو یہ عمل آپ کی کارکردگی کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    اس کے بجائے ای میل اور موبائل فون چیک کرنے کے لیے ایک مخصوص وقت رکھ لیں۔ یہ وقت دن میں 2 بار بھی ہوسکتا ہے۔

    مکمل توجہ سے کام کریں اور مخصوص وقت میں اپنا موبائل اور ای میل دیکھ کر ضروری پیغامات کا جواب دیں۔


    ناپسندیدہ افراد کے بارے میں سوچنا

    ہم سب کی زندگیوں میں کچھ افراد ایسے ضرور ہوتے ہیں جن کی عادات اور گفتگو کی وجہ سے ہم انہیں سخت ناپسند کرتے ہیں اور ان کی موجودگی میں ہم سخت الجھن اور بے زاری محسوس کرتے ہیں۔

    ایسے افراد کے بارے میں تنہائی میں سوچنا بھی آپ کے دماغ کو منفی خیالات سے بھر سکتا ہے۔ جن لوگوں کو آپ پسند نہیں کرتے انہیں نظر انداز کردیں اور ان کے بارے میں سوچنے کی زحمت بھی نہ کریں۔


    میٹنگ کے دوران مختلف کام سر انجام دینا

    جب بھی آپ کسی میٹنگ میں شریک ہوں تو یاد رکھیں کہ میٹنگ ایسی ہو جو آپ کی مکمل توجہ کی متقاضی ہو۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ میٹنگ میں کی جانے والی گفتگو آپ کے لیے غیر ضروری ہے تو ایسی میٹنگ میں شریک ہو کر وقت ضائع نہ کریں۔

    یہ اس سے بہتر ہے کہ آپ کسی میٹنگ میں جائیں اور وہاں بیٹھ کر اسمارٹ فون یا ٹیب پر اپنا کوئی ادھورا کام نمٹائیں۔ یہ رویہ کام سے آپ کی عدم دلچسپی کو ظاہر کرے گا۔


    گپ شپ سے پرہیز کریں

    آپ نے سابق امریکی خاتون اول ایلینور روز ویلیٹ کا وہ مقولہ ضور سنا ہوگا، ’عظیم لوگ خیالات کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں، اوسط درجے کے لوگ واقعات جبکہ عام افراد دیگر افراد کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں‘۔

    کام کے دوران اگر آپ کے پاس وقت ہے تو اسے ساتھیوں کے ساتھ گپ شپ میں ضائع کرنے کے بجائے کسی سینیئر کے پاس جا کر بیٹھ جائیں اور ان کے تجربات سے سیکھنے کی کوشش کریں۔


    بہترین کا انتظار کرنا

    اگر آپ کوئی کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے مکمل مہارت حاصل کرنے کا انتظار کر رہے ہیں تو آپ وقت ضائع کر رہے ہیں۔ آپ کام شروع کردیں، مہارت خود بخود آتی جائے گی۔

    شروع میں آپ کا کام کم معیار کا ہوگا لیکن آہستہ آہستہ اس کا معیار بہتر ہوتا جائے گا۔

    بعض مصنفین یا دیگر لکھنے والے افراد بھی یہی حرکت کرتے ہیں۔

    جب بھی ان کے ذہن میں کچھ نیا آتا ہے وہ اسے الگ سے لکھ کر ایک جگہ رکھ دیتے ہیں لیکن کبھی ان صفحات کو ضم کر کے مکمل کتاب کی شکل دینے کی کوشش نہیں کرتے، کیونکہ وہ کسی بہترین آئیڈیے اور اس کے مکمل ہونے کا انتظار کرتے ہیں۔

    انتظار کرنے والے لوگ ہمیشہ انتظار ہی کرتے رہ جاتے ہیں۔ ایک مصنف نے ایسی ہی صورتحال کے لیے کہا ہے، ’ایک برے لکھے ہوئے صفحے کی درستگی کی جاسکتی ہے، لیکن ایک خالی صفحے کی درستگی نہیں کی جاسکتی‘۔

    لہٰذا انتظار چھوڑیں اور جو کرنا چاہتے ہیں آج ہی سے اس کا آغاز کریں۔


    دوسروں سے مقابلہ کرنا

    جب بھی آپ کوئی کامیابی حاصل کریں تو خوش ہوں، اور اس کا مقابلہ کسی دوسرے شخص سے مت کریں کہ کاش وہ مل جاتا جو اسے ملا۔

    یہ سوچ آپ کی خوشی اور مزید کام کے لیے حوصلہ افزائی کو ختم کردے گی اور آپ کامیابی پر خوش ہونے کے برعکس مایوس اور بد دل ہوجائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