Tag: sugar

  • ذیابیطس کا علاج آپریشن سے، لیکن کیسے؟

    ذیابیطس کا علاج آپریشن سے، لیکن کیسے؟

    دنیا بھر میں 40سال سے زائد عمر کا ہر 10 میں سے ایک شخص ذیابیطس کا شکار ہے،20 سال کے دوران ان اعداد و شمار میں دگنا اضافہ ہوا ہے۔ سال 2030 تک تقریباً مزید 55 لاکھ لوگ اس بیماری میں مبتلا ہوں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس ایسی لاعلاج بیماری ہے جو ایک بار لگ جائے تو زندگی بھر جان نہیں چھوڑتی، تاہم چینی سائنسدانوں نے ذیابیطس کے علاج کے لیے نیا علاج ایجاد کر لیا ہے۔

    اس حوالے سے تیانجن فرسٹ سنٹرل اسپتال اور پیکنگ یونیورسٹی کے محققین نے ذیابیطس کے علاج سے متعلق ایک اہم پیش رفت کی ہے، یہ نئی ٹیکنالوجی لاکھوں لوگوں کے لیے امید کی کرن بن سکتی ہے۔

    ذیابیطس ون

    مذکورہ تحقیق کے نتائج معروف جریدے سیل میں شائع ہوئے ہیں۔ سائنسدانوں نے اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹیشن کے ذریعے ٹائپ ون ذیابیطس کے علاج کے لیے اس نئے علاج کا اعلان کیا۔

    یہ دنیا میں پہلا موقع ہے کہ اس طرح کے طریقہ کار سے کسی مریض کو انسولین کی ضرورت کے بغیر قدرتی طور پر خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی۔

    اب تک آئیلیٹ سیل ٹرانسپلانٹیشن ہی ٹائپ 1 ذیابیطس کے علاج کے لیے ایک امید افزا طریقہ سمجھا جاتا رہا ہے۔ لبلبہ کے خلیے، جو انسولین اور گلوکاگن جیسے اہم ہارمونز پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیں، خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    اس عمل میں مرنے والے عطیہ دہندگان سے آئیلیٹ سیلز کو اکٹھا کرنا اور ٹائپ ون ذیابیطس کے مریضوں کے جگر میں ٹرانسپلانٹ کرنا شامل تھا۔ تاہم، عطیہ دہندگان سے خلیات کی محدود دستیابی کی وجہ سے، علاج کبھی بھی وسیع پیمانے پر استعمال میں نہیں رہا۔

    چینی سائنسدانوں کی تیار کردہ نئی اسٹیم سیل ٹیکنالوجی ذیابیطس کے علاج میں انقلاب برپا کر سکتی ہے۔ یہ عمل ٹائپ ون ذیابیطس میں مبتلا مریضوں سے چربی کے خلیات کو ہٹانے سے شروع ہوتا ہے۔

    یہ خلیے کیمیکل ری پروگرامنگ سے گزرتے ہیں اور پلیوری پوٹینٹ اسٹیم سیل بن جاتے ہیں اور اس کے بعد وہ آئیلیٹ سیلز میں تبدیل ہو جاتے ہیں چونکہ خلیے مریض کے ہی جسم سے آتے ہیں، اس لیے مدافعتی ردعمل کا خطرہ کم سے کم ہوتا ہے۔

    ڈاکٹروں نے ایک بزرگ مریض کی کامیابی سے سرجری کرنے کا دعویٰ کیا ہے، ڈاکٹروں کے مطابق سرجری میں صرف 30 منٹ سے بھی کم وقت لگا۔ اس مریض کے پہلے دو جگر کے ٹرانسپلانٹ اور ایک ناکام آئیلیٹ ٹرانسپلانٹ ہوا تھا۔

    تاہم اسٹیم سیل کے طریقہ کار کے بعد، اس نے ڈرامائی بہتری دکھائی، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ 75 دنوں کے اندر اس شخص کے انسولین کے انجیکشن کو مکمل طور پر روک دیا گیا۔ ڈھائی ماہ کے اختتام پر اس کے خون میں شکر کی سطح 98فیصد سے زیادہ کنٹرول ہوگئی۔

