Tag: sugar commission report

  • شوگر کمیشن رپورٹ کالعدم قرار دینے کا سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل

    شوگر کمیشن رپورٹ کالعدم قرار دینے کا سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے شوگر کمیشن رپورٹ کالعدم قرار دینے کا سندھ ہائیکورٹ کافیصلہ معطل کردیا اور کہا شوگر اسکینڈل  پر  متعلقہ ادارے تحقیقاتی عمل جاری رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سپریم کورٹ گلزار احمد کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے شوگر کمیشن رپورٹ کالعدم دینے کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کمیشن میں مختلف شعبوں کےماہرین شامل ہونے چاہئیں تھے، جس پر ا ٹارنی جنرل نے بتایا کہ رپورٹ میں سزا تجویزنہیں کرنا تھی، مزید تحقیقات محکموں نے خود کرنا تھی، سندھ ہائیکورٹ نے تکنیکی بنیادپر کمیشن کو کالعدم قرار دیا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک اعتراض یہ تھا کہ کمیشن کا نوٹی فکیشن جاری نہیں ہوا تھا تو ا ٹارنی جنرل نے کہا سندھ ہائی کورٹ نے قرار دیا کمیشن کا نوٹیفکیشن گزٹ میں شائع نہیں ہوا ، گزٹ نوٹیفکیشن میں تاخیر سے کمیشن کا کام متاثر کیسے ہوسکتا ہے؟

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کمیشن نے انکوائری میں صرف حقائق کا تعین کیا تھا ، ہائی کورٹ حقائق کو کالعدم کیسے قرار دے سکتی ہے؟ کابینہ کی منظوری سے کمیشن میں آئی ایس آئی نمائندہ شامل کیا گیا، کابینہ نے صرف انکوائری کیلئے معاملہ متعلقہ اداروں کوبھجوایا۔

    اٹارنی جنرل نے مزید بتایا کہ متعلقہ اداروں کو معاملہ بھجوانے میں کیا مسئلہ ہو سکتا؟ سندھ ہائیکورٹ میں وہ ملزگئیں جن کاآڈٹ بھی نہیں ہوا تھا، شوگر مل مالکان کو کمیشن کے قیام کا علم تھا۔

    سپریم کورٹ نے شوگر کمیشن رپورٹ کالعدم قرار دینے کا سندھ ہائیکورٹ کافیصلہ معطل کرتے ہوئے کہا شوگراسکینڈل پر متعلقہ ادارے تحقیقاتی عمل جاری رکھیں گے، اس دوران سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد معطل رہے گا۔

    سپریم کورٹ نے 20شوگر ملز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا کہ کیس کی سماعت ایک ماہ بعد ہوگی۔

    یاد رہے 17 اگست کو سندھ ہائی کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن اور رپورٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نئی آزادانہ تحقیقات کا حکم دیا تھا، ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ نیب اور ایف بی آرگزشتہ کمیشن رپورٹ سے ہٹ کر غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے اور کمیشن میں شوگر انڈسٹری سے متعلق معلومات رکھنے والوں کو بھی شامل کیا جائے۔

    عدالت نے حکم نامے میں کہا تھا کہ ایف بی آر ٹیکس قوانین کے مطابق تحقیقات کرے جب کہ ایف آئی اے بھی اس حوالے سے از سر نو تحقیقات کرے۔

    بعد ازاں وفاقی حکومت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، اپیل میں کہا گیا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ نے شوگرکمیشن کی رپورٹ تکنیکی نکات پرکالعدم قراردی، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے سے شوگرمافیا کو فائدہ پہنچا اور عوام شدید متاثر ہوئے ہیں۔

    حکومت نے جانب سے اپیل میں کہا تھا کہ شوگرمافیا انتہائی مہنگے داموں چینی فروخت کرکےدونوں ہاتھوں سےلوٹ رہی ہے، سندھ ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قراردے کر شوگرکمیشن رپورٹ بحال کی جائے تاکہ شوگرکمیشن رپورٹ کی روشنی میں تحقیقات ہوسکیں۔

  • شوگرکمیشن کی رپورٹ کالعدم قرار دینےکے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل سماعت کیلئے مقرر

    شوگرکمیشن کی رپورٹ کالعدم قرار دینےکے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں شوگرکمیشن کی رپورٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل پر سماعت 2ستمبر کو ہوگی، سند ھ ہائی کورٹ نے شوگر کمیشن کی رپورٹ کو کالعدم قرار دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شوگر کمیشن کی رپورٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی۔

    چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کی اپیل پر تین رکنی بینچ تشکیل دے دیا، چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 3رکنی بینچ 2 ستمبر کو سماعت کرے گا.

