Tag: Sugar Patients

  • ذیابیطس کے مریض چاول اس طریقے سے کھائیں

    ذیابیطس کے مریض چاول اس طریقے سے کھائیں

    ہمارے گھروں میں اکثر رات کو بنائے گئے چاول بچ جاتے ہیں جنہیں فریج میں محفوظ کرلیا جاتا ہے تاکہ اگلے دن انہیں کھایا جاسکے، کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ باسی چاول ہماری صحت پر کیسا اثر ڈالتے ہیں؟

    بہت سے لوگ یہ چاول کھانا پسند نہیں کرتے لیکن اگر ہم آپ کو یہ بتائیں کہ ان باسی چاولوں کو ضائع کرکے آپ خود کو بہت سے فوائد سے محروم کر رہے ہیں تو آپ کیا کہیں گے؟

    جی ہاں! رات کو بچ جانے والے باسی چاول آپ کی صحت کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں، یہ چاول کے شوقین شوگر کے مریضوں کے لیے بھی ایک معجزہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

    رات کے بچے ہوئے چاولوں کو ذخیرہ کرنے کے لیے چاولوں کو مٹی کے برتن میں بھگو دیں۔ رات بھر پانی میں رہنے کی وجہ سے چاول کا ابال پیدا ہوتا ہے اور اس میں سے کاربوہائیڈریٹ کی مقدار تقریباً ختم ہو جاتی ہے۔ یہ چاول شوگر کے مریضوں کے لیے بہت اچھا ہے کیونکہ یہ شوگر کو کنٹرول کرنے میں ان کی مدد کرتا ہے۔

    موسم گرما میں باسی چاول آپ کے جسم کے لیے بہت فائدہ مند ہیں کیونکہ اس کی تاثیر سرد ہوتی ہے، اس کی مدد سے آپ کو اپنے جسم کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے علاوہ اسے کھانے سے تیزابیت بھی نہیں ہوتی۔

    باسی چاول آپ کی آنتوں کے لیے بہت مفید ہیں اس کے علاوہ یہ آپ کو دن بھر تروتازہ رکھتا ہے اور دن بھر آپ کو توانائی دیتا ہے۔

    دوسری جانب اگر آپ کو چائے یا کافی پینے کی عادت ہے اور آپ اسے چھوڑنا چاہتے ہیں تو صبح ناشتے میں باسی چاول ضرور لیں، اس سے آپ چند دنوں میں اپنی چائے کافی کی لت سے نجات حاصل کر لیں گے۔

    اگر آپ کو قبض کا مسئلہ ہے تو آپ باسی چاول کا استعمال کریں۔ اس سے آپ کو وافر مقدار میں فائبر ملے گا، جو ہاضمے کو فائدہ دیتا ہے۔

    السر کے مریضوں کے لیے باسی چاول کسی نعمت سے کم نہیں۔ اگر وہ ہفتے میں 3 سے 4 دن باسی چاول کھائیں تو اسے اس پریشانی سے نجات مل جاتی ہے۔

    جیسا کہ ہم نے اوپر بتایا کہ باسی چاولوں کو رات بھر بھگونے سے کاربو ہائیڈریٹ کی مقدار، چینی کی مقدار کافی حد تک کم ہو جاتی ہے۔ ایسی حالت میں یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی یہ فائدہ مند ہے۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • ذیابیطس مزید57 بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے

    ذیابیطس مزید57 بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے

    ذیابیطس تاحیات ساتھ رہنے والی ایسی طبی حالت ہے جو ہر سال لاکھوں افراد کو ہلاک کرتی ہے اور یہ کسی کو بھی لاحق ہوسکتی ہے۔

    یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کر کے خون میں شامل نہیں کر پاتا اس کی پیچیدگی کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔

    ایک طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار افراد میں دیگر57 بیماریوں بشمول کینسر، گردوں کے امراض اور دماغی و اعصابی امراض کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

    دنیا بھر میں کروڑوں افراد ذیابیطس سے متاثر ہیں جس کو زیادہ جسمانی وزن یا جسمانی سرگرمیوں سے دوری سے منسلک کیا جاتا ہے یا خاندان میں ذیابیطس ٹائپ 2 کی تاریخ بھی ایک عنصر ہے۔

    ذیابیطس کے نتیجے میں مختلف پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے اور اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین نے گہرائی میں جاکر جانچ پڑتال کی۔