  • خوراک میں چینی کا استعمال کب خطرناک ہوتا ہے؟

    خوراک میں چینی کا استعمال کب خطرناک ہوتا ہے؟

    چینی کا استعمال ہماری خوراک اور مشروبات کے ذائقے کو مزید بہتر بنانے کیلئے اہم ہے لیکن یہ بات بھی ذہن نشین ہونی چاہیے کہ چینی کا باقاعدہ اور طویل عرصے تک استعمال صحت کیلیے انتہائی نقصان دہ ہے۔

    ماہرین صحت کا چینی کو سفید زہر قرار دیتے ہوئے کہنا ہے کہ موٹاپے سے لے کر ذیابیطس تک، زیادہ شوگر کا استعمال ہمارے جسم اور صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    اگر آپ شعوری طور پر اپنی خوراک میں چینی کی مقدار کو کم کرنے کی کوشش کریں تو یہ یقیناً آپ کی دیرپا صحت کا ضامن ہے۔

    چینی

    شوگر کیوں کم کی جائے؟

    جسمانی وزن میں اضافہ : زیادہ شوگر کا استعمال وزن میں اضافے کا باعث ہے۔ جب آپ اپنے جسم کی مقررہ ضرورت سے زیادہ شوگر لیتے ہیں تو یہ چربی کی صورت میں ذخیرہ ہو جاتی ہے۔ مثلاً، ایک کین سوڈا میں تقریباً 20 گرام شوگر ہوتی ہے، جو وقت کے ساتھ وزن کو بڑھاتی ہے۔

    ذیابیطس سے بچاؤ : زیادہ شوگر انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا کرتی ہے، جو ذیابیطس ٹائپ ٹو کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔ شوگر کو کم کرنے سے خون میں شکر کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

    دل کی صحت : زیادہ شوگر کا استعمال امراض قلب کے خطرے میں اضافے سے منسلک ہے۔ شوگر کی مقدار کم کرنے سے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔

    صحتمند جلد : شوگر کی زیادتی جلد کی عمر رسیدگی اور کیل مہاسوں کا باعث بن سکتی ہے۔ شوگر کم کرنے سے آپ کی جلد کی خوبصورتی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

    توانائی میں اضافہ : وہسے تو شوگر عارضی طور پر توانائی فراہم کرتی ہے لیکن بعد میں یہی شوگر توانائی کے ختم ہونے کا سبب بھی بنتی ہے۔ کم شوگر والی غذا سے آپ دن بھر مستحکم توانائی برقرار رکھ سکتے ہیں۔

    شوگر کم کرنے کے لیے تجاویز:

    خوراک کے اجزاء لازمی پڑھیں : پراسیسڈ غذاؤں میں چھپی ہوئی شوگر کا دھیان رکھیں۔ بازار میں دستیاب اشیاء کے اجزاء میں "ہائی فریکٹوز کارن سیرپ”، "سوکروز”، اور "مالٹوز” جیسے ناموں پر نظر رکھیں۔ مثلاً، ایک صحت مند نظر آنے والا گرینولا بار بھی بڑی مقدار میں اضافی شوگر ہوسکتا ہے۔

    قدرتی مٹھاس کی اشیاء کا انتخاب : جب آپ کو مٹھاس کی ضرورت ہو تو شہد، میپل سیرپ، یا اسٹیویا جیسے قدرتی طور پر متبادل میٹھی اشیاء کا استعمال کریں لیکن انہیں بھی اعتدال میں رکھیں۔ پھل اور سبزیاں غذائیت سے بھرپور اور قدرتی مٹھاس کے بہترین ذرائع ہیں۔ مثلاً، بیریز کا ایک پیالہ ایک مٹھاس بھری ڈش کی بجائے بہتر ہے۔

    گھر میں بنے کھانوں کو ترجیح دیں: گھر میں کھانے کی تیاری کرنے سے آپ کو اجزاء اور شوگر کی مقدار پر زیادہ کنٹرول حاصل ہوتا ہے، جس سے آپ بہتر انتخاب کر سکتے ہیں اور اضافی شوگر سے بچ سکتے ہیں۔

    مشروبات کا استعمال کم کریں : سوڈا، جوس اور میٹھے چائے زیادہ شوگر کی مقدار کے بڑے ذرائع ہیں۔ بغیر چینی کی چائے یا ذائقہ دار سادہ پانی کا انتخاب کریں۔

