Tag: Sugar Diet

  • شوگر سے جان چھڑانے کا واحد علاج کیا ہے؟

    شوگر سے جان چھڑانے کا واحد علاج کیا ہے؟

    ذیابیطس دنیا بھر میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے۔

    اگر کسی شخص کو شوگر ہوجائے تو اس کی علامات یہ ہیں کہ اُسے بہت زیادہ پیاس لگتی ہے، معمول سے زیادہ پیشاب آتا ہے خصوصاً رات کے وقت اور تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔

    اس کے علاوہ اس کے وزن میں نمایاں کمی دیکھنے میں آتی ہے اور کھانا کھانے کے بعد بھی بھوک کا احساس رہتا ہے دھندلی نظر اور زخموں کا نہ بھرنا وغیرہ بھی شامل ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں سی ای او ذیابیطس سینٹر طاہر ایم عباسی اور ماہر ذیابیطس ڈاکٹر سونیا بختیار نے ناظرین کو اس کی علامات اور احتیاط کے بارے میں آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ شوگر انسانی جسم میں اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم انسولین کا استعمال چھوڑ دیتا ہے،انسولین جسم میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے یعنی جب آپ ذیابیطس کے شکار ہوجائیں تو آپ کا جسم خوراک کو شوگر میں تبدیل کرنے میں زیادہ بہتر کام نہیں کرپاتا۔

    جس کے نتیجے میں دوران خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور جسم اسے پیشاب کے راستے باہر نکالنے لگتا ہے، یعنی ٹوائلٹ کا رخ زیادہ کرنا پڑتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس کی پہلی علامت پیاس کا زیادہ محسوس ہونا ہے، انسان شعوری طور پر شدید پیاس محسوس کرنے لگتا ہے، اس کے ساتھ اس کا حلق بھی خشک ہو جاتا ہے اور پیاس بدستور بڑھتی چلی جاتی ہے اگرچہ آپ روزانہ دو لیٹر پانی پیتے ہوں۔

    طاہر ایم عباسی نے بتایا کہ شوگر کی تشخیص ہونے کے بعد جو بلڈ ٹیسٹ کروانے کے بعد بآسانی ہوسکتی ہے اس کا علاج شروع کردینا چاہیے۔ آپ اپنی زندگی کا طرز عمل تبدیل کرکے اس پر کنٹرول پا سکتے ہیں جیسے ورزش کرنا اور پھل اور سبزیاں وغیرہ زیادہ مقدار میں کھانا شامل ہے۔

  • کیا میٹھا کھانا چھوڑ دینا نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے؟

    کیا میٹھا کھانا چھوڑ دینا نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے؟

    میٹھا چھوڑ دینے کے مختلف فوائد تو کافی ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ میٹھا چھوڑنے کے بعد کے ابتدائی کچھ دن آپ کو منفی اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے، ماہرین اس کے مختلف اسباب بیان کرتے ہیں۔

    مختلف تحقیقات کے مطابق خوارک میں چینی کی مقدار کم کرنے کے صحت پر واضح طور پر مثبت اثرات پیدا ہوتے ہیں اور کیلوریز کم لینے سے بھی صحت بہتر ہوتی ہے جبکہ اس سے وزن بھی کم ہوتا ہے لیکن لوگ جب چینی کم کھانا شروع کرتے ہیں تو کبھی کبھار اس کے صحت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ مثلاً سر میں درد رہنا، تھکن کا احساس اور مزاج میں تلخی پیدا ہونا، لیکن یہ عارضی ہوتا ہے۔

    ان علامات کی وجوہات کے بارے میں کم علمی پائی جاتی ہے لیکن یہ ممکن ہے کہ ان علامات کا تعلق چینی زیادہ کھانے سے دماغ کے ردعمل سے ہو، جسے بائیولوجی آف ریوارڈ یا صلے کی بائیولوجی کہا جاتا ہے۔

    نشاستہ دار غذا کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں، جن میں چینی شامل ہے جو کھانے کی بہت سی چیزوں میں قدرتی طور پر شامل ہوتی ہیں، جیسا کہ پھلوں میں فرکٹوز اور دودھ میں لیکٹوز کی صورت میں۔ کھانے کی چینی جس کو سائنسی اصطلاح میں سوکروز کہا جاتا ہے وہ گنے، چقندر، میپل سیرپ اور شہد کے بڑے اجزا، گلوکوز اور فرکوٹوز میں شامل ہے۔

    ایسی غذا کے استعمال سے جس میں چینی کی مقدار زیادہ ہو اس کے گہرے بائیولو جیکل اثرات ذہن پر مرتب ہوتے ہیں، یہ اثرات شدید ہوتے ہیں اور یہ بحث ابھی جاری ہے کہ کیا یہ چینی کے عادی ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔

    سوکروز منہ میں چینی کا ذائقہ محسوس کرنے والے اجزا کو متحرک کر دیتا ہے جن کا بالآخر اثر دماغ میں ڈوپامین نامی کیمیا کا اخراج ہوتا ہے۔ ڈوپامین ایک نیورو ٹرانسمیٹر ہے جس کے ذریعے دماغ میں پیغام رسانی ہوتی ہے، جب عمل شروع ہوتا ہے تو دماغ ڈوپامین خارج کرنا شروع کرتا ہے جس کی وجہ سے اسے ریوارڈ یا انعامی کیمیکل کہا جاتا ہے۔

    ڈوپامین کا یہ انعامی عمل دماغ کے ان حصوں میں ہوتا ہے جو مزے اور انعام سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ انعامی عمل ہمارے رویے پر اثر انداز ہوتا ہے اور ہم وہ کچھ دوبارہ کرنا چاہتے ہیں جس سے ہمارے دماغ میں ڈوپامین خارج ہوتا ہے۔

    انسانوں اور جانوروں پر تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح چینی سے یہ انعامی عمل متحرک ہو جاتا ہے۔ تیز میٹھا اس عمل کو متحرک کرنے میں کوکین کو بھی پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ چوہوں پر ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ چینی چاہے وہ خوراک کی صورت میں لی جائے یا اسے انجیکشن کے ذریعے خون میں شامل کیا جائے اس سے یہ انعامی عمل متحرک ہو جاتا ہے۔

    اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا تعلق منہ میں ذائقہ محسوس کرنے کے اجزا سے نہیں ہوتا۔ چوہوں پر ہونے والی تحقیق سے ایسے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں کہ سوکروز کے استعمال سے دماغ میں ڈوپامین متحرک کرنے والے نظام میں تبدیلی واقع ہوتی ہے اور اس سے انسان اور جانوروں کے مزاج اور رویے بھی بدل جاتے ہیں۔

    چینی ترک کرنے کے ان ابتدائی دنوں میں جسمانی اور ذہنی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں جن میں ڈپریشن، پریشانی، بے چینی، ذہنی دباؤ، تھکن، غنودگی اور سر درد شامل ہے۔ چینی چھوڑنے سے جسمانی اور ذہنی طور پر ناخوشگوار علامتیں محسوس ہوتی ہیں جس کی وجہ سے کئی لوگوں کے لیے ایسا کرنا مشکل ہوتا ہے۔

    ان علامات کی بنیاد پر وسیع تر تحقیق نہیں ہو سکی ہے لیکن یہ ممکن ہے کہ اس کا تعلق ذہن کے انعامی جوڑوں سے ہے۔ چینی کی لت لگ جانے کا خیال ابھی متنازعہ ہے لیکن چوہوں پر تحقیق سے ایسے شواہد سامنے آئے ہیں کہ بہت سے دوسرے ایسے اجزا جن کی آپ کو عادت یا لت پڑ جاتی ہے اور ان میں چینی بھی شامل ہے اور اس کو چھوڑنا مختلف اثرات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے مثالاً چینی کھانے کی شدید خواہش، طلب اور طبعیت میں بے چینی کا پیدا ہونا۔

    جانوروں پر مزید تحقیق سے ظاہر ہوا کہ چینی کی عادت کے اثرات منشیات کے اثرات سے ملتے ہیں جن میں دوبارہ ان کا استعمال شروع کر دینا اور اس کی طلب کا محسوس کیا جانا شامل ہے۔ اس ضمن میں جتنی بھی تحقیق کی گئی ہے وہ جانوروں تک ہی محدود ہے اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ انسانوں میں ہی ایسا ہی ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جو لوگ اپنی خوراک میں چینی کی مقدار کم کرتے ہیں ان کے ذہن کے کیمیائی توازن پر یقینی طور پر اثر پڑتا ہے اور یہ ہی ان علامات کے پیچھے کار فرما ہوتا ہے۔ ڈوپامین انسانی دماغ میں، قے، غنودگی، بے چینی اور ہارمون کو کنٹرول کرنے میں بھی کردار ادا کرتی ہے۔

    گو کہ چینی کے انسانی دماغ پر ہونے والے اثرات پر تحقیق محدود ہے لیکن ایک تحقیق سے ایسے شواہد ملے ہیں کہ موٹاپے اور کم عمری میں فربہ مائل افراد کی خوراک میں چینی کم کرنے سے اس کی طلب شدید ہو جاتی ہے اور دوسری علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں۔