    ذیابیطس سے متاثر یا اس سے محفوظ درمیانی عمر کے افراد پر ہونے والی اس سب سے بڑی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس عارضے کے نتیجے میں دیگر 57 طویل المعیاد بیماریوں سے متاثر ہونے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

    اوسطاً ذیابیطس کے مریضوں کو عمر کے ساتھ لاحق ہونے والے طبی مسائل کا سامنا صحت مند افراد کے مقابلے میں 5 سال قبل ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج بہت زیادہ چونکا دینے والے ہیں اور اس بات کی اشد ضرورت پر روشنی ڈالتے ہیں کہ لوگوں کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار ہونے سے بچایا جائے۔

    اس تحقیق میں یوکے بائیو بینک کے 30 لاکھ افراد کے ڈیٹا اور ڈاکٹروں کے ریکارڈز میں ان 116 امراض کی جانچ پڑتال کی گئی جو درمیانی عمر کے افراد میں عام نظر آتے ہیں۔

    نتائج میں دریافت کیا گیا کہ ذیابیطس کے مریضوں ان 116 میں سے 57 بیماریوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جیسے کینسر کا خطرہ 9 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    اسی طرح ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں گردوں کے آخری اسٹیج کے ماراض کا خطرہ 5.2 گنا، جگر کے کینسر کا خطرہ 4.4 گنا اور مسلز کے حجم میں کمی کا خطرہ 3.2 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    خون کی گردش کے مسائل کی بات ہو تو ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں ان31 میں سے23 کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کو تمام 11 ہیلتھ کیٹیگریز میں ناقص صحت کے خطرے سے منسلک کیا گیا، یسے دماغی و اعصابی مسائل کا خطرہ 2.6 گنا، بینائی کے مسائل کا خطرہ 2.3 گنا، نظام ہاضمہ کے مسائل کا خطرہ 1.9گنا اور ذہنی صحت کے امراض کا خطرہ 1.8 گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

    اس تحقیق میں 30 سال سے زائد عمر کے افراد پر توجہ مرکوز کی گئی تھی اور ماہرین نے دریافت کیا گیا کہ 50سال کی عمر سے قبل ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص سے لوگوں کو زیادہ خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    محققین نے کہا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ درمیانی عمر میں ذیابیطس کی روک تھام یا اس کے پھیلنے کے عمل کو سست کرنا جان لیوا امراض سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ ڈائیبیٹس یوکے پروفیشنل کانفرنس میں پیش کیے گئے۔

  • ذیابیطس کے مریض ناشتے میں کیا لیں ؟

    ذیابیطس کے مریض ناشتے میں کیا لیں ؟

    ذیابطیس کے مریضوں کے لیے ناشتے کو دن بھر کی "بہترین غذا” تسلیم کیا جاتاہے کیونکہ یہ بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    اس حوالے سے محققین کی رائے ہے کہ ناشتہ چھوڑنا صحت مند افراد میں بھی ذیابطیس ٹائپ ٹو کے خطرات دگنے کردیتا ہے۔

    صبح کے اوقات میں ذیابطیس کے مریضوں کا بلڈ شوگر لیول بڑھا ہوا ہوتا ہے کیونکہ ان کا لبلبہ رات بھر شوگر کی مقدار کو توڑچکا ہوتا ہے۔

    جس کے نتیجے میں صبح کے اوقات میں خلیات مناسب مقدار میں انسولین بنانے سے قاصر ہوتے ہیں تاہم ناشتے کے بعد مریضوں کا بلڈ شوگر لیول بڑھ سکتاہےجو دوپہر کے کھانے کے بعد دگنا بھی ہوسکتا ہے۔

    ذیابطیس کے مریض ناشتے میں کیا کھائیں ؟

    چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں تو ناشتے میں ایک مخصوص غذا کا استعمال مختلف پیچیدگیوں کا خطرہ کم کرنے اور زیادہ عرصے تک زندگی کے حصول میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    ہربن میڈیکل یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ناشتے میں زیادہ کاربوہائیڈریٹس جبکہ رات کو سبز پتوں والی سبزیوں کا استعمال ذیابیطس کے مریضوں کی صحت کے لیے بہترین ثابت ہوسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ کاربوہائيڈريٹ آپ کی غذا ميں شامل غذائی مادے کا نام ہے جو خون ميں شکر کی سطح کو متاثر کرتا ہے۔

    کاربوہائيڈريٹ کے بہت سے مختلف ذرائع ہيں:

    نشاستے دار غذائيں جيسے کہ چاول، چپاتی، پاستا، آلو، نان، نوڈلز، رتالو اور ناشتے والے سيريل پھل شکر والی غذا اور مشروبات دودھ اور دہی نشاستے دار سبزياں جيسے پھلياں اور دالیں وغیرہ

    اس تحقیق میں ذیابیطس کے4642 مریضوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا جس میں ان کی مانیٹرنگ 11 سال تک کی گئی تھی۔

    تحقیق میں ان افراد کی غذائی عادات کا موازنہ کیا گیا جبکہ وقت کے ساتھ خون کی شریانوں کے امراض اور کسی بھی وجہ سے موت کی شرح کو بھی جانچا گیا۔

    محققین نے دریافت کیا کہ جو لوگ کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور سبزیاں جیسے آلو کو دن کے آغاز میں کھانے کے عادی ہوتے ہیں ان میں امراض قلب سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    اسی طرح دوپہر میں سالم اناج اور رات کو سبز پتوں والی سبزیاں کھانے والے ذیابیطس کے مریضوں کو بھی یہی فائدہ ہوتا ہے۔

    اس کے مقابلے میں رات کو زیادہ مقدار میں پراسیس گوشت کھانا امراض قلب سے موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

    تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ غذائی اشیا کے استعمال کا وقت ذیابیطس کے مریضوں کو انسولین کی حساسیت کے قدرتی حیاتیاتی ردھم سے مطابقت پیدا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ ذیابیطس کے لیے غذائی رہنمائی اور مرض کی شدت بڑھنے سے روکنے میں مددگار حکمت عملیوں میں غذاؤں کے استعمال کے مثالی وقت کے اضافے کو بھی ہدف بنایا جانا چاہیے۔

    تحقیق کے نتائج سابقہ تحقیقی رپورٹس کو سپورٹ کرتے ہیں جن کے مطابق ذیابیطس کے مریض کی صحت اس وقت زیادہ بہتر رہنے کا امکان ہوتا ہے جب وہ رات کے کھانے کی بجائے ناشتے میں زیادہ مقدار میں غذا کا استعمال کریں۔

    اس نئی تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی جرنل آف کلینکل اینڈوکرینولوجی اینڈ میٹابولزم میں شائع ہوئے۔

  • شوگر میں مبتلا افراد کیلئے خوشخبری، ویڈیو دیکھیں

    شوگر میں مبتلا افراد کیلئے خوشخبری، ویڈیو دیکھیں

    ذیابیطس زندگی بھر ساتھ رہنے والے ایسی طبی حالت ہے جو ہر سال لاکھوں افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دیتی ہے اور یہ کسی کو بھی شخص کو لاحق ہوسکتی ہے۔

    یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کرکے خون میں شامل نہیں کر پاتا اس کی پیچیدگی کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔

    اس سلسلے میں ٹی ایچ بی گلوبل نے شوگر کے مریضوں کیلیے نہایت آسانی پیدا کردی ہے اب مریض اپنی شوگر گھر بیٹھے بہت سہل انداز میں اپن چیک اپ کرسکتے ہیں۔

    کراچی میں ہونے والی دو روزہ ڈائبٹیز کانفرنس میں دی ہیلتھ بینک گلوبل کا اسٹال توجہ کا مرکز بنا رہا، ملک میں پہلی بار جدید ڈیوائس کے ذریعے گھر بیٹھے شوگر کے مسائل اور اس کے علاج کے معاملات باآسانی حل کیے جاسکتے ہیں۔

    ٹی ایچ بی گلوبل ہوم کیئر سروسز کے ساتھ ساتھ ریموٹ مانیٹرنگ اور ڈیلی سپورٹ کی فراہمی کے ذریعے پاکستان میں معیاری ہیلتھ کیئر فراہم کرکے ملک میں ہیلتھ کیئر کے معیارکو یکسر تبدیل کرنے کا ذاتی نظام رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹی ایچ بی گلوبل دبئی اور کویت میں بھی سروس کی فراہمی میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔

    بہت سے لوگ اگر شوگر ہو جائے تو انجیکشن لگوانے سے گھبراتے ہیں اور ڈاکٹر سے اصرار کرتے ہیں کہ وہ انھیں گولیاں دے۔ گولیاں ٹھیک ہیں لیکن وہ انسولین کا ڈائریکٹ بدل نہیں ہیں۔