    خوراک میں تبدیلی بتدریج لائیں : یکدم شوگر چھوڑنے کی کوشش نہ کریں، آہستہ آہستہ اپنی غذا میں تبدیلی کریں تاکہ احساس محرومی نہ ہو۔

    صحت مند متبادل : مٹھاس کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے مختلف طریقے آزمائیں۔ جس میں پھل، ڈارک چاکلیٹ، یا بیریز کے ساتھ یونانی دہی کو آزمائیں۔

    یاد رکھیں : شعوری فیصلے اور مندرجہ بالا تجاویز کو معمولات زندگی میں شامل کرکے آپ اپنی شوگر کی مقدار کو نمایاں طور پر کم کر سکتے ہیں اور بہتر صحت کے فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، چھوٹے قدم بڑے تبدیلیوں کا سبب بن سکتے ہیں۔

  • پی آئی اے انتظامیہ کا 32 ہزار کلو گرام چینی خریداری کا فیصلہ

    پی آئی اے انتظامیہ کا 32 ہزار کلو گرام چینی خریداری کا فیصلہ

    کراچی: قومی ایئر لائن پی آئی اے کی انتظامیہ نے 32 ہزار کلو گرام چینی خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن نے ایک ٹینڈر جاری کیا ہے جس کے ذریعے پانچ ٹن چینی خریدی جائے گی، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ چینی پی آئی اے کی پروازوں میں مسافروں کی تواضع کے لیے استعمال ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق پی آئی اے ٹینڈر میں کہا گیا ہے کہ چینی 100 فی صد خالص اور ریفائنڈ ہو، چینی ٹینڈر کے لیے تمام کمپنیوں کو 5 کلو سیلڈ سیمپل جمع کرانا ہوگا، ٹینڈر میں دل چسپی رکھنے والے ادارے 18 ستمبر تک درخواستیں جمع کرا سکتے ہیں۔

    پی آئی اے نے درخواستوں کے ساتھ ایک لاکھ روپے مالیت کا پے آرڈر جمع کرانے کی ہدایت بھی کی ہے۔

  • کیا آپ کو شوگر ہے؟ مرض کی تشخیص خود کریں

    کیا آپ کو شوگر ہے؟ مرض کی تشخیص خود کریں

    ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے۔

    اس مرض کا شکار ہونے کی صورت میں کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کو اپنا چیک اپ کروا لینا چاہئے تاکہ ذیابیطس کی شکایت ہونے کی صورت میں اس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روکا جاسکے۔

    فاسٹ فوڈ ،مرغن غذاؤں ،سوڈا ڈرنکس اور بازار کے تیار شدہ کھانوں کے استعمال سے لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں، ان بیماریوں میں ایک بیماری ذیابیطس بھی ہے جو ناصرف خود ایک بیماری ہے بلکہ دوسری خطرناک بیماریوں جیسے ہارٹ اٹیک، اسٹروک، اندھاپن یہاں تک کہ پیروں سے بھی معذور کرسکتی ہے۔

    اس لئے ضروری ہے کہ شوگر کے مرض کو معمولی نہ سمجھا جائے اور مرض کی تشخیص ہونے پر پورا علاج اور احتیاط کی جائے ۔اگر آپ اپنے اندریہ علامات پائیں تو شوگر ٹیسٹ ضرور کروائیں تاکہ بروقت اس مرض کا علاج ہوسکے۔

    ذیابیطس کی علامات

    سستی:

    سستی کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں، اگر آپ کی نیند پوری نہ ہو تو آپ دن بھر سست رہتے ہیں لیکن شوگر کے مرض میں سستی اس وقت ہوتی ہے جب آپ کا جسم اس کھائی ہوئی غذا کو استعمال نہیں کر پاتا ۔اگر کھانا کھانے کے بعد آپ کو توانائی محسوس ہونے کے بجائے سستی محسوس ہو تو یہ شوگر کے مرض کی علامت ہوسکتی ہے۔

    بھوک اور پیاس زیادہ لگنا:

    شوگر کے مرض کی ایک نشانی بار باربھوک اورپیاس لگنا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم خون میں گلوکوز کی زیادہ مقدار کو جب استعمال نہیں کر پاتا تو اسے باہر نکالنے کے لئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لئے جسم تمام سیلز کا پانی استعمال کرتا ہے اور اس طرح گلوکوز کے ساتھ اہم غذائی اجزاء بھی ضائع ہو جاتے ہیں۔اس کے نتیجے میں بار بار بھوک اور پیاس لگتی ہے۔

