Tag: Sudan

  • ’’ہم تکلیف میں ہیں‘‘ سوڈانی شہر الفاشر میں لوگ زندہ رہنے کے لیے جانوروں کا چارہ کھانے لگے

    ’’ہم تکلیف میں ہیں‘‘ سوڈانی شہر الفاشر میں لوگ زندہ رہنے کے لیے جانوروں کا چارہ کھانے لگے

    دارفور: سوڈان کے شہر الفاشر میں قحط کے باعث انسانیت کی بقا کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں، جہاں سوڈانی جانوروں کا چارہ کھانے پر مجبور ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق سوڈان کے شمالی دارفور کے علاقے میں لوگ زندہ رہنے کے لیے جانوروں کا چارہ کھانے پر مجبور ہیں، کیوں کہ پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے فوج کے زیر کنٹرول علاقے کے آخری شہری مرکز الفاشر کا محاصرہ کر رکھا ہے۔

    الفاشر میں بے گھر افراد کے کیمپ میں مقیم ایک شہری عثمان انگارو نے الجزیرہ کے ذریعے فریاد کی ’’دنیا والو، ہم مصیبت میں ہیں، ہمیں انسانی امداد کی ضرورت ہے، خوراک اور ادویات کی، چاہے ہوائی جہاز سے ہو یا زمینی راستے کھول کر، ہم اس حالت میں زندہ نہیں رہ سکتے۔‘‘

    انگارو نے بتایا کہ وہ اور اس کا خاندان اور الفاشر میں تمام لوگ مونگ پھلی کے چھلکوں سے بنا چارہ ’’امباز‘‘ کھانے لگے ہیں، لوگوں کا انحصار مویشیوں کے لیے بنائے گئے اس چارے پر ہے۔


    غزہ میں غذائی قلت سے اموات کا سلسلہ تیز ہوگیا


    الفاشر میں ایک خیراتی باورچی خانہ بھی کام کر رہا ہے جس کا نام مطبخ الخیر ہے، جہاں سے بعض لوگوں کو روزانہ ایک وقت کا کھانا مل جاتا ہے، ان ہی میں سے جانوروں کی ڈاکٹر زلفہ النور بھی شامل ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ امباز کا چارہ بھی اب ختم ہونے والا ہے، اس لیے فوری طور پر بین الاقوامی مداخلت کی جائے، اور فضا کے ذریعے انسانی امداد گرائی جائے۔

    واضح رہے کہ الفاشر کے 2 ماہ کے محاصرے نے امدادی کوششوں کو سخت مشکل بنا دیا ہے، انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کی درجہ بندی (آئی پی سی) نے گزشتہ ہفتے الفاشر کے علاقے میں غذائی قلت کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ اقوام متحدہ نے کہا کہ علاقے میں قحط کی سنگین ترین سطح ’آئی پی سی فیز 5‘ تک پہنچ چکی ہے، جو مکمل طور پر قحط کی نشان دہی کرتی ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سوڈان کی خانہ جنگی نے 13 ملین سے زائد افراد کو بے گھر کر دیا ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ ریپڈ سپورٹ فورسز نے شہر پہنچنے کی کوشش کرنے والے امدادی قافلے روکے اور خوراک کی ترسیل پر حملے کیے۔

    دوسری طرف ڈاکٹرز نے انکشاف کیا ہے کہ لوگ اتنے کمزور ہو چکے ہیں کہ ہیضہ بھی برداشت نہیں کر پا رہے، سوڈانی شہر الفاشر میں ہیضے کی وبا تیزی سے پھیلنے لگی ہے اور 4 ہزار کیسز اور 191 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں، جنوبی دارفور کے کیمپوں میں بھی درجنوں اموات واقع ہوئی ہیں، اور ہزاروں بے گھر افراد بھوک کے شکار ہیں۔ ادھر الفاشر پر آر ایس ایف کے حملے جاری ہیں اور ہر روز بڑھتی ہلاکتوں سے قبرستانوں کی جگہ کم پڑنے لگی ہے۔

