Tag: sugar-exports

  • کن شوگر ملوں نے کتنی چینی ایکسپورٹ کی، فہرست جاری

    کن شوگر ملوں نے کتنی چینی ایکسپورٹ کی، فہرست جاری

    اسلام آباد (30 جولائی 2025) مالی سال 2024-25 کے درمیان چینی ایکسپورٹ کرنے والی شوگر ملز کی فہرست سامنے آگئی۔ مجموعی طور پر 40کروڑ ڈالر مالیت کی چینی برآمد کی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق جولائی 2024 سے جون 2025 تک چینی برآمد کرنے والی شوگر ملز کی فہرست سامنے آگئی۔

    دستاویز کے مطابق ملک کی67شوگرملز نے 40کروڑ ڈالرمالیت کی چینی برآمد کی، مجموعی طور پر 7 لاکھ 49 ہزار ٹن چینی برآمد کی گئی۔

    اس حوالے سے شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ چینی ذخیرہ کرنے کی مدت دو سال ہے، 7.5 لاکھ ٹن چینی برآمد نہ کرتے تو وہ ضائع ہو جاتی۔ ایسوسی ایشن کے مطابق ایکسپورٹ ہونے والی چینی کی ایکسپائری ڈیٹ اگست 2025 تھی۔

    sugar

    دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز  نے سب سے زیادہ 73 ہزار 900 ٹن چینی برآمد کی،
    جبکہ تاندلیاں والا شوگر ملز  نے 41 ہزار 412 ٹن چینی برآمد کی۔

    حمزہ شوگر ملز  نے 32 ہزار 486 ٹن چینی اور تھل انڈسٹریز اور المعیز انڈسٹریز  نے 29 ہزار ٹن چینی ایکسپورٹ کی۔

    شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق چینی کا برآمدی کوٹہ پیداواری استعداد کے مطابق دیا گیا، چینی کی برآمد میں کوئی فیورٹ ازم نہیں کیا گیا۔

    ہارون اختر جب چینی ایکسپورٹ کررہے تھے تو شوگر ملز مالک تھے اور کابینہ کا حصہ بھی نہیں تھے، سندھ کی80 فیصد شوگر ملز خسارے میں جارہی ہیں۔

    صدر آصف علی زرداری اور ان کےخاندان کی 3 شوگر ملز بھی بند ہیں، ملک بھر میں 13 شوگر ملز برائے فروخت ہیں مگر ان کو کوئی خریدنے والا کوئی نہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادوں کی شوگر ملز کو ایکسپورٹ کا کوئی اضافی کوٹہ نہیں ملا۔

  • افغانستان کے لیے چینی کی برآمدات میں 3 ہزار فی صد اضافہ

    افغانستان کے لیے چینی کی برآمدات میں 3 ہزار فی صد اضافہ

    اسلام آباد: جولائی تا دسمبر 2024 میں افغانستان کے لیے پاکستان سے چینی کی برآمدات میں 3473 فی صد کا بڑا اضافہ ہوا ہے۔

    حکومتی ذرائع کے مطابق افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات میں سب سے زیادہ حصہ چینی کی برآمد کا ہے، مالی سال کی پہلی ششماہی میں افغانستان کے لیے چینی کی برآمد 21 کروڑ 18 لاکھ ڈالرز رہی، جب کہ گزشتہ سال اسی مدت میں چینی کی برآمد 59 لاکھ ڈالرز تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی کی برآمد میں غیر معمولی اضافے کے ساتھ افغانستان کے لیے مجموعی برآمدات میں بھی اضافہ ہوا ہے، دسمبر 2024 میں سالانہ بنیاد پر افغانستان کے لیے برآمدات میں 103 فی صد کا اضافہ ہوا ہے۔

    دسمبر میں ماہانہ بنیادوں پر افغانستان کے لیے برآمدات میں 36 فی صد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، مالی سال کی پہلی ششماہی میں افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات میں 52 فی صد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    پاکستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تل برآمد کرنے والا ملک بن گیا

    جولائی تا دسمبر میں افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات 75 کروڑ 38 لاکھ ڈالرز رہیں، گزشتہ سال اسی مدت میں افغانستان کے لیے برآمدات 49 کروڑ 52 لاکھ ڈالرز تھیں۔

    دسمبر 2024 میں افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات کا حجم 17 کروڑ 51 لاکھ ڈالرز رہا، دسمبر 2023 میں برآمدات کا حجم 8 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز تھا، جب کہ نومبر 2024 میں افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات 12 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز تھیں۔

  • حکومت نے 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی ملک سے باہر بھیجنے کے لیے طریقہ کار طے کر لیا

    حکومت نے 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی ملک سے باہر بھیجنے کے لیے طریقہ کار طے کر لیا

    اسلام آباد: حکومت نے پانچ لاکھ میٹرک ٹن چینی ملک سے باہر بھیجنے کے لیے طریقہ کار طے کر لیا۔