    بار بار پیشاب آنا:

    جب جسم زائد گلوکوز کو خارج کرنے کے لئے تمام سیلز کا پانی لے لیتا ہے تو اسے صاف اور دوبارہ جذب کرنے کے لئے گردوں کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور اس کے اخراج کے لئے آپ کو جلدی جلدی واش روم جانا پڑتا ہے۔

    دن رات یہی کیفیت ہونے کی وجہ سے آپ ڈی ہائیڈریشن کے ساتھ تھکن کا بھی شکار ہو جاتے ہیں اور یہ مسئلہ آپ کی رات کی نیند کو بھی متاثر کرتا ہے۔

    ایسٹ انفیکشن :

    یہ انفیکشن عام طور پر ویجائنل ٹشوز میں ہوتا ہے لیکن یہ جسم کے دوسرے حصوں پر بھی ہوجاتا ہے ۔کیونکہ یہ ایسٹ پسینے،تھوک اور پیشاب میں شامل زائد شکر کو کھاتا ہے۔ لہٰذا مر د حضرات بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    یہ انفکشن جلد پر کہیں بھی ہو سکتا ہے لیکن ان حصوں پر زیادہ ہوتا ہے جہاں گیلا پن زیادہ رہتا ہے، شوگر کے مریضوں میں یہ انفیکشن ٹھیک ہونے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔

    دھندلا نظر آنا:

    آنکھوں کو بھی صحیح طرح کام انجام دینے کے لئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے، شوگر کی وجہ سے آنکھوں میں ہوجانے والی خشکی کی وجہ سے دھندلا نظر آنے لگتا ہے۔

    صحیح اور بر وقت علاج کے ذریعے اسے ٹھیک کیا جاسکتا ہے لیکن اگر اسے ایسے ہی چھوڑ دیا جائے تو شوگر کی وجہ سے نروز کو نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں بینائی بھی جاسکتی ہے۔

    زخم نہ بھرنا :

    کیا آپ نے یہ محسوس کیا ہے کہ آپ کو لگنے والا چھوٹا سا کٹ بھی باوجود آپ کی کوشش کے دیر میں ٹھیک ہو رہا ہے، جسم میں گلوکوز کی زیادہ مقدار زخم کے بھرنے کے عمل کو سست کردیتی ہے، دوسری طر ف زخم میں پلنے والے بیکٹیریا گلوکوز پر نشو نما پاتے رہتے ہیں اور زخم کو مشکل سے چھوڑتے ہیں ۔

    وزن کم ہونا :

    سب کچھ کھانے کے باوجود وزن کم ہونا ناممکن بات ہے لیکن شوگر کے مرض میں آپ جو کچھ کھاتے ہیں آپ کا جسم اس سے توانائی حاصل کرنے کے بجائے جسم کے فیٹس جلاتا رہتا ہے جس کے نتیجے میں سب کچھ کھانے کے باوجودآپ کا وزن تیزی سے گرتا چلا جاتا ہے۔

    پیروں اور ٹانگوں کا سن ہوجانا:

    شوگر خون کی نالیوں کو سخت کرنے کے ساتھ نروز کو بھی نقصان پہنچاتی ہے جس کی علامات پیروں اور ٹانگوں میں ظاہر ہوتی ہیں ۔ دوران خون میں کمی اور نروز کی خرابی جلد کے السر اور انفیکشن کا باعث بنتی ہیں جو ٹھیک نہیں ہو پاتے یا زیادہ وقت لیتے ہیں کیونکہ آپ کے پیر سن رہتے ہیں اس لئے آپ کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ آپ کے پیر میں کتنی تکلیف ہے۔

    مسوڑھے پھول جانا:

