Tag: Sudan’s

  • سعودی عرب سوڈان کے استحکام کے لیے مدد جاری رکھے گا، عادل الجبیر

    سعودی عرب سوڈان کے استحکام کے لیے مدد جاری رکھے گا، عادل الجبیر

    ریاض : سعودی عرب نے سوڈانی قوتوں کے درمیان مصالحتی معاہدے میں اہم کردار ادا کیا ہے، عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ سوڈانی قوم کو بیرونی مداخلت سے بچنے کے لیے مل کرآگے بڑھنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا ہے کہ سوڈان میں فوج اور سیاسی قوتوں کے درمیان سمجھوتا ملک کی تعمیر نو، اقتصادی اور دفاعی ترقی کے اعتبار سے اہم سنگ میل ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سوڈان کے استحکام کے لیے ہرممکن معاونت جاری رکھے گا،انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے سوڈانی قوتوں کے درمیان مصالحتی معاہدے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سوڈانی قوم کو بیرونی مداخلت سے بچنے کے لیے مل کرآگے بڑھنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ ہفتے کے روز سوڈان کی فوج اور اپوزیشن جماعتوں نے عالمی وفود کی موجودگی میں ایک تاریخی سمجھوتے پر اتفاق کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تاریخی معاہدے پر اپوزیشن کے احمد ربیع اور عسکری کونسل کے محمد حمدان دقلو المعروف حمیدتی نے دستخط کیے، اس موقع پر مصری وزیراعظم اور سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر سمیت کئی عالمی شخصیات موجود تھیں۔

  • سابق سوڈانی سیکیورٹی چیف کا امریکا میں‌ داخلہ بند

    سابق سوڈانی سیکیورٹی چیف کا امریکا میں‌ داخلہ بند

    واشنگٹن : مائیک پومپیو نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ صلاح قوش سوڈان میں بدعنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مقدمات میں ملوث ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اعلان کیا ہے کہ سوڈان کے سیکورٹی ادارے کے سابق چیف صلاح قوش اور ان کے اہل خانہ کے امریکا میں داخلے کی ممانعت ہو گی کیوں کہ قوش سوڈان میں بدعنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مقدمات میں ملوث ہیں۔

    پومپیو نے اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں لکھا کہ سوڈان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزام میں قوش اور دیگر افراد کا احتساب عمل میں آئے گا۔

    امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ انتظامیہ کے پاس مصدقہ معلومات ہیں کہ صلاح قوش سیکورٹی اینڈ نیشنل انٹیلی جنس ادارے کی سربراہی کے دوران تشدد اور عقوبت کی کارروائیوں میں ملوث رہے۔

    امریکا میں داخلے کی ممانعت کے فیصلے کا اطلاق صلاح قوش کی اہلیہ عواطف احمد سعید اور ان کی بیٹی شیماء صلاح پر بھی ہو گا۔

    سوڈان میں اپریل میں صدر عمر البشیر کو معزول کرنے والی عبوری کونسل کی قیادت کے بیان کے مطابق صلاح قوش نے ملکی حالات کو عوامی انقلاب میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تبدیلی واقع ہونے کے دو روز بعد قوش اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ عبوری کونسل کے ذمے داران نے اْس وقت بتایا تھا کہ قوش کو نظر بند کر دیا گیا ہے۔ بعد ازاں یہ اعلان کیا گیا کہ وہ نامعلوم مقام پر منتقل ہو گئے ہیں۔

    سوڈان میں سرکاری استغاثہ پہلے ہی عبوری عسکری کونسل سے یہ مطالبہ کر چکی ہے کہ سیکورٹی ادارے کے سابق ڈائریکٹر صلاح عبداللہ قوش کو حالیہ عوامی احتجاجات کے دوران سوڈانی مظاہرین کے قتل کے الزام میں طلب کیا جائے۔

