Tag: sugar mills

  • سندھ کی شوگر ملوں میں چینی اسٹاک پر کین کمشنر کی رپورٹ سامنے آ گئی

    سندھ کی شوگر ملوں میں چینی اسٹاک پر کین کمشنر کی رپورٹ سامنے آ گئی

    حیدرآباد: سندھ کی شوگر ملوں میں چینی اسٹاک پر کین کمشنر کی رپورٹ سامنے آ گئی ہے، جو کہ وفاقی حکومت کو ارسال کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے شوگر ملوں میں گنے کی کرشنگ اور چینی کی پیداوار کی مانیٹرنگ شروع کر دی، کین کمشنر سندھ نے وفاقی کو بھیجی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ صوبے کی شوگر ملوں میں 9 لاکھ 35 ہزار 791 میٹرک ٹن چینی کا اسٹاک موجود ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سندھ کی شوگر ملوں میں ایک کروڑ 5 لاکھ 18 ہزار میٹرک ٹن گنے کی کرشنگ ہوئی ہے، اور شوگر ملوں نے رواں سیزن میں 11 لاکھ 4 ہزار 329 میٹرک ٹن چینی بنائی ہے۔

    رمضان شوگر ملز ریفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز بری

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شوگر ملز نے 4 لاکھ 15 ہزار 118 میٹرک ٹن چینی اوپن مارکیٹ میں فروخت کی ہے۔

    کراچی کے تاجروں کا چینی کی ایکسپورٹ پر پابندی لگانے کا مطالبہ

    واضح رہے کہ کراچی کے تاجروں نے چینی کی ایکسپورٹ پر 3 ماہ کے لیے پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے، کراچی میں ریٹیل سطح پر چینی کی قیمتیں 160 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہیں، مارکیٹ میں ذخیرہ مافیا سرگرم ہے اور مارچ کے ایڈوانس سودے ہو رہے ہیں۔

  • نیشنل بینک شوگر ملز سے 23 ارب 35 کروڑ روپے کے قرضے واپس لینے میں ناکام

    نیشنل بینک شوگر ملز سے 23 ارب 35 کروڑ روپے کے قرضے واپس لینے میں ناکام

    اسلام آباد: نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) شوگر ملز سے 23 ارب 35 کروڑ روپے کے قرضے واپس لینے میں ناکام رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے شوگر ملز کے قرضوں کے حوالے سے ایک آڈٹ رپورٹ 23-2024 جاری کی ہے جس میں قرضوں کی عدم واپسی کی نشان دہی کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نیشنل بینک نے 2022 میں شوگر ملز کو 15 ارب 28 کروڑ روپے سے زائد قرضے دیے، اور قرضے کی اصل رقم پر سود 8 ارب 6 کروڑ روپے سے زائد بنتا ہے، لیکن نیشنل بینک نے 23 ارب 35 کروڑ روپے کی رقم نقصان میں ڈال دی۔

    آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیشنل بینک نے اسٹیٹ بینک کی مروجہ پالیسیوں کو مد نظر نہیں رکھا، نان ریکوری بینک کی سنگین غفلت اور ناقص فنانشل مینجمنٹ کو ظاہر کرتی ہے۔

    ادھر نیشنل بینک نے آڈٹ رپورٹ میں مؤقف ظاہر کیا ہے کہ نادہندہ شوگر ملز سے ریکوری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

  • شوگر ملز مالکان نے چینی کی حکومتی مقرر کردہ قیمتیں مسترد کر دیں

    شوگر ملز مالکان نے چینی کی حکومتی مقرر کردہ قیمتیں مسترد کر دیں

    اسلام آباد: شوگر ملز مالکان نے چینی کی حکومتی مقرر کردہ قیمتیں مسترد کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق شوگر ملز مالکان نے قیمتوں سے متعلق حکومتی فیصلہ حکومتی اپلیٹ کمیٹی میں چیلنج کر دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ملز مالکان کا مؤقف ہے کہ وہ فی کلو 115 سے 120 میں پڑنے والی چینی 100 روپے سے کم میں نہیں بیچ سکتے، ان کا کہنا ہے کہ اپلیٹ کمیٹی نے اپیل مسترد کی تو عدالتوں سے رجوع کریں گے۔