  • سوڈان کے نیم فوجی دستوں کا قحط زدہ کیمپوں پر 2 روزہ حملہ، 100 افراد ہلاک

    سوڈان کے نیم فوجی دستوں کا قحط زدہ کیمپوں پر 2 روزہ حملہ، 100 افراد ہلاک

    دارفور: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سوڈان کے نیم فوجی دستوں نے دارفور میں حملے میں کم از کم 100 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق سوڈانی پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے دارفور کے علاقے میں بے گھر افراد کے لیے قحط زدہ کیمپوں پر ’’دو روزہ‘‘ حملہ کیا ہے، جس میں اقوام متحدہ کے مطابق 20 بچوں اور 9 امدادی کارکنوں سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

    سوڈان میں اقوام متحدہ کی رابطہ کار کلیمینٹائن نکویتا سلامی نے ہفتے کے روز کہا کہ نیم فوجی دستوں اور اتحادی ملیشیا نے زمزم اور ابو شروق کیمپوں اور شمالی دارفور صوبے کے دارالحکومت الفشر پر حملہ کیا۔

    نکویتا سلامی کے مطابق قحط زدہ کیمپوں پر جمعہ کو حملہ کیا گیا، اور پھر ہفتے کو دوبارہ حملہ کیا گیا، جس میں 9 امدادی کارکن مارے گئے جو کہ زمزم کیمپ میں کام کر رہے تھے، جہاں طبی سہولت نہ ہونے کے برابر ہے۔


    روسی گیس لے جانے والی پائپ لائن کا کنٹرول حوالے کر دو، امریکا کا یوکرین سے مطالبہ


    اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق زمزم اور ابو شروق میں 7 لاکھ سے زیادہ لوگ پناہ گزیں ہیں، جو دارفور میں گزشتہ لڑائیوں کے دوران اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے۔ حالیہ حملہ سوڈان میں بے گھر ہونے والوں اور امدادی کارکنوں پر وحشیانہ حملوں کے سلسلے میں ایک اور مہلک حملہ تھا۔

    اقوام متحدہ کے اہلکار نے امدادی کارکنوں کی شناخت نہیں کی، لیکن سوڈان کی ڈاکٹرز یونین نے ایک بیان میں کہا کہ ریلیف انٹرنیشنل گروپ کے 6 طبی کارکن اس وقت مارے گئے جب جمعہ کے روز زمزم میں ان کے اسپتال پر حملہ ہوا۔ یونین نے بتایا کہ ان میں اسپتال کے ایک معالج محمود بابکر ادریس اور خطے میں گروپ کے سربراہ آدم بابکر عبداللہ شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ زمزم اور ابو شروق سوڈان کے ان 5 علاقوں میں سے ایک ہیں، جہاں بھوک کی نگرانی کرنے والے عالمی گروپ، انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن نے قحط کا پتا لگایا تھا۔ جہاں جنگ نے دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران پیدا کیا ہے، جس میں تقریباً 25 ملین افراد – سوڈان کی نصف آبادی – کو شدید بھوک کا سامنا ہے۔

  • سوڈان کی فوج نے ہفتہ وار بازار پر بمباری کر دی، 100 سے زائد ہلاک

    سوڈان کی فوج نے ہفتہ وار بازار پر بمباری کر دی، 100 سے زائد ہلاک

    خرطوم: سوڈان کی فوج نے دارفر کی مارکیٹ پر وحشیانہ بمباری کر دی، جس میں 100 سے زائد ہلاک ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سواڈن میں ریپڈ اسپیڈ فورسز اور فوج کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں، شمالی دارفر میں سوڈانی فوج کے مارکیٹ پر فضائی حملے میں سو سے زائد افراد ہلاک جب کہ سینکڑوں زخمی ہو گئے۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت ہفتہ وار لگنے والے بازار میں قریبی دیہاتوں سے بڑی تعداد میں لوگ خریداری کرنے آئے تھے جو حملے کا نشانہ بن کر ہلاک و زخمی ہو گئے، لاشوں اور زخمیوں کو مقامی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