    انسولین کا انجیکشن آپ کو وہ فوری انسولین مہیا کر دیتا ہے جو خوراک کو توڑنے کے لیے کافی ہے، بصورتِ دیگر شوگر آپ کے خون میں شامل ہو کر جسم کے دوسرے اعضا مثلاً دل، گردوں اور آنکھوں وغیرہ کو متاثر کرتی ہے۔ انسولین ذیابیطس کو صحیح نہیں کرتی لیکن اس کو ‘مینیج’ کرسکتی ہے۔

    اگر آپ کو ڈاکٹر نے واقعی منع نہیں کیا تو جو چاہے کھائیں لیکن اس بات کا احتیاط کریں کہ وہ زیادہ نہ ہو، آپ انجیکشن لے رہے ہوں اور آپ کوئی ایسی ایکٹیویٹی یا ورزش ضرور کریں کہ جو آپ نے کھایا ہے وہ ٹوٹ جائے۔

    یعنی توانائی گلوکوز وغیرہ علیحدہ ہو جو جسم کے پٹھوں اور دوسرے اعضا کو چاہیئے اور فضلہ علیحدہ۔ شوگر کو ہر حالت میں ٹوٹنا چاہیئے اگر ایسا نہ ہو تو یہ جسم کے حصوں میں اسی طرح شامل ہوتی ہے اور انھیں تباہ کرتی ہے۔

    شوگر مانیٹر کرتے رہیں تاکہ پتہ چلے کہ دن کے کس وقت وہ بڑھتی ہے یا کم ہوتی ہے۔ اس سے آپ اپنی روٹین بنا سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ کھانے کے فوراً بعد ہی مانیٹر کرنے نہ بیٹھ جائیں کیونکہ گلوکوز کے ٹوٹنے اور خون کے ذریعے جسم کے خلیوں میں توانائی پہنچانے میں دو گھنٹے تک لگ سکتے ہیں۔

    اچھی خبر یہ ہے کہ اگر صحت مند کاربو ہائیڈریٹس اور فائبر والی غذا کھائیں تو آپ کی بلڈ شوگر خود بخود ہی کم ہو جاتی ہے۔ ورزش سے جسم کی انسولین کے متعلق حساسیت بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ بلڈ شوگر جذب کر سکتا ہے۔

  • ماہ رمضان میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے احتیاطی تدابیر

    ماہ رمضان میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے احتیاطی تدابیر

    ماہ رمضان کا آغاز ہوا ہی چاہتا ہے اور ایسے میں ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ روزوں اور عبادتوں کے ذریعے اس ماہ فضیلت کی برکات کو زیادہ سے زیادہ سمیٹ لے۔

    تاہم اس ماہ میں ذیابیطس کے موذی مرض کا شکار افراد نہایت تکلیف میں مبتلا ہوجاتے ہیں کیونکہ روزہ رکھنے کی صورت میں بعض اوقات ان کی طبیعت بھی خراب ہوسکتی ہے۔

    ماہرین اس ماہ میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے چند احتیاطی تدابیر تجویز کرتے ہیں جنہیں اپنا کر وہ بھی اس مقدس ماہ کے فیوض و برکات حاصل کرسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریض رمضان کی آمد سے قبل اپنے معالج سے مشاورت کریں تاکہ معالج اپنے مریض کی بیماری کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں درست رہنمائی فراہم کرسکے۔

    ماہر طب اور جرنل آف ڈایابیٹلوجی کے نگران پروفیسر عبد الباسط کا کہنا ہے، ’ذیابیطس کے مریض اپنے آپ کو خطرے میں ڈالنے سے پرہیز کرتے ہوئے روزے رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ اپنے معالج کی ہدایات کے مطابق کریں‘۔

    انہوں نے پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے ہر مریض کی ذاتی علامات کے مطابق انفرادی منصوبہ بندی اور دیکھ بھال کی ضرورت پر زور دیا۔

    رمضان میں کون سی غذائیں کھائی جائیں؟

    ماہرین کےمطابق برکتوں کے اس مہینے میں روزے دار عموماً لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور غیر صحت بخش کھانے مثلاً تلی ہوئی اشیا، کاربو ہائیڈریٹس، چکنائی سے بھرپور پکوان اور میٹھے مشروبات کا بے تحاشہ استعمال کرتے ہیں۔

    یہ لاپرواہی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

    علاوہ ازیں (ذیابیطس کا شکار) روزے دار افطار کے بعد وقفوں وقفوں میں کھانے کے بجائے بسیار خوری کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔ ان عادات سے خون میں گلوکوز پر قابو پانے میں ناکامی ہوجاتی ہے اور شوگر کا لیول خطرناک حد تک بڑھ سکتا ہے۔