    شوگر ملز مالکان کے مطابق حکومتی فیصلے پر عمل درآمد کرنا ممکن نہیں ہے، یاد رہے کہ حکومت نے 20 اپریل کو چینی کی قیمت مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، اور چینی کی زیادہ سے زیادہ ریٹیل قیمت 98 روپے 82 پیسے فی کلو مقرر کی گئی تھی، جب کہ چینی کی ایکس مل قیمت 95 روپے 57 پیسے فی کلو مقرر کی گئی۔

    حکومت نے چینی کی مقررہ قیمتوں کے خلاف اپیل کے لیے اپلیٹ کمیٹی تشکیل دی ہے، یہ کمیٹی وفاقی سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری پاور ڈویژن پر مشتمل ہے۔

  • ایف آئی اے کا مزید شوگر ملز کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ

    ایف آئی اے کا مزید شوگر ملز کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ

    لاہور: شوگر سٹہ بازوں کی جانب سے بیانات ریکارڈ کرانے کے بعد ایف آئی اے نے اپنی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کردیا ہے۔

    ایف آئی اے کے مطابق پندرہ شوگر بروکرز سٹہ گروپس سے متعلق اپنے بیانات ریکارڈ کراچکے، تہلکہ خیز بیانات کی روشنی میں مزید تیرہ شوگر ملز کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے کے مطابق ہنزہ شوگر مل ، اشرف شوگرمل ، حسین شوگر، اتحاد شوگر مل ، فاطمہ شوگر مل، کشمیر شوگر سمیت میر پور شوگر مل ، النور شوگر ملز، سورج شوگر مل ، ایس جی ایم شوگر مل اور سندھ باد شوگر ملز کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے کے مطابق اس سے قبل آٹھ شوگر ملز مالکان کو نوٹسز بھجوائے، تاحال کوئی پیش نہیں ہوا، مریم نواز کی چوہدری شوگر مل انتظامیہ کو 31مارچ کو طلب کیا گیا تھا، حمزہ شہباز کی رمضان شوگر مل انتظامیہ کو دو اپریل کو طلب کیا گیا تھا جبکہ جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو گروپ کو پہلے دو اپریل کو طلب کیا گیا تھا۔

    ایف آئی اے کے مطابق المعیز شوگر مل کو انتظامیہ پانچ اپریل کو طلب کیا گیا تھا، میاں طیب کی حمزہ شوگر مل انتظامیہ کو آٹھ اپریل کو طلب کیا گیا، ہمایوں اختر کی تاندلیانوالہ شوگر مل انتظامیہ کو 12اپریل کو طلب کیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے نے واضح کیا کہ جہانگیر ترین کے پیش نہ ہونے پر دوبارہ طلبی کا نوٹس بھی بھجوایا گیا ہے۔

    گذشتہ روز شوگر سٹہ باز شیخ منظور عرف حاجی ہیرا سمندری والے نے اپنا بیان ایف آئی اے کو ریکارڈ کراتے ہوئے تہلکہ خیز انکشافات کئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  شوگر سٹہ باز شیخ منظور نے اہم راز افشا کردئیے

    ایف آئی اے کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں شیخ منظور نے بتایا کہ دو ہزار سات سےدو ہزار پندرہ تک چینی کی دکان تھی، سال دوہزار پندرہ میں تاندلیانوالہ شوگر ملز سے چینی کی بروکری شروع کی۔

    شیخ منظور نے ایف آئی اے کو دئیے گئے بیان میں شوگر سٹہ بازی کااعتراف کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ پانچ سال میں13.5ارب روپےکی چینی کی خریدوفروخت کی، جےڈی ڈبلیو،حمزہ شوگر طیب گروپ کیلئےسٹےکا کاروبار کیا، سویرا گروپ ، المیعز شوگر ملز کیلئے سٹےکا کاروبار کیا، اس کے علاوہ شوگر بروکرز محمود بھلی ، مشتاق پراچہ سے چینی خرید تا تھا۔

  • شوگر ملز تحقیقات : وزیراعظم  حکومتی شخصیات کی کمپنیوں کیخلاف کارروائی نہ کیے جانے پر برہم

    شوگر ملز تحقیقات : وزیراعظم حکومتی شخصیات کی کمپنیوں کیخلاف کارروائی نہ کیے جانے پر برہم