    ایمرجنسی لائرز رائٹس گروپ نے پیر کو کبکابیہ قصبے میں ہفتہ وار بازار کے دن ہونے والے حملے کو ایک خوفناک قتل عام قرار دیا۔

    سوڈان کے مختلف حصوں میں حالیہ ہفتوں میں فوج اور اس کی سابق اتحادی نیم فوجی ریپڈ اسپیڈ فورسز (RSF) کے درمیان جھڑپوں میں شدت آ گئی ہے۔ دونوں فریق 19 ماہ سے اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اس دوران دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران نے جنم لیا جب 11 ملین سے زیادہ لوگ اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور ہوئے، لیکن اس کے باوجود دونوں فریق جنگی جرائم کے ارتکاب سے انکاری ہیں۔

    ایمرجنسی وکلا نے ایک بیان میں کہا کہ مارکیٹ کے دن عام شہریوں پر یہ حملہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے، ایمرجنسی وکلا نے بھی بتایا کہ منگل کو ایک بس مپر شیل لگنے سے 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ ریپڈ فورسز سویلین انفراسٹرکچر جیسے کہ ایندھن کے اسٹیشنوں کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں، جو قابل مذمت ہے۔

    اتوار کو خرطوم کے ریپڈ فورسز کے زیر کنٹرول علاقے میں ایک پیٹرول اسٹیشن پر فضائی حملہ ہوا تھا، جس میں کم از کم 28 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ادھر سوڈان کی فوج مارکیٹ پر جان بوجھ کر فضائی بمباری میں شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کر دی ہے، اور کہا ہے کہ ان کے فضائی حملے ملک کے دفاع کے لیے ایک جائز مشق کا حصہ تھے۔

  • سوڈان : رکشے اور طیارے میں خوفناک تصادم، 4 افراد موقع پر ہلاک

    سوڈان : رکشے اور طیارے میں خوفناک تصادم، 4 افراد موقع پر ہلاک

    خرطوم : مشرقی سوڈان کی ریاست گدارف میں طیارے اور رکشے کے درمیان تصادم کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں 4 افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان کی ریاست گدارف میں ایک کیڑے مار اسپرے کرنے والا ایک چھوٹا طیارہ کچے رن وے پر اترنے کے دوران مال بردار رکشے سے ٹکرا گیا۔

    سوڈانی میڈیا رپورٹ کے مطابق حادثے میں چار افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 8 کے شدید زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، جنہیں مقامی اسپتال میں طبی امداد ی جارہی ہے۔ حادثے میں طیارے کا یوکرینی پائلٹ اس کا معاون پائلٹ اور رکشا ڈرائیور محفوظ رہے

    طیارے اور رکشے میں  تصادم

    طیارے کے کپتان سلیمان نے میڈیا کو بتایا کہ مجھے اس وقت حیرت کا شدید جھٹکا لگا کہ جب میں نے دیکھا کہ اچانک ایک رکشہ طیارے کی لینڈنگ پٹی میں داخل ہوگیا۔

    طیارے کے عملے میں شامل تین افراد کی جان بچ گئی جبکہ طیارے کے پروں اورباڈی کو نقصان پہنچا، کپتان سلیمان نے مزید کہا کہ تمام ہلاکتیں رکشے میں موجود افراد کی ہوئی ہیں جس میں حادثے کے وقت 15 افراد سوار تھے جو فصل کی کٹائی کے بعد واپس آرہے تھے۔

