Tag: Sugar Inquiry Commission

  • سندھ ہائی کورٹ : شوگر انکوائری کمیشن اور رپورٹ کالعدم قرار

    سندھ ہائی کورٹ : شوگر انکوائری کمیشن اور رپورٹ کالعدم قرار

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن اور رپورٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے چینی کی قلت اور قیمت میں اضافے کی آزادانہ تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں شوگر انکوائری کمیشن کے خلاف شوگر ملز مالکان کی درخواست پر سماعت ہوئی، اس دوران عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شوگر انکوائری کمیشن اور رپورٹ کالعدم قرار دے دی۔

    سندھ ہائی کورٹ نے چینی کی قلت اور قیمت میں اضافے پر متعلقہ اداروں کو نئی آزادانہ تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، عدالت کا کہنا ہے کہ نیب، ایف آئی اے، ایف بی آر اور دیگر ادارے قانون کے مطابق چینی کی قلت اور اس کی قیمت میں اضافے کی تحقیقات کریں۔

    واضح رہے کہ20سے زائد شوگر ملز مالکان نے کمیشن کی تشکیل اور رپورٹ کو چیلنج کیا تھا، جسٹس کے کے آغا اور جسٹس عمرسیال پر مشتمل 2رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کاشف پراچہ کا کہنا تھا کہ چینی کی قلت اور قیمت میں اضافے سے ہر پاکستانی متاثر ہوا ہے، تحقیقات شوگر ملز مالکان کے خلاف نہیں بلکہ قلت کی وجوہات جاننے کے لیے تھیں۔

    اے اے جی کا مزید کہنا تھا کہ کمیشن کی رپورٹ میں چینی کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کا پتا لگایا گیا ہے، شوگر ملز مالکان کے خلاف کوئی براہ راست الزام نہیں لگایا گیا،اور نہ ہی انہیں کام سے روکا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جولائی میں سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ میں درج سندھ کی 20 شوگر ملوں کے خلاف 30جون تک کارروائی سے روک دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : حکومت کا شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ

    سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس عمر سیال کی سربراہی میں قائم دو رکنی بینچ نے اگلی سماعت کے لیے فریقین کو نوٹس جاری کردیے تھے۔

  • شوگر انکوائری کمیشن، معطل آفسر نے خود پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد قرار دے دیئے

    شوگر انکوائری کمیشن، معطل آفسر نے خود پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد قرار دے دیئے

    اسلام آباد : شوگر انکوائری کمیشن کے افسر ایڈیشنل ڈائریکٹر سجاد باجوہ خود پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد قرار دے دیئے اور کہا ابو بکر خدا بخش ذاتی عداوات پر انتقامی کارروائی کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معطل ہونے والے شوگر انکوائری کمیشن کے افسر ایڈیشنل ڈائریکٹر سجاد باجوہ نے شو کاز نوٹس پر تحریری جواب وزارت داخلہ کو جمع کرا دیا۔

    جواب ایڈیشنل سیرٹری داخلہ فخر عالم کو جمع کرایا گیا، جس میں سجاد باجوہ نے خودپرلگائے گئےتمام الزامات بے بنیاد قرار دے دیے اور کہا انکوائری افسرابو بکر خدا بخش ذاتی عداوات پر انتقامی کارروائی کر رہا ہے، بوگس کال اپ نوٹسز جاری کیے اور وارننگ لیٹر بھی بھجوایا۔

    سجاد باجوہ کا کہنا تھا کہ ابو بکر کو 2 درخواستیں جمع کرائیں جو اس نے وصول نہیں کیں، آئی بی کی سورس رپورٹ کا بہانہ بناکر الزامات لگائے گئے، سورس رپورٹ میں کیا ثبوت ہیں آج تک کچھ سامنے نہیں آ سکا، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے درخواست پر ڈی جی سے کمنٹ مانگے مگر جواب نہیں دیا گیا۔

    ط نے کہا ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب اور ڈپٹی ڈی جی آئی بی کے بیانات کا کراس معائنہ بھی نہ کرایا گیا، میرے ساتھ کام کرنے والے کسی اسٹاف ممبر کا بیان بھی قلمبند نہیں کیا گیا، قانون کے مطابق کمیشن کےسربراہ واجد ضیا کا بیان ریکارڈ کرنا چاہیے تھا جو نہیں کیاگیا، الائنس ملز سے انفارمیشن شئیرنگ کے الزامات کے شواہد بھی نہیں دیےگئے۔

    جواب میں کہا گیا سیل کے معاملے پر ٹین منی ٹریل کی طرف جانا چاہتے تھے ، اسٹیٹ بینک کو خط بھی لکھا گیا، گوہر نفیس اور احمد کمال منی ٹریل کے معاملے پررکاوٹ بن گئے، چینی کی مقامی سطح اور افغانستان بھجوانے کی مکمل احمد کمال کو واٹس ایپ پر بھجوائی۔

    سجاد باجوہ کی جانب سے سجاد باجوہ کا کہنا تھا کہ احمد کمال نے کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ کام مکمل کر کے ہیڈکوارٹرآ جائیں، اس کے باوجود انکوائری افسر نے مجھ پر نااہلی اور ناقص کارکردگی کا الزام عائد کیا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے چینی انکوائری کمیشن کو کارروائی سے روک دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے چینی انکوائری کمیشن کو کارروائی سے روک دیا

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نے چینی انکوائری کمیشن کو دس دن کےلیے کارروائی سےروک دیا اور آئندہ سماعت تک ملک میں چینی70 روپے کلو بیچنے کا حکم بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ میں شوگرانکوائری کمیشن کے خلاف شوگرملزایسوسی ایشن کی درخواست پرسماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔

    ایگزیکٹو کے اختیارات سے متعلق شوگر ملز کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل میں کہا آئین میں وفاق اور صوبوں کے اختیارات کا الگ الگ ذکر موجود ہے، انکوائری کمیشن نےفرانزک آڈٹ کے لیے وفاقی حکومت کولکھا، جیسی کمیٹی نےتجویز دی تھی ویسے ہی وہ کمیشن بن گیا۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کمیشن نےپھر کیاکہا ؟چینی کی قیمت کیوں بڑھی، جس پر مخدوم علی خان نے کہا کمیشن نے 324 صفحات میں بہت زیادہ وجوہات بیان کیں۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے پھر استفسار کیا کمیشن نےکیابتایاصارف کے لیے چینی کی قیمت کیوں بڑھی؟ جتنی پروڈکشن ہوتی ہے اس میں عوام کے لیے کتنا ہوتا ہے، چینی عوام کی ضرورت ہے حکومت کو اس حوالے اقدامات کرنےچاہییں، عام آدمی کابنیادی حق ہے30 فیصدچینی عام آدمی کےلیے ہوتی ہے۔

    سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ عوام اورکمرشل استعمال کی چینی کی قیمت کمیشن نےالگ نہیں کی، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کمیشن نے عوام کو چینی کی دستیابی پرکچھ نہیں کیاتوپھر کیا کیا؟ حکومت کا کنسرن کمرشل ایریا نہیں عوام ہونےچاہییں۔

    مخدوم علی خان نے بتایا کمیشن نے عام عوام تک چینی کی دستیابی کے حوالے سے کچھ نہیں کہا، جس پر چیف جسٹس نے مخدوم علی خان سے استفسار  کیا دو سال پہلے چینی کی قیمت کیا تھی تو وکیل نے بتایا نومبر 2018 میں چینی کی قیمت 53 روہے تھی۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا دو سال میں 85 روپے ہو گئی، چینی غریب کی ضرورت ہے وہ فیصلوں سےکیوں متاثرہورہاہے،؟ جس پر مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ کمیشن نے اپنے ٹی او آر سے باہر جاکر کاروائی کی تو چیف جسٹس نے مزید کہا کمیشن نےعام آدمی کی سہولت کےلیے کوئی فائنڈنگ نہیں دی۔

    مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ معاون خصوصی اوردیگر وزرا سےہمارا میڈیاٹرائل کیاجارہاہے، گزشتہ رات معاون خصوصی نےپٹیشن کے باوجود پریس کانفرنس کی۔

    چیف جسٹس نے کہا نوٹس کرکےپوچھ لیتے ہیں لیکن اس وقت تک 70 روپےفی کلوبیچیں، شرط منظور ہےتو آئندہ سماعت تک حکومت کوکاروائی سے روک دیتے ہیں، عدالت عمومی طورپر ایگزیکٹو کےمعاملات میں مداخلت نہیں کرتی، چینی مزدورکی ضرورت ہےاوروہ کولڈڈرنک پرسبسڈی دےرہےہیں، عام آدمی کو بنیادی حقوق کیوں نہیں دے رہے۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نےمشروط حکم امتناع جاری کردیا اور چینی انکوائری کمیشن کو10دن کےلیےکارروائی سےروک دیا جبکہ آئندہ سماعت تک ملک میں چینی 70 روپے فی کلوبیچنے کا حکم بھی دیا۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے وفاق سے10دن میں جواب طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ وفاق آئندہ سماعت سے پہلے جواب جمع کرائے جبکہ واجد ضیا اور شہزاد اکبر سمیت سیکرٹری داخلہ اور انکوائری کمیشن کے ارکان کو بھی نوٹس جاری کردیئے۔

  • وزیراعظم کے مشیر تجارت شوگر انکوائری کمیشن میں پیش، ڈیڑھ گھنٹے تک سوالات

    وزیراعظم کے مشیر تجارت شوگر انکوائری کمیشن میں پیش، ڈیڑھ گھنٹے تک سوالات

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیرتجارت عبد الرزاق داؤد نے شوگرانکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہوکر سوالات کے جواب دے دیئے، حکام کا کہنا ہے شوگر ایڈوائزری بورڈ نے مشیر تجارت کی سربراہی میں چینی برآمد کرنے کی سفارش کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیرتجارت عبد الرزاق داؤد شوگرانکوائری کمیشن میں پیش ہوئے اور ڈیڑھ گھنٹے تک سوالات کے جواب دیئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مشیرتجارت سے کمیشن ممبران نے سخت سوالات کئے۔

    حکام کا کہنا ہے شوگر ایڈوائزری بورڈ نے مشیر تجارت کی سربراہی میں چینی برآمد کرنے کی سفارش کی تھی، اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اکتوبر اور دسمبر 2018 میں چینی برآمدکرنےکی اجازت دی تھی۔ جبکہ ای سی سی نے اسی عرصے میں گیارہ لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔

    گزشتہ روز وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے کمیشن کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرایا تھا جبکہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو بھی کمیشن میں طلب کیا گیا تھا تاہم انہوں نے انکار کر دیا تھا۔

    اس سے قبل اسد عمر نے ایف آئی اے ہیڈکوارٹر پہنچ کر چینی سبسڈی کے معاملے پر شوگر انکوائری کمیشن کے سامنے بیان ریکارڈ کروایا تھا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور وفاقی وزیر اسد عمر کے شوگر انکوائری کمیشن کے سامنے بیان ریکارڈ کروانے پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ نئےپاکستان میں افرادقانون کےتابع ہیں۔