    شوگر کا مرض جسم کی قوت مدافعت کم کردیتا ہے جس کی وجہ جراثیم کا مقابلہ مشکل ہوجاتا ہے۔ پھر جراثیم تو ہمارے چاروں طرف موجود ہوتے ہیں جن سے بچنا ناممکن ہے۔سب سے زیادہ ہمارا منھ ان جراثیم کا شکار ہوتا ہے کیونکہ اس میں موجود گرمائی گیلا پن اور دانتوں میں پھنسا کھانا جراثیم کے رہنے کی بہترین آماجگاہ بن جاتا ہے ۔اور منہ کے انفیکشن کا باعث بنتا ہے ۔اگر آپ کو مسوڑھے پھولے ہوئے لگیں یا ان میں پس محسوس ہوتو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    اگر آپ یہ تمام یا ان میں سے چند علامات محسوس کریں تو فوری طور پر شوگر ٹیسٹ کرائیں ۔تاکہ ابتداء میں ہی اس کا فوری علاج ہوسکے۔

  • کیا آپ کو ذیابیطس لاحق ہے؟ اپنا معائنہ خود کریں

    کیا آپ کو ذیابیطس لاحق ہے؟ اپنا معائنہ خود کریں

    شوگر یعنی ذیابیطس تیزی سے پھیلتی ہوئی بیماری ہے جسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ مریض کو علم ہی نہیں ہوپاتا کہ وہ اس کا کب اور کیسے شکار ہوا۔

    اس بیماری کا شکار ہونے کی صورت میں کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کو اپنا چیک اپ کروا لینا چاہئے تاکہ ذیابیطس کی شکایت ہونے کی صورت میں اس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روکا جاسکے۔

    ذیابیطس نہ صرف خود ایک بیماری ہے بلکہ دوسری خطرناک بیماریوں جیسے ہارٹ اٹیک، اسٹروک، اندھاپن یہاں تک کہ پیروں سے بھی معذور کرسکتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ شوگر کے مرض کو معمولی نہ سمجھا جائے اور مرض کی تشخیص ہونے پر پورا علاج اور احتیاط کی جائے، اگر آپ اپنے اندر یہ علامات پائیں تو شوگر ٹیسٹ ضرور کروائیں تاکہ بروقت اس مرض کا علاج ہوسکے

    بار بار پیشاب آنا :

    جب جسم زائد گلوکوز کو خارج کرنے کے لئے تمام سیلز کا پانی لے لیتا ہے تو اسے صاف اور دوبارہ جذب کرنے کے لئے گردوں کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور اس کے اخراج کے لئے آپ کو جلدی جلدی پیشاب کرنے کیلئے واش روم جانا پڑتا ہے، بہت زیادہ پیشاب کرنے کے نتیجے میں پیاس بھی زیادہ محسوس ہوتی ہے اور ذیابیطس کے مریض افراد اگر جوسز، کولڈ ڈرنکس یا دودھ وغیرہ کے ذریعے اپنی پیاس کو بجھانے کی خواہش میں مبتلا ہوجائیں تو یہ خطرے کی علامت ہوسکتی ہے۔

    سستی

    اگر آپ کی نیند پوری نہ ہوتو آپ دن بھر سست رہتے ہیں لیکن شوگر کے مرض میں سستی اس وقت ہوتی ہے جب آپ کا جسم اس کھائی ہوئی غذا کو استعمال نہیں کر پاتا، اگر کھانا کھانے کے بعد آپ کو توانائی محسوس ہونے کے بجائے سستی محسوس ہو تو یہ شوگر کے مرض کی علامت ہوسکتی ہے ۔

    بھوک اور پیاس زیادہ لگنا:

    شوگر کے مرض کی ایک نشانی بار باربھوک اورپیاس لگنا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم خون میں گلوکوز کی زیادہ مقدار کو جب استعمال نہیں کر پاتا تو اسے باہر نکالنے کے لئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لئے جسم تمام سیلز کا پانی استعمال کرتا ہے اور اس طرح گلوکوز کے ساتھ اہم غذائی اجزاء بھی ضائع ہو جاتے ہیں۔اس کے نتیجے میں بار بار بھوک اور پیاس لگتی ہے۔

    جسمانی وزن میں کمی

    جسمانی وزن میں اضافہ ذیابیطس کے لیے خطرے کی علامت قرار دی جاتی ہے تاہم وزن میں کمی آنا بھی اس مرض کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق جسمانی وزن میں کمی دو وجوہات کی بناءپر ہوتی ہے، ایک تو جسم میں پانی کی کمی ہونا (پیشاب زیادہ آنے کی وجہ سے) اور دوسری خون میں موجود شوگر میں پائے جانے والی کیلیوریز کا جسم میں جذب نہ ہونا۔