  • سوڈان میں وبا کی نئی لہر سے 300 افراد جاں بحق

    سوڈان میں وبا کی نئی لہر سے 300 افراد جاں بحق

    خرطوم: سوڈان میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی، جس سے 300 سے زیادہ افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوڈان میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ ہیضے کے 11 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ سوڈان میں خانہ جنگی کی وجہ سے پیدا ہونے والے انسانی بحران نے انفیکشنز کو بڑھا دیا ہے، جس میں ہیضہ بھی شامل ہے، جس سے 316 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں ڈینگی اور گردن توڑ بخار بھی پھیل رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں اموات کی شرح کے حساب سے ہیضے کی حالیہ وبائیں زیادہ مہلک رہی ہیں، ہیضہ آلودہ خوراک اور پانی میں پھیلنے والے بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے، اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صاف پانی اور صفائی ستھرائی تک رسائی ضروری ہوتی ہے، لیکن خانہ جنگی کے باعث سوڈان میں اس حوالے سے حالات ابتر ہیں۔

    ہیضہ ایک ایسی بیماری ہے جس کا اگر علاج نہ کیا جائے تو محض چند گھنٹوں کے اندر مار سکتی ہے، پانچ سال سے کم عمر بچوں کو خاص طور پر اس سے خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ سوڈان میں لڑائی نے ملک میں ہر پانچ میں سے ایک شخص کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا ہے اور تشدد کے نتیجے میں دسیوں ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    ادھر بگڑتی صورت حال کے سبب سوڈان میں خود مختار کونسل کے سربراہ جنرل عبد الفتاح البرہان نے ’ادری‘ کی راہ داری کھول دی ہے، اور چاڈ کے ساتھ بارڈر کراسنگ کو 3 ماہ تک استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے، ورلڈ فوڈ پروگرام اور سعودی عرب نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد الفاشر شہر میں انسانی امداد پہنچانا ہے جہاں انسانی صورت حال ابتر ہو چکی ہے۔

  • سوڈان میں جنگ بندی کے حوالے سے بری خبر

    سوڈان میں جنگ بندی کے حوالے سے بری خبر

    خرطوم: سوڈان کی فوج اور پیرا ملٹری فورس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ معطل ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان کی فوج نے بدھ کو جدہ جنگ بندی مذاکرات میں شرکت معطل کر دی، اس اقدام سے فوج اور پیرا ملٹری گروپ ’ریپڈ سپورٹ فورسز‘ کے درمیان دوبارہ لڑائی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق سوڈان کی فوج نے حریف نیم فوجی دستوں کے ساتھ جنگ بندی اور امداد تک رسائی پر بات چیت معطل کر دی ہے، جس سے خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ چھ ہفتے پرانی یہ لڑائی افریقہ کے اس تیسرے سب سے بڑے ملک کو انسانی بحران کی طرف دھکیل دے گا۔

    سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان ایک ہفتے سے جاری جنگ بندی معاہدے کا خاتمہ پیر کو ہو رہا تھا، تاہم فریقین نے اسے مزید 5 دن بڑھانے پر اتفاق کر لیا تھا۔

    دارالحکومت خرطوم اور دیگر علاقوں میں جھڑپیں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں، فریقین کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی پر علاقے دھماکوں ا ور فائرنگ کی آوازوں سے گونج اٹھے۔

    خرطوم میں اقتدار کی لڑائی نے 50 سے زائد بچوں کی جان لے لی ہے، شہر کے سب سے بڑے یتیم خانے میں ہونے والے حملے میں 24 سے زائد شیرخوار بچے بھی جاں بحق ہوئے۔

    مسلح افواج کی جنرل کمان نے بدھ کے روز ایک بیان میں دوسرے فریق پر شرائط پر عمل درآمد نہ کرنے اور جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کا الزام لگایا، اور بات چیت معطل کر دی۔

  • سعودی عرب اور امریکا کی ثالثی، سوڈان میں جنگ بندی پر اتفاق

    سعودی عرب اور امریکا کی ثالثی، سوڈان میں جنگ بندی پر اتفاق

    جدہ: سعودی عرب اور امریکا کی ثالثی کے بعد سوڈان میں جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوڈان کے متحارب فوجی دھڑوں کے درمیان قلیل مدتی جنگ بندی معاہدے پر اتفاق ہو گیا ہے۔

    سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز نے جدہ میں ہونے والی بات چیت کے بعد مختصر مدت کے لیے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کر دیے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق دونوں فوجی گروپس جنگ بندی معاہدے کی تکمیل کے لیے پُرعزم ہیں۔