    ماہرین نے مشورہ دیا کہ دوران رمضان غذا میں تازہ پھل، سبزیاں اور دہی کا استعمال کیا جائے جبکہ افطار میں صرف 2 کھجوریں کھائی جائیں۔

    شوگر کی دوائیں

    رمضان سے قبل معالج سے دواؤں کا تعین کروانا ازحد ضروری ہے۔

    دوران رمضان دوا کا وقت سحر اور افطار کردیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں انسولین کی مقدار اور خواراک میں بھی تبدیلی کی جاتی ہے جو کہ معالج مریض کی حالت کےمطابق کرتا ہے۔

    ماہر طب پروفیسر محمد یعقوب کے مطابق، ’مریضوں کو اپنے معالجین سے دوائی کی مقدار اور اوقات کی کمی بیشی، کھانے اور مشروبات کے استعمال، جسمانی سرگرمیوں، خون میں گلوکوز کی از خود نگرانی کے بارے میں پوچھنا چاہیئے۔ مریض کو علم ہونا چاہیئے کہ اسے خون میں شوگر کی مقدار میں کتنی کمی یا بیشی پر روزہ توڑ دینا چاہیئے تاکہ اسے جان کا خطرہ لاحق نہ ہو‘۔

    شوگر کے مریضوں کے لیے ہدایت نامہ

    ڈایابٹیز اینڈ رمضان انٹرنیشنل الائنس کے جاری کردہ رہنما عالمی ہدایت نامے میں شوگر کے مریضوں کو مندرجہ ذیل ہدایات اپنانے پر زور دیا جاتا ہے۔

    رمضان سے قبل مجموعی طور پر بلڈ پریشر، ذیابیطس اور خون میں کولیسٹرول کا لیول معلوم کریں اور تمام رپورٹس اپنے معالج کو دکھائیں۔

    ایسے افراد روزہ رکھنے سے اجتناب برتیں:

    اگر کسی شخص کی شوگر کنٹرول میں نہیں رہتی۔

    اگر پچھلے 3 ماہ کے دوران کسی کی شوگر بہت کم یا بہت زیادہ رہی ہو۔

    ذیابیطس کی مریض حاملہ خواتین

    وہ افراد جن کے گردے، آنکھیں یا اعصاب ذیابیطس سے شدید متاثر ہوچکے ہوں۔

    ایسے افراد جو پچھلے دنوں شدید بیمار رہے ہوں۔

    گردوں کا ڈائلاسس کروانے والے مریض۔

    ذیابیطس اول قسم کے مریض معالج کے مشورہ سے روزہ رکھ سکتے ہیں۔

    یاد رکھیں

    روزے کے دوران انسولین لگانے، اور شوگر کا ٹیسٹ کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

    ورزش کے عادی افراد

    ذیابیطس کا شکار ایسے افراد جو ورزش کے عادی ہوں رمضان میں بھی ہلکی پھلکی ورزش کر سکتے ہیں تاہم سخت ورزش سے پرہیز کریں۔

    گو کہ تراویح پڑھنا بھی ورزش کا متبادل ہے تاہم پھر بھی ورزش کرنا چاہیں تو روزہ کھولنے کے 2 گھنٹے بعد ورزش کرنا مناسب ہے۔

    ورزش کرنے سے قبل خون میں گلوکوز کی سطح ضرور چیک کریں۔

    روزہ کب ختم کیا جائے؟

    شوگر کے مریضوں کو ان صورتوں میں فوری طور پر روزہ کھول لینا ضروری ہے۔

    افطار سے کئی گھنٹے قبل اگر خون میں گلوکوز کا لیول 70 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے کم ہوجائے۔

    دن کے ابتدائی حصے میں خون میں شوگر کی سطح 80 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے کم ہو رہی ہو تو فوری طور پر معالج سے رجوع کریں یا روزہ کھول لیں۔

    خون میں شوگر کی سطح 300 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے بلند ہوجائے تو فوری طور پر معالج سے رجوع کریں۔

    اگر روزہ کھولنے میں ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ باقی ہو اور اس دوران خون میں شوگر کی مقدار 80 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے کم ہوجائے تو فوراً تمام کام چھوڑ کر آرام دہ حالت میں بیٹھ جائیں اور ہر آدھے گھنٹے بعد شوگر چیک کرتے رہیں۔

    مندرجہ بالا ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے ذیابیطس کا شکار افراد بھی رمضان کے فیوض و برکات سے مستفید ہوسکتے ہیں۔