    دھندلا نظر آنا:

    آنکھوں کو بھی صحیح طرح کام انجام دینے کے لئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے ،شوگر کی وجہ سے آنکھوں میں ہوجانے والی خشکی کی وجہ سے دھندلا نظر آنے لگتا ہے۔صحیح اور بر وقت علاج کے ذریعے اسے ٹھیک کیا جاسکتا ہے لیکن اگر اسے ایسے ہی چھوڑ دیا جائے تو شوگر کی وجہ سے نروز کو نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں بینائی بھی جاسکتی ہے ۔

    زخم یا خراشوں کے بھرنے میں تاخیر

    زخموں کو بھرنے میں مدد دینے والا دفاعی نظام اور پراسیس بلڈ شوگر لیول بڑھنے کی صورت میں موثر طریقے سے کام نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں زخم یا خراشیں معمول سے زیادہ عرصے میں مندمل ہوتے ہیں اور یہ بھی ذیابیطس کی ایک بڑی علامت ہے۔

    پیروں، ٹانگوں کا سن ہوجانا:

    شوگر خون کی نالیوں کو سخت کرنے کے ساتھ نروز کو بھی نقصان پہنچاتی ہے جس کی علامات پیروں اور ٹانگوں میں ظاہر ہوتی ہیں ۔ دوران خون میں کمی اور نروز کی خرابی جلد کے السر اور انفیکشن کا باعث بنتی ہیں جو ٹھیک نہیں ہو پاتے یا زیادہ وقت لیتے ہیں کیونکہ آپ کے پیر سن رہتے ہیں اس لئے آپ کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ آپ کے پیر میں کتنی تکلیف ہے۔

    مثانے کی شکایات

    پیشاب میں شکر کی زیادہ مقدار بیکٹریا کے افزائش نسل کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں مثانے کے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بار بار انفیکشن کا سامنے آنا فکرمندی کی علامت ہوسکتی ہے اور اس صورت میں ذیابیطس کا ٹیسٹ لازمی کرالینا چاہئے کیونکہ یہ اس مرض میں مبتلا ہونے کی بڑی علامات میں سے ایک ہے۔

  • یوٹیلیٹی اسٹورز نے وزیر اعظم ریلیف پیکج کے تحت چینی کی فروخت بند کر دی

    یوٹیلیٹی اسٹورز نے وزیر اعظم ریلیف پیکج کے تحت چینی کی فروخت بند کر دی

    اسلام آباد: بجٹ میں چینی کی سپلائی پر فی کلو 15 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کے اثرات سامنے آ گئے، یوٹیلیٹی اسٹورز نے وزیر اعظم ریلیف پیکیج کے تحت چینی کی فروخت بند کر دی۔

    ترجمان یوٹیلیٹی اسٹورز کا کہنا ہے کہ انھوں نے چینی پر فی کلو 15 روپے ایف ای ڈی کی وضاحت کے لیے ایف بی آر سے ایڈوائس مانگی ہے، ایف بی آر سے ایڈوائس ملنے کے بعد چینی کی ترسیل شروع کی جائے گی۔

    ترجمان کے مطابق کارپوریشن کے پاس اس وقت وافر مقدار میں چینی دستیاب ہے، تاہم فی کلو 15 روپے نئی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وجہ سے چینی کی فروخت بند کی گئی ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ جیسے ہی ایف بی آر کلیئر کرتا ہے چینی کی ترسیل فوری شروع ہو جائے گی۔ واضح رہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر عام صارفین کے لیے چینی کی فی کلو قیمت 155 روپے ہے، جب کہ بی آئی ایس پی صارفین کے لیے چینی کی فی کلو قیمت 109 روپے مقرر ہے۔

  • ذیابیطس کے مریضوں کیلئے کون سی چائے مفید ہے؟

    ذیابیطس کے مریضوں کیلئے کون سی چائے مفید ہے؟

    ذیابیطس یعنی شوگر ایک ایسا مرض ہے جو انسانی جسم کو خاموشی سے اندر ہی اندر کھوکھلا کرکے مختلف امراض میں مبتلا کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔

    عام طور پر مرض میں مبتلا لوگ احتیاطاً میٹھی اشیاء سے مکمل پرہیز کرتے ہیں جو کافی ضد تک درست ہے لیکن کم از کم چائے کے معاملے میں تھوڑی نرمی برتی جاسکتی ہے۔

    ذیابیطس کے مریض چائے کے معاملے میں بہت احتیاط سے کام لیتے ہیں، ایسے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ شوگر کے مریض کو کس طرح کی چائے پینی چاہیے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر ذیابیطس ڈاکٹر ایم عباسی اور ڈاکٹر سونیا بختیار نے مریضوں کو اہم مشورے دیے۔

    انہوں نے بتایا کہ ذیابیطس کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ دودھ سے بنی چینی والی چائے پینے سے گریز کریں کیونکہ شکر جسم میں شوگر لیول کو بڑھا سکتی ہے کیونکہ دونوں کا مرکب نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے مریض اگر چائے سے پرہیز نہیں کر سکتے تو انہیں ہربل چائے پینا چاہیے کیونکہ اس سے نقصان کا خطرہ نہیں ہوتا۔

    جڑی بوٹیوں والی چائے میں کیلشیم، پوٹاشیم، میگنیشیم اور وٹامن اے کے ساتھ ساتھ اینٹی آکسیڈنٹس، اینٹی انفلامیٹری اور اینٹی مائکروبیل پائے جاتے ہیں جو ذیابیطس میں فائدہ مند ہیں۔

    سبز چائے وزن میں کمی کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کی جاتی ہے، اس چائے میں اینٹی آکسیڈینٹ اور متعدد خصوصیات موجود ہوتی ہیں جو آپ کی صحت کے لیے مختلف طریقوں سے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہیں اور سبز چائے پینا بلڈ شوگر کی صحت مند سطح کو برقرار رکھنے میں معاون ہے۔

  • یوٹیلیٹی اسٹورز نے رمضان سے قبل مہنگی چینی خرید لی

    یوٹیلیٹی اسٹورز نے رمضان سے قبل مہنگی چینی خرید لی

    اسلام آباد: یوٹیلیٹی اسٹورز نے رمضان سے قبل مہنگی چینی خرید لی ہے۔

    ذرائع یوٹیلیٹی اسٹورز کے مطابق کارپوریشن نے رمضان سے قبل 20 ہزار میٹرک ٹن چینی خرید لی ہے، جو آخری ٹینڈر کے مقابلے فی کلو 17.10 روپے مہنگی خریدی گئی ہے۔

    یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن نے 142 روپے فی کلوحساب سے چینی خریدی ہے، جو اخراجات ملا کر فی کلو چینی تقریباً 155 روپے میں پڑے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز نے 70 ہزار میٹرک ٹن چینی ٹینڈر کے تحت بولیاں طلب کی تھیں، کیوں کہ رمضان المبارک میں دستیابی کے لیے چینی کی خریداری ناگزیر تھی۔

    پاکستان سے طلائی زیورات کی ایکسپورٹ معطل، کروڑوں ڈالر کے آرڈر منسوخ ہونے کا خطرہ

    اس سے قبل یوٹیلیٹی اسٹورز نے نومبر 2023 میں بھی 40 ہزار ٹن چینی خریدی تھی، اس وقت 124 روپے 90 پیسے فی کلو کے حساب سے خریدی گئی تھی، اور اخراجات ملا کر کارپوریشن کو فی کلو چینی تقریباً 138 روپے میں پڑی تھی۔

  • ہمارے ’گُردوں‘ کا سب سے بڑا دشمن کون ہے؟

    ہمارے ’گُردوں‘ کا سب سے بڑا دشمن کون ہے؟

    اس وقت وطن عزیز میں لاکھوں لوگ گردے کے مختلف امراض میں مبتلا جبکہ مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

    گردے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں، دنیا بھر میں ہر سال پچاس ہزار سے زائد افراد گردے کے مختلف امراض کے سبب جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، جس کی متعدد وجوہات ہیں۔

    ہمارے گردوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچانے کی وجہ اور کون ان کا سب سے بڑا کا دشمن کون ہے؟ اس حوالے سے ڈپلومیٹ امریکن بورڈ انٹرنل میڈیسن اینڈ نیفرولوجی ڈاکٹر شفیق چیمہ نے ایک انٹرویو میں تفصیلی گفتگو کی۔