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے شوگر ملز تحقیقات میں حکومتی شخصیات کی کمپنیوں کیخلاف کارروائی نہ کیے جانے پر ایف بی آر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بلاامتیاز کارروائیوں پر مبنی رپورٹ پیش کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے حکم پر ایف بی آر نے شوگر ملز کے خلاف تحقیقات کیں اور 400ارب سےزائد ٹیکس وصولی کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ چھوٹی کمپنیوں کے خلاف کاروائی مکمل کرلی گئی ہے تاہم ، ایف بی آربڑی مچھلیوں سےکچھ نہ نکلواسکا اور حکومتی شخصیات کی شوگر ملوں کے خلاف ٹیکس وصولی کی کوئی رپورٹ نہیں دی گئی۔

    وزیراعظم نے بلا امتیاز کارروائیاں نہ کیے جانے پر ایف بی آر حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا بتایا جائے "اکراس دی بورڈ” کاروائیاں کیوں نہیں کی گئیں؟

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ چھوٹی شوگر ملوں کے خلاف تحقیقات مکمل کرکے ٹیکس بھی ریکورکر لیا گیا تاہم بڑی کمپنیوں کےخلاف تحقیقات مکمل کرنے میں رکاوٹ کیا ہے؟ایف بی آر اس حوالے سے مطمئن نہ کرسکا۔

    ایف بی آر نے موقف میں کہا بڑی شوگر ملوں کےخلاف تحقیقات جاری ہیں، شریف فیملی،جےکےٹی گروپ کےخلا ف تحقیقات نہ ہوسکیں ۔

    خسرو بختیار گروپ، ہمایوں اختر گروپ کے خلاف بھی تحقیقات مکمل نہ ہو سکیں جبکہ رمضان شوگرملز،جےڈی ڈبلیو،آر وائی کے اور اتحاد شوگر ملزکے خلاف بھی کارروائی نامکمل ہیں۔

    وزیراعظم نے حکومتی شخصیات کی کمپنیوں کے خلاف کارروائی سے گریز پر شدید اظہار ناپسندیدگی کرتے ہوئے ایف بی آر کو بلا تفریق بلا امتیاز کارروائیوں پر مبنی رپورٹ پیش کا حکم دیا۔

    خیال رہے وزیراعظم نےچھوٹی بڑی 89 شوگر کمپنیوں سے واجب الادا مکمل ٹیکس وصولی کا حکم دے رکھا ہے۔

  • گنے کی خریداری کا کیس، سندھ حکومت کے رویے پرعدالت برہم

    گنے کی خریداری کا کیس، سندھ حکومت کے رویے پرعدالت برہم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں گنے کی خریداری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی‘ دورانِ سماعت سندھ حکومت کی جانب سے گنے کی قیمت کے تعین کا نوٹیفکیشن جاری کرنے پر عدالت پر برہم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس عقیل کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کے دوران جسٹس عقیل نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ سندھ حکومت نے گنے کی قیمت کے تعین کا نوٹیفکیشن عجیب طریقے سے جاری کیا ہے، نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد کاشتکار ہمیشہ کی طرح حیران و پریشان  ہو کررہ گئے، کسے فائدہ دینے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔

    دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سب کو پتا ہے شوگر ملز کس کی ملکیت ہیں، جسٹس عقیل نے موقف اختیار کیا کہ ہم جانتے ہیں اب جوڈیشل سسٹم اور عدلیہ کے خلاف باتیں شروع ہوجائیں گی، ہم ان حالات سے نہیں ڈریں گے، چاہے پانچ ہزار لوگ بھی آجائیں لیکن فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا۔

    دورانِ سماعت جسٹس عقیل نے سرکاری وکیل کو مخاطب کر کے کہا کہ کابینہ سے منظوری حاصل کیے بغیر نوٹیفکیشن کیسے جاری ہوا، وزیر اعلیٰ سندھ کو اس کی وضاحت کرنی چاہیے، کابینہ کی نمائندگی کون کرتا ہے، چیف سیکریٹری آکر وضاحت کریں۔

    سماعت کے اختتام پر عدالت نے چئیف سیکریڑی کو 11 بچے طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدد کے لئے ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کی شوگرملزکی منتقلی غیرقانونی قرار

    شریف خاندان کی شوگرملزکی منتقلی غیرقانونی قرار

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے شریف خاندان کی شوگر ملزکی منتقلی غیرقانونی قراردیدی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس منصورعلی شاہ کی سر براہی میں 3رکنی بینچ نے شریف خاندان کی 3 شوگر ملز کی منتقلی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

    عدالت نے شریف فیملی کی ملکیتی شوگر ملز کی منتقلی کے معاملے پر فیصلہ سنایا اور اتفاق شوگر ملز، حسیب وقاص اور چوھدری شوگر ملز منتقلی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

    ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے حکم دیا کہ اتفاق شوگر ملز، حسیب وقاص اور چوھدری شوگر ملز کو قانون کے برعکس منتقل کیا گیا، تینوں ملوں کو تین ماہ کے اندر واپس منتقل کیا جائے۔

    یاد رہے کہ تحریک انصاف کے جہانگیر ترین کی جانب سے شریف فیملی کی شوگر ملوں کی جنوبی پنجاب منتقلی کو چیلنج کیا گیا اور ان کے وکیل اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ حکومت نے نئی شوگر ملز کے قیام پر پابندی لگا دی تاہم پرانی شوگر ملز کی نئے مقام پر منتقلی بھی نئی شوگر ملز لگانے کے مترداف ہے۔ شوگر ملوں کی منتقلی سے جنوبی پنجاب میں پانی میں کمی ہوگی اور اس سے کپاس کی فصل شدید متاثر ہوگی۔ اس لیے شریف فیملی کی زیرملکیت شوگر ملز کی جنوبی پنجاب میں منتقلی کو قانون کے برعکس قرار دیا جائے۔


    مزید پڑھیں : پنجاب حکومت کا شریف خاندان کی شوگرملز کی غیر قانونی منتقلی کا اعتراف


    لاہور ہائیکورٹ نے چند ماہ قبل اس معاملے پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے بھی ملوں کی منتقلی کو غیر قانونی قرار دیا تھا جبکہ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ملوں کی کرشنگ کے خلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے معاملہ لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا دیا تھا تاکہ ہائی کورٹ اس کیس کو سن کر فیصلہ کرے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • وزیر خزانہ کا چینی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس، تحقیقات کا حکم

    وزیر خزانہ کا چینی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس، تحقیقات کا حکم

    اسلام آباد : وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے چینی کی قیمتوں میں ہونے والے حالیہ اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملک میں چینی کی قمیتوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ چینی کی سپلائی اور قیمتوں میں استحکام ضروری ہے، وفاقی سیکریٹری صوبائی حکومتوں سے بھی رابطہ کریں ۔

    شوگر ملزمالکان کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمت پیداواری لاگت سے کم ہے، چینی کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے، مطالبات کی منظوری کیلئے ملز ملکان نے چینی کی سپلائی بند کردی تھی جبکہ حکومت اور شوگر ملز میں معاملات طے نہ ہوسکے۔

    شوگر ملز مالکان کا کہنا ہے کہ حکومت کویہ بھی پوچھنا چاہیئے کہ چینی کی پیداواری لاگت کیا ہے۔


    مزید پڑھیں : چینی کی قیمتیں آسمان تک جا پہنچیں


    یاد رہے کہ شوگر ملز ملکان کی ہڑتال کے باعث چینی کی قیمتیں آسمان تک جا پہنچیں، مارکیٹ میں سپلائی نہ ہونے کے باعث طلب اور رسدکا توازن بگڑ گیا ہے اور 0دن میں 12روپے فی کلو کا اضافہ ہوا، جس کے بعد چینی کی قیمت 65روپے فی کلو سے تجاوز کرگئی۔

    کراچی ہول سیلز گروسسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین انیس مجید کا کہنا ہے کراچی کی مارکیٹ میں چینی کی قلت ہے جو دستیاب ہے تو اس کی قیمت زیادہ ہے، سینتالیس روپے کلو بکنے والی چینی چوون روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہورہی ہے، حکومت معاملے کے حل کے لیے شوگرملرز سے فوری مزاکرات کرے۔

    صارفین نے چینی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ ادارے خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے کی بجائے چینی کی قیمت کو کنٹرول کریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • چینی کی قیمتیں آسمان تک جا پہنچیں

    چینی کی قیمتیں آسمان تک جا پہنچیں

    کراچی : شوگر ملز ملکان کی ہڑتال کے باعث چینی کی قیمتیں آسمان تک جا پہنچیں، مارکیٹ میں سپلائی نہ ہونے کے باعث طلب اور رسدکا توازن بگڑ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شوگرملرز کی جانب سے چینی کی سپلائی تاحال معطل ہے اور چینی کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ برقرار ہے، 10دن میں 12روپے فی کلو کا اضافہ ہوا، جس کے بعد چینی کی قیمت 65روپے فی کلو سے تجاوز کرگئی۔