    جنگ بندی معاہدہ سعودی عرب اور امریکا کی ثالثی میں ہوا، سوڈانی دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ حکومت جدہ معاہدے کی تمام دفعات کی پابند ہے اور جنگ بندی کے حوالے سے کیا جانے والا جدہ معاہدہ تمام مطلوبہ اہداف حاصل کر لے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس جنگ بندی کے نتیجے میں سوڈانی عوام کو درپیش مشکلات کم ہوں گی۔

    عرب نیوز کے مطابق سعودی شہر جدہ میں بات چیت کے بعد فوج اور حریف پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان دستخط ہفتے کے روز کیے گئے ہیں، جب کہ معاہدے پر عمل درآمد پیر کی شام سے بین الاقوامی طریقہ کار کے تحت شروع ہوگا۔ اتوار کو بھی دارالحکومت خرطوم میں سوڈان کے متحارب دھڑوں کے درمیان فضائی حملوں اور جھڑپوں کی آوازیں سنی گئیں۔ تاہم شہریوں کا کہنا تھا کہ سعودی اور امریکی ثالثی میں ایک ہفتے کی جنگ بندی کے معاہدے کے بعد پانچ ہفتوں سے جاری تنازعے میں توقف کی امید پیدا ہو گئی ہے۔

  • سوڈان میں پھنسے مزید 149 پاکستانی اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچ گئے

    سوڈان میں پھنسے مزید 149 پاکستانی اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچ گئے

    اسلام آباد: سوڈان میں پھنسے مزید 149 پاکستانی اسلام آباد ایئر پورٹ پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان میں خانہ جنگی اور دو افواج میں کشیدگی کے باعث پاکستانیوں کا انخلا جاری ہے، مزید ایک سو انچاس پاکستانی وطن بہ حفاظت پہنچ گئے ہیں، اس سے قبل اب تک 636 پھنسے پاکستانی وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔

    ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اس سے پہلے پاکستانی پاک فضائیہ کی 5 پروازوں کے ذریعے سوڈان سے براستہ جدہ کراچی پہنچے تھے، آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں سوڈان سے مزید تقریباً 1000 پاکستانیوں کو لایا جائے گا۔

    آج سعودی دفترِ خارجہ نے بھی ایک ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ رائل سعودی طیارہ 45 سعودی اور 36 پاکستانی شہریوں کو لے کر آج جدہ پہنچا، طیارے میں برادر اور دوست ممالک کے 52 شہری سوار تھے، دفتر خارجہ پاکستان نے ٹوئٹ میں کہا کہ اس مشکل گھڑی میں پاکستانیوں کی مدد پر برادر ملک سعودی عرب کے شکرگزار ہیں۔

    ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے آج ہفتہ وار پریس کانفرنس میں بتایا کہ آج صبح 149 پاکستانیوں کو لے کر طیارہ اسلام آباد پہنچا، سوڈان سے جدہ پہنچنے والے پاکستانیوں کو بھی پاکستان لایا جا رہا ہے، دو مزید طیارے 200 پاکستانیوں کو لے کر آج سوڈان سے پہنچیں گے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانیوں کو محفوظ طریقے سے پاکستان لانے کا ہمارا منصوبہ کام کر رہا ہے، خرطوم میں پاکستانی سفیر اور سفارتی عملہ پاکستانیوں کو نکالنے کے لیے ان تھک محنت کر رہا ہے۔

    پاکستان کا دیرینہ دوست چین بھی پاکستانی شہریوں کے انخلا میں پیش پیش ہے، ترجمان نے بتایا کہ چین کی بحریہ نے پورٹ سوڈان پر موجود 216 پاکستانیوں کو بہ حفاظت سعودی عرب پہنچا دیا ہے، چین کی پیپلز لبریشن آرمی نیوی کے بحری جہاز ویشنہو نے پاکستانیوں کو جدہ پہنچایا، ہم اس دوستی اور تعاون کے جذبے پر چینی دوستوں کے شکر گزار ہیں۔