    ان کاکہنا تھا کہ اکثر یہ سمجھا جاتا ہے گردوں کی سب سے بڑی دشمن ذیابیطس ہے، اکثر افراد گردے کے امراض کو نظر انداز کردیتے ہیں لیکن حقیقت میں یہ ایک ایسی بیماری ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے، گردوں کی 50فیصد خرابی شوگر کی وجہ سے ہوتی ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔

    گُردوں

    دوسری جانب کچھ لوگوں کا کہنا یے کہ بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) اس کی بڑی وجہ ہے کیونکہ یہ ایک خاموش قاتل ہے، پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد بلند فشار خون کا شکار ہے جو گردوں کے ناکارہ ہونے کا سبب ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔

    اس کے علاوہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ گردے کی پتھری کا مرض ہمارے خطے میں بہت زیادہ ہے جو گردوں کی خرابی کی بڑی وجہ ہے اور درد کش (پین کلر) ادویات کا استعمال بھی گردوں پر بہت بری طرح اثر انداز ہوتا ہے لہٰذا یہ ادویات بھی گردوں کو فیل کرنے کی بڑی وجہ ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے۔

    بلڈ پریشر

    ڈاکٹر شفیق چیمہ نے کہا کہ میں بہت سوچ بچار اور تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ گردوں کا دشمن نہ تو ذیابیطس نہ بلند فشار خون اور نہ ہی دردکش ادویات اور پتھری ہے بلکہ ان کا سب سے بڑا دشمن انسان خود ہے۔

    اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 99 فیصد لوگ اپنی صحت کے حوالے سے غیر سنجیدہ ہیں کیونکہ نہ ہم ورزش کرتے ہیں، وقت پر اپنا باقاعدہ ٹیسٹ نہیں کرواتے اور نہ ہی اس بیماری کیے حوالے سے کوئی شعور ہے۔

    یاد رکھیں اپنی صحت کا خیال آپ نے خود رکھنا ہے نہ کوئی ڈاکٹر یا اسپتال کا عملہ آپ کے گھر آکر آپ سے کہے گا کہ ٹیسٹ کروائیں یا ورزش کریں یا ڈاکٹر سے مشورہ کریں, اس لیے اپنی بیماری کے بھی آپ ہی ذمہ دار ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی رائے نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • یوٹیلیٹی اسٹورز نے 70 ہزار میٹرک ٹن چینی خریداری کے لیے ٹینڈر کھول دیا

    یوٹیلیٹی اسٹورز نے 70 ہزار میٹرک ٹن چینی خریداری کے لیے ٹینڈر کھول دیا

    اسلام آباد: یوٹیلیٹی اسٹورز نے 70 ہزار میٹرک ٹن چینی خریداری کے لیے ٹینڈر کھول دیا۔

    ذرائع یوٹیلیٹی اسٹورز کے مطابق 70 ہزار میٹرک ٹن چینی خریداری کے لیے ٹینڈر کھول دیا گیا ہے، آخری ٹینڈر کے مقابلے یوٹیلیٹی اسٹورز کو فی کلو 17.10 روپے مہنگی بولی موصول ہوئی۔

    ذرائع کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز کو فی کلو 142 روپے کے حساب سے کم سے کم بولی ملی ہے، خریداری پر اخراجات ملا کر فی کلو چینی تقریباً 155 روپے میں پڑے گی۔

    یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کا کہنا ہے کہ چینی کی موصول بولیوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، چینی خریداری سے متعلق فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے، یوٹیلیٹی اسٹورز نے 70 ہزار میٹرک ٹن چینی ٹینڈر کے تحت بولیاں طلب کی تھیں، رمضان میں دستیابی کے لیے چینی خریداری کا ٹینڈر جاری کیا گیا تھا۔

    ذرائع نے کہا یوٹیلیٹی اسٹورز نے اس سے قبل نومبر میں 40 ہزار ٹن چینی خریدی تھی، چینی 124 روپے 90 پیسے فی کلو کے حساب سے خریدی گئی تھی، اخراجات ملا کر کارپوریشن کو فی کلو چینی تقریباً 138 روپے میں پڑی تھی۔