    سندھ ہائی کورٹ نے شوگر کمیشن کی رپورٹ کو کالعدم قرار دیا تھا۔ وفاقی حکومت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    اپیل میں کہا گیا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ نے شوگرکمیشن کی رپورٹ تکنیکی نکات پرکالعدم قراردی، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے سے شوگرمافیا کو فائدہ پہنچا اور عوام شدید متاثر ہوئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : وفاقی حکومت کی شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر

    حکومت نے جانب سے اپیل میں کہا تھا کہ شوگرمافیا انتہائی مہنگے داموں چینی فروخت کرکےدونوں ہاتھوں سےلوٹ رہی ہے، سندھ ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قراردے کر شوگرکمیشن رپورٹ بحال کی جائے تاکہ شوگرکمیشن رپورٹ کی روشنی میں تحقیقات ہوسکیں۔

    یاد رہے 17 اگست کو سندھ ہائی کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن اور رپورٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نئی آزادانہ تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ نیب اور ایف بی آرگزشتہ کمیشن رپورٹ سے ہٹ کر غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے اور کمیشن میں شوگر انڈسٹری سے متعلق معلومات رکھنے والوں کو بھی شامل کیا جائے۔

    عدالت نے حکم نامے میں کہا تھا کہ ایف بی آر ٹیکس قوانین کے مطابق تحقیقات کرے جب کہ ایف آئی اے بھی اس حوالے سے از سر نو تحقیقات کرے۔

    خیال رہے شوگر انکوائری کمیشن کی حتمی رپورٹ میں جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ سمیت دیگر کو چینی بحران کا ذمے دار قراردیا گیا تھا۔

  • چینی کمیشن رپورٹ : عید کے بعد بڑی کارروائی ہوگی، اسد عمر

    چینی کمیشن رپورٹ : عید کے بعد بڑی کارروائی ہوگی، اسد عمر

    اسلام آباد : وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ عید الفطر کے بعد چینی بحران کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی ہوگی، نظام بہترکیا جائیگا کہ آئندہ کوئی ڈاکا نہ ڈالے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    اسد عمر نے کہآ کہ قانون میں لکھاہے30نومبرتک کرشنگ شروع کی جائے، شوگر ملز مالکان کہہ رہے تھے ہمارا مطالبہ پورا نہ کیا گیا تو کرشنگ نہیں کریں گے، 2018میں جب چینی برآمد کافیصلہ ہوا اس وقت20لاکھ ٹن سرپلس تھی۔

    جب چینی کی برآمد کی اجازت دی گئی اس وقت چینی کی کوئی قلت نہیں تھی، جبکہ ملک میں چینی کی کھپت56لاکھ ٹن ہے پیداوار اس سے زیادہ ہوئی تھی، میں تو آج بھی سمجھتا ہوں کہ چینی کی برآمد کی اجازت دینی چاہیے۔

    مارکیٹ میں چینی موجود تھی پھر قیمت کیوں بڑھنا شروع ہوئی، میرے خیال سے چینی برآمد ہونی چاہئے تھی میں بلیک میل نہیں ہوا، اس بات کی میں ذمہ داری لے رہا ہوں کہ چینی برآمد کرنے کا فیصلہ ای سی سی میں کیا گیا۔

    چینی برآمد کرنے کے لیے وزیراعظم عمران خان پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا، وزیراعظم عمران خان نے مجھے کوئی فیصلہ کرنے پرمجبورنہیں کیا، کوئی سبسڈی نہیں دی، چینی معاملے پر وزیراعظم عمران خان کا مجھ پر کسی طرح کا دباؤ نہیں تھا، وزیراعظم دباؤ ڈال کر کام کرارہے ہوتے تو دونوں کام ہوتے۔

    ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پنجاب کابینہ میں کیا گفتگو ہوئی اس کا جواب وہ ہی دے سکتے ہیں، چینی برآمد ہوتی رہی، سبسڈی ملتی ہے، عمران خان نے آکر تحقیقات کروائیں، وزیراعظم عمران خان بند کمروں کے معاملات عوام کے سامنے لے آئے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ عید کے بعد کیا ایکشن ہوگا، شہزاد اکبر کی ذمہ داری لگادی گئی ہے کہ عید کے بعد وہ لائحہ عمل بتائیں گے، ذمہ داروں کیخلاف کارروائی ہوگی، نظام بہتر کیا جائے گا کہ آئندہ کوئی ڈاکا نہ ڈالے، اس حوالے سے شہزاد اکبر کی ذمہ داری لگادی گئی ہے۔