    استغاثہ کے ذرائع نے العربیہ نیوز چینل کو بتایا کہ انہیں قوش کے بیرون ملک سفر کرنے کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق یہ موقف ان خبروں کے بعد سامنے آیا جن میں کہا گیا تھا کہ قوش امریکا اور مصر کا بیرونی سفر کر رہے ہیں۔

  • مستقبل کے حوالے سے حزب اختلاف کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں، سوڈانی عبوری کونسل

    مستقبل کے حوالے سے حزب اختلاف کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں، سوڈانی عبوری کونسل

    خرطوم : سوڈان کے فوجی حکمرانوں نے کہا ہے کہ وہ ملک کے مستقبل کے حوالے سے حزبِ اختلاف کے ساتھ مذاکرات کے لیے مل بیٹھنے کو تیار ہیں لیکن منگل کے بعد کوئی گڑ بڑ نہیں ہونی چاہیے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق عبوری فوجی کونسل نے یہ انتباہ ملک کے مختلف علاقوں میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں اور مظاہرین کے ٹرینیں اور پل بند کرنے کی کوششوں کے ردعمل میں جاری کیا۔

    سوڈان کی حزبِ اختلاف اور مظاہرین کے گروپ 11 اپریل کو صدر عمر حسن البشیر کی برطرفی کے بعد سے ملک میں سول حکمرانی کے لیے تحریک چلا رہے ہیں اور وہ عبوری فوجی کونسل سے جلد سے جلد اقتدار ایک شہری حکومت کے حوالے کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

    عبوری فوجی کونسل کے نائب سربراہ محمد حمدان داغلو المعروف حمیدتی نے کہا کہ ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن آج کے بعد کوئی طوائف الملوکی نہیں ہونی چاہیے، ہم نے انھیں کہہ دیا ہے۔ دھرنا جاری رکھیے لیکن ٹرین کا پہیّا ایندھن مہیا کرنے کے لیے نہیں رکنا چاہیے۔

    عبوری فوجی کونسل اور احتجاجی تحریک کو منظم کرنے والی سوڈانی پیشہ ور تنظیم کے درمیان اتوار کو مشترکہ سول فوجی عبوری کونسل کے قیام کے لیے کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا تھا جس کے بعد اس تنظیم نے ملک میں سول نافرمانی کی تحریک چلانے کی اپیل کردی تھی۔

    کونسل کی قیادت نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ فوج دارالحکومت خرطوم میں وزارتِ دفاع کے باہر 6 اپریل سے دھرنا دینے والے مظاہرین کو منتشر نہیں کرے گی۔ اس دھرنے میں شریک مظاہرین پہلے مطلق العنان صدر عمر حسن البشیر کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے رہے تھے۔ان کی معزولی کے بعد انھوں نے سول حکومت کے قیام کا مطالبہ شروع کردیا تھا۔

    عبوری فوجی کونسل کے ایک رکن لیفٹیننٹ جنرل صالح عبدالخالق نے کہا کہ ہمیں دھرنا منتشر کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے لیکن یہ بات سوڈانی عوام کے مفاد میں ہے کہ بند سڑکیں کھولی جائیں “۔

    انھوں نے معزول حکومت سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا کہ” ہم انقلاب کا حصہ ہیں اور ہمارا سابق نظام سے کوئی تعلق نہیں جیسا کہ کچھ لوگ ہمیں ایسا دیکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ عبوری کونسل کے تین ارکان کے استعفے منظور کر لیے گئے ہیں۔ سوڈانی پیشہ ور تنظیم نے ان ارکان کو مظاہرین کے خلاف کریک ڈاون میں ملوّث ہونے کے الزام میں برطرف کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    ان مستعفی ہونے والے ارکان میں عبوری فوجی کونسل کی سیاسی کمیٹی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عمر زین العابدین بھی شامل ہیں۔ دوسرے دو ارکان کے نام لیفٹیننٹ جنرل جلال الدین آل الشیخ اور لیفٹیننٹ جنرل الطیب بابکر علی فضیل ہیں۔