    حکومتی ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کے لیے طریقہ کار طے کر لیا ہے، کابینہ سے سرکولیشن کے ذریعے چینی برآمد کے طریقہ کار کی منظوری بھی لی گئی، چینی کی برآمد کے لیے کوٹہ صوبوں میں تقسیم کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبوں میں کوٹہ چینی کی اس سال کی اصل پیدوار کی بنیاد پر تقسیم ہوگا، پنجاب کے لیے چینی کی برآمد کا سب سے زیادہ 64 فی صد کوٹہ مختص کیا جائے گا، سندھ 30 اور خیبر پختونخوا کے لیے شوگر ایکسپورٹ کا 6 فی صد کوٹہ مختص ہوگا۔

    شوگر ایکسپورٹ کوٹہ صوبوں کے کین کمشنرز کے ذریعے تقسیم ہوگا، چینی برآمد کرنے کے لیے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے 7 روز کے اندر کوٹہ مختص کیا جائے گا، اور مقامی مارکیٹ میں قیمتوں کے استحکام کے لیے کسی بھی وقت چینی برآمد روکی جا سکے گی۔

    ذرائع کے مطابق چینی کی برآمد کے لیے چینی کی ریٹیل قیمت کا بینچ مارک فی کلو 145.15 روپے مقرر ہے، بینچ مارک سے ریٹیل قیمت بڑھنے پر چینی کی برآمد فوری منسوخ ہوگی، وفاقی کابینہ نے شوگر ایڈوائزری بورڈ کو چینی کی باقاعدہ مانیٹرنگ کا ٹاسک دے دیا ہے، اور صوبائی حکومتوں کو چینی کی قیمتوں کی نگرانی کرنے کا کہا گیا ہے۔

    شوگر ملز مالکان چینی کی فی کلو ایکس مل قیمت 140 سے نہ بڑھنے کو یقینی بنائیں گے، چینی برآمد کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں کوئی سبسڈی نہیں دیں گے، اسٹیٹ بینک 15 روز بعد کی بنیاد پر چینی کی برآمد کی صورت حال سے ای سی سی کو آگاہ کرے گا، جب کہ وفاقی کابینہ کے فیصلے کے تحت چینی کی برآمد کا عمل 90 روز میں مکمل کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ ای سی سی نے 11 اکتوبر کو 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کا فیصلہ دیا تھا، جون سے اب تک مجموعی طور پر 7 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے، وفاقی کابینہ نے 25 ستمبر کو ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی، اس سے قبل وفاقی حکومت نے جون میں ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔

  • رمضان سے قبل ہی عوام کے لئے بڑے ریلیف کا اعلان

    رمضان سے قبل ہی عوام کے لئے بڑے ریلیف کا اعلان

    اسلام آباد : مشیرخزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں فوری طور پر چینی کی برآمد پر پابندی  عائدکردی گئی جبکہ رمضان پیکج کیلئے 2 ارب سے زائد سبسڈی  دیئے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیرخزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس ہوا ، جس میں ای سی سی نےفوری طورپرچینی کی برآمدپرپابندی عائدکردی اور کہا ملک میں ضرورت کے مطابق چینی کے وافر ذخائر موجود ہیں، یہ اقدام ملک میں چینی کی بڑھتی قیمت کنٹرول کرنےکیلئے کیا گیا۔

    اجلاس میں تین لاکھ ٹن چینی درآمدکی منظوری کا بھی امکان ہے،  چینی درآمدکی سمری ای سی سی کوموصول ہوچکی ہے۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ہنرمند پروگرام کیلئےتین ارب سےزائدکی سپلمینٹری گرانٹ کی منظوری متوقع ہے جبکہ رمضان پیکج کیلئے دوارب سے زائد سبسڈی  دیئے جانے کاامکان ہے۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم عمران خان کے ایک فیصلے سے عوام کو بڑا ریلیف مل گیا

    یاد رہےوزیراعظم عمران خان نےچینی برآمدپرپابندی عائدکرنےکی تجویز منظور کرتے ہوئے  سمری اقتصادی رابطہ کمیٹی کوبھجوا دی تھی۔

    پابندی کے نتیجے میں ساڑھے3لاکھ ٹن چینی کی برآمدروک لی جائےگی، حکومت طلب اوررسدکافرق پوراکرنےکےلئےچینی درآمدبھی کرےگی، جس کے لئے  چینی درآمد کرنے کی سمری بھی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوائی گئی تھی۔

    وزیراعظم کی جانب سے 1100ملین ٹن چینی کےباقی ماندہ کوٹےکی برآمد نہ کرنے کیلئے اقتصادی رابطہ کمیٹی سے رجوع کرنے اور وفاقی سطح پر کامرس ڈویژن کو3لاکھ ملین ٹن چینی درآمد کرنے کا کہا گیا تھا ۔