    ڈیلز کا کہنا ہے کہ ملز مالکان نے برآمد کے لیے سبسڈی نہ ملنے پر چینی کی فراہمی میں کمی کی، حکومت نےنوٹس نہ لیا تو چینی کی قیمت میں مزیدا ضافے کا خدشہ ہے۔

    شوگر ملز ملکان نے مطالبہ کیا ہے کہ چینی کی قیمت پیداواری لاگت سے کم ہے، چینی کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے۔

    کراچی ہول سیلز گروسسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین انیس مجید کا کہنا ہے کراچی کی مارکیٹ میں چینی کی قلت  ہے جو دستیاب ہے تو اس کی قیمت زیادہ ہے، سینتالیس روپے کلو بکنے والی چینی چوون روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہورہی ہے، حکومت معاملے کے حل کے لیے شوگرملرز سے فوری مزاکرات کرے۔

    کراچی میں ریٹیل سطح پر چینی کی قیمت ساٹھ روپے تک جاپہنچی ہے جبکہ لاہور میں بھی چینی کی قیمت میں چھ روپے فی کلو کا اضافہ ریکارڈ کیاگیا ۔


    مزید پڑھیں : چینی کی سپلائی تاحال معطل، مارکیٹ میں چینی نایاب ہوگئی


    صارفین نے چینی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ ادارے خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے کی بجائے چینی کی قیمت کو کنٹرول کریں

    یاد رہے شوگر ملز مالکان نے پیداوار ی لاگت میں اضافے کو جواز بنا کر مارکیٹوں میں چینی کی فراہم بند کر دی تھی، مالکان کا کہنا ہے کہ چینی کی تیاری کی لاگت کے مقابلے میں فروخت کے نرخ بہت کم ہیں اور حکومت چینی کی ایکسپورٹ پر سبسڈی بھی نہیں دے رہی۔

    شوگرملرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کہ چینی کی سپلائی کا معاملہ ایجنٹس اور ہول سیلرز کے درمیان ہے، ایسوسی ایشن کا اس مسئلے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    تاہم مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر ملز مالکان چینی کی مصنوعی قلت پیدا کر کے قیمتوں میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں، حکومت نوٹس لے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • چینی کی سپلائی تاحال معطل، مارکیٹ میں چینی نایاب ہوگئی

    چینی کی سپلائی تاحال معطل، مارکیٹ میں چینی نایاب ہوگئی

    کراچی : شوگرملرز کی جانب سے چینی کی سپلائی تاحال معطل ہے، مارکیٹ میں چینی نایاب ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شوگرملز سے چینی کی سپلائی تیسرے دن بھی معطل ہے ، مارکیٹ سے چینی غائب ہے اور چینی صرف یوٹیلیٹی اسٹوز اور بڑے اسٹوز پردستیاب ہے۔

    ہول سیل بازار میں فی کلو چینی ایک ہفتے میں8 روپے مہنگی ہوچکی ہے، 47 روپے فی کلو میں فروخت ہونے والی چینی کی قیمت54 روپے تک جا پہنچی، ریٹیل سطح پر بھی چینی کی قیمت میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    کراچی کی مارکیٹ میں بھی چینی کی قلت کا سامناہے، کراچی ڈیلرز کے مطابق شوگر ملز کی جانب سے مل کی سپلائی روک دی گئی ہے ، جس کی وجہ سے چینی کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

    کراچی ہول سیلرز ایسوسی ایشن کے مطابق چینی مارکیٹ سے غائب ہونے سے ہول سیل مارکیٹ میں چینی 54 روپے کلو جبکہ ریٹیل کی سطح پر 64 روپے کلو تک پہنچ گئی، دکانداروں کے مطابق چینی کی سپلائی معطل ہونے سے قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    یاد رہے تین روز قبل شوگر ملز مالکان نے پیداوار ی لاگت میں اضافے کو جواز بنا کر مارکیٹوں میں چینی کی فراہم بند کر دی تھی، مالکان کا کہنا ہے کہ چینی کی تیاری کی لاگت کے مقابلے میں فروخت کے نرخ بہت کم ہیں اور حکومت چینی کی ایکسپورٹ پر سبسڈی بھی نہیں دے رہی۔

    شوگرملرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کہ چینی کی سپلائی کا معاملہ ایجنٹس اور ہول سیلرز کے درمیان ہے، ایسوسی ایشن کا اس مسئلے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    تاہم مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر ملز مالکان چینی کی مصنوعی قلت پیدا کر کے قیمتوں میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں، حکومت نوٹس لے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