  • سوڈان میں خانہ جنگی تیسرے ہفتے میں داخل، کروڑوں افراد مشکل میں پڑ گئے

    سوڈان میں خانہ جنگی تیسرے ہفتے میں داخل، کروڑوں افراد مشکل میں پڑ گئے

    خرطوم: سوڈان میں خانہ جنگی تیسرے ہفتے میں داخل ہو گئی، دو فورسز کے درمیان جنگ نے کروڑوں افراد کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان میں دو فورسز کے درمیان لڑائی کی وجہ سے اشیائے خورد و نوش اور دوائیوں کی قلت پیدا ہو گئی ہے، دارالحکومت خرطوم سمیت دیگر شہروں میں لوگ جان بچانے کے لیے بڑی تعداد میں نقل مکانی کر رہے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق جنگ بندی کے دوران سوڈان سے غیر ملکیوں کا انخلا تیزی سے جاری ہے، سعودی سرکاری میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ سوڈان سے فرار ہونے والے سینکڑوں غیر ملکی سعودی عرب کے بندرگاہی شہر جدہ پہنچ گئے ہیں۔

    سوڈان میں جنگ بندی کے باوجود حریف فوجی دستوں کے درمیان لڑائی تیسرے ہفتے میں داخل ہو گئی ہے۔

    ہفتے کے روز سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے خبر دی کہ پورٹ سوڈان سے بحیرہ احمر کو عبور کرنے کے بعد تقریباً 1,900 غیر ملکی انخلا کر کے ایک کشتی میں جدہ میں سعودی بحریہ کے اڈے پر پہنچے۔ اس گروپ میں سوڈان سے جان بچا کر نکلنے والے پہلے ایرانی بھی شامل تھے۔

    گزشتہ روز چین کا بحری جہاز سوڈان سے دو سو پاکستانیوں کو لے کر جدہ پہنچا تھا، وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے چین کی مدد کا شکریہ ادا کیا، دفتر خارجہ کے مطابق اب تک 300 سے زیادہ شہریوں کو پاکستان واپس پہنچا دیا گیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق سوڈان میں ایک کے بعد ایک جنگ بندی ناکام ہو رہی ہے، حریف جرنیل الزام تراشی کا کھیل کھیل رہے ہیں، اور ایک دوسرے پر شہری محلوں، اسپتالوں اور ملک چھوڑنے کی کوشش کرنے والوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگا رہے ہیں۔ اس صورت حال میں تجزیہ کاروں کو خدشہ ہے کہ پردے کے پیچھے طاقت ور علاقائی کھلاڑی ملوث ہو سکتے ہیں، جو جان بوجھ کر تشدد کو طول دے رہے ہیں، کچھ نے اس صورت حال کو ہمسایہ ملک لیبیا کی صورت حال سے مماثل قرار دیا۔

  • سعودی خاتون فوجی کی اس تصویر نے دلوں کو پگھلا دیا

    سعودی خاتون فوجی کی اس تصویر نے دلوں کو پگھلا دیا

    ریاض: سعودی خاتون فوجی کی اس تصویر نے دنیا بھر میں لوگوں کے دلوں کو پگھلا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان میں جاری لڑائی کے دوران غیر ملکی افراد کے انخلا میں سعودی عرب کے خصوصی کردار کی زبردست تعریف کی جا رہی ہے۔

    انسانی ہمدردی پر مبنی اس کارروائی کے دوران دلوں کو پگھلا دینے والا ایک منظر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے، سوڈان سے جدہ جانے والے بحری جہاز پر سوار وزارت دفاع کی ایک خاتون فوجی اہلکار نے ایک چھوٹے بچے کو تھام رکھا ہے، جو اس کی گود میں سو گیا ہے۔

    یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو اس کی دھوم مچ گئی ہے، دنیا بھر سے صارفین سعودی خاتون فوجی کی انسانی ہمدردی پر مبنی رویے کی تعریف کر رہے ہیں۔